وزارت خزانہ

قرض کے تحت حاصل کیے گئے متنازعہ اثاثوں کے سلسلے میں نیشنل اسیٹ ری کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ کی جانب سے انہیں اپنی تحویل میں لینے کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے بطور ضمانت جاری کی گئی رسیدوں کے سلسلے میں اکثر و بیشتر پوچھے جانے والے سوالات

Posted On: 16 SEP 2021 5:12PM by PIB Delhi

نئی دہلی: 16ستمبر 2021

مرکزی حکومت کی جانب سے 30600 کروڑ روپئے کی رقم کی ضمانت اس مقصد سے فراہم کی گئی تھی نیشنل اسیٹ ری کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ (این اے آر سی ایل)کی جانب سے متنازعہ قرض اثاثوں کو اپنی تحویل میں لیے جانے کی شکل میں اس ادارے کی جانب سے جاری کی جانے والی ضمانتی رسیدوں کو باقاعدہ بنیاد فراہم کی جا سکے، اسے کابینہ نے گذشتہ روز اپنی منظوری دے دی ہے۔

این اے آر سی ایل آر بی آئی کے ضوابط کے دائرے کے اندر مختلف مراحل میں تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کے اثاثوں کو اپنی تحویل میں لینے کی تجویز رکھتی ہے۔ اس کا ارادہ یہ ہے کہ ان اثاثوں کو 15 فیصد نقد اور 85 فیصد تمسکاتی رسیدوں کے اجراء کے ذریعہ اپنی تحویل میں لیا جائے۔ درج ذیل اکثر و بیشتر پوچھے جانے والے سوالات، مرکزی حکومت کی جانب سے فراہم کرائی جانے والی اس ضمانت کے مختلف پہلوؤں کی وضاحت کر تے ہیں جن کا تعلق متنازعہ قرضوں سے متعلق اثاثوں کو نیشنل اسیٹ ری کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ کے ذریعہ اپنی تحویل میں لیے جانے کے بعد مرکزی حکومت کی جانب سے فراہم کرائی جانے والی ضمانتی رسیدوں سے ہے۔

نیشنل اسیٹ ری کنسٹرکشن کمپنی لمیٹڈ (این اے آر سی ایل) کیا ہے؟ اسے کس نے قائم کیا؟

این اے آر سی ایل کا قیام کمپنیوں سے متعلق ایکٹ کے تحت عمل میں آیا ہے اور اس نے بطور ایک اثاثہ تعمیر نو کمپنی (اے آر سی) خود کو لائسنس جاری کرنے کے لئے ریزرو بینک آف انڈیا میں درخواست گزاری ہے۔ این اے آر سی ایل بینکوں کے ذریعہ قائم کی گئی ہے تاکہ متنازعہ اثاثوں کو ان کے بعد ازاں نمٹارے کے لئے یکجا کیا جا سکے اور واضح شکل دی جا سکے۔ این اے آر سی ایل میں سرکاری دائرہ کار کے بینکوں کی 51 فیصد ملکیت برقرار رہے گی۔

انڈیا ڈیٹ ریزولیوشن کمپنی لمیٹڈ (آئی ڈی آر سی ایل) کیا ہے؟ اسے کس نے قائم کیا؟

آئی ڈی آر سی ایل ایک سروس کمپنی/ مصروف عمل ادارہ ہے جو اثاثوں کا انتظام کرے گا اور منڈی پیشہ واران اور ٹرن اراؤنڈ ماہرین کی خدمات حاصل کرے گا۔ سرکاری دائرہ کار کے بینک اور سرکاری مالی ادارے اس میں 49 فیصد کی ملکیت کے حامل ہوں گے اور بقیہ نجی شعبے کے قرض دہندگان کی ملکیت ہوگی۔

28 موجودہ اے آر سی کی موجودگی میں این اے آر سی ایل۔ آئی ڈی آر سی ایل قسم کے ڈھانچے کی ضرورت کیوں ہے؟

