وزیراعظم کا دفتر

پی ایم کیئرز کے تحت قائم کئے گئے پی ایس اے آکسیجن پلانٹس کوقوم کےنام وقف کرنے کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 07 OCT 2021 3:04PM by PIB Delhi

بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے، اتراکھنڈ کے گورنر لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ گورمیت سنگھ جی، نوجوان، توانائی سے بھرپور اور پرجوش وزیراعلیٰ میرے دوست جناب پشکر سنگھ دھامی جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب منسکھ مانڈویہ جی، جناب اجے بھٹ جی، اتراکھنڈ اسمبلی کے اسپیکر  جناب پریم چند اگروال جی، اتراکھنڈ حکومت میں وزیر اور آج ان کی سالگرہ بھی ہے، ڈاکٹر دھن سنگھ راوت جی، ان کو سالگرہ پر بہت بہت مبارکباد۔ ملک کے متعدد مقامات سے جڑے ریاستوں کے  وزرائے اعلیٰ، لیفٹیننٹ گورنرز، ریاستوں کے دیگر وزراء، ارکان پارلیمنٹ اور ارکان اسمبلی اور میرے پیارے بھائیو اور بہنو،!!

یہ دیو بھومی رشیوں کی تپسیہ کا مقام  رہی ہے ۔یوگ نگری  کی شکل میں یہ دنیا کے لوگوں کو متوجہ کرتی رہی ہے۔ ماں گنگا کے قریب، ہم سبھی کو ان کا آشیرواد مل رہا ہے۔ آج سے نو ترار کا مقدس تہوار بھی شروع ہورہا ہے۔ آج پہلے دن ماں شیل پتری کی پوجا ہوتی ہے۔ ماں شیل پتری، ہمالیہ پتری ہیں۔ اور آج کے دن میرا یہاں ہونا، یہاں آکر اس مٹی کو پرنام کرنا، ہماچل کی اس سرزمین کو پرنام کرنا، اس سے بڑا زندگی میں کونسا  ممنونیت  کا احساس ہو سکتا ہے۔ اور میں  آج جو اتراکھنڈ آیا  ہوں تو ایک خصوصی طور پر بھی مبارکباد دینا چاہتا ہوں۔ کیونکہ اس بار ٹوکیو اولمپک میں اس دیو بھومی نے بھی اپنا پرچم بلند کیا ہے اور اس لئے  آپ سب ابھینندن کے مستحق ہیں۔ اتراکھنڈ کی مقدس سرزمین نے مجھ جیسے بہت سے لوگوں کی زندگی کا رخ بدلنے میں بڑارول ادا کیا ہے۔ یہ سرزمین اس لیے میرے لیے اہم ہے۔ اس سرزمین سے میرا تعلق مرم کا بھی ہے، کرم کا بھی، ستوا کا بھی ہے، تتوا کا بھی ہے۔

ساتھیو،

جیسا ابھی وزیراعلیٰ  جی نے  یاد دلایا آج کے ہی دن 20 سال پہلے مجھے عوام کی خدمت کی ایک نئی ذمہ داری ملی تھی۔ لوگوں کے درمیان رہ کر  لوگوں کی خدمت کرنے  کا میرا سفر تو کئی دہائیوں پہلے سے چل رہا تھا۔ لیکن آج سے 20 برس قبل گجرات کے وزیراعلی کے طور پر مجھے نئی ذمہ داری ملی تھی۔ ویسے یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ اتراکھنڈ کی تشکیل سال 2000 میں ہوئی تھی، اور میرا سفر اس کے کچھ ہی مہینوں بعد سال 2001 میں شروع ہوا۔

ساتھیو،

حکومت کے سربراہ کی حیثیت سے،  پہلے وزیراعلی اور پھر ملک کے لوگوں کے آشیرواد سے ملک کے وزیر اعظم کے عہدےپر پہنچنا، اس  کا تصور بھی  میں نے کبھی نہیں کیا تھا۔ 20 سال کا یہ مسلسل سفر آج اپنے 21 ویں سال میں داخل ہو رہا ہے۔ اور  ایسے اہم سال میں، جس سر زمین  نے مجھے مسلسل اپنا پیار دیا ہے، اپنائیت دی ہے، وہاں آنا میں اپنی بہت بڑی خوش قسمتی سمجھاتا ہوں۔ ہمالیہ کی یہ تپو بھومی، جو  تپسیہ اور ایثار کا راستہ دکھاتی ہے، اس سرزمین پر آکر کروڑوں  اہل وطن کی خدمت کا میرا عزم اور پختہ ہوا ہے، اور مضبوط ہوا ہے۔ یہاں آکر ایک نئی توانائی مجھے ملتی ہے۔

