وزارت خزانہ

پردھان منتری جن دھن یوجنا (پی ایم جے ڈی وائی)۔ مالی شمولیت کے لئے قومی  مشن نے کامیاب نفاذ کے 7 برس مکمل کیے


43.04 کروڑ سے زائد استفادہ کنندگان نے اس کی ابتداء سے لے کر اب تک کی مدت میں پی ایم جے ڈی وائی کے تحت کھاتہ کھولا اور 146231 کروڑ روپئے کے بقدر کی رقم جمع کرائی

’’پی ایم جے ڈی وائی کے سفر میں 7 برس کے مختصر سے وقفے میں بہت ساری دخل اندازیوں کا راستہ ہموار ہوا، دونوں طرح کی یعنی تغیراتی اور سمت جاتی تبدیلیاں متعارف کرائی گئیں جس کے توسط سے ابھرتے ہوئے ایف آئی ایکو نظام کو مالیاتی خدمات کو معاشرے کے آخری انسان یعنی غریب ترین شخص تک پہنچانے کے لائق بنایا جا سکا‘‘۔ خزانہ اور کمپنی امور کی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن

’’مالی شمولیت حکومت کی سرکردہ ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ اس کے توسط سے مبنی بر شمولیت نمو کا راستہ ہموار ہوتا ہے۔‘‘ خزانہ کے وزیر مملکت ڈاکٹر بھاگوت کراد

پی ایم جے ڈی وائی نے مارچ 2015 میں 14.72 کروڑ سے 18 اگست 2021 تک کی مدت میں تین گنا نمو حاصل کی ہے

55 فیصد جن دھن کھاتے دار خواتین ہیں اور 67 فیصد جن دھن کھاتے دار دیہی اور نیم شہری علاقوں میں رہائش پذیر ہیں

مجموعی 43.04 کروڑ پی ایم جے ڈی وائی کھاتوں میں سے 36.86 کروڑ (86 فیصد) چالو ہیں

پی ایم جے ڈی وائی کھاتے داروں کو جاری کیے گئے مجموعی روپے کارڈ کی تعداد 31.23 کروڑ کے بقدر

پی ایم غریب کلیان یوجنا کے تحت مجموعی طور پر 30945 کروڑ روپئے کی رقم کووِڈ لاک ڈاؤن کے دوران خواتین پی ایم جے ڈی وائی کھاتے داروں کے کھاتے میں منتقل کی گئی ہے

تقریباً 5.1 کروڑ پی ایم جے ڈی وائی کھاتے دار مختلف اسکیموں کے تحت حکومت سے براہِ راست فائدہ منتقلی (ڈی بی ٹی) کی سہولت حاصل کرتے ہیں

Posted On: 28 AUG 2021 7:30AM by PIB Delhi

وزارت خزانہ نے حاشیے پر زندگی بسر کرنے والے اور اب تک سماجی۔ اقتصادی لحاظ سے نظر انداز کیے گئے طبقات کو مالی شمولیت اور امداد بہم پہنچانے کا عہد کر رکھا ہے۔ مالی شمولیت حکومت کی قومی ترجیح ہے اور مبنی بر شمولیت کی نمو کا راستہ ہموار کرنے والی چیز ہے۔ یہ بات ازحد اہم ہے کہ یہ ناداروں کو ایک راستہ فراہم کرتی ہے۔ جس کے ذریعہ وہ اپنی بچت کو رسمی مالی نظام کے تحت لا سکتے ہیں۔ یعنی وہ راستہ ہے جس کے ذریعہ رقم گاؤں میں ان کے کنبوں کو حاصل ہوتی ہے، ساتھ ہی ساتھ وہ مختلف سودخور قرض دینے والوں کے پنجوں میں بھی نہیں پھنستے۔ اس عہد بندگی کے تئیں ایک کلیدی پہل قدمی پردھان منتری جن دھن یوجنا (پی ایم جے ڈی وائی) ہے جو دنیا میں سب سے بڑی مالی شمولیت کی پہل قدمیوں میں سے ایک  ہے ۔

پی ایم جے ڈی وائی کا اعلان وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے 15 اگست 2014 کو ان کے یوم آزادی کے خطاب میں کیا گیا تھا۔ 28 اگست کو پروگرام کا آغاز کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے اس موقع کو ایک تیوہار قرار دیا تھا جس کے تحت ناداروں کو مختلف نقصان دہ دائروں سے نجات دلانے کا جشن منایا جانا تھا۔

پی ایم جے ڈی وائی کی 7ویں سالگرہ کے موقع پر، وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اس اسکیم کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ پی ایم جے ڈی وائی کی قیادت میں جو سفر شروع ہوا اس کے تحت سات برس کی مختصر سی مدت میں بہت ساری دخل اندازیاں کی گئیں اور ان کے نتیجے میں دونوں طرح کی تغیراتی اور سمت جاتی تبدیلیاں رونما ہوئیں جنہوں نے ابھرتے ہوئے ایف آئی ایکو نظام کو معاشرے کے آخری فرد یعنی غریب ترین شخص تک مالی خدمات کی بہم رسانی کے لائق بنایا۔ پی ایم جے ڈی وائی کے بنیادی ستون میں بینکوں سے اب تک غیر مربوط لوگوں کو مربوط کرنا، غیر محفوظ افراد کو تحفظ فراہم کرنا اور سرمایہ سے محروم لوگوں کو سرمایہ فراہم کرنا جیسی باتیں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام چیزوں نے کثیر شراکت دار اشتراکی طریقہ کار اختیار کرنے کا راستہ ہموار کیا اور یہ بات بھی آسان بنائی کہ تکنالوجی کا فائدہ اب تک نظر انداز کیے گئے لوگوں اور نظر انداز کیے گئے علاقوں کو زیر توجہ لانے کے لئے کیا جائے۔

خزانہ کے وزیر مملکت ڈاکٹر بھاگوت کراد نے بھی اس موقع پر پی ایم جے ڈی وائی کے لئے اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا، پردھان منتری جن دھن یوجنا (پی ایم جے ڈی وائی) نہ صرف بھارت میں بلکہ پوری دنیا میں مالی شمولیت کے سلسلے میں ازحد دور رَس پہل قدمی ثابت ہوئی ہے۔ مالی شمولیت حکومت کی اعلیٰ ترین ترجیحات میں شامل ہے کیونکہ یہ مبنی بر شمولیت نمو کا راستہ ہموار کرتی ہے۔ یہ ناداروں کو اپنی بچت کو رسمی مالی نظام تک لانے میں مدد دیتی ہے، یعنی وہ اس راستے کو اپنا کر اپنے کنبوں تک سرمایہ بہم پہنچا سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ یہ شمولیت انہیں سودخور مہاجنوں کے پنجوں سے بھی نجات دلاتی ہے۔

اب ہم جبکہ اس  اسکیم کے کامیاب نفاذ کے 7 برس مکمل کر رہے ہیں، ہم اس کے اہم پہلوؤں اور اس اسکیم کی اب تک کی حصولیابیوں پر نظر ڈالنا بہتر سمجھتے ہیں۔

پس منظر

پردھان منتری جن دھن یوجنا پی ایم جے ڈی وائی مالی شمولیت کا ایک قومی مشن ہے جس کا مقصد مالی خدمات مثلاً بینکنگ بچت اور ڈیپازٹ کھاتوں، رقم بہم پہنچانے، قرض فراہم کرنے، بیمہ ، پنشن وغیرہ جیسی مالی خدمات تک رسائی کو یقینی بنانا ہے اور یہ تمام کام قابل استطاعت طریقے سے ہی ممکن بنایا جا تاہے۔

ٍ1۔ مقاصد

  • قابل استطاعت لاگت پر مالی مصنوعات اور خدمات تک رسائی کو یقینی بنانا
  • لاگت کم کرنے اور دائرے کو وسعت دینے کے لئے تکنالوجی کا استعمال

