وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے ویڈیو میسج کے ذریعے جناب وجے ولبھ سریشور جی  کی 150 ویں یوم پیدائش کے موقع پر خطاب کیا



اَپری گرہ نہ صرف تیاگ ہے، بلکہ ہر قسم کی لاگ  کو بھی کنٹرول کرتا ہے  : وزیراعظم

"اسٹیچو آف پیس’ اور ‘اسٹیچو آف یونٹی ’ محض بلند مجسمے ہی نہیں ہیں، بلکہ ایک بھارت، شریشٹھ بھارت کی عظیم علامتیں ہیں"

"ملک کی خوشحالی کا انحصار اس کی اقتصادی خوشحالی پر  ہے اور  ملک میں تیار ہونے والی مصنوعات کو اپنا کر  ہندوستان کے آرٹ، ثقافت اور تہذیب کو زندہ رکھا جاسکتا ہے"

"سودیشی اور  خود کفیلی کا پیغام آزادی کا امرت کال میں انتہائی موزوں ہے"

"آزادی کا امرت کال میں ہم ایک  ترقی یافتہ ہندوستان کی جانب بڑھ رہے ہیں"

"سنتوں کی رہنمائی، شہری فرائض کو تقویت پہنچانے کے سلسلے میں ہمیشہ  اہم رہی ہے"

Posted On: 26 OCT 2022 7:41PM by PIB Delhi

وزیر اعظم نے ویڈیو میسج کے ذریعےآج  جناب وجے ولبھ سریشور جی  کی 150 ویں یوم پیدائش کے موقع پر حاضرین سے خطاب کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے بھارت میں سنت روایت کے علمبرداروں اور دنیا بھر میں جین عقیدے کے تمام ماننے والوں کے سامنے عقید ت سے سر جھکایا ۔  جناب مودی نے بے شمار سنتوں کی صحبت میں رہنے اور ان کا آشیرواد حاصل کرنے کا موقع ملنے پر خوشی کا اظہار کیا۔  وزیر اعظم نے گجرات میں وہ وقت یاد کیا ، جب انہیں وڈودرا اور چھوٹا اُدے پور کے کنوت گاؤں میں سنتوانی سننے کا موقع ملا تھا ۔

اچاریہ شری وجے ولبھ سریشور جی کے 150ویں یوم پیدائش کی تقریبات کے آغاز کو یاد کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اچاریہ جی مہاراج کے مجسمے کی نقاب کشائی کرنے کے اعزاز کے بارے میں بتایا۔  وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ آج ایک بار پھر میں ٹیکنالوجی کی مدد سے آپ تمام سنتوں کے درمیان موجود ہوں ‘‘ ۔ انہوں نے اس بات کو اجاگر کیا کہ اچاریہ شری وجے ولبھ سریشور جی کو معنون ایک یادگاری ڈاک ٹکٹ اور سکہ جاری کیا گیا ہے، جس کا مقصد عوام کو روحانی شعور، اچاریہ شری وجے ولبھ سریشور مہاراج صاحب کی زندگی کے فلسفے سے جوڑنا ہے۔  وزیراعظم نے مزید کہا کہ دو سال سے جاری تقریبات اب اپنے اختتام کو پہنچ رہی ہیں اور ایمان، روحانیت، حب الوطنی اور قومی قوت میں اضافے کے لئے شروع کی گئی مہم قابل ستائش ہے۔

دنیا کے موجودہ جغرافیائی سیاسی منظر نامے پر تبصرہ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ’’ آج دنیا کو جنگ، دہشت گردی اور تشدد کے بحران کا سامنا ہے اور وہ اس شیطانی چکر سے نکلنے کے لئے تحریک اور حوصلہ کی تلاش میں ہے۔ ‘‘ جناب مودی نے اس بات کو اجاگر کیا کہ ایسی صورت حال میں قدیم روایات اور فلسفہ آج کے بھارت کی طاقت کے ساتھ مل کر دنیا کے لئے ایک بڑی امید بن رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اچاریہ شری وجے ولبھ سریشور کا دکھایا ہوا راستہ اور جین گرو کی تعلیمات ہی ان عالمی بحرانوں کا حل ہے۔  جناب مودی نے کہا کہ  ’’ اچاریہ جی نے عدم تشدد، تنہائی اور تیاگ کی زندگی بسر کی اور ان خیالات کے تئیں لوگوں میں اعتماد پھیلانے کی مسلسل کوششیں کیں، جو ہم سب کے لئے تحریک کے قابل ہیں ۔ ‘‘ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اچاریہ جی کا امن اور ہم آہنگی پر اصرار تقسیم کی ہولناکیوں کے دوران بھی صاف نظر آتا تھا۔ اس کی وجہ سے اچاریہ شری کو چترماس کا برت توڑنا پڑا۔  وزیر اعظم نے مہاتما گاندھی کے ساتھ مماثلت کو واضح کیا ، جنہوں نے آزادی کی تحریک میں’ اپری گرہ ‘ کا راستہ اختیار کیا، جیسا کہ اچاریوں نے دکھایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ اپری گرہ نہ صرف تیاگ ہے بلکہ ہر قسم کی لاگ ​​کو کنٹرول کرتا ہے۔ ‘‘