بھائیو اور بہنو،

یوگ اور آیوروید کی طاقت سے جس علاقے نے زندگی کو آروگیہ بنانے کا حل دیا ہے، وہیں سے آج ملک بھر میں متعدد نئے آکسیجن پلانٹس کا افتتاح ہوا ہے۔ یہ ملک کی الگ الگ ریاستوں میں آکسیجن پلانٹ کی نئی سہولت کے لئے میں آپ سبھی کو، اہل وطن کو بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

ساتھیو،

سو سال کے اس سب سے بڑے بحران کا سامنا ہم بھارت کے لوگ جس بہادری سے کررہے ہیں، یہ دنیا بہت باریکی سے دیکھ رہی ہے۔ کورونا سے لڑائی کے لئے اتنے کم وقت میں بھارت نے جو سہولیات تیار کیں، وہ ہمارے ملک کی صلاحیت کو دکھاتی ہے۔ صرف ایک ٹیسٹنگ لیب سے  تقریبا ً 3 ہزار ٹیسٹنگ لیبز کے نیٹ ورک  بننا، ماسک اور کٹس کی درآمد سے شروع  ہماری زندگی آج ایکسپورٹر بننے کا سفر تیزی سے پار کررہی ہے۔ ملک کے دور دراز علاقوں میں بھی نئے وینٹی لیٹرز کی سہولیات، میڈ ان انڈیا کورونا ویکسین کی تیز اور بڑے پیمانے پر  تیاری، دنیا کی سب سے بڑی اور سب سے تیز  ویکسینیشن مہم  بھارت نے جو کچھ کر دکھایا ہے، وہ ہمارے عزم  کی طاقت،  ہمارے خدمت  کے جذبے،ہمارے اتحاد کی علامت ہے۔

بھائیو اور بہنو،

بھارت کی کورونا سے لڑائی کے لیے، ایک بڑا چیلنج ہماری آبادی تو تھی ہی، بھارت کا متنوع جغرافیہ بھی ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ آکسیجن کی فراہمی سے لے کر ویکسین تک، یہ دونوں چیلنجز ملک کے سامنے آتے رہے،  مسلسل آتے رہے۔ ملک ان سے  کیسے لڑا، یہ جاننا، یہ سمجھنا، ملک کے عوام  کے لیے بہت ضروری ہے۔

ساتھیو،

عام دنوں میں، بھارت  میں ایک دن میں 900 میٹرک ٹن لکوڈ میڈیکل آکسیجن کا پروڈکشن  ہوتا تھا۔  ڈیمانڈ بڑھتے  ہی ، بھارت نے میڈیکل آکسیجن کا پروڈکشن 10 گنا سے بھی  زیادہ بڑھایا۔ یہ دنیا کے کسی بھی ملک کے لیے ناقابل تصور ہدف تھا، لیکن بھارت نے اسے حاصل کرکے دکھایا۔

ساتھیو،

یہاں موجود کئی معززین اس بات سے واقف ہیں کہ  آکسیجن کے پروڈکشن کے  ساتھ ہی  اس کا ٹرانسپورٹیشن بھی کتنا بڑا چیلنج  ہوتاہے۔ آکسیجن ایسے ہی کسی ٹینکر میں  نہیں لے جائی جا سکتی۔ اس کے لیے ایک خاص ٹینکر  چاہیئے ہوتا ہے۔ بھارت میں آکسیجن کے پروڈکشن کا کام سب سے  زیادہ مشرقی بھارت میں ہوتا ہے، لیکن مشکل یہ ہے کہ ضرورت سب سے زیادہ شمالی اور مغربی بھارت  میں پڑی۔

