وزیراعظم کا دفتر

راشٹریہ سوچھتا کیندر کے افتتاحی پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 08 AUG 2020 6:01PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،8 اگست ، 2020  / آج بہت ہی تاریخی دن ہے۔ آج کی تاریخ 8 اگست ملک کی آزادی میں ایک بڑا تعاون ہے۔ اس دن 1942 میں گاندھی جی کی قیادت میں آزادی کی اجتماعی اور بڑے پیمانے پر تحریک شروع ہوئی تھی، جس میں  انگریزوں بھارت چھوڑو کا نعرہ لگایا گیا تھا۔ اس طرح کے تاریخی دن پر راج گھاٹ کے پاس قومی صفائی ستھرائی مرکز کا آغاز اپنے اندر خود بہت اہم ہے۔ یہ مرکز باپو کے سوچھ گرہ کاریانجلی کی جانب 130 کروڑ عوام کو ایک نذرانہ ہے۔

ساتھیو،

پوجیہ باپو، سوراج کا عکس صفائی ستھرائی میں دیکھتے تھے۔ وہ صفائی ستھرائی کو سوراج کے خواب کو پورا کرنے کا ایک طریقہ سمجھتے تھے۔ مجھے خوشی ہے کہ صفائی ستھرائی کے بارے میں باپو کے لیے ایک جدید یادگار عمارت کے نام پر وقف کی گئی ہے، جو راج گھاٹ سے منسلک ہے۔

ساتھیوں،

قومی صفائی ستھرائی مرکز گاندھی جی کی صفائی ستھرائی اور ان بھارتیوں کے عزم کی یاد دلاتا ہے جنہوں نے اس کے لیے خود کو وقف کیا ہے۔ ابھی کچھ دیر پہلے ، جب میں اس مرکز کے اندر تھا اور لاکھوں بھارتیوں کی کوششوں کے بارے میں دیکھ رہا تھا  جو میرے دل پر اس کا اثر ہوا۔ چھ سال پہلے لال قلعے کی فصیل سے اس سفر کی تصویریں دیکھ کر یادیں تازہ ہو گئیں۔

ملک کے ایک کونے میں لاکھوں دوستوں نے جس طرح ہر سرحد ، ہر پابندی توڑ کر وہ متحد ہوئے اور ایک آواز ہوکر سوچھ بھارت ابھیان اختیار کیا اور اس مرکز میں اس کی یادوں کو محفوظ کیا گیا ہے۔ اس مرکز میں ستیہ گرہ کے جذبے کے ساتھ سوچھ گرہ کے ہمارے سفر کو جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ظاہر کیا گیا ہے۔ میں یہ بھی دیکھ رہا تھا کہ صفائی کرنے والا روبو یہاں آئے ہوئے بچوں میں کافی مقبول ہے۔ انہوں نے اس سے ایک دوست کی طرح بات کی۔یہی رابطہ صفائی ستھرائی  کے اقدار کے ساتھ ہے۔ ملک بھر سے آئے ہوئے ہر شخص کے ساتھ ہے اور دنیا یہ سب دیکھے گی اور بھارت کی ایک نئی شبیہ بنے گی اور اس سے نیا جذبہ حاصل ہوگا۔

ساتھیوں،

گاندھی جی سے آج کی دنیا کو حاصل ہونے والے جذبے سے بڑا کوئی جذبہ نہیں ہو سکتا۔ پوری دنیا گاندھی جی کی زندگی اور ان کے فلسفے کو اپنانے کی طرف بڑھ رہی ہے۔ پچھلے سال جب گاندھی جی کا 150واں یوم پیدائش پوری دنیا میں شاندار طریقے سے منایا گیا تھا تو اس کی مثال نہیں ملتی۔ گاندھی جی کا پسندیدہ گیت ویشنو جن تو تینے کہیے، کو  کئی ملکوں کے گیت کاروں اور موسیقاروں نے گایا تھا۔ اس گیت کو بھارتی زبان میں بہت ہی خوبصورت طریقے سے گا کر ان لوگوں نے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ دنیا کے سب سے بڑے ملکوں نے اقوام متحدہ کے صدر دفتر میں ایک خصوصی تقریب میں گاندھی جی کی تعلیمات اور ان کے نظریات کو یاد کیا گیا۔ ایسا لگتا ہے کہ گاندھی جی نے پوری دنیا کو ایک دھاگے میں اور ایک رشتے میں باندھ دیا ہو۔