2۔ اسکیم کے بنیادی اصول

  • اب تک بینکوں سے غیر مربوط افراد کو بینکوں سے مربوط کرنا۔ بنیادی بچت بینک ڈیپازٹ (بی ایس بی ڈی) کھاتے کھولنا جس میں کم سے کم کاغذی کام درکار ہو، نرمی پر مبنی کے وائی سی، ای۔کے وائی سی، کیمپ موڈ کی شکل میں کھاتے کھولنا، زیرو بیلنس اور زیرو محصولات
  • غیر محفوظ شخص کو تحفظ فراہم کرنا۔ نقد رقم نکالنے کے لئے اندرونِ ملک تیار کیے گئے ڈیبٹ کارڈوں کا اجراء اور کاروباری مقامات پر ادائیگی کی سہولت 2 لاکھ روپئے تک کا مفت حادثہ بیمہ احاطہ
  • اب تک سرمایہ سے محروم افراد کو سرمایہ فراہمی۔ دیگر مالی مصنوعات مثلاً مائیکرو بیمہ، کھپت کے لئے اووَر ڈرافٹ، مائیکرو پنشن اور مائیکرو کریڈٹ

3۔ ابتدائی نکات

یہ اسکیم درج ذیل چھ ستونوں کی بنیاد پر شروع کی گئی تھی۔

  1. بینکنگ خدمات کی عام رسائی ۔ برانچ اور بی سی
  2. 10000 روپئے تک کی رقم کے لئے بنیادی بچت کھاتہ اور اووَر ڈرافٹ سہولت جو ہر بالغ مستحق کو فراہم کی جائے گی۔
  3. مالیاتی خواندگی پروگرام ۔ بچت کو فروغ دینا، اے ٹی ایم کا استعمال، کریڈٹ کے لئے تیار کرنا، بیمہ اور پنشن کا حصول، بینکنگ کے لئے بنیادی موبائل فونوں کا استعمال۔
  4. کریڈٹ گارنٹی فنڈ کی تشکیل۔ تاکہ بینکوں کو خطاکاروں کے خلاف کچھ ضمانت فراہم کی جا سکے۔
  5. بیمہ ۔ 100000 روپئے تک کا حادثہ احاطہ اور 15 اگست 2014 سے 31 جنوری 2015 کے دوران کھولے گئے کھاتوں پر 30000 روپئے تک کا لائف کور
  6. غیر منظم شعبے کے لئے پنشن اسکیم

ٍ4۔ سابق تجربے کی بنیاد پر پی ایم جے ڈی وائی کے تحت اپنایا گیا اہم طریقہ کار

  1. کھولے جانے والے کھاتے آن لائن کھاتے ہوتے ہیں جو بینکوں کے کور بینکنگ نظام کا حصہ ہیں
  2. یہ کھاتے اس سے قبل کے آف لائن کھاتوں کی جگہ کھولے گئے ہیں جن کے لئے تکنالوجی لاک اِن کا طریقہ اپنایا گیا ہے۔
  3. روپے ڈیبٹ کارڈ یا آدھار سے مربوط ادائیگی نظام (اے ای پی ایس)کے توسط سے انٹر آپریبلٹی
  4. فکسڈ پوائنٹس بزنس مراسلات
  5. پیچیدہ کے وائی سی ضوابط کی جگہ سہل ترین بنایا گیا کے وائی سی/ای۔ کے وائی سی۔

ٍ5۔ نئے نکات کے ساتھ پی ایم جے ڈی وائی کی توسیع

28۔08۔2018 کے آگے جامع پی ایم جے ڈی وائی پروگرام جس میں کچھ ترامیم کی گئی ہیں

  1. ہر کنبے کی بجائے ہر ایک بینک سے غیر مربوط بالغ کی جانب توجہ منتقل کرنا
  2. روپئے کارڈ بیمہ ۔ روپے کارڈوں پر مفت حادثاتی بیمہ احاطہ ایک لاکھ روپئے سے بڑھا کر 28 اگست 2018 کے  بعد کھولے گئے پی ایم جے ڈی وائی کھاتوں پر دو لاکھ روپئے کر دیا گیا ہے۔
  3. اووَر ڈرافٹ سہولتوں کی توسیع
    • او ڈی حدود کو 5 ہزار روپئے سے بڑھا کر 10 ہزار روپئے کر دیا گیا ہے، 2 ہزار روپئے تک کی او ڈی (غیر مشروط)
    • او ڈی کے لئے عمر کی بالائی حدود کو 60 برس سے بڑھا کر 65 برس کر دیا گیا ہے۔

