وزیراعظم کا دفتر

مشترکہ بیان: بھارت۔ آسٹریلیا ورچووَل سربراہ ملاقات

Posted On: 21 MAR 2022 7:00PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی، 21 مارچ 2022:

وزیر اعظم ہند محترم جناب نریندر مودی  اور آسٹریلیا کے وزیر اعظم محترم  اسکاٹ موریسن  نے 21 مارچ 2022 کو دوسری بھارت۔ آسٹریلیا ورچووَل سربراہ ملاقات کا اہتمام کیا۔

2۔ قائدین نے بھارت۔ آسٹریلیا جامع حکمت عملی پر مبنی شراکت داری (سی ایس پی) کے تئیں اپنی عہدبستگی کا اعادہ کیا۔ انہوں نے  سیاسی، اقتصادی، سلامتی، سائبر، تکنالوجی اور دفاعی باہمی تعاون کو عمیق بنانے میں ہوئی اہم پیش رفت کا بھی خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اس امر کو اجاگر کیا کہ باہمی تعلقات کو اعتماد، آپسی سمجھ بوجھ، مشترکہ مفادات اور جمہوریت کے ساجھا اقدار اور قانون  کی حکمرانی کی مضبوط بنیادوں پر ترقی حاصل ہوئی ہے۔  انہوں نے باہمی تعاون کو قریب تر لانے کے لیے باہمی سربراہ ملاقاتوں کے اہتمام کا عہد کیا۔

3۔ دونوں قائدین بھارت کی 2023 کی جی 20 صدارت کے لیے پرامید تھے اور انہوں نے عالمی مفادات اور خدشات سے متعلق اقتصادی مسائل پر قریبی طور پر کام کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

اقتصادی اور تجارتی تعاون

4۔ قائدین  نے آسٹریلیا بھارت کاروباری تبادلہ کے توسط سے  سی ایس پی کے تحت اقتصادی تعلقات کو عمیق بنانے کا عزم کیا۔ وزیر اعظم موریسن نے بنگلورو میں ایک قونصل خانہ کھولنے اور آسٹریلیا بھارت بنیادی ڈھانچہ فورم کے آغاز کا حوالہ دیتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا ۔ انہوں نے معیارات کے باہمی تعاون، مستقبل سے متعلق ہنرمندی اور نئے آسٹریلیا -بھارت اختراعی نیٹ ورک سمیت دو طرفہ تجارت اور اختراع کے لیے نئی پہل قدمیوں کے اعلان پر بھی خوشی کا اظہار کیا۔

5۔ قائدین نے جامع اقتصادی باہمی تعاون کے معاہدے (سی ای سی اے) میں ہوئی خاطر خواہ پیش رفت  کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے متعدد ایسے عناصر کے سلسلے میں بڑے پیمانے پر ہم آہنگی پر اطمینان کا اظہار کیا جو کہ حتمی شکل دیے جانے کے قریب ہیں۔قائدین نے تجارت اور سرمایہ کاری تعلقات کو فروغ دینے اور سی ایس پی کو عمیق بنانے کے لیے  ایک عبوری سی ای سی اے کو جلد از جلد مکمل کرنے اور سال کے آخر تک ایک اولوالعزم ، مکمل سی ای سی اے کے لیے کام کرنے کا از سر نو عزم کیا۔ رہنماؤں نے سیاحتی تعاون پر بھارت- آسٹریلیا کی مفاہمتی عرضداشت کی تجدید کا بھی خیر مقدم کیا۔

 

6۔ قائدین نے بھارت آسٹریلیا ڈبل ٹیکسیشن سے بچنے کے معاہدے (ڈی ٹی اے اے) کے تحت بھارتی کمپنیوں  کی بیرونِ ملک آمدنی پر ٹیکس کے مسائل کو جلد از جلد حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔

7۔ قائدین نے آزاد، منصفانہ، مبنی بر شمولیت اور قواعد پر مبنی تجارتی ماحول کے لیے اپنے عہدبندگی کا اعادہ کیا۔ انہوں نے قواعد پر مبنی کثیر جہتی تجارتی نظام  کو برقرار رکھنے اور اسے مضبوط بنانے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا  جس میں عالمی تجارتی تنظیم کو مرکزی حیثیت حاصل ہو، اور ساتھ ہی انہوں نے ماہ جون میں منعقد ہونے والی ایم سی 12 کے تئیں اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے سپلائی چینوں کی تعمیر ، مضبوطی اور تنوع ، اور سپلائی چین کی رخنہ اندازیوں کو دور کرنے کے لیے مل جل کر کام کرنے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔

موسمیات، توانائی،سائنس، تکنالوجی اور تحقیقی تعاون

8۔ قائدین نے دونوں ممالک کے مابین سائنس اور تکنالوجی تعاون کی غیر معمولی وسعت کو تسلیم کیا۔ انہوں نے آسٹریلیا- بھارت کلیدی حکمت عملی تحقیقی فنڈ (اے آئی ایس آر ایف) جو کہ سائنس، تکنالوجی اور تحقیق میں اشتراک کا ستون ہے کی توسیع ،  اور کامیاب 2021 بھارت -آسٹریلیا مدور معیشت ہیکاتھن  کو آگے بڑھانے سے متعلق عزم کا خیرمقدم کیا۔

9۔ دونوں رہنماؤں نے موسمیاتی تبدیلی،توانائی تحفظ اور روزگار میں اضافہ کے مسائل سے نمٹنے کے لیے اخراج کو کم کرنے کے سلسلے میں قومی سطح پر مناسب اقدامات کو فروغ دینے اور کواڈ، جی 20، یو این ایف سی سی سی اور بین الاقوامی شمسی اتحاد سمیت مختلف ذرائع سے اپنا بین الاقوامی تعاون جاری رکھنے کے عزم پر زور دیا۔انہوں نے موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے پائیدار کھپت، اور پیداوار، اور وسائل سے بھرپور، مدور معیشتوں  کے تعاون کا ذکر کیا۔ اس سلسلے میں، دونوں قائدین نے محتاط کھپت، زیادہ ہمہ گیر طرز حیات اور فضلہ میں کمی کی اہمیت کا ذکر کیا۔ وزیر اعظم مودی نے ایک ہمہ گیر طرز حیات کے لیے عالمی عوامی تحریک کے اپنے مطالبے کا اعادہ کیا۔ یہ تحریک محتاط کھپت کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ فضلہ کو کم کرتی ہے۔

10۔ دونوں قائدین نے وسیع تر توانائی اور وسائل کے تعاون کی حمایت میں 15 فروری 2022 کو ، وزیر سنگھ اور وزیر ٹیلر کے درمیان منعقدہ چوتھے بھارت- آسٹریلیا توانائی مکالمے کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے نئی اور قابل احیا توانائی تکنالوجی کے لیے بھارت اور آسٹریلیا کے مابین اجازت نامہ کا خیرمقدم کیا، جس کا مقصد زیادہ اخراج کرنے والے متبادلات کے ساتھ مسابقت پیدا کرنے کے لیے کم اور صفر اخراج والی تکنالوجیوں کی لاگت کو کم کرنا  ہے اور یہ مشن اختراع جیسے پلیٹ فارموں کے توسط سے مطلوبہ کامیابیوں کے لیے تحقیق اور ترقی کے ذریعہ صاف ستھری تکنالوجی کے سلسلے میں تعاون کو تیز کرنے کے لیے پابند عہد ہے۔ دونوں قائدین نے  2022 میں منعقد ہونے والی بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) وزارتی اجلاس  سے قبل کثیر جہتی توانائی باہمی تعاون کا بھی خیر مقدم کیا، جس میں آئی ای اے انڈیا کی مہمیز سرگرمیوں میں تعاون اور بھارت کی آئی ای اے رکنیت کے راستے کو آگے بڑھانے کے لیے آئی ای اے صاف ستھری توانائی ٹرانزیشن پروگرام  کے لیے آسٹریلیا  کی جانب 2 ملین ڈالر کا تعاون شامل ہے۔ دونوں قائدین جولائی 2022 میں منعقد ہونے والے بھارت ۔ پیسفک صاف ستھری توانائی سپلائی چینوں کے لیے سڈنی توانائی فورم میں بھارت کی شرکت کو لے کر پرجوش تھے۔

