وزارت خزانہ

ہندوستان میں بنیادی ڈھانچے کی توسیع  میں حالیہ برسوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے: اقتصادی جائزہ 24-2023


اسٹریٹجک منصوبہ بندی اور سرکاری سرمایہ کاری میں اضافےکے  نتیجے میں روڈ نیٹ ورک سسٹم  لچکدار اور موثر انفراسٹرکچر میں اپ گریڈ ہوا ہے

این ایچ کی تعمیر کی اوسط رفتار مالی سال  2014 میں 11.7 کلومیٹر یومیہ سے بڑھ کر مالی سال 2024  میں 34 کلومیٹر  یومیہ ہو گئی

گزشتہ 5 برسوں کے دوران ریلوے پر کیپٹل  اخراجات میں 77 فیصد اضافہ ہوا

ریلوے نے مالی سال 2024 میں لوکوموٹیوز اور ویگنوں دونوں کے لیے اپنا اب تک کا سب سے زیادہ پروڈکشن کا مقصد   حاصل کیا

Posted On: 22 JUL 2024 3:22PM by PIB Delhi

پچھلے پانچ سالوں میں بڑھتی ہوئی سرکاری  سرمایہ کاری کے ساتھ، ہندوستان میں فزیکل اور ڈیجیٹل کنکٹی وٹی اور سماجی انفراسٹرکچر میں نمایاں توسیع دیکھی  گئی ہے جس میں صفائی ستھرائی اور پانی کی فراہمی سے لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے،  یہ بات اس اقتصادی جائزہ 24-2023  میں کہی گئی ہے جو آج خزانے اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے۔ جائزے میں کہا گیا ہے کہ معیشت میں عالمی وبا کی وجہ سے چلنے والی سست روی پر قابو پانے کے لیے مرکزی حکومت کی طرف سے شروع کیے گئے ردعمل میں سب سے اہم  کیپٹل اخراجات میں اضافہ تھا، جس کا مقصد خاص طور پر اعلیٰ معیاری فزیکل اور سماجی بنیادی ڈھانچے کی سہولیات کی تخلیق ہے۔ پچھلے پانچ سالوں میں جاری رفتار کو برقرار رکھتے ہوئے، جائزہ کہتا ہے، حکومت کے  کیپٹل اخراجات میں مالی سال 2020  کی سطحوں کے مقابلے مالی سال 2024  میں تقریباً تین گنا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس میں  مزید کہا  گیا ہے کہ اس قدم سے کلیدی بنیادی اثاثے   جیسے سڑکوں اور ریلوے کو بہت زیادہ فائدہ ہوا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001RZRK.jpg

سڑک بنیادی ڈھانچہ:

اقتصادی جائزے میں کہا گیا  ہے کہ اسٹریٹجک منصوبہ بندی اور سرکاری سرمایہ کاری میں اضافے کے نتیجے میں روڈ نیٹ ورک سسٹم کو ایک لچکدار اور موثر انفراسٹرکچر میں اپ گریڈ کیا گیا ہے۔ حکومت اور نجی شعبے کی سرمایہ کاری مالی سال 2015  میں 0.4 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 2024  میں جی ڈی پی کے تقریباً 1.0 فیصد (تقریباً 3.01 لاکھ کروڑ روپے) تک پہنچ گئی۔ اس شعبے نے مالی سال 2024 میں اپنی اب تک کی سب سے زیادہ نجی سرمایہ کاری کو اپنی طرف راغب  کیا ہے کیونکہ نجی شعبے نے ایک سازگار پالیسی ماحول سے فائدہ اٹھایا ہے، جس کا ذکر جائزے میں کیا گیا ہے۔

قومی شاہراہوں کی ترقی میں نمایاں پیش رفت کا ذکر کرتے ہوئے جائزہ میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ دس برسوں میں قومی شاہراہوں کی ترقی میں 2014 سے 2024 کے دوران 1.6 گنا اضافہ ہوا ہے۔ قومی شاہراہ  نیٹ ورک میں  بھارت مالا پری یوجنا سے نمایاں توسیع ہوئی ہے۔ سال 2014 اور 2024 کے درمیان ہائی اسپیڈ کوریڈورز کی لمبائی میں 12 گنا اور 4 لین والی سڑکوں کی لمبائی میں 2.6 گنا اضافہ ہوا۔  اس کے علاوہ جائزے میں کہا گیا  ہے کہ کوریڈور پر مبنی  قومی شاہراہ ترقی کے نظرئےشاہراہوں کی تعمیر میں منظم طریقے سے بہتری آئی ہے۔ این ایچ کی تعمیر کی اوسط رفتار مالی سال 2014 میں 11.7 کلومیٹر  یومیہ سے 3 گنا بڑھ کر مالی سال 2024  تک 34 کلومیٹر یومیہ ہو گئی۔ جائزے میں کہا گیا ہے کہ این ایچ نیٹ ورک کی نمایاں بہتری نے لاجسٹک کارکردگی میں خاطر خواہ ترقی کی ہے جس کا ثبوت عالمی بینک کے ‘لاجسٹک پرفارمنس انڈیکس’ میں ہندوستان کی درجہ بندی میں 2014 میں 54 اور 2018 میں 44 سے بڑھ کر 2018 میں 38 تک پہنچنا ہے۔

لاجسٹک کارکردگی کو مزید بڑھانے کے لیے، اقتصادی جائزے میں بتایا گیا ہے کہ سڑک ٹرانسپورٹ اور  شاہراہوں کی  وزارت نے ملٹی موڈل لاجسٹک پارکس (ایم ایم ایل پی) کو وقف کیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ مالی سال 2024 تک کل چھ ملٹی موڈل لاجسٹکس پارکس (ایم ایم ایل پی) کا کام شروع کرایا گیا ہے  اور مالی  2024 میں ڈیڈیکیٹڈ ملٹی موڈل لاجسٹکس پارکس (ایم ایم ایل پی) کے لیے 2505 کروڑ روپے فراہم کرائے گئے ہیں۔  اس کے علاوہ  اس میں کہا گیا ہے کہ  مالی سال  2025 میں سات ایم ایم ایل پی دینے کا منصوبہ ہے۔

ریلوے کا بنیادی ڈھانچہ

اقتصادی جائزہ 24-2023  کے مطابق، ہندوستانی ریلوے، 68584 روٹ کلومیٹر (31 مارچ 2024 تک) اور 12.54 لاکھ ملازمین (یکم اپریل 2024 تک) کے ساتھ، واحد انتظام کے تحت دنیا کا چوتھا سب سے بڑا نیٹ ورک ہے۔ جائزے میں بتایا گیا ہے کہ نئی لائنوں کی تعمیر، گیج کی تبدیلی اور دوہرا کرنے میں اہم سرمایہ کاری کے ساتھ گزشتہ 5 برسوں میں ریلوے پر  کیپٹل اخراجات میں (2.62 لاکھ کروڑ روپے مالی سال 2024 میں) 77 فیصد اضافہ ہوا ہے ۔

جائزے میں کہا گیاہے کہ ریلوے نے مالی سال 2024میں انجنوں اور ویگنوں دونوں کے لیے اپنا اب تک کی سب سے زیادہ پروڈکشن  حاصل کیا ہے۔ جائزہ میں بتایا گیا ہے کہ مارچ 2024 تک وندے بھارت کی 51 جوڑی متعارف کرائی گئی ہیں۔ جائزہ میں کہا گیا ہے کہ بنیادی ڈھانچے میں اضافے کی تیز رفتار  کے نتیجے میں پروجیکٹ کی قریبی نگرانی اور متعلقین کے ساتھ تیزی سے اراضی کے حصول اور منظوری کے لیے باقاعدگی سے فالو اپ کے ساتھ ساتھ مالیاتی مختص میں خاطر خواہ اضافہ ہوا  ہے۔

جائزے میں ریلوے اسٹیشنوں اور ٹرینوں کے ارد گرد صاف ماحول فراہم کرنے کے لیے ریلوے کی طرف سے شروع کیے گئے اقدامات کا بھی ذکر کیا گیا ہے، جیسے کہ روایتی ٹوائلیٹ کی جگہ بوگیوں میں بائیو ٹوائلٹس  لگائے جانے سے صاف  ستھری پٹریوں کا مقصد حاصل ہوا ہے، بائیو ڈیگریڈیبل/نان بائیو ڈیگریڈیبل فضلہ کوعلیحدہ کرنا،  سالڈ ویسٹ مینجمنٹ اور سنگل یوز پلاسٹک کے استعمال کی حوصلہ شکنی  ہوئی ہے۔

اقتصادی جائزہ 24-2023 کے مطابق ریلوے کے لیے اہم توجہ مرکوز کرنے والے شعبوں میں تیزی سے صلاحیت میں اضافہ، رولنگ اسٹاک کی جدید کاری اور دیکھ ریکھ، خدمات کے معیار کو بہتر بنانا اور توانائی کی کارکردگی شامل ہیں۔ اس کے مطابق، جائزے میں کہا گیا ہے کہ سرمایہ کاری کو وقف مال بردار راہداری، تیز رفتار ریل، جدید مسافر خدمات جیسے وندے بھارت، امرت بھارت ایکسپریس، آستھا اسپیشل ٹرینوں، اعلیٰ صلاحیت والے رولنگ اسٹاک اور آخری میل ریل رابطوں  جیسے شعبوں میں ترجیح دی گئی ہے۔ جائزہ میں کہا گیا ہے کہ تین بڑے راہداریوں کے  پروجیکٹوں جیسے (1) ہائی ٹریفک ڈینسٹی کوریڈورز، (2) انرجی، منرل اور سیمنٹ کوریڈورز اور (3) ریل ساگر (پورٹ کنکٹی وٹی) کوریڈورز کا بھی منصوبہ ہے  تاکہ لاجسٹک لاگت اور کاربن فٹ پرنٹ کو کم  کیا جاسکے۔ جائزہ کے مطابق، ریلوے نے اپنے کاربن فوٹ پرنٹ کو کم کرنے کا بھی منصوبہ بنایا ہے ۔یہ کام بنیادی طور پر اپنی توانائی کی ضروریات کو قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے حاصل کر کے  کیاجائے گا اور 2029-30 تک قابل تجدید صلاحیت کی تنصیب کی متوقع ضرورت تقریباً 30 گیگا واٹ ہے۔ جائزے میں ذکر کیاگیا ہے کہ دیگر حکمت عملیوں میں ڈیزل سے الیکٹرک ٹریکشن کی طرف منتقلی، توانائی کی کارکردگی کو فروغ دینا اور جنگلات کو بڑھانا شامل ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔ا  گ۔ن ا۔

U-8554



(Release ID: 2035305) Visitor Counter : 9