وزیراعظم کا دفتر

بھارت-لگزمبرگ ورچوئل چوٹی کانفرنس پر مشترکہ بیان

Posted On: 19 NOV 2020 8:24PM by PIB Delhi

بھارت کی وزیراعظم جناب نریندرمودی اور لگزمبرگ کے وزیر اعظم جناب ژیویربیٹیل نے 19 نومبر 2020 کوپہلی بھارت-لگزمبرگ ورچوئل چوٹی کانفرنس میں شرکت کی۔

  1. دونوںوزرائےاعظم نے بھارت اورلگزمبرگ کے درمیان جمہوریت، آزادی،قانون پر مبنی نظام اور حقوق انسانی کےتئیں احترام کے مشترکہ اصولوں اور قدروں پر مبنی شانداررشتوں کونشان زد کیا۔
  2. دونوں لیڈران نے 1948 میں سفارتی تعلقات کےقیام کےبعدسے ساتھ دہائیوں سے زیادہ عرصے سے دونوں ممالک کے درمیان ہمدردانہ اور دوستانہ تعلقات کی پیش رفت پر طمانیت کا اظہار کیا۔انہوں نے اس مدت کےدوران دوطرفہ تعلقات میں توسیع پر اتفاق کیا لیکن قابل تجدید توانائی اور ماحولیاتی تبدیلی کے خلاف جدوجہدسمیت تجارت،مالیات، اسٹیل،خلا، آئی سی ٹی، اختراع، صنعت کاری، موٹرگاڑی اور مستحکم ترقی کے شعبوں میں تعاون بڑھاکر رشتوں کو مزید مضبوط کرنے پر زور دیا۔
  3. دونوں وزرائے اعظم نے بھارت اور لگزمبرگ کےدرمیان اعلی سطحی تعلقات پر طمانیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے اس سلسلےمیں ‘‘ہز رائل ہائی نیس دی گرانڈ ڈیوک’’ کے مجوزہ ہندوستانی دورے کو لے کر بھی تجسس کا اظہارکیا جس کی تاریخ وبائی مرض کی حالت میں بہتری کے بعد دونوں ممالک کی سہولت کے مطابق طے کی جائے گی۔ ان کا یہ دورہ اس سال کے شروع میں کووڈ-19 وبائی مرض کےسبب ملتوی کرناپڑاتھا۔
  4. دونوں لیڈران نے باہمی مفاد کے عالمی امور پر بھارت اور لگزمبرگ کے درمیان بڑھتے تال میل پر طمانیت کا اظہار کیا۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان گہری سمجھ اور تعاون کو فروغ دینے کے عزم کا اشتراک کیااور اس سلسلے میں بھارت کی وزارت خارجہ اور لگزمبرگ کی وزارت خارجہ اور یوروپی امور کے درمیان باقاعدہ صلاح ومشورے کو اداراجاتی شکل دینے کا خیرمقدم کیا۔

 

