وزارت اطلاعات ونشریات
azadi ka amrit mahotsav

صحت مند اور فٹ بھارت کی جانب: اجتماعی اقدامات کے ذریعے موٹاپے کا مقابلہ

Posted On: 01 MAR 2025 10:41AM by PIB Delhi

’’ہم اپنی خوراک کی عادات میں معمولی تبدیلیاں لاکر اپنے مستقبل کو مضبوط، فٹ اور بیماریوں سے پاک بنا سکتے ہیں۔‘‘

- وزیر اعظم، جناب  نریندر مودی


 تعارف

بھارت میں موٹاپا صحت عامہ کا ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے، جو تمام عمر کے افراد کو متاثر کر رہا ہے اور ذیابیطس، دل کی بیماری اور ہائی بلڈ پریشر جیسے غیر متعدی امراض (این سی ڈیز) کے خطرے کو بڑھا رہا ہے۔ غیر صحت بخش خوراک، غیر متحرک طرز زندگی اور ماحولیاتی عوامل کی وجہ سے موٹاپے کی شرح تیزی سے بڑھ رہی ہے، جو شہری اور دیہی، دونوں آبادیوں کو متاثر کر رہی ہے، ڈبہ بند خوراک کے استعمال میں اضافے، جسمانی سرگرمی میں کمی، اور طرز زندگی میں تبدیلیوں نے اس مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔

 

اس مسئلے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے، وزیر اعظم نریندر مودی نے حالیہ من کی بات‘ کے خطاب میں ملک بھر میں موٹاپے کے خلاف شعور بیدار کرنے اور اجتماعی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا، خاص طور پر کھانے کے تیل کے کم استعمال پر توجہ دی۔ انہوں نے پورے بھارت میں نمایاں شخصیات کو اس مہم کی قیادت کرنے کے لیے نامزد کیا۔ یہ اجتماعی اقدام اس بات کو اجاگر کرتا ہے کہ موٹاپے سے نمٹنے کے لیے انفرادی اور اجتماعی سطح پر اقدامات ضروری ہیں، تاکہ بھارت کو ایک زیادہ فٹ اور صحت مند ملک بنایا جا سکے۔

بھارت سرکار نے صحت مند طرز زندگی، متوازن خوراک اور جسمانی سرگرمی کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات شروع کیے ہیں، جن میں فٹ انڈیا موومنٹ، این سی ڈی-این پی ، پوشن ابھیان، ایٹ رائٹ انڈیا، اور کھیلوں کی حوصلہ افزائی کے لیے کھیلو انڈیا پروگرام شامل ہیں۔ یہ پروگرام طویل مدتی طرزِ عمل میں تبدیلی کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں تاکہ سب کے لیے ایک صحت مند مستقبل یقینی بنایا جا سکے۔

بھارت امرت کال کی طرف بڑھتے ہوئے، موٹاپے سے نمٹنے کے لیے حکومت اور معاشرے کے اشتراک پر مبنی ‘ حکمت عملی اپنا رہا ہے، جس میں پالیسی اصلاحات، عوامی شمولیت، اور ر ضابطہ بند اقدامات شامل ہیں۔ عوامی صحت کے نظام کو مضبوط بنانا، پائیدار غذائی عادات کو فروغ دینا، اور آگاہی بڑھانا موٹاپے کے مسئلے کو حل کرنے اور آنے والی نسلوں کو اس سے جُڑے صحت کے خطرات سے محفوظ رکھنے کے لیے کلیدی عوامل ہیں۔

موٹاپا: تعریف اور وجوہات

موٹاپا کیا ہے؟

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، موٹاپا غیر معمولی یا حد سے زیادہ چربی کے جمع ہونے کو کہتے ہیں جو صحت کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ موٹاپے کی درجہ بندی کے لیے عام طور پر باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) کا استعمال کیا جاتا ہے۔ عالمی معیار کے مطابق: اگر بی ایم آئی 25 یا اس سے زیادہ ہو تو فرد کو وزنی سمجھا جاتا ہے، اور اگر بی ایم آئی 30 یا اس سے زیادہ ہو تو اسے موٹاپا کہا جاتا ہے۔ بھارتی معیارات کے مطابق: اگر کسی شخص کا بی ایم آئی 23.0 سے 24.9 کلوگرام/مربع میٹر کے درمیان ہو تو وہ وزنی شمار ہوتا ہے، اور اگر بی ایم آئی 25 یا اس سے زیادہ ہو تو اسے موٹاپا کہا جاتا ہے۔ شدید موٹاپا تب ہوتا ہے جب کسی شخص کا بی ایم آئی 35 یا اس سے زیادہ ہو۔

بی ایم آئی  کیا ہے؟

باڈی ماس انڈیکس (بی ایم آئی) ، جسے پہلے کیوٹیلیٹ انڈیکس کہا جاتا تھا، ایک آسان طریقہ ہے جس کے ذریعے یہ معلوم کیا جا سکتا ہے کہ کوئی بالغ شخص صحت مند وزن رکھتا ہے یا نہیں۔ یہ اس طرح حساب کیا جاتا ہے کہ کسی شخص کے وزن (کلوگرام) کو اس کے قد (میٹر) کے مربع سے تقسیم کیا جاتا ہے ۔

بی ایم آئی معلوم کرنے کا طریقہ:


 وزن (کلوگرام) ÷ } قد (میٹر) × قد (میٹر){

صحت مند بی ایم آئی  کی حد

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او ) کے مطابق، 18.5 سے 24.9 کے درمیان بی ایم آئی  کو نارمل سمجھا جاتا ہے۔

عالمی اعداد و شمار

دنیا بھر میں بالغوں اور بچوں میں وزنی ہونے اور موٹاپے کی شرح مسلسل بڑھ رہی ہے۔ 1990 سے 2022 تک، 5 سے 19 سال کی عمر کے بچوں اور نوعمروں میں موٹاپے کی شرح چار گنا بڑھ گئی، جو 2فیصد  سے بڑھ کر 8فیصد  ہو گئی۔ اسی مدت میں، 18 سال اور اس سے زیادہ عمر کے بالغوں میں موٹاپے کی شرح دوگنی سے زیادہ ہو گئی، جو 7فیصد  سے بڑھ کر 16فیصد  تک پہنچ گئی۔

بھارت میں موٹاپے کے اعداد و شمار

نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (این ایف ایچ ایس-5 (2019-21) کے مطابق:

  • مجموعی طور پر 24فیصد بھارتی خواتین اور 23فیصد بھارتی مرد وزنی یا موٹاپے کا شکار ہیں۔
  • 15 سے 49 سال کی عمر کے افراد میں، 6.4فیصد خواتین اور 4.0فیصد  مرد موٹاپے کا شکار ہیں۔
  • 5 سال سے کم عمر کے بچوں میں وزنی ہونے  کی شرح (-4 این ایف ایچ ایس)، (2015-16) میں 2.1فیصدتھی، جو -5 این ایف ایچ ایس ، (2019-21)میں بڑھ کر 3.4فیصد  ہو گئی ہے۔

بھارت میں موٹاپے کی اہم وجوہات 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003LAQN.png

موٹاپے کی روک تھام کے لیے حکومتِ ہند کا حکمتِ عملی فریم ورک

پالیسی میں جدت اور قابلِ پیمائش نتائج

 

موٹاپے کو ایک سنگین عوامی صحت کے مسئلے کے طور پر تسلیم کرتے ہوئے، حکومتِ ہند نے جامع اور کثیر الجہتی اقدامات کا آغاز کیا ہے تاکہ ہر سطح پر موٹاپے کی روک تھام، اس کے نمٹنے کے انتظام اور کمی کو یقینی بنایا جا سکے۔

یہ اقدامات متعدد وزارتوں کے ذریعے مربوط حکمتِ عملی کے تحت ترتیب دیے گئے ہیں تاکہ صحت، غذائیت، جسمانی سرگرمی، محفوظ خوراک اور طرز زندگی میں مثبت تبدیلیوں کو فروغ دیا جا سکے۔

یہ کوششیں مندرجہ ذیل کلیدی مداخلتی شعبوں میں تقسیم کی جا سکتی ہیں:

1.  وزارت صحت و خاندانی بہبود (ایم او ایچ ایف ڈبلیو) - عوامی صحت کے ردعمل کو مضبوط بنانا

1.1  غیر متعدی بیماریوں کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے قومی پروگرام (این پی-این سی ڈی)

یہاں بھارت میں، غیر متعدی امراض (این سی ڈیز)  63فیصد اموات کا سبب بنتے ہیں، جیسا کہ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے 2018 کےاین سی ڈی انڈیا پروفائل میں درج ہے۔ ان میں سب سے زیادہ اموات قلبی امراض (27فیصد) کی وجہ سے ہوتی ہیں، اس کے بعد دائمی سانس کی بیماریاں (11فیصد)، کینسر (9 فیصد)، ذیابیطس (3 فیصد)، اور دیگر حالات بشمول موٹاپا (13 فیصد) شامل ہیں۔

غیر متعدی امراض جیسے کہ قلبی امراض، کینسر، ذیابیطس، اور دائمی سانس کی بیماریاں زیادہ تر طرز زندگی کے قابل تغیر عوامل کی وجہ سے پیدا ہوتی ہیں، جن میں تمباکو نوشی، غیر صحت بخش غذا، جسمانی غیر فعالیت، اور شراب نوشی شامل ہیں۔ فضائی آلودگی بھی ان بیماریوں کے خطرے کو بڑھاتی ہے۔ یہ عوامل موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر، خون میں شوگر کی سطح، اور کولیسٹرول کے اضافے کا سبب بنتے ہیں، جو غیر متعدی بیماریوں کے امکانات کو نمایاں طور پر بڑھا دیتے ہیں۔ چونکہ ان میں سے بہت سے خطرات قابلِ انسداد ہیں، اس لیے موٹاپے اور غیر صحت مند عادات کو کم کرنے سے  این سی ڈیز کے بوجھ کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا جا سکتا ہے۔

محکمہ صحت و خاندانی بہبود، قومی صحت مشن (این ایچ ایم) کے تحت نیشنل پروگرام فار پریوینشن اینڈ کنٹرول آف نان کمیونیکیبل ڈیزیزز (این پی-این سی ڈی) کے ذریعے طرز زندگی میں بہتری کے ذریعے صحت کے فروغ کو یقینی بنانے کے لیے کمیونٹی، سول سوسائٹی، میڈیا، اور ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔ یہ پروگرام اسکریننگ، بروقت تشخیص، علاج، ریفرل، اور فالو اپ کو تمام سطحوں پر یقینی بناتا ہے تاکہ مسلسل دیکھ بھال مہیا کی جا سکے۔ مزید برآں، یہ صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے والوں کی صلاحیت کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ روک تھام، علاج، بحالی، آگاہی(آئی ای  سی؍ بی  سی سی) ، نگرانی اور تحقیق کو مستحکم کرتا ہے۔ اس کے علاوہ، ضروری ادویات، آلات اور لاجسٹکس کے لیے سپلائی چین مینجمنٹ کو بہتر بناتا ہے اور ایک یکساں آئی سی ٹی سسٹم کے ذریعے مؤثر نگرانی، جائزہ اور ملک گیر عمل درآمد کو یقینی بناتا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004NZ0E.png

بھارت میں غیر متعدی امراض (ای سی ڈیز) سے ہونے والی اموات

اہم اجزاء

  • این پی سی ڈی سی ایس کے تحت قائم کردہ سہولیات- 682 ضلعی این سی ڈی کلینک، 191 ضلعی کارڈیک کیئر یونٹ، 5,408سی ایچ سی این سی ڈی  کلینک۔
  • احتیاطی دیکھ بھال اور آگاہی۔ آیوشمان بھارت ہیلتھ اینڈ ویلنيس مراکز (ایچ ڈبلیو سیز) کے ذریعے فلاح و بہبود کی سرگرمیوں اور معاشرتی رابطہ کاری  کے ساتھ نافذ کیا گیا۔

وزارت آیوش: روایتی اور جامع فلاح و بہبود کے طریقوں کا فروغ

وزارت آیوش نے موٹاپے کے مسئلے سے نمٹنے اور آیوروید کے ذریعے مؤثر وزن کے انتظام کو فروغ دینے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔

خصوصی آیورویدک دیکھ بھال: آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف آیوروید (اے آئی آئی اے) ، نئی دہلی میں موٹاپے اور طرز زندگی سے متعلق بیماریوں کے لیے خصوصی علاج فراہم کرتا ہے۔ یہ علاج پنچ کرما تھیراپیز، آیورویدک ادویات، ذاتی غذائی رہنمائی، اور یوگا تھیراپی کا امتزاج ہیں۔ اب تک تقریباً 45,000 ذیابیطس اور میٹابولک امراض میں مبتلا مریض ان خدمات سے مستفید ہو چکے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005X7V6.jpg

تحقیق اور شواہد کی تیاری: سنٹرل کونسل فار ریسرچ اِن آیورویدک سائنسز (سی سی آر اے ایس) طرز زندگی سے متعلق بیماریوں، بشمول موٹاپے، کے لیے آیورویدک طریقہ علاج کی مؤثریت اور حفاظتی پہلوؤں کی تصدیق کے لیے تحقیق کرتا ہے۔ مطالعات سے یہ ثابت ہوا ہے کہ دنچاریہ (روزمرہ کا معمول)، رِتوچریہ (موسمی معمولات)، آہار  (غذائی رہنما اصول)، اور یوگا مجموعی صحت کو برقرار رکھنے اور موٹاپے جیسے مسائل کی روک تھام میں مؤثر ثابت ہوتے ہیں۔

آیور سواستھیہ یوجنا: یہ مرکزی سیکٹر اسکیم مالی سال 2021-22 سے نافذ العمل ہے اور اس میں ’’آیوش اور عوامی صحت‘‘  کا جزو شامل ہے، جس کا مقصد کمیونٹی ہیلتھ کیئر میں آیوش مداخلتوں کو فروغ دینا ہے۔ یہ اسکیم طرز زندگی کی بیماریوں اور غیر متعدی امراض (این سی ڈیز) کے انتظام پر مرکوز منصوبوں کی حمایت کرتی ہے، جن میں اس وقت 11 منصوبے موٹاپے، ذیابیطس، ہائی بلڈ پریشر، اور آسٹیوپوروسس جیسے مسائل پر کام کر رہے ہیں۔

اشتراکی تحقیقی کاوشیں: وزارت آیوش نے آیوروید میں سائنسی تحقیق کو فروغ دینے کے لیے کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ (سی ایس آئی آر) کے ساتھ شراکت داری کی ہے۔ اس اشتراک کا مقصد روایتی آیورویدک علم کو جدید سائنسی تحقیق کے ساتھ جوڑ کر تحقیقاتی پروگرام تیار کرنا اور نافذ کرنا ہے، خاص طور پر طرز زندگی کی بیماریوں جیسے موٹاپے کے انتظام میں۔

ان جامع اقدامات کے ذریعے، وزارت آیوش موٹاپے کی روک تھام اور انتظام میں فعال کردار ادا کر رہی ہے اور صحت و تندرستی کے لیے ایک جامع نقطۂ نظر کو فروغ دے رہی ہے۔

3.  وزارت خواتین و بچوں کی ترقی:

پوشن ابھیان: بچپن کے موٹاپے کی روک تھام

پوشن ابھیان، جو 8 مارچ 2018 کو شروع کیا گیا، حکومتِ ہند کا ایک نمایاں اقدام ہے جو مکمل غذائی دیکھ بھال کو یقینی بنانے کے لیے متعارف کرایا گیا ہے۔ اس کا مقصد بچوں، نو عمر لڑکیوں، حاملہ خواتین، اور دودھ پلانے والی ماؤں کے لیے غذائی نتائج کو بہتر بنانا ہے۔ یہ ایک مربوط نظام کے ذریعے غذائیت کے معیار، فراہمی، اور آگاہی کو فروغ دیتا ہے تاکہ غذائی قلت کا خاتمہ کیا جا سکے اور مجموعی صحت و تندرستی کو فروغ دیا جا سکے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006T4AQ.jpg

