وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم نے کیوڈیا میں راشٹریہ ایکتا دیوس کی تقریبات میں شرکت کی


"فرض اور ذمہ داری کی ادائیگی کے سلسلے میں  میں  یہاں تک پہنچا ہوں  لیکن میرا دل موربی حادثے کے متاثرین کے ساتھ ہے"

’’پورا ملک سردار پٹیل کے پختہ عزم سے تحریک لے رہا ہے‘‘

"سردار پٹیل کی جینتی اور ایکتا دیوس ہمارے لیے کیلنڈر کی محض تاریخیں نہیں ہیں، یہ ہندوستان کی ثقافتی طاقت کا اظہار کرنے والی  عظیم تقریبات ہیں"

غلامانہ ذہنیت، خود غرضی، خوشامد، اقربا پروری، لالچ اور  بد عنوانی  ملک کو تقسیم اور کمزور کر سکتی ہیں

’’ہمیں اتحاد کے امرت  کا استعمال کرکے تفرقہ بازی کے زہر کا مقابلہ کرنا ہے‘‘

’’سرکاری اسکیمیں ہندوستان کے ہر حصے تک پہنچ رہی ہیں اور  بلا کسی تفریق کے  تمام افراد سے رابطہ قائم کیا جارہا ہے ‘‘

"بنیادی ڈھانچے کے درمیان  خامیاں جتنی کم ہوں گی ، اتحاد اتنا ہی مضبوط ہوگا"

"ایکتا نگر میں ایک میوزیم تعمیر کیا جائے گا جو شاہی خاندانوں کی قربانیوں کے لئے وقف ہے جنہوں نے ملک کے اتحاد کے لئے اپنے حقوق کی قربانی دی"

Posted On: 31 OCT 2022 10:54AM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اتحاد کے مجسمے پر سردار پٹیل کو خراج عقیدت پیش کیا اور راشٹریہ ایکتا دیوس سے متعلق تقریبات میں شرکت کی۔

اپنی گفتگو کے آغاز میں، وزیر اعظم نے کل موربی میں ہونے والے حادثے کے متاثرین کے لیے اپنے گہرے  رنج وغم کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ وہ کیوڈیا میں ہیں، لیکن ان کا دل موربی کے حادثے کے متاثرین سے جڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف غم سے لبریز دل ہے تو دوسری طرف  عمل  اور ادائے فرض کا راستہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ فرض اور ذمہ داری کا راستہ ہے جس نے انہیں راشٹریہ ایکتا دیوس میں یہاں تک پہنچایا ہے۔ وزیر اعظم نے کل کے حادثے میں جانیں گنوانے والے تمام افراد کے تئیں گہری تعزیت کا اظہار کیا اور یقین دلایا کہ حکومت متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہے۔ ریاستی حکومت بچاؤ کے کام میں لگی ہوئی ہے اور مرکزی حکومت ہر ممکن مدد فراہم کر رہی ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ فوج اور فضائیہ کی ٹیموں کے علاوہ این ڈی آر ایف کی ٹیمیں بچاؤ کارروائیاں  انجام دینے کے لئے  تعینات کی گئی ہیں جبکہ زخمیوں کا علاج کرنے والے اسپتالوں کو بھی مدد فراہم کی جارہی ہے۔ انہوں نے  اس بات کا بھی ذکر کیا کہ گجرات کے وزیر اعلیٰ بچاؤ کاموں کو انجام دینے کے لیے موربی پہنچے اور انہوں نے واقعات کی تحقیقات کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی۔ وزیراعظم نے ملک کے عوام کو یقین دلایا کہ امدادی کارروائیوں میں کوئی کوتاہی نہیں برتی جائے گی۔ اس سانحے کی روشنی میں تقریب کا ثقافتی پروگرام والا حصہ منسوخ کر دیا گیا۔

وزیر اعظم نے 2022 میں ایکتا دیوس کی اہمیت کو واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ وہ سال ہے جب ہم نے اپنی آزادی کے 75 سال مکمل کیے ہیں اور ہم  نئے عزائم کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں ۔‘‘وزیراعظم نے کہا کہ اتحاد ہر مرحلے پر ضروری ہے چاہے وہ خاندان ہو، معاشرہ ہو یا قوم۔ انہوں نے کہا کہ یہ احساس پورے ملک میں ہر جگہ 75,000 ایکتا دوڑ کی شکل میں ظاہر ہوتا ہے۔ ، انہوں نے کہا کہ  "پورا ملک سردار پٹیل کے پختہ عزم سے تحریک لے رہا ہے۔ ہر شہری ملک کے اتحاد اور ’پنچ پران‘ پر عمل کرنے کا عہد  کررہا ہے۔‘‘

وزیر اعظم نے کہا، "اس صورتحال کا تصور کرنا  بھی مشکل ہے کہ ہماری آزادی کی جدوجہد کی قیادت سردار پٹیل جیسے لیڈروں نے نہ کی ہو تی۔ اگر 550 سے زیادہ شاہی ریاستوں کو ضم نہ کیا جاتا تو کیا ہوتا؟ وزیر اعظم نے پوچھا "کیا ہوتا" انہوں نے مزید کہا کہ اگر ہماری ریاستیں مادر ہند کے لئے  قربانی اور یقین کا گہرا احساس نہ دکھاتیں۔ اس ناممکن کام کو سردار پٹیل نے مکمل کیا۔ "  وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ ’’سردار پٹیل کی جینتی اور ایکتا دیوس ہمارے لیے کیلنڈر کی محض تاریخیں نہیں ہیں، یہ ہندوستان کی ثقافتی طاقت کا اظہار کرنے والی عظیم تقریبات ہیں۔ ہندوستان کے لیے اتحاد کبھی بھی مجبوری نہیں تھی، یہ ہمیشہ ہمارے ملک کی خصوصیت رہی ہے۔ اتحاد ہماری انفرادیت رہا ہے‘‘، ۔ انہوں نے کہا کہ کل موربی جیسی آفت میں پورا ملک ایک بن کر آگے آتا ہے اور ملک کے ہر حصے سے لوگ دعائیں اور مدد کرتے ہیں۔ وبائی مرض کے دوران، یہ اتحاد دوا، راشن اور ویکسین میں تعاون کے لیے ’تالی تھالی‘ کے جذباتی اتحاد میں پوری طرح سے ظاہر تھا۔ کھیلوں کی کامیابیوں اور تہواروں کے دوران اور جب ہماری سرحدوں کو خطرہ لاحق ہوتا ہے اور ہمارے فوجی ان کی حفاظت کرتے ہیں تو انہی جذبات کا مشاہدہ ہوتا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ یہ سب ہندوستان کے اتحاد کی گہرائی کی علامت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ اتحاد صدیوں سے حملہ آوروں کے لیے ایک کانٹا تھا اور انہوں نے تقسیم کا بیج بو کر اسے کمزور کرنے کی کوشش کی، تاہم ان کے عزائم کو اتحاد کے امرت نے ناکام بنا دیا جو ہمارے شعور میں رواں دواں تھا۔ انہوں نے سبھی سے کہا کہ وہ چوکس رہیں کیونکہ ہندوستان کی ترقی اور خوشحالی سے حسد کرنے والی طاقتیں ابھی بھی سرگرم ہیں اور ذات پات، علاقہ، زبان کی بنیاد پر تقسیم کو ہوا دینے کی کوششیں جاری ہیں اور اور تاریخ کو تقسیم کرنے والے انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ انہوں نے غلامانہ ذہنیت، خود غرضی، خوشامد، اقربا پروری، لالچ اور بدعنوانی کے خلاف بھی خبردار کیا جو ملک کو تقسیم اور کمزور کر سکتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا  کہ "ہمیں اتحاد کے امرت سے تفرقہ بازی کے زہر کا مقابلہ کرنا ہے"۔

وزیر اعظم نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ "ایکتا دیوس کے موقع پر، میں سردار صاحب کی طرف سے سونپی گئی ذمہ داری کا اعادہ کرنا چاہتا ہوں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ" انہوں نے کہا کہ قومی اتحاد کو مضبوط کرنا شہریوں کی ذمہ داری ہے اور یہ تب ہی ہو گا جب ملک کا ہر شہری احساس ذمہ داری کے ساتھ فرائض کی انجام دہی کے لیے تیار ہو جائے۔ وزیر اعظم نے  مزید کہا ’’اس احساس ذمہ داری کے ساتھ، سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس اور سب کا پریاس ایک حقیقت بن جائے گا اور ہندوستان ترقی کی راہ پر آگے بڑھے گا‘‘ ۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی پالیسیاں بلا تفریق ملک کے ہر فرد تک پہنچ رہی ہیں۔ مثالیں دیتے ہوئے وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ اروناچل پردیش کے سیانگ کے لوگوں کو اتنی ہی آسانی سے مفت ویکسین دستیاب کرائی جاتی ہے جس طرح سورت، گجرات کے لوگوں کو۔ ایمس جیسے طبی ادارے اب نہ صرف گورکھپور بلکہ بلاس پور، دربھنگہ، گوہاٹی، راجکوٹ اور ملک کے دیگر حصوں میں بھی مل سکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دفاعی راہداریوں کا ترقیاتی کام نہ صرف تمل ناڈو بلکہ اتر پردیش میں بھی زوروں پر ہے۔ وزیر اعظم نے  اس بات کا ذکر کیا کہ اگرچہ مختلف علاقوں میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں، لیکن ملک کے آخری سرے پر موجود شخص کو رابطے میں لاتے ہوئے سرکاری اسکیمیں ہندوستان کے ہر حصے تک پہنچ رہی ہیں۔

اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ کس طرح ہمارے ملک میں لاکھوں لوگوں نے بنیادی ضروریات حاصل کرنے کے لئے دہائیوں تک انتظار کیا، وزیر اعظم نے کہا، "بنیادی ڈھانچے کے درمیان خامیاں جتنی کم ہوں گی ، اتحاد اتنا ہی مضبوط ہوگا" ۔انہوں نے اس بات کا ذکر کیا کہ ہندوستان سوفیصد سہولیات کی فراہمی کے اصول پر کام کر رہا ہے۔ مقصد یہ ہے کہ ہر اسکیم کا فائدہ ہر مستفید تک پہنچے۔ وزیر اعظم نے سب کے لیے مکان، سب کے لیے ڈیجیٹل کنیکٹیویٹی، سب کے لیے صاف ستھرا کھانا پکانے کا نظام اور سب کے لیے بجلی جیسی اسکیموں کی مثالیں دیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ 100 فیصدشہریوں تک پہنچنے کا مشن صرف اسی طرح کی سہولیات تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ مشن مشترکہ اہداف، متحدہ ترقی اور متحدہ کوششوں کے مشترکہ مقصد پر زور دیتا ہے۔ وزیر اعظم نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ زندگی کی بنیادی ضروریات ملک اور آئین پر عام آدمی کے اعتماد کا ذریعہ بن رہی ہیں اور عام آدمی کے اعتماد کے لیے ایک وسیلے کے طور پر بھی کام کر رہی ہیں۔ اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہ یہ سردار پٹیل کے ہندوستان کا وژن ہے، وزیر اعظم نے کہا، "ہر ہندوستانی کو یکساں مواقع حاصل ہوں گے، اور برابری کا احساس عام  ہوگا۔ آج ملک اس وژن کو پورا ہوتے دیکھ رہا ہے۔‘‘

اس بات کو یاد کرتے ہوئے کہ پچھلے 8 برسوں میں ملک نے ہر اس طبقے کو ترجیح دی ہے جسے کئی دہائیوں سے نظر انداز کیا گیا تھا، وزیر اعظم نے کہا کہ ملک نے قبائلیوں کے فخر کو یاد رکھنے کے لیے قبائلی فخر کا دن منانے کی روایت شروع کی ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم نے بتایا کہ ملک کی کئی ریاستوں میں قبائلی عجائب گھر بنائے جا رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے ہم وطنوں سے مانگڑھ دھام اور جمبوگھوڑا کی تاریخ جاننے کی اپیل کی اور کہا کہ آزادی غیر ملکی حملہ آوروں کے ذریعہ کئے گئے بہت سے قتل عام کے بعد حاصل کی گئی۔ انہوں نے مزید کہا، ’’تبھی ہم آزادی کی قدر اور یکجہتی کی قدر کو سمجھ سکیں گے۔‘‘

وزیر اعظم نے ریمارکس دیے کہ ایکتا نگر ہندوستان کے ایک ماڈل شہر کے طور پر ترقی کر رہا ہے جو نہ صرف ملک میں بلکہ پوری دنیا میں بے مثال ہو گا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ یہ عوام اور شہر کا اتحاد ہے جو عوامی شراکت کی طاقت سے ترقی کر رہا ہے جبکہ اسے نہ صرف ایک عظیم الشان بلکہ  روحانی نقطہ نظر دیا گیا ہے۔  جناب مودی نے مزید کہا کہ"اسٹیچو آف یونٹی کی شکل میں دنیا کے سب سے بڑے مجسمے کے لیے تحریک ہمارے درمیان ہے" ۔

ایکتا نگر کے ترقیاتی ماڈل پر روشنی ڈالتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ شہر کی بات اس وقت ہوگی جب لوگ ماحول دوست ماڈل کے بارے میں بات کریں گے، ملک کو روشن کرنے والے ایل ای ڈی کے ساتھ بجلی بچانے والا ماڈل، شمسی توانائی پر چلنے والے صاف ٹرانسپورٹ سسٹم کا ماڈل۔ طاقت، اور جانوروں اور پرندوں کی مختلف انواع کے تحفظ کا ایک ماڈل۔ وزیر اعظم نے گزرے ہوئے اس کل کو یاد کیا جب انہیں یہاں میاواکی فاریسٹ اور میز گارڈن کا افتتاح کرنے کا موقع ملا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایکتا مال، ایکتا نرسری، تنوع میں اتحاد کو ظاہر کرنے والا عالمی جنگل، ایکتا فیری، ایکتا ریلوے اسٹیشن اور یہ تمام اقدامات قومی اتحاد کو مضبوط کرنے کے لیے ایک تحریک ہیں۔

خطاب کے اختتام پر وزیراعظم نے آزادی کے بعد ملک کے اتحاد میں سردار صاحب کے کردار پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ صدیوں تک اقتدار پر فائز رہنے والے شاہی خاندانوں نے سردار پٹیل کی کوششوں سے ملک کے اتحاد کے لیے ایک نئے نظام کے لیے اپنے حقوق کی قربانی دی۔ آزادی کے بعد کئی دہائیوں تک اس شراکت کو نظر انداز کیا گیا۔ وزیراعظم نے  الفاظ کے ساتھ  اپنی تقریر کااختتام کیا کہ ’’اب ایکتا نگر میں ان شاہی خاندانوں کی قربانیوں کے لیے وقف ایک میوزیم بنایا جائے گا۔ یہ ملک کے اتحاد کے لیے قربانی کی روایت کو نئی نسلوں تک پہنچا دے گا‘‘ ۔

پس منظر

وزیر اعظم کے وژن کی رہنمائی میں، 2014 میں قوم کی یکجہتی، سالمیت اور سلامتی کو برقرار رکھنے اور مضبوط کرنے کے لیے ہماری لگن کو تقویت دینے کے لیے 31 اکتوبر کو راشٹریہ ایکتا دیوس کے طور پر سردار ولبھ بھائی پٹیل کا یوم پیدائش منانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ وزیر اعظم نے سٹیٹس آف یونٹی، کیوڈیا میں راشٹریہ ایکتا دیوس کی تقریبات میں شرکت کی۔ تقریبات میں راشٹریہ ایکتا دیوس پریڈ کا مشاہدہ کیا گیا، جس میں بی ایس ایف اور پانچ ریاستی پولیس فورس کے دستے شامل تھے، ایک ایک شمالی زون (ہریانہ)، مغربی زون (مدھیہ پردیش)، جنوبی زون (تلنگانہ)، مشرقی زون (اڈیشہ) اور شمال مشرقی زون (تریپورہ)۔ دستوں کے علاوہ دولت مشترکہ کھیل 2022 کے چھ پولیس اسپورٹس میڈل جیتنے والے بھی پریڈ میں حصہ لیں گے۔

 

.

 

**********

ش ح ۔س ب۔ف ر

U.No:12021


(Release ID: 1872195) Visitor Counter : 199