اقتصادی تعلقات

  1. دونوں وزرائے اعظم نے بڑھتے دوطرفہ اقتصادی تعلقات پر خوشی ظاہر کی اور دونوں ممالک کی کمپنیوں کے ایک دوسرے کے ملک میں اپنی موجودگی بڑھانے پر طمانیت کااظہارکیا۔ تجارتی تعاون کےنئے مواقع تلاش کرنے پر اتفاق ہوا۔دونوں لیڈٖران نے بھارت اور لگزمبرگ کی کمپنیوں کے درمیان آپسی تجارتی تعاون کو فروغ دینے کے مقصد سے انویسٹ انڈیا اور لکسینوویشن کے درمیان مفاہمت نامے پر دستخط کا خیرمقدم کیا۔
  2. دونوں وزرائے اعظم نے اسٹیل کے شعبہ میں بھارت اور لگزمبرگ کے درمیان طویل عرصے سےچلے آرہےتعاون کا بھی ذکر کیااور چھوٹی اوردرمیانی صنعت اور اسٹارٹ اپس سمیت دیگر کاروباروں سے اقتصادی تعلقات کی توسیع کے لیےمزید مواقع کا پتہ لگانے کی اپیل کی۔انہوں نے یہ بھی غور کیا کہ لگزمبرگ کی کمپنیاں سووچھ گنگامشن سمیت ماحولیات، صاف توانائی اور دیرپا ٹیکنالوجیوں سےمتعلق بھارت کے مختلف پروگراموں میں دلچسپی  لے رہی ہیں۔
  3. دونوں نے لیڈران نے اقتصادی اورتجارتی تعلقات کے جائزہ کے لیے بھارت اور بلجیم –لگزمبرگ اقتصادی یونین کےدرمیان 17ویں مشترکہ اقتصادی کمیشن پربھی بات کی۔
  4. دونوںوزرائے  اعظم نے سپلائی چین کو زیادہ لچک دار، مختلف النوع، جواب دہ اور مستحکم بنانےکے لیے چل رہی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔انہوں نے غور کیا کہ پچھلی دہائیوں میں سپلائی چین تیزی سے پیچیدہ ہوا ہے، الجھ گیا ہے اور دنیا بھر میں موجود وابستگان کے متعدد گروہوں پر منحصرہے۔ دونوں لیڈران نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مستقبل کا عالمی سپلائی چین کی چنوتی ایک دوسرے پر انحصار اور زیادہ تال میل کے درمیان مناسب توازن کو یقینی بنانا ہوگا جس کے لیے قیمت کی چین میں شامل تمام فریقین کے بیچ خصوصی  تال میل کی ضرورت ہوگی۔

مالیات

  1. آسان اور مسلسل ترقی کو فروغ دینے کے لیے سرمایہ فراہمی کی اہمیت کو نشان زد کرتے ہوئے دونوں لیڈران نے اسٹیٹ بینک آف انڈیا اورانڈیا انٹرنیشنل اسٹاک ایکسچینج کے ساتھ لگزمبرگ اسٹاک ایکسچینج کے معاہدوں پر دستخط کا خیرمقدم  کیا۔ان کا خیال تھا کہ ریگولیٹری اتھارٹیز ‘‘کمیشن ڈے سرویلانس ڈو سیکٹیرین فائنینسر’’ (سی ایس ایس ایف) اور سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی)کے درمیان مجوزہ معاہدے  سے مالیاتی شعبے میں باہمی تعاون بڑھے گا۔اس سلسلے میں انہوں نے مالیاتی خدمت کے شعبے میں تعاون مضبوط کرنے کے عزم کا اظہارکیا۔وزیر اعظم بیٹیل نے کہا کہ لگزمبرگ یوروپ میں ایک اہم بین الاقوامی مالیاتی مرکز کے طور پر بھارت کی مالیاتی خدمت کی صنعت کو بین الاقوامی بازاروں سے جوڑنے اور یوروپی اور عالمی سرمایہ کاروں تک پہنچنے میں مدد کے لیے ایک اہم پل بن سکتا ہے۔
  2. دونوں لیڈران نے سبز اور مزید پائیدار اقتصادیات کی سمت میں عالمی تبدیلی کے لیے مالیاتی صنعت کے رول کو تسلیم کیا۔اس سلسلے میں انہوں نے مضبوط مالیاتی نظام کو فروغ دینے کے لیے مل کر اٹھائے جانے والے قدموں کی شناخت کرنے اور انہیں فروغ دینے پر اتفاق کیا۔اس کے علاوہ انہوں نے مالیاتی شعبہ میں اختراع اور ڈیجیٹلائزیشن کی اہمیت کو نشان زد کیا اور دونوں ممالک کی مالیاتی ٹیکنالوجی اور اسٹارٹ اپس برادریوں کو جوڑنے  کی صلاحیت کا ذکر کیا۔

