وزیراعظم کا دفتر

کووڈ۔ 19 پر وزرائے اعلی کے ساتھ بات چیت کے دوران وزیراعظم کا افتتاحی خطاب

Posted On: 16 JUN 2020 4:33PM by PIB Delhi

 

نمسکار ساتھیو،

ان لوک وَن کو دو ہفتے ہورہے ہیں۔ اس دوران جو تجربات ہوئے ہیں۔ ان پر تبصرہ، ان پر  گفتگو ضروری ہے۔ آج کی اس گفتگو میں، مجھے بھی آپ سے بہت کچھ جاننے کا موقع ملے گا، سمجھنے کا موقع ملے گا۔ آج کی بات چیت سے نکلے والے نکات ، آپ کے مشورے ، ملک کو آگے کی حکمت عملی تیار  کرنے میں معاون ثابت ہوں گے۔

ساتھیو،

کسی بھی بحران سے نمٹنے کے لئے وقت کی بہت  اہمیت ہوتی ہے۔ صحیح وقت پر کیے گئے فیصلوں سے ملک میں کورونا انفیکشن پر قابو پانے میں بہت مدد ملی ہے۔

مستقبل میں  جب کبھی کورونا کے خلاف ہندوستان کی لڑائی کا مطالعہ کیا جائے گا، تو یہ دور اس لئے بھی یاد کیا جائے  گا کہ کیسے  اس دوران ہم نے ساتھ مل کر کام کیا۔کوآپریٹیو فیڈرلزم کی بہترین مثال پیش کرتے ہوئے کس طرح ساتھ کام کیا۔

ساتھیو،

جب کورونا دنیا کے بہت سارے ممالک میں ایک موضوع  گفتگو بھی نہیں بنا تھا، تب ہندوستان نے اس سے نمٹنے کے لئے تیاریاں شروع کردی تھیں، فیصلے لینے  شروع کردیئے تھے۔ ہم نے ایک ایک ہندوستانی کی جان بچانے کے لئے دن رات محنت کی ہے۔

گزشتہ ہفتوں میں ہزاروں  تعداد ہندوستانی بیرون ملک سے اپنے وطن واپس لوٹے ہیں۔گزشتہ ہفتوں میں، لاکھوں مہاجر مزدور مزدورو اپنے گاؤوں میں پہنچے ہیں۔ ریل۔ روڈ ، ایئر۔ سی،سارے راستے کھل چکے  ہیں۔ لیکن اس کے باوجود، ہماری اتنی آباد ہونے کے باوجود، ہندوستان میں کورونا انفیکشن اس جیسا تباہ کن اثر نہیں دکھایا پایا جو اس نے دوسرے ممالک میں دکھایا ہے۔ دنیا کے بڑے ماہرین، صحت کے ماہرین، لاک ڈاؤن اور ہندوستان کے عوام کے ذریعہ دکھائے گئے ڈسپلن  پر آج بات چیت کررہے ہیں۔

آج  ہندوستان میں صحت یابی  کی شرح 50 فیصد سے اوپر ہے۔ آج  ہندوستان دنیا کے ان ممالک میں سرفہرست ہے کہاں کورونا  سے متاثر مریضوں کی  زندگی بچ رہی ہے ۔کورونا سے کسی کی بھی موت افسوسناک ہے۔ ہمارے لئے کسی  ایک ہندوستانی کی بھی موت تکلیف دہ ہے۔ لیکن یہ بھی سچ ہے کہ آج ہندوستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں کورونا وجہ سے  سب سے کم اموات ہورہی ہیں۔

اب کئی  ریاستوں کے تجربات اعتمادی پیداکرتے ہیں کہ ہندوستان کورونا اس بحران میں  اپنے اس  نقصانات کو محدود کرتے ہوئے آگے بڑھ سکتا ہے، اپنی معیشت کو تیزی سے سنبھال سکتا ہے۔

ساتھیو،

گزشتہ دو ہفتے ان لاک ون  میں ہمیں ایک بہت بڑا سبق یہ بھی  دیا ہے کہ اگر ہم قوانین  پر عمل کرتے رہیں،سارے رہنما خطوط پر عمل  پیرا رہیں تو کورونا بحران سے ہندوستان کو کم سے کم نقصان پہنچے گا۔

