وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے گجرات کے موڈھیرا، مہسانہ، میں 3900 کروڑ روپے سے زیادہ کے مختلف پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور اُنہیں قوم  کے نام  وقف کیا


وزیر اعظم نے موڈھیرا کو ہندوستان کا پہلا x7 24شمسی توانائی  کے استعمال  والا گاؤں قرار دیا

‘‘آج کا دن موڈھیرا، مہسانہ اور پورے شمالی گجرات کے لیے ترقی کے میدان میں نئی توانائی کے آغاز کا  پتہ دیتا ہے’’

‘‘موڈھیرا  کا ذکرہمیشہ پوری  دنیا میں شمسی توانائی کے بارے میں ہونے والی کسی بھی بحث میں  کیا جائے گا’’

‘‘اپنی ضرورت کی توانائی استعمال کریں اور اضافی بجلی حکومت کو فروخت کریں’’

’’ڈبل انجن والی حکومت، نریندر اور بھوپیندر، ایک ہو گئے‘‘

‘‘سورج کی روشنی کی طرح جو تفریق نہیں کرتی، ترقی کی روشنی بھی ہر گھر اور جھونپڑی تک  بلا تفریق پہنچتی ہے’’

Posted On: 09 OCT 2022 10:24PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج مہسانہ کے موڈھیرا میں 3900 کروڑ روپے سے زیادہ کے مختلف پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا اور قوم کے نام وقف کیا۔ وزیر اعظم نے موڈھیرا گاؤں کو ہندوستان کا پہلا x724 شمسی توانائی  کے استعمال والا گاؤں بھی قرار دیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا دن موڈھیرا، مہسانہ اور پورے شمالی گجرات کے لیے ترقی کے میدان میں نئی ​​توانائی کے آغاز کا پتہ دیتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بجلی اور پانی سے لے کر ریلوے اور روڈ ویز تک، ڈیری سے لے کر اسکل ڈویلپمنٹ اور صحت تک کے متعدد منصوبوں کا افتتاح کیا گیا ہے یا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔  ان کے فوائد بیان کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ یہ منصوبے خطے میں روزگار کا ذریعہ بنیں گے، اور کسانوں اور مویشی پالنے کے شعبے میں لوگوں کی آمدنی بڑھانے میں مدد کریں گے، جبکہ ریاست میں تاریخی سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔

وزیر اعظم نے قوم کو شرد پورنیما اور والمیکی جینتی کی مبارکباد بھی دی اور کہا کہ مہارشی والمیکی نے ہمیں بھگوان رام کی ‘سمرس’ زندگی سے متعارف کرایا اور ہمیں مساوات کا سبق سکھایا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پہلے موڈھیرا سوریا مندر کے لیے جانا جاتا تھا لیکن اب سوریا مندر نے سور گرام کے جذبے کو اُبھارا ہے اور اس نے دنیا کے ماحولیات اور توانائی کے نقشے پر جگہ بنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صدیوں سے موڈھیرا کو زمین بوس کرنے کی کئی کوششوں کے باوجود، اب موڈھیرا قدیم اور جدید کے امتزاج کی مثال بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘موڈھیرا  کا ذکرہمیشہ پوری  دنیا میں شمسی توانائی کے بارے میں ہونے والی کسی بھی بحث میں  کیا جائے گا’’، ۔ وزیر اعظم نے شمسی توانائی اور بجلی کی کوریج کے شعبے میں کامیابیوں کا سہرا مرکز اور ریاست کی حکومتوں پر گجرات کے لوگوں کے اعتماد کو دیا۔ انہوں نے  کہا کہ لگن اور دوررس سوچ اور صاف نیت کے ساتھ کچھ بھی ناممکن نہیں ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ موڈھیرا میں سولر انرجی،  ہاؤس لائٹس، زرعی ضروریات کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کو بھی بجلی فراہم کرے گی۔ جناب مودی نے مزید کہا ‘‘21ویں صدی کے خود انحصار ہندوستان کے لیے ہمیں اپنی توانائی کی ضروریات سے متعلق ایسی کوششوں  میں اضافہ کرنا  ہوگا’’، ۔ وزیراعظم نے کہا کہ وہ اس سمت میں کام کر رہے ہیں جہاں بجلی پیدا کرنے والے اور صارف خود عوام ہوں۔ انہوں نے مزید کہا۔  ‘‘اپنی ضرورت کی  توانائی  استعمال کریں اور اضافی بجلی حکومت کو فروخت کریں ’’،اس سے بجلی کے بلوں سے بھی نجات ملے گی اور اضافی آمدنی بھی ہو گی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ  اب تک معمول یہ  تھا کہ حکومت بجلی پیدا کرتی تھی اور عوام ان سے خریدتے تھے، لیکن آج مرکزی حکومت ایسی پالیسیوں پر کام کر رہی ہے جس کے تحت لوگ اپنے گھروں میں اور کسان اپنے کھیتوں میں سولر پینل لگا کر اور آبپاشی کے لیے سولر پمپ لگا  کر بجلی پیدا کر سکیں۔