پوشن ابھیان اور پوشن 2.0 کے اہم اجزاء

پوشن ابھیان غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمتِ عملی اپناتا ہے، جس میں ٹیکنالوجی پر مبنی نگرانی، کثیر وزارتی تعاون، اور جن آندولن مہم کے تحت کمیونٹی کی شمولیت شامل ہے۔ یہ گھر میں اگائی جانے والی غذائیت کے لیے پوشن واٹیکا (نیوٹری گارڈنز) کو فروغ دیتا ہے، آنگن واڑی خدمات اور نو عمر صحت کو مشن سَکشم آنگن واڑی اور پوشن 2.0 (2021) کے تحت مستحکم کرتا ہے، اور آیوش پر مبنی فلاح و بہبود کے طریقوں کو مربوط کرتا ہے۔ یہ پروگرام ماں اور بچے کی غذائیت، متنوع خوراک، اور فوڈ فورٹیفکیشن (غذا کو غذائی اجزاء سے بھرپور بنانے) پر زور دیتا ہے، اس کے علاوہ خون کی کمی اور غذائی کمیوں سے نمٹنے کے لیے باجرے اور غذائیت سے بھرپور خوراک کے استعمال کی حوصلہ افزائی کرتا ہے۔

4. نوجوانوں کے امور اور کھیلوں کی وزارت: جسمانی تندرستی کے کلچر کو فروغ دینا

4.1   فٹ انڈیا موومنٹ: ایک بڑے پیمانے پر فٹنس انقلاب

  • وزیر اعظم نریندر مودی کی طر ف سے 2019 میں شروع کی گئی، فٹ انڈیا موومنٹ فعال طرز زندگی کو فروغ دیتی ہے اور افراد کو روزمرہ کے معمول  میں فٹنس کو شامل کرنے کی ترغیب دیتی ہے۔
  • اہم اجزاء:
  • فٹ انڈیا اسکول سرٹیفیکیشن: ان اسکولوں کے لیے جو اپنے نصاب میں جسمانی سرگرمیوں کو شامل کرتے ہیں۔
  • فٹ انڈیا سنڈے آن سائیکل: شہری علاقوں میں سائیکلنگ اور پیدل چلنے کو فروغ دینے کا ایک اقدام۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image007THLZ.jpg

ڈاکٹر منسکھ منڈاویہ، مرکزی وزیر برائے امور نوجوانان اور کھیل، نے ’فٹ انڈیا سائیکلنگ ڈرائیو‘ کا افتتاح کیا۔

  • کمیونٹی کی قیادت میں فٹنس پروگرامز جیسے اجتماعی یوگا سیشنز، رننگ کلبز، اور ورک پلیس فٹنس چیلنجز۔

کھیلو انڈیا پروگرام: ایک متحرک نسل کی تشکیل۔

4.2  کھیلو انڈیا پروگرام: ایک متحرک نسل کی تشکیل۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0080S13.jpg

کھیلو انڈیا - قومی پروگرام برائے کھیلوں کی ترقیِ 2016-17 میں شروع کیا گیا تاکہ ملک بھر میں کھیلوں کی شمولیت کو فروغ دیا جا سکے، اسکولوں سے لے کر اعلیٰ سطحی مقابلوں تک، اور ایتھلیٹک مہارت کی ثقافت کو پروان چڑھایا جا سکے۔ یہ منصوبہ نوجوان کھلاڑیوں کو اعلیٰ درجے کی تربیت اور عالمی معیار کا بنیادی ڈھانچہ فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کرتا ہے، تاکہ انہیں اپنے متعلقہ کھیلوں میں کامیابی کے لیے ضروری وسائل مہیا کیے جا سکیں۔ یہ اسکیم دیہی اور شہری ہندوستان میں کھیلوں کے مساوی مواقع کو یقینی بناتی ہے۔

نمایاں کامیابیاں:

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0094JY1.jpg

5.  غذائی سلامتی اور معیارت کی بھارتیہ اتھارٹی  (ایف ایس ایس ا ے آئی): عوامی صحت کے لیے خوراک کے ضوابط

5.1  ایٹ رائٹ انڈیا موومنٹ (ایف ایس ایس اے آئی):  صحت مند مستقبل کے لیے خوراک کے انتخاب میں اصلاح

