وزیراعظم کا دفتر

راجیہ سبھا‏‏ میں صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریے کی تحریک پر وزیر اعظم کا جواب


’’اس بات پر غور کرنے کا یہی اہم وقت ہے کہ قوم کو کہاں اور کیسے آگے لے جانا ہے جب کہ وہ آزادی کے 100 سال کی تکمیل کررہی ہوگی‘‘

‏’’بھارت کے عوام نے ٹیکہ لیا ہے اور انھوں نے یہ کام نہ صرف اپنی حفاظت کے لیے کیا ہے بلکہ دوسروں کی حفاظت کے لیے بھی کیا ہے۔ ٹیکےکے خلاف بہت سی عالمی تحریکوں کے درمیان اس طرح کا طرز عمل قابل ستائش ہے‘‘

‏لوگ وبا کے دور میں بھارت کی پیش رفت کے بارے میں سوالات اٹھاتے رہے، تاہم بھارت نے 80 کروڑ شہریوں کو مفت راشن کی رسائی کو یقینی بنایا

’’ہمیں عوام کے لیے کام کرنا ہوگا چاہے ہم کسی طرف ہوں۔ یہ ذہنیت غلط ہے کہ اپوزیشن میں ہونے کا مطلب ہے کہ عوام کے مسائل کو حل کرنے کے لیے کام کرنا بند کردیں‘‘

‏انھوں نے کہا کہ کووڈ-19 سے لڑنا بھی ایک مضبوط اور خوش گوار وفاقی ڈھانچے سے جڑا ہوا کام ہے۔ اس معاملے پر معزز وزرائے اعلیٰ کے ساتھ 23 ملاقاتیں ہوئی ہیں
’’‏‏ہمیں قومی ترقی اور علاقائی امنگوں کے درمیان کوئی تنازعہ نظر نہیں آتا‘‘

Posted On: 08 FEB 2022 4:12PM by PIB Delhi

نئی دہلی،  8/فروری 2022 ۔

‏ وزیراعظم جناب نریندر مودی نے آج راجیہ سبھا میں پارلیمنٹ سے صدر جمہوریہ کے خطاب پر شکریے کی تحریک کا جواب دیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ ‏‏یہ سوچنے کا یہی اہم وقت ہے کہ جب قوم آزادی کے 100 سال منارہی ہوگی تو اس وقت قوم کو کہاں لے جانا ہے اور کیسے آگے لے جانا ہے۔ انھوں نے اس یقین کا بھی اظہار کیا کہ اس کے لیے عزم بستگی کی خاطر ہمیں اجتماعی شراکت داری اور اجتماعی ذمہ داری کی ضرورت ہے۔ ‏

‏وزیر اعظم‏‏ نے کہا کہ دنیا اب بھی کووڈ-19 سے لڑ رہی ہے۔ انسانیت نے پچھلے سو برسوں میں اس طرح کا کوئی چیلنج نہیں دیکھا ہے۔ ‏‏ بھارت کے عوام نے ٹیکہ لیا ہے اور انھوں نے یہ کام صرف اپنی حفاظت کے لیے نہیں بلکہ دوسروں کی حفاظت کے لیے بھی کیا ہے۔ ویکسین کے خلاف بہت سی عالمی تحریکوں کے درمیان اس طرح کا طرز عمل قابل ستائش ہے۔‏

‏وزیر اعظم نے کہا کہ لوگ وبا کے اس دور میں بھارت کی پیش رفت کے بارے میں سوالات اٹھاتے رہے لیکن بھارت نے 80 کروڑ شہریوں کو مفت راشن کی رسائی کو یقینی بنایا۔ اس بات کو بھی یقینی بنایا گیا کہ غریبوں کے لیے ریکارڈ مکانات تعمیر کیے جائیں، یہ مکانات پانی کے کنکشنوں سے لیس ہوں۔ اس وبا کے دوران ہم نے 5 کروڑ عوام کو نل کے پانی کے کنکشن فراہم کیے اور ایک نیا ریکارڈ بنایا ہے۔ ہماری منطقی اپروچ کی وجہ سے ہمارے کسانوں نے وبا کے دوران زبردست فصلیں پیدا کیں۔ ہم نے وبا کے دوران بنیادی ڈھانچے سے متعلق بہت سے منصوبے مکمل کیے کیونکہ ہمیں یقین ہے کہ وہ اس طرح کے مشکل وقت میں ملازمتوں کو یقینی بناتے ہیں۔ اس وبا کے دوران ہمارے نوجوانوں نے کھیلوں میں بہت بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں اور قوم کا نام روشن کیا ہے۔ بھارتی نوجوانوں نے اپنے اسٹارٹ اپس کے ساتھ بھارت کو دنیا کے تین اسٹارٹ اپس کی سرفہرست منزلوں میں سے ایک بنا دیا ہے۔‏

