امور داخلہ کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون جناب امت شاہ نے نئی دہلی میں تین نئے فوجداری قوانین پر ایک پریس کانفرنس کی اور ان قوانین کو متاثرین مرکوز اور انصاف رخی قرار دیا


نئے قوانین کے تمام پہلوؤں پر چار سال تک مختلف اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ بڑے پیمانے پر تبادلہ خیال کیا گیا

آزاد بھارت میں کسی بھی قانون پر اتنی طویل بحث نہیں کی گئی

نئے قوانین میں پہلی ترجیح خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کو زیادہ حساس بنانا ہے، بچوں اور خواتین کے خلاف جرائم پر ایک نیا باب شامل کرکے قانون کو مزید حساس بنایا گیا ہے

نئے قوانین نے نہ صرف ٹکنالوجی کو اپنایا ہے بلکہ اسے اس طرح شامل کیا ہے کہ وہ اگلے 50 سالوں میں بدلتی ہوئی ٹکنالوجی کے ساتھ قدم ملا کر چل سکتے ہیں

یہ تینوں قوانین تمام آٹھ درج فہرست زبانوں میں دستیاب ہوں گے اور مقدمات بھی ان زبانوں میں چلائے جائیں گے

نئے قوانین میں ان کی مطابقت کے مطابق دفعات شامل کی گئی ہیں اور بہت سی دفعات جن سے لوگوں کے لیے مشکلات پیدا ہورہی تھی انھیں ختم کردیا گیا ہے

نئے قوانین میں سزا کے بجائے انصاف، تاخیر کے بجائے فوری ٹرائل اور فوری انصاف اور متاثرین کے حقوق کا تحفظ اولین ترجیح ہے

نئے قوانین میں تمام طریقہ کار کی تکمیل کے لیے ایک ڈیڈ لائن بھی مقرر کی گئی ہے جس پر مکمل عمل درآمد کے بعد انصاف کا لامتناہی انتظار ختم ہوگا

کسی بھی مقدمے میں ایف آئی آر کے اندراج سے لے کر تین سال کے اندر سپریم کورٹ تک انصاف فراہم کیا جا سکتا ہے

نئے قوانین میں انگریزوں کے ذریعے بنائے گئے غداری کے قانون کو ختم کر دیا گیا ہے

کچھ لوگ جھوٹ پھیلا رہے ہیں کہ نئے قوانین میں ریمانڈ کی مدت بڑھا دی گئی ہے لیکن یہ سچ نہیں ہے، نئے قوانین میں ریمانڈ کی مدت پندرہ دن پہلے جیسی ہی ہے

نئے قوانین میں سات سال یا اس سے زیادہ سزا پانے والے جرائم میں فارنسک تفتیش لازمی قرار دی گئی ہے، اس سے انصاف کی فراہمی میں تیزی آئے گی اور سزا کی شرح 90 فیصد تک بڑھے گی

تقریباً 22.5 لاکھ پولیس اہلکاروں کو تربیت دینے کے لیے 12,000 ماسٹر ٹرینرز کی تربیت کے ہدف کے مقابلے میں 23،000 سے زیادہ ماسٹر ٹرینرز کو تربیت دی گئی