 گزشتہ مشکل وقت کو یاد کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بچیوں کی تعلیم تھی جو بجلی کی عدم موجودگی سے بہت زیادہ متاثر ہوئی۔ وزیر اعظم نے یہ بھی  اظہار خیال کیا کہ مہسانہ کے لوگ فطری طور پر ریاضی اور سائنس میں اچھے ہیں۔ اگر آپ امریکہ جائیں تو وہاں ریاضی کے میدان میں شمالی گجرات کا معجزہ نظر آئے گا۔ اگر آپ پورے کَچھ  کا دورہ کریں  تو آپ کو مہسانہ ضلع کے اساتذہ نظر آئیں گے، انہوں نے مزید کہا، ‘‘یہ بجلی کی کمی تھی جس نے ان کی قابلیت کی بلندیوں کو حاصل کرنے میں رکاوٹ ڈالی۔’’ وزیر اعظم نے مزید ریمارکس دیئے کہ گجرات نے گزشتہ دو دہائیوں میں حکومت میں عوام کے اعتماد کی وجہ سے ہندوستان میں اپنی گہری چھاپ چھوڑی ہے۔

اس وقت کو یاد کرتے ہوئے جب وزیر اعظم نے بطور وزیر اعلیٰ گجرات کی قیادت کی، جناب مودی نے کہا کہ ریاستی بجٹ کا ایک بڑا حصہ پانی کے لیے مختص کرنا پڑا کیونکہ گجرات دس میں سے سات سالوں  کے دوران  قحط سے پریشان تھا۔ انہوں نے مزید کہا ‘‘اور یہی وجہ ہے کہ ہم پنچامرت اسکیم لے کر آئے جس  میں  گجرات میں پانی کے بحران پر توجہ مرکوز کی گئی تھی’’، ۔ وزیر اعظم نے جیوتی گرام اسکیم کی کامیابی کو یاد کیا جو انجھا میں شروع ہوئی تھی جس کے تحت ہر گاؤں کو چوبیس گھنٹے بجلی فراہم کی گئی تھی اور حکومت نے اس کام کو مکمل کرنے کے لیے ایک ہزار دن مختص کیے تھے۔ سوجالم سفالم اسکیم کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے زمین کے کسانوں کے تئیں بے حد شکریہ ادا کیا جنہوں نے آج شمالی گجرات کے کھیتوں کو سیراب کرنے والی سوجالم سفالم نہر کے لیے اپنی زمین دے دی۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ آج پانی سے متعلق اسکیموں کے افتتاح سے خاندانوں، ماؤں اور بہنوں کی صحت کو فائدہ ہوگا۔

وزیر اعظم نے اس بات کی طرف اشارہ کیا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں حکومت نے رابطہ کاری پر زور دیا ہے اور ڈبل انجن والی حکومت کے ساتھ نریندر اور بھوپیندر ایک ہو گئے ہیں۔ جناب مودی نے نشاندہی کی کہ 1930 میں انگریزوں نے مہیسانہ-امباجی-ترنگا-ابوروڈ ریلوے لائن کی ترقی کا روڈ میپ بنایا تھا، لیکن اس کے بعد کی حکومتوں نے کوئی توجہ نہیں دی۔ انہوں نے مزید کہا۔ ‘‘ہم  اس سب کو سامنے لے کر آئے۔ تمام منصوبے بنائے، اور آپ تصور کر سکتے ہیں کہ اس سے کتنی مالی خوشحالی آنے والی ہے’’۔

وزیر اعظم نے پردھان منتری جن اوشدھی کیندر کی کامیابی پر خوشی کا اظہار کیا جو رعایتی شرح پر ادویات فراہم کرتا ہے۔ جناب مودی نے ہر ایک  شخص پر اس بات کے لئے زور دیا کہ وہ اپنی دوائیں ان جن اوشدھی کیندروں سے خریدیں جہاں  عام  دوائیں جو پہلے 1000 روپے کی ہوتی تھیں اب ان کی قیمت 100-200 روپے ہے۔ سیاحت کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ صنعت بڑی تعداد میں لوگوں کے لیے روزگار کا ذریعہ ہے۔ جناب مودی نے کہا،  ‘‘ذرا وڈ نگر میں کی گئی کھدائی کو دیکھو!، ہزاروں سال پرانے آثار ملے ہیں۔

