وزارت خزانہ

اقتصادی جائزہ 23-2022:اہم باتیں


ہندوستانی معیشت میں تمام شعبوں میں قابل ذکر بہتری دیکھنے کو مل رہی ہے، مالی سال 2023 میں یہ وباء کے بعد ترقی کے راستے پر آگے بڑھ رہی ہے

خوردہ مہنگائی نومبر 2022 میں گھٹ کر آر بی آئی کے ہدف شدہ دائرے میں آگئی ہے

راست ٹیکس کنکشن اپریل-نومبر2022 میں بھی دم دار رہا

گھٹتی شہری بے روزگاری شرح اور ملازمین کے پروویڈنٹ فنڈ میں تیزی سے ہورہے کل اندراج میں بہتر روزگار پیدا ہوتا نظر آرہا ہے

سرکار کے ذریعے لاگو کی جارہی اصلاحات کا فوکس مواقع، روزی روٹی میں اہلیت و آسانی ، اعتماد پر مبنی گورننس بڑھانے کے لئے عوامی اشیاء تیار کرنے ، زرعی پیداوار بڑھانے اور ترقی میں ایک شریک –شراکت دار کی شکل میں پرائیویٹ سیکٹر کی حوصلہ افزائی کرنے پر ہے

بیلنس شیٹ کو درست کرنے سے مالی اداروں کے قرضہ جات میں اضافہ درج کیاگیا ہے

قرضہ جات کے اُٹھانے میں اضافہ ہونے، نجی پونجی خرچ بڑھنے سے سود مند سرمایہ کاری سائیکل شروع ہوگا

اپریل 2022 سےہی درج فہرست  کامرشیل بینکوں کا غیر-غذائی قرض دہائی اعداد میں بڑھ رہا ہے

ایس سی بی کا مجموعی غیر-کارکردگی اثاثہ(اجی این پی اے)تناسب گھٹ کر پچھلے سالوں کی سب سے نچلی سطح 5.0 پر آگیا ہے

سماجی سیکٹر میں اخراجات (مرکز و ریاستوں کا ملاکر)مالی سال 2016 کے 9.1لاکھ کروڑ سے بڑھ کر مالی سال 2023(بی ای)میں 21.3لاکھ کروڑ روپے ہوگیا ہے

صحت سیکٹر پر مرکز و ریاستی سرکاروں کا تخمینہ جاتی قرض بڑھ کر مالی سال 2023(بی ای)میں جی ڈی پی کا 2.1 فیصد اور مالی سال 2022 (آر ای)میں 2.2فیصد ہوگیا، جبکہ مالی سال 2021 میں یہ 1.6فیصد تھا

کووڈ ٹیکے کی 220کروڑ سے بھی زیادہ خوراک لوگوں کو دی گئی

اقتصادی جائزے میں کثیر رخی غربت اشاریے پر یو این ڈی پی کی رپورٹ 2022 کے ماحصل پر روشنی ڈالی گئی ہے، جن میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں 41.5کروڑ لوگ سال 06-2005 اور سال 20-2019کے درمیان غربت کے دائرے سے باہر آئے

ہندوستان نے صفر اخراج کا عہد ظاہر کیا، صفر اخراج کا ہدف 2070 تک حاصل کرلے گا

ماحولیات کے لئے طرز زندگی ’لائف‘کی شکل میں عوامی تحریک شروع کی گئی

قومی سبز ہائیڈروجن مشن سے ہندوسان سال 2047تک توانائی کے معاملے میں خود کفیل ہوجائے گا

زرعی سیکٹر میں نجی سرمایہ کاری سال 21-2020 میں بڑھ کر 9.3فیصد    ہوگئی

قومی غذائی تحفظ قانون کے تحت تقریباً 81.4کروڑ مستفدین کو ایک سال تک مفت اناج ملے گا

پی ایم-کسان کی اپریل –جولائی 23-2022ادائیگی سائیکل میں اس اسکیم کے تحت تقریباً 11.3کروڑ کسانوں کا احاطہ کیا گیا

ہندوستان بین الاقوامی میلٹ سال  پہل کے ذریعے موٹے اناج کو بڑھاوا دینے میں سب سے آگے ہے

مالی سال 2022 میں پی ایل آئی اسکیموں کے تحت 47500کروڑ روپے کی سرمایہ کاری –یہ پورے سال کے لئے مقرر شدہ ہدف کا 106 فیصد ہے

ہندوستان کے ای-کامرس بازار کے سال 2025 تک ہر سال 18فیصد کی شرح سے بڑھنے کا اندازہ

اپریل-دسمبر2022 میں اشیاء کی برآمدات 332.8ارب امریکی ڈالر کی ہوئی

ہندوستان سال 2022 میں 100ارب امریکی ڈالر حاصل کرکے دنیا بھر میں بھیجی گئی رقم کا سب سے بڑا وصول کنندہ بن گیا ہے

پی ایم گتی شکتی قومی ماسٹر پلان کے تحت تمام وزارتوں؍محکموں کے درمیان مربوط و منظم کام کاج کے لئے وسیع ڈاٹا بیس بنایا گیا ہے

یوپی آئی پر مبنی لین دین2022-2019 کے دوران  قیمت میں(121فیصد)اور مقدار میں (115فیصد)بڑھاہے،اسے عالمی سطح پر اپنانے کا راستہ ہموار ہوا ہے

Posted On: 31 JAN 2023 1:59PM by PIB Delhi

 

 

مالیات اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر محترمہ نرملا سیتا رمن نے آج 31جنوری 2023 کو پارلیمنٹ میں ’اقتصادی جائزہ 23-2022‘پیش کیا۔اس اقتصادی جائزے کی اہم باتیں درج ذیل ہیں:

 

اقتصادی حالات 23-2022:مکمل ریکووری ہوگئی ہے

 