Posted On: 01 JUL 2024 7:32PM by PIB Delhi

 داخلہ اور تعاون کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج سے ملک بھر میں نافذ ہونے والے تین نئے فوجداری قوانین کو سزا کے بجائے انصاف رخی اور متاثرین پر مرکوز قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ نئے قوانین میں سزا کے بجائے انصاف کو ترجیح دی جائے گی، تاخیر کے بجائے فوری ٹرائل اور فوری انصاف کو ترجیح دی جائے گی اور متاثرین کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ نئی دہلی میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جناب امت شاہ نے کہا کہ نئے فوجداری قوانین کے بارے میں مختلف غلط فہمیاں پھیلائی جارہی ہیں جن کا مقصد ان قوانین کے بارے میں عوام کے ذہنوں میں الجھن پیدا کرنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نئے قوانین کے ہر پہلو پر چار سال سے مختلف اسٹیک ہولڈروں کے ساتھ وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال کیا گیا ہے اور آزاد بھارت میں کسی بھی قانون پر اتنی طویل بحث نہیں کی گئی ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ آزادی کے 77 سال بعد بھارت کا فوجداری انصاف کا نظام مکمل طور پر دیسی ہوتا جارہا ہے اور یہ تین نئے قوانین آج سے ملک کے ہر پولیس اسٹیشن میں نافذ کیے گئے ہیں۔ جناب امت شاہ نے کہا کہ ان قوانین نے سزا کی جگہ انصاف، تیز رفتار ٹرائل اور تیز رفتار انصاف سے لے لی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ پہلے کے قوانین صرف پولیس کے حقوق کا تحفظ کرتے تھے لیکن اب ان نئے قوانین میں متاثرین اور شکایت کنندگان کے حقوق کے تحفظ کی دفعات موجود ہیں۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ تینوں نئے قوانین ہمارے ملک کے پورے فوجداری انصاف کے نظام میں بھارتی روح کے غماز ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان قوانین میں بہت سی دفعات ہیں جو ملک کے لوگوں کے لیے فائدہ مند ہوں گی۔ انھوں نے کہا کہ ان قوانین میں بہت سی متنازعہ دفعات جو برطانوی دور سے جاری تھیں اور لوگوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہی تھیں انھیں ہٹا دیا گیا ہے اور نئی دفعات شامل کی گئی ہیں جو آج اہمیت کی حامل ہیں۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ان قوانین میں آئین ہند کی روح کے مطابق دفعات اور ابواب کی ترجیح مقرر کی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ پہلی ترجیح خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کو دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم پر ایک نیا باب شامل کرکے ، جس میں 35 دفعات اور 13 دفعات ہیں ، نئے قوانین کو مزید حساس بنایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسی طرح ہجومی تشدد کے جرم کے لیے پہلے کے قوانین میں کوئی التزام نہیں تھا لیکن ان نئے قوانین میں پہلی بار ہجومی تشدد کی تعریف کی گئی ہے اور اس کے لیے سخت سزا کا التزام کیا گیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ نئے قوانین میں انگریزوں کے ذریعہ بنائے گئے غداری کے قانون کو ختم کردیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نئے قانون میں ملک مخالف سرگرمیوں کے لیے ایک نئی دفعہ شامل کی گئی ہے جس کے تحت بھارت کے اتحاد اور سالمیت کو نقصان پہنچانے والوں کے لیے سخت سزا کا التزام ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ تینوں نئے قوانین ان کے مکمل نفاذ کے بعد جدید ترین عدالتی نظام تشکیل دیں گے۔ انھوں نے کہا کہ تینوں نئے قوانین میں نہ صرف ٹیکنالوجی کو اپنایا گیا ہے بلکہ اس طرح سے التزام بھی کیا گیا ہے کہ اگلے 50 سالوں میں آنے والی تمام ٹیکنالوجیز کو اس میں شامل کیا جا سکے۔ انھوں نے کہا کہ ملک بھر کے 99.9 فیصد تھانوں کو کمپیوٹرائزڈ کر دیا گیا ہے اور 2019 میں ای ریکارڈ تیار کرنے کا عمل پہلے ہی شروع کیا جا چکا ہے۔ انھوں نے کہا کہ نئے قوانین میں زیرو ایف آئی آر، ای ایف آئی آر اور چارج شیٹ سبھی ڈیجیٹل ہوں گے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ نئے قوانین نے تمام طریقہ کار کو مکمل کرنے کے لیے ڈیڈ لائن بھی مقرر کی ہے ، قوانین کے مکمل نفاذ سے انصاف کے لامتناہی انتظار کا خاتمہ ہوگا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایف آئی آر درج کرنے سے 3 سال کے اندر اندر سپریم کورٹ تک انصاف پایا جاسکتا ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ نئے قوانین نے 7 سال یا اس سے زیادہ سزا پانے والے جرائم میں فارنسک جانچ کو لازمی بنا دیا ہے ، جس سے انصاف کو مہمیز کرنے اور سزا کی شرح کو 90 فیصد تک لے جانے میں مدد ملے گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ نئے قوانین میں فارنسک وزٹ کو لازمی بنانے کے لیے حکومت نے دور اندیشی کے ساتھ کام کیا اور 2020 میں ہی نیشنل فارنسک سائنس لیبارٹری تعمیر کی۔ انھوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے تربیت یافتہ افرادی قوت کی ضرورت ہوگی اور ملک میں تین سال بعد 40 ہزار سے زائد تربیت یافتہ افرادی قوت ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ مرکزی کابینہ نے حال ہی میں فارنسک سائنس یونیورسٹی کے کیمپس قائم کرنے اور 9 مزید ریاستوں میں 6 سینٹرل فارنسک لیبارٹریاں قائم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ بھارتیہ ساکشیہ ادھینیم 2023 نے ثبوت کے میدان میں بھی ٹکنالوجی کا فائدہ اٹھایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ الیکٹرانک شواہد کی ساکھ بڑھانے کے لیے کئی دفعات کی گئی ہیں۔ اب سرور لاگ، لوکیشن ثبوت اور صوتی پیغامات کو ثبوت کے طور پر تشریح کیا گیا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ یہ تینوں قوانین آئین کے آٹھویں شیڈول میں درج تمام زبانوں میں دستیاب ہوں گے اور عدالت کی کارروائی بھی انہی زبانوں میں ہوگی۔

مرکزی وزیر داخلہ اور وزیر تعاون نے کہا کہ وزارت داخلہ، ہر ریاست کے ہوم ڈپارٹمنٹ اور وزارت انصاف نے ان قوانین کو نافذ کرنے کے لیے کافی کوششیں کی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ نئے قوانین میں آج ان کی مناسبت کے مطابق دفعات شامل کی گئی ہیں اور بہت سی ایسی دفعات کو ہٹا دیا گیا ہے جو متنازعہ تھیں کیونکہ وہ لوگوں کے لیے مشکلات پیدا کر رہے تھے۔ جناب شاہ نے کہا کہ نئے قوانین کے تحت تقریبا 22.5 لاکھ پولیس اہلکاروں کو تربیت دینے کے لیے 12000 ماسٹر ٹرینرز کے ہدف کے مقابلے میں 23 ہزار سے زیادہ ماسٹر ٹرینرز کو مجاز اداروں کی مدد سے تربیت دی گئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ماتحت عدلیہ کے 21 ہزار افسران کو عدلیہ میں تربیت دی گئی ہے اور 20 ہزار پبلک پراسیکیوٹرز کو تربیت دی گئی ہے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ لوک سبھا میں ان قوانین پر کل 9 گھنٹے 29 منٹ تک بحث ہوئی جس میں 34 ارکان نے حصہ لیا اور اپنے خیالات کا اظہار کیا جبکہ راجیہ سبھا میں اس پر 6 گھنٹے 17 منٹ بحث ہوئی جس میں 40 ارکان نے حصہ لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کو نکالنے کے بعد قوانین پاس کیے گئے۔ انھوں نے کہا کہ نکالے گئے ارکان کے پاس اب بھی ایوان میں آنے اور اپنے خیالات کا اظہار کرنے کے لیے بحث میں حصہ لینے کا آپشن موجود تھا لیکن ایک بھی رکن نے ایسا نہیں کیا۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 7991



(Release ID: 2030116) Visitor Counter : 59