امور داخلہ کی وزارت
امورِ داخلہ اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج ہریانہ کے سورج کنڈ میں دو روزہ ’ چنتن شیوِر ‘سے خطاب کیا
Posted On:
27 OCT 2022 6:28PM by PIB Delhi
وزیر اعظم جناب نریندر مودی سے تحریک حاصل کرکے ، یہ چنتن شیوِر ملک کو درپیش تمام چیلنجوں کا ایک ساتھ مقابلہ کرنے کے لئے ایک پلیٹ فارم فراہم کرے گا
بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقے، جموں و کشمیر اور شمال مشرق، جو کبھی تشدد اور بدامنی کے ہاٹ اسپاٹ تھے، اب ترقی کے مرکز بن رہے ہیں
سائبر کرائم آج ملک اور دنیا کے سامنے ایک بڑا چیلنج ہے، وزارت داخلہ اس سے نمٹنے کے لئے عہد بستہ ہے
جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت 3 سی کے طریقۂ کار کو فروغ دے رہی ہے یعنی تعاون ، تال میل اور اشتراک ، جو ٹیم انڈیا کے طریقۂ کار اور پوری حکومت کے تحت اپنایا جا رہا ہے
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت ملک اور نوجوانوں کو منشیات کی لعنت سے بچانے کے لئے پرعزم ہے اور ہماری پالیسی کے نتائج نظر آ رہے ہیں، جس کے تحت اب تک 20000 کروڑ روپئے سے زیادہ کی منشیات ضبط کی جا چکی ہے
آج دنیا میں جرائم کی نوعیت بدل رہی ہے اور جرائم سرحد کے آر پار انجام دیئے جا رہے ہیں ، یہ وجہ ہے کہ ریاستوں نے ان کے خلاف لڑائی کی مشترکہ حکمتِ عملی مرتب کی ہے
وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کی دہشت گردی کے خلاف صفر روا داری کی پالیسی ہے اور این آئی اے اور دیگر ایجنسیوں کو فیصلہ کن جیت حاصل کرنے کے لئے مضبوط کیا جا رہا ہے ؛ 2024 ء سے پہلے تمام ریاستوں میں این آئی اے کی شاخیں قائم کر کے انسداد دہشت گردی کا نیٹ ورک قائم کیا جا رہا ہے
سزا کی شرح کو بڑھانے کے لئے تمام ریاستوں کو فارینسک سائنس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیے، حکومت ِ ہند نے اس کے لئے این ایف ایس یو تشکیل دے کر ہر ممکن مدد فراہم کی ہے
سرحدی ریاستوں کو سرحدی سلامتی اور ساحلی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے مرکزی ایجنسیوں اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ مزید مربوط کوششیں کرنا ہوں گی
حکومت نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے شعبے میں بھی بہت سے اقدامات کئے ہیں اور میں تمام وزرائے اعلیٰ سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ ذاتی طور پر ان اقدامات کے نفاذ کی نگرانی کریں
وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی رہنمائی میں، وزارت داخلہ نے جموں و کشمیر، شمال مشرق، دہشت گردی، منشیات کی اسمگلنگ، بائیں بازو کی انتہا پسندی اور خواتین کی حفاظت سے متعلق اہم اور حساس مسائل پر بہت موثر اور دور رس قدم اٹھائے ہیں
داخلہ اور امدادِ باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے آج ہریانہ کے سورج کنڈ میں دو روزہ ’ چنتن شیوِر ‘ کے پہلے دن خطاب کیا۔ دو روزہ چنتن شیوِر میں ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ، وزرائے داخلہ اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لیفٹیننٹ گورنر اور ایڈمنسٹریٹر شرکت کر رہے ہیں۔
جناب امت شاہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی سے تحریک حاصل کرکے منعقد کیا جا رہا ہے ، جو ملک کو درپیش تمام چیلنجوں جیسے سائبر کرائم، منشیات کا پھیلاؤ اور سرحد پار دہشت گردی وغیرہ کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک مشترکہ پلیٹ فارم فراہم کرے گا ۔
