وزارت خزانہ

سات انجنوں کا احاطہ کرنے کے لیے، پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان- سڑکیں، ریلویز، ہوائی اڈے، بندرگاہیں، عوامی نقل وحمل ، آبی شاہراہیں اور  اقتصادی منتقلی کے لیے لاجسٹکس  کےبنیادی ڈھانچے، کثیر ماڈل والی بلا رکاوٹ کنیکٹیویٹی اور لاجسٹکس کا متحدہ عمل


قومی شاہراہوں کے نیٹ ورک کو ، 23-2022 میں توسیع دے کر 250000 کلو میٹر کیا جائے گا

تمام شراکت داروں کو حقیقی وقتی معلومات فراہم کرنے کی غرض سے، ایپلی کیشن پروگرامنگ انٹرفیس (اے پی آئی)کے لیے ڈیزائن کردہ، یونیفائیڈ لاجسٹکس انٹرفیس پلیٹ فارم (یو ایل آئی پی)

چار مقامات پر پی پی پی موڈ کے ذریعے ،کثیر ماڈل والے لاجسٹکس کے پارکوں کو 23-2022 میں ایوارڈ دیا جائے گا

مقامی کاروبار اور فراہمی کے سلسلوں کی مدد کرنے کی غرض سے ’ایک اسٹیشن-ایک مصنوعات‘ کو مقبول بنایا جائے گا

ریلوے نیٹ ورک کے 2000 کلو میٹر کو، کووَچ کے تحت  لایا جائے گا، 400 نئی – نسل کی وندے بھارت  ٹرینیں تیار اورشروع کی جائیں گی

آئندہ تین برسوں کے دوران، کثیر ماڈل کی لاجسٹکس کی سہولیات کے لیے، 100 پی ایم گتی شکتی کارگو ٹرمینلس تیار کئے جائیں گے

قومی رُوپ ویز ترقیاتی پروگرام پر ،پی پی پی موڈ میں عمل کیا جائے گا

ساٹھ کلو میٹر کے لیے ،رُوپ وے کے 8 پروجیکٹوں کے ٹھیکے 23-2022 میں دیئے جائیں گے

Posted On: 01 FEB 2022 12:49PM by PIB Delhi

پی ایم- گتی شکتی اقتصادی نشو ونما اور پائیدار ترقی کے لیے ایک تبدیل جاتی رسائی ہے۔ یہ رسائی 7 انجنوں پر مبنی ہے، جن کے نام  یہ ہیں ، سڑکیں، ریلویز، ہوائی اڈے، بندرگاہیں، عوامی نقل وحمل، آبی شاہراہیں اور لاجسٹکس کے بنیادی ڈھانچے۔ ا ٓج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 23-2022 پیش کرتے ہوئے خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ یہ تمام ساتوں انجن یکجاں ہوکر معیشت کو آگے لے جائیں گے۔ ان انجنوں کی معاونت ، توانائی کی تبدیلی ، آئی ٹی ترسیل، بلک واٹر اور سیوریج اور سماجی بنیادی ڈھانچے کے تکمیلی کرداروں کے ذریعے کی جاتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ حتمی طور پر اس رسائی کو صاف توانائی اور سب کا پریاس سے تقویت حاصل ہوتی ہے جو کہ مرکزی حکومت ، ریاستی حکومتوں اور نجی سیکٹر کی ایک ساتھ کاوشوں کا نتیجہ ہے- اور جو سب کے ، خاص طور پر نوجوانوں کے لیے بڑے پیمانے پر کام کے مواقع اور صنعت کاری کی موادوں کی راہ ہموار کرتی ہے۔

 

2 . PM Gatishakti.jpg

پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان:

وزیر خزانہ نے کہا پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کا پس منظر اقتصادی منتقلی، کثیر رخی بلا رکاوٹ کنیکٹیویٹی اور لاجسٹکس کی کارکردگی کے لیے سات انجنوں کا احاطہ کرے گا۔ اس میں گتی شکتی ماسٹر پلان کے مطابق ریاستی سرکاروں کے ذریعے تیار کردہ بنیادی ڈھانچہ بھی شامل ہوگا۔ اصل توجہ منصوبہ بندی، مالیہ فراہم کرنے پر ہوگی جس میں اختراعی راہیں، ٹیکنالوجی کے استعمال اور تیز تر نفاذ بھی شامل ہوگا۔