  • وباء کے سبب درج کی گئی گراوٹ ، روس –یوکرین جنگ کے منفی اثرات اور مہنگائی سے باہر آنے کے بعد ہندوستانی معیشت میں اب تمام شعبوں میں قابل ذکر بہتری دیکھنے کو مل رہی ہے۔اس سے یہ مالی سال 2023 میں وبا ء کے بعد ترقی کے راستے پر آگے بڑھ رہی ہے۔
  • ہندوستان میں جی ڈی پی اضافہ شرح مالی سال 2024 میں بھی دمدار رہنے کی امید۔ مالی سال 2024 میں جی ڈی پی اضافہ شرح 6-6.8فیصد رہنے کا اندازہ۔
  • مالی سال 2015 سے لے کر اب تک پہلی سہ ماہی میں نجی کھپت سب سے زیادہ رہی ہے اور اس سے پیدا وار سے متعلق سرگرمیوں کو کافی بڑھاوا ملا ہے، جس سے تمام شعبوں میں اہلیت استعمال بڑھ گیا ہے۔
  • مرکزی سرکار کا پونجی پر مبنی خرچ اور اب کمپنیوں کی مضبوط بیلنس شیٹ کی رہنمائی میں نجی پونجی پر مبنی خرچ رواں سال کے دوران ہندوستانی معیشت کی ترقی میں کافی مددگار ثابت ہورہا ہے۔
  • ایم ایس ایم ای سیکٹر کو مجموعی قرضہ جات میں اضافہ۔ جنوری-نومبر2022 کے دوران 30.6فیصد سے زیادہ رہا۔
  • خوردہ مہنگائی نومبر 2022 میں گھٹ کر پھر سے آر بی آئی کے ہدف شدہ دائرے میں آگئی ہے۔
  • ہندوستانی روپے کی کارکردگی اپریل –دسمبر 2022 کے دوران دیگر اُبھرتی بازار معیشتوں کے مقابلے میں کافی بہتر رہی۔
  • راست ٹیکس کلیکشن اپریل –نومبر 2022 کے دوران بھی دمدار رہا۔
  • گھٹی شہری بے روزگاری شرح اور ملازمین کے پروویڈنٹ فنڈ میں تیزی سے ہورہے کل اندرا ج میں بہتر روزگار پیدا ہوتا نظرآرہا ہے۔
  • عوامی ڈیجیٹل پلیٹ فارموں کی توسیع کاری  اور مینوفیکچرنگ سیکٹر میں پیدا وار بڑھانے کے اقدامات سے اقتصادی ترقی کی رفتار تیز ہوجائے گی۔

 

ہندوستان کا وسط مدتی ترقیاتی آؤٹ لُک :توقعات اور امیدوں کے ساتھ

 

  • ہندوستانی معیشت میں وسیع ڈانچہ جاتی و گورننس اصلاحات لاگو کی گئیں، جن کی بدولت سال 22-2014 کے دوران اس کی مجموعی اہلیت بڑھنے سے معیشت کے بنیادی عناصر مضبوط ہوگئے ہیں۔
  • روزی روٹی اور کاروبار میں آسانیاں پیدا کرنے پر خصوصی زور دینے کے نتیجے میں سال 2014 کے بعد نافذ کی گئی اصلاحات عوامی اشیاء تیار کرنے، اعتماد پر مبنی گورننس کو اپنانے، ترقی کے لئے نجی سیکٹر کے ساتھ معاون-شراکت داری کرنےاور زرعی پیداوار بڑھانے پر مبنی تھیں۔
  • سال 22-2014کی مدت کے دوران بھی بیلنس شیٹ پر دباؤ دیکھا ، جس کی وجہ سے پچھلے برسوں کے دوران قرضوں میں آیا بوم اور یکبارگی زبردست عالمی جھٹکا تھا۔اس وجہ سے اہم بڑے اقتصادی خرچ یا اِکائی جیسے قرض اضافہ، پونجی پیدا کرنا اور اس طرح سے اقتصادی ترقی اس مدت کے دوران بری طرح متاثر ہوئی۔
  • یہ صورتحال دراصل سال 2002-1998 کی مدت سے کافی ملتی جلتی ہے،کیونکہ اس دوران سرکار کے ذریعے لاگو کی گئی تبدیل شدہ اصلاحات سے ترقی کی رفتار معیشت میں غیر مستحکم جھٹکے لگنے کے سبب سست ہوگئی تھی۔جب یہ جھٹکے کمزور ہوئے تو لاگو کی گئی ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا وسیع فائدہ سال 2003 سے ملنے لگا تھا۔
  • اس طرح سال 2022 میں لگنے والے وباء کے عالمی جھٹکے جب کمزور پڑ جائیں گے اور مہنگائی کم ہوجائے گی تو ہندوستانی معیشت یقینی طور سے اگلی دہائی میں کافی تیز رفتار پکڑ لے گی۔
  • بینکنگ، غیر بینکنگ اور کارپوریٹ سیکٹر کی بہتر بیلنس شیٹ کی بدولت نئے سرے سے ایک قرضہ جاتی سائیکل باقاعدہ شروع ہوچکا ہے، جو کہ گزشتہ مہینوں کے دوران بینک قرضہ جات میں درج کئے گئے دہائی عدد کے اضافہ شرح سے پوری طرح واضح ہوجاتا ہے۔
  • ہندوستانی معیشت اس کے ساتھ ہی نسبتاً زیادہ غیر رسمی ، مالی شمولیت کی بنیاد پر بڑھتی اہلیت اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجی پر مبنی اقتصادی اصلاحات سے پیدا شدہ اقتصادی مواقع سے مستفید ہونے لگی ہے۔
  • چنانچہ اقتصادی جائزے کا باب 2یہ ظاہر کرتا ہے کہ وباء سے پہلے کے سالوں کے مقابلے میں اب ہندوستان کا ترقیاتی آؤٹ لک بہتر نظر آرہا ہے اور ہندوستانی معیشت آنے والے سالوں میں اپنی پوری اہلیت کے ساتھ فروغ پذیر ہونے کے لئے تیار ہے۔

 

مالیاتی ترقی :ریوینیو میں تیز اُچھال

 