11۔ قائدین نے اس بات کا ذکر کیا کہ عالمی پیمانے پر کاربن کی کم منتقلی کے لیے صاف ستھری تکنالوجی کی تیز رفتار ترقی اور اہم معدنیات تک مساوی رسائی  کی ضرورت ہوتی ہے۔دونوں رہنماؤں نے اہم معدنیات پر تعاون اور محفوظ، لچکدار اور پائیدار اہم معدنیات کی سپلائی چین کی تعمیر کے لیے اپنے مشترکہ عزم کا اعادہ کیا۔انہوں نے بھارت۔ آسٹریلیا مشترکہ ورکنگ گروپ کی جانب سے عمل آوری کے منصوبہ کو آگے بڑھانے میں ہونے والی پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا، جس میں تحقیق اور سائنسی تنظیموں کے درمیان تکنالوجی کا تبادلہ، باہمی کاروبار اور سرمایہ کاری راؤنڈ ٹیبل شامل ہیں۔ انہوں نے اہم معدنیاتی پروجیکٹوں پر مشترکہ تعاون کے لیے بھارت کی کھنج بدیش لمیٹڈ (کے اے بی آئی ایل) اور آسٹریلیا کے کریٹکل منرلز فیسی لٹیشن آفس کے مابین مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کا خیرمقدم کیا۔

12۔ دونوں قائدین نے 12 فروری 2022 کو وزیر پین اور وزیر جے شنکر کے درمیان منعقدہ افتتاحی بھارت ۔ آسٹریلیا وزرائے خارجہ کے سائبر فریم ورک مکالمہ کا خیر مقدم کیا۔ انہوں نے سائبر حکمرانی، سائبر سلامتی، صلاحیت سازی، سائبر جرائم، ڈجیٹل معیشت ، اور اہم اور ابھرتی ہوئی تکنالوجیوں کے سلسلے میں باہمی تعاون کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے اس امر پر زور دیا کہ تکنالوجی کو ہماری مشترکہ جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کے احترام کے مطابق ڈیزائن، تیار، نگرانی اور استعمال کیا جانا چاہئے۔ انہوں نے ایک کھلے، محفوظ، آزاد، قابل رسائی، مستحکم ، پرامن اور انٹر آپریبل سائبر اسپیس اور تکنالوجیوں کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا جو بین الاقوامی قانون کی پاسداری کرتی ہیں۔ انہوں نے بین الاقوامی امن اور استحکام کو کمزور کرنے کے لیے سائبر اسپیس اور سائبر تکنالوجیوں کے استعمال کی کوششوں کی مذمت کی۔ دونوں قائدین نے مختلف کثیر جہتی فورموں  ،جیسے سائبر اسپیس کے لیے بین الاقوامی معیارات، قواعد اور فریم ورک وضع کرنے کے سلسلے میں اقوام متحدہ،  میں باہمی تعاون کو مضبوط کرنے کے لیے مل جل کر کام کرنے کے لیے عزم کا اظہار کیا۔

13۔ دونوں قائدین نے اہم اور ابھرتی ہوئی تکنالوجی  اور متنوع اور قابل بھروسہ تکنالوجی سپلائی چینوں کے قیام کے لیے قریبی تعاون کی اہمیت کو تسلیم کیا۔  انہوں نے شاہم اور ابھرتی ہوئی تکنالوجی پالیسی کے لیے بنگلور میں بھارت۔ آسٹریلیا عمدگی کے مرکز کے قیام کے لیے کیے گئے معاہدے کا خیر مقدم کیا۔

14۔ قائدین نے بھارت اور آسٹریلیا کے خلائی تعاون کی اہمیت کو اجاگر کیا ، جس میں بھارت کے گگن یان خلائی پروگرام کے لیے آسٹریلیا کی جانب سے فراہم کیا جا نے والا تعاون بھی شامل ہے۔ دونوں قائدین نے بھارت کے خلائی شعبہ کی اصلاحات سے پیداہونے والے باہمی خلائی تعاون کی توسیع کی حوصلہ افزائی کی۔ وزیر اعظم موریسن نے آسٹریلیائی خلائی ایجنسی کی بین الاقوامی خلائی سرمایہ کاری پہل قدمی کی کلی طور پر وقف بھارتی اسٹریم کا اعلان کرتے ہوئے خوشی کا اظہار کیا۔

عوام سے عوام کے درمیان تعلقات

15۔ دونوں قائدین نے بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان عوام سے عوام کے درمیان مضبوط روابط کا اعتراف کیا۔ نئے میتری اسکالرشپ پروگرام، میتری گرانٹس اور فیلو شپ پروگرام، اور آسٹریلیا بھارت میتری ثقافتی شراکت داری کے علاوہ، وزیر اعظم موریسن نے سینٹر فار آسٹریلیا انڈیا ریلیشنز کے قیام اعلان کیا،جسے آسٹریلیا میں قیام کیا جائے گا۔ قائدین نے نقل مکانی اور نقل و حمل پر منظوری نامہ کا خیرمقدم کیا اور نقل مکانی و نقل و حمل شراکت داری معاہدے کی جلد از جلد تکمیل کی اپیل کی،  جو طلبا اور پیشہ واران کے لیے افزوں نقل و حمل میں تعاون فراہم کرے گا۔ وزیر اعظم مودی نے حکومت آسٹریلیا کے ذریعہ 29 نوادرات لوٹانے کا خیر مقدم کیا۔ قائدین نے پرسار بھارتی، بھارت اور ایس بی ایس، آسٹریلیا کے درمیان براڈکاسٹنگ کے لیے تعاون و اشتراک پر مفاہمتی عرضداشت کا خیرمقدم کیا۔

