وزیراعظم کا دفتر

بچوں کی اسکیم کے لئے پی ایم کیئرس کے تحت فوائد جاری کرنے کے دوران وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 30 MAY 2022 12:59PM by PIB Delhi

نمسکار!پروگرام میں موجود  ملک کی خواتین اوربچوں کی ترقی کی  مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی ایرانی جی ، ملک بھر کے مختلف مقامات سے وابستہ کابینہ کے تمام اراکین،ان کے ساتھ موجود وہاں کے بزرگ شہری اور خاص طور پر جن کے لیے آج کا یہ دن ہے۔ تمام ویسے ہی موجود پیارے بچوں سبھی معزز وزرائے اعلیٰ، دیگر معززین اور پیارے ہم وطنو!

آج میں بطور وزیر اعظم نہیں بلکہ آپ کے خاندان کے ایک فرد کی حیثیت سے بات کر رہا ہوں، آج آپ سبھی بچوں کے درمیان ہو کر بہت سکون اور خوشی ہوئی ہے۔

ساتھیو،

زندگی بعض اوقات ہمیں غیر متوقع موڑ پرلا کھڑا کرتی ہے، ایسے حالات جن کا ہم نے تصور بھی نہیں کیا تھا، ہنستے کھیلتے اچانک اندھیرا چھا جاتا ہے، سب کچھ بدل جاتا ہے۔ کورونا نے بہت سے لوگوں کی زندگیوں میں، بہت سے خاندانوں میں کچھ ایسا ہی کیا ہے۔ میں جانتا ہوں کہ جو لوگ کورونا کی وجہ سے اپنے پیاروں کو کھو چکے ہیں ان کی زندگیوں میں یہ تبدیلی کتنی مشکل ہےاور کتنی دکھ بھری ہے۔ ہر روز کی جدوجہد، لمحہ بہ لمحہ جدوجہد، نئے چیلنجز، ہر روز کی تپسیا۔ ان بچوں کے درد کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے جو آج ہمارے ساتھ ہیں، جن کے لیے یہ پروگرام ہو رہا ہے۔ ہمارے پاس صرف چند یادیں ہی رہ جاتی ہیں ۔ لیکن جو یادیں رہ جاتی ہیں اس کے سامنے چیلنجوں کا امبار رلگ جاتا ہے ۔ ایسے چیلنجز میں، پی ایم کیئرس فار چلڈرن، آپ سب کی ایک چھوٹی سی کوشش ہے ایسے کورونا سے متاثرہ بچوں کی مشکلات کو کم کرنے کے لیے، جن کے ماں اور باپ دونوں اب نہیں ہیں۔

ساتھیو،

پی ایم کیئرس فار چلڈرن بھی اس حقیقت کا عکاس ہے کہ ہر ہم وطن انتہائی حساسیت کے ساتھ آپ کے ساتھ ہے۔ میں مطمئن ہوں کہ بچوں کی اچھی اور بلا رکاوٹ تعلیم کے لیے ان کا داخلہ ان کے گھروں کے قریب سرکاری یا پرائیویٹ اسکولوں میں کیا گیا ہے۔ ایسے بچوں کی کاپی ،کتابوں اور یونیفارم کے اخراجات بھی پی ایم کیئرز کے ذریعہ برداشت کیے جائیں گے۔ اگر کسی کو پیشہ ورانہ کورسز، اعلیٰ تعلیم کے لیے تعلیمی قرض کی ضرورت ہے، تو پی ایم کیئرس اس میں بھی مدد کرے گا۔ دیگر روزمرہ کی ضروریات کے لیے بھی 4000 روپے ماہانہ کی دیگر اسکیموں کے ذریعہ ان کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں۔

ساتھیو،

جب ایسے بچے اسکول کی تعلیم مکمل کر لیں گے تو مستقبل کے خوابوں کے لیے مزید رقم درکار ہوگی۔ اس کے لیے 18 سال سے 23 سال  تک کے نوجوانوں کو ہر ما ہ وظیفہ ملے گا۔ اور جب آپ کی عمر 23 سال ہوگی تو آپ کو ایک ساتھ 10 لاکھ روپے ملیں گے۔

ساتھیو،

ایک اور اہم اوربڑی تشویش صحت سے جڑی ہے، کوئی بیماری ہو تو علاج کے لیے پیسے درکار ہوتے ہیں۔ لیکن کسی بھی بچے کو، ان کے سرپرستوں کو اس کے لیے بھی پریشان ہونے کی ضرورت  نہیں ہے۔ پی ایم کیئرز فار چلڈرن کے توسط سے آپ کو آیوشمان ہیلتھ کارڈ بھی دیا جا رہا ہے۔ اس کارڈ سے آپ کے بچوں کو پانچ لاکھ تک علاج کی مفت سہولت بھی ملے گی۔