  • مرکزی سرکار کی مالی صورتحال  مالی سال 2023 کے دوران کافی مضبوط ہوگئی ہے، جوکہ اقتصادی سرگرمیاں بڑھنے، راست ٹیکس و جی ایس ٹی سے پیدا ہونے والے ریونیو میں تیز اُچھال اور بجٹ میں حقیقی اندازہ لگایا جانے سے ہی ممکن ہوپایا ہے۔
  • اپریل –نومبر 2022 کے دوران مجموعی ٹیکس ریوینیو میں 15.5فیصد کا سالانہ اضافہ درج کیا گیا، جو کہ راست ٹیکس اور اشیاء و خدمات ٹیکس (جی ایس ٹی)میں دمدار اضافے سے ممکن ہوا ہے۔
  • رواں مالی سال کے پہلے 8مہینوں کے دوران راست ٹیکسوں میں اضافہ دراصل ان کے طویل مدتی اوسط سے کافی زیادہ رہا ہے۔
  • جی ایس ٹی اب مرکز اور ریاستی سرکاروں کا ایک اہم ریوینیو ذریعہ بن گیا ہے۔اپریل-دسمبر 2022 کے دوران مجموعی جی ایس ٹی کلیکشن میں سالانہ بنیاد پر 24.8فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔
  • رواں مالی سال کے دوران ریوینیو خرچ کی ضرورت کافی زیادہ رہنے کے باوجود مرکزی سرکار کی طرف سے پونجی پر مبنی خرچ (کیپیکس)پر مسلسل خصوصی زور دیا جاتا رہا ہے۔مرکزی سرکار پونجی پر مبنی خرچ جی ڈی پی کے 1.7فیصد کی طویل مدتی سالانہ اوسط (مالی سال 2009 سے مالی 2020تک)سےمسلسل بڑھ کر مالی سال 2022 میں جی ڈی پی کا 2.5فیصد ہوگیا ہے۔
  • مرکزی سرکار نے سود سے آزاد قرضہ جات اور بڑھی ہوئی اُدھار کی حد کے ذریعے ریاستی سرکاروں کی بھی حصلہ افزائی کی ہے، تاکہ وہ پونجی پر مبنی خرچ کو اولیت نہ دے سکے۔
  • بنیادی ڈھانچہ سیکٹر جیسے کہ سڑکوں و شاہراہوں ، ریلوے، رہائش اور شہری امور پرخصوصی زور دینے سے  پونجی پر مبنی خرچ میں اضافہ کرنے کے وسیع مثبت نتیجے ملک میں درمیانی مدت کی اقتصادی ترقی کے لئے ہیں۔
  • سرکار کی پونجی پر مبنی خرچ  پر مبنی ترقیاتی حکمت عملی سے ہندوستان میں ترقی شرح اور سود شرح کے درمیان کے فاصلے کو کم کرنے میں مدد ملے گی، جس سے آنے والے سالوں میں قرض-جی ڈی پی تناسب کو ایک دائرے میں رکھ پانا ممکن ہوپائے گا۔

 

مالیاتی نظم اور مالیاتی مداخلت :ایک اچھا سال

 

  • آر بی آئی نے اپریل 2022 میں اپنے مالیاتی سخت سائیکل کی شروعات کی اور تب سے ریپو شرح میں 2.25فیصد کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے نتیجے میں اضافی لکویڈٹی حالات میں اعتدال آیا ہے۔
  • بیلنس شیٹ کو درست کرنے سے مالیاتی اداروں کے قرضہ جات میں اضافہ ہوا ہے۔
  • قرض جات لینے میں درج کئے گئے اضافے کے آگے بھی جاری رہنے کی امید ہے اور اس کے ساتھ ہی نجی مالی جاتی خرچ بڑھنے سے سودمند سرمایہ کاری سائیکل شروع ہوجائے گا۔
  • درج فہرست کامرشیل بینکوں (ایس سی بی)کا غیر –غذائی قرض اپریل 2022 سے ہی مسلسل دہائی اعداد میں بڑھ رہا ہے۔
  • غیر بینکنگ مالیاتی اداروں (این بی ایف سی)کی قرض تقسیم بھی بڑھتی جارہی ہے۔
  • ایس سی بی کی مجموعی غیر سرگرم اثاثہ(جی این پی اے)تناسب گھٹ کر پچھلے 7سالوں کی سب سے نچلی سطح 5.0پر آگیا ہے۔
  • پونجی –جوکھم دباؤ اثاثہ شرح (سی آر اے آر)بدستور 16.0کی اعلیٰ سطح پر بناہوا ہے۔
  • دیوالہ و دیوالیہ قانون (آئی بی سی)کے ذریعے ایس سی بی کے لئے ریکووری شرح دیگر چینلوں کے مقابلے میں مالی سال 2022 میں سب سے زیادہ رہی۔

 

قیمتی و مہنگائی: کامیابی کے ساتھ توازن قائم کرنا

 