16۔ دونوں قائدین نے صنفی مساوات کے سلسلے میں دونوں ممالک کے کام کو تسلیم کیا اور سائنس ، تکنالوجی، انجینئرنگ اور ریاضی کے شعبوں  میں صنفی فاصلہ کو ختم کرتے ہوئے خواتین اور لڑکیوں کی اختیار کاری کے لیے مل جل کر کام کرنے کے عمل کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

17۔ دیرینہ بھارت۔آسٹریلیا تعلیمی اور ہنرمندی تعلقات  کو توسیع دینے اور بہتر بنانے، اور تعلیمی قابلیت  کے اعتراف کے لیے دونوں ممالک میں مختلف نظاموں کو تسلیم کرنے کے مقصد سے، دونوں قائدین نے تعلیمی قابلیت کے اعتراف سے متعلق ٹاسک فورس کے قیام کی انتظام کاری کا خیرمقدم کیا۔ یہ ٹاسک فورس اعلیٰ تعلیم تک رسائی اور روزگار کے مواقع میں مدد فراہم کرنے کے سلسلے میں قابلیت کے اعتراف(وہ قابلیت جنہیں بہم رسانی کے متنوع طریقوں کے ذریعہ حاصل کیا گیا ) میں بہتر انتظام کاری کے لیے اس کے قیام کے چھ مہینوں کے اندر باہمی تعاون پر مبنی ایک میکنزم پیش کرے گی۔

کووِڈ۔19 کے سلسلے میں تعاون

18۔ دونوں قائدین نے ٹیکہ کاری کی سند کے حل کے سلسلے میں عالمی سطح پر باہمی  تعاون کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ وزیر اعظم موریسن نے عالمی ٹیکہ کاری کوششوں میں بھارت کی ویکسین میتری پہل قدمی اور بھارت کے غیر معمولی کردار کا خیرمقدم کیا۔

19۔ کواڈ اور کوویکس کے ذریعہ اپنے مضبوط باہمی تعاون کو تسلیم کرتے ہوئے، دونوں قائدین نے عالمی سطح پر اعلیٰ معیاری، محفوظ ، اثرانگیز اور قابل استطاعت کووِڈ۔19 ٹیکہ کاری، معالجے اور اہم میڈیکل سپلائی کے لیے منصفانہ، بروقت اور مساویانہ رسائی کو فروغ دینے کے  لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے بھارت۔پیسفک اور عالمی شراکت داروں کے لیے اعلیٰ معیاری ٹیکوں کی بہم رسانی کو یقینی بنانے کے لیے اپنے جاری باہمی تعاون پر زور دیا۔

سلامتی اور دفاعی تعاون

20۔ دونوں قائدین نے سلامتی اور دفاع سے متعلق خطرات اور چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے باہمی تعاون کو عمیق بنانے کے بارے میں اتفاق کیا  اور جنرل راوت بھارت۔ آسٹریلیا نوجوان دفاعی افسر تبادلہ پروگرام کے قیام کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے بحری معلومات کے تبادلے اور بحری ڈومین کی آگاہی میں اضافہ کا خیرمقدم کیا۔انہوں نے بھارت۔ پیسفک خطہ میں مزید قریبی رابطہ کاری کے لیے دفاعی معلومات کے تبادلے کے انتظامات کرنے کے لیے اپنی عہد بستگی کا اعادہ کیا۔انہوں نے اس سال کے آخر میں آسٹریلیا کی بھارت ۔پیسفک مشق میں بھارت کی شرکت کو لے کر امید کا اظہار کیا۔

21۔دونوں قائدین نے گہرے آپریشنل دفاعی تعاون کو آسان بنانے اور آزاد اور کھلی اہم علاقائی بحری گزرگاہوں کے لیے اس کے تعاون میں باہمی رسائی کے انتظامات کی اہمیت پر زور دیا۔قائدین نے باہمی مفادات کے شعبوں میں مزید دفاعی تعاون کے لیے مواقع تلاشنے کا ازسر نو عزم کیا۔

