وزیراعظم کا دفتر
کرتویہ پتھ،نئی دہلی میں کرتویہ بھون کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کی تقریر کا متن
Posted On:
06 AUG 2025 9:20PM by PIB Delhi
مرکزی کابینہ کے تمام ساتھی، یہاں موجود معزز اراکین پارلیمنٹ، تمام سرکاری ملازمین، دیگر معزز مہمانان اورخواتین و حضرات!
— انقلاب کا مہینہ اگست— اور 15 اگست سے پہلےیہ تاریخی موقع ہم ایک کے بعد ایک جدید بھارت کی تعمیر سے جڑی کامیابیوں کے گواہ بن رہے ہیں۔ یہیں قومی راجدھانی دہلی میں ہم نے کرتویہ پتھ، نیا سنسد بھون (پارلیمنٹ ہاؤس)، نیا رکھشا بھون (ڈیفنس آفس کمپلیکس)، بھارت منڈپم، یشوبومی، شہیدوں کے لیے وقف قومی جنگی یادگار، نیتا جی سبھاش بابو کا مجسمہ اور اب یہ کرتویہ دیکھا ہے۔ یہ محض نئی عمارتیں یا عام انفراسٹرکچر نہیں ہیں– انہی عمارتوں کے اندر ہی ’وِکست بھارت‘ (ترقی یافتہ ہندوستان) کی پالیسیاں اسی امرت کال میں مرتب ہوں گی، ’وِکست بھارت‘کے لیے اہم فیصلے کیے جائیں گے اور یہیں سے آنے والی دہائیوں تک قوم کی سمت کا تعین کیا جائے گا۔ کرتویہ بھون کے افتتاح پر میں آپ سب کو اور اپنے تمام ہم وطنوں کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ آج میں ان تمام انجینئروں اور تمام کارکن ساتھیوں کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس کی تعمیر میں اپنا اہم کردار ادا کیا ہے۔
دوستو
کافی غور و فکر کے بعد ہم نے اس عمارت کا نام ’’کرتویہ بھون‘‘ رکھا ہے۔ کرتویہ پتھ اور کرتویہ بھون جیسے نام ہماری جمہوریت اور ہمارے آئین کے جوہر کا اعلان کرتے ہیں۔ گیتا میں بھگوان شری کرشن نے کہا ہے: نہ مے پارتھ استی کرتویم ترشو لوکیش کنچن، نان واپتم آ واپتوّیم ورت ایو چا کرمنی ۔یعنی ہمیں’’ہمیں کیا حاصل کرنا ہے‘‘یا ’’جو ہم نے ابھی تک حاصل نہیں کیا ہے‘‘ کی سوچ سے اوپر اٹھ کر فرض کے جذبے سے کام کرنا چاہیے۔ لفظ ’’کرتویہ‘‘ (فرض) ہندوستانی ثقافت میں صرف ذمہ داری تک محدود نہیں ہے۔ کرتویہ ہمارے عمل پر مبنی فلسفے کی بنیادی روح ہے - ایک عظیم وژن جو خود سے آگے بڑھتا ہے اورجو مکمل کو اپناتا ہے۔ یہی کرتویہ کی صحیح تعریف ہے۔ لہٰذاکرتویہ صرف ایک عمارت کا نام نہیں ہے ،یہ وہ مقدس میدان ہے جہاں کروڑوں ہندوستانیوں کے خواب پورے ہوں گے۔ کرتویہ آغاز ہے اور کرتویہ تقدیر ہے۔ وہ کام جو ہمدردی اور لگن کے بندھن سے جڑا ہوا ہے ۔ وہ کرتویہ ہے۔ کرتویہ خوابوں کا ساتھی ہے، عزم کی امید ہے، محنت کی چوٹی ہے، قوتِ ارادی ہے جو ہر زندگی میں چراغ جلاتی ہے۔ کرتویہ کروڑوں ہم وطنوں کے حقوق کے تحفظ کی بنیاد ہے۔ یہ مدر انڈیا کی اہم توانائی کا پرچم بردار ہے۔ یہ منتر کا جاپ ہے ’ ناگرک دیو بھوا‘: (شہری خدا ہے) اور یہ ہر وہ عمل ہے جو قوم کے تئیں عقیدت کے ساتھ کیا جاتا ہے۔
دوستو
آزادی کے بعد کئی دہائیوں تک ملک کی انتظامی مشینری ان عمارتوں سے باہر کام کرتی رہی جو برطانوی دور حکومت میں تعمیر کی گئی تھیں۔ آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ دہائیوں قبل تعمیر کی گئی ان انتظامی عمارتوں میں کام کرنے کی صورتحال کتنی خراب تھی — اور ہم نے ویڈیو میں اس کی جھلک دیکھی۔ وہاں کام کرنے والوں کے پاس نہ تو کافی جگہ ہے نہ مناسب روشنی اور نہ ہی مناسب وینٹیلیشن۔ آپ تصور کر سکتے ہیں — وزارت داخلہ جیسی اہم وزارت تقریباً 100 سالوں سے ایک ہی عمارت میں ناکافی وسائل کے ساتھ کام کر رہی ہے۔ صرف یہی نہیں — بھارت کی حکومت کی مختلف وزارتیں دہلی بھر میں 50 مختلف مقامات سے کام کر رہی ہیں اور ان میں سے بہت سی وزارتیں کرائے کی عمارتوں میں رکھی گئی ہیں۔ ان کے لیے جو کرایہ ادا کیا جا رہا ہے وہ اپنے آپ میں بہت زیادہ ہے۔ درحقیقت اگر آپ کُل کا حساب لگائیں، تو یہ بہت زیادہ ہے — لیکن ایک اندازے کے ساتھ بھی یہ تقریباً 1,500 کروڑ روپے سالانہ ہے۔ یہ وہ رقم ہے جو ہندوستانی حکومت سالانہ صرف مختلف وزارتوں کے کرایے پر خرچ کرتی ہے۔اس کے علاوہ بھی بہت سارے مسائل ہیں ۔ کام کی ضروریات کی وجہ سےایک اندازے کے مطابق روزانہ 8000 سے 10000 ملازمین کو ایک وزارت سے دوسری وزارت میں آنا جانا پڑتا ہے۔ اس میں سینکڑوں گاڑیوں کی آمدورفت، اضافی اخراجات، سڑکوں پر ٹریفک میں اضافہ، وقت کا ضیاع شامل ہے اور یہ سب کام میں نا اہلی کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔
دوستو
21ویں صدی کے بھارت کو 21ویں صدی کے لیے جدید نظام کی ضرورت ہے اور اسے بھی اسی معیار کی عمارتوں کی ضرورت ہے۔ عمارتیں جو ٹیکنالوجی، سیکورٹی اور سہولت کے لحاظ سے بہترین ہیں۔ عمارتیں جہاں ملازمین آرام دہ محسوس کرتے ہیں، فیصلے تیزی سے کیے جاتے ہیں اور خدمات آسانی سے قابل رسائی ہیں۔ اسی لیے کرتویہ پتھ کے آس پاس کے علاقے کے لیے ایک جامع وژن کے ساتھ کرتویہ بھون جیسی عظیم الشان عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔ یہ پہلا کرتویہ بھون ہے جو مکمل ہو چکا ہے۔ بہت سی مزید تعمیرات تیزی سے جاری ہیں۔ ایک بار جب یہ دفاتر ایک دوسرے کے قریب منتقل ہو جائیں گے تو ملازمین کو کام کرنے کا مناسب ماحول، ضروری سہولیات میسر آئیں گی اور ان کے مجموعی کام کی پیداوار میں بھی اضافہ ہو گا اور حکومت جو 1500 کروڑ روپے کی فی الحال کرایہ پر خرچ کرتی ہے وہ بھی بچ جائے گی۔
دوستو
کرتویہ بھون کی شاندار عمارت، یہ منصوبے، نیا ڈیفنس کمپلیکس اور ملک کے تمام بڑے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے نہ صرف بھارت کی ترقی کی رفتار کا ثبوت ہیں بلکہ بھارت کے عالمی وژن کے بھی عکاس ہیں۔ وہ یہ دکھاتے ہیں کہ کس طرح بھارت دنیا کے سامنے پیش کیے گئے تصورات کو اپنا رہا ہے۔ یہ ہمارے بنیادی ڈھانچے کی ترقی میں نظر آتا ہے۔ ہم نے عالمی مشن لائف دیا ہے۔ ہم نے ایک زمین، ایک سورج، ایک گرڈ کا تصور دنیا کے سامنے پیش کیا ہے ۔یہ وہ وژن ہیں جس سے انسانیت کے مستقبل کی امید یں وابستہ ہیں اور آج آپ دیکھ سکتے ہیں کہ ہمارا جدید انفراسٹرکچر، جیسا کہ کرتویہ بھون، بنیادی ڈھانچہ ہے جس کی روح عوام کی حامی ہےاور جس کا ڈھانچہ سیارےکے مطابق تیار کیا گیا ہے۔ کرتویہ بھون کی چھت پر سولر پینل نصب ہیں۔ کچرے کے انتظام کے لیے جدید نظاموں کو مربوط کیا گیا ہے۔ سبز عمارتوں کا وژن اب بھارت میں پھیل رہا ہے۔
دوستو
ہماری حکومت ایک جامع وژن کے ساتھ ملک کی تعمیر نو میں مصروف ہے۔ آج ملک کا کوئی بھی حصہ ترقی کے دھارے سے اچھوتا نہیں ہے۔ اگر دہلی میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت بنائی گئی ہے تو ملک بھر میں 30,000 پنچایت عمارتیں بھی بن چکی ہیں۔ یہاں کرتویہ بھون جیسی عمارت بن رہی ہے، وہیں غریبوں کے لیے چار کروڑ سے زیادہ مستقل مکانات تعمیر کیے جا چکے ہیں۔ یہاں ایک نیشنل وار میموریل اور ایک پولیس میموریل بنایا گیا ہے جبکہ ملک بھر میں 300 سے زائد نئے میڈیکل کالجز قائم کیے گئے ہیں۔ یہاں بھارت منڈپم بنایا گیا ہے، جبکہ ملک بھر میں 1,300 سے زیادہ نئے امرت بھارت ریلوے اسٹیشن تیار کیے جا رہے ہیں۔ یہاں یشوبومی کی شان و شوکت گزشتہ 11 سالوں میں بنائے گئے تقریباً 90 نئے ہوائی اڈوں میں بھی دیکھی جا سکتی ہے۔
دوستو
مہاتما گاندھی کہا کرتے تھے کہ حقوق اور فرائض ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہیں۔ فرائض کی ادائیگی سے ہی ہمارے حقوق کو استحکام حاصل ہوتا ہے۔ ہم شہریوں سے اپنے فرائض کی انجام دہی کی توقع رکھتے ہیں لیکن حکومت کے لیے بھی فرض اولین ترجیح ہے اور جب کوئی حکومت خلوص نیت سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرتی ہے تو اس کی جھلک گورننس میں واضح طور نظر آتی ہے۔ آپ سب جانتے ہیں کہ گزشتہ ایک دہائی ملک میں گڈ گورننس کی دہائی رہی ہے۔ گڈ گورننس اور ترقی کا بہاؤ اصلاحات کے منبع سے ہوتا ہے۔ اصلاحات ایک مستقل اور وقت کا پابند عمل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ملک نے مسلسل بڑی اصلاحات کی ہیں۔ ہماری اصلاحات مستقل، متحرک اور مستقبل کے حوالے سے ہیں۔ حکومت اور عوام کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانا، زندگی کی آسانی کو بہتر بنانا، پسماندہ افراد کو ترجیح دینا، خواتین کو بااختیار بنانا، حکومت کے کام کاج کو بہتر بنانا - ملک ان سمتوں میں مسلسل اختراعی ذرائع سے کام کر رہا ہے۔ ہمیں فخر ہے کہ ملک نے گزشتہ 11 سالوں میں ایک ایسا گورننس سسٹم تیار کیا ہے جو شفاف، حساس اور شہریوں پر مبنی ہے۔
دوستو
میں دنیا میں جہاں بھی جاتا ہوں، جن دھن، آدھاراور موبائل — جے اے ایم ٹرینیٹی — کا بڑے پیمانے پر چرچا ہوتا ہے۔ عالمی سطح پر اس کی تعریف کی جاتی ہے۔ اس نے بھارت میں سرکاری اسکیموں کی ترسیل کو شفاف اور لیکیج سے پاک بنا دیا ہے۔ لوگ یہ جان کر حیران ہیں کہ ملک میں چاہے وہ راشن کارڈ ہو، گیس سبسڈی وصول کرنے والے ہوں یا اسکالرشپ سے فائدہ اٹھانے والے ہوں، تقریباً 10 کروڑ ایسے مستفیدین تھے جن کی پیدائش بھی نہیں ہوئی تھی۔ جی ہاں، آپ اس اعداد و شمار کو دیکھ کر حیران رہ جائیں گے ۔10 کروڑ فرضی فائدہ اٹھانے والے جن کے نام پر پچھلی حکومتیں پیسے بھیج رہی تھیں، جو اس وقت دلالوں کے کھاتوں میں جا رہی تھیں۔ اس حکومت نے ایسے تمام 10 کروڑ فرضی ناموں کو ہٹا دیا ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس نے ملک کو 4.3 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ غلط ہاتھوں میں جانے سے بچایا ہے۔ ذرا تصور کریں — 4.3 لاکھ کروڑ روپے کی چوری — اب یہ رقم ملک کی ترقی کے لیے استعمال ہو رہی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ فائدہ اٹھانے والے دونوں خوش ہیں اور قوم کے وسائل محفوظ ہیں۔
دوستو
یہ صرف بدعنوانی اور لیکیج ہی نہیں تھا بلکہ غیر ضروری اصول و ضوابط بھی شہریوں کے لئے پریشان کن تھے۔ انہوں نے حکومت کے فیصلہ سازی کے عمل کو سست کر دیا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم نے 1500 سے زیادہ پرانے قوانین کو ختم کر دیا ہے۔ ان میں سے بہت سے قوانین برطانوی دور کے ہیںاور اتنی دہائیاں گزرنے کے بعد بھی رکاوٹوں کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ ہمارے ملک پر قانونی تعمیل کا بھی بہت بڑا بوجھ پڑا ہے۔ کوئی بھی کام شروع کرنے کے لیے درجنوں کاغذات جمع کروانے پڑتے تھے۔ پچھلے 11 سالوں میں، 40,000 سے زیادہ تعمیل کو ہٹا دیا گیا ہے۔ اور یہ کام ابھی مکمل نہیں ہوا ہے - یہ اب بھی جاری ہے۔
دوستو
حکومت ہند کے سینئر سکریٹری یہاں موجود ہیں اور آپ اچھی طرح جانتے ہیں کہ کس طرح پہلے بہت سے محکموں اور وزارتوں میں ذمہ داریوں اور اختیارات کی اوور لیپنگ ہوتی تھی ۔ جس کی وجہ سے فیصلے تعطل کا شکار ہوئے اور کام میں تاخیر ہوئی۔ ہم نے نقل کو ختم کرنے کے لیے مختلف محکموں کو مربوط کیا۔ کچھ وزارتوں کو ضم کر دیا گیا اور جہاں ضروری ہوا نئی وزارتیں بنائی گئیں۔ مثال کے طور پر پانی کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے وزارت جل شکتی قائم کی گئی۔ تعاون کی وزارت کو تعاون پر مبنی تحریک کو مضبوط بنانے کے لیے بنایا گیا تھا۔ پہلی بار ماہی پروری کی ایک الگ وزارت قائم کی گئی اور ہمارے نوجوانوں کے لیے ہنر کی ترقی کی وزارت بنائی گئی۔ ان فیصلوں سے حکومت کی کارکردگی میں اضافہ ہوا ہے اور ترسیل میں تیزی آئی ہے۔
دوستو
ہم حکومت کے ورک کلچر کو اپ گریڈ کرنے کے لیے بھی کام کر رہے ہیں۔ مشن کرم یوگی اور آئی – جی او ٹی جیسے ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے ہمارے سرکاری ملازمین کو تکنیکی طور پر بااختیار بنایا جا رہا ہے۔ ای۔آفس سسٹمز، فائل ٹریکنگ اور ڈیجیٹل منظوری کا نظام ایک ایسا فریم ورک تشکیل دے رہا ہے جو نہ صرف تیز تر ہے بلکہ قابلِ سراغ بھی ہے۔
دوستو
جب ہم کسی نئے گھر میں داخل ہوتے ہیں تو ہمارے اندر ایک تازہ جوش پیدا ہوتا ہے اور ہماری توانائی میں ک پہلے سےکئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔ اب اسی جوش و جذبے کے ساتھ اس نئی عمارت میں آپ اپنی ذمہ داریوں کو آگے بڑھائیں گے۔ آپ جو بھی عہدہ رکھتے ہیں، اس طرح کام کریں جس سے آپ کا دور یادگار ہو۔ جب آپ یہاں سے جائیں گے تو ایسا محسوس ہوگا کہ آپ نے اپنا سو فیصد قوم کی خدمت میں دے دیا ہے۔
دوستو