خلائی اور ڈیجیٹل تعاون

  1. دونوں لیڈران نے بھارت اور لگزمبرگ کے درمیان  جاری سیٹلائٹ براڈ کاسٹنگ اور کمیونی کیشن سمیت خلائی تعاون پر بھی غوروفکر کیااور لگزمبرگ واقع خلائی کمپنیوں کے لیے اپنے سیٹلائٹ خلا میں لانچ کرنے کے لیے بھارت کی خدمات کا استعمال شروع کرنے پر طمانیت کااظہار کیا۔ انہوں نے 7 نومبر 2020 کو اسرو کے ذریعہ پی ایس ایل وی-سی-49مشن کی کامیاب لانچنگ کاخیرمقدم کیا جس میں لگزمبرگ کے چار سیٹلائٹ شامل  تھے۔ دونوں لیڈران نے پرامن مقاصد کے لیے باہری خلا کی جستجو اوراستعمال کے شعبہ میں تعاون کوجلد حتمی شکل دینے کےجذبےکااظہار کیا، فی الحال دونوں حکومتوں کےدرمیان اس پر بات چیت چل رہی ہے۔
  2. دونوں لیڈران نے اتفاق کیا کہ کووڈ-19 نے ڈیجیٹلائزیشن کے عمل کو تیز کیا ہےاور اس سلسلے میں انہوں نے ڈیجیٹل شعبےاور اس کی ابھرتی ٹیکنالوجیز میں تعاون کی ضرورت پر زور دیا۔انہوں نے غور کیا کہ بھارت اور لگزمبرگ دونوں با لترتیب‘‘ڈیجیٹل انڈیا’’ پروگرام اور ‘‘ڈیجیٹل لگزمبرگ’’ پہل کے توسط سے ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ دے رہے ہیں اور دونوں پہل کے درمیان تال میل کا پتہ لگانے پر اتفاق بھی کیا۔

اعلی تعلیم اور تحقیق

  1. دونوں لیڈران نے نیورو ڈی جنریٹیو امراض کے شعبے میں نیشنل برین ریسرچ سینٹرجیسے ہندوستانی پارٹنرادارہ اور  اور لگزمبرگ انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ اور لگزمبرگ سینٹر فار سسٹم بایو میڈیسن کے درمیان چل رہےتعاون پر طمانیت کا اظہار کیا۔انہوں نے بامبے، کانپوراورمدراس آئی آئی ٹی اور بھارت کے نیشنل لاء اسکول کےساتھ لگزمبرگ یونیورسٹی کے موجودہ رابطے کا ذکر کیا اوردونوں ممالک میں اعلی تعلیمی اور تحقیقی اداروں کے درمیان تعاون کومزید وسعت بخشنے پر اتفاق کیا۔

ثقافت اور عوام کے درمیان آپسی تعلقات

  1. دونوں لیڈران نے کہا کہ بھارت اور لگزمبرگ موجودہ عالمی ماحول میں عدم تشدد کی اقدار کے حامی ہیں۔ وزیراعظم نریندرمودی نے مہاتما گاندھی کی 150ویں جینتی کے تناظر میں لگزمبرگ کےذریعہ 2019 میں یادگاری ڈاک ٹکٹ جاری کرنے کا خیرمقدم کیا۔ وزیر اعظم بیٹیل نے کہا کہ اس یادگاری ٹکٹ کا ڈیزائن لگزمبرگ شہر میں میونسپل کارپوریشن پارک میں واقع مہاتما گاندھی کے کانسے کے مجسمہ پر مبنی تھا جو ہندوستانی فنکار امرناتھ سہگل (2007-1922) کے ذریعہ بنایاگیا فنی نمونہ ہے۔
  2. دونوں وزرائےاعظم نے مانا کہ دوطرفہ تعلقات کو مضبوط کرنے کے لیے لوگوں کے درمیان رابطہ اور آمدورفت کو بڑھانا ضروری ہے۔اس سلسلے میں انہوں نے لگزمبرگ میں ہند نژاد لوگوں کے مثبت تعاون کاخیرمقدم کیا جن کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے اور لگزمبرگ کی بیش قیمت تکثیریت میں اضافہ کررہی ہے۔ترقی کی رفتار کوبڑھانے کے لیے انہوں نے مہاجرت اور آمدورفت کے معاہدہ کو حتمی شکل دینے کے ساتھ ہی بھارت اور بینے لکس کے درمیان سفارتی اور آفیشیل/ سروس پاسپورٹ ہولڈرس کے لیے ویزا چھوٹ کے معاہدہ کی ضرورت کو نشان زد کیا۔

