صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

صدر جمہوریہ ہند محترمہ دروپدی مرمو کا پارلیمنٹ سے خطاب

Posted On: 31 JAN 2024 12:35PM by PIB Delhi

معزز ارکان،

  1. پارلیمنٹ کی اس نئی عمارت میں یہ میرا پہلا خطاب ہے۔

یہ عظیم الشان عمارت آزادی کے  امرت کال کے آغاز میں تعمیر کی گئی ہے۔

یہاں ایک بھارت شریشٹھ بھارت کی مہک بھی ہے۔

ہندوستان کی تہذیب و ثقافت کا شعور بھی ہے۔؎

اس میں ہماری جمہوری اور پارلیمانی روایات کے احترام کا عزم بھی ہے۔

ساتھ ہی 21ویں صدی کے نئے ہندوستان کے لیے نئی روایات پیدا کرنے کا عزم بھی ہے۔

مجھے پورا یقین ہے کہ اس نئی عمارت میں پالیسیوں پر بامعنی بات چیت ہوگی۔

ایسی پالیسیاں جو آزادی کے  امرت کال  میں ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کریں گی۔

میں آپ سبھی کو اپنی نیک خواہشات پیش کرتی ہوں۔

معزز ارکان،

  1. یہ ہمارے آئین کے نفاذ کا بھی  75 واں سال ہے۔

اسی عرصے کے دوران، آزادی کے 75 سال کا جشن  امرت مہوتسوبھی منایا گیا۔

اس دوران ملک بھر میں متعدد پروگرام ہوئے۔

ملک نے اپنے گمنام مجاہدین آزادی  کو یاد کیا۔

  1. سال بعد نوجوان نسل نے  پھر جنگ آزادی کے اس  دور دوبارہ جیا۔
  1. اس جشن  کے دوران:
  • میری ماں، میرا دیش مہم کے تحت، ملک بھر کے ہر گاؤں کی مٹی کے ساتھ امرت کلش  دہلی لائے گئے۔
  •  دو لاکھ سے زیادہ شلا پھلکم نصب کیے گئے تھے۔
  • تین کروڑ سے زیادہ لوگوں نے پنچ پران کا حلف لیا۔
  • 70 ہزار سے زیادہ امرت سروور بنائے گئے۔
  •  2 لاکھ سے زیادہ امرت واٹیکاؤں  کی تعمیر ہوئی۔
  •  2 کروڑ سے زیادہ پیڑ- پودے لگائے گئے۔
  •  16 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے ترنگے کے ساتھ سیلفی اپ لوڈ کیں۔
  1. امرت مہوتسو کے دوران ہی :
  • کرتویہ پتھ پر نیتا جی سبھاش چندر بوس کا مجسمہ نصب کیا گیا۔
  •  دارالحکومت دہلی میں ملک کے اب تک کے تمام  وزرائے اعظم کووقف ایک میوزیم کھولا گیا۔
  •  شانتی نکیتن اور ہوئسلا مندر  ورلڈ ہیریٹیج کی فہرست میں شامل ہوئے۔
  • صاحبزادوں کی یاد میں ویر بال دیوس کا اعلان کیا گیا۔
  •  بھگوان  برسا منڈا کے یوم پیدائش کو جن جاتیہ گورو دیوس  قرار دیا گیا۔
  •  تقسیم کی ہولناکیوں کو یاد کرتے ہوئے، 14 اگست کو وبھاجن وبھیشکا اسمرتی دیوس قرار دیا گیا۔

معزز ارکان،

  1. گزشتہ سال ہندوستان کے لیے تاریخی کامیابیوں سے بھرا رہا ہے۔

اس دوران کئی ایسے لمحات آئے جنہوں نے اہل وطن کا سر فخر سے بلند کردیا۔

  • دنیا میں سنگین بحرانوں کے درمیان ہندوستان  سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت بنا۔ لگاتار دو سہ ماہیوں  میں ہندوستان کی شرح نمو  7.5 فیصد سے  زیادہ  رہی ہے۔
  •  ہندوستان چاند کے جنوبی قطب پر جھنڈا لہرانے والا پہلا ملک بنا۔
  • ہندوستان نے آدتیہ مشن کو کامیابی سے لانچ کیا،  زمین سے 15 لاکھ کلومیٹر دور اپنا سیٹلائٹ بھیجا۔
  •  تاریخی  جی- 20 کانفرنس کی کامیابی نے پوری دنیا میں ہندوستان کے رول  کو مضبوط کیا۔
  •  ہندوستان نے ایشیائی کھیلوں میں پہلی بار 100 سے زیادہ تمغے جیتے ہیں۔
  •  پیرا ایشین گیمز میں بھی 100 سے زیادہ تمغے  جیتے ۔
  •  ہندوستان کو اپنا سب سے بڑا سمندری پل، اٹل سیتو ملا۔
  •  ہندوستان کو اپنی پہلی نمو بھارت ٹرین اور پہلی امرت بھارت ٹرین ملی۔
  •  ہندوستان دنیا کا تیز ترین 5 جی  رول آؤٹ  کرنے والا ملک بنا۔
  • ایک ہندوستان ایئر لائنز کمپنی نے دنیا کی سب سے بڑی  ایئر کرافٹ ڈیل کی۔
  •  پچھلے سال بھی میری حکومت نے مشن موڈ میں لاکھوں نوجوانوں کو سرکاری نوکریاں دی ہیں۔

معزز ارکان،

  1. پچھلے 12 مہینوں میں میری حکومت کئی اہم بل بھی لائی۔

یہ بل آپ تمام ممبران پارلیمنٹ کے تعاون سے آج قانون بن چکے ہیں۔

یہ ایسے قوانین ہیں جو ترقی یافتہ ہندوستان کے عزم کو حاصل کرنے کی مضبوط بنیاد ہیں۔

تین دہائیوں کے بعد، ناری شکتی وندن ایکٹ پاس کرنے کے لیے میں  آپ کی ستائش کرتای ہوں۔

اس سے لوک سبھا اور اسمبلی میں خواتین کی زیادہ سے زیادہ شرکت یقینی ہوئی ہے۔

یہ ویمن لیڈ ڈیولپمنٹ کے  میری حکومت کے عزم کو  مضبوط کرتا ہے۔

ریفارم ، پرفارم اور ٹرانسفارم کی اپنی عہد بندی کو میری حکومت نے ا لگاتار  جاری رکھا ہے۔

غلامی کے دور سے متاثر فوجداری انصاف کا نظام اب تاریخ  بن چکاہے۔ اب  سزا کو نہیں بلکہ انصاف اولیت  دی گئی ہے۔ ’انصاف سب سے  پہلے ہے‘ کے اصول پر ایک نئی نیائے سمہتا ملک کو ملی  ہے۔

ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ سے ڈیجیٹل اسپیس مزید محفوظ ہونے والا ہے۔

’’انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن ایکٹ سے  ملک میں تحقیق اور اختراع کو تقویت ملے گی۔

جموں و کشمیر ریزرویشن قانون سے وہاں   بھی قبائلی برادریوں کو نمائندگی کا حق ملے گا۔

اس دوران سنٹرل یونیورسٹی قانون  میں بھی ترمیم کی گئی۔

اس سے تلنگانہ میں سمکا سرّکا سنٹرل ٹرائبل یونیورسٹی کے قیام کی راہ ہموار ہوئی۔

گزشتہ سال 76 دیگر پرانے قوانین کو بھی ہٹایا گیا ہے۔

میری حکومت امتحانات میں  ہونے والی بے ضابطگیوں کی وجہ سے نوجوانوں کے  تشویش سے واقف ہے۔

اس لیے  ایسے  غلط طریقوں پر کر سختی  کے لیے نیا قانون بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

معزز ارکان،

  1. کوئی بھی ملک تیز رفتار سے تبھی آگے بڑھ سکتا ہے جب وہ پرانے چیلنجوں کو شکست دیتے ہوئے اپنی زیادہ سے زیادہ توانائی  مستقبل کی تعمیر میں لگائے۔

گزشتہ 10 سالوں میں ہندوستان نے ملک کے مفاد میں ایسے  متعدد  کاموں کو پورا ہوتے ہوئے دیکھا ہے جن کا انتظار  ملک کے عوام دہائیوں سے  تھا۔

رام مندر کی تعمیر کی خواہش صدیوں سے تھی۔ آج یہ سچ ہو چکا ہے۔

جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کے بارے میں کئی خدشات تھے۔ آج وہ تاریخ بن چکے ہیں۔

اسی پارلیمنٹ نے تین طلاق کے خلاف سخت قانون بنایا۔

اسی پارلیمنٹ نے ہمارے پڑوسی ممالک سے آنے والی مظلوم اقلیتوں کو شہریت دینے کا قانون بنایا۔