‏وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ اس وبا کے دوران چاہے وہ کوپ 26 ہو یا جی 20 سے متعلق معاملہ ہو یا 150 سے زائد ممالک میں ادویات کی برآمد سے متعلق ہو، بھارت نے قائدانہ کردار ادا کیا ہے اور پوری دنیا اس پر بات کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ہم نے وبا کے دوران ایم ایس ایم ای شعبے اور زراعت کے شعبے پر زیادہ توجہ مرکوز کی۔‏

‏روزگار کے بارے میں اعداد و شمار دیتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 2021 میں ای پی ایف او پے رول کے اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ تقریباً 1 کروڑ 20 لاکھ نئے عوام نے ای پی ایف او پورٹل پر اپنا اندراج کرایا ہے۔ یہ سب رسمی ملازمتیں ہیں اور ان میں سے تقریباً 60 سے 65 لاکھ افراد کی عمر 18 سے 25 سال کے درمیان ہے، اس کا مطلب ہے کہ یہ ان کا پہلا کام ہے۔ افراط زر پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے افراط زر کو روکنے کی پوری کوشش کی ہے اور جب ہم اس کا موازنہ دیگر معیشتوں سے کرتے ہیں تو ہم کہہ سکتے ہیں کہ آج بھارت واحد بڑی معیشت ہے جو اوسط مہنگائی کے ساتھ اعلیٰ نمو کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ ‏

‏وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں عوام کے لیے کام کرنا ہوگا چاہے ہم کسی بھی جانب ہوں۔ یہ ذہنیت غلط ہے کہ اپوزیشن میں ہونے کا مطلب ہے عوام کے مسائل کو حل کرنے کا کام کرنا بند کر دینا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ جب کچھ معزز اراکین نے کہا کہ بھارت کی ویکسینیشن مہم کوئی بڑی بات نہیں ہے تو انہیں حیرت ہوئی۔ انھوں نے کہا کہ وبا کے آغاز سے ہی حکومت نے ملک اور دنیا میں دستیاب وسائل کے حصول کی ہر ممکن کوشش کی ہے۔ انھوں نے سب کو یہ بھی یقین دلایا کہ جب تک وبا باقی رہے گی، ہم قوم کے غریبوں کا تحفظ کریں گے۔‏

‏وزیر اعظم نے کہا کہ کووڈ-19 سے لڑنا بھی ایک مضبوط اور خوش گوار وفاقی ڈھانچے سے جڑا ہوا عمل ہے۔ اس معاملے پر معزز وزرائے اعلیٰ کے ساتھ 23 ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ انھوں نے کووڈ 19 پر کل جماعتی اجلاس میں شرکت کے لیے اپوزیشن جماعتوں کے بائیکاٹ پر دکھ کا اظہار کیا۔‏

‏وزیراعظم نے کہا کہ آیوشمان بھارت کے تحت آج ملک میں 80 ہزار سے زائد صحت اور تندرستی کے مراکز کام کر رہے ہیں۔ یہ مراکز گاؤں اور گھر کے قریب مفت ٹیسٹ سمیت بہتر بنیادی صحت کی دیکھ بھال کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں۔‏

‏جمہوریت پر بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم 1975 میں جمہوریت کو پامال کرنے والوں سے جمہوریت کا سبق کبھی نہیں سیکھیں گے۔ ہماری جمہوریت کے لیے سب سے بڑا خطرہ خاندانی پارٹیاں ہیں۔ جب ایک خاندان کسی سیاسی جماعت میں بہت زیادہ رائج ہو جاتا ہے تو سیاسی صلاحیتوں کو نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔‏

‏وزیر اعظم نے کہا کہ ’’کچھ اراکین نے پوچھا ہے کہ اگر کانگریس نہ ہوتی تو کیا ہوتا؟‘‘ انھوں نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہوں گا کہ اگر کانگریس نہ ہوتی تو ایمرجنسی نہ ہوتی، ذات پات کی سیاست نہ ہوتی، سکھوں کا کبھی قتل عام نہ ہوتا، کشمیری پنڈتوں کے مسائل نہ ہوتے۔ ‏

‏وزیر اعظم اس بات کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہمیں قومی ترقی اور علاقائی امنگوں کے درمیان کوئی تنازعہ نظر نہیں آتا۔ بھارت کی ترقی اس وقت مستحکم ہوگی جب وہ ملک کی ترقی کو مدنظر رکھتے ہوئے علاقائی امنگوں کو پورا کرے گا۔ انھوں نے مزید کہا کہ جب ہماری ریاستیں ترقی کرتی ہیں تو ملک ترقی کرتا ہے۔‏

‏وزیر اعظم نے اپنی تقریر کا اختتام یہ کہہ کر کیا کہ ہمیں تفریق کی روایت کو ختم کرنا چاہیے اور اس ذہنیت کے ساتھ مل کر چلنا وقت کی ضرورت ہے۔ ایک سنہری دور اور پوری دنیا ایک امید کے ساتھ بھارت کی منتظر ہے اور ہمیں اس موقع کو کھونا نہیں چاہیے۔ ‏

 

 

 

******

ش ح۔ ع ا۔ م ر

U-NO.1300

 



(Release ID: 1796605) Visitor Counter : 131