کووڈ-19 وبائی مرض

  1. دونوں وزرائے اعظم نے صحت پر کووڈ کےمنفی اثرات اور اس کےسماجی  و اقتصادی سمیت وبائی مرض کی موجودہ حالت پر بات کی اور اس کا مقابلہ کرنے کا عزم ظاہر کیا۔انہوں نے کووڈ-19کے بعد مستحکم سماجی واقتصادی حالت کو بحال کرنے کے لیے اوراقتصادی ترقی اور مالی آسانی کی حوصلہ افزائی  کرنے کے لیے وبائی مرض سے موثر طریقے سے نمٹنےمیں عالمی اتحاد پر زور دیا۔ وہ بھارت – یوروپی یونین اشتراکی ڈھانچے کے  اندر تیاریوں  اور عمل آوری کی صلاحیت کو مضبوط کرنےکےلیے آزادانہ، شفاف اور فوری طریقے سے جانکاری شیئر کرنے اورمتعلقہ بین الاقوامی تنظیموں جیسےعالمی صحت تنظیم سمیت بین الاقوامی کوششوں میں بہتری کے لیے تعاون جاری رکھنے پر بھی اتفاق ظاہر کیا۔

بھارت-یوروپی یونین تعلقات

  1. دونوں لیڈران  نے محفوظ سبز اور مستحکم دنیا کے لیے تعاون میں جمہوریت ، آزادی، قانون پر مبنی نظام اور حقوق انسانی کے مشترکہ اصولوں اور قدروں میں پوشیدہ بھارت-یوروپی یونین اسٹریٹجک پارٹنرشپ کی اہمیت کو تسلیم کیا۔اس سلسلے میں انہوں نے 15 جولائی 2020 کو منعقد بھارت-یوروپی یونین ورچوئل چوٹی کانفرنس پر طمانیت کا اظہار کیا  اور ہند-بحرالکاہل خطے میں مشترکہ مفاد میں مضبوط تعاون اور وسیع، قانون پر مبنی رابطہ کے تعلق سے بھارت-یوروپی یونین رشتوں کو مزیدتعاون فراہم کرنے پر زور دیا۔وزیراعظم مودی نے یوروپی یونین کے بانی ممبران میں سے ایک لگزمبرگ کے ذریعہ بھارت-یوروپی یونین کے تعلقات کی حمایت میں دہائیوں سے نبھائے گئے تخلیقی رول کی تعریف کی۔ اس سلسلے میں وزیراعظم بیٹیل نے لگزمبرگ کے ذریعہ بھارت-یوروپی یونین تعلقات کو مزید گہرا کرنے کی اعلی ترجیح کو نشان زد کیا اور کہا کہ بھارت اور یوروپی یونین دونوں ایک دوسرے کی سلامتی، خوش حالی، مسلسل ترقی  میں یکساں دلچسپی رکھتے ہیں۔
  2. دونوں لیڈران نے تسلیم کیا کہ کووڈ -19 کے بعد اقتصادی حالت بحال کرنے میں بھارت –یوروپی یونین کے اقتصادی تعلقات کو مضبوط کرنا اہم ہوگا۔اس سلسلے میں انہوں نے متوازن، حوصلہ افزا اور باہم منافع بخش آزاد تجارت اور سرمایہ کاری کے معاہدوں کی سمت میں کام کرنے کے عزم کو دوہرایا۔