ایٹ رائٹ انڈیا موومنٹ، جو کہ غذائی سلامتی اور معیارات کی بھارتیہ اتھارٹی (ایف ایس ایس اے آئی) کے تحت شروع کیے گئے ، کئی اہم اقدامات پر مشتمل ہے، جن کا مقصد تمام افراد کے لیے محفوظ، صحت بخش اور پائیدار خوراک کو یقینی بنانا ہے۔ درج ذیل اس تحریک کے بنیادی اقدامات ہیں:

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image010IYXA.png

ایٹ رائٹ انڈیا کے کلیدی اقدامات

سپلائی سائیڈ اقدامات:

  • فوڈ سیفٹی ٹریننگ اینڈ سرٹیفیکیشن:  (ایف او ایس ٹی اے سی) فوڈ سیفٹی ٹریننگ اینڈ سرٹیفیکیشن  (ایف او ایس ٹی اے سی)  سرٹیفکیٹ ایف ایس ایس اے آئی کے ذریعے جاری کیا جاتا ہے، جو ہر فوڈ بزنس میں فوڈ سیفٹی سپروائزرز کی تصدیق کرتا ہے۔
  • سرٹیفیکیشن پروگرامز: اسٹریٹ فوڈ ہب، بازاروں، اسٹیشنوں اور عبادت گاہوں میں صفائی ستھرائی کو یقینی بناتا ہے۔
  • حفظان صحت کی درجہ بندی: ریستوران، کیٹرنگ سروسز، مٹھائی کی دکانوں اور گوشت فروشوں کو صفائی کے معیار پر درجہ بندی فراہم کرتا ہے۔

 

ڈیمانڈ سائیڈ اقدامات:

  • صارفین میں آگاہی: ایٹ رائٹ کیمپس اور ایٹ رائٹ اسکول پروگرامز کے ذریعے خوراک کی حفاظت کو فروغ دیتا ہے۔
  • ملاوٹ کی نشاندہی: گھر اور اسکول میں خوراک کی جانچ کے لیے ڈی اے آر ٹی  بک اور میجک باکس فراہم کرتا ہے۔

فوڈ سیفٹی ڈی اے آر ٹی بک۔   تیزترین ٹیسٹ کے ذریعے ملاوٹ کا پتہ لگانے کا یہ کتابچہ  50 سے زائد آسان گھریلو ٹیسٹ فراہم کرتا ہے، جو سادہ محلول استعمال کرکے خوراک میں ملاوٹ کی شناخت میں مدد دیتے ہیں۔ یہ عوامی آگاہی کے لیے مفت دستیاب ہے، لیکن اسے تجارتی مقاصد کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا اور نہ ہی ایف ایس ایس اے آئی کی منظوری ظاہر کرتا ہے۔

 

فوڈ سیفٹی میجک باکس۔ ایف ایس ایس اے آئی کا فوڈ سیفٹی میجک باکس-کمپینین بک ایک تعلیمی ذریعہ ہے جو اسکولوں، اساتذہ اور والدین کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس میں 102 آسان ٹیسٹ شامل ہیں جو خوراک میں ملاوٹ کی نشاندہی کرتے ہیں، ساتھ ہی ایک رہنما کتاب بھی فراہم کی گئی ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image012NSPE.png https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image011CQXX.png

فوڈ سیفٹی - ڈارٹ بک                                               فوڈ سیفٹی میجک باکس

  • موبائل ٹیسٹنگ: دور دراز علاقوں میں خوراک کی جانچ اور تربیت کے لیے فوڈ سیفٹی آن وہیلز متعین کرتا ہے۔
  • خوراک کی افزودگی: مائیکرو نیوٹرینٹ کی کمی سے نمٹنے کے لیے مضبوط شدہ بنیادی غذائی اشیاء کو فروغ دیتا ہے۔

بھارتیہ خوراک کی حفاظت اور معیارات اتھارٹی (ایف ایس ایس اے آئی) عوامی غذائی انتخاب کی رہنمائی کرنے اور موٹاپے اور طرزِ زندگی سے متعلق بیماریوں سے نمٹنے کے لیے خوراک کے حفاظتی معیارات کو منظم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