وزیر اعظم نے اس بات کا ذکر  کیا کہ گزشتہ دو دہائیوں میں گجرات کے مندروں اور شکتی پیٹھوں کی بحالی کے لیے مخلصانہ کوششیں کی گئی ہیں۔ ‘‘سومناتھ، چوٹیلا اور پاوا گڑھ کی بہتر صورتحال اس کی مثالیں ہیں’’، انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘پاوا گڑھ نے 500 سال تک اپنا جھنڈا نہیں لہرایا، یہاں تک کہ  وہ دن آیا جب میں وہاں پہنچا اور 500 سال بعد جھنڈا لہرایا۔’’

خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے ‘سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس’ کے منتر پر تبصرہ کیا جو ڈبل انجن والی حکومت کی بنیاد ہے۔ وزیراعظم نے کہا۔‘‘سورج کی روشنی کی طرح جو تفریق نہیں کرتی، ترقی کی روشنی بھی ہر گھر اور جھونپڑی تک بلا تفریق پہنچتی ہے’’،

اس موقع پر گجرات کے چیف منسٹر جناب بھوپیندر پٹیل، ممبران پارلیمنٹ، شری سی آر پاٹل، شری بھراسنھ دھابی، محترمہ شاردابین پٹیل اور جوگنجی لوکھنڈ والا بھی اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

وزیر اعظم کی طرف سے قوم کو وقف کیے جانے والے پروجیکٹوں میں دیگر کے علاوہ احمد آباد-مہسانہ گیج کنورژن پروجیکٹ کے سابرمتی-جگودان حصے کا گیج کنورژن ۔ او این جی سی کا ننداسن جیولوجیکل آئل پروڈکشن پروجیکٹ؛ کھیراوا سے شنگوڈا جھیل تک سجالم سُفلم  نہر ؛ دھروئی ڈیم پر مبنی وڈ نگر کھیرالو اور دھروئی گروپ ریفارم اسکیم؛ بیچراجی موڈھیرا-چناسما ریاستی شاہراہ کے ایک حصے کو چار لین کرنے کا منصوبہ۔ انجا-دساج اوپرا لاڈول (بھانکھر اپروچ روڈ) کے ایک حصے کو پھیلانے کا منصوبہ؛ علاقائی تربیتی مرکز کی نئی عمارت، سردار پٹیل انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (ایس پی آئی پی اے) ، مہسانہ؛ اور موڈھیرا کے سورج مندر میں پروجیکشن میپنگ، شامل ہیں۔

وزیر اعظم نے متعدد پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد بھی رکھا جن میں این ایچ- 68 کے ایک حصے کو پٹن سے گوزریا تک چار لین بنانا شامل ہے۔ ضلع مہسانہ کے جوٹانہ تعلقہ کے چلاسان گاؤں میں ایک واٹر ٹریٹمنٹ پلانٹ؛ دودھ ساگر ڈیری میں ایک نیا خودکار دودھ پاؤڈر پلانٹ اور یو ایچ ٹی دودھ کارٹن پلانٹ؛ جنرل ہسپتال مہسانہ کی تعمیر نو  اور مہسانہ اور شمالی گجرات کے دیگر اضلاع کے لیے نئے سرے سے تقسیم شدہ سیکٹر اسکیم (آر ڈی ایس ایس) شامل ہیں۔

وزیر اعظم نے موڈھیرا گاؤں کو ہندوستان کا پہلا x724 شمسی توانائی کے استعمال  والا گاؤں قرار دیا۔ اپنی نوعیت کا یہ پہلا منصوبہ موڈھیرا کے سورج مندر کے شہر کو  شمسی توانائی کا حامل  بنانے کے وزیر اعظم کے وژن کو پورا کرتا ہے۔ اس میں ایک زمین پر نصب شدہ  شمسی توانائی پلانٹ اور رہائشی اور سرکاری عمارتوں پر 1300 سے زیادہ چھتوں پر  نصب کیا جانے والا سولر سسٹم تیار کرنا شامل ہے، یہ سب بیٹری انرجی اسٹوریج سسٹم(بی ای ایس ایس) کے ساتھ مربوط ہیں۔  اس پروجیکٹ  سے اس بات کا پتہ چلے گا کہ ہندوستان کی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت کس طرح نچلی سطح پر  زندگی گزارنے والےلوگوں کو بااختیار بنا سکتی ہے۔

 

*************
 

ش ح۔  س ب ۔ رض

U. No.11218



(Release ID: 1866379) Visitor Counter : 140