وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے گلوبل میری ٹائم انڈیا سمٹ 2023 کا افتتاح کیا


انہوں نےامرت کال وژن 2047’-ہندوستانی میری ٹائم بلیو اکانومی کے لیے ایک بلیو پرنٹ، کی نقاب کشائی کی

23,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے قومی پروجیکٹوں کو وقف کیااورسنگ بنیاد رکھا

دین دیال پورٹ اتھارٹی، گجرات میں ٹونا ٹیکرا ڈیپ ڈرافٹ ٹرمینل کا سنگ بنیاد رکھا

میری ٹائم سیکٹر میں عالمی اور قومی شراکت داری کے لیے 300 سے زائد مفاہمت ناموں کو وقف کیا

‘‘بدلتے ہوئے عالمی نظام میں دنیا نئی امنگوں کے ساتھ ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے’’

‘‘خوشحالی کے لیے بندرگاہیں اور ترقی کے لیے بندرگاہیں’’ کا حکومت کا وژن زمینی سطح پر زبردست تبدیلیاں لا رہا ہے’’

‘‘ہمارا منتر ہے 'میک ان انڈیا - میک فار دی ورلڈ’’

‘‘ہم ایک ایسے مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں نیلگو ں معیشت ایک سبز کرہ ارض بنانے کا ذریعہ ہوگی’’

‘‘ہندوستان اپنے جدید ترین انفراسٹرکچر کے ذریعے عالمی کروز ہب بننے کی طرف بڑھ رہا ہے’’

‘‘ڈیولپمنٹ، ڈیموگرافی، ڈیموکریسی اور ڈیمانڈ کا امتزاج سرمایہ کاروں کے لیے ایک موقع ہے’’

Posted On: 17 OCT 2023 11:54AM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے ممبئی میں گلوبل میری ٹائم انڈیا سمٹ 2023 کے تیسرے ایڈیشن کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے‘امرت کال وژن 2047’ جو ہندوستانی سمندری نیلی معیشت کے لیے ایک بلیو پرنٹ ہے، کی بھی نقاب کشائی کی۔  اس مستقبل کے منصوبے کے مطابق، وزیر اعظم نے 23,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا، قوم کو وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا، جو ہندوستانی سمندری نیلگوں معیشت کے لیے ‘امرت کال وژن2047’ کے ساتھ منسلک ہیں۔ یہ سربراہی اجلاس ملک کے بحری شعبے میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے گلوبل میری ٹائم انڈیا سمٹ 2023 کے تیسرے ایڈیشن میں سب کا خیرمقدم کیا۔ انہوں نے یاد کیا کہ 2021 میں جب چوٹی کانفرنس ہوئی تو پوری دنیا کووڈ وبائی بیماری کی غیر یقینی صورتحال سے کس طرح متاثر تھی، اور اس بات پر زور دیا کہ آج ایک نیاعالمی نظام شکل اختیار کر رہا ہے۔ بدلتے ہوئے عالمی نظام میں وزیر اعظم نے زور دے کر یہ بات کہی کہ دنیا نئی امنگوں کے ساتھ ہندوستان کی طرف دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقتصادی بحران سے نمٹنے والی دنیا میں ہندوستان کی معیشت مسلسل مضبوط ہو رہی ہے اور وہ دن دور نہیں جب ہندوستان دنیا کی ٹاپ 3 معیشتوں میں سے ایک بن جائے گا۔ عالمی تجارت میں سمندری راستوں کے کردار پر زور دیتے ہوئے وزیراعظم نے کورونا کے بعد کی دنیا میں ایک قابل اعتماد عالمی سپلائی چین کی ضرورت پر زور دیا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ ہندوستان کی سمندری صلاحیتوں نے ہمیشہ دنیا کو فائدہ پہنچایا ہے۔ وزیر اعظم نے پچھلے چند برسوں میں اس شعبے کو مضبوط بنانے کے لیے کیے گئے منظم اقدامات کی فہرست کاحوالہ دیا۔ انہوں نے مجوزہ ہندوستان-مشرق وسطی۔ یورپ اقتصادی راہداری پر تاریخی جی20 میں ہوئی اتفاق رائے سے تبدیلی کے اثرات کو اجاگر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ماضی کے سلک روٹ نے بہت سے ممالک کی معیشت کو تبدیل کیا، یہ راہداری بھی عالمی تجارت کی تصویر بدل دے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیکسٹ جنریشن میگا پورٹ، انٹرنیشنل کنٹینر ٹرانس شپمنٹ پورٹ، آئی لینڈ ڈیولپمنٹ، اندرون ملک آبی گزرگاہیں اور ملٹی ماڈل ہب کا کام شروع کیا جائے گا جس سے کاروباری لاگت میں کمی آئے گی اور ماحولیاتی تنزلی سے لاجسٹک کارکردگی میں بہتری آئے گی اور روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ وزیر اعظم نے دہرایا کہ سرمایہ کاروں کے پاس اس مہم کا حصہ بننے اور ہندوستان میں شامل ہونے کا بہترین موقع ہے۔