5.2ملک گیر آگاہی مہم – ’آج سے تھوڑا کم

صحت مند غذائی عادات کو فروغ دینے کے لیے، ایف ایس ایس اے آئی  نے ’آج سے تھوڑا کم‘ مہم کا آغاز کیا، جس میں صارفین کو چکنائی، چینی اور نمک کی مقدار بتدریج کم کرنے کی ترغیب دی گئی۔ یہ ملٹی میڈیا مہم درج ذیل سرگرمیوں پر مشتمل ہے:

  • مختلف طبقات تک پیغام پہنچانے کے لئے 12زبانوں میں ذیلی عنوانات کے ساتھ مختصر تعلیمی ویڈیوز۔
  1. فلائرز، بینرز اور آڈیو کلپس جو شعوری غذا کے تصور کو مضبوط کرتے ہیں۔
  2. وقف شدہ ‘ایٹ رائٹ انڈیا’ ویب سائٹ جو متوازن خوراک کے بارے میں مفید معلومات اور وسائل فراہم کرتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0136UM3.jpg

5.3 زیادہ چکنائی، نمک اور چینی (ایچ ایف ایس ایس) والے کھانوں کے ضوابط

ایف ایس ایس اے آئی نے آئی سی ایم آر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف نیوٹریشن (این آئی این) کے اشتراک سے زیادہ چکنائی، نمک اور چینی (ایچ ایف ایس ایس) والے کھانوں کے لیے لازمی لیبلنگ کی سفارش کی ہے۔ اس اقدام کا مقصد:

  1. تیار شدہ کھانوں پر واضح ’’فرنٹ آف پیک   لیبلنگ ‘‘ کو یقینی بنانا۔
  2. صارفین کو باخبر انتخاب کرنے اور غیر صحت بخش غذاؤں کے استعمال کو متوازن رکھنے میں مدد دینا۔

5.4کثیر پلیٹ فارم عوامی آگاہی اقدامات

حکومت، ایف ایس ایس اے آئی  کی قیادت میں، درج ذیل طریقوں سے عوام میں آگاہی پھیلا رہی ہے:

  1. پرنٹ، الیکٹرانک، اور سوشل میڈیا مہمات کے ذریعے عوام کو صحت مند خوراک کے انتخاب کے بارے میں تعلیم دینا۔
  2. قومی پروگرام برائے کینسر، ذیابیطس، قلبی امراض اور فالج کی روک تھام اور کنٹرول (این پی سی ڈی سی ایس) کے ساتھ انضمام، جو ریاستی سطح پر موٹاپے کی روک تھام اور صحت مند طرزِ زندگی کو فروغ دینے والی آگاہی سرگرمیوں کی حمایت کرتا ہے۔

5.5 آر یو سی او اقدام

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image014V738.jpg

ایف ایس ایس اے آئی  کا آر یو سی او  (ری پرپز یوزڈ کوکنگ آئل) اقدام: آر یو سی او اقدام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ استعمال شدہ کھانے پکانے کا تیل دوبارہ خوراک کی زنجیر میں داخل نہ ہو، بلکہ اسے محفوظ طریقے سے دوبارہ استعمال میں لایا جائے۔ جب تیل کو بار بار تلنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، تو ٹوٹل پولر کمپاؤنڈز (ٹی پی سی) بنتے ہیں، جو بلند فشار خون (ہائی بلڈ پریشر)، ایتهروسکلیروسس (شریانوں کی سختی)، اور جگر کے امراض جیسے خطرات میں اضافہ کرتے ہیں۔ عوامی صحت کے تحفظ کے لیے، ایف ایس ایس اے آئی نے ٹی پی سی کی حد 25 فیصد مقرر کی ہے، جس کے بعد تیل کا استعمال ممنوع ہے۔

ای ای ای  حکمت عملی (تعلیم، نفاذ، ماحولیاتی نظام) کے تحت، خوراک کے کاروباروں سے استعمال شدہ تیل جمع کرکے بایو ڈیزل یا صابن کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے، جو صحت، توانائی کی سلامتی، اور ماحولیاتی پائیداری کو فروغ دیتا ہے۔