میری حکومت نے ون رینک ون پنشن  کو بھی نافذ کیا جس کا انتظار  چار دہائیوں سے تھا۔ او آر او پی کے نفاذ کے بعد اب تک سابق فوجیوں کو تقریباً ایک لاکھ کروڑ روپے مل چکے ہیں۔

ہندوستانی فوج میں پہلی بار چیف آف ڈیفنس اسٹاف  کا  تقرربھی ہوا  ہے۔

معزز ارکان،

  1. اتکلمنی پنڈت گوپ بندھو داس کی لافانی سطریں ہمیشہ بے پناہ حب الوطنی کا احساس دلاتی ہیں۔ انہوں نے کہا تھا:

मिशु मोर देह ए देश माटिरे,

देशबासी चालि जाआन्तु पिठिरे।

देशर स्वराज्य-पथे जेते गाड़,

पूरु तहिं पड़ि मोर मांस हाड़।

یعنی

میرا جسم اس ملک  کی مٹی کے ساتھ مل جائے

اہل وطن میری پیٹھ پر سے چلتے چلے جائیں

ملک کی آزادی کی راہ میں جو بھی کھائیاں ہیں،

وہ میرے گوشت اور ہڈیوں سے پٹ جائیں۔

ان سطور میں ہمیں فرض کی انتہا نظر آتی ہے،’ملک سب سے پہلے‘ کا آئیڈیل نظر آتا ہے۔

  1. یہ کامیابیاں جو آج نظر آرہی ہیں یہ پچھلے 10 سالوں کی کاوشوں کی توسیع ہیں۔

ہم سبھی بچپن سے غریبی ہٹاؤ کے نعرے سنتے آرہے تھے۔ اب ہم اپنی زندگی میں پہلی بار بڑے پیمانے پر غریبی کو دور  ہوتے دیکھ رہے ہیں۔

نیتی آیوگ کے مطابق، میری حکومت کے ایک دہائی کے دور میں تقریباً 25 کروڑ اہل وطن غربت سے باہر آئے ہیں۔

یہ ہر ایک  غریب میں نیا اعتماد پیدا کرنے والی بات ہے۔

جب 25 کروڑ لوگوں کی غریبی دور ہو سکتی ہے تو اس کی بھی  غریبی بھی دور  ہو سکتی ہے۔

  1. آج ہم معیشت کے مختلف پہلوؤں کو دیکھیں تو یہ اعتماد بڑھتا ہے کہ ہندوستان صحیح سمت میں ہے اور درست فیصلے لیتے  ہوئےآگے بڑھ رہا ہے۔
  • پچھلے 10 سالوں میں:
  • ہم نے ہندوستان کو فریجائل فائیو سے نکل کر ٹاپ فائیو  معیشتوں میں  شامل ہوتے ہوئے دیکھا ہے۔
  • ہندوستان کی برآمدات تقریباً 450 بلین ڈالر سے بڑھ کر 775 بلین ڈالر سے زیادہ ہو گئی ہیں۔
  •   پہلے کے مقابلے میں ایف ڈی آئی دوگنی ہوئی ہے۔
  • کھادی اور  گرام ادیوگ  کی مصنوعات کی فروخت میں 4 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔
  • آئی ٹی آر فائل کرنے والوں  کی تعداد تقریباً 3.25 کروڑ سے بڑھ کر تقریباً 8.25 کروڑ ہو چکی ہے۔ یہ اضافہ دو گنا سے بھی کہیں  زیادہ ہے۔
  •  ایک دہائی پہلے:
  • ملک میں صرف چند سو اسٹارٹ اپ تھے جو آج بڑھ کر 1 لاکھ سے زیادہ ہو گئے ہیں۔
  •  سال میں 94 ہزار کمپنیاں رجسٹر ہوئی تھیں۔ گزشتہ سال یہ تعداد 1 لاکھ 60 ہزار تک پہنچ چکی ہے۔
  •  دسمبر 2017 میں 98 لاکھ لوگ جی ایس ٹی ادا کرتے تھے، آج ان کی تعداد 1 کروڑ 40 لاکھ ہے۔
  • سال 2014 سے پہلے کے 10 سالوں میں، تقریباً 13 کروڑ گاڑیاں فروخت ہوئیں۔ گزشتہ 10 سالوں میں،اہل وطن نے 21 کروڑ سے زیادہ گاڑیاں خریدی ہیں۔
  • سال15-2014 میں، تقریباً 2 ہزار الیکٹرک گاڑیاں فروخت ہوئی تھیں،  جبکہ 24-2023  میں دسمبر کے مہینے تک تقریباً 12 لاکھ الیکٹرک گاڑیاں فروخت ہو چکی ہیں۔

معزز ارکان،

  1. گزشتہ  دہائی میں  میری حکومت نے  اچھی حکمرانی  اور شفافیت کو ہر نظام کی اصل بنیاد بنایا ہے۔

اسی کے نتیجے ہے کہ ہم نے بڑی اقتصادی اصلاحات کے گواہ بنے ہیں۔

  • اس مدت کے دوران ملک کو انسولوینسی اینڈ بینکرپٹسی کوڈ ملا ہے۔
  •  ملک کو جی ایس ٹی کی شکل میں ایک ملک ایک ٹیکس کا قانون ملا ہے۔
  •  میری حکومت نے میکرو اکنامک اسٹیبلٹی کو بھی یقینی بنایا ہے۔
  •  دس  سالوں میں کیپیکس 5 گنا بڑھ کر 10 لاکھ کروڑ روپے ہو گیا ہے۔  ساتھ ہی فسکل ڈیفیسٹ بھی کنٹرول میں ہے۔
  •  آج ہمارے زرمبادلہ کے ذخائر 600 بلین ڈالر سے زیادہ ہیں۔
  •  ہمارا بینکنگ سسٹم، جو پہلے بری طرح چرمرایا  تھا، وہ آج دنیا کے  سب سے مضبوط  بینکنگ سسٹم میں سے ایک بن چکا ہے۔
  • بینکوں کا این پی اے جو کبھی ڈبل ڈیجٹ میں ہوتا تھا، آج تقریباً 4 فیصد ہی ہے۔
  •  میک ان انڈیا اور  آتم نربھر بھارت ابھیان ہماری طاقت بن چکے ہیں۔
  •  آج ہندوستان دنیا کا دوسرا سب سے بڑا موبائل فون بنانے والا ملک ہے۔
  •  پچھلی دہائی کے دوران موبائل فون مینوفیکچرنگ میں 5 گنا اضافہ ہوا ہے۔
  •  کچھ سال پہلے ہندوستان کھلونے درآمد کرتا تھا، آج میڈ ان انڈیا کھلونے برآمد کر رہا ہے۔
  •  ہندوستان کا ڈفینس پروڈکشن 1 لاکھ کروڑ روپے سے تجاوز کر گیا ہے۔
  •  آج ہر ہندوستانی  دیسی ساختہ طیارہ بردار بحری جہاز آٗئی این ایس  وکرانت کو دیکھ کر فخر سے بھرا ہوا  ہے۔
  •  لڑاکا طیارہ تیجس اب ہماری فضائیہ کی طاقت بن رہا ہے۔
  •   سی-295 ٹرانسپورٹ ہوائی جہاز ہندوستان میں تیار ہونے جا رہا ہے۔
  •  جدید  ایئر کرافٹ  انجن بھی ہندوستان میں بنائے جائیں گے۔
  •  اتر پردیش اور تمل ناڈو میں دفاعی کوریڈور تیار کئے جارہے ہیں۔
  •  میری حکومت نے دفاعی شعبے میں نجی شعبے کی شراکت کو یقینی بنایا ہے۔
  •  ہماری حکومت نے نوجوان اسٹارٹ اپس کے لیے خلائی شعبے کو بھی کھول دیا ہے۔

معزز ارکان،

  1. میری حکومت ویلتھ کریئٹرز کا احترام کرتی ہے اور ہندوستان کے نجی شعبے کی صلاحیت پر یقین رکھتی ہے۔

میری حکومت ہندوستان میں کاروبار کو آسان بنانے اور اس کے لیے موزوں ماحول بنانے پر مسلسل کام کر رہی ہے۔

  • کاروبار کرنے میں آسانی مسلسل بہتر ہو رہی ہے۔
  •  پچھلے چند سالوں میں، 40 ہزار سے زیادہ  ضابطوں کو ہٹا یا یا آسان کیا گیا ہے۔
  •  کمپنیز ایکٹ اور لمیٹڈ لائیبلٹی پارٹنرشپ ایکٹ میں 63 ضابطوں کو جرائم کی فہرست سے باہر کیا گیا۔
  •  پبلک ٹرسٹ ایکٹ کے ذریعے 183 ضابطوں کو جرائم  کے زمرے سے باہر کیا  گیا۔
  •  عدالت کے باہر تنازعات کے پرامن حل کے لیے، ثالثی پر ایک قانون بنایا گیا ہے۔
  • محکمہ جنگلات اور ماحولیات سے کلیئرنس حاصل کرنے میں جہاں 600 دن لگتے تھے، وہیں  آج اس میں 75 دن سے بھی کم وقت لگتا ہے۔
  •  فیس لیس اسیسمنٹ اسکیم سے ٹیکس کے نظام میں مزید شفافیت آئی ہے۔

