بھارتی چناؤ کمیشن

الیکشن کمیشن نے پہلے مہینے کے دوران مثالی ضابطہ اخلاق کے نفاذ کے بارے میں موقف بیان کیا


تمام پارٹیوں / امیدواروں کے ساتھ مساوی سلوک کیا جاتا ہے۔ لیول پلیئنگ فیلڈ کو نافذ کرنا واحد  رہ نما اصول ہے

کمیشن قانونی و عدالتی عمل سے اوپر جانے یا تجاوز کرنے کی کوشش نہیں کرے گا

نگرانی کو مزید سخت کیا جائے گا اور خلاف ورزیوں پر مثالی  کارروائی کی جائے گی

فیلڈ افسران مثالی ضابطہ اخلاق کی تعمیل اور مہم چلانے کی آزادی دونوں کی حفاظت کرتے ہیں

Posted On: 16 APR 2024 2:25PM by PIB Delhi

 اپنی نوعیت کی پہلی مشق جس کے لیے کمیشن کسی بھی طرح سے پابند نہیں ہے ، تاہم اپنے عہد کی وسیع تر شفافیت کی خاطر ، الیکشن کمیشن نے اپنے کام کاج کے پہلے مہینے کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق (ایم سی سی) کے نفاذ کو پبلک ڈومین پر لانے کا فیصلہ کیا ہے ، جس میں کارروائی کی کچھ تفصیلات بھی شامل ہیں ، تاکہ بعض حلقوں سے غلط فہمیاں اور اشتعال انگیزیاں ، چاہے وہ چھوٹی ہوں یا بڑی، ان پر توجہ دی جاسکے ہے اور ان پر روک لگائی جاسکے۔

مندرجہ ذیل موقف ، ضابطہ اخلاق کی بقیہ مدت کے لیے بھی لاگو ہوتا ہے:

  1. مثالی ضابطہ اخلاق (ایم سی سی) کے نافذ ہونے کے ایک ماہ مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن آف انڈیا سیاسی پارٹیوں کے ذریعے ضابطہ اخلاق کی تعمیل سے بڑے پیمانے پر مطمئن ہے اور مختلف پارٹیوں اور امیدواروں کی انتخابی مہم بڑے پیمانے پر بدنظمی سے پاک رہی ہے۔
  2. اس کے ساتھ ہی کمیشن نے کچھ پریشان کن رجحانات پر کڑی نظر رکھنے اور کچھ گمراہ کن امیدواروں، رہنماؤں اور طریقوں پر پہلے سے کہیں زیادہ نظر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
  3. کمیشن نے خاص طور پر خواتین کے وقار اور عزت کے معاملے میں سخت موقف اختیار کیا ہے اور خواتین کے خلاف توہین آمیز اور قابل اعتراض تبصرہ کرنے والی پارٹیوں کے رہنماؤں کو نوٹس جاری کیے ہیں۔ کمیشن نے ایک قدم آگے بڑھ کر پارٹی سربراہوں اور صدور پر ذمہ داری عائد کی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ ان کی پارٹی کے رہنما اور مہم چلانے والے اس طرح کے توہین آمیز اور ہتک آمیزتبصروں کا سہارا نہ لیں۔ مثالی ضابطہ اخلاق کا نفاذ جوابدہی، شفافیت اور ثابت قدمی کے ساتھ رہا ہے جیسا کہ چیف الیکشن کمشنر جناب راجیو کمار نے اس سے پہلے وعدہ کیا تھا۔
  4. کمیشن کو آئینی حکمت کی رہنمائی میں سیاسی افراد سے متعلق براہ راست حالات پیش کیے گئے جو فوجداری تحقیقات کی بنیاد پر عدالتوں کے احکامات اور فعال غور و خوض کے تحت ہیں۔ اگرچہ کمیشن سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں کے یکساں مواقع اور انتخابی مہم کے حق کے تحفظ کے لیے غیر متزلزل طور پر پرعزم ہے ، لیکن اس نے ایسا کوئی قدم اٹھانا صحیح نہیں سمجھا ہے جو قانونی و عدالتی عمل کو متاثر کرسکتا ہو۔
  5. انتخابی ضابطہ اخلاق کو نافذ کرنے میں کمیشن کی اپنی ذمہ داری سے عہدہ برآ ہونے کے لیے ، قانونی دائرے، ادارہ جاتی دانشمندی، مساوات اور لین دین میں شفافیت اور متعلقہ افراد کی حیثیت اور اثر و رسوخ سے قطع نظر اور سیاسی وابستگیوں سے قطع نظر رہنمائی حاصل رہی ہے۔
  6. انتخابی ضابطہ اخلاق 16 مارچ 2024 کو لوک سبھا کے عام انتخابات کے اعلان کے ساتھ نافذ ہوا۔ اس کے بعد سے الیکشن کمیشن نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری اور خوش آئند اقدامات کیے ہیں کہ لیول پلیئنگ فیلڈ میں خلل نہ پڑے اور انتخابی مہم میں بحث ناقابل قبول سطح تک نہ گرے۔
  7. ایک ماہ کی مدت کے دوران 07 سیاسی پارٹیوں کے 16 وفود نے انتخابی ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزیوں اور متعلقہ معاملوں پر اپنی شکایات درج کرانے کے لیے کمیشن سے ملاقات کی۔ چیف الیکٹورل آفیسر کی سطح پر کئی وفود ریاستوں میں ملے۔
  8. تمام سیاسی پارٹیوں کے ساتھ مساوی سلوک کیا گیا ہے، سب کو مختصر نوٹس پر بھی وقت دیا گیا ہے اور ان کی شکایات کو صبر و تحمل سے سنا گیا ہے۔
  9. چیف الیکشن کمشنر جناب راجیو کمار کی سربراہی میں کمیشن ای سی جناب گیانیش کمار اور جناب سکھبیر سنگھ سندھو کے ساتھ ملک بھر میں ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزیوں کے زیر التوا معاملوں کی روزانہ دوپہر 12 بجے نگرانی کرتا ہے۔