موجودہ اے آر سی تنازعات کے شکار اثاثوں خصوصاًٍ کم مالیت کے قرضوں کے معاملے میں تنازعا ت کے حل میں معاون ثابت ہوئی ہیں۔ آئی بی سی سمیت مختلف النوع دستیاب تصفیہ جاتی میکنزم مفید ثابت ہوئے ہیں، تاہم این پی اے کی بڑی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے اضافی طریقہ/ متبادل درکار ہیں اور این اے آر سی ایل اور آئی آر ڈی سی ایل ڈھانچہ جس کا اعلان مرکزی بجٹ میں کیا گیا تھاوہ یہی پہل قدمی  ہے۔

حکومت کی جانب سے ضمانت کیوں درکار ہے؟

اس نوعیت کا تصفیہ نظام جو این پی اے کے ایک طویل سلسلے کا نمٹارہ کر سکے اسے اصلاً حکومت کی جانب سے ایک گونا ضمانت درکار ہوتی ہے۔ اس سے معتبریت کا ماحول پیدا ہوتا ہے اور ہنگامی حالات میں اضافی فاضل انتظامات کرنے ممکن ہوتے ہیں۔ لہٰذا، حکومت ہند کی جانب سے 30600 کروڑ روپئے کی رقم این اے آر سی ایل کی جانب سے باز ضمانت تمسکات کی شکل میں فراہم کی جائے گی۔ یہ ضمانت پانچ برسوں کے لئے نافذالعمل ہوگی ۔ ضمانت سے استفادہ کرنے کی پیشگی شرط تصفیہ یا تحلیل ہوگی۔ یہ ضمانت ایس آر کی ظاہری مالیت اور اصل قدر وقیمت کی وصولی کے مابین واقع سقم یا فرق پر احاطہ کرے گی۔ حکومت ہند کی ضمانت ایس آر کی تحلیلی قدرو قیمت میں بھی اضافہ کرے گی کیونکہ ایس آر لائق تجارت چیز ہے۔

این اے آر سی ایل اور آئی ڈی آر سی ایل کس طرح کام کریں گے؟

این اے آر سی ایل سرکردہ بینک کو پیشکش کے ذریعہ اثاثوں کو اپنی تحویل میں لیں گے۔ ایک مرتبہ جب این اے آر سی ایل کی پیشکش تسلیم کر لی جائے گی، اس کے بعد آئی ڈی آر سی ایل کو اس کے انتظام اور اس کی قدرو قیمت میں اضافے کی ذمہ داریاں سونپی جائیں گی۔

بینکوں کو اس نئے ڈھانچے سے کیا فائدہ حاصل ہوگا؟

یہ متنازعہ اثاثوں کا تصفیہ کرنے کے عمل کو مہمیز کرے گا جس کے ذریعہ بہتر طور پر مالیت وصولی ممکن ہو سکے گی۔ یہ طریقہ کار بینکوں کے ملازمین کو بھی اس بات کی فرصت فراہم کرے گا کہ وہ اپنے کاروبار اور قرض نمو میں اضافہ کرنے  کے پہلو پر توجہ مرکوز کر سکیں۔ اس طرح کے متنازعہ اثاثوں اور ایس آر کے مالکان ، بینکوں کو فوائد حاصل ہوں گے۔ اس کے علاوہ اس سے بینکوں کی ویلیویشن میں بہتری رونما ہوگی اور وہ منڈی سے سرمایہ حاصل کرنے کی صلاحیت اپنی صلاحیت میں بھی اضافہ کر سکیں گے۔