Quote Covers_M3.jpg

محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ قومی بنیادی ڈھانچے کی پائپ لائن میں ان سات انجنوں سے تعلق رکھنے والے پروجیکٹوں کو پی ایم گتی شکتی خاکے کے ساتھ منظم کیا جائے گا۔ ماسٹر پلان کا حساس حصہ، طرز عمل کے مختلف موڈس کے مابین ،عالمی درجے کا جدید بنیادی ڈھانچہ اور لاجسٹکس صنعتی ہوگا- جو کہ عوام اور اشیاء ، دونوں کے لیے ہوگا  –اور اس میں پروجیکٹوں کی جائے وقوع شامل ہوگی۔

سڑک نقل وحمل:

وزیر خزانہ نے کہا کہ ایکسپریس ویز کے لیے پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان کی تشکیل 23-2022 میں کی جائے گی جس کا مقصد عوام الناس اور اشیاء کی تیز تر نقل وحرکت کی سہولت فراہم کرانا ہے۔ قومی شاہراہوں کے نیٹ ورک کو 25000 کلو میٹر کے ساتھ 23-2022 میں توسیع دی جائے گی ۔ انھوں نے کہا کہ سرکاری وسائل کی مدد کرنے کی غرض سے مالیہ حاصل کرنے کے لیے اختراعی طور طریقوں کے ذریعے 20000 کروڑ روپئے حاصل کئے جائیں گے۔

اشیاء اور لوگوں کا بلا رکاوٹ کثیر  ماڈل  نقل وحرکت:

محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ تمام موڈ کے آپریٹروں کے مابین اعداد وشمار کے تبادلے کو یونیفائیڈ لاجسٹکس انٹرفیس پلیٹ فارم (یو ایل آئی پی) میں لایا جائے گا جسے ایپلی کیشن  پروگرامنگ انٹرفیس (اے پی آئی) کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس سے مختلف موڈس کے ذریعے اشیاء کی موثر نقل وحرکت کے لیے راہ ہموار ہوگی۔ لاجسٹکس کی لاگت کم ہوگی اور وقت کم لگے گا، بر وقت انوینٹری انتظامیہ میں مدد ملے گی اور دستاویزات کی ضرورت ختم ہوجائے گی۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ تمام شراکت داروں کو حقیقی وقتی معلومات فراہم کرے گی اور بین الاقوامی مسابقت میں بہتری لائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ اوپن –سورس موبیلیٹی اسٹیک، کی بھی راہ ہموار ہوگی جو مسافروں کے بلا رکاوٹ سفر کے انتظام کے لیے ہے۔

کثیر ماڈل کے لاجسٹکس پارکس:

پی پی پی موڈ کے ذریعے چار مقامات پر کثیر ماڈل کے لاجسٹکس پارک کے عمل درآمد کے لیے ٹھیکے 23-2022 میں تفویض کئے جائیں گے۔

ریلویز:

وزیر خزانہ نے کہا کہ ریلویز نئی مصنوعات اور کارگر لاجسٹکس کی خدمات تیار کرے گا جو کہ چھوٹے کسانوں اور چھوٹے نیز اوسط درجے کے صنعتکاروں کے لیے ہوں گی اس کے علاوہ یہ پارسلوں کے نقل وحرکت کے لیے بلا رکاوٹ حل فراہم کرنے کی غرض سے پوسٹل اور ریلویز کے نیٹ ورک کو مربوط کرنے میں قیادت بھی کرے گا۔

انھوں نے کہا کہ ’ایک اسٹیشن- ا یک مصنوعات‘ کے تصور  کو مقبول بنایا جائے گا جس کا مقصد مقامی کاروبار اور فراہمی کے سلسلوں کی مدد کرنا ہے۔

آتم نربھر بھارت کے ایک حصے کے طور پر نیٹ ورک کے 2000 کلو میٹر  کو 23-2022 میں کووَچ کے تحت لایا جائے گا جو کہ تحفظ اور صلاحیت کی وسعت  دینے کے لیے ،اندرون ملک تیار عالمی درجے کی ٹیکنالوجی ہے۔محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ بہتر توانائی کی صلاحیت اور مسافروں کے سفر کرنے کے تجربے کے ساتھ 400 نئے نسل کی وندے بھارت ٹرینیں، آئندہ تین برسوں کے دوران تیار کی جائیں گی ۔