اس لئے، ماسک یا فیس کور پر بہت زیادہ زور دیا جانا ضروری ہے۔ بغیر ماسک یا فیس کور کے گھر سے باہر نکلنے کا تصور کرنا بھی صحیح نہیں ہے۔ یہ جتنا  خود اس شخص کے لئے خطرناک ہے ،اتنا ہی آس پاس کے لوگوں کے لئے بھی۔

اس لئے ، دو گز کی دوری کا ہمارامنتر ہو، دن میں کئی کئی بار 20۔20 سیکنڈ تک اپنے ہاتھ صابن سے دھونا ہو، سینیٹائزر کا استعمال ہو، ان سب کام بہت سنجیدگی سے کئے جانے چاہئیں۔ خود کی حفاظت کے لئے ، کنبے کی حفاظت کے لئے خصوصی طور پر گھر بے بچوں اور بزرگوں  کی حفاظت کے لئے ئی بہت ضروری ہے۔

اب تک،سارے دفاتر کھل چکے ہیں، پرائیویٹ سیکٹر میں بھی، لوگ آفس جانے لگے ہیں، بازاروں میں، سڑکوں پر بھیڑ بڑھنے لگی ہے، یہ تمام تدابیر ہی کورونا کو تیزی سے پھیلنے سے روکنے میں مدد گار ہوں گی۔ ذرا سی لاپرواہی، نرمی، نظم و ضبط کی کمی کورونا کے خلاف ہم سبھی کی  لڑائی کو کمزور کردے گی۔

ہمیں اس بات کا ہمیشہ خیال رکھنا ہے کہ ہم کورونا کو جتنا  روک پائیں گے، اس کا بڑھنا جتنا  روک پائیں گے، اتنی ہی ہماری معیشت کھلے گی، ہمارے دفتر کھلیں گے،مارکٹ کھلیں گی، نقل و حمل  کے ذرائع کھلیں گے ،اتنے ہی روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں  گے۔

ساتھیو،

آنے والے دنوں میں،الگالگ  ریاستوں میں معاشی سرگرمی کی جس توسیع ہوگی  اس سے ملنے والے تجربات دوسری ریاستوں کو بھی فائدہ پہنچائیں۔  گزشتہ کچھ ہفتوں کی کوششوں سے، ہماری معیشت میں کونپلیں دکھنے لگی ہیں۔ بجلی کی کھپت جو پہلے گھٹتی جارہی تھی  وہ اب بڑھنا شروع ہوگئی ہے۔ اس سال مئی میں فرٹیلائزر کی فروخت پچھلے سال مئی کے مقابلہ میں دوگنی ہوئی ہے۔

اس بار، خریف کی بوائی پچھلے سال کے مقابلے میں تقریباً 12۔13 فیصد زیادہ ہوئی ہے۔ ٹو وہیلر کا پروڈکشن لاک ڈاؤن کی پہلے کی سطح ے قریب قریب  70 فیصد تک پہنچ چکا ہے۔ ریٹیل میں ڈیجیٹل ادائیگی بھی لاک ڈاؤن سے پہلے کی پوزیشن پر پہنچ چکی ہے۔

اتنا ہی نہیں، مئی میں ٹول کلیکشن میں اضافہ  ہونا۔معاشی سرگرمی میں اضافہ کو  دکھاتا  ہے۔ مسلسل 3 ماہ تک برآمدات میں کمی کے بعد ، جون میں، ایکسپورٹ ایک بار پھر  چھلانگ لگاکر گذشتہ سال کے کووڈ سے پہلے کے دور میں پہنچ گیا ہے۔ یہ تمام اشارے ہیں  جو ہماری حوصلہ افزائی کررہے ہیں، ہمیں آگے بڑھنے کے لئے تحریک دے رہے  ہیں۔

ساتھیو،

 

آپ میں سے بیشتر ریاستوں میں، زراعت، باغبانی، ماہی گیری اور ایم ایس ایم ای کا حصہ بہت  بڑا ہے۔ آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت، گذشتہ کچھ دنوں ان  تمام شعبوں کے لئے متعدد التزامات کئے گئے ہیں۔

