وزیراعظم کا دفتر
تیانجن میں 25ویں ایس سی او سربراہان مملکت کےاجلاس کے دوران وزیر اعظم کا بیان
Posted On:
01 SEP 2025 10:14AM by PIB Delhi
مجھے 25ویں ا یس سی او سربراہان مملکت اجلاس میں شرکت کرتے ہوئےخوشی ہو رہی ہے۔ ہمارے شاندار استقبال اور مہمان نوازی کے لیے میں صدر شی جن پنگ کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
آج ازبکستان کا یوم آزادی ہے۔ کل کرغزستان کا قومی دن تھا۔ اس موقع پر میں دونوں رہنماؤں کو مبارکباد اور نیک خواہشات پیش کرتا ہوں۔
معززین!
گزشتہ 24 برسوں میں ایس سی او کا پورے یوریشین خطے کے وسیع خاندان کو جوڑنے میں بہت اہم رول رہا ہے۔ ہندوستان نے ہمیشہ ایک فعال رکن کے طور پر تعمیری اور مثبت کردار ادا کیا ہے۔
ایس سی او کے تئیں ہندوستان کی سوچ اور پالیسی تین اہم ستونوں پر مبنی ہے:
ایس - سیکورٹی،
سی - کنیکٹوٹی،
او - مواقع
پہلے ستون ’’ایس، یعنی سلامتی‘‘ کے حوالے سے میں یہ کہنا چاہتا کہ سلامتی، امن اور استحکام کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد ہے۔ لیکن اس راہ میں دہشت گردی، علیحدگی پسندی اور انتہا پسندی بڑے چیلنجز ہیں۔
دہشت گردی صرف کسی ملک کی سلامتی کے لیے نہیں بلکہ پوری انسانیت کے لیے مشترکہ چیلنج ہے۔ کوئی ملک، کوئی معاشرہ، کوئی شہری اس سے خود کو محفوظ نہیں سمجھ سکتا۔ اسی لیے ہندوستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اتحاد پر زور دیا ہے۔
اس میں ایس سی او-آر اے ٹی ایس کا بہت اہم رول رہا ہے۔ اس سال ہندوستان نے جوائنٹ انفارمیشن آپریشن کی قیادت کرتے ہوئے "القاعدہ" اور اس سے وابستہ دہشت گرد تنظیموں سے لڑنے کی پہل کی۔ ہم نے بنیاد پرستی کے خلاف ہم آہنگی بڑھانے اور ملک کر اقدامات کرنے کی تجویز بھی رکھی۔
دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف آواز اٹھائی ہے۔ میں اس میں ملنے والے تعاون کے لیے شکریہ ادا کرتا ہوں۔
معززین،
ہندوستان گزشتہ چار دہائیوں سے بہیمانہ دہشت گردی کا خمیازہ بھگت رہا ہے۔ بہت سی مائیں اپنے بچوں سے محروم ہوئیں اور کتنے ہی بچے یتیم ہو گئے۔
حال ہی میں، ہم نے پہلگام میں دہشت گردی کی ایک انتہائی گھناؤنی شکل دیکھی۔ اس دکھ کی گھڑی میں، جو دوست ممالک ہمارے ساتھ کھڑے رہے، میں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں ۔ یہ حملہ نہ صرف ہندوستان کے ضمیر پر دھچکا تھا، بلکہ یہ انسانیت پر یقین رکھنے والے ہر ملک، ہر فرد کے لیے کھلا چیلنج تھا۔
ایسے میں یہ سوال اٹھنا فطری ہے کہ کیا کچھ ممالک کی طرف سے دہشت گردی کی کھلی حمایت ہمیں قا بل قبول ہوسکتی ہے؟
معززین،
ہمیں واضح اور متفقہ طور پر کہنا ہوگا کہ دہشت گردی پر کوئی دوہرا معیار قابل قبول نہیں ہوگا۔ ہمیں مل کر دہشت گردی کی تمام شکلوں اور رنگوں کی مخالفت کرنی ہوگی۔ یہ انسانیت کے تئیں ہمارا فرض ہے۔
معززین،
اب میں دوسرے ستون سی، یعنی کنیکٹیویٹی پر اپنے خیالات پیش کرنا چاہوں گا۔ ہندوستان کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ مضبوط کنکٹویٹی سے صرف تجارت ہی نہیں، بلکہ اعتماد اور ترقی کے دروازے بھی کھلتے ہیں۔
اسی سوچ کے ساتھ، ہم چابہار بندرگاہ اور بین الاقوامی شمالی-جنوبی ٹرانسپورٹ کوریڈور جیسے اقدامات پر کام کر رہے ہیں۔ ان کے ذریعے ہم افغانستان اور وسطی ایشیا کے ساتھ رابطے بڑھا سکتے ہیں۔