  • جہاں ایک طرف تین سے چار دہائیوں کے طویل وقفے کے بعد ترقی  یافتہ ممالک میں آسمان چھوتی ہوئی مہنگائی کی واپسی دیکھنے کو ملی ، وہیں دوسری ہندوستان میں قیمت اضافہ ایک حد میں بنا رہا۔
  • ویسے تو ہندوستان میں خوردہ مہنگائی شرح اپریل 2022 میں بڑھ کر 7.8فیصد کی بلندی پر پہنچ گئی، جوکہ آر بی آئی کی 6فیصد کی اُوپری حد سے زیادہ تھی، لیکن ہندوستان میں ہدف شدہ حد میں بڑھی ہوئی مہنگائی اس کے باجود پوری دنیا میں کم از کم میں سے ایک رہی۔
  • سرکار نے قیمت اضافے کو ایک دائرے میں رکھنے کے لئے ایک کثیر رخی حکمت عملی اپنائی۔
  • پیٹرول اور ڈیزل پر برآمداتی ڈیوٹی میں کئی مرحلوں میں کٹوتی کی گئی۔
  • اہم کچے مال پر درآمداتی ڈیوٹی کو گھٹا کر صفر کردیا گیا ، جبکہ کچے لوہےاور کچی دھات کی درآمد پر ادائیگی ٹیکس کو 30 فیصد سے بڑھا کر 50 فیصد کردیا گیا ہے۔
  • کپاس کی درآمد پر ادائیگی ڈیوٹی کو 14اپریل 2022 سے لے کر 30ستمبر 2022 تک معاف کردیا گیا ہے۔
  • ایچ ایس کوڈ 1101 کے تحت گیہوں پیداوار کی برآمدات پر پابندی لگائی گئی اور چاول پر برآمداتی ڈیوٹی لگائی گئی۔
  • کچے اور صاف پام آئل ، کچے سویا بین تیل اور کچے سورج مکھی تیل پر ادائیگی بنیادی ڈیوٹی میں کمی کی گئی۔آر بی آئی کے ذریعے پیشگی طورپر گائیڈنس جاری کرکے متوقع مہنگائی اندازوں کو کنٹرول میں رکھنے اور اس کے ساتھ ہی مناسب کرنسی پالیسی اپنانے سے ملک میں مہنگائی کو صحیح سمت میں رکھنے میں مدد ملی۔
  • کاروباریوں اور خاندانوں دونوں کے ہی آنے والے سال کے لئے مہنگائی اندازہ رواں  مالی سال میں کم ہوگیا ہے۔
  • سرکار کے ذریعے رہائشی سیکٹر میں وقت پر پالیسی جاتی اقدامات کرنے اور اس کے ساتھ رہائشی قرضوں پر سود شرحوں کو کم رکھنے سے رہائش سیکٹر میں مانگ کو بڑھانے میں کافی مدد ملی ہے اور بڑی تعداد میں خریدار مالی سال 2023 کے دوران کفایتی رہائش کی طرف متوجہ ہوئے۔
  • جامع رہائش قیمت اشاریہ(ایچ پی آئی)کے جائزے میں مجموعی طور سے ہوا اضافہ اور رہائش قیمت اشاریے سے متعلق سے بازار قیمتوں سے رہائشی مالیاتی سیکٹر میں پھر سے تیز رفتاری آنے کے اشارے ملتے ہیں۔ ایچ پی آئی میں استحکام سے لے کر معمولی اضافہ ہونےسے املاک کی قیمت بنے رہنے کے نقطہ نظر سے مکان مالکوں اور رہائشی قرض فراہم کنندگان کا اعتماد بڑھ جاتا ہے۔
  • ہندوستان کا مہنگائی نظم خاص طور سے قابل ذکر رہا ہے، جوکہ ترقی یافتہ ممالک کی موجودہ حالت کے بالکل برعکس ہے، کیونکہ وہ اب بھی اُونچی مہنگائی شرح سے جوجھ رہے ہیں۔

 

سماجی بنیادی ڈھانچہ اور روزگار:خصوصی زور

 

  • سماجی سیکٹر پرسرکاری خرچ میں وسیع اضافہ دیکھنے کو ملا۔
  • صحت سیکٹر پر  مرکز و  ریاستی سرکاروں کا تخمینہ  جاتی قرض بڑھ کر مالی سال 2023(بی ای)میں جی ڈی پی کا 2.1فیصد اور مالی سال 2022(آر ای)میں جی ڈی پی کا 2.2 فیصد ہوگیا، جوکہ مالی سال 2021 میں جی ڈی پی کا 1.6فیصد ہی تھا۔
  • سماجی سیکٹر پر خرچ مالی سال 2016 کے 9.1لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر مالی سال 2023(بی ای)میں 21.3لاکھ کروڑ روپے ہوگیا ہے۔
  • اقتصادی جائزے میں کثیر رخی غربت اشاریے پر یو این ڈی پی کی رپورٹ 2022 کے ماحصل پر روشنی ڈالی گئی ہے، جن میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں 41.5کروڑ لوگ سال 06-2005اور سال 20-2019کے درمیان غریبی سے باہر نکلے۔
  • خواہش مند ضلع پروگرام ، خاص طور سے دور دراز و دشوار گزار علاقوں میں بہتر حکمرانی کی اعلیٰ مثال کی شکل میں سامنے آیا ہے۔
  • غیر منظم کام گاروں کا ایک قومی ڈاٹا بیس بنانے کے لئے ای-شرم پورٹل وضع کیا گیا ، جس کی تصدیق آدھار سے ہوتی ہے۔31 دسمبر 2022 تک کل ملا کر 28.5کروڑ سے بھی زیادہ غیر  منظم کام گاروں نے ای-شرم پورٹل پر اپنا رجسٹریشن کرایا ہے۔
  • جے اے ایم(جن- دھن، آدھار و موبائل)کے ساتھ ساتھ ڈی بی ٹی نے سماج کے حاشیے پر پڑے لوگوں کو رسمی مالی نظام سے جوڑ دیا ہے، جس سے لوگوں کو بااختیار بناتے ہوئے شفاف و جواب دہ گورننس کی راہ میں انقلاب آگیا ہے۔
  • ’آدھار‘ نے کو-وِن پلیٹ فارم کو وضع کرنے اور ٹیکے کی دو ارب سے زیادہ خوراک لوگوں کو شفاف طریقے سے دینے میں اہم رول ادا کیا ہے۔
  • شہری اور دیہی دونوں ہی علاقوں میں محنت بازار مشکلوں سے باہر آکر کووڈ سے قبل کی سطح سے اوپر چلاگیا ہے۔ یہی نہیں بے روزگاری شرح سال 19-2018کے 5.8فیصد سے گھٹ کر سال 21-2020میں 4.2فیصد رہ گئی ہے۔
  • مالی سال 2022 میں اسکولوں میں مجموعی داخلہ تناسب (جی ای آر)میں قابل ذکر اضافہ درج کیا گیا اور اس کے ساتھ ہی بچوں-بچیوں کے تناسب میں بھی بہتری آئی۔ چھ سے دس کے عمر زمرے میں آبادی کے فیصد کی شکل میں درجہ ایک سے لے کر درجہ پانچ میں بنیادی داخلے میں جی ای آر مالی سال 2022 میں بچیوں کے ساتھ ساتھ بچوں کے معاملے میں بھی بڑھ گیا ہے۔
  • صحت سیکٹر میں سرکار کے ذریعے کئے گئے اقدامات سے کل صحت خرچ کے فیصد کی شکل میں اپنی جیب سے ہونے والا خرچ مالی سال 2014 کے 64.2فیصد سے گھٹ کر مالی سال 2019میں 48.2فیصد رہ گیا۔
  • بچوں کی اموات شرح (آئی ایم آر)، پانچ سے سال کم عمر کے بچوں کی اموات شرح یو5ایم آر)اور نوزائیدہ بچوں کی اموات شرح (این ایم آر)میں مسلسل گراوٹ درج کی گئی ہے۔
  • 6جنوری 2023 تک کووڈ ٹیکے کی 220کروڑ سے بھی زیادہ خوراک لوگوں کو دی گئی۔
  • 4جنوری 2023 تک آیوشمان بھارت یوجنا کے تحت تقریباً 22کروڑ مستفدین کی تصدیق کی گئی ہے۔آیوشمان بھارت کے تحت ملک بھر میں 1.54لاکھ سے بھی زیادہ صحت و  ویلنس مراکز کو شروع کیا گیا ہے۔