وزیر اعظم نے اس بات کو اجاگر کیا کہ  جیسا کہ گچھادھیپتی جیناچاریہ شری وجے نتیا نند سریشور جی نے کہا تھا کہ گجرات نے ملک کو دو ولبھ دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’ یہ اتفاق ہے کہ آج اچاریہ جی کی 150ویں یوم پیدائش کی تقریبات مکمل ہو رہی ہیں اور کچھ دنوں کے بعد ہم سردار پٹیل کی یوم پیدائش، قومی اتحاد کا دن منائیں گے ۔ ‘‘ وزیر اعظم نے روشنی ڈالی کہ ’ اسٹیچو آف پیس ‘ سنتوں کے سب سے بڑے مجسموں میں سے ایک ہے اور  ’ اسٹیچو آف یونٹی ‘ دنیا کا سب سے اونچا مجسمہ ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ  ’’یہ صرف اونچے مجسمے نہیں ہیں، بلکہ یہ ایک بھارت، شریشٹھ بھارت کی سب سے بڑی علامت بھی ہیں۔‘‘ دو ولبھوں کے تعاون پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے اجاگر کیا کہ سردار صاحب نے بھارت کو متحد کیا تھا، جو کہ رجواڑوں میں منقسم تھا  ، جب کہ اچاریہ جی نے ملک کے مختلف حصوں کا سفر کیا اور بھارت کے اتحاد، سالمیت اور ثقافت کو مضبوط کیا۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ کس طرح مذہبی روایت اور دیسی مصنوعات کو ایک ساتھ فروغ دیا جا سکتا ہے، وزیر اعظم نے اچاریہ جی کا حوالہ دیا اور کہا کہ ’’ کسی ملک کی خوشحالی اس کی اقتصادی خوشحالی پر منحصر ہے اور دیسی مصنوعات کو اپنا کر کوئی بھی بھارت کے آرٹ ، ثقافت اور تہذیب کو برقرار رکھ سکتا ہے ۔ ‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اچاریہ جی کے کپڑے سفید ہوتے تھے اور ہمیشہ کھادی سے بنے ہوتے تھے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ سودیشی اور خود کفالت کا پیغام آزادی کے امرت کال سے انتہائی مطابقت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یہ خود کفیل بھارت کی ترقی کا منتر ہے ‘‘ ۔  اس لئے اچاریہ وجے ولبھ سریشور جی سے لے کر موجودہ گچھادھی پتی اچاریہ شری نتیا نند سریشور جی تک، جو راستہ تیار ہوا ہے ، ہمیں اسے مزید مضبوط کرنا ہے۔ ‘‘

اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ ماضی میں آچاریوں نے سماجی  بہبود، انسانی خدمت، تعلیم اور  عوامی شعور  کی  جس  مالا مال روایت  کو فروغ دیا اسے مسلسل  وسعت دی  جانی چاہئے۔ جناب مودی نے کہا کہ ‘‘آزادی کا امرت کال میں ہم  ایک ترقی یافتہ  ہندوستان کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ اس مقصد کے لئے  ملک نے  پانچ   عہد کئے ہیں اور  ‘پانچ پران ’ کو قائم کرنے میں  سنتوں کا رول  رہنمائی کر رہا ہے۔ وزیراعظم نے  اس بات  پر زور دیا کہ شہری  فرائض کو  تقویت پہنچانے کے سلسلے میں سنتوں کی رہنمائی ہمیشہ  اہم رہی ہے۔ انہوں نے ‘ووکل فار لوکل’ کے لئے مہم چلانے میں آچاریوں کے رول پر زور دیا  اور کہا کہ اُن کی جانب سے ملک کی یہ  بہت بڑی خدمت ہوگی۔ سنتوں سے  صرف ہندوستان میں تیار کردہ سامان تجارت کرنے کا حلف لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ  ‘‘آپ کے بیشتر  عقیدت مند بزنس سے تعلق رکھتے ہیں’’۔وزیراعظم نے کہا کہ  یہ  مہاراج صاحب کو  ایک بڑا خراج عقیدت ہوگا۔ آچاریہ شری نے  ہمیں ترقی کی یہ راہ دکھائی ہے  اور ہم مستقبل میں اس کے لئے  راہ ہموار کرتے رہیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح- ا گ- ق ر)

U-11873



(Release ID: 1871177) Visitor Counter : 94