صدر جمہوریہ کا سکریٹریٹ

پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے بھارت کی صدرِ جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو  کا خطاب

Posted On: 31 JAN 2023 12:23PM by PIB Delhi

معزز ارکان ،

  1. مجھے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے ایک ساتھ خطاب کرتے ہوئے بہت خوشی ہورہی ہے۔ کچھ مہینے پہلے، ہمارے ملک نے آزادی کے 75 سال مکمل کئے اور یہ اب ‘ امرت کال’ میں داخل ہو گیا ہے ۔ ‘ آزادی کا امرت کال’ ہمارے ہزاروں سال کے شاندار ماضی ، بھارت کی جدو جہد آزادی کی تحریک اور ایک سنہرے مستقبل کے لئے بھارت کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔
  2. یہ 25 سال کا ‘‘ امرت کال ’’ آزادی کی شاندار صدی کی تکمیل اور بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانے کا دور ہے۔  25 سال کا یہ عرصہ ہم سبھی کے لئے اور ملک کے ہر شہری کے لئے اپنے اپنے فرائض کی انتہائی حد تک ادائیگی کا دور ہے ۔ یہ ہمیں تعمیر کے ایک ایسے دور کا موقع فراہم کرتا ہے ، جس میں ہمیں اپنی مکمل صلاحیتوں کے ساتھ مسلسل کام کرنے کی ضرورت ہے۔
  • 2047 ء ہمیں ایک ایسا ملک تعمیر کرنا ہے ، جو نہ صرف اپنے شاندار ماضی کو سمیٹے ہوئے ہو ، بلکہ جدیدیت کے ہر سنہرے پہلو کا بھی احاطہ کرتا ہو ۔
  •  ہمیں ایک ایسا بھارت تعمیر کرنا ہے، جو خود کفیل ہو اور انسانی ہمدردی کی ذمہ داریوں کو بھی پورا کرنے کے قابل ہو۔
  •  ایک ایسا بھارت ، جس میں کوئی غریبی نہ ہو اور جہاں متوسط طبقہ خوشحال ہو ۔
  •  ایک ایسا بھارت ، جس کے نوجوان اور خواتین کی قوت سماج اور ملک کو ایک سمت دینے میں سب سے آگے ہو اور جس کے نوجوان وقت سے بہت آگے ہوں ۔
  •  ایک ایسا بھارت ، جس کا تنوع اور بھی زیادہ وسیع  اور جس کا اتحاد اور زیادہ غیر متزلزل ہو ۔
  1. جب ملک 2047 ء میں اپنی   اس حقیقت کو عملی جامہ پہنائے گا تو وہ یقینی طور پر اپنی عظیم الشان تعمیر کی بنیاد کا مشاہدہ اور جائزہ لے گا۔اس وقت، آزادی کے امرت کال کے ان ابتدائی لمحات کو ایک مختلف نقطہ نظر سے دیکھا جائے گا۔ اس لئے امرت کال کا یہ دور  اور بھی زیادہ اہم ہو گیا ہے۔

معزز ارکان ،

 

  1. جب ملک کے عوام نے میری حکومت کو پہلی مرتبہ خدمت کا موقع دیا تو ہم نے ‘ سب کا ساتھ، سب کا وکاس ’ کے منتر کے ساتھ آغاز کیا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس میں ‘ سب کا وشواس ’ اور ‘ سب کا پریاس ’ کو  بھی اس میں شامل کر لیا گیا ۔  اب یہ منتر ایک ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کے لئے تحریک بن گیا ہے۔ چند مہینوں میں میری حکومت ترقی کے اس کرتویہ پَتھ  پر اپنے 9 سال مکمل کر لے گی۔
  2.  میری حکومت کی مدت کے تقریباً نو برسوں میں، بھارت کے لوگوں نے پہلی بار بہت سی مثبت تبدیلیوں کا مشاہدہ کیا ہے ۔ سب سے بڑی تبدیلی یہ ہے کہ آج ہر بھارتی کا اعتماد اپنے عروج پر ہے اور بھارت کے تئیں دنیا کا نظریہ بدل گیا ہے۔
    •  بھارت جو کبھی اپنے بیشتر مسائل کے حل کے لئے دوسروں کی طرف دیکھتا تھا، آج دنیا کو درپیش مسائل کے حل فراہم کرنے والے کے طور پر ابھر رہا ہے۔
    •  ان برسوں میں، آبادی کے ایک بڑے طبقے کو بنیادی سہولتیں فراہم کی گئی ہیں ، جو کئی دہائیوں سے اس کے منتظر تھے۔
    •  جس جدید بنیادی ڈھانچے کی ہم خواہش رکھتے تھے، ان برسوں میں ملک میں آنا شروع ہو گئے ہیں۔
    •  بھارت نے ، جو ڈیجیٹل نیٹ ورک بنایا ہے ، وہ ترقی یافتہ ممالک کے لئے بھی تحریک کا ذریعہ ہے۔
    • بڑے بڑے  گھوٹالوں اور سرکاری اسکیموں میں بدعنوانی کی لعنت سے چھٹکارا پانے کی دیرینہ خواہش بھی ، اب پوری ہو رہی ہے۔
    •  آج بحث پالیسی انجماد کے بارے میں نہیں ہے، بلکہ بھارت کو اس کی تیز رفتار ترقی اور اس کے فیصلوں کی دور اندیشی کے لئے پہچانا جا رہا ہے۔
    •  اسی وجہ سے، ہم 10ویں نمبر سے اوپر ، اب دنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گئے ہیں۔

یہ وہ بنیاد ہے ، جو اگلے 25 برسوں میں ایک ترقی یافتہ بھارت کی تعمیر کے لئے خود اعتمادی کو بڑھاتی ہے۔                                                                                                                       

معزز ارکان،

  1. بھگوان بسویشور نے کہا تھا – ‘ کیا کوے کیلاسا ’ ، جس کا مطلب ہے کرما ہی عبادت ہے اور شیو خود کرما ہے۔ اس راستے پر چلتے ہوئے ، میری حکومت قوم کی تعمیر کا فریضہ  سرانجام دینے میں سرگرم عمل ہے۔
  • آج بھارت میں ایک ایسی حکومت ہے ، جو مستحکم، نڈر، فیصلہ کن اور بلند عزائم کے ساتھ کام کر رہی ہے۔
  • آج بھارت میں ایک ایسی حکومت ہے ، جو ایمانداروں کا احترام کرتی ہے۔
  •  آج بھارت میں ایک ایسی حکومت ہے ، جو غریبوں کے مسائل کے مستقل حل اور ان کو دیرپا بااختیار بنانے کے لئے کام کر رہی ہے۔
  • آج بھارت میں ایک ایسی حکومت ہے ، جو بے مثال رفتار اور پیمانے پر کام کر رہی ہے۔
  •  آج بھارت میں ایک ایسی حکومت ہے ، جو اختراعات اور ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھا کر عوامی بہبود کو اولین اہمیت دیتی ہے۔
  •  آج بھارت میں ایک ایسی حکومت ہے ، جو خواتین کو درپیش ہر رکاوٹ کو دور کرنے کے لئے پرعزم ہے۔
  •  آج بھارت میں ایک ایسی حکومت ہے جو ترقی کے ساتھ ساتھ فطرت کے تحفظ کے لئے بھی پرعزم ہے۔
  •  آج بھارت میں ایک ایسی حکومت ہے ، جو جدیدیت کو اپناتے ہوئے  اپنے ورثے کا بھی تحفظ کرتی ہے ۔
  • آج بھارت میں ایک ایسی حکومت ہے ، جو عالمی سطح پر اپنا صحیح کردار ادا کرنے کے لئے اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے۔

