وزیراعظم کا دفتر
نئی دہلی کے کریئپا گراؤنڈ میں این سی سی ریلی کے دوران وزیر اعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
28 JAN 2022 3:22PM by PIB Delhi
پروگرام میں موجود ملک کے وزیر دفاع جناب راج ناتھ سنگھ جی، این سی سی کے ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل گربیر پال سنگھ جی، یہاں موجود تمام معزز شخصیات، افسران، یوم جمہوریہ کی پریڈ میں حصہ لینے والے فن کار، این ایس ایس-این سی سی کے ساتھیوں!
اس وقت ملک اپنی آزادی کا امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ اور جب ایک نوجوان ملک، اس طرح کے کسی تاریخی موقع کا گواہ بنتا ہے، تو اس کے جشن میں ایک الگ ہی جوش دکھائی دیتا ہے۔ یہی جوش میں ابھی کریئپا گراؤنڈ میں بھی دیکھ رہا تھا۔ یہ بھارت کی اس نوجوان طاقت کا مظہر ہے جو ہمارے عزائم کو پورا کرے گی، جو 2047 میں جب ملک آزادی کے سو سال پورے کرے گا، 2047 کے عظیم بھارت کی تعمیر کرے گی۔
مجھے فخر ہے کہ میں بھی کبھی آپ ہی کی طرح این سی سی کا سرگرم کیڈٹ رہا ہوں۔ لیکن جو خوش قسمتی آپ کو ملی ہے وہ مجھے بھی ملی تھی۔ مجھے این سی سی میں جو ٹریننگ ملی، جو جاننے سیکھنے کو ملا، آج ملک کے تئیں اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل میں مجھے ان آداب سے، اسے ٹریننگ سے بے انتہا طاقت ملتی ہے۔ ابھی کچھ ہی وقت پہلے مجھے این سی سی ایلومنی کا کارڈ بھی ملا تھا۔ آج ملک کے وزیر اعظم کے ساتھ ساتھ میں اس ناطے بھی آپ کا ساتھی ہوں، آپ سے جڑا ہوں۔ میں این سی سی کے تمام عہدیداروں کو، اور سبھی فیلو کیڈٹس کو اس موقع پر سیلوٹ کرتا ہوں۔ آج جن کیڈٹس کو انعام ملا ہے، انہیں بھی میں اپنی دلی مبارکباد دیتا ہوں۔ آج عظیم مجاہد آزادی، پنجاب کیسری لالہ لاجپت رائے جی کی جینتی بھی ہے۔ آج ہی فیلڈ مارشل کریئپا کی بھی جینتی ہے۔ ملک کی تعمیر میں اہم رول نبھانے والے ملک کے ان جانباز سپوتوں کو میں پورے احترام کے ساتھ سلام کرتا ہوں۔
ساتھیوں،
آج جب ملک نئے عزائم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے، تب ملک میں این سی سی کو مضبوط کرنے کے لیے بھی ہماری کوششیں جاری ہیں۔ اس کے لیے ملک میں ایک ہائی لیول ریویو کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ پچھلے دو سالوں میں ہم نے ملک کے سرحدی علاقوں میں ایک لاکھ نئے کیڈٹس بنائے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ این سی سی کیڈٹس کی ٹریننگ میں سیمولیشن جیسی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال بھی بڑھ رہا ہے۔ ہمارے ایجوکیشن سسٹم کو این سی سی سے جوڑنے کے لیے بھی ملک کئی قدم اٹھا رہا ہے۔ پوری طرح سے سیلف فائننس اسکیم کے تحت ایک لاکھ کیڈٹس کی توسیع ملک کے کالجوں میں کی گئی ہے۔ ایک لاکھ کیڈٹس کو لے کر یہی کوشش اب اسکولوں میں بھی شروع کی گئی ہے۔
نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت ملک کی 90 یونیورسٹیوں نے این سی سی کو الیکٹو سبجیکٹ کے طور پر بھی شروع کیا ہے۔ میں آج یہاں بڑی تعداد میں گرل کیڈٹس کو دیکھ رہا ہوں۔ یہ ملک کے بدلتے مزاج کی علامت ہے۔ ملک کو آج آپ کے مخصوص تعاون کی ضرورت ہے۔ ملک میں آپ کے لیے آج بے شمار مواقع موجود ہیں۔ اب ملک کی بیٹیاں سینک اسکولوں میں ایڈمشن لے رہی ہیں۔ فوج میں خواتین کو بڑی ذمہ داریاں مل رہی ہیں۔ ایئر فورس میں ملک کی بیٹیاں فائٹر پلین اڑا رہی ہیں۔ ایسے میں ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ این سی سی میں بھی زیادہ سے زیادہ بیٹیاں شامل ہوں۔ جن بیٹیوں نے خود این سی سی جوائن کیا ہے، وہ اس کے لیے ایک مثال بن سکتی ہیں۔
ساتھیوں،
ملک کے مشہور شاعر ماکھن لال چترویدی کی نظم اور اس نظم کے شعر میں انہوں نے کہا-
بھوکھنڈ بچھا، آکاش اوڑھ، نے نودک لے، مودک پرہار
برہمانڈ ہتھیلی پر اچھال، اپنے جیون دھن کو نہار
یہ شعر، صلاحیت کی انتہا کو بیان کرتا ہے۔ طاقت ایسی ہو کہ زمین کو بچھا سکیں، آسمان کو اوڑھ سکیں، کائنات کو ہتھیلی پر اُچھال سکیں۔ طاقت ایسی ہو کہ مشکل سے مشکل حالات کا بھی ہنس کر، ڈٹ کر مقابلہ کر سکیں۔ آج ماں بھارتی، بھارت کے نوجوانوں سے یہی اپیل کر رہی ہے۔
بھوکھنڈ بچھا، آکاش اوڑھ، نے نودک لے، مودک پرہار
برہمانڈ ہتھیلی پر اچھال، اپنے جیون دھن کو نہار
آنے والے 25 سال کا امرت کال، حب الوطنی کے عروج کا ہے۔ اور آج چنوتی اس بات کی نہیں ہے کہ دنیا میں کوئی اسے قبول کرے گا یا نہیں۔ آج اہمیت اس بات کی ہے کہ جب دنیا بھارت کو اتنی امیدوں کے ساتھ دیکھ رہی ہے، اتنے بھروسے کے ساتھ دیکھ رہی ہے، تو بھارت اپنی کوششوں میں کہیں سے بھی کمزور تو نہیں پڑ جائے گا۔
آج آزادی کے امرت مہوتسو میں بھارت نے جو عہد کیے ہیں، جو مہم شروع کی ہے، انہیں مسلسل نئی توانائی حاصل ہوتی رہے، اس کی بہت بڑی ذمہ داری ہمارے ملک کے کروڑوں نوجوانوں پر ہے۔ آج اس وقت جتنے بھی نوجوان لڑکے لڑکیاں این سی سی میں ہیں، این ایس ایس میں ہیں، اس میں سے زیادہ تر اس صدی میں ہی پیدا ہوئے ہیں۔ آپ کو ہی بھارت کو 2047 تک بڑے آن بان شان کے ساتھ لے کر جانا ہے۔ اس لیے آپ کی کوششیں، آپ کے عزائم، ان عزائم کی تکمیل، بھارت کی تکمیل ہوگی، بھارت کی کامیابی ہوگی۔ حب الوطنی سے بڑی کوئی عبادت نہیں ہوتی، قومی مفاد سے بڑا کوئی مفاد نہیں ہوتا۔ ملک کو سب سے آگے رکھتے ہوئے، آپ جو بھی کریں گے، وہ ملک کی ترقی میں مدد کرے گا۔ آج ہمارے نوجوانوں نے بھارت کو اسٹارٹ اپ کی دنیا میں ٹاپ تین میں پہنچا دیا ہے۔ کورونا کے اس بحرانی دور میں جتنے یونیکارن بنے ہیں، وہ بھارت کے نوجوانوں کی طاقت کا مظاہرہ ہے۔ آپ تصور کر سکتے ہیں- 50 سے زیادہ یونیکارن کورونا دور کے دوران وجود میں آئے ہیں۔ اور آپ کو تو پتہ ہی ہوگا، ایک ایک یونیکارن، ایک ایک اسٹارٹ اپ کی پونجی ساڑھے سات ہزار کروڑ روپے سے زیادہ ہے۔ یہ استعداد، یہ صلاحیت بہت بڑا یقین پیدا کرتی ہے۔ اور جانتے ہیں، اس میں سب سے بڑی بات کیا ہے؟ یہ ہزاروں اسٹارٹ اپس، ملک کی کسی نہ کسی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے بنے ہیں۔ کوئی زرعی شعبہ میں نیا کر رہا ہے، کوئی سپلائی چین بہتر کرنے کے لیے نیا کر رہا ہے، کوئی تعلیم کے شعبہ میں تبدیلی کے لیے کچھ نیا کر رہا ہے۔ ان میں ملک کے لیے کچھ کرنے کا جذبہ ہے، کچھ کر گزرنے کا جذبہ ہے۔
ساتھیوں،
جس ملک کا نوجوان، ملک سب سے پہلے کی سوچ کے ساتھ آگے بڑھنے لگتا ہے، اسے دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی ہے۔ آج کھیل کے میدان میں، بھارت کی کامیابی بھی اسی کی ایک بڑی مثال ہے۔ کھلاڑی کی صلاحیت، کھلاڑی کا عزم، ان ساری باتوں کی اپنی اہمیت تو ہے ہی، کھلاڑی کی محنت کی بھی بہت اہمیت ہے، لیکن اب اس کی ہار جیت کے ساتھ 130 کروڑ ملک کے شہری جڑ جاتے ہیں۔ بھارت کا نوجوان، کسی بھی میدان میں کسی سے ٹکر لے رہا ہے، تو پورا ملک اس کے پیچھے متحد ہو جاتا ہے۔ کھلاڑیوں میں بھی یہ جذبہ قوی ہے کہ میں انعام کے لیے نہیں، اپنے ملک کے لیے کھیل رہا ہوں۔ اسی جذبہ کے ساتھ ہر شعبہ میں بھارت کے نوجوانوں کو، ملک کی اگلی نسل کو آگے بڑھنا ہے۔
ساتھیوں،
کورونا کے اس دور نے پوری دنیا کو ہم ہندوستانیوں کی شائستگی، ہم ہندوستانیوں کی سماجی طاقت کا ثبوت دیا ہے۔ جب عوام کرفیو کے دوران پورا ملک کورونا سے لڑنے کے لیے متحد ہو گیا، تو پوری دنیا حیران رہ گئی تھی۔ کچھ لوگ ہمارے سماج کو طعنے دیتے ہیں لیکن اسی سماج نے دکھا دیا کہ جب بات ملک کی ہو، تو اس سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ جب صحیح سمت ملے، صحیح مثال ملے، تو ہمارا ملک کتنا کچھ کرکے دکھا سکتا ہے، یہ اس کی مثال ہے۔
آپ این سی سی اور این ایس ایس کے نوجوانوں نے بھی کورونا کے اس بحران میں اپنی خدمت کے جذبے سے سبھی کا دل جیتا ہے۔ اب آپ کی یہ بھی ذمہ داری ہے کہ جو کچھ آپ نے این سی سی میں سیکھا ہے، وہ صرف جب یونیفارم پہنا ہو تبھی کام میں آئے، ایسا نہیں ہوتا ہے۔ وہ آپ کی پوری زندگی میں، اسی طرح کیسے بنا رہے، وقت وقت پر کیسے ظاہر ہوتا رہے۔ آپ کو یہ بھی سوچنا چاہیے کہ ایک کیڈٹ کے طور پر جو سیکھا ہے، اس کا سماج کو کیسا فائدہ ہوگا۔ جیسے آپ اگر کسی گاؤں میں رہتے ہیں، تو آپ پتہ کر سکتے ہیں کہ کہیں اس گاؤں میں کوئی طالب علم اسکول چھوڑ کرکے ڈراپ آؤٹ تو نہیں ہے۔ آپ اس سے ملیں گے، اس کی دقت سمجھیں گے، اس کی پڑھائی پھر سے شروع ہو، اس کے لیے کوشش کریں گے، تو این سی سی کے جذبہ کو آپ آگے بڑھائیں گے۔
آپ سووچھتا ابھیان کو فروغ دینے کے لیے بھی اپنے گاؤں محلے، اپنے شہر قصبے میں الگ الگ ٹیمیں بنا سکتے ہیں۔ کیوں کہ آپ نے یہاں پر لیڈرشپ کے ہنر سیکھے ہیں، اب اس کو اپلائی کرنا ہے سماج میں۔ جس طرح آپ نے سمندری ساحلوں کی صفائی کے لیے ’پونیت ساگر ابھیان‘ چلایا تھا، بہت پذیرائی حاصل کی تھی، وہ این سی سی کے دور کے بعد بھی جاری رہنی چاہیے۔ جیسے آج کل ملک میں ’کیچ دی رین‘ اس کی ایک عوامی تحریک چل رہی ہے۔ بارش کے پانی کو ہم کیسے بچائیں، جو ہمارے تالاب ہیں، جو جھیلیں ہیں، انہیں کیسے صاف رکھیں، اس سلسلے میں بھی آپ لوگوں کو بیدار کر سکتے ہیں۔
ساتھیوں،
آزادی کی لڑائی میں، مہاتما گاندھی نے ملک کے عام انسانوں کو ایسی ایسی چیزوں سے جوڑا تھا، جن سے لوگوں کی روزی روٹی بھی چلتی تھی، لیکن ساتھ ساتھ حب الوطنی کی تحریک بھی رفتار پکڑتی تھی۔ جیسے کوئی سوت کاتنے کا کام کرتا تھا، کوئی تعلیم بالغاں سے جڑا تھا، کوئی گئو پروری سے جڑ کر کام کرتا تھا، کوئی سووچھتا کا کام کرتا تھا، ان تمام موضوعات کو گاندھی جی نے آزادی کی تحریک سے جوڑ دیا تھا۔ اسی طرح آزادی کے امرت کال میں، آج سے لے کر اگلے 25 سال ہم سب کو، آپ کو اپنی عادتوں کو، اپنے کاموں کو ملک کی ترقی کے ساتھ، ملک کی امیدوں کے ساتھ، ملک کی آروزوؤں کے ساتھ جوڑنا ہے۔ آج ملک آتم نربھر کے عزم کے ساتھ چل رہا ہے۔ آپ سبھی نوجوان، ووکل فار لوکل کی مہم میں بہت بڑا رول ادا کر سکتے ہیں۔
اگر بھارت کے نوجوان ٹھان لیں کہ جس چیز کی تعمیر میں کسی ہندوستانی کی محنت لگی ہے، کسی ہندوستانی کا پسینہ بہا ہے، صرف وہی چیز استعمال کریں گے، تو بھارت کی تقدیر تیز رفتار سے بدل سکتی ہے۔ ووکل فار لوکل کا منتر سیدھے سیدھے نوجوانوں سے بھی جڑا ہوا ہے۔ جب لوگ مقامی پیداوار کو خریدیں گے، تو مقامی پیداوار بھی بڑھے گی، اس کی کوالٹی بھی بہتر ہوتی جائے گی۔ جب مقامی پیداوار بڑھے گی تو اس وجہ سے مقامی سطح پر روزگار کے نئے وسائل بھی بڑھیں گے۔
ساتھیوں،
یہ وقت ٹیکنالوجی اور انوویشن کا ہے۔ یہ وقت ڈیجیٹل انقلاب کا ہے۔ اس دور کا اگر کوئی ہیرو ہے، تو وہ آپ میرے سبھی نوجوان ساتھی ہیں۔ اس لیے، تبدیلی کے اس دور میں بطور کیڈٹ کئی نئی ذمہ داریاں آپ کے پاس ہیں۔ آپ کو اس انقلاب میں بھارت کو لیڈر بنانے کے لیے ملک کو اپنی قیادت فراہم کرنی ہے اور ساتھ ہی اس کی چنوتیوں کا مقابلہ بھی کرنا ہے۔ آج ایک طرف ڈیجیٹل ٹیکنالوجی اور انفارمیشن سے جڑے اچھے امکانات ہیں، تو دوسری طرف مس انفارمیشن (غلط معلومات) کے خطرے بھی ہیں۔ ہمارے ملک کا عام انسان، کسی افواہ کا شکار نہ ہو یہ بھی ضروری ہے۔ این سی سی کیڈٹس اس کے لیے ایک بیداری مہم چلا سکتے ہیں۔ ایک اور چیلنج جو آج کے نوجوانوں کے سامنے ہے، وہ ہے ورچوئل اور ریئل لائف میں بگڑتا ربط! این سی سی اپنے کیڈٹس کے لیے اس ربط کی ٹریننگ کے طریقے تیار کر سکتی ہے، جو باقی لوگوں کے لیے بھی مددگار ہوں۔
ساتھیوں،
ایک اور موضوع کو میں آپ کے سامنے اٹھانا چاہتا ہوں۔ یہ موضوع ہے ڈرگس کا، نشے کا۔ نشہ ہماری نوجوان نسل کو کتنا برباد کرتا ہے، یہ آپ اچھی طرح جانتے ہیں۔ تو پھر جس اسکول کالج میں این سی سی ہو، این ایس ایس ہو وہاں پر ڈرگس کیسے پہنچ سکتی ہے۔ آپ کیڈٹ کے طور پر خود ڈرگس سے پاک رہیں اور ساتھ ہی ساتھ اپنے کیمپس کو بھی ڈرگس سے پاک رکھیں۔ آپ کے ساتھی، جو این سی سی-این ایس ایس میں نہیں ہیں، انہیں بھی اس بری عادت کو چھوڑنے میں مدد کیجئے۔
ساتھیوں،
ملک کی ایسی ہی مشترکہ کوششوں کو نئی توانائی دینے کے لیے کچھ سال پہلے ایک پورٹل بھی شروع کیا گیا تھا۔ یہ پورٹل ہے- سیلف4سوسائٹی پورٹل۔ اس پورٹل پر الگ الگ آدمی آکر، الگ الگ کمپنیاں آ کر، الگ الگ تنظیم آ کر، سماجی خدمت کے جو کام ہوتے ہیں، ان کاموں میں وہ تعاون کرتے ہیں۔ خاص کر بھارت کی آئی ٹی اور ٹیک کمپنیوں نے اس سمت میں بہت اچھا کام کیا ہے۔ آج اس سے 7 ہزار تنظیمیں اور سوا دو لاکھ سے زیادہ لوگ جڑے ہوئے ہیں، جو کچھ نہ کچھ سماجی خدمت کرتے ہیں۔ این سی سی-این ایس ایس کے لاکھوں نوجوانوں کو بھی اس پورٹل سے ضرور جڑنا چاہیے۔
بھائیوں بہنوں،
ہمیں ایک جانب این سی سی کیڈٹس کی توسیع کرنی ہے، تو دوسری جانب کیڈٹ اسپرٹ کو بھی آگے بڑھانا ہے۔ یہ اسپرٹ ہر ایک شہری تک پہنچانی ہے، گاؤں گاؤں تک اس کی گونج پہنچانی ہے، یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ اور میں سمجھتا ہوں، اس میں، این سی سی ایلومنی کا بہت بڑا رول ہے۔ این سی سی ایلومنی ایسوسی ایشن اس کام میں ایک برج کا، ایک نیٹ ورک کا رول نبھائے گا۔ چونکہ میں خود اس ایسوسی ایشن کا ممبر ہوں، اس لیے میری ملک و بیرون ملک پھیلے سبھی ایلومنی ساتھیوں سے اپیل ہے کہ اس مشن کا سرگرم حصہ بنیں۔ کیوں کہ، ونس اے کیڈٹ، آلویز اے کیڈٹ! ہم جہاں کہیں بھی ہیں، جس کسی شعبے میں اپنی خدمات پیش کر رہے ہیں، ہمارے تجربات ملک اور نئی نسل کے بہت کام آ سکتے ہیں۔ ہمارے تجربات ایک تنظیم کے طور پر این سی سی کو بھی پہلے سے بہتر بنانے کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔ اس سے این سی سی کو اسپرٹ اور ذمہ داری کے جذبے کی سماج میں بھی توسیع ہوگی۔
مجھے پورا بھروسہ ہے، آزادی کے امرت مہوتسو میں ہماری یہ کوشش نئے بھارت کی تعمیر کی توانائی بنے گی، اور این سی سی کے کیڈٹس اس میں بہت بڑا رول نبھائیں گے۔ اسی اعتماد کے ساتھ، آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ!
بھارت ماتا کی، جے!
بھارت ماتا کی، جے!
بھارت ماتا کی، جے!
وندے ماترم، وندے ماترم!
*****
ش ح – ق ت – ت ع
U: 819
(Release ID: 1793303)
Visitor Counter : 139
Read this release in:
English
,
Hindi
,
Marathi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam