وزارت خزانہ

مرکزی وزیر خزانہ  محترمہ   نرملا سیتارمن نے ایم ایس ایم ایز کے فروغ کے لیے آٹھ نئے اقدامات تجویز کیے


مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ایم ایس ایم ایز کے لیےسرمایہ جاتی سرمایہ کاری کے لیے 100 کروڑ روپے  تک کریڈٹ گارنٹی اسکیم کی تجویز

پی ایس بیز،ایم ایس ایم ای کو کریڈٹ فراہم کرنے کے لیے نیا اور آزاد اسسمنٹ  ماڈل تیار کریں گے: مرکزی وزیر خزانہ کی تجویز

محترمہ سیتارمن نے حکومت کے فروغ یافتہ فنڈ سے بحران کے دور میں ایم ایس ایم ایز کے لیے کریڈٹ سپورٹ کی تجویز پیش کی

کامیابی کے ساتھ قرض کی ادائیگی کرنے والے کاروباریوں کے لیے مدرا  لون کو 20 لاکھ روپے تک بڑھا یا گیا

ٹریڈز میں لازمی طور پر شامل کرنے کے  مقصد سے مرکزی  بجٹ نے خریداروں کے لیے ٹرن اوور کی حد کو نصف کرنے کی تجویز پیش کی

وزیرخزانہ نے آسان اور براہ راست قرض دستیاب کرانے کے لئے ایم ایس ایم ای کلسٹرز میں  ایس آئی ڈی بی آئی(سڈبی)  کی 24 نئی شاخیں کھولنے کی تجویز پیش کی

فوڈ ایریڈی ایشن ، کوالٹی اور سیفٹی ٹیسٹنگ کے لیے نئی ایم ایس ایم ای اکائیوں کی تجویز

ایم ایس ایم ایز اور روایتی کاریگروں کی بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی کو یقینی بنانے کے لئے ای- کامرس ایکسپورٹ ہب کی تجویز

Posted On: 23 JUL 2024 1:03PM by PIB Delhi

آج پارلیمنٹ میں مرکزی بجٹ 2024-25 پیش کرتے ہوئے، خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ ، اس بجٹ میں، ایم ایس ایم ایز اور مینوفیکچرنگ پر خاص توجہ دی گئی ہے، خاص طور پرمزدوروں کے زیادہ استعمال والے مینوفیکچرنگ پر ۔ مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ حکومت نے ایم ایس ایم ایز کے لیے فنانسنگ، ریگولیٹری تبدیلیوں اور ٹیکنالوجی سپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک پیکیج تیار کیا ہے۔ عبوری بجٹ میں ذکر کیا گیا ہے کہ اس سے ایم ایس ایم ایز کو عالمی سطح پر بڑھنے اور مقابلہ کرنے میں مدد ملے گی۔

بہت چھوٹی ، چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتیں (ایم ایس ایم ایز) بجٹ کے چار اہم موضوعات کا حصہ ہیں اور مرکزی وزیر خزانہ نے ایم ایس ایم ایز کی مدد کے لیے درج ذیل مخصوص اقدامات تجویز کیے ہیں:

مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ایم ایس ایم ایز کے لیے کریڈٹ گارنٹی اسکیم

مرکزی وزیر خزانہ نے ایک کریڈٹ گارنٹی اسکیم شروع کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ ایم ایس ایم ایز کو بغیر ضمانت یا تیسرے فریق کی ضمانت کے، مشینری اور آلات کی خریداری کے لیے مدتی قرضوں کی سہولت فراہم کی جائے۔ محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ یہ اسکیم اس طرح کے ایم ایس ایم ای کے کریڈٹ رسک کی بنیاد پر کام کرے گی۔ تفصیلات پیش کرتے ہوئے، مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ ہر درخواست دہندہ کو  100 کروڑ روپے تک کی گارنٹی کور فراہم کرنے کے لیے ایک علیحدہ سیلف فنانس گارنٹی فنڈ بنایا جائے گا، جبکہ قرض کی رقم اس سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ قرض لینے والے کو قرض کے بیلنس میں کمی پر فوری گارنٹی فیس اور سالانہ گارنٹی فیس ادا کرنی ہوگی۔

 

پی ایس بیز، ایم ایس ایم ای قرضوں کے لیے نیا اسسمنٹ ماڈل تیار کرے گا

ایک نئے، خودمختار اور اندرون ملک میکانزم کے ذریعے ایم ایس ایم ایز کو قرض  کی فراہمی کے لیے، محترمہ سیتا رمن نے تجویز پیش کی کہ پبلک سیکٹر کے بینک بیرونی اسسمنٹ  پر انحصار کرنے کی بجائے قرضوں کے لیے ایم ایس ایم ایز کا اندازہ لگانے کے لیے اپنی اندرون خانہ صلاحیت پیدا کریں۔ وہ ایم ایس ایم ایز کے ڈیجیٹل فٹ پرنٹس کی بنیاد پر ایک نیا کریڈٹ اسسمنٹ ماڈل تیار کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔ مرکزی وزیر خزانہ نے کہا، اس سے  اثاثہ یا ٹرن اوور کے معیار پر مبنی قرض کی اہلیت کے روایتی جائزے کے مقابلے میں بہتری کی امید ہے۔ یہ بغیر کسی رسمی اکاؤنٹنگ سسٹم کے ایم ایس ایم ایز کا بھی احاطہ کرے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001NEVU.jpg

 

حکومت کےفروغ یافتہ فنڈ سے بحران کی مدت کے دوران ایم ایس ایم ایز کوقرضہ جاتی مدد

 

مرکزی وزیر خزانہ نے بحران کے دور میں ایم ایس ایم ایز کو بینک کریڈٹ جاری رکھنے کے لیے ایک نئے نظام کی تجویز بھی پیش کی ہے۔قابو سے باہر کی وجوہات کے سبب ‘اسپیشل مینشن اکاؤنٹ(ایس ایم اے) کی سطح میں ہونے   پر ایم ایس ایم ای کو اپنا کاروبار جاری رکھنے اور این پی اے  سطح میں جانے سے بچنے کے لیے قرضوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ محترمہ سیتا رمن نے تجویز پیش کی کہ قرض کی دستیابی کو گورنمنٹ پروموٹیڈ فنڈز سے  گارنٹی  کے ذریعے قرض کی  فراہمی میں مدد  کی جائے گی۔

 

قرض کی کامیاب  ادائیگی کرنے والے کاروباریوں کے لیے مدرا لون 20 لاکھ روپے تک بڑھایا گیا

 

وزیر خزانہ نے ان کاروباریوں کے لیے مدرا لون کی حد کو 10 لاکھ  روپے سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے  کرنے کی تجویز پیش کی جنہوں نے ‘ترون’  زمرے کے تحت قرض لیا ہے اور کامیابی سے پہلے کے  قرضوں کی ادائیگی کی ہے۔

 

 ٹریڈز  میں لازمی طور پر شامل ہونے کے لئے خریداروں سے منسلک لازمی ٹرن اوور کی حد آدھی کر دی گئی

ایم ایس ایم ایز کو تجارتی رسیدوں کو نقد میں تبدیل کر کے کام کرنے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے، محترمہ سیتا رمن نے تجارتی پلیٹ فارم پر خریداروں کے لیے لازمی طور پرشامل کرنے کے لئےکاروبار کی حد کو  500 کروڑ روپے سے کم کر کے 250 کروڑ کرنے کی تجویز پیش کی۔ اس اقدام سے مزید 22 سی پی ایس ایز  اور 7 ہزار دیگر کمپنیاں اس پلیٹ فارم سے جڑ جائیں گی۔ درمیانے درجے کے کاروباری اداروں کو بھی سپلائرز کے دائرے میں شامل کیا جائے گا۔

آسان اور براہ راست قرض فراہم کرنے کے لیے ایم ایس ایم ای کلسٹرز میں ایس آئی ڈی بی آئی (سڈبی) کی شاخیں

 

مرکزی وزیر خزانہ نے تجویز پیش کی کہ سڈبی تین برسوں کے اندر تمام بڑے ایم ایس ایم ای کلسٹروں کو خدمات فراہم کرنے کے مقصد سے اپنی موجودگی بڑھانے کے لئے نئی شاخیں کھولے گی اور انہوں براہ راست قرض فراہم کرے گی ۔محترمہ سیتا رمن نے کہا کہ اس سال اس طرح کی 24 شاخیں کھولنے کے ساتھ، سروس کا دائرہ 242 بڑے کلسٹروں میں سے 168 تک بڑھ جائے گا۔

 

فوڈ ایریڈی ایشن ، کوالٹی اور سیفٹی کی جانچ کے لیے نئی ایم ایس ایم ای اکائیاں

محترمہ سیتا رمن نے تجویز پیش کی کہ ایم ایس ایم ای سیکٹر میں 50 ملٹی پروڈکٹ فوڈ ریڈی ایشن یونٹس قائم کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کی جائے گی۔ این اے بی ایل  سے منظور شدہ 100 فوڈ کوالٹی اور سیفٹی ٹیسٹنگ لیبارٹریز کے قیام کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

 

ایم ایس ایم ای-روایتی کاریگروں کو بین الاقوامی منڈیوں تک رسائی فراہم کرنے کے لیے ای- کامرس ایکسپورٹ ہب

مرکزی وزیر خزانہ نے تجویز پیش کی کہ ای- کامرس ایکسپورٹ ہب پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) موڈ میں قائم کیے جائیں گے تاکہ ایم ایس ایم ایز اور روایتی کاریگروں کو بین الاقوامی منڈیوں میں اپنی مصنوعات فروخت کرنے کے قابل بنایا جا سکے۔ مرکزی وزیر خزانہ نے کہا کہ یہ مراکز بغیر کسی رکاوٹ کے ریگولیٹری اور لاجسٹک فریم ورک کے تحت تجارت اور برآمد سے متعلق خدمات کو ایک ہی چھت کے نیچے سہولت فراہم کریں گے۔

 

ش ح۔ م م ۔ ج

Uno-8590



(Release ID: 2035861) Visitor Counter : 9