ٍ6۔ پی ایم جے ڈی وائی کے اثرات

پی ایم جے ڈی وائی عوام الناس پر مرتکز اقتصادی پہل قدمیوں کا سنگ بنیادر رہا ہے۔ خواہ یہ براہِ راست فائدہ منتقلی کی بات ہو، کووِڈ۔19 مالی امداد کی بات ہو، پی ایم کسان، ایم جی این آر ای جی اے کے تحت بڑھی ہوئی اجرتوں کی بات ہو، زندگی اور صحت بیمہ احاطے کی بات ہو، ان تمام تر پہل قدمیوں کے تئیں پہلا قدم ہر بالغ شخص کو بینک اکاؤنٹ سے جوڑنا ہے، جو کام پی ایم جے ڈی وائی نے تقریباً مکمل کر لیا ہے۔

ماہ مارچ 2014 سے لے کر ماہ مارچ 2020 کے دوران کھولے گئے دو کھاتوں میں سے ایک کھاتہ پی ایم جے ڈی وائی کھاتہ تھا۔ ملک گیر لاک ڈاؤن کے 10 دنوں کے اندر 20 کروڑ سے زائد خواتین پی ایم جے ڈی وائی کھاتے داروں کو یک مشت امداد فراہم کرائی گئی۔

جن  دھن ناداروں کو اپنی بچت کو رسمی مالی نظام کے تحت لانے کا راستہ فراہم کرتا ہے جہاں وہ گاؤں میں اپنے کنبوں کو رقم فراہم کرسکتے ہیں۔ ساتھ ہی ساتھ یہ طریقہ انہیں سودخوروں کے پنجوں سے بھی نجات دلاتا ہے۔ پی ایم جے ڈی وائی نے اب تک بینکوں سے غیر مربوط افراد کو بینکنگ نظام سے مربوط کیا ہے۔ بھارت کے مالی ڈھانچے کی توسیع کی ہے اور مالی شمولیت کو تقریباً ہر بالغ تک پہنچایا ہے۔

آج کے کووِڈ۔19 کے دور میں ہم نے براہِ راست فائدہ منتقلی (ڈی بی ٹی) کے سلسلے میں قابل ذکر تیزی اور تکمیل ملاحظہ کی ہے جس نے معاشرے کے حساس اور کمزور طبقے کو بااختیار بنایا ہے اور مالی تحفظ فراہم کیا ہے۔ ایک اہم پہلو یہ ہے کہ پی ایم جن دھن کھاتوں کے توسط سے ڈی بی ٹی نے اس امر کو یقینی بنایا ہے کہ ہر ایک روپیہ نشا ن زد استفادہ کنندگان تک پہنچتا ہے اور نظام کے اندر واقع سقم کے تمام راستے بند کر دیے گئے ہیں۔

ٍ7۔ 18 اگست 2021 کو پی ایم جے ڈی وائی کے تحت حصولیابیاں:

  1. پی ایم جے ڈی وائی کھاتے

 

  • 18 اگست 2021 کو مجموعی پی ایم جے ڈی وائی کھاتوں کی تعداد 43.04 کروڑ، 55.47 فیصد (23.87 کروڑ) جن دھن کھاتے دار خواتین ہیں اور 66.69 فیصد (28.70 کروڑ) جن دھن کھاتے دار دیہی اور نیم شہری علاقوں کے باشندے ہیں۔
  • اسکیم کے پہلے سال کے دوران 17.90 کروڑ پی ایم جے ڈی وائی کھاتے کھولے گئے۔
  • پی ایم جے ڈی وائی کے تحت کھاتوں کی تعداد میں لگاتار اضافہ
  • پی ایم جے ڈی وائی کھاتے مارچ 2015 میں 14.72 کروڑ کے بقدر تھے جو 18 اگست 2021 کو بڑھ کر 43.04 کروڑ تک پہنچ گئے۔بلاشبہ یہ مالی شمولیت پروگرام کی جانب ایک قابل ذکر سفر ہے۔

 

 

  1. چالو پی ایم جے ڈی وائی کھاتے۔

  • توسیع شدہ آربی آئی رہنما خطوط کے مطابق ایک پی ایم جے ڈی وائی کھاتہ اس صورت میں غیر چالو خیال کیا جاتا ہے جب اس کھاتے میں دو برسوں تک کوئی لین دین نہ ہو۔
  • اگست 2021 میں مجموعی 43.04 کروڑ پی ایم جے ڈی وائی کھاتوں میں سے 36.86 کروڑ (85.6 فیصد) کھاتے چالو ہیں۔
  • چالو کھاتوں میں لگاتار اضافے کی فیصد اس بات کی جانب اشارہ کرتی ہے کہ ان میں سے بیشتر کھاتے صارفین کی جانب سے لگاتار بنیادوں پر استعمال میں لائے جا رہے ہیں۔
  • صرف 8.2 فیصد پی ایم جے ڈی وائی کھاتے زیرو بیلنس کھاتے ہیں۔
  1. پی ایم جے ڈی وائی کھاتے کے تحت جمع کرائی گئی رقومات

  • پی ایم جے ڈی وائی کھاتوں کے تحت جمع کرائی گئی مجموعی رقم 146230 کروڑ روپئے کے بقدر ہے۔
  • جمع کرائی رقومات میں تقریباً 6.38 گنا کا اضافہ ہوا ہے اور کھاتوں میں 2.4 گنا اضافہ (اگست 21/ اگست 15)
  1. فی پی ایم جے ڈی وائی کھاتہ اوسط ڈیپازٹ

  • فی کھاتہ اوسط ڈیپازٹ 3398 روپئے
  • فی کھاتہ اوسط ڈیپازٹ اگست 2015 تک 2.7 گنا اضافے س ہمکنار ہوا
  • اوسط ڈیپازٹ میں ہونے والا اضافہ کھاتوں کے افزوں استعمال کا ایک دیگر اشارہ ہے اور اس سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ کھاتے داروں میں بچت کی عادت کو فروغ ہو رہا ہے۔
  1. پی ایم جے ڈی وائی کھاتے داروں کو جاری کیے گئے روپے کارڈ

 

 

  • پی ایم جے ڈی وائی کھاتے داروں کو جاری کیے گئے مجموعی روپے کارڈ 31.23 کروڑ
  • روپے کارڈ کی تعداد اور ان کا استعمال کئی گنا اضافے سے ہمکنار ہوا ہے

8۔ جن درشک ایپ

ملک میں ایک موبائل ایپلی کیشن کا آغاز کیا گیا تھا تاکہ بینکوں سے رابطے کے مقامات مثلاً بینکوں کی شاخوں، اے ٹی ایم، بینک متروں، ڈاک گھروں وغیرہ کے سلسلے میں شہریوں پر مرتکز پلیٹ فار م فراہم کرایا جا سکے۔  آٹھ لاکھ سے زائد بینکنگ ٹچ پوائنٹس کو جی آئی ایس ایپ پر نقشہ بندی کے تحت لایا گیا ہے۔ جن دھن درشک ایپ کے تحت فراہم کرائی گئی سہولتوں کا فائدہ ضرورت کے مطابق اور عام انسانوں کی سہولتوں کے مطابق حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اس ایپلی کیشن کا ویب ورژن سے درج ذیل لنک پر رسائی حاصل کی جا سکتی ہے۔http://findmybank.gov.in.