معزز ارکان،

  1. ہمارے ایم ایس ایم ای  سیکٹر کو بھی اصلاحات سے بہت زیادہ فائدہ ہو رہا ہے۔

آپ جانتے ہیں کہ آج ہمارے ایم ایس ایم ایز میں کروڑوں اہل وطن  کام کر رہے ہیں۔

ایم ایس ایم ای اور چھوٹے کاروباریوں کو بااختیار بنانے کے لیے میری حکومت پورے عزم کے ساتھ کام کر رہی ہے۔

  • ایم ایس ایم ای  کی تعریف میں توسیع کی گئی ہے۔
  •  نئی تعریفوں میں، سرمایہ کاری اور ٹرن اوور کو شامل کیا گیا ہے۔
  •  آج تقریباً 3.5 کروڑ ایم ایس ایم ای  ادیم اور ادیم اسسٹ پورٹل پر رجسٹرڈ ہیں۔
  • گزشتہ سالوں میں، ایم ایس ایم ایزکے لیے کریڈٹ کارڈ گارنٹی اسکیم کے تحت تقریباً 5 لاکھ کروڑ روپے کی ضمانتیں منظور کی گئی ہیں۔
  •  یہ 2014 سے پہلے کی دہائی کے مقابلے میں 6 گنا زیادہ ہے۔

معزز ارکان،

  1. میری حکومت کی ایک اور بڑی اصلاح ڈیجیٹل انڈیا کی تشکیل ہے۔ ڈیجیٹل انڈیا نے ہندوستان میں زندگی اور کاروبار دونوں کو بہت آسان بنا دیا ہے۔

آج پوری دنیا مانتی ہے کہ یہ ہندوستان کی  بہت بڑی کامیابی ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں بھی ہندوستان جیسا ڈیجیٹل نظام نہیں ہے۔

گاؤوں میں بھی عام خرید و فروخت  ڈیجیٹل طریقے سے ہوگی، یہ کچھ لوگوں کے تصور سے باہر تھا۔

  • آج، دنیا کے کل ریئل ٹائم  ڈیجیٹل لین دین کا 46 فیصد ہندوستان میں ہوتا ہے۔
  •  پچھلے مہینے  یو پی آئی سے ریکارڈ 1200 کروڑ لین دین کیے گئے۔
  •  اس کے تحت 18 لاکھ کروڑ روپے کا ریکارڈ لین دین ہوا ہے۔
  •  دنیا کے دیگر ممالک بھی آج  یو پی آئی سے  لین دین کی سہولت فراہم کر رہے ہیں۔
  •  ڈیجیٹل انڈیا کی وجہ سے بینکنگ آسان ہو گئی ہے اور قرض دینا بھی آسان ہو گیا ہے۔
  •  جن دھن آدھار موبائل (جے اے ایم) کی تثلیث نے بدعنوانی کو روکنے میں مدد کی ہے۔
  •  میری حکومت نے اب تک ڈی بی ٹی کے ذریعے 34 لاکھ کروڑ روپے منتقل کیے ہیں۔
  •  جن دھن آدھار موبائل (جے اے ایم) کی وجہ سے، تقریباً 10 کروڑ فرضی استفادہ کنندگان کو سسٹم سے باہر کر دیا گیا ہے۔
  •  اس سے پونے تین لاکھ کروڑ روپے غلط ہاتھوں میں جانے سے بچ گئے ہیں۔
  • ڈیجی لاکر کی سہولت بھی زندگی کو آسان بنا رہی ہے۔ اس میں اب تک صارفین کی 6 بلین سے زائد دستاویزات جاری کی جا چکی ہیں۔
  •  آیوشمان بھارت ہیلتھ اکاؤنٹ کے تحت تقریباً 53 کروڑ لوگوں کی ڈیجیٹل ہیلتھ آئی ڈی بنائی گئی ہے۔

معزز ارکان،

  1. ڈیجیٹل کے ساتھ ساتھ فزیکل انفراسٹرکچر پر بھی ریکارڈ سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ آج ہندوستان میں ایسا انفراسٹرکچر بنایا جا رہا ہے جس کا ہر ہندوستانی خواب دیکھتا تھا۔ گزشتہ 10 سالوں کے دوران:
  • گاؤوں میں پونے 4 لاکھ کلومیٹر نئی سڑکیں بنائی گئی ہیں۔
  • نیشنل ہائی وے کی لمبائی 90 ہزار کلومیٹر سے بڑھ کر 1 لاکھ 46 ہزار کلومیٹر ہو گئی ہے۔
  •  چار لین والی قومی شاہراہ کی لمبائی میں ڈھائی گنا اضافہ ہوا ہے۔
  •  ہائی اسپیڈ کوریڈور کی لمبائی 500 کلومیٹر تھی جو آج 4 ہزار کلومیٹر ہے۔
  •  ہوائی اڈوں کی تعداد 74 سے بڑھ کر 149 ہو گئی ہے۔
  •  ملک کی بڑی بندرگاہوں پر کارگو ہینڈلنگ کی صلاحیت دوگنی ہو گئی ہے۔
  •  براڈ بینڈ استعمال کرنے والوں کی تعداد میں 14 گنا اضافہ ہوا ہے۔
  •  ملک کی تقریباً 2 لاکھ گاؤں پنچایتوں کو آپٹیکل فائبر سے جوڑا گیا ہے۔
  •  4 لاکھ سے زیادہ کامن سروس سینٹرز بھی کھل چکے ہیں جو روزگار کا ایک بڑا ذریعہ بن گئے ہیں۔
  •  ملک میں 10 ہزار کلومیٹر گیس پائپ لائن بھی بچھائی جا چکی ہے۔
  •  ون نیشن، ون پاور گرڈ سے بجلی کے نظام میں بہتری آئی  ہے۔
  • ون نیشن، ون گیس گرڈ سے گیس پر  مبنی معیشت کو تقویت مل رہی ہے۔
  • صرف 5 شہروں تک محدود میٹرو کی سہولت  آج 20 شہروں میں دستیاب ہے۔
  •  25 ہزار کلومیٹر سے زیادہ ریلوے ٹریک بچھائے گئے۔ یہ بہت سے ترقی یافتہ ممالک کے ریلوے ٹریکس کی کل لمبائی سے زیادہ ہے۔
  •  ہندوستان، ریلوے کی 100 فیصد برق کاری کے بہت قریب ہے۔
  •  اس دوران، ہندوستان میں پہلی بار سیمی ہائی اسپیڈ ٹرینیں چلنا شروع ہوئی ہیں۔
  •  آج وندے بھارت ٹرینیں 39 سے زیادہ روٹس پر چل رہی ہیں۔
  •  امرت بھارت اسٹیشن یوجنا کے تحت 1300 سے زیادہ ریلوے اسٹیشنوں کی کایا پلٹ کی جارہی ہے۔

معزز ارکان،

  1. میری حکومت کا خیال ہے کہ ترقی یافتہ ہندوستان کی عظیم الشان عمارت 4 مضبوط ستونوں پر کھڑی ہوگی۔

یہ ستون ہیں – نوجوانوں کی طاقت، خواتین کی طاقت، کسان اور غریب۔

ملک کے ہر حصے میں، ہر معاشرے میں ان سب کے حالات اور خواب ایک جیسے ہیں۔

اس لیے میری حکومت ان 4 ستونوں کو مضبوط بنانے کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔

میری حکومت نے ٹیکس کا بڑا حصہ ان ستونوں کو مضبوط کرنے پر خرچ کیا ہے۔

  • 4 کروڑ 10 لاکھ غریب خاندانوں کو اپنے پکے گھر مل گئے ہیں۔ اس پہل پر تقریباً 6 لاکھ کروڑ روپے خرچ ہو چکے ہیں۔
  • پہلی بار، تقریباً 11 کروڑ دیہی خاندانوں تک پائپ سے پانی پہنچا ہے۔
  • اس کے لیے تقریباً 4 لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔
  • اب تک 10 کروڑ اجولا گیس کنکشن فراہم کیے جا چکے ہیں۔
  • ان مستفیدین بہنوں کو انتہائی سستے نرخوں پر کھانا پکانے کی گیس بھی فراہم کی جا رہی ہے۔
  • حکومت نے اس اسکیم پر تقریباً 2.5 لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے ہیں۔
  • کورونا وائرس کی وبا پھیلنے کے بعد سے 80 کروڑ ملک کے لوگوں کو مفت راشن دیا جا رہا ہے۔
  • اس سہولت کو اب مزید 5 سال کے لیے بڑھا دیا گیا ہے۔
  • اس پر 11 لاکھ کروڑ روپے اضافی خرچ ہوں گے۔
  • میری حکومت کی کوشش ہے کہ ہر اسکیم کے تحت تیز رفتار تکمیل کو یقینی بنایا جائےاور کوئی اہل شخص محروم نہیں رہنا چاہیے۔
  • اس مقصد کے ساتھ 15 نومبر سے وکست بھارت سنکلپ یاترا جاری ہے۔ اس یاترا میں اب تک تقریباً 19 کروڑ شہریوں نے شرکت کی ہے۔

معزز ارکان،

  1. گزشتہ چند سالوں میں دنیا نے دو بڑی جنگیں دیکھی ہیں اور کورونا جیسی عالمی وبا کا سامنا کیا ہے۔

           اس طرح کے عالمی بحرانوں کے باوجود میری حکومت نے ملک میں مہنگائی کو قابو میں رکھنے میں کامیابی حاصل کی ہے اور ہمارے ہم وطنوں پر اضافی بوجھ کو روکا ہے۔

2014 سے پہلے کے 10 سالوں میں مہنگائی کی اوسط شرح 8 فیصد سے زیادہ تھی۔ تاہم گزشتہ دہائی میں مہنگائی کی اوسط شرح 5 فیصد تک برقراررہی۔

           میری حکومت کی کوشش رہی ہے کہ عام شہریوں کے ہاتھ میں بچت بڑھائی جائے۔

  • پہلے ہندوستان میں 2 لاکھ روپے اور اس سے زیادہ کی آمدنی پر انکم ٹیکس لگایا جاتا تھا۔
  • آج ہندوستان میں 7 لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی ٹیکس نہیں ہے۔
  • ٹیکس میں چھوٹ اور اصلاحات کی وجہ سے، ہندوستانی ٹیکس دہندگان نے پچھلے 10 سال میں تقریباً 2.5 لاکھ کروڑ روپے بچائے ہیں۔
  • آیوشمان بھارت اسکیم کے علاوہ مرکزی حکومت مختلف اسپتالوں میں مفت علاج بھی مہیا کر رہی ہے۔ اس سے ملک کے شہریوں کو تقریباً ساڑھے تین لاکھ کروڑ روپے بچانے میں مدد ملی ہے۔
  • جن اوشدھی کیندروں نے ہمارے ہم وطنوں کو دوائیوں کی خریداری پر تقریباً 28 ہزار کروڑ روپے بچانے میں مدد کی ہے۔
  • کورونری اسٹینٹس، گھٹنے کے امپلانٹس، کینسر کی ادویات کی قیمتوں میں بھی کمی کی گئی ہے۔ اس کی وجہ سے مریضوں کو ہر سال تقریباً 27 ہزار کروڑ روپے کی بچت ہو رہی ہے۔
  • میری حکومت گردے کے مریضوں کو مفت ڈائیلاسز فراہم کرنے کا ایک پروگرام بھی چلا رہی ہے۔ ہر سال 21 لاکھ سے زیادہ مریض اس سہولت سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ اس سے مریضوں کو ہر سال ایک لاکھ روپے کی بچت میں مدد ملی ہے۔
  • میری حکومت نے تقریباً 20 لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے ہیں تاکہ غریب لوگوں کو سبسڈی والے راشن ملتے رہیں۔
  • ریلویز انڈین ریلوے سے سفر کرنے والے ہر مسافر پر تقریباً 50 فیصد رعایت دیتی ہے۔ اس کی وجہ سے غریب اور متوسط طبقے کے مسافروں کو ہر سال 60 ہزار کروڑ روپے کی بچت ہوتی ہے۔
  • غریب اور متوسط طبقے کو ہوائی ٹکٹ کم قیمت پر مل رہے ہیں۔ اُڑان  اسکیم کے تحت غریب اور متوسط طبقے نے ہوائی ٹکٹوں پر تین ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت کی ہے۔
  • ایل ای ڈی بلب اسکیم کی بدولت بجلی کے بلوں میں 20,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی بچت ہوئی ہے۔
  • جیون جیوتی بیمہ یوجنا اور سُرکشا بیمہ یوجنا کے تحت غریب لوگوں کو 16,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی کلیم رقم حاصل ہوئی ہے۔

معزز ارکان،

  1. میری حکومت ناری شکتی کو مضبوط کرنے کے لیے ہر سطح پر کام کر رہی ہے۔

       اس سال کی یوم جمہوریہ پریڈ بھی خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے وقف تھی۔

           اس پریڈ میں دنیا نے ایک بار پھر ہماری بیٹیوں کی قابلیت کا مشاہدہ کیا۔

           میری حکومت نے بیٹیوں کے کردار کو پانی، زمین، آسمان اور خلا میں ہر جگہ بڑھا دیا ہے۔

           ہم سب جانتے ہیں کہ خواتین کے لیے معاشی آزادی کا کیا معنی ہے۔

           میری حکومت نے خواتین کی معاشی شراکت کو بڑھانے کے لیے انتھک کوششیں کی ہیں۔

  • آج تقریباً 10 کروڑ خواتین سیلف ہیلپ گروپس سے وابستہ ہیں۔
  • ان گروپوں کو 8 لاکھ کروڑ روپے کے بینک قرض اور 40 ہزار کروڑ روپے کی مالی امداد فراہم کی گئی ہے۔
  • حکومت 2 کروڑ خواتین کو لکھ پتی دیدی بنانے کی مہم چلا رہی ہے۔
  • نمو ڈرون دیدی اسکیم کے تحت گروپوں کو 15 ہزار ڈرون فراہم کیے جا رہے ہیں۔
  • زچگی کی چھٹی کو 12 ہفتوں سے بڑھا کر 26 ہفتے کرنے سے ملک کی لاکھوں خواتین کو بہت فائدہ ہوا ہے۔
  • ہماری حکومت نے پہلی بار مسلح افواج میں خواتین کو مستقل کمیشن دیا ہے۔
  • پہلی بار سینک اسکول اور نیشنل ڈیفنس اکیڈمی میں خواتین کیڈٹس کو داخلہ دیا گیا ہے۔
  • آج خواتین فائٹر پائلٹ بھی ہیں اور پہلی بار بحری جہازوں کی کمان بھی سنبھال  رہی ہیں۔
  • مدرا یوجنا کے تحت دیے گئے 46 کروڑ سے زیادہ قرضوں میں سے 31 کروڑ سے زیادہ قرض خواتین کو دئیے گئے ہیں۔
  • اس اسکیم کے تحت فوائد حاصل کرکے کروڑوں خواتین خود برسرروزگار بن گئی ہیں۔    

معزز ارکان،

  1. میری حکومت کاشتکاری کو زیادہ منافع بخش بنانے پر زور دے رہی ہے۔ ہمارا مقصد منافع میں اضافہ کرتے ہوئے کاشتکاری کی لاگت کو کم کرنا ہے۔

           پہلی بار میری حکومت نے ملک کی زرعی پالیسی اور اسکیموں میں 10 کروڑ سے زیادہ چھوٹے کسانوں کو ترجیح دی ہے۔

  • پی ایم-کسان سمان ندھی اسکیم کے تحت، کسانوں کو اب تک 2 لاکھ 80 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ملے ہیں۔
  • پچھلے 10 سالوں میں، بینکوں سے کسانوں کے لیے آسان قرضوں میں تین گنا اضافہ ہوا ہے۔
  • پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا کے تحت کسانوں نے 30 ہزار کروڑ روپے کا پریمیم ادا کیا۔ اس کے بدلے میں انہیں 1.5 لاکھ کروڑ روپے کا کلیم ملا ہے۔
  • پچھلے 10 سالوں میں، کسانوں کو دھان اور گیہوں کی فصلوں کے لیے ایم ایس پی (کم سے کم امدادی قیمت) کے طور پر تقریباً 18 لاکھ کروڑ روپے ملے ہیں۔
  • یہ 2014 سے پہلے کے 10 سال سے 2.5 گنا زیادہ ہیں۔
  • اس سے پہلے، تیل کے بیجوں اور دالوں کی فصلوں کی سرکاری خرید نہ  کے برابر تھی۔
  • پچھلی دہائی میں، تیل کے بیج اور دالوں کو پیدا کرنے والے کسانوں کو ایم ایس پی کے طور پر 1.25 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ ملے ہیں۔
  • یہ ہماری حکومت ہے جس نے پہلی بار ملک میں زرعی برآمدی پالیسی بنائی ہے۔
  • اس کی وجہ سے زرعی برآمدات 4 لاکھ کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہیں۔
  • 10 سال میں کسانوں کو مناسب قیمت پر کھاد فراہم کرنے کے لیے 11 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے گئے ہیں۔
  • میری حکومت نے 1.75 لاکھ سے زیادہ پردھان منتری کسان سمردھی کیندر قائم کیا ہے۔
  • اب تک تقریباً 8,000 فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز (ایف پی اوز) بنائے چکے ہیں ۔
  • میری حکومت زراعت میں کوآپریٹیو کو فروغ دے رہی ہے۔ اس لیے ملک میں پہلی بار امدادباہمی کی وزارت قائم کی گئی ہے۔
  • کوآپریٹو سیکٹر میں دنیا کا سب سے بڑا اناج ذخیرہ کرنے کا منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔
  • جن گاؤوں  میں کوآپریٹو سوسائٹیز نہیں ہیں وہاں 2 لاکھ سوسائٹیاں قائم کی جا رہی ہیں۔
  • ماہی گیری کے شعبے میں 38 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی اسکیمیں لاگو کی جارہی ہیں، جس کی وجہ سے مچھلی کی پیداوار 95 لاکھ میٹرک ٹن سے بڑھ کر 175 لاکھ میٹرک ٹن ہوگئی ہے یعنی پچھلے دس سالوں میں تقریباً دوگنی ہوگئی ہے۔
  • اندرون ملک ماہی گیری کی پیداوار 61 لاکھ میٹرک ٹن سے بڑھ کر 131 لاکھ میٹرک ٹن ہو گئی ہے۔
  • ماہی پروری کے شعبے میں برآمدات دوگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہیں یعنی 30 ہزار کروڑ روپے سے بڑھ کر 64 ہزار کروڑ روپے ہو گئی ہیں۔
  • ملک میں پہلی بار مویشی کسانوں اور ماہی گیروں کو کسان کریڈٹ کارڈ کا فائدہ دیا گیا ہے۔
  • پچھلی دہائی میں فی کس دودھ کی دستیابی میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
  • جانوروں کو پاؤں اور منہ کی بیماریوں سے بچانے کے لیے پہلی مفت  ٹیکہ کاری مہم جاری ہے۔
  • اب تک جانوروں کو چار مرحلوں میں 50 کروڑ سے زیادہ خوراکیں دی جا چکی ہیں۔

معزز ارکان،

  1. یہ تمام عوامی فلاحی اسکیمیں صرف خدمات نہیں ہیں۔ یہ ملک کے شہریوں  کی طرززندگی پر  مثبت اثرات مرتب کر رہی ہیں۔

       میری حکومت کی اسکیموں کے نتائج مختلف سرکاری اور غیر سرکاری تنظیموں کے مطالعے کا موضوع رہے ہیں۔

           ان اسکیموں کے نتائج متاثر کن رہے ہیں اور غربت کے خلاف جنگ میں مصروف ہر ملک کے لیے اثرانگیز مثال کے طور پر کام کریں گے۔

           حالیہ برسوں میں مختلف اداروں کی طرف سے کئے گئے مطالعے سے پتہ چلا ہے کہ:

  • 11 کروڑ بیت الخلاء کی تعمیر اور کھلے میں رفع حاجت کے خاتمے نے کئی بیماریوں کے واقعات کو روکا ہے۔
  • اس کے نتیجے میں شہری علاقوں میں ہر غریب گھرانے کے طبی اخراجات پر سالانہ 60 ہزار روپے تک کی بچت ہو رہی ہے۔
  • پائپ کے ذریعے پینے کے پانی کی فراہمی ہر سال لاکھوں بچوں کی زندگیاں بچا رہی ہے۔
  • پی ایم آواس یوجنا کے تحت پکے مکانات کی تعمیر سے فائدہ اٹھانے والے خاندانوں کی سماجی حیثیت اور وقار میں اضافہ ہوا ہے۔
  • پکے گھر والے خاندانوں میں بچوں کی تعلیم میں بہتری آئی ہے اور اس کے نتیجے میں اسکول چھوڑنے کی شرح میں کمی آئی ہے۔
  • پردھان منتری سرکشت ماترویہ  ابھیان کے تحت آج ملک میں 100 فیصد ادارہ جاتی ترسیل ہو رہی ہے۔ اس کے نتیجے میں زچگی کی شرح اموات میں واضح کمی آئی ہے۔
  • ایک اور تحقیق کے مطابق، اجولا سے فائدہ اٹھانے والے خاندانوں میں سنگین بیماریوں کے واقعات میں کمی آئی ہے۔

معزز ارکان،

  1. میری حکومت کی توجہ انسانی ترقی پر مرکوز ہے۔ ہمارے لیے ہر شہری کا وقار سب سے مقدم ہے۔ یہ ہمارا سماجی انصاف کا نظریہ ہے۔ یہ آئین ہند کے ہر آرٹیکل کی روح بھی ہے۔

کافی دیر تک صرف حقوق پر بحث ہوتی رہی۔ ہم نے حکومت کے فرائض پر بھی زور دیا۔ اس سے شہریوں میں فرض شناسی کا احساس بھی بیدار ہوا ہے۔ آج یہ احساس پیدا ہو گیا ہے کہ فرائض کی انجام دہی اس کے حقوق کی ضمانت کو یقینی بناتی ہے۔

           میری حکومت نے ان لوگوں کا بھی خیال رکھا ہے جو اب تک ترقی کے دھارے سے دور ہیں۔ پچھلے 10 سالوں کے دوران، ہزاروں قبائلی دیہاتوں کو پہلی بار بجلی اور سڑک رابطہ فراہم کیا گیا ہے۔ لاکھوں قبائلی خاندانوں کو اب پائپ کے ذریعے پانی کی فراہمی شروع ہو گئی ہے۔ ایک خصوصی مہم کے تحت میری حکومت ہزاروں دیہاتوں کو 4 جی  انٹرنیٹ کنیکٹیویٹی بھی فراہم کر رہی ہے جن میں زیادہ تر قبائلی آباد ہیں۔ون دھن کیندروں کے قیام اور  90 سے زیادہ جنگلاتی پیداوار پر ایم ایس پی دیئے جانے سے قبائلیوں کو بہت فائدہ ہوا ہے۔
           پہلی بار، میری حکومت نے خاص طور پر کمزور قبائلی گروپوں کی ترقی پر توجہ مرکوز کی ہے۔ ان گروپوں کے لیے تقریباً 24 ہزار کروڑ روپے کی پی ایم جن من یوجنا شروع کی گئی ہے۔ قبائلی خاندانوں کی نسلیں سکیل سیل انیمیا کا شکار رہی ہیں۔ اس سے نمٹنے کے لیے پہلی بار ایک قومی مشن کا آغاز کیا گیا ہے۔ اس مشن کے تحت اب تک تقریباً ایک کروڑ چالیس لاکھ لوگوں کی سکریننگ کی جا چکی ہے۔

           میری حکومت نے ‘‘دیویانگجن’’ کے لیے ‘‘سگمیہ بھارت ابھیان’’ بھی شروع کیا ہے۔ ہندوستانی اشاروں کی زبان میں نصابی کتابیں بھی دستیاب کرائی گئی ہیں۔

           خواجہ سراؤں کو معاشرے میں باعزت مقام دینے اور ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے ایک قانون بھی بنایا گیا ہے۔

معززارکان،

  1. وشوکرما خاندانوں کے بغیر روزمرہ کی زندگی کا تصور کرنا مشکل ہے۔ یہ خاندان اپنی صلاحیتوں کو نسل در نسل منتقل کرتے ہیں۔ تاہم حکومتی تعاون کی کمی کی وجہ سے ہمارے وشوکرما ساتھیوں کو مشکل وقت کا سامنا تھا۔ میری حکومت نے بھی ایسے وشوکرما خاندانوں کا  بھی خیال رکھا ہے۔ اب تک 84 لاکھ سے زیادہ لوگ پی ایم وشوکرما یوجنا سے جڑ چکے ہیں۔

ریہڑی –ٹھیلے- پٹھ پاتھ پر کام کرنے والے ساتھی بھی دہائیوں سے اپنی قسمت کے حوالے کر دیئے گئے تھے۔  میری حکومت نے انہیں پی ایم سوندھی یوجنا کے ذریعے بینکنگ سسٹم تک رسائی دی ہے۔ اب تک 10,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم قرض کے طور پر دی گئی ہے۔ ان پر اعتماد کرتے ہوئے حکومت نے بغیر ضمانت کے قرض دیئے۔ اس اعتماد کو مضبوط کرتے ہوئے، زیادہ تر لوگوں نے نہ صرف قرض ادا کیا بلکہ اگلی قسط بھی حاصل کی۔ استفادہ کنندگان میں زیادہ تر دلت، پسماندہ طبقات، قبائلی اور خواتین ہیں۔

معزز ارکان،

  1. میری حکومت ’’سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس‘‘ کے منتر سے رہنمائی حاصل  کرکے  سماج کے ہر طبقے کو منصفانہ مواقع فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
  • پہلی بار ریزرویشن کا فائدہ عام زمرے کے معاشی طور پر کمزور طبقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کو دیا گیا ہے۔
  • انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ میڈیکل کورسز میں او بی سی کے لیے مرکزی کوٹہ کے تحت 27 فیصد ریزرویشن متعارف کرایا گیا ہے۔
  • قومی کمیشن برائے پسماندہ طبقات کو آئینی درجہ دیا گیا ہے۔
  • بابا صاحب امبیڈکر سے وابستہ 5 مقامات کو پنچ تیرتھ کے طور پر تیار کیا گیا ہے۔
  • ملک بھر میں قبائلی مجاہدین آزادی کے لیےوقف 10 میوزیم بنائے جا رہے ہیں۔

معزز ارکان،

  1. میری حکومت نے پہلی بار ان علاقوں میں ترقی لے کر آئی ہے جو کئی دہائیوں سے نظر انداز کیے گئے تھے۔ ہماری سرحدوں سے متصل گاؤوں کو ملک کے آخری گاؤں کے طور پر دیکھا جاتا تھا۔ ہم نے انہیں ملک کا پہلا گاؤں تسلیم کیا۔ ان گاؤں کی ترقی کے لیے وائبرنٹ ولیج پروگرام شروع کیا گیا ہے۔

           ہمارے انڈمان نکوبار اور لکشدیپ جیسے دور افتادہ جزیرے بھی ترقی سے محروم تھے۔ میری حکومت نے ان جزائر پر بھی جدید سہولیات تیار کی ہیں۔ وہاں سڑکیں، فضائی رابطہ اور تیز رفتار انٹرنیٹ کی سہولیات فراہم کی گئی ہیں۔ ابھی چند ہفتے پہلے لکشدیپ کو بھی زیر آب آپٹیکل فائبر سے جوڑا گیا تھا۔ اس سے مقامی آبادی کے ساتھ ساتھ سیاحوں کو بھی فائدہ ہوگا۔

           خواہش مند اضلاع پروگرام کے تحت، ہماری حکومت نے ملک کے 100 سے زیادہ اضلاع کی ترقی پر زور دیا ہے۔ اس کی کامیابی کے پیش نظر حکومت نے خواہش مند بلاکس پروگرام بھی شروع کیا ہے۔ اب ملک کے ان بلاکس کی ترقی پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے جو پیچھے رہ گئے تھے۔

معززارکان ،

  1. آج میری حکومت پوری سرحد پر جدید انفراسٹرکچر بنا رہی ہے۔ یہ کام ترجیحی بنیادوں پر بہت پہلے ہو جانا چاہیے تھا۔ دہشت گردی ہو یا توسیع پسندی، آج ہماری افواج منہ توڑ جواب دے رہی ہیں۔

           داخلی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے میری حکومت کی کوششوں کے ٹھوس نتائج ہمیں نظر آ رہے ہیں۔

  • جموں و کشمیر میں آج سیکورٹی کاماحول ہے۔
  • ہڑتال کی وجہ سے بازاروں کے پہلے ویران منظر کی جگہ رکاوٹوں سے مبرا ہجوم سے بھرے بازاروں نے لے لی ہے۔
  • شمال مشرق میں علیحدگی پسندی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔
  • کئی تنظیموں نے مستقل امن کی طرف قدم اٹھایا ہے۔
  • نکسل متاثرہ علاقے سکڑ گئے ہیں اور نکسل تشدد میں زبردست کمی آئی ہے۔

معزز ارکان،

  1. یہ ہندوستان کے لیے آنے والی صدیوں کے مستقبل کو لکھنے کا وقت ہے۔ ہمارے آباؤ اجداد نے ہمیں ہزاروں سال پر محیط میراث دی ہے۔ آج بھی ہم اپنے اسلاف کے غیر معمولی کارناموں کو فخر سے یاد کرتے ہیں۔ آج کی نسل کو بھی ایک ایسا لازوال ورثہ بنانا چاہیے جسے صدیوں یاد رکھا جائے۔

           اس لیے میری حکومت اب ایک عظیم وژن پر کام کر رہی ہے۔

یہ وژن اگلے 5 سالوں  کا پروگرام بھی رکھتی ہے۔ اس میں اگلے 25 سال کا روڈ میپ بھی ہے۔ ہمارے لیے وکست بھارت کا وژن صرف معاشی خوشحالی تک محدود نہیں ہے۔ ہم سماجی، ثقافتی اور اسٹریٹجک قوتوں کو یکساں اہمیت دے رہے ہیں۔ ان کے بغیر ترقی اور معاشی خوشحالی مستقل نہیں ہوگی۔ پچھلی دہائی کے فیصلے بھی اسی مقصد کو سامنے رکھ کر کئے گئے ہیں۔ اس مقصد کو مدنظر رکھتے ہوئے اور بھی بہت سے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

معزز ارکان،

  1. آج دنیا کی ہر ایجنسی کو ہندوستان کی تیز رفتار ترقی کا یقین ہے۔ قومی اور بین الاقوامی ایجنسیوں کے جائزے ہندوستان کی پالیسیوں پر مبنی ہیں۔ انفراسٹرکچر میں ریکارڈ سرمایہ کاری اور پالیسی اصلاحات سرمایہ کاروں کے اعتماد کو مزید بڑھا رہی ہیں۔ مکمل اکثریت کے ساتھ ایک مستحکم اور مضبوط حکومت کے لیے ہندوستانیوں کی ترجیح نے بھی دنیا کے اعتماد کی تجدید کی ہے۔

           آج دنیا کا ماننا ہے کہ صرف ہندوستان ہی عالمی سپلائی چین کو مضبوط کر سکتا ہے۔ اسی لیے ہندوستان بھی آج اس سمت  بڑے قدم اٹھا رہا ہے۔ ملک میں ایم ایس ایم ایز  کا ایک مضبوط نیٹ ورک تیار کیا جا رہا ہے۔

           میری حکومت نے 14 شعبوں کے لیے پی ایل آئی اسکیمیں شروع کی ہیں۔ اس اسکیم کے تحت اب تک تقریباً 9 لاکھ کروڑ روپے  پیدا کئے جاچکے ہیں ۔ اس سے ملک میں لاکھوں نئے روزگار اور خود روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔

پی ایل آئی  سےالیکٹرانک، فارما، فوڈ پروسیسنگ اور طبی آلات کے شعبوں کو بھی فائدہ پہنچ رہا ہے۔ طبی آلات سے متعلق درجنوں منصوبوں میں پیداوار شروع ہو چکی ہے۔ میری حکومت نے ملک میں 3 بلک ڈرگ پارک بھی بنائے ہیں۔

معزز ارکان،

  1. آج میڈ ان انڈیا ایک عالمی برانڈ بن گیا ہے۔ اب، دنیا ہماری میک ان انڈیا پالیسی کے بارے میں بہت پرجوش ہے۔ دنیا ’’آتم  نربھر بھارت‘‘ کے مقصد کی تعریف کر رہی ہے۔ آج پوری دنیا کی کمپنیاں ہندوستان میں ابھرتے ہوئے شعبوں کے بارے میں پرجوش ہیں۔ یہ سیمی کنڈکٹر سیکٹر میں سرمایہ کاری سے واضح ہوتا ہے۔ الیکٹرانکس اور آٹوموبائل سیکٹر بھی سیمی کنڈکٹر سیکٹر سے نمایاں طور پر مستفید ہوتے ہیں۔

میری حکومت گرین موبلیٹی کو بڑے پیمانے پر فروغ دے رہی ہے۔ صرف پچھلے چند سالوں میں ملک میں لاکھوں الیکٹرک گاڑیاں تیار کی گئی ہیں۔ اب ہم نے ہندوستان میں بڑے ہوائی جہازوں کی تیاری کے لیے بھی اقدامات کیے ہیں۔ آنے والے دنوں میں مینوفیکچرنگ سیکٹر میں کروڑوں نئی نوکریاں پیدا ہوں گی۔