وزیر اعظم مودی نے اصرار کیا کہ آج کا ہندوستان اگلے 25 برسوں میں ایک ترقی یافتہ ملک بننے کے عزم کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ہر شعبے میں انقلابی تبدیلیاں لا رہی ہے اور ہندوستان کے سمندری شعبے کو مضبوط بنانے کے لئے کئے گئے کام کا ذکر کیا۔ پچھلی دہائی میں، وزیر اعظم نے بتایا کہ ہندوستان میں بڑی بندرگاہوں کی صلاحیت دوگنی ہو گئی ہے، اور بڑے جہازوں کے لیے ٹرناراؤنڈ ٹائم 2014 کے 42 گھنٹے کے مقابلے میں 24 گھنٹے سے بھی کم رہ گیا ہے۔ انہوں نے نئی سڑکوں کی تعمیر کا بھی ذکر کیا۔ پورٹ کنیکٹیویٹی کو بڑھانے کے لیے اور ساحلی انفراسٹرکچر کو مضبوط بنانے کے لیے ساگر مالا پروجیکٹ کا بھی ذکر کیا۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ کوششیں روزگار کے مواقع اور زندگی کی آسانی میں کئی گنا اضافہ کر رہی ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ‘‘خوشحالی کے لیے بندرگاہیں اور ترقی کے لیے بندرگاہوں کا حکومت کا وژن زمینی سطح پر تبدیلیاں لا رہا ہے’’۔ انھوں نے کہا کہ‘پورٹس فار پروڈکٹیوٹی’ کے منتر کی بھی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ جناب مودی نے مطلع کیا کہ حکومت لاجسٹک سیکٹر کو زیادہ موثر اور کارآمد بنا کر اقتصادی پیداواری صلاحیت کو بڑھانے کے لیے بڑے قدم اٹھا رہی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان میں ساحلی جہاز رانی کے طریقوں کو بھی جدید بنایا جا رہا ہے اور بتایا کہ ساحلی کارگو ٹریفک پچھلی دہائی میں دوگنی ہو گئی ہے، اس طرح لوگوں کو لاگت سے موثر لاجسٹک آپشن فراہم کیا جا رہا ہے۔ ہندوستان میں اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی ترقی کے بارے میں وزیر اعظم نے بتایا کہ قومی آبی گزرگاہوں کی کارگو ہینڈلنگ میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے گزشتہ 9 برسوں میں لاجسٹک پرفارمنس انڈیکس میں ہندوستان کی بہتری کا بھی ذکر کیا۔

وزیراعظم نے جہاز سازی اور مرمت کے شعبے پر حکومت کی توجہ کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ مقامی طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت ہندوستان کی صلاحیت کا ثبوت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا‘‘ہندوستان آنے والی دہائی میں بحری جہاز بنانے والے سرفہرست پانچ ممالک میں سے ایک بننے جا رہا ہے۔ ہمارا منتر ہے ‘میک ان انڈیا - میک فار دی ورلڈ’،‘‘انہوں نے بتایا کہ حکومت میری ٹائم کلسٹرز کے ذریعے اس شعبے میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو اکٹھا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔ کئی جگہوں پر جہاز سازی اور مرمت کے مراکز بنائے جائیں گے۔ انہوں نے ذکر کیا کہ جہاز ری سائیکلنگ کے میدان میں ہندوستان پہلے ہی دوسرے نمبر پر ہے۔ انہوں نے اس سیکٹر کے لیے خالص صفر حکمت عملی کے ذریعے ہندوستان کی بڑی بندرگاہوں کو کاربن- غیر جانبدار بنانے کی کوشش کے بارے میں بھی بتایا۔ انہوں نے کہا‘‘ہم ایک ایسے مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں جہاں نیلگوں معیشت ایک سبزکرہ ارض بنانے کا ذریعہ ہو گی’’۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ بحری شعبے کے بڑے کھلاڑیوں کے ملک میں داخل ہونے کے لیے ہندوستان میں کام جاری ہے اور احمد آباد میں گفٹ (جی آئی ایف ٹی) سٹی کا ذکر کیا جس نے ایک ہی وقت میں رعایت کی پیشکش کرتے ہوئے ایک مالیاتی خدمت کے طور پر جہاز کی لیزنگ کا آغاز کیا ہے۔ جناب مودی نے اس بات پر خوشی کا اظہار کیا کہ دنیا کی 4 عالمی جہاز لیزنگ کمپنیوں نے بھی گفٹ آئی ایف ایس سی میں رجسٹریشن کرائی ہے۔ انہوں نے اس سربراہی اجلاس میں موجود دیگر جہاز لیزنگ کمپنیوں سے بھی گفٹ آئی ایف ایس سی میں شامل ہونے کی اپیل کی۔

وزیر اعظم نے تبصرہ کیا‘‘ہندوستان کے پاس ایک وسیع ساحلی پٹی، مضبوط دریا کا ماحولیاتی نظام اور بھرپور ثقافتی ورثہ ہے جو سمندری سیاحت کے لیے نئے امکانات پیدا کرتا ہے’’۔ انہوں نے ہندوستان میں تقریباً 5 ہزار سال پرانے لوتھل ڈاک یارڈ کا ذکر کیا جو ایک عالمی ورثہ ہے اور اسے جہاز رانی کا گہوارہ کہا۔ انہوں نے بتایا کہ اس عالمی ورثے کو محفوظ رکھنے کے لیے ممبئی کے قریب لوتھل میں ایک نیشنل میری ٹائم ہیریٹیج کمپلیکس بھی بنایا جا رہا ہے اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ مکمل ہونے پر اس کا دورہ کریں۔

وزیر اعظم نے ہندوستان میں سمندری سیاحت کو فروغ دینے کے لیے دنیا کی سب سے طویل ریور کروز سروس کا ذکر کیا۔ انہوں نے ممبئی میں آنے والے بین الاقوامی کروز ٹرمینل اور وشاکھاپٹنم اور چنئی میں جدید کروز ٹرمینل کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ہندوستان اپنے جدید ترین انفراسٹرکچر کے ذریعے عالمی کروز ہب بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔’’

خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے ریمارک کیا کہ ہندوستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس میں ترقی، آبادی، جمہوریت اور مانگ کا ایسا امتزاج ہے۔ جناب مودی نے کہا‘‘ایسے وقت میں جب ہندوستان 2047 تک ایک ترقی یافتہ ہندوستان بننے کے ہدف کی طرف بڑھ رہا ہے، یہ آپ کے لیے ایک سنہری موقع ہے’’ اور پوری دنیا کے سرمایہ کاروں کو ہندوستان آنے اور ترقی کی راہ میں شامل ہونے کی کھلی دعوت دی۔

بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

پروگرام کے دوران، وزیر اعظم نے 'امرت کال وژن 2047' جو ہندوستانی سمندری نیلی معیشت کے لیے طویل مدتی بلیو پرنٹ ہے،کی نقاب کشائی کی ۔ بلیو پرنٹ اسٹریٹجک اقدامات کا خاکہ پیش کرتا ہے جس کا مقصد بندرگاہ کی سہولیات کو بڑھانا، پائیدار طریقوں کو فروغ دینا، اور بین الاقوامی تعاون کو آسان بنانا ہے۔ اس مستقبل کے منصوبے کے مطابق، وزیر اعظم نے 23,000 کروڑ روپے سے زیادہ کے پروجیکٹوں کا افتتاح کیا، قوم کو وقف کیا اور سنگ بنیاد رکھا جو ہندوستانی سمندری نیلگوں معیشت کے لیے ‘امرت کال ویژن 2047’ سے منسلک ہیں۔

وزیر اعظم نے گجرات میں دین دیال پورٹ اتھارٹی میں 4,500 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تعمیر ہونے والے ٹونا ٹیکرا ہر موسم کے ڈیپ ڈرافٹ ٹرمینل کا سنگ بنیاد رکھا۔ یہ جدید ترین گرین فیلڈ ٹرمینل پی پی پی موڈ میں تیار کیا جائے گا۔ یہ ٹرمینل، جس کے ایک بین الاقوامی تجارتی مرکز کے طور پر ابھرنے کا امکان ہے، 18,000 بیس فٹ مساوی یونٹس (ٹی ای یوز) سے زیادہ اگلی نسل کے جہازوں کو ہینڈل کرے گا اور ہندوستان-مشرق وسطی-یورپ اقتصادی راہداری(آئی ایم ای ای سی) کے ذریعے ہندوستانی تجارت کے لیے گیٹ وے کے طور پر کام کرے گا۔ وزیر اعظم نے سمندری شعبے میں عالمی اور قومی شراکت داری کے لیے 7 لاکھ کروڑ سے زیادہ مالیت کے300 سے زیادہ مفاہمت ناموں کو بھی وقف کیا۔

یہ سمٹ ملک کا سب سے بڑا میری ٹائم ایونٹ ہے اور اس میں یورپ، افریقہ، جنوبی امریکہ اور ایشیا (بشمول وسطی ایشیا، مشرق وسطیٰ اوربی آئی ایم ایس ٹی ای سی خطہ) کے ممالک کی نمائندگی کرنے والے دنیا بھر کے وزراء کی شرکت کا مشاہدہ ہوگا۔ اس سمٹ میں عالمی سی ای اوز، بزنس لیڈرز، سرمایہ کار، حکام اور دنیا بھر کے دیگر اسٹیک ہولڈرز بھی شرکت کرنے والے ہیں۔ مزید برآں، کئی بھارتی ریاستوں کے وزراء اور دیگر معززین بھی اس سمٹ میں نمائندگی کریں گے۔

تین روزہ سربراہی اجلاس میں مستقبل کی بندرگاہوں سمیت میری ٹائم سیکٹر کے اہم امور ،ڈی کاربونائزیشن، ساحلی شپنگ اور اندرون ملک پانی کی نقل و حمل؛ جہاز سازی مرمت اور ری سائیکلنگ؛ فنانس، انشورنس اور ثالثی؛ سمندری کلسٹرز؛ جدت اور ٹیکنالوجی؛ سمندری حفاظت اور سلامتی؛ اور سمندری سیاحت،اور دوسرے بہت سے امور پر تبادلہ خیال اور غور کیا جائے گا۔ یہ سربراہی اجلاس ملک کے بحری شعبے میں سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے ایک بہترین پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔

پہلی میری ٹائم انڈیا چوٹی کانفرنس 2016 میں ممبئی میں ہوئی تھی جبکہ دوسری میری ٹائم سمٹ عملی طور پر 2021 میں منعقد ہوئی تھی۔

*************

ش ح۔ ج ق ۔ف ر

(U-10897)



(Release ID: 1968352) Visitor Counter : 80