انتخابات کے اعلان سے پہلے کمیشن نے تمام ڈی ایم / کلکٹر ، ڈی ای او اور ایس پی کو بغیر کسی سمجھوتے کے انتخابی ضابطہ اخلاق کو نافذ کرنے کے لیے خصوصی طور پر اور براہ راست حساس بنایا تھا۔ چیف الیکشن کمشنر جناب راجیو کمار نے دہلی کے ای سی آئی ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، آئی ڈی ای ایم میں 10 بیچوں میں 800 سے زیادہ ڈی ایم / ڈی ای اوز کو ذاتی طور پر تربیت دی تھی۔ فیلڈ کے افسران نے اس کام کو بڑی حد تک سمجھ لیاہے۔

انتخابی ضابطہ اخلاق کے گذشتہ ایک ماہ کے دوران یکساں مواقع کو برقرار رکھنے کے لیے الیکشن کمیشن کے کچھ فیصلے درج ذیل ہیں:

  1. الیکشن کمیشن کی سطح پر اور ریاستوں میں مختلف سیاسی پارٹیوں اور امیدواروں کے ذریعہ تقریبا 200شکایتیں درج کرائی گئی ہیں۔ ان میں سے 169 معاملوں میں کارروائی کی گئی ہے۔
  2. بی جے پی سے موصول ہونے والی کل 51 شکایتیں تھیں، جن میں سے 38 معاملوں میں کارروائی کی گئی ہے۔ کانگریس کے ذریعے 59 شکایات موصول ہوئیں جن میں سے 51 معاملوں میں کارروائی کی گئی۔ دوسری پارٹیوں سے موصول ہونے والی شکایات 90 تھیں جن میں سے 80 معاملوں میں کارروائی کی گئی ہے۔
  3. چھ ریاستوں گجرات، اتر پردیش، بہار، جھارکھنڈ، ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ میں چیف منسٹروں کے پرنسپل سکریٹری کے طور پر دوہرے چارج رکھنے والے افسروں کو ازخود ہٹا دیا گیا ہے کیونکہ وہ ہوم / جنرل ایڈمنسٹریشن ڈپارٹمنٹ کا چارج بھی سنبھال رہے تھے۔ اس کا مقصد انتخابات سے متعلق سینئر افسران، ڈی ایمز/ ڈی ای اوز/ آر اوز اور ایس پیز کو چیف منسٹر کے دفاتر سے دور رکھنا تھا۔
  4. ڈی جی پی مغربی بنگال کو ازخود ہٹا دیا گیا کیونکہ انھیں پچھلے انتخابات میں بھی انتخابی ڈیوٹی سے روک دیا گیا تھا۔
  5. چار ریاستوں گجرات، پنجاب، اوڈیشہ اور مغربی بنگال میں ضلع مجسٹریٹ (ڈی ایم) اور سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (ایس پی) کے عہدوں پر تعینات نان کیڈر افسران کا ازخود تبادلہ کیا گیا۔
  6. پنجاب، ہریانہ اور آسام میں منتخب سیاسی نمائندوں کے ساتھ رشتہ داری یا خاندانی تعلق کی وجہ سے افسران کا ازخود تبادلہ کیا گیا۔
  7. کانگریس اور عام آدمی پارٹی کی شکایت پر ایم ای آئی ٹی وائی کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ انتخابات کے اعلان کے بعد واٹس ایپ پر حکومت ہند کے وکست بھارت پیغام کی ترسیل روک دے۔
  8. کانگریس اور عام آدمی پارٹی کی شکایت پر تمام ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر سرکاری / عوامی احاطے سے مسخ شدہ مواد کو ہٹانے کے لیے الیکشن کمیشن کی ہدایات کی تعمیل کریں۔
  9. ڈی ایم کے کی شکایت پر بی جے پی کی وزیر محترمہ شوبھا کرندلاجے کے خلاف رامیشور بلاسٹ کیفے پر غیر مصدقہ الزامات کے لیے ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
