وزیراعظم کا دفتر

پہلے آڈٹ دیوس کے موقع  پر  منعقدہ پروگرام میں وزیر اعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 16 NOV 2021 1:40PM by PIB Delhi

نئی دہلی:16 ؍نومبر2021:

پروگرامیں ہمارے ساتھ موجود ملک کے  کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل جناب جی سی مرمو جی، ڈپٹی سی اے جی محترمہ پروین مہتا جی، اس  اہم ادارے کے توسط سے ملک کے لئے وقف سبھی اراکین، خواتین  و حضرات! آپ سبھی کو آڈٹ ڈے   کی بہت مبارکباد۔

ایک ادارے کے طور پر سی اے جی، نہ صرف ملک کے کھاتوں کا حساب کتاب چیک کرتا ہے بلکہ  پروڈکٹیویٹی میں، ایفیشی اینسی میں ’ویلیو ایڈیشن ‘ بھی کرتا ہے۔ اس لئے ، آڈٹ ڈے اور اس سے جڑے پروگرام ، اس موقع پر ہمارے غوروخوض   ہمارے امپرومنٹ اور امپروائیزشن کا اہم حصہ ہیں ۔ میں آپ سبھی کو  آپ کی ایمانداری کے لئے سی اے جی کی اہمیت  اور وقار کو مسلسل نئی سمت دینے کےلئے مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیو،

بہت کم انسٹی ٹیوشن ایسے ہوتے ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مضبوط ہوتے ہیں، زیادہ میچیور اور زیادہ کارآمد ہوتے ہیں۔زیادہ تر انسٹی ٹیوشن  جنم لیتے ہیں، تین دہائیاں، چار دہائیاں، پانچ دہائیاںآتے آتے ہی حالات اتنے بدل جاتے ہیں کہ وہ کبھی کبھی اپنا ریلیوینس ہی کھو دیتے ہیں۔  لیکن سی اے جی کے سلسلے میں ہم کہہ سکتے ہیں کہ اتنے برسوں کے بعد یہ انسٹی ٹیوٹ اپنے آپ میں ایک بہت بڑی وراثت ہے، بہت بڑی امانت ہے۔ اور ہر نسل کو اسے سنبھالنا، اسے سنوارنا، اس کو سجانا اور آنے والی نسلوں کے لئے مزید موزوں بناکر اس کو ٹرانسفر کرنا ، میں سمجھتا ہوں کہ ایک بہت بڑی ذمہ داری بھی ہے۔

ساتھیو،

پچھلی بار جب میں یہاں آیا تھا، آپ لوگوں سے ملاقات ہوئی تھی،  تب ہم مہاتما گاندھی جی کی 150 ویں جینتی منا رہے تھے۔ اس پروگرام میں باپو  کے مجسمہ  کی نقاب کشائی کی گئی تھی۔ اور آج، جب آڈٹ ڈے کا یہ اہم پروگرام ہو رہا ہے ، تب ملک اپنی آزادی کے 75 سال پر امرت مہوتسو منا رہا ہے۔ آج ہمیں ملک کی  سالمیت کے ہیرو سردار پٹیل جی کے مجسمے کی نقاب کشائی کا موقع ملا ہے ۔ گاندھی جی ہوں، سردار پٹیل ہوں، یا پھر بابا صاحب امبیڈکر ، ملک کی تعمیر میں  ان سبھی کا تعاون، سی اے جی کے لئے ، ہم سبھی کے لئے ، ملک کے کروڑوں لوگوں کے لئے بہت بڑی  تحریک ہے۔ ملک کے لئے کیسے بڑے ہدف طے کیئے جاتے ہیں ، کیسے انہیں حاصل کیا جاتا ہے، کیسے  انتظام میں تبدیلی لائی جاتی ہے، ان عظیم شخصیات کی زندگی کی کہانی ہمیں بہت کچھ سکھاتی ہے۔

ساتھیو،

ایک وقت تھا، جب ملک میں آڈٹ کو ایک شک، ایک خوف کے ساتھ دیکھا جاتا تھا۔ ’سی اے جی بنام  سرکار‘، یہ  ہمارے نظام کی عام سوچ بن گئی تھی۔  اور کبھی کبھی تو یہ بھی ہوجاتا تھا کہ بابو لوگ کیسے ہیں، ایسے ہی دیتے ہیں۔ بابووں کو لگتا تھا  سی اے جی والے ایسے ہی ہیں کہ ہر چیز میں ان کو نقص ہی نظر آتا ہے۔ ہر ایک کی اپنی اپنی بات تھی۔ لیکن ، آج  یہ   ذہنیت بدل گئی ہے۔ آج آڈٹ کو ویلیو ایڈیشن کا ایک اہم حصہ سمجھا جا رہا ہے۔

سرکار کے کام کاج کا اسسیمنٹ کرتے وقت سی اے جی کے پاس آوٹ سائیڈر  ویو پوائنٹ کا ایڈوانٹیج ہوتا ہے۔ آپ جو کچھ ہمیں بتاتے ہیں، اس سے ہم سسٹیمیک اپمرومنٹ کرتے ہیں، اسے ہم اپنے لئے ایک تعاون کے طور پر دیکھتے ہیں۔

مجھے طویل عرصہ تک سرکاروں کی قیادت کا موقع ملا ہے۔ میں جب گجرات میں وزیراعلیٰ تھا تب بھی اپنے افسران سے کہتا تھا ، اور آج بھی یہ کہتا ہوں ، سی اے جی میں جو ڈاکیومنٹ  اور ڈیٹا مانگے جاتے ہیں وہ تو آپ ضرور دیجئے،  اپنے کام سے جڑی دوسری فائلس بھی انہیں دیجئے۔ اس سے ہمارے لئے اور بہتر کام کرنے کا اسکوپ  تیار ہوتا ہے۔ ہمارا سیلف اسسمینٹ کا کام آسان ہو جاتا ہے۔

ساتھیو،

صفائی اور شفافیت ہماری نجی زندگی میں ہوں، یا حکومت میں، یہ ہمارے لئے سب سے بڑے مورل بوسٹر ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر ، پہلے ملک کے بینکنگ سیکٹر میں ٹرانسپلینسی  کی کمی کی وجہ سے طرح طرح کی پریکٹس چلتی تھیں۔ نتیجہ یہ ہوا کہ بینکوں کے این پی ایز بڑھتے گئے۔ این پی ایز کو کارپیٹ کے نیچے کور کرنے کا جو کام پہلے کے وقت کیا گیا وہ شاید  مجھ سے زیادہ آپ لوگ جانتے ہیں۔ لیکن ہم نے پوری ایمانداری کے ساتھ پچھلی حکومتوں کا سچ، جو بھی صورتحال تھی، ملک کے سامنے کھل کر رکھ دی۔ ہم مسائل کو پہنچانیں گے تبھی تو حل تلاش کرپائیں گے۔

اسی طرح، آپ کی طرف سے فسکل ڈیفیسٹکے سلسلے میں ، سرکاری خرچوں کے معاملے پر مسلسل آگاہ کیا جاتا تھا۔ ہم نے آپ کے کنسرنس کو مثبت طریقہ سے لیا، ان یوزڈ اور انڈر-یوزڈ ایلیمنٹس کو مونیٹائیز کرنے کے جرات مندانہ فیصلے کئے۔ آج ان فیصلے کے نتائج، پھر سے رفتار پکڑ رہی معیشت، جس کی چرچہ پوری دنیا میں ہورہا ہے، اس کا استقبال  اور عزت افزائی ہورہی ہے۔ سی اے جی میں آپ ان کا وسیع پیمانے پر اسسمینٹ کریں گے تو مجھے لگتا ہے کہ ان فیصلوں کے کئی ایسے پہلو سامنے آئیں گے جو کبھی کبھی ماہرین سے بھی چھوٹ جاتے ہیں ۔

ساتھیو،

آج ہم ایسے نظام بنا رہے ہیں جس میں جو پرانی سوچ ہے، ’ سرکار سروم‘، سرکار جانم،  سرکار گرہنم، اس پرانی سوچ کو ہم نے بدلنے کا طے کرلیا ہے ۔ اور اس کا نتیجہ، سرکار کا دخل بھی کم ہو رہا ہے، اور آپ کا کام بھی آسان ہو رہا ہے ۔ ’منیمم گورنمنٹ میکسیمم گورننس کانٹیکٹ لیس کسٹمز، آٹومیٹک رینیول ، فیسلیس اسسمنٹس ، سروس ڈیلیوری کے لئے آن لائن اپلی کیشنز، ان سارے ری فارمرس نے حکومت کے غیرضروری دخل کو ختم کیا ہے۔

سسٹم میں جب یہ ٹرانسپرینسی آتی ہے تو نتیجے بھی ہمیں صاف صاف دکھائی دینے لگتے ہیں۔ آج بھارت پوری دنیا میں تیسرا سب سے بڑا سٹارٹ اپ ایکو سسٹم  بن چکا ہے۔ آج 50 سے زیادہ ہمارے بھارتی یونیکارن کھڑے ہوچکے ہیں۔ ہمارے آئی آئی ٹیز آج چوتھے سب سے بڑے یونیکارن پروڈیوسر بن کر ابھرے ہیں۔’منیمم گورنمنٹ میکسی مم گورننس ‘ کی اس مہم میں آپ سبھی کو ، ملک کے ہر ادارے کو شراکت دار بنانا ہے، اونرشپ لینی ہے، کو-ٹریولر کے طور پر چلنا ہی چلنا ہے۔ ہمارے ہر آئینی ادارے کے لیےیہامرت کال کا ایک سنکلپ ،  2047 میں جب ہندوستان شتابدی منائے گا ، تب ملک کو بہت اونچائی پر لے جانے کی طاقت کے طور پر کام آئے گا۔

ساتھیو،

دہائیوں تک ہمارے ملک میں سی اے جی کی پہچان،  سرکاری فائلوں اور بہی کھاتوں  کے  بیچ ماتھا پچی کرنے والے ادارے کے طور پر رہی ہے۔  سی اے جی سے وابستہ لوگوں کی یہی امیج بن گئی تھی۔  اور اس کا ذکر میں نے 2019 میں بھی جب آپ کے بیچ میں آیا تھا ، میں نے ذکر کیا تھا۔  مجھے خوشی ہے کہ آپ تیزی کے ساتھ تبدیلی لا رہے ہیں، عمل کو جدید بنا رہے ہیں۔ آج آپ  ایڈوانسڈ اینالٹکس ٹولس کا  استعمال کررہے  ہیں، جیو-اسپیشل ڈیٹا اور سیٹ لائٹ امیجری کا استعمال کررہے ہیں۔ یہ انوویشن ہمارے وسائل میں بھی ہونا چاہئے ، اور ہمارے طرز عمل میں بھی ہونا چاہیے۔

مجھے بتایا گیا ہے کہ آپ نےپریلیمنری فائنڈنگز کو فیلڈ آڈٹ سے پہلے ہی ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ شیئر کرنا شروع کیا ۔ یہ ایک ہیلدی پریکٹس  ہے۔ جب آپ ان پریلیمنری فائنڈنگز کو اپنی فیلڈ اسٹڈی کے ساتھ کمبائن کریں گے، تب اس کے نتائج اور ابھی بہتر نکلیں گے۔ اسی طرح، میں نے آپ کو مشورہ دیا تھا کہ آپ آفس سے باہر نکل کر آڈیٹز اور اسٹیک ہولڈرز سے ملیں ۔آپ نے اس تجویز کو  تسلیم کیا ہے۔ پچھلے سال فروری میں سی اے جی کے سینئر افسران اور منسٹریز کے سکریٹریزنے ایک سیمیناربھی  کیا تھا۔ میں ان کوششوں کو سراہتا ہوں، اور امید کرتا ہوں کہ یہ سلسلہ سیمینار تک نہیں رکے گا۔

یہ سی اے جی اور محکموں کے بیچ پارٹنرشپ میں پروگریس کرنے کا ذریعہ بنے گا ۔ جب میں یہ سنتا ہوں کہ ایک گرام پنچایت کی خاتون پردھان کو آپ نے اس عمل میں شامل کیا ہے تو ہم سب کے لئے فخر کی بات ہے کہ آج ہمارے ادارے اس طرح کے اوپن انوائرمنٹ میں زمین سے جڑ کر کام کررہے ہیں۔ یہ ایوولیوشن ، یہ تجربہ سی اے جی کو اور اس کے ساتھ ساتھ ہماری آڈیٹنگ میکانزم کو ایک نئی بلندی تک لے جائے گا۔ جتنی مضبوط اور سائنٹفک ہماری آڈیٹنگ ہوگی ، اتنے ہی ہمارے نظام ٹرانسپرینٹ اور مضبوط ہوں گے۔

ساتھیو،

کورونا  کے مشکل وقت میں بھی سی اے جی نے کتنی لگن کے ساتھ کام کیا، اس کی اطلاع مجھے ملتی رہی ہے اور ابھی کچھ باتیں مرمو جی سے بھی سننے کو ملیں۔ دنیا کے دوسرے بڑے ممالک سے ہوتی ہوئی کورونا کی لہر ہمارے یہاں پہنچتی تھی، اتنی بڑی آبادی کے چیلنج ہمارے سامنے تھے، محدود وسائل کا دباؤ ہمارے ہیلتھ ورکرز پر تھا، لیکن ملک نے علاج سے لے کر بچاؤ تک ہر فرنٹ پر جنگی سطح پر کام کیا۔ بڑے بڑے ممالک کے پاس اگر وسیع پیمانے پر وسائل تھے، تو ہمارے پاس  بے مثال سماجی قوت تھی۔

مجھے بتایا گیا کہ سی اے جی نے بھی اپنے فرائض سے آگے بڑھ کر  ، عام لوگوں کو ویکسی نیشن میں بھی مدد کی۔ اسی اسپرٹ کے ساتھ ملک کا  ہر ادارہ، ہر باشندہ  اپنے فرض کو پورا کرنے میں مصروف تھا۔ ہم نے یہ نہیں دیکھا کہ ہمارا کام کیا ہے، ہم نے یہ دیکھا کہ ہم کیا کرسکتے ہیں، اس لئے، صدی کی یہ سب سے بڑی وبا جتنی چیلنجنگ تھی ، اتنی ہی اس کے خلاف ملک کی لڑائی بھی غیرمعمولی رہی ہے۔

آج ہم دنیا کا سب سے بڑا ویکسی نیشن پروگرام بھی چلا رہے ہیں۔ کچھ ہفتے پہلے ہی ملک نے 100 کروڑ  ویکسین ڈوز کا مرحلہ پار کیا ہے۔ میں چاہوں گا کہ اپنے روٹین کام کاج کے ساتھ ساتھ سی اے جی ، وبا کے  خلاف ملک کی اس لڑائی کے دوران جو اچھی پریکٹس ڈیولپ ہوئی ہے ، ان کا مطالعہ کریں۔ ملک نے اس سے جو کچھ نیا سیکھا ، نیا اپنایا، جو سسٹمیٹک لرننگ ہوئی ، وہ مستقبل میں گلوبل گڈ پریکٹسز بننے میں بھی مدد کریں گی، دنیا کو  ممکنہ وبا سے لڑنے کے لئے تیار کریں گی ، مضبوطی دیں گی۔

ساتھیو،

پرانے وقت میں انفارمیشن ، اسٹوریز کے ذریعہ ترسیل ہوتی تھی۔ کہانیوں کے ذریعے تاریخ لکھی جاتی تھی۔ لیکن آج 21ویں صدی میں ڈیٹا ہیانفارمیشن  ہے اور آنے والے وقت میں ہماری تاریخ بھی ڈیٹا کے ذریعے دیکھی اور سمجھی جائے گی۔  ان فیوچر، ڈیٹا ول بھی ڈکٹیٹنگ دی ہسٹری! اور بات جب ڈیٹا اور اس کے اسسمنٹ کی  ہوتی ہے تو آپ سے بڑھ کر کوئی ماسٹر نہیں  ہے اسکا۔ اس لئے آج آزادی کے امرت  مہوتسو میں ملک جو کوشش کررہا ہے ، جن اہداف کو لے کر آگے بڑھ رہا ہے ، مستقبل میں جب ملک کی ان کوششوں کو، اس  دور کا اندازہ لگایا جائے گا تو آپ کا کام، آپ کے دستاویز اس کا ایک مستند بنیاد بنیں گے۔ جیسے آج ہم اپنی جنگ  آزادی سے جڑی تاریخ کو دیکھتے ہیں، اس سے تحریک لیتے ہیں، ویسے ہی جب ملک آزادی کے 100 سال مکمل کرے گا تو آپ کی آج کی اسٹڈی رپورٹ اس وقت کے بھارت کے لئے اپنی تاریخ میں نظرڈالنے کا ، اس سے سیکھنے کا ذریعہ بن سکتی ہے۔

ساتھیو،

آج ملک ایسے کتنے کام کررہا ہے جو اپنے آپ میں  غیرمتوقع بھی ہیں، اور  بے مثال بھی ہیں۔ دنیا کے سب سے بڑے ویکسی نیشن  مہم کا ذکر ابھی جب میں آپ سے ایک مثال کے طور پر کر رہا تھا، اسی طرح، آپ  بہت سے سنکلپوں میں لگے ہوئے اہل وطن کی کتنی ہی کوششوں کو دیکھ سکتے ہیں۔ کچھ سال پہلے تک ہم سرکاری کھاتوں میں لاکھوں کروڑوں کا حساب کتاب تو کرتے تھے لیکن حقیقت یہ بھی تھی  کہ ملک کے کروڑوں شہریوں کے پاس اپنا بینک اکاونٹ تک نہیں تھا۔ کتنے ہی کنبے ایسے تھے جن کے پاس رہنے کے لئے اپنا گھر نہیں تھا، سر کے اوپر پکی چھت نہیں تھی۔ پینے کے پانی کی سہولت ہو، بجلی کا کنکشن ہو، گھر میں بیت الخلا ہو، غریب سے غریب کو علاج کی سہولت ہو، ہمارے ہی ملک میں کروڑوں لوگوں کے لئے یہ بنیادی ضروریات ، لکزری ہوا کرتی تھیں ۔ لیکن آج یہ صورتحال بدلی ہے، اور تیزی سے بدل بھی رہی ہے۔ ملک اگر اس مقام تک پہنچا ہے تو اس کے پیچھے کتنے  ملک کے باشندوں کی دن رات کی محنت ہے، ان کی کتنی محنت اس کے پیچھے لگی ہے۔ ہمارے ہیلتھ سیکٹر کے لوگ ہوں، بینکنگ سیکٹر کے لوگ ہوں، سرکاری محکموں اور انتظامیہ کے لوگ ہوں، یا پھر ہمارا پرائیویٹ سیکٹر ہو، ان سب نے ایک بے مثال تال میل کے ساتھ غیرمعمولی سطح پر کام کیا ہے۔ تب جاکر غریب کی دہلیز تک اس کے حقوق کی ڈیلیوری ممکن ہوئی ہے، تب جاکر ملک کی ترقی کو یہ رفتار حاصل ہوئی ہے۔

ساتھیو،

سماج میں ان فیصلوں کا اثر اتنا وسیع ہوتا ہے کہ انہیں ہم تبھی سمجھ پاتے ہیں جب اس سمت میں فوکسڈ اسٹڈیز کی جائیں! سی اے جی کو بھی ملک کی ان کوششوں کا، ان نتائج کا تجزیہ کرنا چاہئے جو لیکھا جوکھا ملک کی اجتماعی کوششوں کا اظہار ہوگا، ملک کی مضبوطی اور اس کے اعتماد کا ایک جیتا جاگتا ڈاکیومنٹ ہوگا۔ ساتھ ہی اس سے آنے والی سرکاروں کے لئے کام کاج کے اور بہتر طریقہ تلاش کرنے میں بھی یہ آپ کی دستاویز کام آئیں گی۔  مجھے پورا یقین ہے کہ ملک کے لئے آپ کا تعاون  مسلسل جاری رہے گا، ملک کی ترقی کو نئی رفتار دیتا رہے گا۔

اسی اعتماد کے ساتھ، آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ! اور آپ سبھی بہت بہت  نیک خواہشات ۔

 

************

ش ح۔ف ا۔ م  ص

 (U:12920)

 

 



(Release ID: 1772380) Visitor Counter : 191