ہمیں فائلوں کے بارے میں بھی اپنا نقطہ نظر تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک فائل، ایک شکایت، ایک درخواست یہ معمول کے، روزمرہ کے معاملات کی طرح لگ سکتے ہیں۔ لیکن کسی کے لیے کاغذ کا وہ ایک ٹکڑا ان کی امید ہو سکتا ہے۔ ایک فائل بہت سے لوگوں کی زندگیوں سے منسلک ہوسکتی ہے۔ مثال کے طور پر اگر کوئی فائل ہے جو ایک لاکھ افراد کو متاثر کرتی ہے اور یہ آپ کی میز پر ایک دن کے لیے بھی تاخیر کا شکار ہوتی ہےتواس کا مطلب ہے کہ ایک لاکھ انسانی دنوں کا نقصان ہوتا ہے۔ جب آپ اپنے کام کو اس نقطہ نظر سے دیکھیں گے تو آپ کو احساس ہوگا کہ کسی بھی سہولت یا ذاتی سوچ سے بالاتر ہو کر خدمت کرنے کا یہ ایک بہت بڑا موقع ہے۔ اگر آپ کوئی نیا آئیڈیا تخلیق کرتے ہیں تو ہو سکتا ہے آپ ایک بڑی تبدیلی کی بنیاد رکھ رہے ہوں۔ فرض کے اس جذبے کے ساتھ ہم سب کو ہمیشہ قوم کی تعمیر کے لیے وقف رہنا چاہیے۔ ہمیں یہ ہمیشہ یاد رکھنا ہے کہ کرتویہ کے شکم میں ہی’وکست بھارت‘ کے خوابوں کی پرورش ہوتی ہے۔
دوستو
اگرچہ آج کا دن تنقید کا موقع نہیں ہے، لیکن یقیناً یہ خود احتسابی کا موقع ہے۔ بہت سے ممالک جو ہماری طرح اسی وقت آزاد ہوئے تھے، تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔ لیکن بھارت اس رفتار سے آگے نہیں بڑھ سکا۔ اس کی بہت سی وجوہات ہوں گی۔ تاہم اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ آنے والی نسلوں کے لیے مسائل نہ چھوڑیں۔ پرانی عمارتوں سے، ہم نے جو فیصلے کیے اور جو پالیسی بنائی اس نے ہمیں اپنے 25 کروڑ شہریوں کو غربت سے نکالنے کا حوصلہ دیا۔ حقیقت یہ ہے کہ 25 کروڑ لوگ غربت سے باہر نکل آئے ہیں ایک بڑی کامیابی ہے لیکن ہر کامیابی کے بعد بھی میں کچھ نیا سوچتا رہتا ہوں۔ ابان نئی عمارتوں میں بہترکارکردگی کے ساتھ ہمیں ملک کو زیادہ سے زیادہ دینے کے تصورکے ساتھ کام کرنا چاہیےتاکہ ہم بھارت کو مکمل طور پر غربت سے آزاد کر سکیں۔ انہی عمارتوں سے ’وکست بھارت‘ کا خواب پورا ہوگا۔ یہ مقصد ہم سب کی مشترکہ کوششوں سے ہی حاصل ہوگا۔ ہمیں مل کر بھارت کو دنیا کی تیسری سب سے بڑی معیشت بنانا چاہیے۔ ہمیں مل کر میک ان انڈیا اور آتم نربھر بھارت کی کامیابی کی کہانیاں لکھنی چاہئیں۔ ہمارا عزم یہ ہونا چاہیے کہ ہم اپنی اور قوم کی پیداواری صلاحیت کو بڑھا دیں۔ جب سیاحت کی بات آتی ہے تو دنیا بھر سے لوگوں کو بھارت آنا چاہیے۔ جب برانڈز کی بات آتی ہے تو دنیا کی نظریں ہندوستانی برانڈز پر ہونی چاہئیں۔ جب تعلیم کی بات آتی ہے تو دنیا بھر کے طلباء کو بھارت میں تعلیم حاصل کرنے کے لیے آنا چاہیے۔ بھارت کی طاقت کو مضبوط کرنا ہماری زندگی کا مقصد ہونا چاہیے۔
دوستو
جب کامیاب قومیں آگے بڑھتی ہیں تو وہ اپنی مثبت میراث کو نہیں چھوڑتیں بلکہ اسے محفوظ رکھتی ہیں۔ آج بھارت ترقی اور وراثت کے اسی وژن کے ساتھ ترقی کر رہا ہے۔ نئے کرتویہ بھون کے بعد شمالی اور جنوبی بلاکس بھی بھارت کی عظیم وراثت کا حصہ بن جائیں گے۔نارتھ اور ساؤتھ بلاکس کو ملک کے لوگوں کے لیے ’ یوگےیوگین بھارت‘ کے میوزیم میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ ملک کا ہر شہری یہاں جا کر ملک کا تاریخی سفر دیکھ سکے گا۔ مجھے یقین ہے کہ ہم سب اس جگہ کے ورثے اور ترغیبات کو اپنے ساتھ لے کر کرتویہ بھون میں داخل ہوں گے۔ میں ایک بار پھر ہم وطنوں کو کرتویہ بھون کی بہت بہت مبارکباد دیتا ہوں۔
بہت بہت شکریہ۔
********
ش ح۔م ح ۔ رض
3883U-
(Release ID: 2153433)
Read this release in:
English
,
Hindi
,
Marathi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada