وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے شیلانگ، میگھالیہ میں 2450 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد منصوبوں کا سنگ بنیاد رکھا، افتتاح کیا اور انہیں قوم کے نام وقف کیا


’’حکومت نے شمال مشرق کی ترقی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو سرخ کارڈ دکھا دیا ہے‘‘

’’وہ دن دور نہیں جب ہندوستان بھی ایسی ہی ایک تقریب کا اہتمام کرے گا اور ہر ہندوستانی ہماری ٹیم کی حوصلہ افزائی کر رہا ہوگا‘‘

’’ترقی صرف بجٹ، ٹینڈر، سنگ بنیاد رکھنے اور افتتاح تک محدود نہیں ہے‘‘

’’آج ہم جس تبدیلی کا مشاہدہ کر رہے ہیں وہ ہمارے ارادوں، قراردادوں، ترجیحات اور ہمارے ورک کلچر میں تبدیلی کا نتیجہ ہے‘‘

’’مرکزی حکومت اس سال صرف بنیادی ڈھانچے پر 7 لاکھ کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے، جبکہ 8 سال پہلے یہ خرچ 2 لاکھ کروڑ روپے سے بھی کم تھا‘‘

’’پی ایم -ڈیوائن کے تحت اگلے 4-3 سالوں کے لیے 6000 کروڑ روپے کا بجٹ طے کیا گیا ہے‘‘

’’قبائلی معاشرے کی روایت، زبان اور ثقافت کو برقرار رکھتے ہوئے قبائلی علاقوں کی ترقی حکومت کی ترجیح ہے‘‘

’’پچھلی حکومت شمال مشرق کے لیے ’تقسیم‘ کا نقطہ نظر اپنائے ہوئی تھی لیکن ہماری حکومت ’خدائی‘ ارادوں کے ساتھ آئی ہے‘‘

Posted On: 18 DEC 2022 2:50PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے شیلانگ، میگھالیہ میں آج 2450 کروڑ روپے سے زیادہ کے متعدد پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا، افتتاح کیا اور انہیں قوم کے نام وقف کیا۔ اس سے پہلے دن میں، وزیر اعظم نے شیلانگ میں اسٹیٹ کنونشن سینٹر میں شمال مشرقی کونسل کی میٹنگ میں شرکت کی اور اس کی گولڈن جوبلی تقریبات میں شریک ہوئے۔

متعدد پروجیکٹوں میں 320 مکمل اور 890 زیر تعمیر 4 جی موبائل ٹاورز کا افتتاح، اُمساولی میں آئی آئی ایم شیلانگ کا نیا کیمپس، شیلانگ – دینگ پاسوہ روڈ جو نئی شیلانگ سیٹلائٹ ٹاؤن شپ کو بہتر کنیکٹیویٹی فراہم کرے گی اور تینوں ریاستوں یعنی میگھالیہ، منی پور اور اروناچل پردیش میں چار دیگر سڑکوں کے پروجیکٹ شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے مشروم ڈیولپمنٹ سینٹر میں اسپان لیباریٹری اور میگھالیہ میں شہد کی مکھیاں پالنے کے مربوط ترقیاتی مرکز اور میزورم، منی پور، تریپورہ اور آسام میں 21 ہندی لائبریریوں کا بھی افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے آسام، میگھالیہ، منی پور، میزورم اور تریپورہ کی ریاستوں میں چھ سڑک پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ انہوں نے تورا اور شیلانگ ٹیکنالوجی پارک فیز-II میں مربوط مہمان نوازی اور کنونشن سینٹر کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ میگھالیہ ایک ایسی ریاست ہے جو فطرت اور ثقافت کے لحاظ سے خوشحال ہے اور یہ خوشحالی لوگوں کی گرمجوشی اور خوش آئند فطرت سے ظاہر ہوتی ہے۔ انہوں نے میگھالیہ کے باشندوں کو ریاست میں مزید ترقی کے لیے کنیکٹیویٹی، تعلیم، ہنر اور روزگار سے لے کر آئندہ اور نئے افتتاح کیے گئے متعدد پروجیکٹوں کے لیے مبارکباد دی۔

