وزیراعظم کا دفتر
بھارت منڈپم، نئی دہلی میں ورلڈ فوڈ انڈیا 2025 کے دوران وزیراعظم کے خطاب کا متن
प्रविष्टि तिथि:
25 SEP 2025 8:59PM by PIB Delhi
روس کے نائب وزیراعظم دیمتری پاتروشیو، مرکزی کابینہ کے میرے ساتھی چراغ پاسوان، رونیت جی، پرتاپ راؤ جادھو جی، مختلف ممالک سے یہاں آئے تمام وزراء، دیگر مندوبین، مہمانان، خواتین اور حضرات!
ورلڈ فوڈ انڈیا میں آپ سب کا بہت بہت خیر مقدم۔ آج اس تقریب میں ہمارے کسان صنعت کار، سرمایہ کار، صارفین سبھی ایک ہی جگہ موجود ہیں۔ ورلڈ فوڈ انڈیا ایک نئے کنٹیکٹ، نئے کنیکٹ اور نئی کریٹی وٹی کا مرکز بن گیا ہے۔ میں ابھی ابھی یہاں لگی نمائش کو بھی دیکھ کر آیا ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ اس میں سب سے زیادہ فوکس غذائیت پر ہے، تیل کا استعمال کم کرنے پر اور ڈبہ بند غذائی اشیا کو صحت مند بنانے پر بھی کافی زور دیا گیا ہے۔ میں آپ تمام کو اس انعقاد کے لئے مبارک باد پیش کرتا ہوں اور نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
دوستو،
ہر سرمایہ کار سرمایہ کاری سے پہلے، جہاں وہ سرمایہ لگانے جارہے ہیں، وہاں کی فطری قوت کو مدنظر رکھتا ہے۔ بھارت کی طرف آج دنیا بالخصوص غذائی شعبے سے جڑے سرمایہ کار امید بھری نظروں سے دیکھ رہے ہیں۔ کیونکہ بھارت کے پاس ڈائیورسٹی، ڈیمانڈ اور اسکیل کی تین طرح کی طاقت ہے۔ بھارت میں ہر اناج کی ، ہر پھل اور سبزی کی پیداوار ہوتی ہے۔ اس ڈائیورسٹی کی وجہ سے بھارت دنیا میں سب سے خاص ہے۔ ہر سو کلو میٹر پر ہمارے یہاں کھانا اور کھانے کا ذائقہ بدل جاتا ہے۔ بھارت میں مختلف طرح کے کھانوں کی زبردست ڈیمانڈ ہوتی ہے، یہ ڈیمانڈ بھارت کو ایک مسابقتی برتری دیتی ہے اور سرمایہ کاری کے لئے بھارت کو ایک ترجیحی مقام بھی بناتی ہے۔
دوستو،
بھارت آج جس اسکیل پر کام کررہا ہے، وہ عدیم المثال اور حیرت انگیز ہے۔ گزشتہ 10 برسوں میں، بھارت کے 25 کروڑ لوگوں نے غربت کو شکست دی ہے۔ یہ سبھی ساتھی اب جدید مڈل کلاس کا حصہ بنے ہیں۔ یہ نئی مڈل کلاس، ملک کی سب سے توانا اور حوصلہ مند کلاس ہے۔ اتنے سارے لوگوں کی امیدیں ہمارے فوڈ ٹرینٹڈس سیٹ کرنے والی ہیں۔ یہ وہ حوصلہ مند طبقہ ہے جو ہماری ڈیمانڈ کو بڑھا رہا ہے۔
دوستو،
آج ملک کا ہنرمند نوجوان ہر شعبے میں کچھ مختلف کررہا ہے۔ ہمارا غذائی شعبہ بھی اس سے پیچھے نہیں ہے۔ آج بھارت، دنیا کا تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ اپس کا ایکو سسٹم ہے اور ان میں سے متعدد اسٹارٹ اپس، غذا اور زراعت کے شعبے میں کام کرتے ہیں۔ مصنوعی ذہانت، ای کامرس، ڈرون اور ایپس کو بھی اس شعبے سے جوڑا جارہا ہے۔ ہمارے یہ اسٹارٹ اپس سپلائی چین، ریٹیل اور پروسیسنگ کے طریقے بدل رہے ہیں۔ یعنی بھارت میں ڈائیورسٹی، ڈیمانڈ اور انوویشن سب کچھ موجود ہے۔ یہ ساری چیزیں بھارت کو سرمایہ کاری کے لئے سب سے پرکشش مقام بناتی ہیں۔ اس لئے میں لال قلعے سے کہی اپنی بات پھر دہراؤں گا، سرمایہ کاری کا بھارت میں وسعت دینے کا یہی وقت ہے اور مناسب وقت ہے۔