نتیجہ

موٹاپا بھارت میں عوامی صحت کا ایک سنگین مسئلہ ہے، لیکن ملک اسے کثیر الجہتی اور مربوط حکمت عملی کے ذریعے حل کر رہا ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں، حکومت نے صحت، غذائیت، فٹنس، اور انضباطی اقدامات کو یکجا کرتے ہوئے کئی اسٹریٹجک مداخلتیں شروع کی ہیں۔

فٹ انڈیا موومنٹ، این پی – این سی ٹی  ، پوشن ابھیان، ایٹ رائٹ انڈیا، اور کھیلو انڈیا جیسے اقدامات صحت متعلق سے آگاہی، احتیاطی نگہداشت، اور فعال طرز زندگی کو فروغ دے رہے ہیں۔ جیسے جیسے بھارت امرت کال کی طرف بڑھ رہا ہے، ایک صحت مند اور فٹ بھارت کا خواب حقیقت بنتا جا رہا ہے۔ مستقل عزم، مختلف شعبوں کے درمیان تعاون، اور عوام کی فعال شمولیت کے ذریعے، ملک موٹاپے کے رجحان کو کم کرنے اور آئندہ نسلوں کی صحت کی حفاظت کے لیے بہتر پوزیشن میں ہے۔

شعور اجاگر کرنے، طرزِ زندگی میں مثبت تبدیلیاں لانے، اور پالیسی پر مبنی اقدامات کو فروغ دے کر، بھارت دنیا کے لیے موٹاپے سے نمٹنے کی ایک عالمی مثال بن سکتا ہے—جہاں خوشحالی، توانائی، اور مجموعی صحت اولین ترجیح ہو۔

حوالہ جات

· https://pib.gov.in/PressReleseDetailm.aspx?PRID=2105618&reg=3&lang=1

· https://www.who.int/health-topics/obesity#tab=tab_1

· https://www.who.int/europe/news-room/fact-sheets/item/a-healthy-lifestyle---who-recommendations#:~:text=Note.,osteoarthritis%2C%20some%20cancers%20and%20diabetes.

· https://pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=1823047

· https://sansad.in/getFile/loksabhaquestions/annex/1712/AU3780.pdf?source=pqals - LOK SABHA UNSTARRED QUESTION NO. 3780

· https://ncdc.mohfw.gov.in/wp-content/uploads/2024/11/Obesity-English.pdf

· https://mohfw.gov.in/sites/default/files/NP-NCD%20Operational%20Guidelines_0.pdf

· https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1812388

· https://sansad.in/getFile/annex/267/AU168_aJuwFy.pdf?source=pqars - RAJYA SABHA UNSTARRED QUESTION NO. 168

· https://x.com/moayush/status/1771778688310210809/photo/1

· https://www.mygov.in/campaigns/poshan-abhiyaan-2024/

· https://x.com/PIBWCD/status/1702599507563946219

· https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1910409

· https://fitindia.gov.in/

· https://fitindia.gov.in/fit-india-school-registration

· https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2105644

· https://pib.gov.in/PressReleaseIframePage.aspx?PRID=2085581

· https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=2078544

· https://x.com/kheloindia/header_photo

· https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1740750

· https://eatrightindia.gov.in/eri-initiatives.jsp

· https://foodsafetystandard.in/eat-right-india/

· https://eatrightindia.gov.in/eri-initiatives.jsp

· https://foodsafetystandard.in/eat-right-india/

· https://www.fssai.gov.in/book-details.php?bkid=363

· https://www.fssai.gov.in/book-details.php?bkid=346

· https://eatrightindia.gov.in/eatrightschool/assets/resource/file/fs_magicbox.pdf

· https://eatrightindia.gov.in/EatRightIndia/images/gallery/books/aaj_se_thoda_kam.jpg

· https://westregion.fssai.gov.in/RUCO.php

· https://eatrightindia.gov.in/ruco/

Click here to download PDF

******

ش ح۔ ش ا ر۔ ول

Uno-7688


(Release ID: 2107314) Visitor Counter : 11


Read this release in: English , Hindi , Gujarati , Tamil