بھائیو اور بہنو،

لاجسٹکس کے  اتنے  چیلنجوں کا سامنا کرتے ہوئے  ملک نے جنگی پیمانے پر کام کیا۔ ملک اور دنیا میں دن رات جہاں سے بھی ممکن ہو، وہاں سے  آکسیجن پلانٹس، آکسیجن ٹینکرارینج کئے گئے۔ اسپیشل آکسیجن ٹرین چلائی گئی، خالی ٹینکروں کو تیزی سے پہنچانے کے لئے فضائیہ کے طیارے لگائے  گئے۔ پروڈکشن بڑھانے کے لیے ڈی آر ڈی او کے ذریعے سے تیجس فائٹر پلین  کی ٹیکنالوجی کو لگایاگیا۔ پی ایم کیئرز  سے  ملک میں پی ایس اے آکسیجن پلانٹس لگانے پر  کام  تو تیز ہوا  ہی ،  ایک لاکھ سے زیادہ آکسیجن کنسنٹریٹر کے لیے  پیسہ بھی دیا گیا۔

ساتھیو،

مستقبل میں کورونا سے لڑائی کے لئے  ہماری تیاری مزید پختہ ہو، اس کے لئے ملک بھر میں پی ایس اے آکسیجن پلانٹ کا  نیٹ ورک تیار ہورہا ہے۔ گزشتہ کچھ  مہینوں میں، پی ایم کیئرز کے ذریعہ  منظور شدہ 1150 سے زیادہ  آکسیجن پلانٹس  کام کرنا شروع کر چکے ہیں۔ اب ملک کا ہر ضلع پی ایم کیئرز کے تحت بنے ہوئے آکسیجن پلانٹس سے  کور ہوگیا ہے۔ پی ایم کیئرز کے تعاون سے بنے آکسیجن پلانٹس کو جوڑ لیں، تو مرکزی حکومت، ریاستی حکومت، ان سبھی کی کوششوں سے ملک کو قریب 4 ہزار نئے آکسیجن پلانٹ ملنے جا رہے ہیں۔ آکسیجن کے چیلنج کا مقابلہ کرنے  میں اب ملک اور ملک کے ہسپتال پہلے سے  کہیں زیادہ  باصلاحیت ہو رہے ہیں۔

ساتھیو،

یہ بھارت کے ہر باشندے کے لیے فخر کی بات ہے کہ کورونا ویکسین کی 93 کروڑ ڈوز لگائی جاچکی  ہیں۔ بہت جلد ہم 100 کروڑ کے نمبرکو  پار کرپائیں گے اور پار کرجائیں گے۔ بھارت نے کوون پلیٹ فارم  تیار کرکے پوری دنیا کو راہ دکھائی ہے کہ اتنے بڑے پیمانے پر ویکسینیشن  کی کیسے جاتی ہے۔  پہاڑ ہوں یا ریگستان، جنگل ہوں یا سمندر، 10 افراد ہوں یا 10 لاکھ، ہر علاقے تک آج ہم پوری حفاظت کے ساتھ ویکسین پہنچا رہے ہیں۔ اس کے لیے ملک بھر میں ایک لاکھ 30 ہزار سے زیادہ ٹیکہ کاری مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ یہاں  ریاستی حکومت کے موثر منیجمنٹ  کی وجہ سے، اتراکھنڈ بھی بہت جلد 100 فیصد  پہلی ڈوز کا نشانہ پورا  کرنے والا ہے، اور اس کے لیے، وزیر اعلیٰ جی کو، ان کی پوری ٹیم کو ، یہاں کے ہر چھوٹے موٹے سرکار کے ساتھیوں کو میں دل سے  بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔

بھائیو اور بہنو،

جہاں ترائی جیسی ہموار زمین ہے۔ وہاں شاید ان کاموں میں آسانی رہتی ہے۔  میں اس سرزمین سے بہت جڑا رہا۔ یہاں ویکسین پہنچانا کتنا  مشکل ہوتاہے۔ ہمالیہ کے پہاڑوں کی دوسری جانب پہنچ کر لوگوں کے پاس جانا کتنا  مشکل ہوتا ہے۔یہ ہم  بہت اچھی طرح جانتے ہیں۔ اس کے باوجود بھی اتنی  بڑی کامیابی حاصل کرنا واقعی آپ سب ابھینندن  کے مستحق ہیں۔