ساتھیوں،

گاندھی جی کی مقبولیت اور شہرت ملک اور صورتحال سے بھی آگے ہے۔ اس کی ایک وجہ عام ذرائع سے بے مثال تبدیلیاں لانے کی ان کی اہلیت ہے۔ کیا کسی نے دنیا میں یہ سوچا ہے کہ بہت ہی طاقتور نظام سے  نجات حاصل کرنے کا راستہ صفائی ستھرائی بھی ہو سکتا ہے۔ گاندھی جی نے نہ صرف اس کے بارے میں سوچا بلکہ اسے ایک اجتماعی تحریک بنا کر آزادی کے جذبے سے جوڑا۔

ساتھیوں،

گاندھی جی کہا کرتے تھے، ‘‘سوراج سے لوگوں میں ہمت اور صفائی ستھرائی پیدا ہوتی ہے۔’’ گاندھی جی  صفائی ستھرائی اور سوراج کے درمیان رشتے کے بارے میں یقین رکھتے تھے۔ کیونکہ ان کا یہ یقین تھا کہ اگر گندگی کسی کو سب سے زیادہ نقصان پہنچا سکتی ہے تو وہ غریب ہے۔ گندگی غریب کی طاقت چھین لیتی ہے۔ جسمانی طاقت اور دماغی طاقت ، گاندھی جی جانتے تھے کہ جب تک بھارت میں گندگی رہے گی بھارت کے عوام میں اعتماد پیدا نہیں ہو سکتا اور جب تک عوام میں اعتماد پیدا نہیں ہوتا تو بھارت کس طرح آزادی کے لیے لڑ سکتا ہے۔

لہذا ، جنوبی افریقہ سے چمپارن اور سابرمتی آشرم تک انہوں نے صفائی ستھرائی کو اپنی تحریک کا ایک بڑا وسیلہ بنایا۔

مجھے خوشی ہے ، کہ گاندھی جی کے ا س جذبے کے ذریعے ملک کے ہر کونے میں لاکھوں سوچھ گرہوں  نے سوچھ بھارت ابھیان کو اپنی زندگی کا مقصد بنا لیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ 60 مہینے میں جن تقریباً 60 کروڑ بھارتیوں نے بیت الخلاء کی سہولت میں شمولیت اختیار کی وہ پراعتماد ہیں۔

اس کی وجہ سے ملک کی بہنوں کو عزت ملی، تحفظ ملا اور سہولت حاصل ہوئی۔ اس کی وجہ سے ملک کی لاکھوں بیٹیوں کو بلا رکاوٹ پڑھائی لکھائی کرنے کے لیے اعتماد حاصل ہوا۔ اس کی وجہ سے لاکھوں غریب بچوں کو بیماری سے بچنے کا طریقہ حاصل ہوا۔ اس کی وجہ سے کروڑوں دلتوں، پسماندہ لوگوں ، مظلوم افراد، استحصال کا شکار افراد اور قبائل کو برابری کے تئیں اعتماد حاصل ہوا۔ ساتھیوں سوچھ بھارت ابھیان کی وجہ سے ملک کے ہر شخص کے اعتماد اور خود اعتمادی کو فروغ ملا ہے۔ لیکن اُس کا سب سے بڑا فائدہ ملک کے غریب کی زندگی میں دکھائی دے رہا ہے۔ سوچھ بھارت ابھیان کی وجہ سے ہماری سماجی بیداری اور ایک سماج کے پر ہمارے رویے میں ایک مستقبل تبدیلی آگئی ہے۔ ہمیں بار بار اپنے ہاتھ دھونے ہوں گے ، جگہ جگہ تھوکنے سے گریز کرنا ہوگا ، کوڑا کچرا اس کی صحیح جگہ پر پھینکنا ہوگا ، ہم یہ سب باتیں ایک عام ہندوستانی کو  آسانی سے اور بہت تیزی سے بتا سکتے ہیں۔ ملک میں اب یہ  رجحان ختم ہوتا جا رہا ہے  کہ جگہ جگہ کوڑا دکھائی دینے کے باوجود ہم آرام سے رہتے تھے، اب جو لوگ گھروں میں یا سڑکوں پر کوڑا پھیلاتے ہیں انہیں یقین ہے کہ انہیں اب جیل جانا ہوگا اور قوم اس کام کو بہترین طریقے سے کرتا ہے۔

ہمارے بچے ، ہمارے جواں سال ، ہمارے نوجوان، ساتھیوں کورونا کے خلاف لڑائی میں ہمیں بیداری کا بڑا فائدہ حاصل ہو رہا ہے جو  ذاتی اور سماجی صفائی ستھرائی کے بارے ملک کے  بچوں میں آئی ہے۔ ذرا سوچیے کہ کورونا جیسی کوئی وبا  اگر 2014 سے پہلے آئی ہوتی تو کیا ہوتا۔ بیت الخلاء کی غیرموجودگی میں کیا ہم انفیکشن کی روک تھام کر سکتے تھے۔ جب بھارت کی 60 فیصد آبادی کو کھلی جگہوں  پر رفع حاجت کرنا پڑتا تھا تو  کیا لاک ڈاؤن جیسا نظام  ممکن تھا۔ سوچھ گرہ سے ہمیں کورونا کے خلاف لڑائی میں بڑی مدد ملی  ہے۔