ساتھیو،

ان تمام کوششوں کے درمیان، ہم سمجھتے ہیں کہ بعض اوقات بچوں کو جذباتی سہارے اور ذہنی رہنمائی کی بھی ضرورت پڑسکتی ہے۔ خاندان میں بزرگ تو ہیں ہی لیکن سرکار نے ایک کوشش  کوپورا کرنے کی سمت قدم بڑھایا ہے۔ اس کے لیے ایک خصوصی ’سمواد‘ سروس بھی شروع کی گئی ہے۔’سمواد ہیلپ لائن‘ پر، بچے نفسیاتی معاملات پر ماہرین سے مشورہ یا تبادلہ خیال کر سکتے ہیں۔

ساتھیو،

کورونا عالمی وبا کی آنچ پوری انسانیت نے برداشت کی ہے۔دنیا کا شاید ہی ایسا کوئی کونا ہوگا جہاں صدی  کے اس سب سے بڑے سانحے نے نابھلانے والے زخم نہ دیئے ہوں۔ آپ نے جس ہمت اور حوصلے سے اس بحران کا سامنا کیا ہے اس حوصلے لئے یں آپ سبھی کو سلام کرتا ہوں۔ ملک کی ہمدردیاں آپ کے ساتھ ہیں،قوم کے جذبات آپ کے ساتھ ہیں اور اس کے ساتھ ساتھ پوری قوم آپ کے خوابوں کی تکمیل کے لیے آپ کے ساتھ ہے۔ اور میں ایک بات اور کہوں گا، میں جانتا ہوں، کوئی بھی کوشش، کسی بھی طرح کا تعاون آپ کے والدین کے پیار کی جگہ نہیں لے سکتا۔ لیکن، ماں بھارتی آپ کے والد، آپ کی ماں کی غیر موجودگی میں بحران کی اس گھڑی میں آپ سبھی بچوں کے ساتھ ہے۔ ملک پی ایم کیئرس فار چلڈرن کے ذریعہ اس ذمہ داری کو نبھانے کی کوشش کر رہا ہے۔ اور یہ کوششیں کسی ایک فرد، ایک ادارے یا حکومت کی محض کوششیں نہیں ہیں۔ پی ایم کیئرس میں ہمارے کروڑوں ہم وطنوں نے اپنی محنت اوراپنے پسینے کی کمائی کو جوڑا ہے۔ آپ کو یادہوگا کہ خدمت اور قربانی کی کیسی کیسی مثالی ہمارے سامنے پی ش آئی ہیں۔ کسی نے اپنی ساری زندگی کی کمائی عطیہ  کے طور پر دے دی تو کسی نے اپنے خوابوں کی جوڑی ہوئی رقم اس میں لگادی۔ اس فنڈ نے کورونا کے دور میں اسپتالوں کی تیاری، وینٹی لیٹر خریدنے، آکسیجن پلانٹس لگانے میں بہت مدد کی۔ جس کی وجہ سے کئی جانیں بچائی جا سکیں،کتنے ہی  خاندانوں کا مستقبل محفوظ کیا جاسکا اور جو ہمیں بے وقت  چھوڑ کرچلے گئے آج یہ فنڈ ان کے بچوں کے لیے آپ سب کے مستقبل کے لیے کام میں آرہا ہے۔

ساتھیو،

ابھی آپ سب کو زندگی  میں ایک طویل سفر طے کرنا ہے۔ آپ سبھی بہت ہمت سے  زندگی میں آئی  اس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہمارے ملک میں دنیا میں جتنے بھی عظیم لوگ ہوئے ہیں، چاہے وہ ہمارے ملک میں ہوں یا دنیا میں، انہوں نے اپنی  زندگی میں کسی نہ کسی مشکلات کا سامنا کیا ہے  لیکن  انہوں نے ہار نہیں مانی اوروہ  کامیابی کے معراج پر پہنچ گئے۔ انہوں نے کبھی ہار کو تسلیم نہیں کیا اورکبھی مایوسی میں امید کا دامن نہیں چھوڑا۔زندگی کا یہی منتر آپ کو اپنی زندگی میں بہت بڑی رہنمائی کرے گا،مدد کرےگا اسے کبھی بھولنا نہیں ہےاور ایک اور بات کاآپ کو ہمیشہ دھیان رکھنا ہے کہ آپ کے پاس اچھے برے ، صحیح غلط اس کا بھید بتانے کے لئے آپ کے گھروالے اور اساتذہ ہی ہیں۔ اس لیے آپ کی ذمہ داری ہے کہ ان کی بات سنیں، آپ کا کوئی قابل اعتماد دوست ایسی بحرانی زندگی میں بہت مددگار ثابت ہو سکتے ہیں، اچھی کتابیں بھی  دوست ثابت ہو سکتی ہیں، اچھی کتابیں نہ صرف تفریح ​​فراہم کرتی ہیں بلکہ آپ کی رہنمائی بھی کرتی ہیں۔ میں آپ کو ایک اور مشورہ دوں گا۔