  10. کانگریس کی شکایت پر کابینہ سکریٹری کو ہدایت دی گئی کہ وہ ڈی ایم آر سی ٹرینوں اور پٹرول پمپوں، شاہراہوں وغیرہ سے ہورڈنگز، تصاویر اور پیغامات سمیت سرکاری / عوامی احاطے سے مسخ شدہ مواد کو ہٹانے کے لیے الیکشن کمیشن کی ہدایات کی تعمیل کریں۔
  11. کانگریس کی شکایت پر مرکزی وزیر جناب چندر شیکھرن نے اپنے حلف نامہ میں اثاثوں کے اعلان میں کسی بھی تضاد کی تصدیق کے لیے سی بی ڈی ٹی کو ہدایت دی۔
  12. اے آئی ٹی ایم سی کی شکایت پر بی جے پی لیڈر دلیپ گھوش کو ممتا بنرجی کے خلاف قابل اعتراض اور توہین آمیز تبصرہ کرنے پر نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
  13. بی جے پی کی شکایت پر کانگریس کی سپریا شرینیٹ اور سرجے والا کو بالترتیب کنگنا رناوت اور ہیما مالنی کے خلاف توہین آمیز تبصرہ کرنے پر نوٹس جاری کیا گیا ہے۔
  14. ڈی ایم کے لیڈر جناب انیتا آر رادھا کرشنن کے جناب نریندر مودی کے بارے میں کیے گئے تبصرے کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی تھی۔
  15. دہلی میونسپل کمیشن کے علاقے میں ہورڈنگز اور بل بورڈز میں گمنام اشتہارات کے خلاف عام آدمی پارٹی کی شکایت پر قانون میں فرق کو دور کرنے کے لیے رہنما خطوط جاری کیے گئے ہیں۔ موجودہ قانون میں پمفلٹ اور پوسٹر کے معنی کو وسیع تر کرتے ہوئے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں جن میں ہورڈنگز سمیت پرنٹ شدہ انتخابی مواد پر پرنٹر اور پبلشر کی واضح شناخت کو لازمی قرار دیا گیا ہے۔
  16. کانگریس کی شکایت پر دہلی میونسپل حکام کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ وہ مختلف کالجوں سے اسٹار کمپینرز کے کٹ آؤٹ کو ہٹا دیں۔
  17. شہریوں کے لیے خلاف ورزیوں کے بارے میں کمیشن کے پورٹل سی ویجل پر کل 2،68،080 شکایات درج کی گئی ہیں۔ ان میں سے 2,67,762 معاملوں میں کارروائی کی گئی اور 92 فیصد کو اوسطا 100 منٹ سے بھی کم وقت میں حل کیا گیا۔ ویجل کی افادیت کی وجہ سے غیر قانونی ہورڈنگز، املاک کی بے حرمتی، مقررہ وقت سے زیادہ مہم چلانے، اجازت شدہ وقت سے زیادہ گاڑیوں کی تعیناتی میں خاطر خواہ کمی آئی ہے۔

پس منظر:

ضابطہ اخلاق ایک ضابطہ جاتی فریم ورک ہے، حالانکہ سخت معنوں میں قانونی حمایت کے بغیر، اسے یکساں مواقع کو یقینی بنانے اور اخلاقی مہم کے اصولوں کو برقرار رکھنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ کمیشن لیول پلیئنگ فیلڈ اور انتخابی مہم کی آزادی کے درمیان توازن برقرار رکھنے کی پیچیدہ حرکیات سے گزرا ہے۔ خلاف ورزیوں کو فوری اور فیصلہ کن طریقے سے حل کرکے الیکشن کمیشن آف انڈیا شفافیت، منصفانہ، جوابدہی اور یکساں مواقع کے جمہوری اصولوں کو تقویت دیتا ہے۔ انتخابی عمل کے تقدس کو برقرار رکھنا سب سے اہم ہے۔

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 6570



(Release ID: 2018046) Visitor Counter : 78