امور داخلہ کی وزارت
امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے نئی دہلی میں دو روزہ وائبرنٹ ولیج پروگرام (وی وی پی ) ورکشاپ میں بطور مہمانِ خصوصی خطاب کیا
وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے لال قلعہ سے کہا ہے کہ آبادی میں تبدیلی ایک تشویش کا موضوع ہے، اور سرحدی دیہات کے ضلع کلکٹروں کو بھی اسے اپنی ذمہ داری سمجھنا چاہیے
سرحدی دیہات سے نقل مکانی کو روکنے اور 100 فیصد سنترپتی حاصل کرنے کے لیے مودی حکومت نے وائبرنٹ ولیج پروگرام شروع کیا
وی وی پی سرحدی دیہات میں انفراسٹرکچر، تحفظ، ثقافت اور سیاحت کو فروغ دے کر روزگار کے مواقع بڑھا رہا ہے
ضلع کلکٹروں کو چاہیے کہ وہ سرحدی دیہات میں ڈیری کوآپریٹوز قائم کریں تاکہ سی اے پی ایف اور فوج کو دودھ کی باقاعدہ فراہمی ہو سکے
کم از کم 30 کلومیٹر کے دائرے تک سرحدوں کو تجاوزات سے پاک ہونا چاہیے
وائبرنٹ ولیج پروگرام کی بدولت اروناچل پردیش کے سرحدی دیہات میں آبادی میں اضافہ ہوا ہے، جو تمام سرحدی بستیوں کے لیے ایک مثبت پیغام ہے
ضلع کلکٹروں کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ ہمارے شہری اپنے گاؤں نہ چھوڑیں اور دیہات کی آبادی میں بھی اضافہ ہو
ریاستی حکومت کی جانب سے ہر گاؤں میں ہوم اسٹے جیسے تجربات کو وسعت دینے اور بکنگ کے مناسب انتظامات سے یہ ممکن بنایا جا سکتا ہے کہ سرحدی دیہات میں کوئی بھی گھر خالی نہ
Posted On:
26 AUG 2025 1:40PM by PIB Delhi
امور داخلہ اور امداد باہمی کے مرکزی وزیر جناب امت شاہ نے نئی دہلی میں منعقدہ دو روزہ وائبرینٹ ویلیجز پروگرام (وی وی پی) ورکشاپ کے افتتاحی اجلاس سے بطور مہمانِ خصوصی خطاب کیا۔ ورکشاپ کا انعقاد وزارتِ داخلہ (ایم ایچ اے) کے بارڈر مینجمنٹ ڈویژن کے ذریعے کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر مرکزی وزیر داخلہ نے وائبرینٹ ویلیجز پروگرام کا لوگو بھی لانچ کیا۔
تقریب میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ جناب بندی سنجے کمار، داخلہ سکریٹری، ڈائریکٹر انٹیلی جنس بیورو (آئی بی)، بارڈر مینجمنٹ سکریٹری، وی وی پی کے پہلے اور دوسرے مرحلے میں شامل سرحدی ریاستوں کے چیف سکریٹری، سرحدی تحفظ پر مامور سیکورٹی فورسز کے ڈائریکٹر جنرل، اور متعلقہ اضلاع کے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سمیت کئی دیگر معززین شریک تھے۔

اپنے خطاب میں جناب امت شاہ نے کہا کہ وائبرینٹ ویلیجز پروگرام تین نکات پر مبنی ہے: سرحدی گاؤں سے نقل مکانی کو روکنا، ہر شہری کو مرکزی و ریاستی حکومت کی اسکیموں کے سو فیصد فوائد کی فراہمی یقینی بنانا، اور قومی و سرحدی سلامتی کو مضبوط بنانے کے لیے ان دیہات کو اسٹریٹیجک مراکز کے طور پر تیار کرنا۔
انہوں نے کہا کہ جب وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے وائبرینٹ ویلیجز پروگرام کا تصور پیش کیا تو یہ طے کیا گیا کہ اسے مرحلہ وار نافذ کیا جائے گا۔ اس کے تحت نہ صرف ہر سرحدی گاؤں کو بنیادی و جدید سہولیات سے آراستہ کیا جائے گا بلکہ وہاں رہنے والے ہر شہری کو حکومت ہند اور ریاستی حکومتوں کی تمام اسکیموں کے فوائد فراہم کیے جائیں گے، تاکہ ان کی زندگیوں کو بہتر بنایا جا سکے۔ مزید برآں، ان دیہات کو ملک اور اس کی سرحدوں کی سلامتی کے لیے مضبوط قلعوں کے طور پر استوار کیا جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے "ملک کے آخری گاؤں کو پہلا گاؤں" قرار دے کر سرحدی دیہات کے بارے میں ہمارا نقطہ نظر یکسر بدل دیا ہے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ آنے والے چند برسوں میں وائبرینٹ ویلیجز پروگرام کے تحت منتخب کیے گئے دیہات ملک اور اس کی سرحدوں کی سلامتی کے لیے ایک اہم ستون ثابت ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کے ذریعے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کو فروغ دینا، ثقافت کو محفوظ رکھنا اور آگے بڑھانا، سیاحت کے ذریعے روزگار کے مواقع پیدا کرنا اور کثیر جہتی و کثیر شعبہ جاتی ترقی کے وژن کے ساتھ دیہی زندگی کو ہر طرح سے متحرک بنانا حکومت کا مقصد ہے۔
مرکزی وزیر داخلہ و امدادِ باہمی نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کے چیف سکریٹری، وی وی پی میں شامل گاؤں کے ضلع کلکٹر اور تمام مرکزی مسلح پولیس فورسز (سی اے پی ایف) اس بات کے ذمہ دار ہیں کہ وہ خود کو صرف وی وی پی کی حدود تک محدود نہ رکھیں بلکہ یہ بھی غور کریں کہ پروگرام کے مقاصد کے حصول کے لیے اور کون سے اضافی اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ وی وی پی کے اہداف کے حصول کے لیے حکومتِ ہند کے تمام محکموں اور ریاستی حکومتوں کا یکجا ہو کر کام کرنا ضروری ہے، تاکہ ان سرحدی دیہات کو واقعی قومی سلامتی کے مضبوط مراکز میں بدلا جا سکے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ وائبرینٹ ولیجز پروگرام کے وژن کو پورا کرنے کے لیے سرکاری اسکیموں کی 100 فیصد تکمیل، سیاحت کے فروغ کے لیے عوامی سہولیات کی دستیابی اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے لیے کوآپریٹو اداروں کی حوصلہ افزائی نہایت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہوم اسٹے جیسی سرگرمیوں کو سرحدی دیہات تک وسعت دی جائے اور ریاستی سیاحت کے محکمے بکنگ کے مؤثر انتظامات کریں تو ان دیہات کے ہر گھرانے کو روزگار میسر آ سکتا ہے۔
جناب شاہ نے زور دیا کہ ریاستوں کے دیہی ترقی کے محکمے ان دیہات کی شان و وقار کو بڑھانے کے لیے کام کریں، اور اس کوشش میں ضلع کلکٹروں کا کردار نہایت اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر دیہات میں تمام سہولیات اور روزگار کے مواقع دستیاب ہوں تو مقامی باشندے ہجرت نہیں کریں گے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ نوجوان ضلع کلکٹروں کو یہ یقینی بنانا چاہیے کہ مشکل جغرافیائی حالات کے باوجود شہری اپنے گاؤں کو نہ چھوڑیں، نقل مکانی کو روکا جائے اور گاؤں کی آبادی میں اضافہ ہو۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ اروناچل پردیش میں وائبرینٹ ولیجز پروگرام کے نفاذ کے بعد کئی سرحدی گاؤں کی آبادی میں اضافہ ہوا ہے، جو ایک مثبت پیغام ہے۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ ان علاقوں میں ریورس ہجرت کا رجحان صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔
وزیر داخلہ جناب امت شاہ نے یاد دلایا کہ یومِ آزادی کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی نے لال قلعہ کی فصیل سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ آبادیاتی تبدیلیاں تشویش کا باعث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وائبرینٹ ولیجز پروگرام میں شامل اضلاع کے کلکٹروں کو اس مسئلے کو پوری سنجیدگی اور توجہ سے حل کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ سرحدی علاقوں میں آبادیاتی تبدیلیاں براہِ راست قومی سلامتی سے جڑی ہوئی ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ محض جغرافیائی حالات کی وجہ سے نہیں بلکہ ایک منظم منصوبہ بندی کا حصہ ہے، اس لیے ریاستوں کے چیف سکریٹریوں اور سی اے پی ایف کو بھی اس پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ سرکاری اسکیموں کی 100 فیصد تکمیل کے لیے ضلع کلکٹروں کو یہ دیکھنا ہوگا کہ آیا وہ سنٹرل آرمڈ پولیس فورسز (سی اے پی ایف) کے ساتھ بہتر ہم آہنگی پیدا کر سکتے ہیں یا نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سی اے پی ایف صحت، کھیل اور تعلیم کے شعبوں میں اہم تعاون فراہم کر سکتے ہیں۔ جناب شاہ نے مثال دی کہ اروناچل پردیش میں آئی ٹی بی پی نے مقامی دیہات سے دودھ، سبزیاں، انڈے اور اناج جیسی ضروری اشیاء خرید کر ایک کامیاب تجربہ کیا ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ اس ماڈل کو ہر سرحدی گاؤں میں عملی سطح پر نافذ کرنے کی ضرورت ہے۔
وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ سرحدوں پر تعینات فوج کو وزارتِ داخلہ اور وزارتِ دفاع کے ساتھ مل کر متحرک گاؤں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی ذمہ داری نبھانی چاہیے۔

مرکزی وزیر داخلہ اور امدادِ باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ مرکزی مسلح پولیس دستوں (سی اے پی ایف) اور ضلع کلکٹروں کی ذمہ داری ہے کہ وہ ڈیری کوآپریٹیوز قائم کریں تاکہ سی اے پی ایف اور فوج کی دودھ کی ضروریات کو براہِ راست گاؤں سے پورا کیا جا سکے۔ اس سے دیہی سطح پر روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ جناب شاہ نے کہا کہ اس تجربے کو ایک مؤثر ماڈل کے طور پر فروغ دیا جانا چاہیے اور اسے ہر وائبرینٹ گاؤں میں نافذ کیا جانا چاہیے۔ اس عمل کی قیادت وزارت داخلہ، تمام سی اے پی ایف، وزارت دفاع کے تحت فوج اور ضلع کلکٹروں کو مل کر کرنی ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ روزگار کے مواقع پیدا ہونے سے نقل مکانی ازخود رُک جائے گی۔
جناب امت شاہ نے کہا کہ سرحدی گاؤں میں ٹیلی مواصلات، سڑک رابطہ، تعلیم، صحت کی سہولیات اور پینے کے صاف پانی کی دستیابی یقینی بنائی جانی چاہیے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وائبرینٹ ولیجز پروگرام (وی وی پی) کو محض ایک سرکاری اسکیم نہ سمجھا جائے بلکہ اسے انتظامیہ کے جذبے اور عزم کا حصہ بنایا جائے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ اس پروگرام کے مقاصد اسی وقت حاصل ہوں گے جب یہ انتظامی اخلاقیات کا جزو بن جائے۔ انہوں نے مشورہ دیا کہ وی وی پی کے تحت منریگا اسکیم کے ذریعے نئے تالابوں کی تعمیر، وسیع شجرکاری اور مستقل بنیادی ڈھانچے کی ترقی جیسے امکانات پر بھی عمل کیا جانا چاہیے۔
مرکزی وزیر داخلہ نے کہا کہ وائبرینٹ ولیجز پروگرام-1 میں کوششیں زیادہ تر پروگرام تک محدود تھیں، لیکن وائبرینٹ ولیجز پروگرام-2 میں انتظامی نقطہ نظر کی تبدیلی ضروری ہے۔ انہوں نے سرحدی اضلاع کے کلکٹروں پر زور دیا کہ وہ غیر قانونی مذہبی تجاوزات کے خاتمے کے لیے مؤثر اقدامات کریں، کیونکہ یہ تجاوزات ایک سوچی سمجھی منصوبہ بندی کا حصہ ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سرحد سے کم از کم 30 کلومیٹر کے دائرے میں تمام غیر قانونی تجاوزات کو ختم کیا جانا چاہیے۔ جناب شاہ نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ گجرات نے اس سلسلے میں قابلِ تعریف کام کیا ہے، جہاں سمندری اور زمینی دونوں سرحدوں پر متعدد تجاوزات کو کامیابی سے ہٹایا گیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ا س ک۔ ن م
U-5307
(Release ID: 2160843)