معزز ارکان،

  1. آج اس اجلاس کے ذریعے میں مسلسل دو میعادوں کے لئے ایک مستحکم حکومت منتخب کرنے پر ملک کے عوام کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ میری فیصلہ کن حکومت نے ہمیشہ ملک کے مفاد کو مقدم رکھا ہے اور ضرورت پڑنے پر پالیسیوں اور حکمت عملیوں کو مکمل طور پر تبدیل کرنے کی قوت ارادی کا مظاہرہ کیا ہے۔ سرجیکل اسٹرائیک سے لے کر دہشت گردی کے خلاف سخت کریک ڈاؤن تک، ایل او سی سے لے کر ایل اے سی تک ہر منفی مہم جوئی کا مناسب جواب، دفعہ 370 کی منسوخی سے لے کر تین طلاق تک، میری حکومت کو فیصلہ کرنے والی حکومت کے طور پر پہچانا گیا ہے۔
  2. مستحکم اور فیصلے کرنے والی  ، حکومت نے ہمیں 100 برسوں میں سب سے بڑی آفت اور اس کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال سے نمٹنے کے قابل بنایا ہے۔ دنیا میں ، جہاں بھی سیاسی عدم استحکام ہے ، وہ ممالک آج شدید بحران میں گھرے ہوئے ہیں لیکن میری حکومت کے قومی مفاد میں کئے گئے فیصلوں کی وجہ سے ، بھارت باقی دنیا کے مقابلے میں بہت بہتر پوزیشن میں ہے۔

معزز ارکان،

  1. میری حکومت کی پختہ رائے ہے کہ بدعنوانی  ، جمہوریت اور سماجی انصاف کی سب سے بڑی دشمن ہے۔ اس لئے گزشتہ چند برسوں میں بدعنوانی کے خلاف ایک انتھک جنگ لڑی گئی ہے۔ ہم نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ نظام میں ایمانداروں کی عزت افزائی کی جائے ۔ ملک میں یہ سماجی شعور بڑھ رہا ہے کہ معاشرے میں بدعنوان لوگوں سے کوئی ہمدردی نہیں ہونی چاہیے۔
  2.  گزشتہ چند برسوں میں، بدعنوانی سے پاک ماحول تیار  کرنے کے لئے بے نامی پراپرٹی ایکٹ کا نوٹیفکیشن کیا گیا ہے۔ مفرور اقتصادی مجرموں سے متعلق قانون ، ان مجرموں کی جائیدادوں کو ضبط کرنے کے لئے منظور کیا گیا ہے ، جو معاشی جرائم کے ارتکاب کے بعد ملک سے فرار ہو گئے ہیں ۔  سرکاری مشینری میں جانبداری اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے ایک موثر نظام بھی وضع کیا گیا ہے۔ آج ٹینڈرز اور سرکاری خریداری کے لئے ایک گورنمنٹ ای-مارکیٹ پلیس (جی ایم) سسٹم ہے، جس میں اب تک 3 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کے لین دین ہو چکا ہے۔
  3.  آج قوم کی تعمیر میں ایماندارانہ کردار ادا کرنے والوں کو خصوصی اعزاز سے نوازا جا رہا ہے۔ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی پیچیدگیوں کو دور کر کے ہمارے ہم وطنوں کی زندگی کو آسان بنا دیا گیا ہے۔  حاضری  کے بغیر تجزیے  کو فروغ دینے سے نظام میں شفافیت اور جوابدہی آئی ہے۔  اس سے پہلے ٹیکس ریفنڈز کے لئے  طویل انتظار کرنا پڑتا تھا۔ آج، آئی ٹی آر داخل کرنے کے چند دنوں کے اندر رقم کی واپسی ہو جاتی ہے۔ آج جی ایس ٹی نظام نے ٹیکس دہندگان کے وقار کو یقینی بنانے کے ساتھ شفافیت فراہم کی ہے۔
  4.  جن دھن-آدھار-موبائل تثلیث سے لے کر، جو فرضی فائدہ اٹھانے والوں کو ختم کر رہی ہے، ایک ملک  ایک راشن کارڈ شروع کرنے تک، ہم نے بڑی دیرپا اصلاحات کی ہیں۔ گزشتہ برسوں میں، ملک نے ڈی بی ٹی اور ڈیجیٹل انڈیا کی شکل میں ایک مستحکم اور شفاف نظام تیار کیا ہے۔ آج 300 سے زیادہ اسکیموں کے مالی فوائد مستفیدین کے بینک کھاتوں میں براہ راست پہنچ رہے ہیں۔ اب تک 27 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کی رقم پوری شفافیت کے ساتھ کروڑوں مستفیدین تک پہنچ چکی ہے۔ ورلڈ بینک کی رپورٹ میں تسلیم کیا گیا ہے کہ ایسی اسکیموں اور طریقۂ کار  کی وجہ سے ہی بھارت کووڈ وباء  کے دوران کروڑوں لوگوں کو خط افلاس سے نیچے آنے سے روکنے میں کامیاب رہا ہے  ۔
  5.  ہر ٹیکس دہندہ ، اس وقت فخر محسوس کرتا ہے ، جب بدعنوانی پر لگام لگائی جاتی ہے اور ٹیکس کی ایک ایک پائی اچھی طرح استعمال ہوتی ہے۔

معزز ارکان،

  1. آج ملک کا ہر ایک ایماندار ٹیکس دینے والا  چاہتا ہے کہ حکومتیں شارٹ کٹ کی سیاست سے باز آجائیں۔ وہ ایسے منصوبے چاہتے ہیں ، جو مسائل کے مستقل حل کی حوصلہ افزائی کریں اور عام لوگوں کو بااختیار بنائیں۔ اس لئے میری حکومت نے موجودہ چیلنجوں سے نمٹتے ہوئے ہم وطنوں کو دیرپا بااختیار بنانے پر زور دیا ہے۔
  2.  ‘ غربت کا خاتمہ ’ اب صرف ایک نعرہ نہیں رہا۔ اب میری حکومت غریبوں کی پریشانیوں کا مستقل حل فراہم کرکے انہیں بااختیار بنانے کی سمت میں کام کر رہی ہے۔
  3.  مثال کے طور پر ، غربت کی ایک بڑی وجہ بیماری ہے۔ ایک سنگین بیماری ایک غریب خاندان کے حوصلے کو مکمل طور پر ختم کر دیتی ہے اور نسلیں قرض میں ڈوب جاتی ہیں ۔ غریبوں کو اس پریشانی سے نجات دلانے کے لئے ملک گیر آیوشمان بھارت یوجنا شروع کی گئی۔ اس اسکیم کے تحت 50 کروڑ سے زیادہ ہم وطنوں کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی گئی ہے۔ آیوشمان بھارت یوجنا نے کروڑوں غریبوں کو مزید غریب ہونے سے بچایا ہے، انہیں 80000 کروڑ روپئے خرچ کرنے سے روکا ہے۔ آج ملک بھر میں پھیلے ہوئے تقریباً 9,000 جن اوشدھی کیندروں میں ادویات بہت کم قیمت پر دستیاب ہیں۔ اس کے نتیجے میں، پچھلے کچھ برسوں میں غریبوں کے تقریباً 20000 کروڑ روپئے کی بچت کی گئی ہے  یعنی صرف آیوشمان بھارت اور جن اوشدھی اسکیموں سے ہی ملک کے باشندوں کو ایک لاکھ کروڑ روپئے کی امداد ملی ہے۔
  4.  میں آپ سب کے سامنے پانی کی مثال رکھنا چاہتی ہوں ، جو شہریوں کی زندگی کا ایک اہم وسیلہ ہے۔  ‘ ہر گھر جل’ فراہم کرنے کے لئے میری حکومت نے ‘ جل جیون مشن ’ شروع کیا ہے۔ مشن کے آغاز سے پہلے سات دہائیوں میں، ملک کے تقریباً 3.25 کروڑ گھروں کو پانی کے کنکشن دستیاب تھے۔ تاہم، ان تین برسوں میں، تقریباً 11 کروڑ خاندانوں کا جل جیون مشن کے تحت پائپ کے ذریعے پانی کی فراہمی کا احاطہ کیا گیا ہے۔ اس اسکیم سے غریب خاندان سب سے زیادہ فائدہ اٹھا رہے ہیں اور یہ ان کے مسائل کا مستقل حل فراہم کر رہی ہے۔
  5.  پچھلے کچھ برسوں میں حکومت نے ساڑھے تین کروڑ سے زیادہ غریب خاندانوں کو پکے مکان فراہم کئے ہیں۔  مکان کے ساتھ ایک نئی خود اعتمادی آتی ہے۔ اس سے نہ صرف خاندان کی موجودہ حالت بہتر ہوتی ہے بلکہ اس گھر میں پروان چڑھنے والے بچوں کی  خود اعتمادی میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ حکومت نے بیت الخلا، بجلی، پانی، کھانا پکانے کی گیس وغیرہ جیسی بنیادی سہولتیں فراہم کرکے غریبوں کو ان کی پریشانیوں سے نجات دلانے کی کوشش کی ہے ، جس کے نتیجے میں ملک کے لوگوں کو یہ اعتماد ملا ہے کہ سرکاری اسکیمیں اور ان کے فوائد درحقیقت ضرورت مندوں تک پہنچ رہے ہیں اور ان کا 100 فی صد کوریج ہو رہا ہے اور یہ بھارت جیسے وسیع ملک میں بھی ممکن ہوا ہے۔
  6.  یہ ہماری مقدس کتابوں  میں درج  ہے :

अयं निजः परो वेति गणना लघुचेतसाम्।

اس کا مطلب یہ ہے کہ ‘‘ یہ میرا اور یہ تمہارا ’’ درست رویہ نہیں ہے۔ گزشتہ 9 برسوں میں میری حکومت نے بلا تفریق تمام طبقات کے لئے کام کیا ہے ۔  ان کوششوں  کے نتیجے میں گزشتہ چند برسوں میں بہت سی بنیادی سہولیات یا تو صد فیصد آبادی تک پہنچ گئی ہیں یا پہنچنے کے قریب ہیں ۔

20. میری حکومت تمام اسکیموں کو مکمل کرنے اور انتیودیا کے لئے پوری طرح پرعزم ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ تمام مستحقین کو سرکاری اسکیموں کا فائدہ ملے اور کوئی بھی اس سے محروم نہ رہے۔

معزز ارکان،

  1. کووڈ وباء  کے دوران، ہم نے پوری دنیا میں غریبوں کی مشکلات کا مشاہدہ کیا ہے لیکن بھارت ان ممالک میں سے ایک ہے ، جس نے غریبوں کی جان بچانے کو اولین ترجیح دی اور اس بات کو یقینی بنایا کہ غریب عوام خوراک سے محروم نہ رہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ میری حکومت نے بدلتے ہوئے حالات کے مطابق پردھان منتری غریب کلیان اَنّ یوجنا کو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ۔ یہ ایک حساس اور غریب نواز حکومت کی پہچان ہے۔ حکومت نے پردھان منتری غریب کلیان اَنّ یوجنا کے تحت غریبوں کو مفت اناج دینے کے لئے تقریباً 3.5 لاکھ کروڑ روپئے خرچ کئے۔ آج اس اسکیم کو پوری دنیا میں سراہا جا رہا ہے۔ اس تعریف کی ایک وجہ یہ ہے کہ ٹیکنالوجی کی مدد سے بنائے گئے ایک شفاف طریقہ کار نے ہر مستحق تک اناج  کی ترسیل کو یقینی بنایا ہے۔

معزز ارکان،

  1. ہمارے ملک کے بہت سے طبقات اور خطوں کی امیدوں اور امنگوں پر مناسب توجہ دے کر ہی ہمہ گیر ترقی کا ویژن حاصل کیا جا سکتا ہے۔ اب میری حکومت ہر ایسے محروم طبقے اور محروم خطے کو ترجیح دے رہی ہے۔
  2.  میری حکومت نے معاشرے کے ہر ایسے طبقے کی خواہشات پوری کی ہیں ، جو صدیوں سے محروم رہے ہیں ۔ ہم نے غریبوں، دلتوں، پسماندہ اور قبائلی طبقوں کی خواہشات کو پورا کیا ہے اور انہیں خواب دیکھنے کی ہمت دی ہے۔ کوئی کام، کوئی کوشش چھوٹی نہیں ہوتی اور ہر ایک کی ترقی میں اپنا کردار ہوتا ہے۔ اسی جذبے کے ساتھ محروم طبقات اور پسماندہ علاقوں کی ترقی پر زور دیا جا رہا ہے۔
  3.  ہمارے چھوٹے تاجروں کی ایک بڑی تعداد فٹ پاتھ، گاڑیوں اور گلیوں میں خوانچہ فروشی  کے ذریعے اپنی کاروباری اور تجارتی سرگرمیاں انجام دیتی ہے۔ میری حکومت نے ، ترقی میں ان شراکت داروں کے کردار کو بھی سراہا ہے۔ لہٰذا، انہیں پہلی بار رسمی بینکنگ سے منسلک کیا گیا ہے اور پی ایم سواندھی  اسکیم کے ذریعے انہیں سستے اور ضمانت کے بغیر قرضے دستیاب کرائے گئے ہیں۔ اس اسکیم کے تحت خوانچہ فروشوں کو ڈیجیٹل لین دین کے لئے مراعات فراہم کی جارہی ہیں۔ اس اسکیم کے تحت اب تک تقریباً 40 لاکھ وینڈر پارٹنرز کو قرض دیا گیا ہے۔
  4.  ملک کے 11 کروڑ چھوٹے کسان بھی میری حکومت کی ترجیحی فہرست میں شامل ہیں۔ یہ چھوٹے کسان کئی دہائیوں سے حکومتی ترجیحات سے محروم تھے۔ اب انہیں بااختیار اور خوشحال بنانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ ان چھوٹے کسانوں کو پی ایم کسان سمان ندھی کے تحت 2.25 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ کی مالی امداد دی گئی ہے۔ اس کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ ان مستحقین میں تقریباً تین کروڑ خواتین ہیں۔ اس اسکیم کے تحت اب تک خواتین کسانوں کو تقریباً 54,000 کروڑ روپئے مل چکے ہیں۔ اسی طرح چھوٹے کسانوں کے لئے فصل بیمہ، سوائل ہیلتھ کارڈ ( زمین کی زرخیزی سے متعلق کارڈ ) اور کسان کریڈٹ کارڈ (کے سی سی) کی کوریج کو بڑھاتے ہوئے، میری حکومت نے پہلی بار مویشی پالنے والوں اور ماہی گیروں کو بھی کسان کریڈٹ کارڈ کی سہولت فراہم کی ہے۔ میری حکومت چھوٹے کاشت کاروں کے ساتھ مضبوطی سے کھڑی ہے تاکہ وہ ایف پی اوز یعنی فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز کے قیام سے لے کر فصلوں کے ایم ایس پی کو بڑھانے تک ان کی صلاحیتوں میں اضافہ کیا جا سکے ۔

معزز ارکان،

  1. میری حکومت نے درج فہرست ذاتوں، درج فہرست قبائل اور دیگر پسماندہ طبقات کی امنگوں کو بیدار کیا ہے۔ یہ طبقات ترقی کے ثمرات سے سب سے زیادہ محروم تھے۔ اب جب کہ بنیادی سہولیات ، اس طبقے تک پہنچ رہی ہیں، یہ لوگ نئے خواب دیکھنے کے قابل ہو رہے ہیں۔ ڈاکٹر امبیڈکر اتسو دھام، امرت جل دھارا اور یووا اُدیمی یوجنا جیسے پروگرام درج فہرست ذاتوں کو سماجی و اقتصادی طور پر بااختیار بنانے کے لئے چلائے جا رہے ہیں۔ میری حکومت نے قبائلی برادریوں کے فخر کے لئے بے مثال فیصلے کئے ہیں۔ پہلی بار، ملک نے بھگوان برسا منڈا کے یوم پیدائش کو ‘ جن جاتیہ گورَو دِوس ’ کے طور پر منانا شروع کیا ہے ۔ حال ہی میں، حکومت نے پہلی بار مان گڑھ دھام میں قومی سطح پر قبائلی انقلابیوں کو خراج عقیدت پیش کیا۔ آج، پردھان منتری آدی آدرش گرام یوجنا کے تحت 36,000 سے زیادہ قبائلی اکثریتی گاؤں کو فروغ دیا جا رہا ہے۔ آج ملک کے قبائلی علاقوں میں 400 سے زیادہ ایکلویہ ماڈل اسکول کھل چکے ہیں۔ ملک بھر میں 3000 سے زیادہ وَن دھن وکاس کیندر روزگار کا نیا ذریعہ بن گئے ہیں۔ میری حکومت نے پسماندہ طبقات کے قومی کمیشن کو آئینی درجہ دے کر او بی سی کی فلاح و بہبود کے لئے اپنی وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ پہلی بار بنجارہ، خانہ بدوش اور نیم خانہ بدوش برادریوں کے لئے ایک ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ بھی تشکیل دیا گیا ہے۔

معزز ارکان،

  1. ملک میں 100 سے زائد اضلاع ایسے تھے ، جو ترقی کے بہت سے پیمانوں  پر  پیچھے تھے۔ حکومت نے ، ان اضلاع کو امنگوں والے اضلاع قرار دے کر ان کی ترقی پر توجہ دی ہے ۔ آج یہ اضلاع ملک کے دیگر اضلاع کے ساتھ برابری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ میری حکومت اب بلاک کی سطح پر امنگوں والے اضلاع کی کامیابی کو دہرانے کے لئے کام کر رہی ہے اور اس کے لئے ملک میں 500 بلاکس کو امنگوں والے بلاکس کے طور پر تیار کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ یہ امنگوں والے بلاکس سماجی انصاف کے لئے ادارہ جاتی انداز میں تیار کئے جا رہے ہیں۔
  2.  ملک کے قبائلی، پہاڑی، ساحلی اور سرحدی علاقے گزشتہ چند دہائیوں میں ترقی کے محدود فوائد حاصل کر سکے ہیں ۔ بدامنی اور دہشت گردی کے ساتھ دشوار گزار  علاقے شمال مشرق اور جموں و کشمیر کی ترقی کے لئے بڑا چیلنج ہے۔ میری حکومت نے دیرپا امن کے لئے کئی کامیاب اقدامات کئے ہیں اور جغرافیائی چیلنجوں کا مقابلہ کیا ہے۔ اس کے نتیجے میں شمال مشرق اور ہمارے سرحدی علاقے ترقی کی ایک نئی رفتار کا تجربہ کر رہے ہیں۔
  3.  میری حکومت نے سرحدی دیہاتوں کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لئے وائبرنٹ ولیج پروگرام پر کام شروع کر دیا ہے۔ قومی سلامتی کے نقطہ نظر سے بھی گزشتہ چند برسوں میں سرحدی علاقوں میں بے مثال بنیادی ڈھانچہ تیار کیا گیا ہے۔ اِس سے ایسے علاقوں میں ترقی کی رفتار تیز ہوئی ہے۔ بائیں بازو کی انتہا پسندی ، جو گزشتہ چند دہائیوں میں قومی سلامتی کے لئے بڑا خطرہ بن چکی تھی، اب چند اضلاع تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔

معزز ارکان،

  1. میری حکومت کی ایک بڑی کامیابی خواتین کو بااختیار بنانا ہے۔ اس تناظر میں، مجھے ‘ اتکل بھارتی ’ ، کنتلا کماری سَبت، بھارتی ادب کی ایک لافانی شخصیت، آزادی پسند اور معروف اڑیہ شاعرہ کی لکھی ہوئی ‘ ناری شکتی ’ کے عنوان سے ایک متاثر کن نظم یاد آرہی ہے۔ تقریباً سو سال پہلے انہوں  نے کہا تھا:

बसुंधरा-तले भारत-रमणी नुहे हीन नुहे दीन

अमर कीरति कोटि युगे केभें जगतुं नोहिब लीन।

 

دوسرے الفاظ میں :

بھارت کی خاتون نہ کسی سے کمتر ہے اور نہ ہی کسی سے کمزور ہے ۔ اس کی لافانی عظمت  کبھی بھی ، کسی زمانے میں  غائب نہیں ہوگی اور ساری دنیا میں ہمیشہ برقرار  رہے گی۔

  1. میں اپنی بہنوں اور بیٹیوں کو اتکل بھارتی کے خوابوں کے مطابق عالمی سطح پر نام روشن کرتے ہوئے دیکھ کر فخر محسوس کرتی ہوں۔ مجھے خوشی ہے کہ میری حکومت کی کوششیں اس طرح کی ترقی کے پس پشت  محرک رہی ہیں۔
  2.  میری حکومت کی طرف سے شروع کی گئی تمام فلاحی اسکیموں کا بنیادی مقصد  خواتین کی زندگی کو آسان بنانے، خواتین کو روزگار اور خود روزگار کے نئے مواقع فراہم کرنے اور خواتین کو بااختیار بنانے کا ویژن ہے۔ خواتین کی ترقی کے لئے ، جب پرانے عقائد اور پرانی روایات کو توڑنا پڑا تب بھی حکومت پیچھے نہیں ہٹی۔
  3.  ہم نے ‘ بیٹی بچاؤ، بیٹی پڑھاؤ ’ مہم کی کامیابی دیکھی ہے۔ حکومت کی کوششوں سے معاشرے میں ، جو شعور آیا ہے ، اس کی وجہ سے بیٹیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ ملک میں پہلی بار خواتین کی آبادی مردوں سے زیادہ ہے اور خواتین کی صحت میں بھی کافی بہتری آئی ہے۔ پردھان منتری سرکشت  ماترتوا ابھیان ہو یا پردھان منتری ماترو وندنا یوجنا، ہم ماں اور بچے دونوں کی جان بچانے میں کامیاب ہوئے ہیں۔ آیوشمان بھارت اسکیم کی تقریباً 50 فیصد استفادہ کنندگان بھی خواتین ہیں۔

معزز ارکان،

  1. تعلیم سے لے کر ان کے کیریئر تک، میری حکومت بیٹیوں کے لئے تمام رکاوٹوں کو دور کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ ملک کے سرکاری اسکولوں میں لڑکیوں کے لئے علیحدہ بیت الخلاء کی تعمیر یا سینیٹری پیڈ سے متعلق اسکیم جیسی کوششوں سے لڑکیوں کے اسکول چھوڑنے کی شرح میں تیزی سے کمی آئی ہے۔ سووچھ بھارت ابھیان نے نہ صرف خواتین کے وقار میں اضافہ کیا ہے بلکہ انہیں ایک محفوظ ماحول بھی فراہم کیا ہے۔ سُکنیا سمردھی یوجنا کے تحت ملک بھر میں کروڑوں بیٹیوں کے روشن مستقبل کے لئے پہلی بار بچت کھاتے کھولے گئے ہیں۔ نئی قومی تعلیمی پالیسی میں لڑکیوں کی تعلیم کے لئے بھی کئی اہم اقدامات کئے گئے ہیں۔
  2.  میری حکومت نے اس بات کو بھی یقینی بنایا ہے کہ خواتین کو کوئی کام کرنے یا کام کے کسی بھی شعبے میں حصہ لینے سے روکا نہ جائے۔ اس مقصد کے لئے کانکنی سے لے کر فوج میں اگلی چوکیوں  تک ہر شعبے میں خواتین کے لئے بھرتی شروع کی گئی ہے۔ ہماری بیٹیاں اب فوجی اسکولوں کے ساتھ ساتھ فوجی اکیڈمیوں میں تعلیم اور تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ یہ میری حکومت ہے ، جس نے زچگی کی چھٹی کو 12 ہفتوں سے بڑھا کر 26 ہفتے کر دیا ہے۔
  3.  مدرا یوجنا کے تحت فائدہ اٹھانے والوں میں تقریباً 70 فی صد خواتین کاروباری ہیں۔ ایک مطالعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اس اسکیم سے خواتین کی معاشی قوت اور سماجی فیصلوں میں ان کی شرکت میں اضافہ ہوا ہے۔ پی ایم آواس یوجنا کے تحت الاٹ کئے گئے مکانوں کو ، ان کے ناموں پر رجسٹر کرنے کے بعد خواتین کی خود اعتمادی میں اضافہ ہوا ہے۔ جن دھن یوجنا سے پہلی بار ملک میں بینکنگ خدمات تک رسائی میں خواتین اور مردوں کے درمیان برابری آئی ہے۔ اس وقت ملک میں 80 لاکھ سے زیادہ خود امدادی گروپ کام کر رہے ہیں، جن سے تقریباً نو کروڑ خواتین وابستہ ہیں۔ حکومت کی طرف سے ، ان خواتین خود امدادی گروپوں کو لاکھوں کروڑوں روپئے کی امداد دی جا رہی ہے۔

معزز ارکان،

  1. ہمارا ورثہ ہمیں اپنی جڑوں سے جوڑتا ہے اور ہماری ترقی ہمیں آسمان تک پہنچنے کی ہمت دیتی ہے۔ اس لئے میری حکومت نے ورثے کو مستحکم کرنے اور ترقی کو ترجیح دینے کا راستہ چنا ہے۔
  2.  آج ایک طرف ملک میں ایودھیا دھام تعمیر کیا  جا رہا ہے تو دوسری طرف جدید پارلیمنٹ ہاؤس بھی بن رہا ہے۔
  3.  ایک طرف، ہم نے کیدارناتھ دھام، کاشی وشو ناتھ دھام اور مہا کال مہا لوک  تعمیر کئے ہیں تو دوسری طرف، ہماری حکومت ہر ضلع میں میڈیکل کالج بھی تعمیر کر  رہی ہے۔
  4.  ایک طرف ہم اپنے تیرتھوں  اور تاریخی ورثے کو ترقی دے رہے ہیں تو دوسری طرف بھارت دنیا کی بڑی خلائی طاقت بنتا جا رہا ہے۔ بھارت نے اپنا پہلا پرائیویٹ  سیٹلائٹ بھی لانچ کیا ہے۔
  5.  ایک طرف، ہم آدی شنکرا چاریہ، لارڈ بسویشور، تھرو ولوور، گرو نانک دیو جیسے سنتوں کے دکھائے ہوئے راستے پر چل رہے ہیں اور دوسری طرف، آج بھارت ہائی ٹیک علم کا بھی مرکز بن رہا ہے۔
  6. ایک طرف، ہم کاشی تمل سنگمم کے ذریعے ایک بھارت-شریشٹھ بھارت کے جذبے کو مضبوط کر رہے ہیں، وہیں دوسری طرف، ہم ایک ملک ، ایک راشن کارڈ جیسے جدید نظام کو بھی فروغ دے رہے ہیں۔ ڈیجیٹل انڈیا اور 5 جی  ٹیکنالوجی میں بھارت کی طاقت کا آج دنیا اعتراف کر رہی ہے۔
  7.  آج جہاں بھارت یوگا اور آیوروید جیسے اپنے قدیم طریقوں کو پوری دنیا میں پہنچا رہا ہے، وہیں دوسری طرف وہ دنیا کی فارمیسی کے طور پر بھی ملک کی نئی شناخت کو مضبوط کر رہا ہے۔
  8.  آج جہاں بھارت قدرتی کاشتکاری اور باجرے کی روایتی فصلوں کی حوصلہ افزائی کر رہا ہے، ہم نے نینو یوریا جیسی جدید ٹیکنالوجی بھی تیار کی ہے۔
  9.  ایک طرف، جہاں ہم زراعت کے لئے دیہی بنیادی ڈھانچے  کو بہتر بنا  رہے ہیں، وہیں دوسری طرف ہم ڈرون ٹیکنالوجی اور شمسی توانائی کے ذریعے کسانوں کو بھی بااختیار بنا رہے ہیں۔
  10.  ایک طرف ، جہاں شہروں میں اسمارٹ سہولیات کے فروغ  پر زور دیا جا رہا ہے، وہیں پہلی بار سوامِتوا یوجنا کے تحت گاؤں کے گھروں کی میپنگ  ڈرون کے ذریعے کی جا رہی ہے۔
  11.  آزادی کا امرت مہوتسو کے موقع پر ، جہاں ہر ضلع میں 75 امرت سروور بنائے جا رہے ہیں، وہیں سینکڑوں جدید وندے بھارت ٹرینیں بھی چلائی جا رہی ہیں۔
  12.  ایک طرف، ہماری تجارت کی روایتی قوت یعنی دریاؤں  کی آبی گزرگاہوں اور بندرگاہوں کو جدید بنایا جا رہا ہے، اس کے ساتھ ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی اور لاجسٹک پارکس کا نیٹ ورک بھی تیار کیا جا رہا ہے۔

معزز ارکان،

  1. ملک ، آزادی کے امرت کال میں ‘ پنچ پران ’  کی تحریک کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ میری حکومت ‘ غلامی کی ذہنیت ’ کی ہر علامت سے چھٹکارا پانے کی مسلسل کوشش کر رہی ہے۔
  2.  جو کبھی راج پاتھ تھا ،  اب کرتویہ پتھ ہے!
  3.  آج نیتا جی سبھاش چندر بوس کا کرتویہ پتھ پر مجسمہ ہر بھارتی کے لئے باعثِ فخر ہے اور ہم نے انڈمان اور نکوبار میں بھی نیتا جی کی بہادری اور آزاد ہند فوج کی عزت افزائی کی ہے۔ ابھی کچھ دن پہلے، میری حکومت نے انڈمان اور نکوبار جزائر میں ایک جزیرے پر نیتا جی سبھاش چندر بوس کے نام سے منسوب ایک عظیم الشان یادگار اور میوزیم کا سنگ بنیاد بھی رکھا تھا۔
  4.   انڈمان اور نکوبار کے 21 جزیروں کا نام بھی بھارتی فوج کے پرم ویر چکر ایوارڈ یافتہ افراد کے نام پر رکھا گیا ہے۔
  5.   ایک طرف، قومی جنگی یادگار قومی بہادری کی علامت بن گئی ہے، تو دوسری طرف، ہماری بحریہ کو چھترپتی ویر شیواجی مہاراج کا دیا ہوا نشان بھی ملا ہے۔
  6.  ایک طرف جہاں بھگوان برسا منڈا سمیت تمام قبائلی آزادی پسندوں سے متعلق عجائب گھر بنائے جا رہے ہیں، وہیں دوسری طرف ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر کا پنچ تیرتھ بھی بنایا گیا ہے۔ اسی طرح پرائم منسٹر میوزیم بھی بنایا گیا ہے ، جس میں ہر وزیر اعظم کے تعاون کو اجاگر کیا گیا ہے۔
  7.  ملک نے پہلا ‘ ویر بال دِوس ’ فخر اور عقیدت کے ساتھ منایا ہے۔ میری حکومت نے ملک میں ‘ وبھاجن وبھیشیکا اسمرتی دِوس ’ منانے کی بھی شروعات کی ہے تاکہ تاریخ کے درد اور اس سے جڑی تعلیمات کو زندہ رکھا جا سکے۔

معزز ارکان،

  1.  ملک نے میک اِن انڈیا اور آتم نربھر بھارت مہموں کی کامیابی کے نتائج  حاصل کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ آج بھارت کی پیداواری صلاحیت بڑھ رہی ہے اور دنیا بھر سے مینوفیکچرنگ کمپنیاں بھی بھارت آرہی ہیں۔
  2.   آج ہم نے بھارت میں سیمی کنڈکٹر چپس اور ہوائی جہازوں کی تیاری کے لئے کوششیں شروع کی ہیں۔ یہ ان کوششوں کا نتیجہ ہے کہ بھارت میں بنی اشیاء کی برآمدات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ چند سال پہلے تک ہم بڑی تعداد میں موبائل فون درآمد کیا کرتے تھے۔ آج بھارت دنیا میں موبائل فون کا ایک بڑا برآمد کار  بن گیا ہے۔ ملک میں کھلونوں کی درآمد میں 70 فی صد کمی آئی ہے ، جب کہ ان کی برآمدات میں 60 فیصد سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔
  3.  میری حکومت کے نئے اقدام کے نتیجے میں ہماری دفاعی برآمدات میں 6 گنا اضافہ ہوا ہے۔ مجھے فخر ہے کہ پہلا دیسی  طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت بھی ہماری فوج میں شامل ہوا ہے۔ ہم نہ صرف مینوفیکچرنگ کے نئے شعبوں میں داخل ہو رہے ہیں بلکہ کھادی اور گرام ادیوگ  جیسے اپنے روایتی شعبوں میں بھی قابل ستائش کام کر رہے ہیں۔ یہ ہم سب کے لئے خوشی کی بات ہے کہ آزادی کا امرت مہوتسو کے دوران کھادی اور دیہی صنعتوں کا کاروبار 1 لاکھ کروڑ روپئے سے تجاوز  کر گیا ہے۔ میری حکومت کی کوششوں سے کھادی کی فروخت میں بھی 4 گنا اضافہ ہوا ہے۔

معزز ارکان،

  1. میری حکومت نے مسلسل جدت طرازی اور کاروبار پر بہت زیادہ  زور دیا ہے۔ یہ دنیا کی سب سے کم عمر آبادی کے ساتھ ہمارے ملک کی قوت کا استعمال کر رہا ہے۔ آج ہمارے نوجوان دنیا کے سامنے اپنی اختراعات کی قوت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 2015 ء میں، بھارت گلوبل انوویشن انڈیکس میں 81 ویں نمبر پر تھا۔ اب یہ 40ویں پوزیشن پر پہنچ گیا ہے۔ سات برس  پہلے، بھارت میں صرف چند سو رجسٹرڈ اسٹارٹ اپس تھے، آج یہ تعداد تقریباً 90,000 ہے۔
  2.  آج کے دور میں ہماری افواج کے لئے نوجوانوں کی قوت سے لیس  ہونا، جنگی آلات  ماہر ہونا اور ٹیکنالوجی کی قوت سے لیس ہونا بہت ضروری ہے۔ ان اصولوں کو ذہن میں رکھتے ہوئے اگنی ویر یوجنا شروع کی گئی ہے۔ اس سے ملک کے نوجوانوں کو مسلح افواج کے ذریعے قوم کی خدمت کا زیادہ سے زیادہ موقع ملے گا۔
  3.  میری حکومت نوجوانوں کی طاقت کو کھیلوں کے ذریعے بھی ملک کی عزت کے ساتھ جوڑ رہی ہے۔ ہمارے کھلاڑیوں نے کامن ویلتھ گیمز، اولمپکس اور معذوروں کے اولمپک کھیلوں  میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرکے ثابت کیا ہے کہ ان کی صلاحیتیں کسی سے کم نہیں ہیں۔ کھیلو انڈیا گیمز اور کھیلو انڈیا سینٹرز کے ساتھ ساتھ، ٹی او پی ایس اسکیم کو ملک کے کونے کونے میں کھیلوں کے ایسے با صلاحیت کھلاڑیوں کو تلاش کرنے اور ان کی پرورش کے لئے نافذ  کیا جا رہا ہے۔
  4.  ہماری حکومت دِویانگوں کی فلاح و بہبود کے لئے بھی پوری طرح حساس ہے۔ ملک میں ایک اشاروں کی زبان اور سوگمیہ بھارت ابھیان نے دِویانگ نوجوانوں کی زبردست مدد کی ہے۔

معزز ارکان،

  1. پچھلی دہائیوں میں، ہم نے بھارت میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر میں دو بڑے چیلنجوں کو محسوس کیا  ہے۔  پہلا  ، یہ کہ  بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبے وقت پر مکمل نہیں ہوتے اور دوسرا یہ  کہ مختلف محکموں اور حکومتوں نے اپنی اپنی سہولت کے مطابق کام کیا ہے ۔ اس کے نتیجے میں نہ صرف سرکاری وسائل کا بے جا  استعمال ہوا اور وقت کا ضیاع ہوا بلکہ عام آدمی کو بھی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا ۔ میری حکومت نے پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان تشکیل دے کر ، ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے ہیں۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں نے بھی پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کے حوالے سے جوش و خروش دکھایا ہے۔ اس سے ملک میں ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی کو بھی وسعت ملے گی۔
  2.  میری حکومت بھارت کو دنیا کا سب سے زیادہ مسابقتی لاجسٹک مرکز بنانے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس کے لئے گزشتہ سال ملک میں نیشنل لاجسٹک پالیسی کا آغاز کیا گیا ۔ اس پالیسی کے نفاذ کے نتیجے میں لاجسٹکس کی لاگت میں کمی آئے گی۔
  3.   میری حکومت ملک کی ترقی کے لئے ، جس رفتار اور پیمانے پر کام کر رہی ہے ، وہ بے مثال اور منفرد ہے۔                                                                                            
  • میری حکومت کے قیام کے بعد، آواس یوجنا کے تحت، بھارت میں غریبوں کے لئے روزانہ اوسطاً 11,000 گھر بنائے گئے۔
  • اسی مدت میں، بھارت میں روزانہ اوسطاً 2.5 لاکھ لوگ براڈ بینڈ سے جڑے ہیں ۔
  • روزانہ 55,000 سے زیادہ گیس کنکشن دیئے  گئے۔
  • مدرا یوجنا کے تحت ہر روز 700 کروڑ روپئے سے زیادہ کے قرضے تقسیم کئے گئے۔
  • بھارت میں، پچھلے آٹھ نو برسوں کے دوران  ہر ماہ تقریباً ایک میڈیکل کالج قائم کیا گیا  ہے۔
  • اس مدت کے دوران روزانہ دو  کالج اور ہر ہفتے ایک یونیورسٹی قائم کی گئی ہے۔
  • صرف 2 برسوں کے اندر، بھارت نے 220 کروڑ سے زیادہ ویکسین کے ٹیکے لگائے ہیں ۔
  1.  سماجی بنیادی ڈھانچے  کی بات کریں تو   2004 ء سے 2014 ء کے درمیان ملک میں 145 میڈیکل کالج کھولے گئے ، جب کہ  میری حکومت کے دور میں 2014 ء سے 2022 ء تک 260 سے زیادہ میڈیکل کالج کھولے گئے ہیں ۔ میڈیکل طلباء کے لئے گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ نشستوں کی تعداد ملک میں پہلے کے مقابلے میں اب دوگنی ہو گئی  ہے ۔  2014 ء سے پہلے ملک میں تقریباً 725 یونیورسٹیاں تھیں، گزشتہ آٹھ برسوں میں 300 سے زائد نئی یونیورسٹیاں قائم کی گئی ہیں۔ اس عرصے کے دوران ملک میں 5000 سے زائد کالج بھی کھولے گئے ہیں۔
  2.  اسی طرح ٹھوس بنیادی ڈھانچے  کے حوالے سے بھی ملک میں نئے ریکارڈ قائم کئے گئے ہیں۔ پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کے تحت 14-2013 ء تک ملک میں تقریباً 3.81 لاکھ کلومیٹر سڑکیں بنائی گئی تھیں ۔ تاہم، 22-2021 ء  تک، دیہی سڑکوں کا یہ نیٹ ورک بڑھ کر 7 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ ہو گیا ہے۔ اب تک ملک کی 99 فی صد سے زیادہ بستیاں سڑک کے ذریعے مربوط ہو چکی ہیں۔ ورلڈ بینک سمیت کئی اداروں کے مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ دیہی سڑکوں نے دیہاتوں میں روزگار، زراعت، تعلیم اور صحت پر بہت مثبت اثرات مرتب کئے ہیں۔
  3.  گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران نیشنل ہائی وے نیٹ ورک میں 55 فی صد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ جلد ہی، بھارت مالا پروجیکٹ کے تحت ملک کے 550 سے زیادہ اضلاع کو شاہراہوں  سے جوڑا جائے گا۔ معیشت کو مضبوط بنانے  والی راہداریوں کی تعداد 6 سے بڑھ کر 50 ہونے جا رہی ہے۔
  4.  اسی طرح ملک کا ہوابازی کا شعبہ بھی تیزی سے ترقی کر رہا ہے۔ 2014 ء تک، ملک میں ہوائی اڈوں کی تعداد 74 تھی، اب یہ بڑھ کر 147 ہو گئی ہے۔ آج بھارت دنیا کی تیسری سب سے بڑی ہوا بازی کی مارکیٹ بن گیا ہے۔  اڑان یوجنا نے اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ بھارتی ریلوے ایک جدید ادارے کے طور پر ابھر رہا ہے اور ملک کے ریل کے نقشے میں بہت سے ناقابل رسائی علاقوں کو شامل کیا جا رہا ہے۔ وندے بھارت ایکسپریس کی شکل میں ایک جدید اور نیم تیز رفتار ٹرین بھارتی ریلوے کا حصہ بن گئی ہے۔ جموں کشمیر اور شمال مشرق کے ناقابل رسائی علاقوں کو بھی ریلوے کے ذریعے جوڑا جا رہا ہے۔ ملک کے بڑے ریلوے سٹیشنوں کو جدید بنایا جا رہا ہے۔ بھارتی ریلوے تیزی سے دنیا کا سب سے بڑا الیکٹرک ریلوے نیٹ ورک بننے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ ہم بھارتی ریلوے کو محفوظ تر بنانے کے لئے دیسی ٹیکنالوجی-  کَوَچ  کو بھی تیزی سے فروغ  دے  رہے ہیں۔

معزز ارکان،

  1. بھارت نے اس تصور کو بھی بدل دیا ہے، جو ترقی اور فطرت کو ایک دوسرے کا متضاد قرار دیتا ہے۔ میری حکومت گرین  ترقی پر توجہ مرکوز کر رہی ہے اور پوری دنیا کو مشن لائف ( LiFE ) سے جوڑنے پر زور دے رہی ہے۔ حکومت نے گزشتہ آٹھ برسوں میں شمسی توانائی کی صلاحیت میں تقریباً 20 گنا اضافہ کیا ہے۔ آج بھارت قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں دنیا میں چوتھے نمبر پر ہے۔ ملک نے اپنی بجلی کی پیداواری صلاحیت کا 40 فیصد غیر معدنی ایندھن کے ذرائع سے تیار کرنے کا ہدف 9 سال پہلے  ہی حاصل کر لیا ہے۔  یہ کامیابی سال 2070 ء تک نیٹ زیرو تک پہنچنے کے ہمارے عزم کو مزید مستحکم  کرتی ہے۔ ملک پٹرول میں 20 فی صد ایتھنول ملاوٹ کے ہدف کی طرف بھی تیزی سے گامزن ہے۔
  2.  حکومت نے حال ہی میں ہائیڈروجن مشن کو بھی منظوری دی ہے۔ یہ سبز توانائی کے میدان میں بھارت میں لاکھوں کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے والا ہے۔ اس کے نتیجے میں صاف توانائی اور توانائی کے تحفظ کے لئے بیرونی ممالک پر ہمارا انحصار کم ہو گا۔ اپنے شہروں میں آلودگی کو کم کرنا بھی ہماری اولین ترجیح ہے۔ اس لئے الیکٹرک  ٹرانسپورٹ  کے لئے بہت بڑے پیمانے پر کام جاری ہے۔ ایف اے ایم ای  اسکیم کے تحت، مرکزی حکومت کی طرف سے راجدھانی دلّی سمیت ملک کے کئی شہروں میں 7000 سے زیادہ الیکٹرک بسیں سرکاری ٹرانسپورٹ میں شامل کی جا رہی ہیں۔ گزشتہ آٹھ برسوں میں ملک میں میٹرو نیٹ ورک میں 3 گنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ آج 27 شہروں میں میٹرو منصوبے جاری ہیں۔ اسی طرح ملک بھر میں 100 سے زائد نئی آبی گزرگاہیں بھی تیار کی جا رہی ہیں۔ یہ نئی آبی گزرگاہیں ملک میں ٹرانسپورٹ کے شعبے میں تبدیلی لانے میں بھی مدد کریں گی۔

معزز ارکان،

  1. آج کی دنیا بہت سے چیلنجوں کا سامنا  ہے۔ دہائیوں پہلے بنائے گئے بین الاقوامی اداروں کی مطابقت اور افادیت پر بھی سوالیہ نشان لگ رہا ہے۔ ان حالات میں بھارت ایک ایسے ملک کے طور پر ابھرا ہے ، جو آج کی منقسم دنیا کو کسی نہ کسی شکل میں جوڑ رہا ہے۔ بھارت آج ان ممالک میں شامل ہے ، جو عالمی سپلائی چین میں اعتماد کو مضبوط کر رہے ہیں۔ اس لئے آج دنیا بڑی امیدوں کے ساتھ بھارت کی طرف دیکھ رہی ہے۔
  2.  اس سال، بھارت نے جی – 20 جیسے بااثر عالمی گروپ کی صدارت سنبھالی ہے۔ ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل کے منتر کے ساتھ، بھارت جی – 20 کے رکن ممالک کے ساتھ مل کر موجودہ عالمی چیلنجوں کا اجتماعی حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ میری حکومت اسے صرف ایک سفارتی پروگرام تک محدود نہیں رکھنا چاہتی بلکہ یہ پورے ملک کی کوششوں سے بھارت کی صلاحیت اور ثقافت کو ظاہر کرنے کا ایک موقع ہے۔ اس لئے سال بھر ملک بھر کے درجنوں شہروں میں جی – 20 کے اجلاس منعقد ہوتے رہیں گے ۔

معزز ارکان،

  1. یہ بھارت کے عالمی تعلقات کا بہترین مرحلہ ہے۔ ہم نے دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ اپنے تعاون اور دوستی کو مضبوط کیا ہے۔ ایک طرف، ہم اس سال ایس سی او کی صدارت کر رہے ہیں اور دوسری طرف، کواڈ کے رکن ہونے کے ناطے، ہم ہند-بحرالکاہل میں امن، استحکام اور خوشحالی کے لئے کام کر رہے ہیں۔
  2.  ہم نے اپنے قومی مفادات کو مقدم رکھتے ہوئے اپنے کردار کو وسعت دی ہے۔ افغانستان کا زلزلہ ہو یا سری لنکا کا بحران، ہم سب سے پہلے انسانی امداد فراہم کرنے والے تھے۔
  3.  افغانستان اور یوکرین کے بحرانوں کے دوران بھارت نے ، جو خیر سگالی کا مظاہرہ  کیا ہے ، اس سے ہمیں فائدہ پہنچا ہے ۔ ہم نے اپنے پریشان حال شہریوں کو ، ان ممالک سے بحفاظت نکالا۔ بہت سے دوسرے ممالک کے شہریوں کی مدد کرکے، بھارت نے ایک بار پھر دنیا کے سامنے اپنا انسانی ہمدردی کے جذبے کا اظہار کیا ہے ۔

معزز ارکان،

  1. آج ، دنیا بھی دہشت گردی پر بھارت کے سخت موقف کو تسلیم کر رہی ہے ، جس کی وجہ سے دہشت گردی کے خلاف بھارت کی آواز ہر عالمی پلیٹ فارم پر سنجیدگی سے سنی جارہی ہے۔ گزشتہ سال اکتوبر میں، بھارت میں پہلی بار یو این ایس سی انسداد دہشت گردی کمیٹی کی ایک خصوصی میٹنگ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اس میں بھی بھارت نے دہشت گردی کے خلاف اپنی پوزیشن واضح کی۔ میری حکومت پوری دنیا کے سامنے سائبر سیکورٹی سے متعلق خدشات کو بھی پورے خلوص کے ساتھ پیش کر رہی ہے۔
  2.  میری حکومت پختہ یقین رکھتی ہے کہ پائیدار امن اسی وقت ممکن ہے ، جب ہم سیاسی اور حکمت عملی کے اعتبار سے مضبوط ہوں۔ اس لئے ہم اپنی فوجی طاقت کو جدید بنانے پر مسلسل زور دے رہے ہیں۔

معزز ارکان،                     

  1. جمہوریت کی ماں کے طور پر بھارت کا لازوال سفر بے شمار فخر سے بھرا ہوا ہے۔ ہم نے جمہوریت کو انسانی بنیادوں پر  فروغ  اور افزودہ کیا ہے۔ اپنے ہزاروں برسوں کے شاندار ماضی کی طرح، بھارت کی انسانی تہذیب آنے والی صدیوں میں ایک ابدی بہتے ہوئے ندی کی طرح آگے بڑھتی رہے گی ۔
  • بھارت کی جمہوریت خوشحال، مضبوط تھی اور مستقبل میں بھی مضبوط رہے گی۔
  • بھارت کا شعور لازوال تھا اور لازوال رہے گا۔
  • بھارت کا علم، سائنس اور روحانیت صدیوں سے دنیا کی رہنمائی کر رہی ہے اور آنے والی صدیوں میں بھی اسی طرح دنیا کی رہنمائی کرتی رہے گی۔
  • بھارت کے نظریات اور اقدار غلامی کے تاریک دور میں بھی برقرار رہے ہیں اور آئندہ بھی برقرار رہیں گے۔
  • ایک قوم کے طور پر بھارت کی شناخت ماضی میں بھی لازوال تھی اور مستقبل میں بھی لازوال رہے گی۔
  1. اس پارلیمنٹ میں، جو ہماری جمہوریت کا دل ہے، ہماری کوشش ہونی چاہیے کہ ہم ایسے اہداف طے کریں ، جو مشکل معلوم ہوں اور ہم انہیں حاصل کریں۔ جو کچھ کل کرنا ہے ، ہمیں آج پورا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ دوسرے ، جو ابھی کچھ کرنے کے بارے میں سوچ رہے ہیں، ہم بھارتیوں کو ، ان سے پہلے اِسے حاصل کرلینا چاہیے۔
  2.  آئیے ، ہم وید کے اس فرمان پر عمل کرتے ہوئے ، اپنی جمہوریت کو تقویت بخشیں ، جس میں کہا گیا ہے -संगच्छध्वं संवदध्वं सं वो मनांसि जानताम्  یعنی ہم ایک دوسرے کے ساتھ قدم سے قدم ملا کر چلیں، ایک دوسرے کے ذہن کو سمجھیں اور اپنے عزم میں  اتحاد کی روانی  پیدا کریں۔
  3. آئیے ، ہم قوم کی تعمیر کے اس مہایگن میں اپنے کرتویہ کے راستے پر چل کر آئین کے حلف کو پورا کریں۔

شکریہ!

جے  ہند!

جے بھارت!

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔ ۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

( ش ح ۔ و ا ۔ ع ا ) 

U.No. 1015



(Release ID: 1895048) Visitor Counter : 254