وزیر اعظم نے سب کی توجہ اس حسن اتفاق کی طرف مبذول کرائی کہ آج کی عوامی تقریب فٹبال کے میدان میں اس وقت ہو رہی ہے جب فٹبال کا ورلڈ کپ چل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ایک طرف فٹبال کے مقابلے ہو رہے ہیں تو دوسری طرف ہم فٹبال کے میدان میں ترقی کے مقابلے میں آگے ہیں۔ فٹبال کا ورلڈ کپ قطر میں ہونے کے باوجود یہاں کے لوگوں کا جوش و خروش کم نہیں ہے۔‘‘ فٹبال میں دکھائے جانے والے ریڈ کارڈ سے ایک ایسے شخص کو تشبیہ دیتے ہوئے جو اسپورٹس مین اسپرٹ کے خلاف جاتا ہے، وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت نے شمال مشرق کی ترقی کی راہ میں حائل تمام رکاوٹوں کو سرخ کارڈ دکھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’چاہے وہ بدعنوانی ہو، امتیازی سلوک ہو، اقربا پروری ہو، تشدد ہو یا ووٹ بینک کی سیاست خطے کی ترقی میں خلل ڈالنے کے لیے، ہم ان تمام برائیوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے لگن اور ایمانداری کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔‘‘ وزیر اعظم نے نشاندہی کی کہ اگرچہ اس طرح کی برائیاں بہت گہری ہیں لیکن ہمیں ان میں سے ہر ایک کو ختم کرنے کے لیے کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی کوششوں کے مثبت نتائج سامنے آرہے ہیں۔

کھیلوں کی ترقی پر زور دینے پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ مرکزی حکومت ایک نئے نقطہ نظر کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اور اس کے فوائد شمال مشرقی علاقوں میں بھی واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ہندوستان کی پہلی اسپورٹس یونیورسٹی کے علاوہ شمال مشرقی خطہ کثیر مقصدی ہال، فٹ بال کا میدان اور ایتھلیٹکس ٹریک جیسے متعدد بنیادی ڈھانچے سے لیس ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے نوے منصوبوں پر کام جاری ہے۔ وزیر اعظم نے یقین دہانی کے ساتھ کہا کہ اگرچہ ہم قطر میں ہونے والے فٹبال ورلڈ کپ میں کھیلنے والی بین الاقوامی ٹیموں کو دیکھ رہے ہیں، لیکن وہ نوجوانوں کی طاقت پر پختہ یقین رکھتے ہیں اور کہا کہ وہ دن دور نہیں جب ہندوستان بھی اس طرح کے جشن کا اہتمام کرے گا اور ہر ہندوستانی بھی ہماری ٹیم کی حوصلہ افزائی کرے گا جو اس میں حصہ لے گی۔

’’ترقی صرف بجٹ، ٹینڈرز، سنگ بنیاد رکھنے اور افتتاح تک محدود نہیں ہے‘‘، وزیر اعظم نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ 2014 سے پہلے ایسا ہی معمول تھا، ’’آج ہم جس تبدیلی کا مشاہدہ کر رہے ہیں وہ ہمارے ارادوں میں تبدیلی، عہد، ترجیحات اور ہمارے کام کے کلچر کا نتیجہ ہے۔ نتائج ہمارے عمل میں دیکھے جا سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا، ’’ارادہ جدید انفراسٹرکچر، جدید کنیکٹیویٹی کے ساتھ ایک ترقی یافتہ ہندوستان کی تعمیر کرنا ہے۔ سب کا پریاس (سب کی کوششوں) کے ذریعے تیز رفتار ترقی کے مقصد سے ہندوستان کے ہر علاقے اور طبقے کو جوڑنے کا ارادہ ہے۔ ترجیح محرومیوں کو دور کرنا، فاصلوں کو کم کرنا، استعداد کار میں اضافہ کرنا اور نوجوانوں کو زیادہ مواقع فراہم کرنا ہے۔ اور ورک کلچر میں تبدیلی اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ہر پروجیکٹ اور پروگرام کو مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ مرکزی حکومت اس سال صرف بنیادی ڈھانچے پر 7 لاکھ کروڑ روپے خرچ کر رہی ہے، جبکہ 8 سال پہلے یہ خرچ 2 لاکھ کروڑ روپے سے کم تھا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ جب بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینے کی بات آتی ہے تو ریاستیں اپنے اندر مقابلہ کر رہی ہیں۔

شمال مشرق میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی کی مثالیں دیتے ہوئے، وزیر اعظم نے شمال مشرق کے تمام دارالحکومتوں بشمول شیلانگ کو ریل سروس سے جوڑنے اور ہفتہ وار پروازوں کی تعداد جو 2014 سے پہلے 900 تھی، اسے بڑھا کر آج 1900 تک کرنے والے تیز رفتار کام پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اڑان اسکیم کے تحت میگھالیہ میں 16 روٹس پر پروازیں چل رہی ہیں اور نتیجہ میگھالیہ کے لوگوں کے لیے سستا ہوائی کرایہ ہے۔ میگھالیہ اور شمال مشرق کے کسانوں کو ہونے والے فوائد پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ یہاں اگائے جانے والے پھل اور سبزیاں کرشی اڑان اسکیم کے ذریعے ملک اور بیرون ملک کے بازاروں تک آسانی سے دستیاب ہیں۔

وزیر اعظم نے سب کی توجہ ان کنیکٹیوٹی پروجیکٹوں کی طرف مبذول کرائی جن کا آج افتتاح کیا گیا ہے اور بتایا کہ میگھالیہ میں قومی شاہراہ کی تعمیر پر گزشتہ 8 سالوں میں 5 ہزار کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں جبکہ میگھالیہ میں پردھان منتری سڑک یوجنا کے تحت گزشتہ 8 سالوں میں دیہی سڑکوں کی تعمیر  کی تعداد پچھلے 20 سالوں  میں بنائی گئی سڑکوں کی تعداد کے مقابلے سات گنا زیادہ ہے۔

شمال مشرق کے نوجوانوں کے لیے بڑھتی ہوئی ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ 2014 کے مقابلے شمال مشرق میں آپٹیکل فائبر کوریج میں 4 گنا اور میگھالیہ میں 5 گنا اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خطہ کے ہر حصے تک موبائل کنیکٹیویٹی پہنچانے کے لیے 5 ہزار کروڑ کی لاگت سے 6 ہزار موبائل ٹاور لگائے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے زور دے کرکہا، ’’یہ بنیادی ڈھانچہ میگھالیہ کے نوجوانوں کو نئے مواقع فراہم کرے گا۔‘‘ تعلیم کے بنیادی ڈھانچے کے بارے میں، وزیر اعظم نے کہا کہ آئی آئی ایم اور ٹیکنالوجی پارک کی تعلیم کے ساتھ، خطے میں کمائی کے مواقع بڑھیں گے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ شمال مشرق میں 150 سے زیادہ ایکلویہ اسکولوں کی تعمیر کا کام چل  رہا ہے جن میں سے 39 میگھالیہ میں ہیں۔

وزیر اعظم نے پروت مالا اسکیم کی مثال دی جو روپ ویز کا جال بنا رہی ہے اور پی ایم ڈیوائن اسکیم جو بڑے ترقیاتی منصوبوں کی آسانی سے منظوری کو یقینی بنا کر شمال مشرق کی ترقی کو ایک نئی تحریک دینے والی ہے۔ انہوں نے مزید کہا، ’’پی ایم ڈیوائن کے تحت اگلے 4-3  سالوں کے لیے 6000 کروڑ روپے کا بجٹ طے کیا گیا ہے۔‘‘

شمال مشرق کی سابقہ حکومتوں کے ’تقسیم‘ والے نقطہ نظر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت ’خدائی‘ ارادوں کے ساتھ آئی ہے۔ انہوں نے کہا، ’’خواہ وہ مختلف کمیونٹیز ہوں، یا مختلف علاقے، ہم ہر قسم کی تقسیم کو دور کر رہے ہیں۔ آج، شمال مشرق میں، ہم تنازعات کی سرحدوں پر نہیں بلکہ ترقی کی راہداریوں کی تعمیر پر زور دے رہے ہیں۔‘‘ وزیراعظم نے کہا کہ گزشتہ 8 سالوں میں بہت سی تنظیموں نے تشدد کا راستہ ترک کر کے مستقل امن میں پناہ لی ہے۔ شمال مشرق میں افسپا کی ضرورت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کی مدد سے حالات مسلسل بہتر ہو رہے ہیں جبکہ ریاستوں کے درمیان سرحدی تنازعات کو بھی حل کیا جا رہا ہے جو دہائیوں سے چلے آ رہے تھے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ شمال مشرق، سرحد پر صرف ایک سرحدی علاقے کے بجائے سلامتی اور خوشحالی کا دروازہ ہے۔ وزیر اعظم نے متحرک گاؤں کی اسکیم کی وضاحت کی جس کے تحت سرحدی دیہاتوں کو بہتر سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ وزیر اعظم نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ دشمن کو فائدہ پہنچنے کے خدشے کے پیش نظر سرحدی علاقوں میں کنیکٹیویٹی کو پھیلانے کا کام نہیں کیا جاتا تھا۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’آج ہم دلیری سے سرحد پر نئی سڑکیں، نئی سرنگیں، نئے پل، نئی ریلوے لائنیں، اور فضائی پٹی بنا رہے ہیں۔ ویران سرحدی دیہات کو متحرک کیا جا رہا ہے۔ ہمارے شہروں کے لیے جس رفتار کی ضرورت ہے وہ ہماری سرحد کے لیے بھی ضروری ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے تقدس مآب پوپ کے ساتھ اپنی ملاقات کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ دونوں رہنماؤں نے آج انسانیت کو درپیش چیلنجز پر تبادلہ خیال کیا اور ان سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کے لیے اتفاق رائے پر پہنچے۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’ہمیں اس جذبے کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

حکومت کی طرف سے اپنائی گئی امن اور ترقی کی سیاست پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اس سے سب سے زیادہ فائدہ حاصل کرنے والا ہمارا قبائلی معاشرہ ہے۔ قبائلی معاشرے کی روایت، زبان اور ثقافت کو برقرار رکھتے ہوئے قبائلی علاقوں کی ترقی حکومت کی ترجیح ہے۔ بانس کی کٹائی پر پابندی کو ختم کرنے کی مثال دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ اس سے بانس سے منسلک قبائلی مصنوعات کی تیاری کو تحریک ملی۔ انہوں نے بتایا، ’’شمال مشرق میں جنگلات سے حاصل کی جانے والی پیداوار کی قدر میں اضافے کے لیے 850 ون دھن کیندر قائم کیے گئے ہیں۔ بہت سے سیلف ہیلپ گروپس ان کے ساتھ منسلک ہیں، جن میں سے اکثر کا تعلق ہماری بہنوں سے ہے۔‘‘

جناب مودی نے کہا کہ گھر، پانی اور بجلی جیسے سماجی بنیادی ڈھانچے سے شمال مشرق کو بڑے پیمانے پر فائدہ پہنچا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں میں 2 لاکھ نئے گھرانوں کو بجلی کا کنکشن ملا ہے۔ غریبوں کے لیے 70 ہزار سے زائد گھروں کی منظوری دی گئی اور 3 لاکھ گھرانوں کو پائپ سےپانی کے کنکشن ملے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے قبائلی خاندان ان سکیموں سے سب سے زیادہ مستفید ہوئے ہیں۔

اپنے خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے خطے کی ترقی کی مسلسل رفتار کی خواہش کی اور لوگوں کی دعاؤں کو تمام توانائی کی بنیاد قرار دیا جو شمال مشرق کی ترقی میں لگائی جا رہی ہے۔ انہوں نے آنے والے کرسمس کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔

میگھالیہ کے وزیر اعلیٰ جناب کونراڈ کے سنگما، میگھالیہ کے گورنر، بریگیڈیئر (ڈاکٹر) بی ڈی مشرا (ریٹائرڈ)، مرکزی وزیر داخلہ جناب امت شاہ، مرکزی وزراء جناب جی کشن ریڈی، جناب کرن رجیجو اور سربانند سونووال، مرکزی وزیر مملکت  جناب بی ایل ورما، منی پور کے وزیر اعلیٰ جناب این بیرن سنگھ، میزورم کے وزیر اعلیٰ جناب زورم تھنگا، آسام کے وزیر اعلی جناب ہمنتا بسوا شرما، ناگالینڈ کے وزیر اعلیٰ جناب نیفیو ریو، سکم کے وزیر اعلیٰ جناب پریم سنگھ تمانگ، اروناچل پردیش کے وزیر اعلیٰ جناب پیما کھنڈو اور تریپورہ کے وزیر اعلیٰ جناب مانک ساہا اس موقع پر موجود تھے۔

پس منظر

ایک قدم کے طور پر جو خطے میں ٹیلی کام کنیکٹیویٹی کو مزید فروغ دے گا، وزیر اعظم نے قوم کے نام 4 جی موبائل ٹاورز وقف کیے، جن میں سے 320 سے زیادہ مکمل ہو چکے ہیں اور تقریباً 890 زیر تعمیر ہیں۔ انہوں نے امساولی میں آئی آئی ایم شیلانگ کے نئے کیمپس کا افتتاح کیا۔ وزیر اعظم نے شیلانگ – دینگپاسوہ روڈ کا بھی افتتاح کیا، جو شیلانگ کے نئے سیٹلائٹ ٹاؤن شپ کو بہتر رابطہ فراہم کرے گا اور شیلانگ کو جام سے نجات دلائے گا۔ انہوں نے تین ریاستوں میگھالیہ، منی پور اور اروناچل پردیش میں چار دیگر سڑک پروجیکٹوں کا بھی افتتاح کیا۔

وزیر اعظم نے میگھالیہ میں مشروم ڈیولپمنٹ سینٹر میں اسپان لیباریٹری کا افتتاح کیا تاکہ مشروم کی پیداوار کو بڑھایا جا سکے اور کسانوں اور کاروباریوں کو ہنر کی تربیت بھی فراہم کی جا سکے۔ انہوں نے میگھالیہ میں شہد کی مکھیوں کے پالنے والے کاشتکاروں کے ذریعہ معاش کو بہتر بنانے کے لیے مربوط مکھی پالنے کے ترقیاتی مرکز کا بھی افتتاح کیا۔ انہوں نے میزورم، منی پور، تریپورہ اور آسام میں 21 ہندی لائبریریوں کا بھی افتتاح کیا۔

وزیر اعظم نے آسام، میگھالیہ، منی پور، میزورم اور تریپورہ کی ریاستوں میں چھ سڑک پروجیکٹوں کا سنگ بنیاد رکھا۔ انہوں نے تورا اور شیلانگ ٹیکنالوجی پارک فیز–II میں مربوط مہمان نوازی اور کنونشن سینٹر کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ ٹیکنالوجی پارک فیز–II میں تقریباً 1.5 لاکھ مربع فٹ کا تعمیر شدہ رقبہ ہوگا۔ یہ پیشہ ور افراد کے لیے نئے مواقع فراہم کرے گا اور توقع ہے کہ 3000 سے زیادہ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔ انٹیگریٹڈ ہاسپیٹلیٹی اینڈ کنونشن سینٹر میں کنونشن ہب، گیسٹ رومز، فوڈ کورٹ وغیرہ ہوں گے۔ یہ سیاحت کو فروغ دینے اور خطے میں ثقافتی ورثے کی نمائش کے لیے ضروری بنیادی ڈھانچہ فراہم کرے گا۔

*****

ش ح – ق ت – ت ع

U: 13987



(Release ID: 1884597) Visitor Counter : 142