بھائیو اور بہنو،

اکیسویں صدی کا بھارت،عوام کی  توقعات، عوام کی  ضرورتوں کو حل کرتے ہوئے ہی آگے بڑھے گا ۔ آج حکومت اس بات کا انتظار نہیں کرتی کہ  شہری اس کے پاس اپنے مسائل  لیکر آئے گا تب کوئی قدم اٹھائیں گے۔ سرکاری مائنڈ سیٹ اور سسٹم سے اس غلط فہمی کو  ہم باہر نکال  رہے ہیں۔ اب حکومت شہری کے پاس جاتی ہے۔ غریبوں کو پکا گھر، بجلی، پانی، ٹوائلیٹ اور گیس کنکشن ہو، 80 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو مفت راشن ہو، کسانوں کے بینک کھاتے میں براہ راست ہزاروں کروڑ  روپے  بھیجنے ہوں، پنشن اور انشورنس  کی سہولت ہر بھارتی تک پہنچانے کی کوشش ہو،  مفاد عامہ کے ایسے ہر فائدے، اس وجہ سے تیزی سے  صحیح حقدار  تک پہنچے ہیں۔

ساتھیو،

صحت کے شعبے میں بھی، بھارت اسی اپروچ سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اس  سے غریب اور متوسط ​​طبقے کی بچت بھی ہو رہی ہے اور اسے سہولت بھی مل رہی ہیں۔ پہلے  جب کسی کوسنگین  بیماری ہوتی تھی تو وہ مالی مدد کے لیے یہاں  وہاں لیڈروں یا سرکاری دفاتر کے چکر کاٹتا تھا۔ آیوشمان بھارت نے پریشانی کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیا ہے۔ اسپتال کے باہر لمبی لائنوں، علاج میں ہونے والی تاخیر، میڈیکل ہسٹری کا فقدان، اس کی وجہ سے کتنے لوگ پریشان ہوتے رہے ہیں۔ اب آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن  سے پہلی بار  اسے حل کرنے کی  کوشش  بھی شروع ہوئی ہے۔

ساتھیو،

چھوٹے چھوٹے علاج کے لیے بیماری کے دوران روٹین  چیک اپ کے لیے بار بار آنا جانا  کتنا مشکل  ہوتاہے، یہ اتراکھنڈ کے لوگوں سے بہتر کون سمجھ سکتا ہے۔ لوگوں کی اس مشکل کو دور کرنے کے لیے اب ای۔ سنجیونی ایپ کی سہولت دی گئی ہے۔ اس  سے گاؤں میں اپنے گھروں پر بیٹھے بیٹھے مریض، شہروں کے اسپتالوں میں ڈاکٹروں سے کنسل ٹیشن لے رہے ہیں۔ اس کا فائدہ اب اتراکھنڈ کے لوگوں نے بھی اٹھانا شروع کیا ہے۔

بھائیو اور بہنو،

صحت کی سہولیات کو سبھی تک پہنچانے کے لیے لاسٹ مائل ڈلیوری سے متعلق ایک مضبوط ہیلتھ انفرا اسٹرکچر بھی بہت ضروری ہوتا ہے۔ 6-7 برس  پہلے تک صرف کچھ ریاستوں تک ہی ایمس کی سہولت  تھی، آج ہر ریاست تک ایمس  پہنچانے کے لئے کام ہورہا  ہے۔ 6 ایمس سے  آگے بڑھ کر 22 ایمس کا مضبوط نیٹ ورک بنانے  کی طرف ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ حکومت کا یہ بھی مقصد ہے کہ ملک کے ہر ضلع میں کم از کم ایک میڈیکل کالج ضرور ہو۔ اس کے لیے گزشتہ 7 برسوں میں ملک میں 170 نئے میڈیکل کالج شروع کیے گئے ہیں۔ درجنوں نئے میڈیکل کالجوں کا کام جاری ہے۔ یہاں میرے اتراکھنڈ میں بھی رودرپور، ہری دوار اور پتھورا گڑھ میں نئے میڈیکل کالجوں کو منظوری دی گئی ہے۔

