PIB Headquarters

کووڈ -19 سے متعلق پی آئی بی کا یومیہ بلیٹن

Posted On: 26 APR 2020 6:16PM by PIB Delhi

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0025O2U.png https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00195FU.jpg

(گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کووڈ-19 سے متعلق پریس ریلیز، فیلڈ دفاتر، سوشل میڈیا کی سرگرمیوں سے حاصل معلومات اور پی آئی بی کے ذریعے حقائق کی، کی گئی جانچ پڑتال پر مشتمل)

  • ملک میں اب تک 5804 افراد صحتمند ہوچکے ہیں یعنی  صحتمند ہونے کی اوسط 21.90 فیصد ہے کل 26496 لوگوں میں کووڈ-19 سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 824 لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔
  • وزیر صحت نے کہا ہے کہ ہندوستان میں حالات میں بہتری آرہی ہے کیوں کہ ہاٹ اسپاٹ اضلاع اب غیرہاٹ اسپاٹ اضلاع میں تبدیل ہورہے ہیں۔
  •  وزیراعظم نے کہا ہے کہ ہندوستان میں کورونا کے خلاف لڑائی  ایک عوامی تحریک ہے۔ یعنی اس میں عوام کا سرگرم رول ہے۔ ملک کے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ زیادہ خود اعتمادی میں نہ مبتلا ہوں۔
  • ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ کسانوں اور دیگر کی مدد کیلئے براہ راست مارکیٹنگ کو بڑھاوا دیں تاکہ وہ اپنی پیداوار  تھوک خریداروں کو بیچ سکیں۔

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی جانب سے کووڈ- 19 سے متعلق موصولہ تازہ ترین جانکاری

اب تک 5804 افراد کا علاج ہوچکا ہے یعنی  صحتمند ہونے کی  اوسط 21.90فیصد ہے ۔ ہندوستان میں اب تک کُل 26496 لوگوں کے کووڈ-19 سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ 824 لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔ کووڈ-19 کی تیاریوں کے بارے میں ردعمل جاننے کیلئے کابینہ سکریٹری نے سبھی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے  چیف سکریٹریوں اور ڈائرکٹر جنرل آف پولیس سے ویڈیو کانفرنسنگ کےذریعے وسیع تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جن ریاستوں میں کووڈ -19 کے  معاملوں کی تعداد بہت زیادہ ہے انہیں لاک ڈاؤن کے اقدامات اور کنٹینمنٹ کی حکمت عملی کےمؤثر نفاذ پر توجہ مرکوز کرنی چاہئے۔ صحت اور خاندانی بہبود کے وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن نے کہا کہ ہندوستان میں حالات بہتر ہورہے ہیں کیوں کہ ہاٹ اسپاٹ اضلاع (ایچ ایس ڈی) غیر ہاٹ اسپاٹ اضلاع (این ایچ ایس ڈی) میں تبدیل ہورہے ہیں۔

مزید تفصیلات کے لئے دیکھیں:

‘من کی بات2.0’کی گیارہویں کڑی میں وزیراعظم کاخطاب

‘من کی بات 2.0’کی گیارہویں کڑی میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم جناب نریندر مودی نے کہا کہ کورونا کے خلاف ہندوستان کی لڑائی ایک عوامی تحریک ہے یعنی اس میں عوا م کا سرگرم رول ہے اور لوگوں کے ساتھ ملکر سرکار اور انتظامیہ اس وبا کا مقابلہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک کا ہر ایک شہری  اس لڑائی میں ایک سپاہی ہے اور وہ لڑائی کی قیادت کررہے ہیں۔ انہوں نے لوگوں کے عہد کو سراہتے ہوئے کہا کہ  کس طرح لوگ جگہ جگہ ایک دوسرے کی مدد کرنے کیلئے آگے آرہے ہیں۔

مزید تفصیلات کے لئے دیکھیں:

‘من کی بات2.0’ کی گیارہویں کڑی میں وزیراعظم کے خطاب کا متن(26.04.2020)

مزید تفصیلات کے لئے دیکھیں:

لاک ڈاؤن کے دوران ‘براہ راست مارکیٹنگ’ سے منڈیوں میں بھیڑبھاڑکم کرنے  اور بروقت فصلوں کی پیداوار کی مارکیٹنگ میں سہولت ہوتی ہے

حکومت ہند براہ راست مارکیٹنگ اور  فصلوں کا بہتر منافع یقینی  بنانے میں کسانوں کی مدد کرنے کیلئے  ٹھوس کوشش کررہی ہے۔ ساتھ ہی محکمہ نے  کووڈ-19 وبا کو دیکھتے ہوئے  کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کیلئے  منڈیوں میں ایک دوسرے سے دوری بنا کر رکھنے (سوشل ڈسٹینسنگ) کیلئے  رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔

مزید تفصیلات کے لئے دیکھیں:

ملک میں کووڈ-19 مریضوں کاعلاج کررہے ، صحت کارکنان کیلئے  ضروری کور آل کی پیداوار کی صلاحیت بڑھاکر یومیہ ایک لاکھ  سے زیادہ کی گئی

فی الحال  آج کی تاریخ تک مجموعی پیداوار  تقریباً دس لاکھ کور آل اکائیوں کا ہے۔ اس سے کووڈ-19 کے خلاف اگلی صف کے صحت کارکنان کو  تحفظ فراہم کرنے کو کافی بڑھاوا ملے گا۔ بنگلورو نے پی پی ای کورآل  کی پیداوار میں قیادت کی۔ تملناڈو میں چنئی اور تریچور، پنجاب میں پھگوارہ اور لدھیانہ، این سی آر میں گرو گرام اور نوئیڈا بھی  پی پی ای کور آل پیداوار کرنے کے مراکز بن گئے ہیں۔ حکومت سپلائی چین کو آسان بنانے ، روکاوٹوں کو دور کرنے اور  بلاروکاوٹ سپلائی جاری رکھنے کیلئے  مختلف صنعتی  اداروں او ر مینوفیکچر کے ساتھ  کام کررہی ہے۔

مزید تفصیلات کے لئے دیکھیں:

آئی آئی ٹی بامبے  کے طلباء کی قیادت میں ٹیم نے  کم لاگت والا  میکنیکل وینٹی لیٹر (روح دار) تیار کیا

آئی آئی ٹی بامبے ، این آئی ٹی سری نگر اور اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈٹیکنالوجی (آئی یو ایس ٹی) اونتی پورا، پلومہ ، جموں اور کشمیر کے انجینئرنگ طلباء کی ایک ٹیم اختراع کاروں کا ایک ایسا گروپ ہے  جو وینٹی لیٹر کی ضرورت سے متعلق معاملے کو حل کرنے کیلئے  سامنے آیا۔ اس ٹیم نے مقامی سطح پر دستیاب  سامان کا استعمال کرتے ہوئے  کم لاگت والا وینٹی لیٹر بنایا۔

مزید تفصیلات کے لئے دیکھیں:

واٹس ایپ پر حکومت کے  کورونا سہایتا یوجنا کے تحت  1000 روپئے دینے کادعویٰ فرضی

پریس انفارمیشن بیورو (پی آئی بی) فیکٹ چیک  (حقائق کی جانچ) کرنے والی ایک  یونٹ نے ایک ٹوئیٹ کے ذریعے وضاحت کی کہ  حکومت ہند کی جانب سے کورونا سہایتا یوجنا کے تحت  کسی بھی شخص کو  1000 روپئے کی مدد نہیں دے رہی ہے۔

مزید تفصیلات کے لئے دیکھیں:

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے  کووڈ-19 کے خلاف ہندوستان کی لڑائی کا جائزہ لینے کیلئے سابق  افسر شاہوں کے ساتھ وسیع تبادلہ خیال کیا

مزید تفصیلات کے لئے دیکھیں:

وزارت سیاحت کی ویبینار سیریز ‘دیکھو اپنا دیش’ کے تحت  ‘اودھ کی سیر- فخر لکھنؤ’کے ذریعے فن طباخی کی سیاحت کے امکانات کو اجاگر کیا

مزید تفصیلات کے لئے دیکھیں:

پی آئی بی فیلڈدفاتر سے حاصل جانکاری

آّسام:آسام میں لاک ڈاؤن کے بعد سے 18 ضلعوں کے  28 ریلوے اکائیوں میں چاول ،نمک، چینی ، آلو ، پیاز جیسے ضروری سامان اتارا گیا ہے۔  اوسطاً ہر دن لگ بھگ 1500 ٹرکوں کا استعمال کیاجارہا ہے۔ اب تک 357 ریلوے ریک کو اتارنے کیلئے  ریاست میں  ٹرکوں نے 44624 ٹرپ کیے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے درمیان  غذائی اجناس کے اسٹاک کی  مناسب دستیابی یقینی بنانے کیلئے ایف سی آئی کے  179 ریکوں کو پورے شمال مشرق کیلئے  4.7 ایل ایم ٹی  چاول اور 0.21 ایل ایم ٹی گیہوں کے ساتھ  آسام لایا گیا ہے۔ ان میں سے  3.75 ایل ایم ٹی چاول اور 0.14 ایل ایم ٹی گیہوں آسام کیلئے  ہے۔ صحت کے ریاستی وزیر ہیمنت بسواشرما  نے ٹوئیٹ کیا ہے کہ 8 مریضوں کو آج اسپتال سے چھٹی دے دی گئی کیوں کہ ان کی کووڈ-19 کی لگاتار جانچ کے  نگیٹیو نتائج  آرہے تھے۔ انہیں 14 دنوں تک نگرانی میں رکھا جائیگا ۔

منی پور: منی پور میں لاک ڈاؤن ہٹائے جانے کے بعد لوٹنے والوں کو ضلع وار تعداد کا اندازہ لگانے کا عمل جاری ہے۔ ان کے لئے  کورنٹائن والے مقامات کی بھی شناخت کی جارہی ہے۔

میزورم: اسٹیٹ  ویلفیئر بورڈ نے ریاست میں لاک ڈاؤن کے دوران 49598 یومیہ مزدوروں کو 3000 روپئے فی کس تقسیم کیے۔

ناگالینڈ: ناگالینڈ میں لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کیلئے  459 لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پانچ معاملے سوشل میڈیا کی خلاف ورزی کے ہیں، اس کے ساتھ ساتھ 335 گاڑیوں کو ضبط کرلیا گیا ہے۔ ناگالینڈ سرکار پھنسے ہوئے شہریوں کو اب تک 1.63 کروڑ روپئے تقسیم کرچکی ہے۔ تصدیق شدہ  درخواستوں کی کُل تعداد  9800 تک پہنچ چکی ہے۔

چنڈی گڑھ: مرکز کے زیر انتظام علاقہ چنڈی گڑھ میں  اب تک ضرورتمندوں اور غریبوں کے درمیان  21.5 لاکھ کھانے کے پیکٹ تقسیم کیے جاچکے ہیں۔ چنڈی گڑھ انتظامیہ نے  ضروری امداد کیلئے سبھی گرودواروں ، غیرسرکاری تنظیموں ، خود امدادی گروپو ں کا شکریہ ادا کیا۔ شہر میں کووڈ -19 کے بندوبست کی نگرانی  کے لئے  ایک نیا کنٹرول اور مینجمنٹ سینٹر کھولا گیا ہے۔ حکام  کنٹرول روم میں  سبزیوں، پھلوں، دودھ، بریڈ اور سوچھتا کے کاموں کی تقسیم کی نگرانی کرسکیں گے۔

پنجاب: حکومت نے  کووڈ-19 وبا کو ذہن میں رکھتے ہوئے  رہائشی اور تجارتی  اسپتالوں میں ایئرکنڈیشننگ  کے استعمال سے متعلق  ایڈوائزری جاری کی ہے۔ پنجاب حکومت نے سی –ڈیک موہالی کے ذریعے تیار کردہ ای-سنجیونی آن لائن او پی ڈی  (ڈاکٹر سے مریض) مربوط ٹیلی میڈیسن حل شروع کیا ہے۔ یہ خصوصی صحت خدمات کی رسائی کو دیہی علاقوں اور کسی بھی  الگ تھلگ پڑے سماج کے لوگوں تک پہنچاتا ہے۔ یہ شہریوں کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے  اسپیشلسٹ  ڈاکٹروں کے ایک نیٹ ورک سے جڑنے اور گھر بیٹھ کر ہی صحت سے متعلق عام مسائل کیلئے  دوا اور صلاح حاصل کرنے کا ایک پلیٹ فارم عطا کرتا ہے۔

ہریانہ: وزیراعلیٰ نے ایک موبائل ایپلی کیشن ہیلپ می شروع کیا ہے، جس کا مقصد ٹیلی میڈیسن ، آنے جانے کیلئے پاس، خریداری میں تعاون، سوکھے راشن اور پکے ہوئے کھانے کی ڈیلیوری  ، تعلیمی مواد سمیت ضروری خدمات  ایک ہی ایپلی کیشن میں عطا کرتا ہے۔ ریاست میں پچھلے پانچ دنوں میں 130707 کسانوں سے  کُل 19.26 لاکھ میٹرک ٹن  گیہوں خریدی جاچکی ہے۔

ہماچل پردیش : حکومت نے 26 اپریل 2020 سے روزانہ صبح ساڑھے پانچ بجے سے سات بجے تک کرفیو میں ڈھیل دینے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ بزرگ شہری اور عام شہری صبح کی سیر کیلئے جاسکیں۔ ریاستی سرکار نے پیر سے کرفیو میں موجودہ تین گھنٹوں کے بجائے  چار گھنٹے کی چھوٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے نہ صرف ایک دوسرے سے دوری یقینی ہوسکے گی بلکہ دوکانوں میں کم سے کم بھیڑ ہوگی۔

کیرل: وزیراعلیٰ نے بین ریاستی سرحدوں پر لاک ڈاؤن کو سختی سے لاگو کرنے  کی ہدایت دی ہے۔ ریاست میں کی جانےو الی جانچوں کی تعداد بڑھا دی گئی ہے جو ا بھی اوسطاً 500 سے کم ہے۔ این او آر کے اے (غیرمقیم کیرل کے باشندوں کے معاملات) روٹس حکومت کے زیرانتظام ایک ادارہ  غیر ملکوں میں پھنسے ہوئے ان لوگوں کا رجسٹریشن شروع کریگا جو ریاست میں واپس لوٹنا چاہتے ہیں۔ ریاست ان لوگوں کیلئے کورنٹائن کی سہولتوں کا  پتہ لگائے گی۔ کُل تصدیق شدہ معاملات:457، ایکٹیو معاملات: 116، علاج ہونے کے بعد صحتمند ہونے والے افراد کی تعداد: 338، نگرانی میں: 21044، اب تک 22360 نمونوں کی جانچ کی جاچکی ہے ۔

تملناڈو: وائرس پھیلنے سے روکنے کیلئے آج سے تملناڈو کے پانچ شہروں میں پوری طرح لاک ڈاؤن لاگو کردیا گیا ہے۔ تملناڈو کے کوئمبور ضلع میں دو پولیس تھانوں کو چھ جوانوں میں کووڈ-19 پازیٹیو کی تصدیق کے بعد انہیں بند کردیا گیا۔ چنئی میونسپل کارپوریشن نے کووڈ -19 معاملوں کی  اطلاع کے بعد کوئمبیڈ بازار میں جانچ کارکنان کی تعداد بڑھا دی ہے۔ کل تک کُل معاملات کی تعداد 1821، ایکٹیو معاملے: 835، اموات: 23 ، علاج کے بعد اسپتال سے چھٹی: 960۔ چنئی میں سب سے زیادہ 495 معاملے۔

کرناٹک: بنگلورو میں 45 سال کی حاملہ خاتون کی موت کے بعد کرناٹک میں کووڈ  کے سبب 19ویں موت درج کی گئی ہے۔ ریاستی  حکومت کے اعداد وشمار سے پتہ چلتا ہے کہ  نئے کووڈ معاملوں کے ایک اہم حصے میں بیماری کی کوئی علامات نہیں دکھائی دیے ہیں۔  کُل معاملے: 501 ، اموات :19، علاج کے بعد 177  افراد صحتمند ہوگئے۔

آندھرا پردیش: پچھلے 24 گھنٹوں میں 81 نئے معاملے درج کیے گئے جس کے بعد کُل پازیٹیو معاملوں کی تعدا د بڑھ کر 1097 تک پہنچ گئی ہے۔ ایکٹیو معاملے: 835 ، علاج کے بعد صحتمند ہوئے افراد 231، اموات کی تعداد 31 ہے۔ کُرنول ،گنٹور ،کرشنا ضلعوں میں عائد کردہ لاک ڈاؤن کے لئے  سخت انتظامات کیے گئے ہیں کیوں کہ ان ضلعوں میں  پازیٹیو معاملات کی تعداد بڑھ رہی ہے۔ سری کاکولم  ضلع کے  پدھپٹنم شہر کو  پوری طرح سے سیل کردیا گیا ہے۔ تین پازیٹیو معاملے کے سبھی  پہلے رابطہ میں آنے والے افراد کی  پہچان کی جارہی ہے۔ پازیٹیو معاملوں کے سرکردہ اضلاع کُرنول(279) ، گنٹور (214)، کرشنا (177)۔

تلنگانہ: پی پی ای کٹ کی کمی کا سامنا کررہے ریاست کے کھلونا مینوفیکچررز نے اب انہیں وشاکھا پٹنم ایس ای زیڈ میں تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ لگ  بھگ 7 لاکھ آبادی والا  گڈوال ضلع  اب کووڈ کے  ہاٹ اسپاٹ میں سے ایک ہے۔ ضلع سے لگ بھگ  45 معاملے سامنے آئے ہیں اور روزانہ لگ بھگ ایک یا دو معاملے بڑھ رہے ہیں۔ ریاست سے رپورٹ کیے گئے معاملات کی کُل تعداد 990 ہے۔

پی آئی بی فیکٹ چیک (حقائق کی جانچ)

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image005XC1Q.png

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image006J2S5.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00771TW.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0080P0E.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0094CS5.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image010LST6.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image011QLT0.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image012ZLD1.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image013SHIJ.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image014H8VD.png

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image015IFRF.png

 

-----------------------

 

م ن۔م ع۔ ع ن

U NO-2081



(Release ID: 1618988) Visitor Counter : 226