کثیرجہتی تعاون

  1. لیڈران نے اقوام متحدہ (یو این ) اور عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کو مرکز میں رکھتے ہوئے مؤثر اور بہتر کثیررخی اورضابطوں پر مبنی کثیر رخی نظام کے فروغ کے لیے مضبوط عزم کااظہار کیا۔انہوں نے مستحکم ترقیاتی اہداف کو نافذ کرنے اور ماحولیاتی تحفظ اور ماحولیاتی تبدیلی سے نمٹنےمیں تعاون کے عزم کی بھی تصدیق کی۔
  2. اس سلسلےمیں لیڈران نے متعینہ قومی تعاون کرتےہوئے پیرس معاہدہ کے نفاذ کے اپنےعزم کو دوہرایا۔ دونوں لیڈران نےشمسی توانائی کےفروغ کےلیےبین الاقوامی شمسی تنظیم (آئی ایس اے) کومضبوط کرنےکے عزم کودوہرایا اورماحولیاتی مسلسل سرمایہ کاری پرائیویٹ فنڈکو متحرک کرنےکےلیے انٹرنیشنل پلیٹ فارم آن سسٹین ایبل فائنانس (آئی پی ایس ایف) میں تعاون کو مضبوط کرنے کے ارادے کو شئیر کیا۔وزیراعظم بیٹیل نے بین الاقوامی شمسی  تنظیم میں شامل ہونےکےلگزمبرگ کےارادے کا اعلان کیا۔
  3. اس کے علاوہ انہوں نے نئی آفات کو روکنے اور موجودہ آفات کے خطرے کو کم کرنے کے لیے ‘‘سیندائی فریم ورک فار ڈیزاسٹررسک ریڈکشن’’ کو نافذکرنے میں تعاون کے لیے حرکت دکھائی  اور اس سلسلےمیں آفات کو روکنے والے بنیادی ڈھانچے (سی بی آرآئی)کے لیےاتحاد کےاندر بھارت-یوروپی یونین کےتعاون کےتئیں رضامندی کا اظہار کیا۔
  4. وزیراعظم بیٹیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل  میں غیر مستقل سیٹ کے لیے 2022-2021 کے لیے ہندوستان کے انتخاب کا خیرمقدم کیا اور اقوام متحدہ  کی سلامتی کونسل میں اصلاح کے لیے لگزمبرگ کی حمایت کو دوہرایا جس میں مستقل  اور غیر مستقل رکنیت دونوں زمروں میں توسیع شامل ہے۔دونوں فریق نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 75ویں اجلاس میں ایک مقررہ مدت میں ٹھوس نتائج حاصل کرنے کے جامع مقصد کےساتھ مضمون پر مبنی بات چیت شروع کرنے کی سمت میں فیصلہ کن طریقے سے بین حکومتی معاہدہ (آئی جی این ) طریق عمل کو اپنانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔اس سلسلے میں وزیر اعظم بیٹیل نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے لیےبھارت کی امیدواری کے لیے لگزمبرگ کی حمایت کو بھی دوہرایا۔وزیراعظم مودی نے لگزمبرگ کےذریعہ مختلف بین الاقوامی اور کثیر جہتی اداروں میں بھارت کی امیدواری کے لیے وسیع حمایت کے لیے بھارت کی تعریف کی جس میں میزائل ٹیکنالوجی کنٹرول ریجیم(ایم ٹی سی آر) میں بھارت کے داخلہ میں لگزمبرگ کے ذریعہ نبھائے گئے اہم رول اور نیوکلئیرسپلائی گروپ(این ایس جی) میں بھارت کی حصہ داری کے لیے اس کی مسلسل حمایت کو شامل کرنا ہے۔
  5. سرحد پر دہشت گردی سمیت بین الاقوامی  دہشت گردی کے خطروں پر لگاتار فکرمندی کا اظہار کرتےہوئے دونوں لیڈران نے اپنی تمام شکلوں اور اظہار میں دہشت گردی کی مذمت کی۔وہ اقوام متحدہ میں بین الاقوامی کوششوں اور دہشت گردی کو روکنے اور مقابلہ کرنے کے لیے مالیاتی کارروائی افرادی قوت (ایف اے ٹی ایف) جیسے پلیٹ فارموں پر بھارت اور لگزمبرگ کے درمیان مسلسل تعاون کی ضرورت پر متفق ہوئے۔

نتیجہ

  1. دونوں وزرائےاعظم نے اتفاق کیا کہ بھارت اور لگزمبرگ کے درمیان پہلی چوٹی کانفرنس دوطرفہ تعلقات میں ایک نیا باب ہے۔ انہوں نے دوطرفہ تعلقات کےدائرے کو وسیع اور گہرا کرنے اور باہمی  و عالمی مفاد کے معاملوں پر علاقائی اور کثیر جہتی پلیٹ فارموں پر مشاورت اورتال میل بڑھانے کے لیےاپنے عزم کی پھرسے توثیق کی۔ وزیر اعظم بیٹیل نے وزیراعظم مودی کو لگزمبرگ آنے کے لیے مدعو کیا۔

 

******

 

م ن۔ ق ت۔ج ا

U-NO.7529



(Release ID: 1675573) Visitor Counter : 191