ساتھیو،

جب بیماری آتی ہے تو علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔ لیکن زندگی صحت سے متعلق ہونی چاہیے، علاج کے لیے نہیں۔ آج ملک میں بچوں کے لیے فٹ انڈیا اور کھیلو انڈیا مہم چل رہی ہے۔ آپ اس میں شامل ہوں، ان تمام مہمات کی قیادت کریں۔ کچھ ہی دنوں بعد یوگا ڈے بھی آنے والا ہے۔ اپنی پڑھائی کے ساتھ ساتھ یوگا کو بھی آپ کی زندگی کا حصہ بنانا چاہیے، یہ بھی بہت ضروری ہے۔

ساتھیو،

مایوسی کی سب سے بڑی فضا میں بھی اگر ہم اپنے آپ پر یقین رکھیں تو روشنی کی کرن ضرور نظر آتی ہے۔ خود ہمارا ملک اس کی سب سے بڑی مثال ہے۔ ہم اس وقت اپنی آزادی کا امرت مہوتسو منا رہے ہیں۔ سینکڑوں سالوں کی غلامی میں آزادی کی ہماری طویل جدوجہد میں ہماری سب سے بڑی طاقت کیا تھی؟ کبھی ہار نہ ماننا ہماری طاقت تھی! ہماری طاقت تھی- اپنے مفادات سے بالاتر ہو کر ملک، انسانیت کے لیے سوچنے اور جینے کی ہماری اقدار! آزادی کے امرت مہوتسو میں ہم اسی جذبے کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔اس جذبے کو ملک نے کورونا کے خلاف اتنی بڑی لڑائی میں زندہ کیا ہے اور دنیا کے سامنے ایک مثال قائم کی ہے۔ آپ نے دیکھا کہ ڈھائی سال پہلے دنیا میں کوئی بھی کورونا وائرس کے بارے میں ٹھیک طرح سے نہیں جانتا تھا۔ ہر کوئی دنیا کے بڑے ممالک کی طرف دیکھتاتھا۔ بھارت کے بارے میں کوئی مثبت بات کرنے کو تیار نہیں تھا۔ بلکہ ایسے حالات میں تباہی کی تاریخ کی وجہ سے لوگ ہندوستان کی طرف بڑی تشویش کی نگاہ سے دیکھ رہے تھے۔ لیکن،ناامیدی کے اس ماحول میں، ہندوستان نے اپنی طاقت پر بھروسہ کیا۔ ہم نے اپنے سائنسدانوں، اپنے ڈاکٹروں، اپنے نوجوانوں پر بھروسہ کیا اور ہم امید کی کرن بن کر نکلے ہیں، دنیا کے لیے کوئی پریشانی نہیں۔ ہم مسئلہ نہیں بنے بلکہ حل دینے والے بن گئے۔ ہم نے دنیا بھر کے ممالک کو دوائیں، ویکسین بھیجیں۔ اتنے بڑے ملک میں بھی ہم نے ویکسین ہر شہری تک پہنچائی۔ آج ملک میں ویکسین کی تقریباً 200 کروڑ ٹیکے لگائے گئے ہیں۔ اس تباہی کے درمیان ہم نے ’خود انحصار ہندوستان’ جیسی قرارداد بھی شروع کی تھی اور آج یہ قرارداد تیزی سے تکمیل کی طرف بڑھ رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج ہم کورونا کے برے اثرات سے نکل کر تیزی سے ترقی کرنے والی عالمی معیشتوں میں سے ایک بن چکے ہیں۔ دنیا آج ایک نئی امید، نئے اعتماد کے ساتھ ہماری طرف دیکھ رہی ہے۔