ساتھیوں،

صفائی ستھرائی کی مہم ایک سفر ہے جو لگاتار جاری رہے گا۔ کھلی جگہ پر رفع حاجت سے نجات کے بعد اب ذمہ داری اور بڑھ گئی ہے۔ او ڈی ایف کے بعد ملک اب او ڈی ایف سے بھی زیادہ آگے کے مقصد پر کام کر رہا ہے۔ اب ہمیں کوڑے کچڑے کے بندوبست میں  بہتری لانی ہے، چاہے وہ شہر ہو یا گاؤں۔ ہمیں کوڑے کچڑے سے نجات حاصل کرنی ہے اس کے لیے بھارت چھوڑو تحریک کے دن سے زیادہ بہتر کون سا دن ہوگا۔

ساتھیوں،

ایک برائی جو بھارت کو کمزور بناتی ہے، اب بھارت سے ختم ہو رہی ہے۔ اس سے بہتر اور کیا ہوگا۔

اس خیال کے ساتھ ایک جامع بھارت چھوڑو تحریک پچھلے چھ برس سے ملک میں جاری ہے۔

غریبی – بھارت چھوڑو۔

کھلی جگہ پر رفع حاجت کی مجبوری – بھارت چھوڑو۔

پانی کے لیے اِدھر اُدھر پھرنے کی مجبوری – بھارت چھوڑو۔

ایک بار استعمال ہونے والے پلاسٹک – بھارت چھوڑو۔

تفریق کے رجحان – بھارت چھوڑو۔

بدعنوانی – بھارت چھوڑو۔

دہشت گردی اور تشدد – بھارت چھوڑو۔

ساتھیوں،

بھارت چھوڑو کے یہ تمام عزائم سوراج سے سُوراج  کے جذبے کے ساتھ برقرار ہیں۔ اس سلسلے میں آج ہم سب کو ‘‘گندگی بھارت چھوڑو’’ کا عزم دہرانا ہے۔

آیئے،

آج سے 15 اگست یعنی یوم آزادی تک ملک میں ایک ہفتے کی تحریک شروع کریں۔ سوراج کے وقار کا ہفتہ وہ ہے گندگی بھارت چھوڑو ہفتہ میں ہر جگہ کے ہر ضلعے کے ذمہ دار افسران سے زور دے کر کہتا ہوں کہ وہ اس ہفتے اپنے ضلعے سبھی گاؤوں میں کمیونٹی بیت الخلاء بنانے کے لیے اپنے علاقے میں مہم چلائیں۔ جہاں مزدور طبقہ دوسری ریاستوں سے آکر رہ رہا ہے یہ کام ان جگہوں پر ترجیحی بنیاد پر ہونا چاہیے۔ اسی طرح چاہے گندگی سے کمپوسٹ کھاد بنانا ہو ، وہ چاہے گائے کا گوبر ہو، پانی کو دوبارہ استعمال کرنے کے لائق بنانا ہو اور ایک بار استعمال ہونے والا پلاسٹک ہو ہمیں اس کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا۔

ساتھیوں،

جیساکہ ہمیں، گندگی کی صفائی ستھرائی کے بارے میں  حوصلہ افزا نتائج مل رہے ہیں اسی طرح ہمیں دوسرے دریاؤں کو بھی گندگی سے پاک کرنا ہوگا جہاں یمنا جی قریب ہی ہیں، ہمیں یمنا کو  گندے نالوں سے پاک کرنے کی مہم کو تیز کرنا ہوگا۔ اس کے لیے یمنا جی کے آس پاس ہر گاؤں میں  اور شہر میں رہنے  والے سبھی لوگوں کا تعاون بہت اہم ہے۔

اور ہاں،

اس کام کو کرتے ہوئے دو گز کی دوری اور ماسک ضروری ہے۔ اس اصول کو نہ بھولیں۔ کورونا وائرس صرف ہمارے منھ اور ناک سے پھیلتا ہے اور پھلتا پھولتا ہے۔ ایسی صورتحال میں ماسک ، دوری اور عوامی جگہوں پر نا تھوکنے کے اصول پر سختی سے عمل کرنا ہے۔

ہمیں خود کو محفوظ رکھتے ہوئے ہمیں اس بڑی مہم کو کامیاب بنانا ہے۔ ایک بار پھر اس یقین کے ساتھ ، قومی صفائی ستھرائی مرکز کو بہت بہت مبارکباد۔

بہت بہت شکریہ!

 ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔

U – 4404

 

 


(Release ID: 1644519) Visitor Counter : 446