الیکٹرانکس اور اطلاعات تکنالوجی کی وزارت

’’بھارت کی جی20 قیادت کے تحت، ڈی پی آئی کی تعریف، فریم ورک، اور اصولوں پر تاریخی عالمی اتفاق رائے حاصل ہوا‘‘: وزیر مملکت راجیو چندر شیکھر


’’ ڈی پی آئیز شمولیت کا ایک طاقتور طریقہ کار ہے، خاص طور پر عالمی جنوب کے ممالک کے لیے‘‘ : وزیرمملکت راجیو چندر شیکھر

’’وہ ممالک جو پیچھے رہ گئے ہیں وہ اس اتفاق رائے کو ڈی پی آئیز میں ہندوستان کی برتری  کی پیروی کرنے کے طریقے کے طور پر دیکھتے ہیں‘‘:  وزیرمملکت   راجیو چندر شیکھر

Posted On: 05 SEP 2023 3:10PM by PIB Delhi

ہنرمندی کی ترقی اور انٹرپرینیورشپ اور الیکٹرانکس اور آئی ٹی کے مرکزی وزیر مملکت جناب راجیو چندر شیکھر نے آج میڈیا سے بات چیت کی، جہاں انہوں نے اگست میں منعقدہ ڈیجیٹل اقتصادیات کے وزراء کی میٹنگ کے اہم نتائج پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح ایک تاریخی اقدام میں، ہندوستان کی صدارت میں،  جی 20 ڈیجیٹل اقتصادیات کے وزراء نے مستقبل کے ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر (ڈی پی آئی) کو مؤثر طریقے سے تشکیل دینے کے بارے میں ایک اہم اتفاق رائے تک پہنچ  گئے ۔

جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا کہ ملکوں  کے درمیان اتفاق رائے تین اہم شعبوں – ڈیجیٹل پبلک انفراسٹرکچر، سائبرسیکیوریٹی اور ڈیجیٹل اسکلس پر وسیع پیمانے پر مرکوز ہے۔

وزیر موصوف نے کہا۔‘‘ ڈی پی آئیز ، پہلی بار، ایک عالمی اتفاق رائے تک پہنچے اور اس بات پر  کہ ان کی تعریف، فریم ورک، اور اصول کیا ہونے چاہئیں۔ یہ ایک دلچسپ گفتگو ہے جس نے جی 20 کے تناظر میں زور پکڑا ہے۔ ہندوستان اب ایک کیس اسٹڈی ہے، ایک ایسی قوم کے طور پر جس نے ترقی اور نمو کے لیے تکنیکی آلات کو استعمال کیا ہے اور تعینات کیا ہے۔ جو ممالک پیچھے رہ گئے ہیں وہ اسے ڈی پی آئیز، ایک اوپن سورس ڈیجیٹل انفراسٹرکچر میں ہندوستان کی برتری کی پیروی کرنے اور اسے وہی اثر پیدا کرنے کے لیے استعمال کرنے کے طریقے کے طور پر دیکھتے ہیں جو ہندوستان کا ہے۔ وزیرموصوف نےکہا جی 20  بات چیت کے ذریعے، ہم نے مزید سمجھ لیا ہے کہ کس طرح ڈی پی آئیز شمولیت کے لیے ایک طاقتور طریقہ کار ہے، خاص طور پر عالمی جنوب کے ممالک کے لیے۔

" ہندوستان نے آرمینیا، سیرا لیون، سورینام، انٹیگوا، بارباڈوس، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو، پاپوا نیو گنی، اور ماریشس جیسے ممالک کے ساتھ مفاہمت کی آٹھ  مفاہمت ناموں (ایم او یو) پر دستخط کیے ہیں، انہیں انڈیا اسٹیک اور ڈی پی آئی کی پیشکش کی ہے بغیر کسی قیمت کے اور کھلے ذرائع تک رسائی کے ساتھ ۔ ان قوموں کے پاس اب موقع ہے کہ وہ اپنی سرحدوں کے اندر ان وسائل کو اپنائے  اور استعمال کریں اور اپنے منفرد اختراعی ماحولیاتی نظام کو مزید ترقی دیں۔

 ڈی پی آئیز کے علاوہ، وزیر موصوف  نے اس بارے میں بات کی کہ کس طرح قوموں نے سائبرسیکیوریٹی کو بھی ترجیح دی ہے، انہوں نے تیزی سے بڑھتی ہوئی معیشت کے لیے اس کی اہمیت پر زور دیا۔ جناب راجیو چندر شیکھر نے کہا، ‘‘سائبرسیکیوریٹی پر، جی 20  ڈیجیٹل معیشت کے وزراء نے اس بات پر وسیع پیمانے پر بات چیت کی ہے کہ کاروباروں کا تحفظ کیوں ضروری ہے۔ سائبرسیکیوریٹی دنیا کے تمام ممالک کے لیے ایک اہم مسئلہ ہے کیونکہ ڈیجیٹل معیشت معاشی ترقی اور عالمی معیشت کا تیزی سے بڑا حصہ بنتی جارہی ہے’’۔

اتفاق رائے کا تیسرا نکتہ ڈیجیٹل مہارت تھا۔ وزیرموصوف نے کہا کہ کووڈ کے بعد کی ڈیجیٹل دنیا میں، قوموں کے لیے یہ یقینی بنانا ضروری ہے کہ نوجوانوں میں ڈیجیٹل مہارتیں سکھائی جائیں اور ان کی پرورش کی جائے۔

جناب راجیو چندر شیکھر نے مزید کہا ‘‘کووڈ کے بعد کی اس ڈیجیٹل دنیا میں ڈیجیٹل مہارتوں کی تیزی سے ضرورت ہے۔ ہندوستان کی صلاحیتیں ہمارے نوجوانوں کے لیے ڈیجیٹل مہارتیں پیدا کرنے پر مرکوز ہیں۔ یہ وہ چیز ہے جس کی گونج اس بحث کے دوران  سنائی دی ۔ بہت سے ممالک ایک دوسرے کے ساتھ اور ہندوستان کے ساتھ شراکت داری میں دلچسپی رکھتے ہیں تاکہ آنے والے ٹیکنالوجی میں جاری چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ڈیجیٹل کے لیے تیار، مستقبل کے لیے تیار ہنر مندی پیدا کی جا سکے۔’’ ۔

*************

 

ش ح۔ ا ک۔ رض

U. No.9201



(Release ID: 1954848) Visitor Counter : 95