وزارت خزانہ
اکتوبر 2022 کے لیے 1,51,718 کروڑ روپے کی مجموعی جی ایس ٹی آمدنی جمع ہوئی
اپریل 2022 کے بعد اب تک کی دوسری سب سے زیادہ وصولیابی
لگاتار آٹھ مہینوں تک ماہانہ جی ایس ٹی کی آمدنی 1.4 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ، جی ایس ٹی کے آغاز کے بعد سے دوسری بار 1.5 لاکھ کروڑ روپےسے اوپر
ستمبر 2022 میں 8.3 کروڑ ای وے بلوں کی تیاری دیکھی گئی، جو اگست 2022 میں پیدا ہونے والے 7.7 کروڑ ای وے بلوں سے نمایاں طور پر زیادہ ہے
Posted On:
01 NOV 2022 12:12PM by PIB Delhi
اکتوبر 2022 کے مہینے میں جمع ہونے والی مجموعی جی ایس ٹی آمدنی 1,51,718 کروڑ روپےہے جس میں سی جی ایس ٹی 26,039 کروڑ روپے، ایس جی ایس ٹی 33,396 کروڑ روپے ، آئی جی ایس ٹی 81,778 کروڑ روپے ہے (بشمول 37,297 کروڑ روپے اشیاء کی درآمد سے جمع کئے گئے ) 10,505 کروڑ روپے (بشمول 825 کروڑ روپے اشیا کی درآمد پر اکٹھے کئے گئے ) جو کہ آج تک کا دوسرا سب سے زیادہ ریوینیوہے۔
حکومت نے باقاعدہ تصفیہ کے طور پر سی جی ایس ٹی 37,626 کروڑ روپے اور ایس جی ایس ٹی 32,883 کروڑ روپے کو آئی جی ایس ٹی سے طے کیا ہے۔ اس کے علاوہ، مرکز نے مرکز اور ریاستوں کے درمیان 50:50 کے تناسب سے ایڈہاک بنیادوں پر 22,000 کروڑ روپے بھی طے کیے ہیں۔ اکتوبر 2022 کے مہینے میں باقاعدہ اور ایڈہاک سیٹلمنٹ کے بعد مرکز اور ریاستوں کی کل آمدنی سی جی ایس ٹی کے لیے 74,665 کروڑ روپے اور ایس جی ایس ٹی کے لیے 77,279 کروڑ روپےہے۔
صرف اپریل 2022 میں کی جانے والی وصولی کے بعد اکتوبر 2022 کی آمدنی دوسری سب سے زیادہ ماہانہ وصولی ہے، اور یہ دوسری بار ہے کہ مجموعی جی ایس ٹی مجموعہ 1.50 لاکھ کروڑ روپے کے نشان سے تجاوز کر گیا ہے۔ ۔ اکتوبر 2022 کے بعد گھریلو لین دین سے دوسرا سب سے زیادہ کلکیشن بھی دیکھنے میں آیا۔ یہ نواں مہینہ ہے اور اب لگاتار آٹھ مہینوں سے، ماہانہ جی ایس ٹی کی آمدنی 1.4 لاکھ کروڑ روپےکے نشان سے زیادہ رہی ہے۔ ستمبر 2022 کے مہینے کے دوران، 8.3 کروڑ روپے ای وے بل بنائے گئے، جو اگست 2022 میں بنائے گئے 7.7 کروڑ روپے ای وے بلوں سے نمایاں طور پر زیادہ تھے۔
مندرجہ ذیل چارٹ موجودہ سال کے دوران ماہانہ مجموعی جی ایس ٹی آمدنی میں رجحانات کو ظاہر کرتا ہے۔ جدول اکتوبر 2021 کے مقابلے اکتوبر 2022 کے مہینے کے دوران ہر ریاست میں جمع کیے گئے جی ایس ٹی کے ریاستی اعداد و شمار دکھاتا ہے۔
اکتوبر 2022 کے دوران جی ایس ٹی محصولات میں ریاست کے لحاظ سے اضافہ
ریاست
|
Oct-21
|
Oct-22
|
اضافہ
|
جموں وکشمیر
|
648
|
425
|
-34%
|
ہماچل پردیش
|
689
|
784
|
14%
|
پنجاب
|
1,595
|
1,760
|
10%
|
چنڈی گڑھ
|
158
|
203
|
28%
|
اترا کھنڈ
|
1,259
|
1,613
|
28%
|
ہریانہ
|
5,606
|
7,662
|
37%
|
دہلی
|
4,045
|
4,670
|
15%
|
راجستھان
|
3,423
|
3,761
|
10%
|
اترپردیش
|
6,775
|
7,839
|
16%
|
بہار
|
1,351
|
1,344
|
-1%
|
سکم
|
257
|
265
|
3%
|
اروناچل پردیش
|
47
|
65
|
39%
|
ناگا لینڈ
|
38
|
43
|
13%
|
منی پور
|
64
|
50
|
-23%
|
میزورم
|
32
|
24
|
-23%
|
تریپورہ
|
67
|
76
|
14%
|
میگھالیہ
|
140
|
164
|
17%
|
آسام
|
1,425
|
1,244
|
-13%
|
مغربی بنگال
|
4,259
|
5,367
|
26%
|
جھار کھنڈ
|
2,370
|
2,500
|
5%
|
اوڈیشہ
|
3,593
|
3,769
|
5%
|
چھتیس گڑھ
|
2,392
|
2,328
|
-3%
|
مدھیہ پردیش
|
2,666
|
2,920
|
10%
|
گجرات
|
8,497
|
9,469
|
11%
|
دمن او ردیو
|
0
|
0
|
20%
|
دادر اور نگرحویلی
|
269
|
279
|
4%
|
مہاراشٹر
|
19,355
|
23,037
|
19%
|
کرناٹک
|
8,259
|
10,996
|
33%
|
گوا
|
317
|
420
|
32%
|
لکشدیپ
|
2
|
2
|
14%
|
کیرالہ
|
1,932
|
2,485
|
29%
|
تملناڈو
|
7,642
|
9,540
|
25%
|
پڈوچیری
|
152
|
204
|
34%
|
انڈومان اور نکوبار جزائر
|
26
|
23
|
-10%
|
تلنگانہ
|
3,854
|
4,284
|
11%
|
آندھرا پردیش
|
2,879
|
3,579
|
24%
|
لداخ
|
19
|
33
|
74%
|
دیگر علاقے
|
137
|
227
|
66%
|
مرکز کا دائرہ اختیار
|
189
|
140
|
-26%
|
کل میزان
|
96,430
|
1,13,596
|
18%
|
*************
ش ح۔ س ب ۔ رض
U. No.12075
(Release ID: 1872628)
Visitor Counter : 240
Read this release in:
English
,
Malayalam
,
Odia
,
Hindi
,
Marathi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Tamil
,
Telugu