انھوں نے کہا کہ آئندہ تین برسوں کے دوران کثیر ماڈل کی لاجسٹکس کی سہولیات کے لیے 100 پی ایم گتی شکتی کارگو ٹرمینل تیار کئے جائیں گے۔

ریلویز تک رابطے سمیت عوام الناس کا شہری نقل وحمل:

وزیر خزانہ نے کہا کہ مناسب طرز کے میٹرو نظام  کی تعمیر کے لیے بڑے پیمانے پر مالیہ فراہم کرنے کے اختراعی طریقے اور تیز تر نفاذ کے طور طریقوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔ ماس شہری ٹرانسپورٹ اور ریلوے اسٹیشنوں کے درمیان کثیر ماڈل کے رابطے کو ترجیحی بنیاد پر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔ انھوں نے کہا کہ شہری ڈھانچوں سمیت میٹرو نظاموں کے ڈیزائن کی تجدید نو کی جائے گی اور انھیں ہندوستانی صورتحال اور ضروریات کے مطابق بنایا جائے گا۔

پروَت مالا: رُوپ ویز کا قومی ترقیاتی پروگرام:

محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں روایتی سڑکوں کے ایک ترجیحی حیاتیاتی طور پر پائیدار متبادل کے طور پر رُوپ ویز کے قومی ترقیاتی پروگرام کو پی پی پی موڈ میں شروع کیا جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ اس کا مقصد  سیاحت کو فروغ دینے کے علاوہ استعمال کرنے والوں کے لیے رابطے کو بہتر بنانا اور سہولیات فراہم کرانا ہے۔ اس کے تحت زیادہ بھیڑ بھاڑ والے ان شہری علاقوں کا احاطہ بھی کیا جاسکتا ہے جہاں روایتی عوام الناس کا نقل وحمل کا نظام قابل عمل نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ  60 کلو میٹر کی طوالت کے لیے آٹھ روڈ ویز کے ٹھیکے 23-2022 میں تفویض کئے جائیں گے۔

بنیادی ڈھانچہ پروجیکٹوں کے لیے صلاحیت سازی:

وزیر خزانہ نے کہا کہ صلاحیت سازی کے کمیشن سے تکنیکی معاونت کے ساتھ، مرکزی وزارتیں، ریاستی سرکاریں اور ان سے منسلک ایجنسیاں اپنی مہارت کو بہتر بنائیں گی۔ اس سے منصوبہ سازی، ڈیزائن، فائنانسنگ (اختراعی طور طریقوں سمیت)، اور پی ایم گتی شکتی بنیادی ڈھانچے کے پروجیکٹوں کے نفاذ کا انتظامیہ  مستحکم ہوگا۔

سن 23-2022 کے لیے وزیر خزانہ نے معیشت میں مجموعی سرمایہ کاری کی زمرے بندی کے لیے ریاستوں کی مدد کرنے کی غرض سے ایک لاکھ کروڑ روپئے کی رقم مختص کرنے کی تجویز رکھی ہے۔ یہ پچاس سالہ بلاسود کے قرضے ان تمام معمول کے قرضوں کے علاوہ ہیں جن کی ریاستوں کو اجازت دی ہوئی ہے۔

اس مختصر رقم کو پی ایم گتی شکتی سے متعلق اور ریاستوں کے دیگر پیداواری سرمایہ کاری کے لیے استعمال کیا جائے گا۔ اس میں عناصر بھی شامل ہوں گے- برائے:

· ریاستوں کے حصے کے لیے معاونت سمیت  پی ایم گرام سڑک یوجنا کے ترجیحاتی حصوں کے لیے  ضمیمی  رقوم کی فراہمی

· معیشت کا ڈیجیٹائزیشن کرنا جس میں ڈیجیٹل ادائیگیاں شامل ہوں گی نیز او ایف سی نیٹ ورک کی تکمیل کرنا اور

· ضمنی قوامین وضع کرنے، شہری منصوبہ بندی کی اسکیموں، منتقلی سے متعلق ترقیات اور قابل ترقیاتی حقوق سے تعلق رکھنے والی اصلاحات۔

*****

U.No.924

(ش ح –ا ع - ر ا)



(Release ID: 1794228) Visitor Counter : 238