ساتھیو،

اتراکھنڈ کے قیام کا خواب اٹل جی نے پورا کیا تھا۔ اٹل جی مانتے تھے کہ کنکٹی وٹی کا سیدھا کنکشن  ترقی سے ہے۔ انہیں کی تحریک سے، آج ملک میں کنکٹی وٹی کے انفرا اسٹرکچر کے لئےغیر معمول رفتار اور پیمانے پر کام ہو رہا ہے۔ میں  اطمینان ہے کہ اتراکھنڈ حکومت اس سمت میں سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ بابا کیدار کے آشیرواد سے کیدار دھام کی شان  میں مزید اضافہ کیا جا رہا ہے، وہاں عقیدت مندوں کے لیے  نئی ​​سہولتیں تیار کی جا رہی ہیں۔ میں بھی کئی بار ڈرون کیمرے کے ذریعے ان کاموں کی پیش رفت کا جائزہ لیتا رہتا ہوں۔ چاردھم کو جوڑنے والی آل ویدر رروڈ  پر کام تیزی سے چل رہا ہے۔ چاردھم پروجیکٹ ملک اور دنیا سے آنے والے عقیدت مندوں  کے لیے  بہت بڑی سہولت تو تیار ہی کر رہا ہے ، گڑھوال اور کماوں کے چیلنج ہر ایک علاقوں کو بھی آس میں جوڑ رہا ہے۔ کماؤں میں چاردھم روڈ کے تقریباً 150 کلومیٹر کے حصے سے اس علاقے کی ترقی کو  نئی جہت ملنے والی ہے۔ رشی کیش-کرن پریاگ ریل لائن سے بھی  اتراکھنڈ کی  ریل کنکٹی وٹی کو مزید توسیع ملے گی۔ سڑک اور ریل کے علاوہ ایئر کنکٹی وٹی کو لیکر کیے گئے کام کا فائدہ  بھی اتراکھنڈ کو ملا ہے۔ دہرادون ائیرپورٹ کی صلاحیت کو  250 مسافروں سے بڑھا کر 1200  تک پہنچایا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ جناب  دھامی جی کےجوش و جذے اور پر توانائی قیادت میں اتراکھنڈ میں ہیلی پورٹ انفراسٹرکچر کو بھی فروغ دیا جا رہا ہے۔

ساتھیو،

پانی کی کنکٹی وٹی کو لیکر بھی اتراکھنڈ میں آج قابل  ستائش کام  ہو رہا ہے۔ اس کا بہت بڑا فائدہ یہاں کی خواتین کو ملنا شروع ہوا ہے، ان کی زندگی مزید  آسان بن رہی ہے۔  سال2019 میں جل جیون مشن شروع ہونےسے پہلے، اتراکھنڈ  کے صرف ایک  لاکھ 30 ہزار گھروں  میں ہی  نل سے پانی  پہنچتا تھا۔ آج اتراکھنڈ کے 7 لاکھ 10 ہزار سے زیادہ گھروں میں نل سے پانی پہنچنے لگا ہے۔ یعنی صرف دو سال کے اندر  ریاست کے تقریباً 6 لاکھ گھروں کو پانی کا کنکشن ملا ہے۔ جیسےاجولا یوجنا  کے تحت ملنے والے  گیس کنکشن نے خواتین کو راحت دی، سوچھ بھارت مشن کے تحت بنائے گئے ٹوائلٹوں نے خواتین کو سہولت ، تحفظ اور عزت دی،  ویسے ہی جل جیون  مشن سےدیا جانے والا  پانی کا کنکشن خواتین کو بہت  راحت دے رہا ہے۔

ساتھیو،

اتراکھنڈ کا ملک کی سلامتی میں بہت بڑا رول ہے۔ یہاں کا بہادر نوجوان، بہادر بیٹیاں بھارت کی سیکورٹی فورسز کی آن، بان اور شان ہیں۔ ہماری حکومت ہر فوجی، ہر سابق فوجی کے مفاد کو لیکر بھی پوری سنجیدگی سے کام کر رہی ہے۔ یہ ہماری  ہی حکومت ہے جس نے ون رینک ون پنشن کو نافذ کرکے  ا]مئ فوجی بھائیوں کے 40 سال پرانے مطالبے کو پورا کیا۔ اور ہمارے دھامی جی تو خود فوجی کے بیٹے ہیں۔ وہ بتا بھی رہے تھے کہ ون رینک، ون پنشن کے اس فیصلے نے فوجیوں  کتنی بڑی  مددکی ہے۔

ساتھیو،

یہ ہماری  ہی حکومت ہے جس نے دہلی میں نیشنل وار میموریل بنا کر ملک کے بہادر جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا ہے۔ یہ ہماری ہی حکومت ہے جس نے بیٹل جنگ کیجولٹیز ویلفیئر فنڈ  کا فائدہ  آرمی کے ساتھ ساتھ بحریہ  اور فضائیہ کے شہیدوں کے لئے بھی  یقینی بنایا ہے۔ یہ ہماری ہی حکومت ہے جس نے  جے سی او اور دیگر رینکس کے عہدوں کو لیکر گزشتہ چار دہائیوں سے چلا  آرہا معاملہ سلجھا دیا ہے۔سابق  فوجیوں کو پنشن کے معاملے میں دقت کا سامنا نہ کرنے پڑے اس کے لئے بھی  ہم ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کا استعمال  بڑھا رہے ہیں۔

ساتھیو،

جب فوج کے بہادر جاں بازوں کے پاس جدید ہتھیار ہوتے ہیں، اپنے دفاع کے لیے جدید سازوسامان ہوتا ہے، تو وہ اتنی ہی آسانی سے دشمن سے مقابلہ کرپاتے ہیں۔ ایسی جگہوں پر جہاں موسم ہمیشہ خراب رہتا ہے، وہاں بھی  جدید آلات سے انہیں بہت مدد ملتی ہے۔ ہماری حکومت نے دفاع کے شعبے میں جو خود کفیلی کی مہم چلائی ہے، وہ بھی بہت بڑی مدد ہمارے فوجیوں کی کرنے والی ہے۔ اور یقینی طور پر حکومت کی ان تمام کوششوں کافائدہ  اتراکھنڈ کو ہوگا، یہاں کے لوگوں کو بھی  ہوگا۔

بھائیو اور بہنو،

ہم دہائیوں کی عدم توجہی سے دیو بھومی کو  نکالنے کی بہت ایمانداری سے، پوری سنجیدگی سے کوشش کر رہے ہیں۔ بہتر انفراسٹرکچر بننے  کے  بعد، ویران پڑے گاؤں  پھر سے آباد ہونے لگے ہیں۔ کورونا کے دور میں  میری یہاں کے بہت سے نوجوانوں سے،  کسانوں سے، کئی بات  بات چیت ہوئی ہے۔ جب وہ بتاتے ہیں کہ ان کے گھر سڑک  پہنچ  چکی ہے، اب انہوں نے ہوم اسٹے کھول دیا ہے،تو من  کو بہت اطمینان حاصل ہوتا ہے۔ نئے انفراسٹرکچر سے، زراعت، سیاحت، تھیرتھاٹن اور صنعتوں کے لیے نوجوانوں کے لیے، متعدد نئے مواقع کھلنے والے ہیں۔

ساتھیو،

یہاں اتراکھنڈ میں نوجوان توانائی سے بھرپور پرجوش ٹیم ہے۔ اگلے  کچھ برسوں میں، اتراکھنڈ اپنے قیام کے 25 ویں سال میں داخل ہو  گا۔ اتراکھنڈ کو مستقبل قریب میں 25 سال ہونے والے ہیں۔ اس وقت  اتراکھنڈ جس بلندی ہوگا یہ طےکرنے ، اس کے لئے کام میں لگ جانے کا یہی وقت ہے، صحیح وقت ہے۔ مرکز میں جو حکومت وہ اتراکھنڈ کی اس نئی ٹیم کی پوری  مدد کر رہی ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومت کی مشترکہ کوشش  یہاں کے لوگوں کے خوابوں کو پورا کرنے کی بہت بڑی  بنیاد ہے۔ ترقی کا یہی ڈبل انجن، اتراکھنڈ کو نئی بلندی دینے والا ہے۔ بابا کیدار کی کرپا سے، ہم ہر عزم  کو پورا کریں، اسی خواہش کے ساتھ،  آپ سبھی کو بہت بہت  نیک خواہشات ۔

شکریہ!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا گ۔ن ا۔

U-9810                        



(Release ID: 1761865) Visitor Counter : 176