وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیراعظم نے اساروا، احمد آباد میں 2900 کروڑ روپے سے زائد مالیت کے ریلوے منصوبوں کو وقف کیا


ایکتا دیوس پر اس پروجیکٹ کو وقف کرنا اسے مزید اہمیت کا حامل  بناتا ہے

ڈبل انجن والی حکومت کی وجہ سے ‘گتی’ کے ساتھ ساتھ ترقی کی ‘شکتی’ بھی بڑھ رہی ہے

ملک بھر کے ریلوے اسٹیشنوں کی حالت میں بہتری آج واضح  طور پرنظر آ رہی ہے

غریب اور متوسط طبقے کو وہ ماحول مل رہا ہے جو کبھی صرف اونچی حیثیت رکھنے والوں  کے لئے قابل رسائی تھا

ہمارے ملک میں  ترقیاتی پروگراموں میں   عدم توازن  ایک بڑا چیلنج رہا ہے، ہماری حکومت اس مسئلہ  کو حل کرنے کی سمت میں  کام کر رہی ہے

Posted On: 31 OCT 2022 8:06PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ۔ آج اساروا، احمد آباد میں 2900 کروڑ  روپے سے زیادہ  مالیت کے دو ریلوے پروجیکٹوں کو قوم کے نام وقف کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ  آج کا دن گجرات کی ترقی اور رابطہ کاری کے لیے بہت بڑا دن ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ گجرات کے ایک بڑے علاقے میں رہنے والے  لاکھوں لوگ  براڈ گیج لائن کی کمی کی وجہ سے پریشان تھے، آج سے انہیں کافی راحت ملنے والی ہے۔ وزیراعظم نے دہائیوں کے انتظار کے بعد لائن وقف کرنے کا موقع ملنے پر خوشی کا اظہار کیا۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ پورے راستے کو از سر نو تعمیر کیا گیا ہے اور اساروا سے ادے پور تک  براستہ ہمت نگر میٹر گیج لائن کو براڈ گیج میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ گجرات کا یہ حصہ اب پڑوسی ریاست راجستھان کے ساتھ ساتھ پورے ملک سے براہ راست جڑ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ لونیدھر۔جیتلسر کے درمیان گیج کی تبدیلی کا کام اس علاقے میں ریل رابطے کو بھی آسان بنائے گا اور یہاں سے شروع ہونے والی ٹرینیں ملک کے کسی بھی حصے میں جا سکیں گی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ‘‘جب کسی روٹ پر میٹر گیج لائن کو براڈ گیج میں تبدیل کیا جاتا ہےیہ اپنے ساتھ بہت سے نئے امکانات لے کر آتا ہے’’۔اساروا سے ادے پور تک 300 کلومیٹر لمبی ریل لائن کو براڈ گیج میں تبدیل کرنے سے گجرات اور راجستھان کے قبائلی علاقے دہلی اور شمالی ہندوستان سے منسلک ہو جائیں گے۔ اس ریلوے لائن کو براڈ گیج میں تبدیل کرنے سے احمد آباد اور دہلی کے لیے ایک متبادل راستہ بھی دستیاب ہو گیا ہے۔ اب، کَچھ کے سیاحتی مقامات اور اُدے پور کے سیاحتی مقامات کے درمیان براہ راست ریل رابطہ بھی قائم ہو گیا ہے۔ اس سے کَچھ، اُدے پور، چتور گڑھ اور ناتھدوارہ کے سیاحتی مقامات کو بڑا فروغ ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے تاجروں کو دہلی، ممبئی اور احمد آباد جیسے بڑے صنعتی مراکز سے براہ راست جڑنے کا فائدہ بھی ملے گا۔ انہوں نے کہا ‘‘خاص طور پر، ہمت نگر کی ٹائل کی صنعت کو کافی مدد ملے گی’’ ۔ اسی طرح، لونیدھر-جیتلسر ریل لائن کو براڈ گیج میں تبدیل کرنے کے ساتھ، دھسا-جیتلسر سیکشن بھی اب مکمل طور پر براڈ گیج میں تبدیل ہو گیا ہے۔ یہ ریل لائن بوٹاڈ، امریلی اور راجکوٹ اضلاع سے گزرتی ہے جن میں اب تک محدود ریل رابطہ تھا۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اس لائن کی تکمیل کے ساتھ ہی بھاو نگر اور امریلی خطہ کے لوگوں کو اب سومناتھ اور پوربندر سے براہ راست رابطہ کا فائدہ ملے گا۔

وزیر اعظم نے نوٹ کیا کہ یہ راستہ بھاو نگر-ویراول کے درمیان فاصلہ تقریباً 470 کلومیٹر سے گھٹا کر کے 290 کلومیٹر سے بھی کم کر دے گا، اس طرح سفر کا وقت بارہ گھنٹے سے گھٹ کر صرف ساڑھے چھ گھنٹے رہ جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح بھاونگر-پوربندر کے درمیان فاصلہ تقریباً 200 کلومیٹر کم ہو گیا ہے، اور بھاو نگر۔راجکوٹ کے درمیان فاصلہ تقریباً 30 کلومیٹر کم ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ  براڈ گیج روٹ پر چلنے والی ٹرینیں گجرات کی صنعتی ترقی کو بھی تیز کریں گی اور سیاحت کو قابل رسائی بنائیں گی اور ان علاقوں کو جوڑیں گی جو  ابھی تک  مربوط نہیں   ہیں۔ ‘‘آج ایکتا دیوس کے دن اس پروجیکٹ کو وقف کرنا، اسے مزید اہمیت کا حامل  بناتا ہے’’۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ‘‘ جب ڈبل انجن والی حکومت کام کرتی ہے تو اس کا اثر نہ صرف دوگنا ہوتا ہے بلکہ کئی گنا ہوتا ہے۔ یہاں ایک اور ایک مل کر 2 نہیں بلکہ 11 کی طاقت فرض کرتے ہیں’’۔  گفتگو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘‘ڈبل انجن والی حکومت کے ساتھ، گجرات میں کام کی رفتار نہ صرف بڑھی ہے، بلکہ اسے وسعت دینے کی طاقت بھی ملی ہے۔’’  انہوں نے بتایا کہ 2009 سے 2014 کے درمیان 125 کلومیٹر سے بھی کم ریلوے لائنوں کو دگنا کیا گیا جبکہ 2014 سے 2022 کے درمیان ساڑھے پانچ سو کلومیٹر سے زائد ریلوے لائنوں کو دگنا کیا گیا۔ اسی طرح گجرات میں 2009 سے 2014 کے درمیان صرف 60 کلومیٹر کے ٹریک پر بجلی  کاری کی گئی تھی۔ جبکہ 2014 سے 2022 کے درمیان، 1700 کلومیٹر سے زیادہ ٹریک پر بجلی کاری کی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پیمانے اور رفتار میں بہتری کے علاوہ معیار، سہولت، حفاظت اور صفائی میں بہتری آ رہی ہے۔ انہوں نے ملک بھر کے ریلوے سٹیشنوں کی حالت میں بہتری پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا ‘‘غریب اور متوسط ​​طبقے کو وہی ماحول دیا جا رہا ہے، جو کبھی صرف اچھے لوگوں کے لیے ہی قابل رسائی تھا، جیسے گاندھی نگر اسٹیشن، احمد آباد، سورت، ادھنا، سابرمتی، سومناتھ اور نیو بھج کے ریلوے اسٹیشن۔ اپ گریڈ کیا جا رہا ہے۔’’  ان کامیابیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے جو صرف ڈبل انجن والی حکومت کی وجہ سے ممکن ہوئی ہیں، وزیر اعظم نے گاندھی نگر اور ممبئی کے درمیان شروع کی گئی نئی وندے بھارت ایکسپریس سروس کی مثال دی۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ مغربی ریلوے کی ترقی کو ایک نئی جہت دینے کے لیے 12 گتی شکتی کارگو ٹرمینلز کا بھی منصوبہ بنایا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا ‘‘ پہلا گتی شکتی ملٹی موڈل کارگو ٹرمینل وڈودرا سرکل میں شروع کیا گیا ہے۔ جلد ہی باقی ٹرمینلز بھی اپنی خدمات فراہم کرنے کے لیے تیار ہو جائیں گے’’ ۔

وزیر اعظم نے کہا ‘‘آزادی کے حصول سے  دہائیاں گزر جانے  کے بعد بھی امیر غریب کا فرق، گاؤں اور شہر کے درمیان خلیج، اور غیر متوازن ترقی ملک کے لیے ایک بڑا چیلنج رہا ہے۔ حکومت اس کے حل کے لیے کام کر رہی ہے۔ ‘سب کا وکاس’کی پالیسی متوسط ​​طبقے کو بنیادی ڈھانچے اور دیگر سہولیات کی فراہمی پر زور دیتی ہے اور غریبوں کو غربت سے لڑنے کے ذرائع فراہم کرتی ہے’’۔ انہوں نے کہا کہ ‘‘پکے گھر، بیت الخلا، بجلی، پانی، گیس، غریبوں کے لیے مفت علاج اور انشورنس کی سہولیات، آج کی گڈ گورننس کی پہچان ہیں’’ ۔

وزیر اعظم نے ملک میں رابطے کے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے نقطہ نظر میں زبردست تبدیلی  کا ذکر کیا۔ اب غیر منصوبہ بند تعمیرات کی جگہ، ریل، میٹرو اور بسوں جیسی سہولیات کو جوڑنے کے لیے ایک مربوط نقطہ نظر ہے۔ انہوں نے کہا کہ راستوں اور طریقوں کی ہم آہنگی کو ہدف بنا کر کام کیا جارہا ہے۔ گجرات کی صنعتی حیثیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب گجرات کی بندرگاہوں کو بااختیار بنایا جاتا ہے تو اس کا براہ راست اثر پورے ملک کی معیشت پر پڑتا ہے۔انہوں نے کہا‘‘ گزشتہ 8 سالوں میں، ، گجرات کی بندرگاہوں کی صلاحیت تقریباً دوگنی ہو گئی ہے’’  وزیر اعظم نے ترقی کے عمل کی مسلسل نوعیت پر زور دیا اور کہا کہ ‘‘ہمارا نصب العین ترقی یافتہ ہندوستان کے لیے ایک ترقی یافتہ گجرات کی تعمیر ہے۔’’

خطاب کے اختتام پر، وزیر اعظم نے سردار پٹیل کو ان کے یوم پیدائش پر خراج تحسین پیش کیا اور کہا کہ ہر ہندوستانی کو ہندوستان کے پہلے وزیر داخلہ کی کامیابیوں پر فخر ہے۔ وزیر اعظم نے کچھ اشتہارات میں سردار پٹیل کے نام اور تصویر کی عدم موجودگی پر تنقید کی جو کہ کچھ گجراتی اخبارات میں چھپے تھے، جو راجستھان حکومت کی طرف سے رکھے گئے تھے۔ جناب مودی نے کہا‘‘سردار پٹیل کی اس طرح کی توہین کبھی برداشت نہیں کی جائے گی، وہ بھی گجرات کی سرزمین میں۔’’ وزیر اعظم نے اپنی گفتگو کا اختتام کرتے ہوئے کہا، ‘‘ریلوے، سردار پٹیل کی طرح، ہندوستان کو جوڑتا ہے اور یہ عمل رفتار اور سمت کے ساتھ مسلسل آگے بڑھتا ہے۔’’

اس موقع پر ریلوے کے مرکزی وزیر  جناب  اشونی وشنو، مرکزی وزیر مملکت برائے ریلوے  محترمہ  درشنا جردوش، اراکین پارلیمنٹ اور ریاستی وزراء موجود تھے۔

پس منظر

 

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے  آج اساروا، احمد آباد میں 2900 کروڑروپے سے زیادہ کے دو ریلوے پروجیکٹوں کو وقف کیا۔ ان پروجیکٹوں میں احمد آباد (اساروا) ۔ ہمت نگر ۔ ادے پور گیج کنورٹڈ لائن اور لونیدھر - جیتلسر گیج کنورٹڈ لائن شامل ہیں۔ وزیر اعظم نے بھاو نگر-جیتلسر اور اساروا-ادے پور کے درمیان نئی ٹرینوں کو بھی ہری جھنڈی دکھائی۔

ملک بھر میں یونی گیج ریل سسٹم رکھنے کے مقصد سے، ریلوے موجودہ غیر براڈ گیج ریلوے لائنوں کو براڈ گیج میں تبدیل کر رہا ہے۔ وزیر اعظم کی طرف سے وقف کیے جانے والے پروجیکٹ اس سمت میں ایک اور قدم ہیں۔ احمد آباد (اساروا) ۔ہمت نگر ۔ ادے پور گیج کنورٹڈ لائن تقریباً 300 کلومیٹر لمبی ہے۔ یہ پروگرام  کو بہتر بنائے گا اور خطے میں سیاحوں، تاجروں، مینوفیکچرنگ یونٹس اور صنعتوں کے لیے فائدہ مند ثابت ہوگا، جس سے روزگار کے مواقع بڑھیں گے اور خطے کی سماجی اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔ 58 کلومیٹر لمبی لونیدھر-جیتلسر گیج کنورٹڈ لائن ویراول اور پوربندر سے پیپاو پورٹ اور بھاو نگر کے لیے ایک چھوٹا راستہ فراہم کرے گی۔ پروجیکٹ اس سیکشن پر مال برداری کی صلاحیت کو بڑھا دے گا، اس طرح مصروف کنالس ۔ راجکوٹ ۔ویرمگام روٹ پر ٹریفک کی  بھیڑ بھاڑ میں کمی آئے گی۔ اب یہ گیرسینکچوری، سومناتھ مندر، دیو اور گرنار پہاڑیوں کے ساتھ بغیر کسی رکاوٹ کے رابطے کی سہولت فراہم کرے گا، اس طرح اس خطے میں سیاحت کو فروغ ملے گا۔

*************

 

ش ح۔ س ب ۔ رض

 

U. No.12061


(Release ID: 1872554) Visitor Counter : 155