 

22۔ اس امر کا اعتراف کرتے ہوئے کہ دہشت گردی کا مسئلہ ہمارے خطے میں امن اور استحکام کے لیے خطرہ بنا ہوا ہے، قائدین نے تمام قسم کی دہشت گردی  اور سرحد پار دہشت گری کے لیے اس کے استعمال کی مذمت کی۔ انہوں نے تمام ممالک کے لیے فوری طور پر، پائیدار، قابل تصدیق اور قابل واپسی کاروائی کرنے کی فوری ضرورت کا اعادہ کیا تاکہ اس امر کو یقینی بنایا  جا سکے کہ ان کے ماتحت علاقہ کو دہشت گردانہ حملوں کے لیے استعمال نہ کیا جائے ، اور اس طرح کے حملوں کے مرتکبین کو جلد از جلد انصاف کے کٹہرے تک لایا جائے۔ انہوں نے معلومات کا تبادلہ جاری رکھنے اور انسداد دہشت گردی سے متعلق باہمی کوششوں کے لیے مدد فراہم کرنے ، اور کواڈ مشاورت اور کثیر جہتی پلیٹ فارموں پر تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔

 

علاقائی اور کثیر جہتی تعاون

23۔ دونوں قائدین نے یوکرین میں جاری تنازعہ اور انسانی بحران کے بارے میں اپنی تشویشات کا اظہار کیا۔ انہوں نے عداوت کے فوری خاتمے کی ضرورت کا اعادہ کیا۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ عصری عالمی نظام اقوام متحدہ چارٹر، بین الاقوامی قانون اور ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے احترام پر مبنی ہے۔ انہوں نے اس مسئلے اور بھارت۔ پیسفک خطہ پر اس کے وسیع تر اثرات کے سلسلے میں قریبی تال میل بنائے رکھنے پر اتفاق کیا۔

24۔ دونوں قائدین نے مضبوط علاقائی نظام کے ذریعہ حمایت یافتہ آزاد، کھلے اور قواعد پر مبنی بھارت۔پیسفک خطہ  کے تئیں اپنی مشترکہ عہدبستگی کا اظہار کیاجس میں آسیان کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ انہوں نے مبنی برشمولیت اور خوشحال خطہ کے لیے اپنی عہدبستگی کا اعادہ کیا جس میں تمام ممالک کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جاتا ہو اور ممالک عسکری، اقتصادی اور سیاسی جبر سے آزاد ہوں۔

25۔ دونوں قائدین نے علاقائی استحکام اور خوشحالی کو فروغ دینے کی غرض سے کواڈ کے مثبت اور اولوالعزم ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے بھارت، آسٹریلیا، جاپان اور امریکہ کے درمیان تعاون کے لیے اپنی عہدبندگی کو اجاگر کیا۔ انہوں نے مارچ 2022 میں منعقد ہوئی کواڈ قائدین کی ورچووَل میٹنگ کا خیرمقدم کیا اور آئندہ مہینوں میں قائدین کی بہ نفس نفیس ملاقات کے بارے میں پرامیدی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بھارت۔ پیسفک بحری پہل قدمی کے بارے میں بھارت اور آسٹریلیا کے مابین قریبی تعاون کا بھی خیر مقدم کیا۔

26۔ وزیر اعظم مودی نے آسٹریلیا ۔ برطانیہ ۔ امریکہ (اے یو کے یو ایس) شراکت داری کے بارے میں وزیر اعظم موریسن کے ذریعہ کیے گئے مختصر خلاصہ کی ستائش کی۔ قائدین نے نیوکلیائی ہتھیار نہ تیار کرنے اور ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے اعلیٰ ترین معیارات برقرار رکھنے کے لیے آسٹریلیا کی عہدبستگی کو تسلیم کیا۔

27۔ رہنماؤں نے بحرہند کے خطہ اور بحر ہند کے دیگر ممالک کے ساتھ تعاون کو مزید مضبوط بنانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا، اس میں انڈین اوشن رِم ایسو سی ایشن کے لیے ان ممالک کا تعاون بھی شامل ہے۔وزیر اعظم مودی نے بحر ہند میں بحری اور تباہکاری سے نمٹنے کے تیاری، تجارت، سرمایہ کاری اور کنکٹیوٹی میں آسٹریلیا کی افزوں شراکت داری کا خیرمقدم کیا۔