ساتھیو،

آج جب ہماری حکومت اپنے 8 سال مکمل کر رہی ہے، ملک کا اعتماد، اہل وطن کا اپنے آپ پر اعتماد بھی بے مثال ہے۔ بدعنوانی، ہزاروں کروڑ کے گھپلے، اقربا پروری، ملک میں پھیلی ہوئی دہشت گرد تنظیمیں، علاقائی تفریق، 2014 سے پہلے ملک جس شیطانی دائرے میں پھنسا ہوا تھا، وہ اس سے اب باہر آ رہا ہے۔ یہ بھی آپ سب بچوں کے لیے ایک مثال ہے کہ مشکل ترین دن بھی گزر جاتے ہیں۔ سب کا ساتھ - سب کا وکاس، سب کا وشواس - سب کا پریاس کے منتر پر عمل کرتے ہوئے، ہندوستان اب تیز رفتاری سے ترقی کر رہا ہے۔سوچھ بھارت مشن ہو، جن دھن یوجنا، اجولا یوجنا ہو یا ہر گھر جل ابھیان، پچھلے 8 سال غریبوں کی خدمت، غریبوں کی فلاح و بہبود کے لیے وقف کیے گئے ہیں۔ ایک خاندان کے فرد کے طور پر، ہم نے غریبوں کی زندگی کی مشکلات کوکم کیا ہے،ان کی زندگی کو آسان بنانے کی کوشش کی ہے۔ جس طرح اہل وطن ان کے لیے سرگرم عمل ہو سکتے تھے، اس میں کوئی کمی نہیں تھی۔جس ٹیکنالوجی کے استعمال کرنے سے پہلے حکومتیں بھی گھبراتی تھیں، لوگوں کو بھی عادت نہیں تھی اسی ٹیکنالوجی کا استعمال بڑھا کر ہماری حکومت نے غریب کواس  کے حقوق کو یقینی بنایا ہے۔ اب غریب سے غریب کو بھروسہ ہے کہ حکومت کی اسکیموں کا فائدہ اسے ملےگا ،لگاتار ملے گا۔ اس اعتماد کو بڑھانے کے لیے، ہماری حکومت اب 100 فیصد بااختیار بنانے کی مہم چلا رہی ہے۔ کوئی بھی غریب سرکاری اسکیموں کے فائدے سے محروم نہ رہے، ہر غریب کو اس کا حق ملنا چاہیے، یہ ہماری حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ پچھلے آٹھ سالوں میں ہندوستان نے جن بلندیوں کو چھوا ہے اس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔ آج دنیا میں ہندوستان کاوقار بڑھ گیا ہے، عالمی فورمس میں ہمارے ہندوستان کی طاقت بڑھی ہے۔ اور مجھے خوشی ہے کہ بھارت کے اس سفر کی قیادت نوجوان طاقت  کررہی ہے ۔ مجھے یقین ہے کہ آپ سب، ہمارے بچے، ہمارے نوجوان اس ہمت اور انسانی حساسیت کے ساتھ ملک اور دنیا کو راستہ دکھائیں گےاور اسی طرح آگے بڑھتے رہیں گے۔ عزم کے ساتھ چلیں گے، عزم کے لیے زندگی وقف کرنے کی تیاری کریں، خواب شرمندہ تعبیر ہوئے بغیر نہیں رہیں گے۔ آپ جہاں تک پہنچنا چاہیں، دنیا کی کوئی طاقت آپ کو نہیں روک سکتی۔ اگر آپ کے اندر جذبہ، عزم اور عزم کو پورا کرنے کی طاقت ہے تو آپ کو کبھی رکنے کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ ویسے میں نے شروع میں کہا تھا کہ ایک خاندانی فرد کی حیثیت سے آج آپ سے بات کر رہا ہوں۔ آج ایک خاندان کے رکن کے طور پر میں آپ کو اپنی دعائیں دینا چاہتا ہوں۔ مجھے نہیں معلوم کہ مجھے آشرواد دینے کا کوئی حق ہے یا نہیں، لیکن میں آپ میں طاقت دیکھ سکتا ہوں، میں آپ بچوں میں طاقت دیکھ سکتا ہوں۔ اور اسی لیے میں آشرواددے رہا ہوں، تم بہت آگے جاؤ۔میں آپ کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔ بہت شکریہ!

 

*************

Prime Minister's Office

Text of PM’s address to Release Benefits Under PM CARES for Children Scheme

 

(Release ID: 1829374)

 

 

ش ح ۔ ح ا ۔ م ش

U. No.5886

 



(Release ID: 1829398) Visitor Counter : 265