معزز ارکان ،

  1. آج پوری دنیا میں ماحول دوست مصنوعات کی خاص مانگ ہے۔ اس لیے میری حکومت زیرو ایفیکٹ زیرو ڈیفیکٹ پر زور دے رہی ہے۔ اب ہم سبز توانائی پر بہت زیادہ توجہ دے رہے ہیں۔
  • 10 سالوں میں غیر فوسل فیول پر مبنی توانائی کی صلاحیت 81 گیگا واٹ سے بڑھ کر 188 گیگا واٹ ہو گئی ہے۔
  • اس عرصے کے دوران شمسی توانائی کی صلاحیت میں 26 گنا اضافہ ہوا ہے۔
  • اسی طرح ہوا سے بجلی کی صلاحیت دوگنی ہوگئی ہے۔
  • ہم قابل تجدید توانائی کی تنصیب کی صلاحیت کے لحاظ سے دنیا میں چوتھے نمبر پر ہیں۔
  • ہم ونڈ پاور کی صلاحیت میں چوتھے نمبر پر ہیں۔
  • ہم شمسی توانائی کی صلاحیت میں پانچویں نمبر پر ہیں۔
  • ہندوستان نے 2030 تک غیر فاسل  ایندھن سے اپنی الیکٹرک پاور انسٹال کردہ صلاحیت کا 50 فیصد حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے۔
  • پچھلے 10 سالوں میں 11 نئے سولر پارکس بنائے گئے ہیں۔ آج 9 سولر پارکس پر کام جاری ہے۔
  • ابھی کچھ دن پہلے شمسی چھتوں کی تنصیبات کے لیے ایک نئی اسکیم شروع کی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت 1 کروڑ خاندانوں کو مدد فراہم کی جائے گی۔ اس سے لوگوں کے بجلی کے بل بھی کم ہوں گے اور پیدا ہونے والی اضافی بجلی پاور مارکیٹ میں خریدی جائے گی۔
  • جوہری توانائی کے شعبے میں بھی بہت تیز رفتاری سے کام ہو رہا ہے۔ میری حکومت نے 10 نئے جوہری پاور پلانٹس کی منظوری دی ہے۔
  • ہندوستان ہائیڈروجن توانائی کے میدان میں بھی تیز رفتاری سے ترقی کر رہا ہے۔ اب تک ہم نے لداخ اور دمن-دیو میں دو پروجیکٹ شروع کیے ہیں۔

میری حکومت نے ایتھنول کے میدان میں بے مثال کام کیا ہے۔ ملک نے 12 فیصد ایتھنول ملاوٹ کا ہدف حاصل کر لیا ہے۔ 20 فیصد ایتھنول ملاوٹ کا ہدف بھی بہت جلد پورا ہونے والا ہے۔ اس سے ہمارے کسانوں کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ اب تک سرکاری کمپنیوں نے ایک لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا ایتھنول خریدا ہے۔ ان تمام کوششوں سے ہماری توانائی کی ضروریات کے لیے بیرونی ممالک پر انحصار کم ہو جائے گا۔ ابھی چند روز قبل خلیج بنگال میں ایک نئے بلاک میں تیل کی پیداوار شروع ہوئی ہے۔ یہ ملک کے لیے ایک بڑی کامیابی ہے۔

 

معزز ارکان،

  1. زمین میں اہم معدنیات کی مقدار محدود ہے۔ اس لیے میری حکومت مدور  اکانومی کی حوصلہ افزائی کر رہی ہے۔ یہبھارت کی پہلی گاڑیوں کو  اسکریپ کرنے  پالیسی کا مقصد بھی یہی ہے۔

گہرے سمندر میں معدنیات کے امکانات کو تلاش کرنا بھی ضروری ہے۔  اس مقصد کے ساتھ گہرے سمندر  میں ڈیپ اوشین مشن شروع کیا گیا تھا۔ یہ مشن ہماری سمندری زندگی کے بارے میں ہماری سمجھ کو بھی بہتر بنائے گا۔ بھارت کا سمندر یان اس علاقے میں تحقیق کر رہا ہے۔

میری حکومت بھارت کو دنیا کی ایک بڑی خلائی طاقت بنانے میں مصروف  عمل ہے۔ یہ انسانی زندگی کو بہتر بنانے کا وسیلہ ہے۔ اس کے علاوہ  ، یہ خلائی معیشت میںبھارت کا حصہ بڑھانے کی بھی کوشش ہے۔ بھارت کے خلائی پروگرام کو وسعت دینے کے لیے اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے بہت سے نئے خلائی اسٹارٹ اپس کی تشکیل ہوئی ہے۔ اب وہ دن دور نہیں ، جب بھارت کا گگنیان خلا میں جائے گا۔

معزز ارکان،

  1. میری حکومت نے بھارت کو دنیا کی صف اول کی ڈیجیٹل معیشتوں میں سے ایک بنا دیا ہے۔ اس سے کروڑوں نوجوانوں کو روزگار ملا ہے۔

ہماری کوشش ہے کہ بھارت چوتھے صنعتی انقلاب میں دنیا میں سب سے آگے رہے۔

میری حکومت مصنوعی ذہانت کے مشن پر کام کر رہی ہے۔ اس سے بھارت کے نوجوانوں کو نئے مواقع ملیں گے۔ اس سے نئے اسٹارٹ اپس کے امکانات کھلیں گے۔ اس سے زراعت، صحت اور تعلیم کے شعبوں میں انقلابی تبدیلیاں آئیں گی۔

میری حکومت نے نیشنل کوانٹم مشن کو بھی منظوری دے دی ہے۔ کوانٹم کمپیوٹنگایک نئے دور کا ڈیجیٹل نظام  تشکیل دے گا ۔ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام شروع کر دیا گیا ہے کہ بھارت اس میدان میں آگے رہے۔

معزز ارکان،

  1. میری حکومت بھارت کے نوجوانوں کی تعلیم اور ہنرمندی کی ترقی کے لیے مسلسل نئے اقدامات کر رہی ہے۔ اس کے لیے نئی قومی تعلیمی پالیسی بنائی گئی اور اس پر تیزی سے عمل کیا جا رہا ہے۔

قومی تعلیمی پالیسی میں مادری زبانوں اور بھارتی زبانوں میں تعلیم پر زور دیا گیا ہے۔ انجینئرنگ، میڈیکل، قانون جیسے مضامین کی تعلیم، بھارتی زبانوں میں شروع کی گئی ہے۔

اسکولی تعلیم میں معیار لانے کے لیے میری حکومت 14 ہزار سے زیادہ پی ایم شری ودیالیوں پر کام کر رہی ہے،  جن میں سے 6 ہزار سے زائد سکول شروع ہو چکے ہیں۔

میری حکومت کی کوششوں سے ملک میںڈراپ آؤٹ ریٹ یعنی تعلیم کو بیچ میں چھوڑنے کا سلسلہ کم ہوا ہے۔ اعلیٰ تعلیم میں طالبات کا داخلہ بڑھ رہا ہے۔ درج فہرست ذات کے طلباء کے اندراج میں تقریباً 44 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ اندراج میں، ایس ٹی طلباء کے لئے 65 فیصد اور او بی سی طلباء کے لئے 44 فیصد سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔

اختراع کو فروغ دینے کے لیے اٹل انوویشن مشن کے تحت 10 ہزار اٹل ٹنکرنگ لیبز قائم کی گئی ہیں۔ ان میں ایک کروڑ سے زیادہ طلباء شامل ہیں۔

2014 ء تک، ملک میں 7 ایمس اور 390 سے کم میڈیکل کالج تھے۔

وہیں پچھلی دہائی میں 16 ایمس اور 315 میڈیکل کالج قائم کیے گئے ہیں۔

157 نرسنگ کالج قائم کیے جا رہے ہیں۔

پچھلی دہائی میں ایم بی بی ایس کی سیٹیں دگنی سے بھی زیادہ ہو گئی ہیں۔

معزز ارکان،

  1. سیاحت کا شعبہ نوجوانوں کو روزگار فراہم کرنے والا بڑا شعبہ ہے۔ میری حکومت نے گزشتہ 10 سالوں میں سیاحت کے میدان میں بے مثال کام کیا ہے۔ بھارت میں گھریلو سیاحوں کی تعداد کے ساتھ ساتھ  ، بھارت آنے والے غیر ملکی سیاحوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

سیاحت کے شعبے میں ترقی کی وجہ بھارت کی بڑھتی ہوئی ساکھ ہے۔ آج دنیا ، بھارت کو دیکھنا اور جاننا چاہتی ہے۔ اس کے علاوہ  ، بہترین رابطے کی وجہ سے سیاحت کا دائرہ بھی بڑھا ہے۔ مختلف جگہوں پر ہوائی اڈے بنانے سے بھی کافی فائدہ ہو رہا ہے۔ شمال مشرقی خطے میں آج ریکارڈتعداد میں سیاح پہنچ رہے ہیں۔ انڈمان  و نکوبار اور لکشدیپ جزائر کے حوالے سے جوش و خروش اپنے عروج پر ہے۔

میری حکومت نے  ، ملک بھر میں زیارت گاہوں اور تاریخی مقامات کی ترقی پر زور دیا ہے۔ اس سے  ، اب بھارت میں تیرتھ یاترا آسان ہو گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی دنیا ، بھارت میں وراثتی سیاحت کی طرف بھی راغب ہو رہی ہے۔ پچھلے ایک سال میں ساڑھے آٹھ کروڑ لوگ کاشی جا چکے ہیں۔ 5 کروڑ سے زیادہ لوگوں نے مہاکال کا دورہ کیا ہے۔ انیس لاکھ سے زیادہ لوگوں نے کیدار دھام کا دورہ کیا ہے۔ ایودھیا دھام میں ہی، پران پرتشٹھا کے بعد 5 دنوں کے اندر 13 لاکھ عقیدت مند آ چکے تھے۔ بھارت کے ہر حصے، مشرق-مغرب-شمال-جنوب میں تیرتھ استھانوں پر سہولیات کی بے مثال توسیع ہو رہی ہے۔

میری حکومت بھیبھارت کو میٹنگ اور نمائش سے متعلق شعبے میں ایک لیڈر بنانا چاہتی ہے۔ اس کے لیے بھارت منڈپم اور یشوبھومی جیسا بنیادی ڈھانچہ بنایا جا رہا ہے۔ آنے والے وقت میں سیاحت روزگار کا ایک بڑا ذریعہ بنے گی۔

معزز ارکان،

  1. ہم ملک کے نوجوانوں کو ہنر اور روزگار سے جوڑنے کے لیے کھیلوں کی معیشت کو مضبوط کر رہے ہیں۔ میری حکومت نے کھیلوں اور کھلاڑیوں کی بے مثال مدد کی ہے۔ آج بھارت ایک عظیم اسپورٹس پاور بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ آج ہم کھیلوں سے متعلق دیگر شعبوں پر بھی زور دے رہے ہیں۔ آج  کھیلوں سے متعلق یونیورسٹی  بن چکی ہے۔ ہم نے ملک میں درجنوں  مہارت  کے سینٹرزقائم کئے ہیں۔ اس سے نوجوانوں کو کھیلوں کو بطور پیشہ منتخب کرنے کا موقع ملے گا۔ کھیلوں کے سامان سے متعلق صنعت کو بھی ہر قسم کی مدد  فراہم کی جا رہی ہے۔

پچھلے 10 سالوں میںبھارت نے مختلف کھیلوں سے متعلق کئی بین الاقوامی کھیلوں کے مقابلوں کا انعقاد کیا ہے۔

ملک کے نوجوانوں میں فرض کے احساس اور خدمت کے احساس کو بڑھانے کے لیے’میرایووا بھارت‘ تنظیمبنائی گئی ہے۔ اب تک تقریباً ایک کروڑ نوجوان اس تنظیم میں شامل ہو چکے ہیں۔

معزز ارکان،

  1. ہم نے دیکھا ہے کہ عبوری دور میں مضبوط حکومت کا کیا مطلب ہے۔ گزشتہ 3 سال سے پوری دنیا میں ہنگامہ برپا ہے۔ دنیا کے مختلف حصوں میں اختلافات بڑھ رہے ہیں۔ اس مشکل وقت میں ، میری حکومت نے  ، بھارت کو ایک عالمی دوست کے طور پر قائم کیا ہے۔  عالمی دوست کے کردار کی وجہ سے ہی آج ہم گلوبل ساؤتھ کی آواز بن چکے ہیں۔

پچھلے 10 سالوں میں ایک اور پرانی سوچ بدل گئی ہے۔ اس سے پہلے سفارت کاری سے متعلق پروگرام دلّی کی راہداریوں تک محدود تھے۔ میری حکومت نے  ، اس میں عوام کی براہ راست شرکت کو بھییقینی بنایا ہے۔ اس کی ایک بڑی مثال بھارت کی جی –  20  صدارت کے دوران دیکھنے کو ملی۔ بھارت نے جی-20 کو  ، جس طرح سے لوگوں سے  منسلک کیا  ، ایسا اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ ملک بھر میں منعقدہ پروگراموں کے ذریعے ، دنیا کو بھارت کی حقیقی صلاحیتوں سے متعارف کرایا گیا۔ جموں و کشمیر اور شمال مشرق  خطے میں پہلی بار اتنا بڑا بین الاقوامی پروگرام منعقد ہوا۔

بھارت میں منعقدہ تاریخی جی – 20   کانفرنس کی پوری دنیا نے تعریف کی۔ ایسے منقسم ماحول میں بھی دلّی منشور  جاری ہونا  تاریخی لمحہ ہے۔ بھارت کا ویژن، 'خواتین کی قیادت میں ترقی' سے لے کر ماحولیاتی مسائل تک، دلّی اعلامیہ کی بنیاد ہے۔

جی – 20   میں افریقییونین کی مستقل رکنیت حاصل کرنے کے لیے ہماری کوششوں کو بھی سراہا گیا ہے۔ اس کانفرنس کے دوران انڈیا-مڈل ایسٹ-یوروپ کاریڈور کی تعمیر کا اعلان کیا گیا۔ یہ راہداریبھارت کی سمندری صلاحیت کو مزیدمستحکم کرے گی۔ گلوبل بایو فیول الائنس کا آغاز بھی ایک بڑا ایونٹ ہے۔ اس طرح کے اقدامات عالمی مسائل کے حل میں ، بھارت کے کردار کو وسعت دے رہے ہیں۔

معزز ارکان،

  1. عالمی تنازعات اور جنگوں کے  ، اس دور میں بھی میری حکومت نے مضبوطی سے بھارت کے مفادات کو دنیا کے سامنے رکھا ہے۔ آج

بھارت کی خارجہ پالیسی کا دائرہ ماضی کی پابندیوں سے بہت آگے نکل گیا ہے۔ آج بھارت کئی عالمی اداروں کا معزز رکن ہے۔ آج بھارت دہشت گردی کے خلاف دنیا میں ایک سرکردہ آواز ہے۔

بھارت ، آج بحران میں انسانیت کی مدد کے لیے مضبوط پہل کرتا ہے۔ جب دنیا میں کہیں بھی کوئی بحران ہوتا ہے تو بھارت تیزی سے وہاں پہنچنے کی کوشش کرتا ہے۔ میری حکومت نے  ، دنیا بھر میں کام کرنے والے بھارتیوں میں نیا اعتماد پیدا کیا ہے۔ آپریشن گنگا، آپریشن کاویری اور وندے بھارت جیسی مہم چلا کر، ہم ہر بھارتی کو  ، جہاں بھی بحران تھا  ، وہاں سے بحفاظت واپس لائے ہیں ۔

میری حکومت نے یوگا، پرانائم اور آیوروید کیبھارتی روایات کو پوری دنیا میں وسعت دینے کے لیے مسلسل کوششیں کی ہیں۔ گزشتہ سال 135 ممالک کے نمائندے اقوام متحدہ کے ہیڈ کوارٹر میںیوگا کے لیے اکٹھے ہوئے تھے۔ یہ اپنے آپ میں ایک نیا ریکارڈ ہے۔ میری حکومت نے آیوش نظام کی ترقی کے لیے ایک نئی وزارت بنائی ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کا پہلا گلوبل سنٹر فار ٹریڈیشنل میڈیسن بھیبھارت میں بنایا جا رہا ہے۔

معزز ارکان،

  1. تہذیبوں کے دور میں ایسے سنگ میل آتے ہیں ، جو صدیوں کے مستقبل کا فیصلہ کرتے ہیں۔

بھارت کی تاریخ میں بھی ایسے کئی مراحل آئے ہیں۔

اس سال 22 جنوری کو ملک نے ایسا ہی سنگ میل کا مشاہدہ کیا ۔

صدیوں کے انتظار کے بعد رام للا نے ایودھیا میں اپنے عظیم الشان مندر میں سکونت اختیار کی ہے۔

یہ کروڑوں ہم وطنوں کی مرضی اور  عقیدت کا سوال تھا، جس کا جواب ملک نے پوری ہم آہنگی کے ساتھ ڈھونڈا ہے۔

معزز ارکان،

  1. آپ سبھی کروڑوں بھارتیوں کی امنگوں کے نمائندے ہیں۔ آج ، جو نوجوان اسکول اور کالج میں ہیں ، ان کے خواب بالکل مختلف ہیں۔ یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ امرت نسل کے خوابوں کی تکمیل میں کوئی کسر نہ چھوڑیں۔ ترقییافتہبھارت ہماری لافانی نسل کے خوابوں کو پورا کرے گا۔ اس لیے ، ہم سب کو مل جل کر اپنی قراردادوں کے حصول کے لیے کام کرنا ہوگا۔

معزز ارکان،

  1. محترم اٹل جی نے کہا تھا-

अपनी ध्येय-यात्रा में,

हम कभी रुके नहीं हैं।

किसी चुनौती के सम्मुख

कभी झुके नहीं हैं।

میری حکومت 140 کروڑ ہم وطنوں کے خوابوں کو پورا کرنے کی ضمانت کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔ مجھے پورا بھروسہ ہے کہ یہ نیا پارلیمنٹ ہاؤس بھارت کے مشن کو توانائی دیتا رہے گا اور نئی اور صحت مند روایات کو جنم دے گا۔

سال 2047 ء  میں بہت سے  ارکان ، اس ایوان میں نہیں ہوں گےلیکن ہماری میراث ایسی ہونی چاہیے کہ آنے والی نسلیں ہمیںیاد رکھیں۔

آپ سب کے لیے نیک خواہشات!

شکریہ!

جے  ہند!

جے بھارت!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ ا گ۔ا ک۔ ح ا۔ ن ا۔ م ص۔ ع ا۔

U- 4195

                          



(Release ID: 2000908) Visitor Counter : 139