اس ایپ کا استعمال ایسے گاؤں کی شناخت کے لئے بھی کیا جا رہا ہے جو اب تک بینکنگ ٹچ پوائنٹس کے تحت نہیں آسکے ہیں اور پانچ کلو میٹر کے دائرے میں واقع ہیں۔ یہ شناخت شدہ گاؤں شناخت کے بعد مختلف النوع بینکوں کو مختص کیے جاتے ہیں تاکہ  وہاں بینکنگ کی سہولتیں کھولنے کے لئے  متعلقہ ایس ایل بی سی قدم اٹھا سکیں۔ ان کوششوں کے نتیجے میں اس طرح کے گاؤں کی تعداد اب کافی کم ہوگئی ہے۔

9۔ پی ایم جے ڈی وائی خواتین استفادہ کننگان کے لئے پردھان منتری غریب کلیان پیکج (پی ایم جی کے پی)

محترم وزیر خزانہ کی جانب سے 26 مارچ 2020 کو کیے گئے اعلان کے مطابق، پی ایم غریب کلیان یوجنا کے تحت تین مہینوں (اپریل 2020 سے ماہ جون 2020 کے دوران ) 500 روپئے ماہان کی رقم پردھان منتری جن دھن یوجنا (پی ایم جے ڈی وائی) کے خواتین کھاتے داروں کے کھاتے میں منتقل کی گئی۔ مجموعی طور پر 30945 کروڑ روپئے کی رقم خواتین پی ایم جے ڈی وائی کھاتے داروں کے کھاتے میں منتقل کی جا چکی ہے جو کووِڈ لاک ڈاؤن کے دوران منتقل کی گئی۔

10۔ آسان ڈی بی ٹی لین دین کو یقینی بنانے کے لئے

جیسا کہ بینکوں کی جانب سے اطلاع فراہم کی گئی ہے، تقریباً 5 کروڑ پی ایم جے ڈوائی کھاتے داروں نے مختلف اسکیموں کے تحت حکومت کی جانب سے براہِ راست فائدہ منتقلی (ڈی بی ٹی) کی سہولت حاصل کی۔ اس امر کو یقینی بنانے کے لئے مستحق استفادہ کنندگان اپنا ڈی بی ٹی بروقت حاصل کر سکیں، محکمہ ڈی بی ٹی کی ناکامی سے بچ سکنے والی وجوہات کی شناخت میں ایک سرگرم کردار ادا کرتا ہے اور اس سلسلے میں ڈی بی ٹی مشن، این پی سی آئی، بینکوں اور مختلف دیگر وزارتوں کے ساتھ صلاح و مشورہ کرتا رہتا ہے۔ بینکوں اور این پی سی آئی کے ساتھ ریگولر وی سی کے توسط سے انجام دی جانے والی قریبی نگرانی کے نتیجے میں لائق احتراز وجوہات کی وجہ سے ڈی بی ٹی کی ناکامی کی فیصد مجموعی ڈی بی ٹی ناکامی کے مقابلے میں 2019۔20 کے مالی سال کی 13.5 فیصد سے گھٹ کر 2020۔21 کے مالی سال میں 5.7 فیصد کے بقدر رہ گئی ہے۔

11۔ آگے کا راستہ

  1. مائیکرو بیمہ اسکیم کے تحت پی ایم جے ڈی وائی کھاتے داروں کے احاطے کو یقینی بنانے کی کوشش ، مستحق پی ایم جے ڈی وائی کھاتے داروں کو پی ایم جے جے بی وائی اور پی ایم ایس بی وائی کے تحت احاطہ فراہم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ بینکوں کو پہلے ہی اس سے مطلع کیا جا چکا ہے۔
  2. پی ایم جے ڈی وائی کھاتے داروں کے مابین ملک بھر میں قابل قبول بنیادی ڈھانچے کی تخلیق کے توسط سے روپے ڈیبٹ کارڈ سمیت اعدادی ادائیگیوں کو فروغ دینا۔
  3. پی ایم جے ڈی وائی کھاتے داروں کو مائکرو کریڈٹ اور مائیکرو سرمایہ کاری مثلاً فلیکسی رکرنگ ڈیپازٹ وغیرہ کے معاملے میں رسائی حاصل کرنے میں آسانی بہم پہنچانے کے لئے صورتحال کو بہتر بنانا

 

****

ش ح ۔ اب ن۔ م ف

U. NO. 8397



(Release ID: 1749751) Visitor Counter : 417