وزیراعظم کا دفتر
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے قومی گیت ‘وندے ماترم’ کے 150 سال مکمل ہونے پر ایک سال تک جاری رہنے والی یادگاری تقریب کا افتتاح کیا
‘وندے ماترم’ کا خلاصہ بھارت، ماں بھارتی اور بھارت کا لازوال نظریہ ہے: وزیراعظم
نوآبادیاتی دور میں‘ وندے ماترم ’اس عزم کا اعلان بن گیا کہ ہندوستان آزاد ہوگا، ماں بھارتی کے ہاتھوں سے غلامی کی زنجیریں ٹوٹیں گی، اور اس کے بچے اپنی قسمت کے خود معمار بنیں گے: وزیر اعظم
وندے ماترم ہندوستان کی جدوجہد آزادی کی آواز بن گیا، ایک ایسا نعرہ جو ہر انقلابی کے لبوں پر گونجتا تھا ، ایک ایسی آواز جس نے ہر ہندوستانی کے جذبات کا اظہار کیا: وزیر اعظم
‘وندے ماترم’، آزادی کے شہیدوں کا ترانہ ہونے کے ساتھ ساتھ ایک لازوال تحریک کے طور پر بھی کام کرتا ہے، یہ ہمیں نہ صرف یہ یاد دلاتا ہے کہ ہماری آزادی کیسے جیتی گئی، بلکہ ہمیں اس کی حفاظت کیسے کرنی چاہیے: وزیر اعظم
جب بھی قومی پرچم لہراتا ہےیہ الفاظ ہمارے دلوں سے فطری طور پر اٹھتے ہیں- بھارت ماتا کی جے! وندے ماترم!: پی ایم
Posted On:
07 NOV 2025 12:17PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج نئی دہلی میں قومی گیت ‘وندے ماترم’ کے 150 سال مکمل ہونے کے ایک سال تک جاری رہنے والی یادگاری تقریب کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے جناب مودی نے کہا کہ ‘وندے ماترم’ محض کچھ الفاظ نہیں بلکہ یہ ایک منتر، ایک توانائی، ایک خواب اور ایک پختہ عزم ہے۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ‘ وندے ماترم‘ ماں بھارتی کے تئیں عقیدت اور روحانی جذبہ کو مجسم کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے الفاظ ہمیں ہماری تاریخ سے جوڑتا ہے، ہمارے حال کو اعتماد سے بھرتا ہے اور ہمارے مستقبل کو یہ یقین کرنے کی ہمت پر ابھارتا ہے کہ کوئی بھی عزم اور کوئی ہدف ہماری دسترس سے باہر نہیں ۔
‘وندے ماترم’ کے اجتماعی گانے کو اظہار کی حدوں سے بالاتر ایک شاندار تجربہ قرار دیتے ہوئے جناب مودی نے نوٹ کیا کہ بہت سی آوازوں کے درمیان ایک واحد تال، ایک متحد لہجہ، ایک مشترکہ سنسنی اور ایک ہموار بہاؤ ابھرا۔ انہوں نے ہم آہنگی کی گونج اور لہروں کے بارے میں بات کی جو دل کو توانائی کے ساتھ ہلا دیتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 7 نومبر ایک تاریخی دن ہے کیونکہ ملک وندے ماترم کا 150 سال مکمل کر رہا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ یہ مقدس موقع ہمارے شہریوں کو نئی تحریک اور تازہ توانائی فراہم کرے گا۔ تاریخ کے اوراق میں اس دن کو نشان زد کرنے کے لیے‘ وندے ماترم’ کے لیے وقف ایک خصوصی یادگاری سکہ اور ڈاک ٹکٹ جاری کیا گیا۔ ہندوستان کے تمام بہادروں اور روشن خیالوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے جنہوں نے ماں بھارتی کے لیے اپنی زندگیاں وقف کر دیں، جناب مودی نے تمام حاضرین کو مبارکباد پیش کی اور وندے ماترم کے 150 سال مکمل ہونے پر ہر شہری کو اپنی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ ہر گیت اور ہر نظم میں ایک بنیادی جذبات اور مرکزی پیغام ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے سوال کیا — وندے ماترم کا خلاصہ کیا ہے؟ انہوں نے تصدیق کی کہ اس کا خلاصہ بھارت — ماں بھارتی — ہندوستان کی ابدیت خیال ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس خیال نے انسانی تہذیب کے آغاز سے ہی اپنی تشکیل شروع کی، ہر دور کو ایک باب کے طور پر پڑھا، مختلف قوموں کے عروج، مختلف طاقتوں کا ظہور، نئی تہذیبوں کا ارتقا، ان کا عدم سے عظمت تک کا سفر اور بالآخر ان کا گم ہو جانا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستان نے تاریخ کی تشکیل اور تخلیق کا مشاہدہ کیا، دنیا کا بدلتا ہوا جغرافیہ۔ اس لامحدود انسانی سفر سے ہندوستان نے سیکھا، نئے نتائج اخذ کیے اور ان کی بنیاد پر اپنی تہذیب ، اقدار اور نظریات کو تشکیل دیتے ہوئے، ایک الگ ثقافتی شناخت قائم کی۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان طاقت اور اخلاقیات کے درمیان توازن کو سمجھتا ہے اور اس طرح ماضی کے زخموں کے باوجود ایک صاف ستھرے ملک کے طور پر ابھرا ہے - خالص سونے کی طرح – لازوال۔ جو ماضی کی زخموں کی طرح زند و جاوید ہے۔
اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ ہندوستان کا تصور اور اس کے پیچھے فلسفیانہ قوت عالمی طاقتوں کے عروج و زوال سے مختلف ہے، جس کی جڑیں آزاد وجود کے ایک الگ احساس میں ہیں، جناب مودی نے اظہار خیال کیا کہ جب اس شعور کا تحریری اور تال کی شکل میں اظہار کیا گیا تو اس نے ‘وندے ماترم’ جیسی تخلیق کو جنم دیا۔ اسی لیے نوآبادیاتی دور میں ‘وندے ماترم’ اس عزم کا اعلان بن گیا کہ ہندوستان آزاد ہوگا، ماں بھارتی کے ہاتھوں سے غلامی کی زنجیریں کٹ جائیں گی، اور اس کے بچے اپنی قسمت کے خود معمار بنیں ۔
گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور کے ان الفاظ کو یاد کرتے ہوئے کہ بنکم چندر کا آنند مٹھ محض ایک ناول نہیں ہے - یہ ایک آزاد ہندوستان کا خواب ہے۔ وزیر اعظم نے آنند مٹھ میں وندے ماترم کی گہری اہمیت پر زور دیا، اور یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ بنکم بابو کی ترکیب میں ہر سطر، ہر لفظ اور ہر جذبات کا گہرا مطلب ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ یہ گیت نوآبادیاتی دور میں تحریر کیا گیا تھا لیکن اس کے الفاظ ان صدیوں کی غلامی کے سائے میں بھی کبھی قید نہیں ہوئے۔ یہ محکومی کی یادوں سے آزاد رہا، اور یہی وجہ ہے کہ وندے ماترم ہر دور اور ہر زمانہ میں متعلقہ رہا ہے۔ جناب مودی نے گیت کی پہلی سطر کا حوالہ دیا-‘سجلم سفلم ملیاج شیتلم سشیشیاملم ماترم’- اور اسے فطرت کی خدائی نعمتوں سے مزین مادر وطن کو خراج تحسین کے طور پر تعبیر کیا۔
اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ یہ ہزاروں برسوں سے ہندوستان کی شناخت ہے، جناب مودی نے کہا کہ اس کے دریاؤں، پہاڑوں، جنگلات، درختوں اور زرخیز مٹی میں ہمیشہ بہت زیادہ پیداوار دینے کی طاقت رہی ہے۔ صدیوں سے دنیا نے ہندوستان کی خوشحالی کی داستانیں سنی ہیں۔ صرف چند صدیاں پہلے ہندوستان کا عالمی جی ڈی پی کا تقریباً ایک چوتھائی حصہ تھا۔ تاہم، انہوں نے نوٹ کیا کہ جب بنکم بابو نے وندے ماترم کی تخلیق کی، ہندوستان اس سنہری دور سے بہت دور چلا گیا تھا۔ غیر ملکی حملوں، لوٹ مار اور استحصالی استعماری پالیسیوں نے ملک کو غربت اور بھوک سے دوچار کر دیا تھا۔ پھر بھی بنکم بابو نے ایک خوشحال ہندوستان کے ویژن کی دعوت دی۔ ان کے اس یقین سے کہ چاہے کتنے ہی بڑے چیلنج کیوں نہ ہوں، ہندوستان اپنے سنہری دور کو زندہ کر سکتا ہے۔ اور اس طرح، اس نے کلریئن کال دی – ‘ وندے ماترم’۔