ایم ایس ایم ای کی مدد  کرنے کے لئے کئی فیصلے حال ہی میں لئے گئے ہیں۔ وقت کی پابندی کے طریقے سے ایم ایس ایم ای کو بینک سے  کریڈٹ دلانے کی کوشش ہورہی ہے۔ 100 کروڑ روپے تک کے  کاروبار والی صنعتوں کو 20 فیصد اضافی کریڈٹ کے  آٹو میٹک اضافے کا فائدہ دیا گیا ہے۔

اگر ہم ، بینکرس کمیٹیوں کے ذریعہ سے اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ صنعتوں کو تیزی سے کریڈٹ ملے، تو جلد سے جلد کام شروع کر پائیں گے لوگوں کو روزگار دے پائیں گے۔

ساتھیو،

ہمارے یہاں جو چھوٹی فیکٹریاں ہیں انہیں رہنمائی کی، ہاتھ تھامنے کی بہت ضرورت ہے۔ مجھے پتہ ہے کہ آپ کی قیادت میں اس سمت میں بہت کام ہو رہا ہے۔ تجارت اور صنعت اپنی پرانی رفتار پکڑ سکیں اس کے لئے ویلیو چینس پر بھی ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔

ریاستوں میں جہاں  کہیں بھی مخصوص معاشی سرگرمی کے مقامات موجود ہیں، وہاں چوبیس گھنٹے کام ہو، سامان کی لوڈنگ-ان لوڈنگ تیزی  سےہو، ایک شہر سے دوسرے شہر تک سامان جانےمیں مقامی سطح پر کسی طرح کی دقت نہ ہوتو معاشی سرگرمیاں تیزی سے بڑھیں گی۔

ساتھیو،

کسان کی پیداوار کی مارکیٹنگ کے شعبے میں حال ہی میں جو  اصلاحات کی گئیں ہیں، اس سےبھی  کاشتکاروں کو بہت فائدہ ہوگا۔ اس سے کاشتکاروں کو اپنی پیداوار کو بیچنے کے لئے  نئے متبادل دستیاب  ہوں گے۔ ان کی آمدنی میں اضافہ  ہوگا  اور خراب موسم کی وجہ سے ذخیرہ  نہ ہونے کی وجہ سے ان کو جو  نقصان  ہوتا تھا، اسے بھی ہم کم کرپائیں گے۔

جب کسان کی آمدنی بڑھے گی تو یقینی طور پر مانگ میں اضافہ ہوگا اور ریاست کی معیشت بھی رفتار پکڑے گی۔ خاص طور پر شمال مشرق اور ہمارے قبائلی علاقوں میں کھیتی باڑی اور باغبانی کے لیے بہت سے مواقع  پیدا ہونے والے ہیں۔ چاہے وہ نامیاتی مصنوعات ہوں، بانس مصنوعات ہوں، قبائلی مصنوعات ہوں، ان کے لئے ایک نیا بازار کھلنے جارہا ہے۔ مقامی مصنوعات کے لئے جس کلسٹر پر مبنی حکمت عملی کا اعلان کیا گیا ہے، اس کا بھی فائدہ  ہر ریاست کو ہوگا۔ اس کے لئے ضروری ہے کہ  ہم ہر بلاک ہر ضلع میں ایسی مصنوعات کی شناخت کریں، جن کی پروسیسنگ یا رکٹنگ کرکے ایک بہتر پروڈکٹ  ہم ملک اور دنیا کے بازار میں اتار سکتے ہیں۔

ساتھیو،

گزشتہ دنوں آتم نربھر بھارت ابھیان کے تحت جتنے بھی اعلانات کئے گئے ہیں، وہ ایک مقررہ مدت کے اندر  زمین پر  اتریں، اس کے لئے ہمیں متحد ہوکر کام کرنا ہے۔ اس پس منظر میں، کورونا کے خلاف جنگ اور اقتصادی سرگرمی سے  متعلق آپ کے مشوروں ہیں،جو تیاریاں ہیں،انہیں جاننے کے لئے  میں متجسس ہوں۔ میری وزیر داخلہ جی سے  گزارش ہے کہ آگے کی  بات چیت کی نظامت کریں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

م ن۔  ا گ۔ن ا۔

U-3309

                          


(Release ID: 1631957) Visitor Counter : 284