اس کا قیام اب کیوں عمل میں لایا جا رہا ہے؟

دیوالیہ پن اور دیوالیہ قرار دیے جانے سے متعلق ضابطہ (آئی بی سی)، تمسکات جاری کرنے کے عمل کو مستحکم بنانے اور مالی اثاثوں کی تعمیر نو اور تمسکات کے سود کے نفاذ (ایس اے آر ایف اے ای ایس آئی ایکٹ) اور قرض وصولی سے متعلق خصوصی عدالتیں، ساتھ ہی ساتھ بینکوں میں زیادہ مالیت والے این پی اے کھاتوں کے سلسلے میں متنازعہ اثاثوں کے لئے وقف انتظامی ورکٹیکل (ایس اے ایم وی) کے قیام سے وصولی پر بہتر توجہ مرکوز ہوئی ہے۔ ان تمام کوششوں کے باوجود این پی اے سے متعلق خاطر خواہ بڑی رقم بینکوں کی بیلنس شیٹ میں برقرار ہے اور اس کی وجہ خراب قرضوں کا انبار ہے جیسا کہ اثاثوں کی عمدگی پر نظرثانی کے عمل سے انکشاف ہوا ہے اور یہ بھی ظاہر ہوا ہے کہ نہ صرف یہ کہ بڑے پیمانے پر ایسا ہی ہے بلکہ مختلف النوع قرض دینے والوں کے منتشر ہونے کا سلسلہ بھی اس کا ذمہ دار ہے۔ عرصہ دراز سے پڑے ہوئے این پی اے کے معاملے میں بینکوں کی جانب سے فراہم کی جانے والی تجاویز نے تیز رفتار تصفیہ کے لئے ایک منفرد موقع فراہم کیا ہے۔

کیا اس ضمانت کو درخواست کے تحت حاصل کیا جا سکتا ہے؟

حکومت کی یہ ضمانت متعلقہ اثاثوں سے حاصل ہونے والی رقم اور اثاثے کے لئے جاری کی گئی ایس آر کی ظاہری مالیت کے مابین واقع فرق پر احاطہ کرنے کے لئے نافذ العمل ہوگی۔ شرط یہ ہے کہ اس کے تحت 30600 کروڑ روپئے کی مجموعی سیلنگ یا حد مقرر ہوگی جو پانچ برسوں کے لئے دستیاب ہوگی۔ چونکہ اثاثوں کا ایک پورا ذخیرہ ہوگا، لہٰذا واجبی طور پر امید کی جانے چاہئے  کہ ان میں سے متعدد معاملات میں حصولیابی یا وصولی تحویل میں لیے جانے کی لاگت سے کہیں زیادہ ہوگی۔

کس طرح حکومت تیز رفتار اور بروقت تصفیہ کو یقینی بنائے گی؟

حکومت ہند کی ضمانت پانچ برسوں کے لئے نافذالعمل ہوگی اور ضمانت کے حصول کے لئے پیشگی شرط تصفیہ یا تحلیل ہوگی۔ اس کے علاوہ، تصفیہ میں تاخیر کی حوصلہ شکنی کے لئے این اے آر سی ایل کو ایک ضمانت فیس بھی ادا کرنی ہوگی جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اضافہ ہوتا جائے گا۔

این اے آر سی ایل کا سرمایہ ڈھانچہ کیا ہوگا اور اس میں حکومت اپنی جانب سے کتنا تعاون فراہم کرے گی؟

این اے آر سی ایل کے لئے سرمایہ فراہمی بینکوں کے مساوی سرمایہ حصص اور غیر بینکنگ مالی کمپنیوں (این بی ایف سی) کے توسط سے  ہوگی۔ اس سے ضرورت کے مطابق قرض بھی حاصل ہو سکے گا۔ حکومت ہند کی ضمانت پیشگی سرمایہ فراہمی ضروریات میں بھی تخفیف فراہم کرے گی۔

تنازعہ کے شکار اثاثوں کے تصفیے کے لئے این اے آر سی ایل کی حکمت عملی کیا ہوگی؟

این اے آر سی ایل کا مقصد 500 کروڑ روپئے سے زائد سے لے کر تقریباً 2 لاکھ کروڑ روپئے تک کے قرض کے تحت تنازعے میں پھنسے ہوئے اثاثوں کے معاملات کا نمٹارہ کرنا ہے۔ پہلے مرحلے میں تقریباً 90000 کروڑ روپئے کے بقدر کے مذکورہ زمرے کے اثاثوں کے بارے میں توقع کی جاتی ہے کہ وہ این اے آر سی ایل کو منتقل کیے جائیں گے، جبکہ بقیہ اثاثے جن کی مالیت اور دیگر معاملات اور متعلقہ شرائط و تجاویز وغیرہ کم ہوں گی انہیں دوسرے مرحلے میں منتقل کیا جائے گا۔

*******

 

ش ح ۔ م ن ۔ ا ب ن

U-9062



(Release ID: 1755501) Visitor Counter : 326