دوستو،
اکیسویں صدی میں دنیا کے سامنے متعدد چیلنج ہیں، اس ے ہم سب بخوبی واقف ہیں۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ جب جب ، جو جو چیلنج دنیا کے سامنے آئے ہیں، بھارت نے آگے بڑھ کر اپنا مثبت رول ادا کیا ہے۔ عالمی غذائی تحفظ میں بھی بھارت مسلسل اپنا رول ادا کررہا ہے۔ ہمارے کسان، ہمارے مویشی پروری سے وابستہ افراد، ہمارے ماہی گیروں کی محنت اور حکومت کی پالیسیوں سے بھارت کی صلاحیت میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ گزشتہ دہائی میں ہمارے فوڈ گرین پروڈکشن میں کافی اضافہ ہوا ہے۔ آج بھارت دنیا میں دودھ پیدا کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے اور دنیا کی 25 فیصد دودھ کی سپلائی صرف بھارت سے ہوتی ہے۔ ہم ملیٹس کے بھی سب سے بڑے پروڈیوسر ہیں۔ چاول اور گیہوں میں ہم دنیا میں دوسرے نمبر پر ہیں۔ پھل، سبزیاں اور مچھلی پیداوار میں بھی بھارت کی شراکت داری میں اضافہ ہوا ہے۔ اس لئے جب جب دنیا میں غذائی قلت پیدا ہوتی ہے، سپلائی چین متاثر ہوتی ہے، تو بھارت مضبوطی سے اپنا فرض ادا کرنے کے لئے سامنے آتا ہے۔
دوستو،
عالمی مفاد میں ہماری کوشش ہے کہ بھارت کی صلاحیت اور شراکت داری میں مزید اضافہ ہو۔ اس کے لئے آج حکومت غذا اور غذائیت سے متعلق ہر متعلقہ فریق کو ، پورے ایکو سسٹم کو مضبوط کررہی ہے۔ ہماری حکومت فوڈ پروسیسنگ کے شعبے کی حوصلہ افزائی کررہی ہے۔ اس لئے اس شعبے میں 100 فیصد براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی اجازت دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پی ایل آئی اسکیم اور میگا فوڈ پارکس کی توسیع سے بھی اس شعبے کو مدد ملی ہے۔ بھارت آج دنیا کا سب سے بڑا اسٹوریج انفرا اسٹرکچر اسکیم بھی چلا رہا ہے۔ حکومت کی ان کوششوں کو نتیجہ بھی برآمد ہورہا ہے۔ گزشتہ 10 سال میں بھارت کی پروسیسنگ کی صلاحیت میں 20 گنا اضافہ ہوا ہے۔ ہماری ڈبہ بند غذائی اشیا سے منسلک برآمدات میں دوگنے سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔
دوستو،
فوڈ سپلائی اور ویلیو چین میں ہمارے کاشت کاروں، مویشی پروری سے وابستہ افراد اور ماہی گیروں اور دیگر چھوٹی چھوٹی پروسیسنگ یونٹوں کا بہت اہم رول ہے۔ گزشتہ ایک دہائی میں ان سبھی متعلقین کو ہماری حکومت نے مضبوط کیا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ بھارت میں 85 فیصد سے زیادہ چھوٹے یا بہت زیادہ چھوٹے کھیت ہیں۔ اس لئے ہم نے ایسی پالیسی وضع کی، ایسا معاون نظام قائم ہے کہ آج یہ چھوٹے کسان مارکیٹ کی بڑی طاقت بن رہے۔
دوستو،
اب جیسے مائیکرو فوٖڈ پروسیسنگ یونٹیں ہیں، ان کو ہمارے سیلف ہیلپ گروپ چلاتے ہیں۔ ان سیلف ہیلپ گروپوں میں ہمارے گاؤں کے کرورڑوں لوگ جڑے ہوئے ہیں۔ ان کی مدد کرنے کے لئے ہماری حکومت قرضوں سے متعلق سبسڈی بھی مہیا کرارہی ہے۔ آج بھی ان ساتھیوں کو تقریباً 800 کروڑ روپے کی سبسڈی ابھی ابھی آپ کے سامنے ٹرانسفر کی گئی ہے۔
دوستو،
اسی طرح ہماری حکومت فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشن یعنی ایف پی او کی بھی توسیع کررہی ہے۔ 2014 کے بعد سے ملک میں 10 ہزار ایف پی او بن چکے ہیں۔ ہمارے لاکھوں چھوٹے کسان ان سے وابستہ ہیں۔ یہ چھوٹے کسانوں کو بڑے پیمانے پراپنی کاشت کو منڈی تک پہنچانے میں مدد کرتے ہیں اور یہ ایف پی او یہیں تک محدود نہیں ہیں، یہ فوڈ پروسیسنگ کے شعبے میں بھی بڑا رول ادا کررہے ہیں اور برانڈڈ اشیا تیار کررہے ہیں۔ آپ ہمارے ایف پی او کی طاقت دیکھیں گے تو حیران رہ جائیں گے۔ آج ہماری ایف پی او کی 15 ہزار سے بھی زیادہ مصنوعات آن لائن پلیٹ فارم پر دستیاب ہیں۔ کشمیر کا باسمتی چاول، زعفران، اخروٹ، ہماچل کے جیم اور ایپل جوس، راجستھان کے ملیٹس کوکیز، مدھیہ پردیش کے سویا گنیٹس، بہار کا سپر فوڈ مکھانا، مہاراشٹر مونگ پھلی کا تیل اور گڑ اور کیرل کے بنانا چپس اور ناریل کا تیل یعنی کشمیر سے لے کر کنیا کماری تک، بھارت کی زرعی تتوع کو ہمارے یہ ایف پی او گھر گھر پہنچا رہے ہیں اور آپ کو جان کر خوشی ہوگی ، گیارہ سو سے زیادہ ایف پی او کروڑ پتی بن گئے ہیں یعنی ان کا سالانہ ٹرن اوور ایک کروڑ سے زیادہ کا ہوچکا ہے۔ ایف پی او آج کسانوں کی آمدنی بڑھانے اور نوجوانوں کو روزگار دینے میں اہم رول ادا کررہے ہیں۔
دوستو،
ایف پی او کے علاوہ بھارت میں کو آپریٹیو کی بھی بہت بڑی طاقت ہے۔ اس سال کو آپریٹیو کے بین الاقوامی سال کے طور پر منایا جارہا ہے، بھارت میں بھی کو آپریٹیوز، ہمارے دودھ کے شعبے کو ، ہماری دیہی معیشت کو ایک نئی قوت دے رہے ہیں۔ کو آپریٹیوز کی اسی اہمیت کو سمجھتے ہوئے، ہم نے اس کے لئے ایک الگ سے وزارت قائم کی۔ تاکہ ہماری پالیسیوں کو ان کو آپریٹیوز کی ضرورت کے حساب سے ڈھالا جاسکے۔ اس شعبے کے لئے ٹیکس اور شفافیت پر مبنی اصلاحات بھی کی گئی ہیں۔ پالیسی کی سطح پر ہوئی ان تبدیلیوں کی وجہ سے کو آپریٹیو شعبے کو نئی مضبوطی ملی ہے۔
دوستو،
نیل گوں معیشت اور ماہی گیری میں بھی بھارت کی ترقی شاندار ہے۔ گزشتہ دہائی میں ماہی گیری کے شعبے سے وابستہ بنیادی ڈھانچے کو ہم نے توسیع دی ہے۔ ہم نے ماہی گیروں کو فنڈ فراہم کرکے اور گہرے سمندر میں ماہی گیری کےلئے کشتیاں مہیا کراکے مدد کی ہے۔ اس سے ہماری سمندری پیداوار اور برآمدات دونوں میں اضافہ ہوا ہے۔ آج یہ شعبہ تقریباً تین کروڑ لوگوں کو روزگار فراہم کررہا ہے۔ ہماری کوشش سمندری مصنوعات کی پروسیسنگ میں بھی ترقی دینے کی ہے۔ اس کے لئے جدید پروسیسنگ پلانٹ، کولڈ چین اور اسمارٹ ہاربر جیسی سہولیات پر سرمایہ کاری کی جارہی ہے۔
دوستو،
فصلوں کو محفوظ رکھنے کے لئے بھی ہم جدید ٹیکنالوجی پر سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ کسانوں کو فصلوں کے نقصان سے بچنے کی تکنیک سے جوڑا جارہا ہے۔اس سے ہماری زرعی مصنوعات کی شیلف لائف میں اضافہ ہوا ہے اور غذائی تحفظ کو استحکام حاصل ہوا ہے۔ اس کام سے وابستہ یونٹوں کو حکومت ہر قسم کی مدد فراہم کررہی ہے۔
دوستو،
آج کا بھارت اختراع اور اصلاحات کے نئے راستے پر گامزن ہے۔ آج کل ہمارے یہاں نئے سلسلے کی جی ایس ٹی اصلاحات کا موضوع زیر بحث ہے۔ کسانوں کے لئے یہ اصلاحات کم لاگت اور زیادہ منافع کا اعتماد لے کر آئی ہیں۔ مکھن اورگھی پر اب صرف پانچ فیصد جی ایس ٹی سے انہیں بہت فائدہ ہوگا۔ دودھ کے پیکٹ پر بھی صرف پانچ فیصد ٹیکس ہے۔ اس سے کسانوں اور پروڈیوسرز کو مزید بہتر قیمت ملے گی۔ اس سے غریب اور اوسط درجے کے طبقے کو کم قیمت میں زیادہ غذائیت سے بھرپور اشیا ملنا یقینی ہوا ہے۔ ڈبہ بند غذائی صنعت کو بھی ان اصلاحات سے فائدہ پہنچانا یقینی ہے۔ ریڈی ٹو کنزیوم اور محفوظ پھل، سبزیاں اور نٹ پر صرف پانچ فیصد جی ایس ٹی ہے۔ آج 90 فیصد سے زیادہ ڈبہ بند غذائی مصنوعات صفر فیصد یا پانچ فیصد کے سلیب میں ہیں۔ بایو پسیٹی سائڈس اور مائیکرو نیوٹرینٹس پر ٹیکس کم ہوگیا ہے۔ جی ایس ٹی اصلاحات سے بایو اِن پُٹ سستے ہوئے ہیں۔ چھوٹے آرگینک کھیتی کرنے والے کسانوں اور ایف پی او کو براہ راست فائدہ ملنا یقینی بنایا گیا ہے۔
دوستو،
آج وقت کی مانگ بایو ڈی گریڈ ایبل پیکیجنگ کی بھی ہے۔ہماری مصنوعات فریش رہیں، بہتر رہیں، یہ ضروری ہے لیکن اس کے ساتھ فطرت کے تئیں بھی ہماری کچھ ذمہ داریاں بھی ہیں اس لئے حکومت نے بایو ڈی گریڈ ایبل پیکیجنگ پر جی ایس ٹی کو بھی 18 فیصد سے گھٹاکر پانچ فیصد کردیا ہے۔ میں انڈسٹری کے سبھی ساتھیوں سے بھی اپیل کرنا چاہوں گا کہ بایو ڈی گریڈ ایبل پیکیجنگ سے وابستہ اختراع کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنی چاہیے اور جلد از جلد ہماری ساری مصنوعات کو پیکیجنگ کے لئے بایو ڈی گریڈ ایبل میں شفٹ کردینا چاہیے۔
دوستو،
بھارت نے کھلے دل سے اپنے ملک کے دروازے دنیا کے لئے کھول رکھے ہیں۔ ہم فوڈ چین سے جڑے ہر سرمایہ کار کے لئے اوپن ہیں۔ ہماری شراکت داری کے لئےبھی کھلے دل سے تیار ہیں۔ میں ایک باربار پھر آپ سب کو بھارت میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری کرنے کے لئے دعوت دیتا ہوں۔ اس شعبے میں بے انتہا امکانات ہیں۔ اس کا آپ فائدہ اٹھائیں اور اس تقریب کے انعقاد کے لئے میں سبھی متعلقہ افراد کو بہت بہت مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ شکریہ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ع و۔ن م۔
U-886
(रिलीज़ आईडी: 2187211)
आगंतुक पटल : 18
इस विज्ञप्ति को इन भाषाओं में पढ़ें:
English
,
Marathi
,
हिन्दी
,
Manipuri
,
Bengali
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam