امور داخلہ کی وزارت
داخلی امور اور امداد باہمی کےمرکزی وزیر جناب امت شاہ نے لوک سبھا میں، ایک قانونی قرار داد پیش کی، جس میں منی پور میں صدر راج کے نفاذکو منظوری دینے کیلئے کہا گیا ہے
ایوان نے منی پور تشدد میں اپنی جانیں گنوانے والوں کے لئے تعزیت اور ہمدری کا اظہار کیا
منی پور ہائی کورٹ کےایک فیصلے کے سبب منی پور میں دو برادریوں کے درمیان ریزرویشن سے متعلق تنازعہ کی وجہ سےشروع ہوا نسلی تشدد
منی پور میں گزشتہ چار ماہ سے تشددکا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا
حکومت امدادی کیمپوں میں خوراک، ادویات اور طبی خدمات سمیت تمام ضروری سہولیات فراہم کر رہی ہے
ٹیکنیکل ایجوکیشن اور میڈیکل ایجوکیشن کے لیے آن لائن انتظامات کیے گئے ہیں
پرائمری تعلیم کے لیے کیمپوں کے اندر کلاسز لگائی گئی ہیں، جہاں ان کے سیکھنے کا انتظام کیا گیا ہے
تشدد نہیں ہونا چاہیے اور نسلی تشدد کو کسی سیاسی جماعت سے نہیں جوڑا جانا چاہیے:وزیر داخلہ
منی پور میں طویل عرصے سے بدامنی ہے، لیکن اپوزیشن اسے اس طرح پیش کر رہی ہے جیسے منی پور میں تشدد کا یہ پہلا واقعہ ہے
پچھلی حکومت کے دور میں منی پور میں 1993 کے بعد تین بڑے نسلی تشدد 10 سال، 3 سال اور چھ ماہ تک جاری رہے لیکن اس وقت کی حکومت کی طرف سے وزیر داخلہ سمیت کسی نے بھی اس علاقے کا دورہ نہیں کیا
سال2012 اور 2017 کے درمیان، کسی نسلی تشدد کے بغیر ہی منی پور کو ہر سال اوسطاً 212 دن کے لیے بند کیا گیا تھا
ہائی کورٹ کے حکم سے پہلے ہمارے دور حکومت میں منی پور میں ایک دن بھی بند اور ناکہ بندی نہیں ہوئی تھی اور نہ ہی کوئی تشدد ہوا تھا
جس دن ہائی کورٹ کا حکم جاری ہوا، اسی دن سکیورٹی فورسز کی کمپنیاں فضائیہ کے طیاروں کے ذریعے خطے کیلئے روانہ کی گئیں
وزیر داخلہ نے تمام ممبران سے اپیل کی ہے کہ وہ اس معاملے پر سیاست نہ کریں، کیونکہ حکومت منی پور میں امن بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے
منی پور میں صدر راج کے نفاذ کے بعد، دونوں برادریوں کے ساتھ بات چیت کی گئی اور دونوں برادریوں کی تمام تنظیموں کے ساتھ الگ الگ ملاقاتیں ہوئیں
وزارت داخلہ جلد مشترکہ اجلاس بلائے گی
حکومت منی پور میں جلد از جلد امن بحال کرنے، متاثرہ افراد کی بازیابی اور زخموں کو مندمل کرنے کے لیے کام کر رہی ہے
Posted On:
03 APR 2025 4:21PM by PIB Delhi
داخلی امور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے منی پور میں صدر راج کے نفاذ کی منظوری کے لیے لوک سبھا میں ایک قانونی قرارداد پیش کی۔ اس کے بعد ایوان زیریں میں قرارداد منظور کر لی گئی۔ ایوان نے منی پور کے تشدد میں اپنی جانیں گنوانے والوں کے لئے اپنے احترام، ہمدردی اور گہرے دکھ کا اظہار بھی کیا۔
قرارداد پیش کرتے ہوئے، داخلی امور اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے کہا کہ منی پور میں دو برادریوں کے درمیان نسلی تشدد ریزرویشن سے متعلق منی پور ہائی کورٹ کے فیصلے کی وجہ سے شروع ہوا تھا۔ انہوں نے ذکر کیا کہ یہ نہ تو فسادات ہیں اور نہ ہی دہشت گردی، بلکہ ہائی کورٹ کے فیصلےکے نتیجے میں دو برادریوں کے درمیان نسلی تشدد ہے۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ منی پور میں دسمبر سے مارچ تک تقریباً چار ماہ تک کوئی تشدد نہیں ہوا ہے اور کیمپوں میں خوراک، ادویات اور طبی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکنیکل اور میڈیکل کی تعلیم کے لیے آن لائن انتظامات کیے گئے ہیں اور پرائمری تعلیم کے لیے کیمپوں کے اندر کلاسز لگائی گئی ہیں جہاں ان کی پڑھائی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ تشدد ہونی ہی نہیں چاہئے اور ذات پات کے تشدد کو کسی پارٹی سے نہیں جوڑا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی طرف سے ایسی تصویر پیش کرنے کی کوشش کی گئی کہ فرقہ وارانہ تشدد ہمارے دور حکومت میں ہی ہوا ہے۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ منی پور میں 1993 میں نسلی تشدد، 1993 سے 1998 تک ناگا-کوکی تنازعہ دیکھنے میں آیا، جس کے نتیجے میں 750 افراد ہلاک ہوئے اور اکا دکا واقعات ایک دہائی تک جاری رہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارے دور میں ایسا بالکل نہیں ہونا چاہئے لیکن ایک بدقسمتی سے فیصلہ لیا گیا جس سے تشدد ہوا اور اس پر فوری طور پر قابو پا لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ تشدد میں 260 اموات میں سے 80 فیصد پہلے مہینے میں ہوئیں جبکہ باقی اس کے بعد کے مہینوں میں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ 1998-1997 میں کوکی پائیٹ تنازعہ ہوا جس میں 50 سے زائد دیہات تباہ ہوئے، 40 ہزار لوگ بے گھر ہوئے گئے، 352 افراد ہلاک، سیکڑوں زخمی اور 5 ہزار مکانات جل گئے۔ انہوں نے کہا کہ 1993 میں چھ ماہ تک جاری میتیئی پنگل تنازعہ میں 100 سے زیادہ اموات ہوئیں۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اپوزیشن ایسی تصویر پیش کرنے کی کوشش کر رہی ہے جیسے منی پور میں یہ پہلا تشدد ہے اور ہماری حکمرانی ناکام ہو گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلی حکومت کے دور میں 10 سال، 3 سال اور 6 ماہ پر محیط تشدد کے تین بڑے واقعات رونما ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تشدد کے ان واقعات کے بعد اس وقت کی حکومت کے وزیر داخلہ سمیت کسی نے بھی اس علاقے کا دورہ نہیں کیا۔
جناب امت شاہ نے ذکر کیا کہ بی جے پی 2017 میں اقتدار میں آئی، اور پچھلے پانچ برس میں، منی پور میں سالانہ اوسطاً 212 دن کے لیے بند کیا گیا، اس حقیقت کے باوجود کہ اس دوران کوئی نسلی تشدد نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 1000 سے زیادہ مقابلے ہوئے جن کا سپریم کورٹ کو نوٹس لینا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہائی کورٹ کے حکم سے پہلے ہمارے 6 سال کے دور حکومت میں منی پور میں ایک دن بھی بند یا ناکہ بندی نہیں ہوئی اور نہ ہی کوئی تشدد ہوا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ ایک مخصوص صورتحال میں، جب ہائی کورٹ کے فیصلے کی دونوں برادریوں کے خلاف تشریح کی گئی،صرف دو دنوں کے اندر تشدد پھوٹ پڑا۔
داخلی امور اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ اپوزیشن نے بھی حکومت پر منی پور میں تشدد کو نظر انداز کرنے کا الزام لگایا ہے۔ انہوں نے ایوان کو بتایا کہ جس دن ہائی کورٹ کا حکم جاری ہوا اسی دن سیکورٹی فورسز کی کمپنیاں فضائیہ کے طیاروں کے ذریعے خطے میں روانہ کی گئیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس معاملے پر ہر کوئی یکساں تشویش کا اظہار کرتا ہے۔ وزیر داخلہ نے تمام اراکین سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے پر سیاست نہ کریں، کیونکہ حکومت منی پور میں امن بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس تشدد میں ضائع ہونے والی ہر جان کے لیے ایوان کو اپنے دل میں احترام، ہمدردی اور غم رکھنا چاہیے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ منی پور میں صدر راج کے نفاذ کے بعد، دونوں برادریوں کے ساتھ بات چیت ہوئی، اور دونوں برادریوں کی تمام تنظیموں کے ساتھ الگ الگ میٹنگیں ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ جلد ہی مشترکہ اجلاس بلائے گی۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ جہاں حکومت تشدد کے خاتمے کے لیے راستہ تلاش کرنے کے لیے کام کر رہی ہے، وہیں اولین ترجیح امن قائم کرنا ہے۔ جناب شاہ نے یہ بھی کہا کہ منی پور میں پچھلے چار مہینوں سے کوئی موت نہیں ہوئی ہے، صرف دو لوگ زخمی ہوئے ہیں، اور صورتحال کافی حد تک قابو میں ہے۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ صورتحال کو اس وقت تک تسلی بخش نہیں سمجھا جائے گا جب تک کہ بے گھر افراد کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بے گھر افراد کے لیے بحالی کے پیکج کے حوالے سے بات چیت جاری ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ہمارے وزیر اعلیٰ نے استعفیٰ دے دیا، اور پھر گورنر نے بی جے پی کے 37 ارکان، 6 این پی پی، 5 این پی ایف، 1 جے ڈی (یو) اور 5 کانگریس سے بات چیت کی۔ انہوں نے ذکر کیا کہ جب زیادہ تر ارکان نے کہا کہ وہ حکومت بنانے کی پوزیشن میں نہیں ہیں تو کابینہ نے صدر راج نافذ کرنے کی سفارش کی جسے صدر نے قبول کر لیا۔ جناب شاہ نے مزید کہا کہ حکومت چاہتی ہے کہ منی پور میں جلد از جلد امن بحال ہو، بحالی کی کوششوں کے ساتھ ساتھ متاثرہ لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھا جائے۔
***
ش ح۔ ک ا۔ ع ر
(Release ID: 2118363)
Visitor Counter : 24
Read this release in:
Assamese
,
Punjabi
,
Odia
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Manipuri
,
Bengali-TR
,
Gujarati
,
Tamil
,
Telugu
,
Malayalam