 

موسمیاتی تبدیلی و ماحولیات:امکانی چیلنج کا سامنا کرنے کے لئے تیار کرنا

 

  • ہندوستان نے سال 2070 تک صفر اخراج کا ہدف حاصل کرنے کے لئے نیٹ زیرو کا عہد ظاہر کیا۔
  • ہندوستان نے غیر-حیاتیاتی ایندھنوں سے 40 فیصد سے زیادہ  بجلی صلاحیت کا اپنا ہدف سال 2030 سے پہلے ہی حاصل کرلیا۔
  • غیر –حیاتیاتی ایندھنوں سے ممکنہ قائم شدہ صلاحیت سال 2030 تک 500 گیگا واٹ بھی زیادہ ہوجائے گا، جس سے سال 15-2014 کے مقابلے سال 30-2029تک اوسط اخراج شرح میں تقریباً 29 فیصد کی کمی آجائے گی۔
  • ہندوستان اپنی جی ڈی پی کی اخراج رفتار کو سال 2005 کی سطح کے مقابلے میں سال 2030 تک 45فیصد کم کردے گا۔
  • سال 2030 تک تقریباً 50 فیصد بجلی پیداواری کی قائم شدہ صلاحیت غیر –حیاتیاتی ایندھن پر مبنی توانائی ذرائع سے حاصل ہوگی۔
  • ماحولیات کے لئے طرز زندگی ’لائف‘کی شکل میں عوامی تحریک شروع کی گئی۔
  • سوورین گرین بونڈ فریم ورک(ایس جی آر بی)نومبر 2022 میں جاری کیا گیا۔
  • آر بی آئی نے 4000کروڑ روپے کے سوورین گرین بونڈز(ایس جی آر بی) کی دو قسطوں کی نیلامی کی۔
  • قومی سبز ہائیڈروجن مشن سے ہندوستان سال 2047 تک توانائی کے معاملے خود کفیل ہوجائے گا۔
  • سال 2030 تک کم سے کم 5ایم ایم ٹی (ملین میٹرک ٹن)کی سالانہ سبز ہائیڈروجن پیدا واری صلاحیت وضع کرلی جائے گی۔ قومی سبز ہائیڈروجن مشن کے تحت سال 2030 تک حیاتیاتی ایندھن کی درآمد میں ایک لاکھ کروڑ روپے سے بھی زیادہ کی کٹوتی کی جائے گی اور 6لاکھ سے زیادہ روزگار پیدا کئے جائیں گے۔ سال 2030 تک قابل تجدید توانائی صلاحیت میں تقریباً 125 گیگا واٹ  کا اضافہ کیا جائے گا اور جی ایچ جی کے سالانہ اخراج میں تقریباً 50ایم ایم ٹی کی کمی آجائے گی۔
  • اقتصادی جائزے میں سی سی پر این اے پی کے تحت 8مشنوں کی سمت میں  ہوئی پیش رفت پر روشنی ڈالی گئی ہے، تاکہ موسمیات سے جڑی تشویش کو دور کیا جاسکے اور پائیدار ترقی کو بڑھاوا دیا جاسکے۔
  • قائم شدہ سولر توانائی صلاحیت ، جو کہ قومی سولر مشن کے تحت ایک اہم پیمانہ ہے۔ اکتوبر 2022 میں 61.6 گیگا واٹ درج کی گئی۔
  • ہندوستان  قابل تجدید توانائی کے لئے ایک پسندیدہ جگہ یا ملک بنتا جارہا ہے۔ 7سالوں میں کل سرمایہ کاری 78.1ارب امریکی ڈالر آنکی گئی ہے۔
  • پائیدار رہائش پر قومی مشن کے تحت 62.8لاکھ ذاتی گھریلو بیت الخلاء اور 6.2لاکھ کمیونٹی اور عوامی بیت الخلاء کی تعمیر (اگست2022)کی گئی۔

 

زراعت و غذائی نظم

 

  • زراعت اور متعلقہ سیکٹر کی کارکردگی پچھلے کچھ سالوں سے مضبوط رہی ہے۔کافی حد تک ا س کی وجہ فصل و مویشی پیداوار میں اضافہ، حمایت قیمت کے توسط سے  کسانوں کو طے شدہ آمدنی یقینی بنانے ، فصلوں میں تنوع کو بڑھاوا دینے، کسان پیداواری تنظیموں کے قیام کے توسط سے بازار بنیادی ڈھانچے میں بہتری لانے اور زرعی بنیادی  ڈھانچہ فنڈ کے توسط سے ڈھانچہ جاتی سہولتوں میں سرمایہ کاری کو بڑھاوا دینے کے لئے سرکار کی طرف سے کئے گئے اقدامات کی رہی ہے۔
  • سال 21-2020 میں زرعی سیکٹر میں نجی سرمایہ کاری 9.3فیصد بڑھی۔
  • سال 2018 سے حکومتی احکامات والی تمام فصلوں کے لئے کم از کم حمایت قیمت، پورے ہندوستان میں پیداوار کی اوسط لاگت کا 1.5گنا مقرر کی گئی۔
  • سال 22-2021 میں   زرعی سیکٹر کے لئے ادارہ جاتی قرض مسلسل بڑھ کر 18.6لاکھ کروڑ ہوگیا۔
  • ہندوستان میں غذائی پیداوار میں مسلسل  اضافہ دیکھا گیا اور سال 22-2021 میں یہ بڑھ کر 315.7ملین ٹن ہوگئی۔
  • قومی غذائی تحفظ ایکٹ کے تحت یکم جنوری 2023 سے ایک سال کے لئے تقریباً 81.4کروڑ مستفدین کے لئے مفت غذائی اجناس ۔
  • اسکیم کے تحت   اپریل-جولائی 23-2022 ادائیگی سرکل میں تقریباً 11.3کروڑ کسانوں کو کور کیا گیا۔
  • زرعی بنیادی ڈھانچہ فنڈ کے تحت فصل کے بعد حمایت کمیونٹی زراعت کے لئے 13681کروڑ منظور ۔
  • قومی زرعی بازار اسکیم (ای-نیم)کے تحت 1.74کروڑ کسانوں اور 2.39لاکھ کاروباریوں کے ساتھ آن لائن ، مقابلہ جاتی ، شفاف ٹینڈر سسٹم لاگو۔
  • پرمپراگت کرشی وِکاس  یوجنا(پی کے وی آئی)کے تحت کسان پیداواری تنظیموں (ایف پی او)کے توسط سے نامیاتی زراعت کو بڑھا وا دیا جارہا ہے۔
  • بین الاقوامی موٹے اناج کا سال پہل کے توسط سے ہندوستان موٹے اناجوں کو بڑھاوا دینے میں کلیدی رول ادا کررہا ہے۔

 

صنعت :مسلسل بھرپائی

 

  • مجموعی بنیادی قیمت ویلیو ایڈڈ (جی وی اے)میں3.7فیصد اضافہ درج کیا گیا۔(مالی سال -23-2022 پہلی سہ ماہی کے لئے)، جو پچھلی دہائی کے درمیانی مدت کے دوران حاصل کئے گئے  2.8 فیصد کے اوسط اضافے سے زیادہ ہے۔
  • سال کی پہلی سہ ماہی کے دوران نجی حتمی صارف خرچ (پی ایف سی ای)میں  مضبوط اضافہ، برآمداتی حوصلہ افزائی، اضافہ شدہ عوامی پونجی جاتی خرچ اور مضبوط بینک و کارپوریٹ بیلنس شیٹ کے سبب سرمایہ کاری کی مانگ میں اضافہ۔
  • بڑھی ہوئی مانگ کے تئیں صنعت کا سپلائی رد عمل مضبوط رہا ہے۔
  • جولائی 2021 سے 18مہینوں کے لئے پی ایم آئی مینوفیکچرنگ توسیعی سیکٹر میں قائم رہا ہے۔صنعتی توسیعی اشاریے میں حوصلہ بخش اضافہ رہا ہے۔
  • بہت چھوٹی ، چھوٹی اور  درمیانی درجے کی صنعتوں کو قرضہ جات میں جنوری 2020 سے اوسطاً تقریباً 30فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور بڑی صنعتوں میں اکتوبر 2022 سے دہائی کے اعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
  • الیکٹرونکس کی برآمدات میں مالی سال 2019میں 4.4بلین ڈالر سے مالی سال 2022 میں 11.6بلین تک تقریباً 3 گنا اضافہ ہوا ہے۔
  • ہندوستان عالمی سطح پر موبائل فون کا دوسرا سب سے بڑا مینوفیکچرر بن گیا ہے۔یہاں ہینڈ سیٹ کی پیداوار مالی سال 2015 میں 6کروڑ یونٹ سے بڑھ کر مالی 2021 میں 29کروڑ تک پہنچ گئی۔
  • فارما سیکٹر میں راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں چار گنا اضافہ ہوا ہے۔مالی سال 2019 میں 180ملین ڈالر سے بڑھ کر یہ مالی سال 2022 میں 699ملین ڈالر ہوگیا۔
  • ہندوستان کو عالمی سپلائی چین میں پلگ کرنے کے لئے پی ایل آئی اسکیمیں اگلے پانچ سالوں میں اندازاً 4لاکھ کروڑ پونجی جاتی خرچ کے ساتھ 14زمروں میں شروع کی گئی۔ مالی سال 2022 میں پی ایل آئی اسکیموں کے تحت 47500کروڑ کی سرمایہ کاری دیکھی گئی، جوکہ سال کے لئے مقرر شدہ ہدف کا 106فیصد تھی۔پی ایل آئی اسکیموں کے سبب 3.85لاکھ کروڑ روپے قیمت کی پیداوار؍ فروخت اور 3.0لاکھ روز گار پیدا ہوا ہے۔
  • جنوری 2023 تک 39000ضابطوں میں کمی آئی ہے اور 3500 سے زیادہ التزامات کو جرم کے زمرے سے ہٹایاگیا ہے۔

 

خدمات: طاقت کا ذریعہ

 

  • مالی سال 2023 میں خدمات سیکٹر کے 9.1 فیصد کی شرح سے بڑھنے کی امید ہے، جبکہ مالی 2022 میں یہ 8.4 فیصد تھی۔
  • پی ایم آئی خدمات میں مضبوط توسیع، خدمات سیکٹر کی سرگرمی کا اشارہ جولائی 2022 میں دیکھا گیا۔
  • ہندوستان 2021 میں اعلیٰ 10 خدمات برآمد کرنے والے ممالک میں شامل تھا۔ عالمی کاروباری خدمات کی برآمد میں اس کی حصے داری 2015 میں 3فیصد سے بڑھ کر 2021 میں 4فیصد ہوگئی۔
  • کووڈ-19وباء کے دوران اورڈیجیٹل حمایت ،کلاؤڈ خدمات اور بنیادی ڈھانچے کی جدید کاری کی اعلیٰ مانگ سے متاثر عرضی –سیاسی غیر مستحکم صورتحال  کے درمیان ہندوستان کی خدمات برآمد لچیلی بنی رہی۔
  • جولائی 2022 سے خدمات سیکٹر کے لئے قرض میں 16فیصد سے زیادہ کا ا ضافہ ہوا۔
  • مالی سال 2022 میں خدمات سیکٹر میں 7.1بلین امریکی ڈالر ایف ڈی آئی ایکویٹی بہاؤ۔
  • مالی سال2023 میں ماقبل وباء سطح کی اضافہ شرح کو دوبارہ حاصل کرنے کے لئے رابطہ-جامع خدمات جاری۔
  • ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں مسلسل اضافہ 2021 اور 2022 کے درمیان 50 فیصد کے اضافے کے ساتھ رہائش کی فروخت کو ماقبل  وباء کی سطح پر لے جارہا ہے۔
  • اپریل 2021 میں ٹوٹل اکوپینسی شرح 32-30فیصد سے بڑھ کر نومبر 2022 میں 70-66فیصد ہوگئی ہے۔
  • مالی سال 2023 میں ہندوستان میں غیر ملکی سیاحوں کی آمد کے ساتھ ساتھ درج فہرست بین الاقوامی اڑانوں کی بحالی اور کووڈ-19ضابطوں میں ڈھیل کے ساتھ سیاحتی سیکٹر کے احیاء کے اشارے مل رہے ہیں۔
  • ڈیجیٹل پلیٹ فارم ہندوستان کی مالیاتی خدمات کو تبدیل کررہے ہیں۔
  • ہندوستان کا ای-کامرس بازار 2025 تک سالانہ 18فیصد کی شرح سے بڑھنے کا امکان ہے۔

 

باہر سیکٹر

 

  • اپریل –دسمبر 2022 کے دوران تجارتی برآمدات 332.8بلین امریکی ڈالر رہی۔
  • ہندوستان نے اپنے بازار کو مختلف زمروں میں تقسیم کیا اور برازیل ، جنوبی افریقہ اور سعودی عرب کے لئے اپنی برآمدات میں اضافہ کیا۔
  • بازار کی توسیع اور بہتر رسائی کو یقینی بنانے کے لئے 2022 میں یو اے ای کے ساتھ سی ای پی اے اور آسٹریلیا کے ساتھ ای سی ٹی اے لاگو ہوا۔
  • ہندوستان 2022 میں 100 بلین ڈالر حاصل کرنے کے ذریعے دنیا میں سب سے بڑا وصول کنندہ رہا۔خدمات برآمدات کے بعد ترسیلی باہری مالی امداد کا دوسرا سب سے بڑا اہم ذریعہ ہے۔
  • دسمبر 2022 تک غیر ملکی زر مبادلہ ذخیرہ 9.3 مہینوں کی درآمدات کو کور کرتے ہوئے 563بلین امریکی ڈالر پر رہا۔
  • نومبر 2022 کے آخر تک ہندوستان دنیا میں چھٹا سب سے بڑا غیر ملکی زرمبادلہ ذخیرہ رکھنے والا ملک ہے۔
  • باہری خرچ کا موجودہ اسٹاک غیر ملکی زر مبادلہ ذخیرہ کی آرام دہ سطح سے اچھی طرح محفوظ ہے۔ ہندوستان کی مجموعی قومی آمدنی کی فیصد کی شکل میں کل قرض کا نسبتاً نچلی سطح اور کل قرض کے فیصد کی شکل میں مختصر مدتی قرض ہے۔

 

فیزیکل اور ڈیجیٹل بنیادی ڈھانچہ

بنیادی ڈھانچہ ترقی کے لئے سرکار کا نظریہ

  • عوامی نجی شراکت داری
  • وی جی ایف اسکیم کے لئے 15-2014 سے 23-2022 کے دورا ن 26پروجیکٹوں کو اصولی طور پر منظوری دی گئی، جس کی کل پروجیکٹ لاگت 57870.1کروڑ روپے ہے۔
  • مالی سال 25-2023 کے لئے 150کروڑ روپے کے اختصاص کے ساتھ آئی آئی پی  ڈی ایف کو مرکزی سیکٹر کی اسکیم کی شکل میں نوٹیفائی کیا گیا۔
  • قومی بنیادی ڈھانچہ پائپ لائن
  • کل  141.4لاکھ کروڑ روپے کے 89151پروجیکٹ عمل آوری کے مختلف مرحلے میں ہے۔
  • 5.5لاکھ کروڑ روپے کے 1009پروجیکٹ پورے کئے گئے۔
  • این آئی پی اور پروجیکٹ نگرانی گروپ (پی ایم جی)پورٹل کو آپس میں جوڑنے سے پروجیکٹوں کی منظوری میں تیزی۔

 

  • قومی مونیٹائزیشن پائپ لائن
  • 9.0لاکھ کروڑ روپے کی تخمینہ لاگت کی صلاحیت کی تعمیر۔
  • مالی سال 2022 کے دوران 0.8لاکھ کروڑ روپے کے ہدف کے مقابلے 0.9لاکھ کروڑ روپے کا مونیٹائزیشن ہدف حاصل کیا گیا۔
  • مالی سال 2023 کے لئے ہدف 1.6لاکھ کروڑ روپے(کل این ایم پی ہدف کا 27فیصد)

 

  • گتی شکتی
  • پی ایم گتی شکتی ماسٹر پلان مختلف وزارتوں ؍محکموں کے لئے مربوط منصوبہ سازی اور تال میل پر مبنی عمل آوری کے پس منظر میں وسیع ڈاٹا بیس کی تعمیر کرتا ہے۔
  • لوگوں اور سامانوں کی بلارکاوٹ آمدو رفت کے اہم وقفے کو دور کرتے ہوئے ملٹی ماڈل ٹرانسپورٹ اور لاجسٹک مہارت کو بہتر بنانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

