وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے احمد آباد میں نوبھارت ساہتیہ مندر کے زیر انعقاد 'کلم نو کارنیوال' کتاب میلے کی افتتاحی تقریب سے ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کیا


"کتاب میلہ نئے اور نوجوان مصنفین کے لیے ایک پلیٹ فارم بن گیا ہے، اور اس سے گجرات کے ادب اور علم کو وسعت دینے میں بھی مدد مل رہی ہے"

کتابیں اور تحریریں دونوں ہماری ودیا اپاسنا کے بنیادی عناصر ہیں۔

"ہم ملک کے سامنے تحریک آزادی کے بھولے ہوئے ابواب کو لارہے ہیں"

ٹیکنالوجی بلاشبہ ہمارے لیے معلومات کا ایک اہم ذریعہ ہے، لیکن یہ کتابوں اور کتابوں کے مطالعہ کی جگہ لینے کا طریقہ نہیں ہے"

"جب ہمارے ذہن میں معلومات ہوتی ہیں تو دماغ اس معلومات کو گہرائی سے پراسیس کرتا ہے اور نئی جہتوں کو جنم دیتا ہے۔ اس سے نئی تحقیق اور اختراع کا راستہ کھلتا ہے۔ کتابیں اس میں ہماری بہترین دوست بن جاتی ہیں"

Posted On: 08 SEP 2022 5:20PM by PIB Delhi

نئی دہلی، 08 ستمبر 2022:

وزیراعظم جناب نریندر مودی نے احمد آباد میں نوبھارت ساہتیہ مندر کے زیر انعقاد 'کلم نو کارنیوال' کتاب میلے کی افتتاحی تقریب سے ویڈیو پیغام کے ذریعے خطاب کیا۔

مجمع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے 'کلم نو کارنیوال' کی عظیم الشان تقریب کے انعقاد پر دلی مبارکباد پیش کی۔ وزیراعظم نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ احمد آباد میں 'نو بھارت ساہتیہ مندر' کے ذریعہ شروع کیے گئے کتاب میلے کی روایت ہر گزرتے سال کے ساتھ ثروت مند ہوتی جارہی ہے۔ وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ کتاب میلہ نئے اور نوجوان مصنفین کے لیے ایک ایسا پلیٹ فارم بن گیا ہے جس سے گجرات کے ادب اور علم کو وسعت دینے میں بھی مدد مل رہی ہے۔ وزیراعظم نے نوبھارت ساہتیہ مندر اور اس کے تمام اراکین کو اس بھرپور روایت پر مبارکباد پیش کی۔

وزیر اعظم نے مزید کہا کہ 'کلم نو کارنیوال' ہندی، انگریزی اور گجراتی زبانوں میں کتابوں کا ایک بہت بڑا کنونشن ہے۔ جناب مودی نے بتایا کہ جب وہ گجرات کے وزیر اعلی تھے تو ریاست نے 'وانچے گجرات' مہم بھی شروع کی تھی اور آج 'کلم نو کارنیوال' جیسی مہمات گجرات کے اس عزم کو آگے لے جا رہی ہیں۔ انھوں نے مزید کہا کہ کتابیں اور تحریریں دونوں ہماری ودیا اپاسنا کے بنیادی عناصر ہیں۔ گجرات میں لائبریریوں کی ایک بہت پرانی روایت ہے۔ وزیر اعظم نے وڈودرا مہاراجہ سیاجی راؤ گائیکواڑ جی کے تعاون پر روشنی ڈالی جنھوں نے اپنے علاقے کے تمام دیہاتوں میں لائبریریاں قائم کیں، گوندل کے مہاراجہ بھاگوت سنگھ جی جنھوں نے 'بھاگوت گومنڈل' کے نام سے ایک بہت بڑی لغت دی اور بہادر شاعر نرمد جنھوں نے 'نرم کوش' کی تدوین کی۔ وزیر اعظم نے کہا، "گجرات کی تاریخ کتابوں، مصنفین اور ادبی تخلیق کے لحاظ سے بہت مالا مال رہی ہے۔ میں چاہوں گا کہ اس طرح کے کتاب میلے گجرات کے کونے کونے میں لوگوں تک پہنچیں، خاص طور پر نوجوانوں تک تاکہ وہ بھرپور تاریخ کے بارے میں جان سکیں اور متاثر ہوں۔

وزیر اعظم نے سب کی توجہ اس طرف مبذول کرائی کہ کتاب میلہ آزادی کا امرت مہوتسو کے دوران ہو رہا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہماری تحریک آزادی کی تاریخ کو بحال کرنا امرت مہوتسو کے اہم پہلووں میں سے ایک ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہم ملک کے سامنے تحریک آزادی کے بھولے ہوئے ابواب کو سامنے لا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 'کلم نو کارنیوال' جیسے واقعات ملک میں اس مہم کو تقویت دے سکتے ہیں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ تحریک آزادی سے متعلق کتابوں کو خصوصی اہمیت دی جانی چاہیے اور ایسے مصنفین کو ایک مضبوط پلیٹ فارم فراہم کیا جانا چاہیے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے کہ یہ تقریب اس سمت میں ایک مثبت ذریعہ ثابت ہوگی۔

وزیر اعظم نے اس بات کا اعادہ کیا کہ مذہبی صحیفوں، متون اور کتابوں کا بار بار مطالعہ کرنا چاہیے تاکہ وہ موثر اور مفید رہیں۔ انھوں نے مزید وضاحت کی کہ آج کے دور میں یہ اور بھی اہم ہوگیا ہے جہاں لوگ انٹرنیٹ کی مدد لیتے ہیں۔ "بلاشبہ ٹیکنالوجی ہمارے لیے معلومات کا ایک اہم ذریعہ ہے لیکن یہ کتابوں اور کتابوں کے مطالعہ کی جگہ لینے کا طریقہ نہیں ہے۔" وزیر اعظم نے کہا کہ جب معلومات ہمارے ذہن میں ہوتی ہیں تو دماغ اس معلومات پر گہرائی سے عمل کرتا ہے اور یہ نئی جہتوں کو جنم دیتا ہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا "اس سے نئی تحقیق اور اختراع کا راستہ کھلتا ہے۔ اس میں کتابیں ہماری بہترین دوست بن جاتی ہیں۔"

وزیر اعظم نے اپنے خطاب کا اختتام اس بات پر زور دیتے ہوئے کیا کہ کتابیں پڑھنے کی عادت ڈالنا انتہائی ضروری ہے، خاص طور پر اس دنیا میں جو تیزی سے بدل رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کتابیں طبعی شکل میں ہوں یا ڈیجیٹل شکل میں! انھوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ اس طرح کی تقریبات نوجوانوں میں کتابوں کے لیے ضروری کشش پیدا کرنے میں بہت بڑا کردار ادا کریں گی اور ان کی اہمیت کو سمجھنے میں ان کی مدد کریں گی۔

 

***

(ش ح – ع ا – ع ر)

U. No. 10054



(Release ID: 1857857) Visitor Counter : 123