28۔ دونوں قائدین نے بحرالکاہل کی لچک اور بحالی  کے لیے تعاون فراہم کرانے کے سلسلے میں ان کے جاری تعاون کے بارے میں تبادلہ خیالات کیے۔ وزیر اعظم موریسن نے ہنگا ٹونگا ۔ہنگا ہاپائی آتش فشاں کے پھوٹنے اور سونامی سے نمٹنے کے لیے ٹونگا کو ، اور کووِڈ۔19 وبائی مرض کے پھوٹ پڑنے کے ردعمل کے طور پر کیری باتی کو تعاون فراہم کرانے کے لیے بھارت کی امداد کا خیرمقدم کیا۔ وزیر اعظم مودی  نے ان پیسفک شراکت داروں کو بھارتی ایچ اے ڈی آر کی بہم رسانی میں تعاون فراہم کرنے کے سلسلے میں آسٹریلیا کے کردار کو تسلیم کیا۔

29۔ دونوں رہنماؤں نے بین الاقوامی قانون، خصوصاً سمندر کے قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن کے مطابق، ہند۔بحرالکاہل خطے کے تمام سمندروں میں حقوق اور آزادی کا استعمال کرنے کے قابل ہونے کی اہمیت پر زور دیا، جس میں جہاز رانی اور بالاپروازی کی آزادی بھی شامل ہے۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تنازعات کا حل بین الاقومی قانون کے مطابق پر امن طریقہ سے بغیر کسی دھمکی یا طاقت کے استعمال کے ، یا یکطرفہ طور پر موجودہ حالت کو تبدیل کرنے کی کوشش کے بغیر کیاجانا چاہئے،اور یہ ممالک کو ایسی سرگرمیوں ، جو امن اور استحکام کو متاثر کرنے والے تنازعات کو پیچیدہ یا بڑھا سکتی ہیں، کی صورت میں خود ضبطی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ انہوں نے بحیرہ جنوبی چین سمیت بحری قواعد پر مبنی نظام سے متعلق چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی قانون خصوصاً سمندری قانون پر اقوام متحدہ کے کنونشن (یو این سی ایل او ایس) پر عمل کرنے کی اہمیت کا ازسر نو اعادہ کیا۔ انہوں نے بحیرہ جنوبی چین میں کسی بھی ضابطہ اخلاق کو مؤثر، اصل اور بین الاقوامی قانون کے ساتھ مکمل طور پر ہم آہنگ کرنے پر زور دیا ، جس کے تحت کسی بھی ملک کے جائز حقوق اور مفادات کو متاثر نہ کیا جائے ، بشمول ان ممالک کے جو بین الاقوامی قانون کے تحت ان مذاکرات میں فریق نہیں ہیں  اور موجودہ مبنی بر شمولیت علاقائی نظام کی حمایت کرتے ہیں۔

30۔ دونوں رہنماؤں نے میانمار میں شہریوں کے خلاف تشدد کو فوری طور پر روکنے، غیر ملکیوں سمیت من مانے طور پر حراست میں لیے گئے تمام افراد کی رہائی اور انسانی ہمدردری کی بنیاد پر بلارکاوٹ رسائی کا مطالبہ کیا۔انہوں نے میانمار سے آسیان کی پانچ نکاتی اتفاق رائے کے نفاذ کی اپیل کی اور تشدد ختم کرنے کے سلسلے میں مل جل کر کام کرنے کے لیے بین الاقوامی برادری کی حوصلہ افزائی کی۔

31۔ دونوں رہنماؤں نے بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال کے پیش نظر افغان عوام کو انسانی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کے اپنے پختہ عزم کا اعادہ کیا اور  یو این ایس سی آر 2593 کے مطابق افغانستان میں برسراقتدار لوگوں سے انسداد دہشت گردی  اور انسانی حقوق سے متعلق عہدبستگیوں کی پاسداری کرنے کی اپیل کی۔انہوں نے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے تحفظ اور عوامی زندگی میں ان کی بھرپور شراکت داری کے مطالبے کا اعادہ کیا۔انہوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ افغانستان میں طویل المدت امن و استحکام کے لیے ایک وسیع البنیاد اور جامع حکومت ضروری ہے۔

32۔اس میٹنگ نے بھارت اور آسٹریلیا کے درمیان گرمجوشانہ اور قریبی تعلقات کو مزید تقویت بخشی اور قائدین نے جامع کلیدی حکمت عملی پر مبنی شراکت داری کو نئی بلندیوں تک لے جانے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

 

*********

 

(ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:3855



(Release ID: 1813920) Visitor Counter : 93