انہوں نے کہا کہ آج جرائم کی نوعیت بدل رہی ہے اور وہ سرحد کے آر پار انجام دیئے جا رہے ہیں ۔ یہ وجہ ہے کہ تمام ریاستوں کو مشترکہ حکمت عملی مرتب کرکے ان کے خلاف لڑنا ہو گا۔ اس مشترکہ حکمت عملی کو مرتب کرنے اور نافذ کرنے کے لئے، وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت ، امدادِ باہمی پر مبنی وفاقیت ، مکمل حکومت اور ٹیم انڈیا کے جذبے کے ساتھ 3 سی یعنی تعاون، تال میل اور اشتراک کو مرکز اور ریاستوں کے درمیان فروغ دے رہی ہے ۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ بائیں بازو کی انتہا پسندی سے متاثرہ علاقے، جموں و کشمیر اور شمال مشرق، جو کبھی تشدد اور بدامنی کے ہاٹ اسپاٹ تھے، اب ترقی کے مرکز بن رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمال مشرق میں گزشتہ 8 سالوں میں سیکورٹی کی صورتحال میں نمایاں بہتری آئی ہے اور 2014 ء کے بعد سے شورش کے واقعات میں 74 فی صد، سیکورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں 60 فی صد اور عام شہریوں کی ہلاکتوں میں تقریباً 90 فی صد کمی آئی ہے۔ اس کے علاوہ ، این ایل ایف ٹی، بوڈو، برو، کاربی اینگلونگ معاہدے کرکے خطے میں دیرپا امن قائم کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں ، جن کے تحت 9 ہزار سے زائد ملی ٹنٹوں نے ہتھیار ڈال دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شمال مشرق میں امن کی بحالی کے ساتھ ہی 60 فی صد سے زیادہ علاقوں سے اے ایف ایس پی اے کو واپس لے لیا گیا ہے۔ ایل ڈبلیو ای سے متاثرہ علاقوں میں صورتِ حال میں بہتری کو اجاگر کرتے ہوئے ، جناب شاہ نے کہا کہ ان علاقوں میں تشدد کے واقعات میں 77 فی صد کمی آئی ہے اور ان واقعات میں مرنے والوں کی تعداد 85 فی صد سے زیادہ کم ہوئی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ جموں و کشمیر میں 5 اگست ، 2019 ء کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد وہاں امن اور ترقی کی ایک نئی شروعات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست ، 2019 ء سے پہلے اور بعد کے 37 ماہ کے مقابلے میں دہشت گردی کے واقعات میں 34 فی صد اور سکیورٹی فورسز کی ہلاکتوں میں 54 فی صد کمی آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف صفر روا داری کی پالیسی اپنائی ہے اور اس پر فیصلہ کن فتح حاصل کرنے کے لئے این آئی اے اور دیگر ایجنسیوں کو مضبوط کیا جا رہا ہے۔ جناب شاہ نے بتایا کہ 2024 ء سے پہلے تمام ریاستوں میں این آئی اے کی شاخ قائم کرکے انسداد دہشت گردی نیٹ ورک قائم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں فیصلہ کن فتح حاصل کرنے کے لئے قانونی ڈھانچہ کو مضبوط کیا جا رہا ہے، جس کے تحت این آئی اے اور یو اے پی اے قوانین میں ترمیم کرکے افراد کو دہشت گرد قرار دینے کا التزام کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ این آئی اے کو اضافی علاقائی دائرہ اختیار دیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ایجنسی کو یہ حق بھی دیا گیا ہے کہ وہ دہشت گردی سے متعلق جائیداد کو ضبط کر سکتی ہے ۔ جناب شاہ نے کہا کہ 2024 ء تک ملک کی تمام ریاستوں میں این آئی اے کی شاخیں قائم کرنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکز اور ریاستوں کے درمیان باہمی تعاون اور تال میل کی وجہ سے آج ملک کے زیادہ تر سیکورٹی ہاٹ اسپاٹ ملک دشمن سرگرمیوں سے تقریباً پاک ہو چکے ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ منشیات کے خلاف حکومتِ ہند کی صفر روا داری کی پالیسی کے اچھے نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور گزشتہ 8 سالوں میں 3 ہزار مقدمات درج کئے گئے ہیں ، جب کہ 20 ہزار کروڑ روپئے سے زیادہ کی منشیات ضبط کی گئی ہیں۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ سائبر کرائم آج ملک اور دنیا کے سامنے ایک بڑا چیلنج ہے اور امورِ داخلہ کی وزارت اس کے خلاف لڑائی کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ امورِ داخلہ کی وزارت سی آر پی سی، آئی پی سی اور ایف سی آر اے میں اصلاحات پر مسلسل کام کر رہی ہے اور جلد ہی ان کا نظرثانی شدہ بلیو پرنٹ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ جناب شاہ نے کہا کہ تمام ریاستوں کو سزا کی شرح کو بڑھانے کے لئے فارینسک سائنس کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرنا چاہیے اور مرکزی حکومت نے اس کے لئے این ایف ایس یو تشکیل دے کر ہر ممکن مدد فراہم کی ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ سرحدی ریاستوں کو سرحدی سلامتی اور ساحلی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے مرکزی ایجنسیوں اور سیکورٹی فورسز کے ساتھ مزید مربوط کوششیں کرنا ہوں گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ مودی حکومت نے ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے میدان میں بھی کئی اقدامات کئے ہیں اور تمام وزرائے اعلیٰ سے درخواست کی ہے کہ وہ ذاتی طور پر ان اقدامات کے نفاذ کی نگرانی کریں۔
امورِ داخلہ کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ملک کے سامنے موجود چیلنجوں سے لڑنے کے لئے داخلی سلامتی کے تمام وسائل کا صحیح استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے لئے وسائل کی اصلاح، وسائل کا معقول استعمال اور وسائل کا انضمام کرنا ہوگا، جس سے ریاستوں کے درمیان تال میل مزید بہتر ہو سکے۔ جناب شاہ نے کہا کہ مودی حکومت ’’ وَن ڈاٹا، وَن اینٹری ‘‘ کے اصول پر کام کر رہی ہے اور اس کے تحت این آئی اے کو دہشت گردی کے معاملات سے متعلق ایک قومی ڈاٹا بیس دیا گیا ہے، این سی بی کے پاس منشیات کے معاملات سے متعلق ایک قومی ڈاٹا بیس ہے، ای ڈی کے پاس اقتصادی جرائم سے متعلق ڈاٹا بیس ہے اور این سی آر بی کو فنگر پرنٹ ڈاٹا بیس – این اے ایف آئی ایس اور جنسی مجرموں کا نیشنل ڈاٹا بیس ( این ڈی ایس او ) تیار کرنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریگولیٹری اصلاحات کے تحت 14 سی یعنی انڈین سائبر کرائم کوآرڈینیشن سینٹر بنایا گیا ہے، سائبر کرائم پورٹل بنایا گیا ہے، نیٹ گرڈ کنیکٹر سسٹم قائم کیا گیا ہے، پرائیویٹ سیکیورٹی ایجنسی کا لائسنسنگ پورٹل تشکیل دیا گیا ہے اور ایف سی آر اے میں اصلاحات کی گئی ہیں۔ جناب شاہ نے کہا کہ ایف سی آر اے میں اصلاحات کے تحت ملک مخالف سرگرمیوں، تبدیلیٔ مذہب ، ترقیاتی منصوبوں کی سیاسی مخالفت یا حکومت کی پالیسیوں کے خلاف پروپیگنڈہ کرنے میں ملوث کچھ تنظیموں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور 2020 ء میں کی گئی اصلاحات کے تحت غیر ملکی فنڈنگ کے غلط استعمال کی موثر نگرانی ممکن ہوئی ہے ۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی حکومت ایک مقررہ وقت کی حکمت عملی کے تحت تین بڑے چیلنجوں پر کام کر رہی ہے۔ سب سے پہلے، صحت کی خدمات کے لئے مکمل منصوبہ بندی۔ اس کے تحت آیوشمان سی اے پی ایف اسکیم شروع کی گئی تھی اور تقریباً 35 لاکھ ہیلتھ کارڈ تقسیم کئے گئے ہیں اور تقریباً 20 کروڑ روپئے کی ادائیگی کی گئی ہے۔ دوسرا، رہائش کے اطمینان کا تناسب بڑھانا۔ رہائشی اطمینان کی سطح 2014 ء میں تقریباً 37 فی صد تھی ، جو اس وقت بڑھ کر 48 فی صد ہو گئی ہے۔ اس کے علاوہ، سی اے پی ایف کے ای – آواس ویب پورٹل کی تشکیل کے ساتھ، اس سطح کو 60 فی صد تک بڑھانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ تیسرا، پولیسنگ کی عمر، جس کے تحت 100 دن کی چھٹی کا انتظام ہے، ریٹائرمنٹ کی عمر 57 سے بڑھا کر 60 سال اور 64,640 امیدواروں کی بھرتی کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پولیسنگ میں علاقائی اپروچ کو موضوعاتی طریقۂ کار کی طرف لے جانا ہوگا۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ ملک کی ترقی، استحکام اور اچھی حکمرانی کے لئے داخلی سلامتی سب سے اہم ہے اور یہ ہم سب کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قومی تعمیر میں مرکز اور ریاستوں کی یکساں ذمہ داری ہے۔ کوئی ملک اسی وقت ترقی کر سکتا ہے ، جب اس ملک کی تمام ایجنسیوں کے درمیان قریبی تعاون ہو۔ جناب شاہ نے کہا کہ تعاون پر مبنی وفاقیت کا جذبہ آزادی کے امرت کال کے دوران ہماری محرک قوت ہونا چاہیے اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ یہ چنتن شیوِر ملک میں علاقائی تعاون کو مزید وسعت دے گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا )
U. No. 11918
(Release ID: 1871421)
Visitor Counter : 235
Read this release in:
Telugu
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Assamese
,
Manipuri
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Kannada