 

بجلی سیکٹر اور قابل تجدید

 

  • 30ستمبر 2022 تک سرکار نے 16ریاستوں میں 59سولر پارکوں کی ترقی کو منظوری دی۔ اس کی کل ہدف کا صلاحیت 40 گیگا واٹ ہے۔
  • مالی سال 2022 کے دوران 17.2لاکھ  ڈی بلیو ایچ بجلی پیدا کی گئی۔
  • کل قائم شدہ توانائی صلاحیت (صنعت، ان کی مانگ 1میگا واٹ)(ایم ڈبلیو اور اسے زیادہ ہے)31مارچ 2021 کے 460.7 گیگا واٹ کے مقابلے 31مارچ 2022 کو 482.2 گیگاواٹ ہوگئی۔

 

ہندوستانی لاجسٹک سیکٹر کو عالمی سطح پر مسابقتی بنانا

  • تیز اور شمولیاتی ترقی کے لئے قومی لاجسٹک پالیسی ملک میں ایک تکنیک اہل، مربوط، کفایتی،  لچکدار، پائیدارقابل اعتماد لاجسٹک ایکو سسٹم کو فروغ دینے کی تصور کرتی ہے۔
  • قومی شاہراہوں اور سڑکوں کی تعمیر میں تیزی۔ مالی سال 2016 کے 6061کلو میٹر کے مقابلے میں مالی سال 2022 کے دوران 10457کلومیٹر قومی شاہراہوں؍ سڑکوں کی تعمیر کی گئی۔
  • مالی سال 2022 کے 1.4لاکھ کروڑ روپے کے مقابلے میں بجٹ اخراجات بڑھ کر مالی سال 2023 میں 2.4لاکھ کروڑ روپے ہوا۔ اس طرح مالی  پر مبنی خرچ میں اضافہ ہوا۔
  • اکتوبر 2022 تک 2359 کسانوں ریلوں میں  تقریباً 7.91لاکھ ٹن سبزیوں ؍پھلوں کا ٹرانسپورٹ کیا۔
  • 2016 میں شروع ہونے کے بعد ایک کروڑ سے زیادہ ہوائی مسافروں نے اُڑان اسکیم کا فائدہ حاصل کیا۔
  • 100 سال پرانے قانون کی جگہ پر بین ملکی جہاز ایکٹ 2021 لاگو کیا گیا ، تاکہ بین ملکی آبی ٹرانسپورٹ کو بڑھاوا دینے کے ساتھ جہازوں کی بلارکاوٹ آمد و رفت کو یقینی بنایا جاسکے۔

 

ہندوستان کا ڈیجیٹل عوامی بنیادی ڈھانچہ

  • مربوط ادائیگی انٹرفیس(یو پی آئی)
  • 22-2019کے دوران یوپی آئی پر مبنی لین دینے کے لئے قیمت کے ضمن میں 121 فیصد کا اضافہ اور مقدار کے ضمن میں 115 فیصد کا اضافہ۔ اس سے یوپی آئی کو بین الاقوامی سطح پر اپنائے جانے کی راہ ہموار ہوئی۔

 

  • ٹیلی فون اور ریڈیو-ڈیجیٹل طور پر بااختیار بنانا
  • ہندوستان میں کل ٹیلی فون صارفین کی تعداد 117.8کروڑ(ستمبر 2022 تک) ہے۔44.3 فیصد صارفین دیہی علاقوں میں۔
  • کل ٹیلی فون صارفین میں سے 98فیصد موبائل فون کے ذریعے جڑے ہوئے ہیں۔
  • مارچ 2022 میں ہندوستان کا کل ٹیلی ، دائرہ 84.8 فیصد ہے۔
  • 2015 سے 2021 کے دوران دیہی انٹرنیٹ صارفین کی تعداد میں 200 فیصد کا اضافہ۔
  • پرسار بھارتی ہندوستان کا بااختیار عوامی مشتہر۔479اسٹیشنوں کے توسط سے 23زبانوں اور 179ذیلی زبانوں میں اپنے پروگرام نشر کرتا ہے، جس کی رسائی 92 فیصد علاقے اور کل آبادی کے 99.1فیصد تک ہے۔

 

  • ڈیجیٹل عوامی اشیاء
  • 2009 میں آدھار کے آغاز کے ساتھ کم خرچ پر رسائی حاصل کی گئی۔
  • میری یوجنا ، ٹی آر اے ڈی ایس ، جیم، ای-نیم، اُمنگ سے مارکیٹ پلیس میں تبدیلی آئی ہے اور شہری  مختلف علاقوں میں خدمات تک رسائی حاصل کرنے میں اہل ہوئے ہیں۔
  • اجازت پر مبنی ڈاٹا شراکت داری خاکہ موجودہ وقت میں 110 کروڑ بینک کھاتوں میں چلائی جارہی ہے۔
  • اوپن ڈیجیٹل انیبل مینٹ نیٹ ورک ، ڈیجیٹل قرض درخواستوں کو شروع سے آخر تک منظوری دینے کے ساتھ قرضہ جاتی عمل کو جمہوری رخ دینے کا ہدف رکھتا ہے۔
  • قومی اے آئی پورٹل نے 1520 مضامین شائع کئے ہیں۔ 262 ویڈیو  تیار کئے ہیں اور 120 سرکاری پیش رفتوں کی شروعات ہوئی ہے،جنہیں مختلف زبانوں کے سبب ہونے والے مسائل کے حل ، یعنی ’بھاشنی‘کی شکل میں دیکھا جارہا ہے۔
  • استعمال کنندہ کی رازداری کو بڑھانے کے لئے قانون بنائے گئے ہیں اورڈاٹا گورننس  کے لئے ایک ایسے ایکو سسٹم کی تعمیر کی جارہی ہے، جو معیار پر مبنی کھلے اور آپس میں چلانے لائق ضابطوں کی پیروی کرتا ہو۔

 

************

ش ح۔ج ق۔ ن ع

 (U: 1044)



(Release ID: 1895182) Visitor Counter : 553