ہمارا ماننا ہے کہ کنکٹویٹی کی تمام کوششوں میں خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جانا چاہیے۔
یہی ایس سی او چارٹر کے بنیادی اصولوں میں بھی شامل ہے۔
کنیکٹوٹی، جو خودمختاری کو نظرانداز کرتی ہے، اعتماد اور معنی کھو دیتی ہے۔
معززین،
تیسرا ستون ہے: او، یعنی مواقع۔ تعاون اور اصلاحات کے مواقع۔
2023 میں، ہندوستان کی صدارت کے دوران، نئی توانائی اور خیالات ابھرکرسامنے ا ٓئے۔ اسٹارٹ اپس اور اختراعات، روایتی ادویات، نوجوانوں کو بااختیار بنانا، ڈیجیٹل شمولیت اور بدھ مت کا مشترکہ ورثہ جیسے نئے موضوعات کو ہمارے تعاون میں شامل کیا گیاتھا۔
ہماری کوشش تھی کہ ایس سی او کو حکومتوں سے آگے لے جائیں۔ عام لوگوں، نوجوان سائنسدانوں، اسکالرز اور اسٹارٹ اپس کو بھی آپس میں جوڑیں۔
ہمارے عوام سے عوام کے تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے، میں آج ایک اور تجویز پیش کرنا چاہوں گا - ایس سی او کے تحت ایک تہذیبی مکالمے کا فورم بنایا جائے۔ اس کے ذریعے ہم اپنی قدیم تہذیبوں، فنون، ادب اور روایات کو عالمی پلیٹ فارم پر اشتراک کر سکتے ہیں۔
معززین،
آج ہندوستان ریفارم، پرفارم اور ٹرانسفارم کے بنیادی منتر پر آگے بڑھ رہا ہے۔ کووڈ ہو یا عالمی معاشی عدم استحکام، ہم نے ہر چیلنج کو موقع میں بدلنے کی کوشش کی ہے۔
ہم مسلسل وسیع پیمانے پر اصلاحات پر کام کر رہے ہیں۔ اس سے ملک میں ترقی کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی تعاون کے نئے مواقع بھی کھل رہے ہیں۔ میں آپ سب کو ہندوستان کی ترقی کے سفر میں شامل ہونے کی دعوت دیتا ہوں۔
معززین،
یہ خوشی کی بات ہے کہ ایس سی او بھی وقت کے سا تھ اپنے آپ کوہم آہنگ کررہا ہے۔ منظم جرائم، منشیات کی اسمگلنگ اور سائبر سیکورٹی جیسے عصری چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے چار نئے مراکز قائم کیے جا رہے ہیں۔ ہم اس اصلاح پر مبنی ذہنیت کا خیرمقدم کرتے ہیں۔
عالمی اداروں میں اصلاحات کے لیے ایس سی او کے اراکین باہمی تعاون بڑھا سکتے ہیں۔ اقوام متحدہ کی 80ویں سالگرہ کے موقع پر ہم متفقہ طور پر اقوام متحدہ میں اصلاحات کا مطالبہ کر سکتے ہیں۔
گلوبل ساؤتھ کی امنگوں کو فرسودہ فریم ورک میں قید رکھنا آنے والی نسلوں کے ساتھ بہت بڑی ناانصافی ہے۔ ہم نئی نسل کے کثیر رنگ کے خواب پرانے زمانے کی سیاہ و سفید اسکرین پر نہیں دکھا سکتے۔ اسکرین کو تبدیل کرنا پڑے گا۔
ایس سی او کثیرجہتی اور جامع عالمی نظام کے لیے رہنما بن سکتی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ آج اس اہم موضوع پر ایک بیان جاری کیا جا رہا ہے۔
معززین،
ہم تمام شراکت داروں کے ساتھ ہم آہنگی اور تعاون کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں۔ میں ایس سی او کے اگلے صدر، کرغزستان کے صدر اور اپنے دوست صدر جاپاروف کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔
آپ کا بہت بہت شکریہ۔
*****
ش ح-م ش۔ ف ر
UR No-5512
(Release ID: 2162570)
Visitor Counter : 2
Read this release in:
Hindi
,
Marathi
,
Manipuri
,
Tamil
,
Kannada
,
Malayalam
,
Nepali
,
Assamese
,
Bengali
,
Odia
,
English
,
Khasi
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Telugu