وزیر اعظم نے کہا کہ نوآبادیاتی دور میں انگریزوں نے ہندوستان کو کمتر اور پسماندہ کے طور پر پیش کرکے اپنی حکمرانی کا جواز پیش کرنے کی کوشش کی۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ وندے ماترم کی پہلی ہی سطر نے اس جھوٹے پروپیگنڈے کو طاقتور طریقے سے ختم کردیا۔ لہٰذا، وندے ماترم محض آزادی کا گانا نہیں تھا - اس نے لاکھوں ہندوستانیوں کے سامنے ایک ویژن بھی پیش کیا کہ ایک آزاد ہندوستان کیا ہوسکتا ہے: ایک سجلم سُفلم بھارت کا خواب۔
جناب مودی نے کہا کہ یہ دن وندے ماترم کے غیر معمولی سفر اور اثرات کو سمجھنے کا موقع فراہم کرتا ہے۔ جب بنکم بابو نے 1875 میں بنگ درشن میں وندے ماترم شائع کیا تو کچھ کا خیال تھا کہ یہ صرف ایک گانا تھا۔ لیکن جلد ہی وندے ماترم ہندوستان کی جدوجہد آزادی کی آواز بن گیا - ہر انقلابی کے لبوں پر ایک نعرہ، ہر ہندوستانی کے جذبات کا اظہار۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کی تحریک کا شاید ہی کوئی ایسا باب ہو جہاں وندے ماترم کسی شکل میں موجود نہ ہو۔ 1896 میں گرودیو رابندر ناتھ ٹیگور نے کلکتہ کے اجلاس میں وندے ماترم گایا۔ 1905 میں جب بنگال کی تقسیم ہوئی - انگریزوں کا ملک کو تقسیم کرنے کا ایک خطرناک تجربہ - وندے ماترم ان خدوخال کے خلاف چٹان کی طرح کھڑا تھا۔ وزیر اعظم نے یاد دلایا کہ بنگال کی تقسیم کے خلاف مظاہروں کے دوران- سڑکیں ایک ہی آواز سے گونجتی تھیں – ‘ وندے ماترم’۔
اس بات کو یاد کرتے ہوئے کہ جب باریسال اجلاس کے دوران مظاہرین پر گولیاں چلائی گئیں، تب بھی ان کے ہونٹوں پر الفاظ ہی رہے — وندے ماترم۔ جناب مودی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ویر ساورکر جیسے مجاہدین آزادی نے جو بیرون ملک سے کام کر رہے تھے، ایک دوسرے کو وندے ماترم کے ساتھ مبارکباد دی۔ کئی انقلابیوں نے پھانسی کے تختہ پر کھڑے ہوکر بھی وندے ماترم کا نعرہ لگایا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اس طرح کے بے شمار واقعات، تاریخ میں درج ہیں ، متنوع خطوں اور زبانوں کے حامل ایک وسیع ملک میں، ایسی تحریکیں دیکھی گئیں جہاں ہر آواز میں ایک نعرہ، ایک عزم، ایک گانا گونجتا تھا — وندے ماترم۔ انہوں نے مہاتما گاندھی کے 1927 کے تبصرے کا حوالہ دیا کہ وندے ماترم ہمارے سامنے ایک غیر منقسم ہندوستان کی تصویر پیش کرتا ہے۔ انہوں نے نوٹ کیا کہ سری اروبندو نے وندے ماترم کو صرف ایک گیت کے طور پر نہیں بلکہ ایک منتر کے طور پر بیان کیا ہے جو اندرونی طاقت کو بیدار کرتا ہے۔ وزیر اعظم نے یہ بھی ذکر کیا کہ بھیکاجی کاما کے ڈیزائن کردہ جھنڈے کے مرکز میں وندے ماترم کے الفاظ تھے۔
اس بات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہ جب ہندوستان کا قومی پرچم وقت کے ساتھ ساتھ اس کی ابتدائی شکلوں سے لے کر موجودہ ترنگے تک تیار ہوا ہے، جناب مودی نے کہا، ایک چیز میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے - جب بھی پرچم لہرایا جاتا ہے، وہ الفاظ جو ہر ہندوستانی کے دل سے فطری طور پر نکلتے ہیں وہ ہیں بھارت ماتا کی جئے! اور وندے ماترم! انہوں نے زور دے کر کہا کہ جس طرح ملک قومی گیت وندے ماترم کے 150 سال پورے ہونے کا جشن منارہا ہے، یہ ملک کے عظیم ہیروز کو خراج عقیدت بھی ہے۔ یہ ان لاتعداد شہیدوں کو خراج عقیدت ہے جنہوں نے وندے ماترم کا نعرہ لگاتے ہوئے پھانسی کے پھندے کو گلے سے لگایا، جنہوں نے وندے ماترم کا نعرہ لگاتے ہوئے کوڑوں کی مار برداشت کئے، جو وندے ماترم کا منتر پڑھتے ہوئے برف کے ٹکڑوں پر ثابت قدم رہے۔
وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ آج تمام 140 کروڑ ہندوستانی ہر اس معروف نامعلوم اور گمنام فرد کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں جس نے وندے ماترم کا بول بالا کرتے ہوئے ملک کے لیے اپنی جانیں قربان کیں، جن کے نام تاریخ کے صفحات میں کبھی درج نہیں ہوئے۔
ویدکسطور کا حوالہ دیتے ہوئے اور اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے کہ یہ سرزمین ہماری ماں ہے، یہ ملک ہماری ماں ہے، اور ہم اس کے بچے ہیں، جناب مودی نے کہا کہ ویدک دور سے، ہندوستان کے لوگوں نے اس ماں کی شکل میں ملک کی پوجا کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسی ویدک سوچ نے وندے ماترم کے ذریعے جدوجہد آزادی میں نئے شعور کو جنم دیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جو لوگ ملک کو محض ایک جغرافیائی سیاسی خطہ کے طور پر دیکھتے ہیں، ان کے لیے ملک کو ماں سمجھنے کا خیال حیران کن لگتا ہے۔ لیکن ہندوستان اس سے مختلف ہے۔ ہندوستان میں ماں جنم دینے والی، پرورش کرنے والی اور جب اس کے بچے خطرے میں ہوتے ہیں تو وہ اس کو ختم کرنے والی بھی ہوتی ہے۔ انہوں نے وندے ماترم کی سطروں کا حوالہ دیا، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ ماں بھارتی میں بے پناہ طاقت ہے، مشکلات میں ہماری رہنمائی کرتی ہے، اور دشمنوں کو شکست دیتی ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ملک کا تصور ماں کے طور پر اور ماں کو طاقت کا خدائی مجسمہ، ایک تحریک آزادی کا باعث بنا جس نے مرد اور عورت دونوں کو یکساں طور پر شامل کرنے کا عزم کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس ویژن نے ہندوستان کو ایک بار پھر ایک ایسے ملک کا خواب دیکھنے کے قابل بنایا جہاں خواتین کی طاقت ملک کی تعمیر میں سب سے آگے ہے۔
یہ کہتے ہوئے کہ وندے ماترم، آزادی کے شہیدوں کا ترانہ ہونے کے ساتھ ساتھ ہمیں اسی آزادی کی حفاظت کے لیے بھی ترغیب دیتا ہے، جناب مودی نے بنکم بابو کی اصل ساخت کی سطروں کا حوالہ دیا جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ ماں بھارتی سرسوتی کا مجسمہ ہے، علم دینے والی؛ لکشمی، خوشحالی دینے والی اور درگا، ہتھیاروں اور طاقت کی مالک۔ وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ویژن ایک ایسے ملک کی تعمیر کرنا تھا جو علم، سائنس اور ٹیکنالوجی میں سب سے آگے ہو۔ سیکھنے اور اختراع کی طاقت سے مالا مال ق ملک اور ایک ایسا ملک جو قومی سلامتی کے معاملات میں خود انحصار ہو۔
یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ حالیہ برسوں میں دنیا نے ہندوستان کے حقیقی روپ میں ابھرتے ہوئے دیکھا ہے، وزیر اعظم نے سائنس اور ٹکنالوجی کے شعبوں میں ہندوستان کی بے مثال ترقی اور دنیا کی پانچویں بڑی معیشت کے طور پر اس کے عروج پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے ریمارک کیا کہ جب مخالفین نے دہشت گردی کے ذریعے ہندوستان کی سلامتی اور وقار پر حملہ کرنے کی جرأت کی، دنیا نے دیکھا کہ جہاں نیو انڈیا کملا اور وملا کے جذبے کو انسانیت کی خدمت میں مجسم کرتا ہے، وہ یہ بھی جانتا ہے کہ دہشت گردی کی تباہی کے لیے کس طرح ہتھیاروں کا محافظ بننا ہے۔
وندے ماترم سے متعلق ایک اور اہم پہلو کو اجاگر کرتے ہوئے اس کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، جناب مودی نے نوٹ کیا کہ وندے ماترم کے جذبے نے آزادی کی جدوجہد کے دوران پورے ملک کو روشن کیا تھا۔ تاہم، انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ 1937 میں وندے ماترم کی اہم سطر — اس کی روح — کو الگ کر دیا گیا تھاجس گیت بکھر گیا ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس نے ملک کی تقسیم کا بیج بویا۔ وزیر اعظم نے سوال کیا کہ اس عظیم قومی منتر کے ساتھ اتنی ناانصافی کیوں کی گئی اور زور دیا کہ آج کی نسل کو اس تاریخ کو سمجھنا چاہیے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ وہی تفرقہ انگیز ذہنیت آج بھی ملک کے لیے ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ہمیں اس صدی کو ہندوستان کی صدی بنانا چاہئے، وزیر اعظم نے اس بات کی تصدیق کی کہ اس کو حاصل کرنے کی طاقت ہندوستان اور اس کے عوام کے اندر ہے۔ انہوں نے اس عزم کو پانے کے لیے خود اعتمادی کی ضرورت پر زور دیا۔ جناب مودی نے خبردار کیا کہ اس سفر میں ہمارا سامنا ان لوگوں سے ہوگا جو ہمیں گمراہ کرنا چاہتے ہیں اور منفی سوچ رکھنے والوں سے جو شک اور ہچکچاہٹ کے بیج بونے کی کوشش کریں گے۔ ایسے لمحات میں، انہوں نے ملک پر زور دیا کہ وہ آنند مٹھ کا واقعہ یاد کرے، جہاں جذبہ وندے ماترم گاتا ہے اور ایک اور کردار سوال کرتا ہے کہ اکیلا شخص کیا حاصل کرسکتا ہے۔ پھر وندے ماترم سے تحریک پیدا ہوتی ہے- کروڑوں بچوں اور کروڑوں ہاتھوں والی ماں کبھی بے اختیار کیسے ہو سکتی ہے؟ وزیر اعظم نے کہا کہ آج بھارت ماتا کے 140 کروڑ بچے اور 280 کروڑ ہاتھ ہیں، جن میں سے 60 فیصد سے زیادہ نوجوان ہیں۔ انہوں نے روشنی ڈالی کہ ہندوستان کے پاس دنیا کا سب سے بڑا آبادیاتی فائدہ ہے، جو ہمارے ملک اور ماں بھارتی کی طاقت ہے۔ ایک سوال کرتے ہوئے جناب مودی نے پوچھا کہ آج ہمارے لیے واقعی کیا ناممکن ہے؟ وندے ماترم کے اصل خواب کو پورا کرنے سے ہمیں کیا روک سکتا ہے؟
اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ آج جیسے جیسےآتم نربھر بھارت کے ویژن کو کامیابی مل رہی ہے، جیسا کہ ملک میک ان انڈیا کے عزم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، اور جب ہم 2047 تک ترقی یافتہ ہندوستان کے ہدف کی طرف مستقل طور پر آگے بڑھ رہے ہیں، جناب مودی نے کہا کہ اس بے مثال دور میں ہر نئی کامیابی بے ساختہ نعرے کو جنم دیتی ہے — وندے ماترم! انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ جب ہندوستان چاند کے قطب جنوبی تک پہنچنے والا پہلا ملک بنتا ہے، جب نیو انڈیا کی گونج خلا کے دور دراز کونوں تک پہنچتی ہے، تو ہر شہری فخر سے اعلان کرتا ہے — وندے ماترم! وزیر اعظم نے مزید ریمارکس دیے کہ جب ہم اپنی بیٹیوں کو خلائی ٹیکنالوجی سے لے کر کھیلوں تک کے میدانوں میں عروج پر پہنچتے دیکھتے ہیں، جب ہم انہیں لڑاکا طیارے اڑاتے ہوئے دیکھتے ہیں تو ہر ہندوستانی سے یہ نعرہ بلند ہوتا ہے- وندے ماترم!
یہ نوٹ کرتے ہوئے کہ آج ون رینک ون پنشن کے نفاذ کو 11 سال مکمل ہو گئے ہیں، جناب مودی نے کہا کہ جب ہماری مسلح افواج دشمن کے ناپاک عزائم کو کچل دیتی ہیں، جب دہشت گردی، نکسل ازم اور ماؤ نواز شورش کو فیصلہ کن شکست ہوتی ہے، ہماری سیکورٹی فورسز وندے ماترم کا اعلان کرتی ہیں!
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ماں بھارتی کے لیے عقیدت کا یہ جذبہ ترقی یافتہ ہندوستان کے مقصد کی طرف ہماری رہنمائی کرے گا، وزیر اعظم نے یقین ظاہر کیا کہ وندے ماترم کا منتر اس امرت کال سفر کے دوران ماں بھارتی کے لاتعداد بچوں کو بااختیار اور تحریک دیتا رہے گا۔ آخر میں انہوں نے ایک بار پھر تمام شہریوں کو وندے ماترم کے 150 سال مکمل ہونے پر مبارکباد دی۔
اس موقع پر مرکزی وزیر جناب گجیندر سنگھ شیخاوت، دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر جناب ونے کمار سکسینہ، دہلی کی وزیر اعلیٰ محترمہ ریکھا گپتا اس تقریب میں دیگر معززین کے علاوہ موجود تھیں۔
پس منظر
وزیراعظم نے اس موقع پر ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکہ بھی جاری کیا۔ یہ پروگرام 7 نومبر 2025 سے 7 نومبر 2026 تک ایک سال طویل ملک گیر یادگاری تقریب کا باقاعدہ آغاز کرتا ہے، جس میں اس لازوال کمپوزیشن کے 150 سال منائے جا رہے ہیں جس نے ہندوستان کی آزادی کی تحریک کو متاثر کیا اور قومی فخر اور اتحاد کو ابھارنا جاری رکھا۔
تقریبات میں عوامی مقامات پر‘وندے ماترم’ کے مکمل ورژن کا بڑے پیمانے پر گانا دیکھا گیا جس میں مرکزی پروگرام کے ساتھ معاشرے کے تمام طبقات کے شہریوں کی شرکت تھی۔
سال 2025 میں وندے ماترم کے 150 سال مکمل ہو رہے ہیں۔ بنکم چندر چٹرجی کا ہمارا قومی گانا‘وندے ماترم’ اکشے نومی کے موقع پر لکھا گیا تھا اور تاریخ تھی 7 نومبر 1875 ۔ وندے ماترم پہلی بار ادبی جریدے ‘بنگ درشن’ میں ان کے ناول آنند مٹھ کے حصے کے طور پر شائع ہوا تھا۔ یہ گانا، مادر وطن کو طاقت، خوشحالی ا وغیرہ کا مجسمہ قرار دیتے ہوئے، ہندوستان کے اتحاد اور عزت نفس کے بیدار جذبے کا شاعرانہ اظہار کرتا ہے۔ یہ جلد ہی ملک کے لیے عقیدت کی ایک پائیدار علامت بن گیا۔
*******
ش ح- ظ ا - ج ا
UR No. 894
(Release ID: 2187287)
Visitor Counter : 20
Read this release in:
Marathi
,
Tamil
,
Khasi
,
English
,
हिन्दी
,
Bengali
,
Manipuri
,
Assamese
,
Gujarati
,
Odia
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam