وزیراعظم کا دفتر
گجرات کے جام نگر میں متعدد ترقیاتی کاموں کے آغاز کے موقع پر وزیر اعظم کے خطاب کا متن
Posted On:
10 OCT 2022 11:58PM by PIB Delhi
بھارت ماتا کی جے،
بھارت ماتا کی جے،
ڈائس پر موجود گجرات کے معروف اور نرم دل وزیراعلیٰ جناب بھوپندربھائی پٹیل، 2019 کے الیکشن میں جنہوں نے پورے ہندوستان میں سب سے زیادہ مارجن سے جیت حاصل کی، ویسے گجرات ریاست بھارتیہ جنتا پاٹی کے صدر اور پارلیمنٹ میں میرے ساتھی محترم سی آر پاٹل، گجرات سرکار کے کابینی وزرا، سبھی دیگر ممبران، رکن پارلیمان ، اراکین اسمبلی اور بڑی تعداد میں یہاں موجود جام نگر کے میرے پیارے بھائیو اور بہنو،
ساتھیو،
بھروچ سے جام نگر تک، گجرات کی خوشحالی کو وسعت دینے کا یہ تجربہ واقعی حیرت انگیز ہے۔ آج یہاں 8 پروجیکٹوں کا افتتاح اور سنگ بنیاد رکھا گیا ہے۔ پانی، بجلی، کنیکٹیویٹی سے متعلق ان منصوبوں کے لیے آپ سبھی کو بہت بہت مبارکباد۔ آج والمیکی سماج کے لیے ایک خصوصی کمیونٹی ہال کا بھی آغاز ہوا ہے ۔ اس سے ہمارے بھائیو اور بہنو کو مختلف سماجی تقریبات میں بہت مدد ملے گی۔
ساتھیو،
آج جام نگر نے توکمال کر دیا ۔ مجھے ائیر پورٹ سے یہاں آنے میں دیر اس لئے ہوگئی بھائی ، کہ راستے میں جو شاندار استقبال اور آشیرواد دیا ، کبھی نہ بھول سکے ایسا جوش، امنگ اور زیادہ تو میرا دل اس بات سے مطمئن تھا کہ بڑی تعداد میں ماں اور بہنیں یہاں موجود تھیں۔ اور بوڑھی مائیں دعائیں دیں، آشیرواد دیں،اس سے بڑی نعمت کاشی کی سرزمین پراور کیا ہوگی۔ چھوٹی کاشی کا آشیرواد اور بڑی کاشی کا ایم پی۔ ابھی ہی نوراتری گئی ہے، اور کورونا کے دو سال میں سب ٹھنڈا پڑ گیا ہے۔ اور اس بار تو میں نے دیکھا گجرات کے کونے کونے میں نوراتری کی خوشی تھی، اور جام نگر نے بھی شاندارطریقہ سے نوراتری منائی۔ اور نوراتری مکمل ہوئی، دسہرہ گیا اور اب دیوالی کی تیاری بھی شروع کردی۔ آپ کو یاد ہوگا تقریباً دو دہائی پہلے یہی وقت تھا جب جام نگر ، سوراشٹرا، کچھ سمیت پورا گجرات زلزلے سے لرز اٹھا تھا۔ ایسا لگتا تھا کہ گجرات موت کی چادر اوڑھ کر سو رہا ہے۔ اور دکھ کے دن بہت خوفناک تھے، اس زلزلے کے بعد پہلی بار نوراتری، پہلی دیوالی گجرات کے کسی بھی گھر میں نہ تو نوراتری منائی گئی، نہ تو دیوالی منائی گئی۔ زلزلے کے سانحے نے اس قدر مایوسی پھیلائی تھی کہ تقریباً ہم نے مان لیاتھا، لوگوں نے مان لیا تھا کہ اب گجرات کبھی خاموش نہیں بیٹھے گا۔ لیکن یہ تو اپنے ضمیر کی آواز کو سننے والے لوگ ہیں ۔ یہ لوگ تو اپنے خمیر کے مطابق ہی چلتے ہیں ایسے خمیر کو ماننے والے عوام دیکھتے ہی دیکھتے کھڑےہوگئے۔ اعتماد، عہدبستگی نے مایوسی کو ختم کیا اور گجرات کھڑا ہی نہیں ہوا بلکہ دیکھتے ہی دیکھتے گجرات دوڑنے بھی لگا اور آج ملک کی رفتار دینے کی طاقت کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ آپ دیکھو، جو کچھ موت کی چادر اوڑھ کے سویا تھا، اس کچھ کی ترقی کو دیکھنے کے لئے، کچھ کی خوبصورتی دیکھنے کے لئے، کچھ کی فطرت کو دیکھنے کے لئے ملک اور دنیا بھر سے لوگ یہاں کچھ میں آتے ہیں۔ اور ہماری جام نگر کی سینچوری میں پرندے دیکھنے آتےہیں۔ آج جام نگر آیا ہوں تب مجھے جام نگر کے لوگوں سے گزارش کرنی ہے، ابھی دو مہینے پہلے ہی کچھ کے بھوجیا ڈونگر پر زلزلے میں جن لوگوں کو ہم نے کھویا ، ان کی یاد میں اسمرتی ون نام کی یادگار بنائی گئی، شاندار یادگار بنائی گئی ہے۔ امریکہ میں 11-9 کے بعد پوائنٹ زیرو کا جو کام ہوا ہے نہ، یا جاپان میں ہیروشیما کا جو کام ہوا ہے، اس کے بعد جو یادگار بنی ہے اس سے ذرا بھی کم نہیں ۔ گجرات کے زلزلے میں جن لوگوں کو گنوایا ان کی یاد میں یہ یادگار بنائی گئی ہے۔ اس میں جام نگر میں بھی جس نے جان گنوائی ان کی یادگار بھی وہاں رکھی گئی ہے۔ اس لئے میری گزارش ہے کہ جن خاندانوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا تھا، ان سب کو ایک مرتبہ اسمرتی ون جانا چاہئے، اور آپ کے پیارے کا جہاں نام لکھا ہے، وہاں پھول چڑھاکر آئیے گا،اتنی گزارش ہے۔ اور جام نگر کے کسی بھی بھائی کو کچھ جانا ہو تو بُھج میں اس اسمرتی ون جانا بھولنا نہیں ایسی میری درخواست ہے۔
بھائیو-بہنو،
آج جب جام نگر کی سرزمین پر آیا ہوں تب بہت ہی فخر کے ساتھ میں جام صاحب مہاراجہ دگ وجے سنگھ کو بڑے فخر سے خراج عقیدت پیش کرتا ہوں ۔ مہاراجہ دگ وجئے سنگھ نے اپنی رحم دلی اور خود کے کام سے دوسری جنگ عظیم کے وقت پولینڈ سے جو لوگوں کے ساتھ تعلقات بنایا ، ان کے شہریوں کو ایک شاندار مورتی بن کر بڑا کیا۔ ا س کا فائدہ، آج بھی سارے ہندوستان کو مل رہا ہے۔ ابھی یوکرین میں اپنے بھارت کے طلبا پھنسے تھے، ہزاروں طالب علم کو بم اور گولے کے بیچ سے باہر لانا تھا۔ بحران بڑا تھا، لیکن جو کوئی ہم نے تعلقات قائم کئے تھے اس کی وجہ سے ہم طلبا کو باہر نکال کر یہاں لائے۔ لیکن باہر لانے کے بعد پولینڈ کی سرکار نے جو مدد کی اس کی وجہ دگ وجے سنگھ جی کی رحم دلی تھی۔ ہماری کوشش ہے کہ جام صاحب کے شہر کو ترقی کی نئی نئی بلندیوں پر لے جانا۔ اور ترقی کرکے جام نگر کی شان و شوکت بڑھا کر صحیح معنوں میں مہاراجہ دگ وجے سنگھ جام صاحب کو حقیقی خراج عقیدت پیش کریں۔ اور موجودہ حالات میں جام صاحب کھترو تُلیہ سنگھ جی ، جن کا مجھ پر بہت آشیرواد ہے ، ان کا کرم مجھ پر بنا رہے۔ اسی درمیان ان کا درشن کرکے ان کا آشیرواد لینے بھی گیا تھا۔ ہم سب ان کی صحت و سلامتی اور طویل عمری کے لئے ہمیشہ دعا گو رہیں گے۔ اور مجھے پورا یقین ہے کہ ان کی رہنمائی ہمیں حاصل ہوتی رہے گی۔ ساتھیو، جام نگر کرکٹ کی دنیا میں اپنا پرچم لہرا رکھا ہے۔جام نگر کرکٹ کی دنیا نے آج بھی بھارت کے پرچم کو گہرائی کے ساتھ لہرا رہا ہے۔ جام نگر اور سوراشٹر کے کھلاڑیوں نے کرکٹ میں بڑا دم خم دکھایا ہے۔ اور ٹرافی جب لیتے ہیں نہ ، اس وقت گجرات کی آن بان شان کا خیال دل میں اور گہرا ہوجاتا ہے۔ اتنی ساری صلاحیتوں سے بھری خدمت خلق کے جذبے سے پُراس سرزمین کو لاکھوں سلام کرکے ہمیشہ مجھےہمیشہ مسرت حاصل ہوتی ہے اور اس کے ساتھ آپ کی دل سے خدمت متواتر خدمت کرنے کا جومیرا عہد ہے وہ بھی اور مضبوط ہوتا ہے۔
بھائیو ، بہنو
ابھی بھوپندر بھائی بتا رہے تھے ، پنچ شکتی کے تعلق سے، یہ ترقی کے پانچ عہد ہے جس سے گجرات نے اپنے آپ کو مضبوط کیا ہے، اور پانچ عہد ہمالیہ کی طاقت کی طرح آج گجرات کو آگے بڑھا رہا ہے۔ اس میں پہلا عہد عوامی طاقت ، صلاحیتوں کی طاقت، پانی کی طاقت، توانائی کی طاقت اور دفاعی قوت ان پانچ عہدوں کے ستون پر اس گجرات کی شاندار عمارت مضبوطی کے ساتھ اور پورے دم خم کے ساتھ نئی بلندیاں سرکررہی ہے۔ اور 25-20 سال پہلے ہمارا کیا حال تھا بھائی، آپ کو یاد ہے وہ حالات، گجرات کے جو 20 سے 25 سال کے نوجوان ہیں ، جو بچے ابھی پیدا ہورہے ہیں ، وہ تو انتہائی خوش قسمت ہیں، کیونکہ انہوں نے وہ تکالیف اور وہ مصیبتیں نہیں دیکھی ہیں، جو ان کے بڑوں نے دیکھی ہیں۔ ان کے بڑوں نے وہ مصیبتیں ان کے نصیب میں نہیں آنے دی۔ ہم نے پوری طاقت سے ان مصائب سے نجات کے لئے مہم چلائی ، آج میں راستے میں دیکھ رہا تھا بہت بڑی تعداد میں نوجوان لڑکے لڑکیاں کھڑے تھے، آپ اپنے گھروں میں پوچھ لیں گے بھائیو،کہ 20 ، 25 سال پہلے جام نگر اور کاٹھیاواڑ کا کیا حال تھا، یہاں کھیتوں میں پانی پہنچانے کے لئے کتنی مصیبتوں کا سامنا کرنا پڑتا تھا، بچے پیاسے ہوتے تھے، تب ماں کو گھڑا لے کر تین تین کلومیٹر دور پانی لے کر جانا پڑتا تھا۔ ایسے دن بھی ہم نے دیکھیں ہیں بھائیو، اور آج حالات ایسے بدلے ہیں، کہ وہ مصیبتیں اب یاد نہیں رہتیں۔گھنٹوں تک ٹینکروں کے انتظار آئے گا کہ نہیں آئے گا، آئے گا تو اس کی لائن میں کھڑے رہنا، اور اس میں کتنی بار تو ایسا بھی ہوتا تھا، کہ جب آپ کی باری آئی تو ٹینکر کا پانی ختم ہوگیا۔ پورے کاٹھیاواڑ کی یہی حالت تھی۔
ایسا زمانہ ایسا تھا جب مجھے پوری طرح یاد ہے ، اس وقت میں سیاست میں نہیں تھا، تب میں نے اخبار میں ایک فوٹو دیکھی تھی، وہ فوٹو جام نگر کی ہی تھی۔ اور فوٹو کون سی تھی؟ گجرات کے وزیراعلیٰ اس وقت جام نگر آئے تھے، خاص کر کس کے لئے، ایک پانی کی ٹنکی کے افتتاح کے لئے۔ اس پانی کی ٹنکی کے افتتاح کی خبر اخبار کے پہلے صفحہ پر شائع ہوئی تھی۔ اور آج میرے گجرات سے باہر رہنے کے بعد پہلے کے زمانہ میں گجرات کا جو بجٹ تھا نہ، اس سے زیادہ قیمت کے پروجیکٹ کی نقاب کشائی اور سنگ بنیاد آج یہاں کررہا ہوں بھائیو، اس سے پتہ چلے گا کہ گجرات کو اب کسی بھی حال میں آگے لے جانے کی رفتار کو تھمنے نہیں دینا ہے۔ اب ہمیں بلندیوں کی طرف چھلانگ لگانی ہے اور ہمیں سر کو فخر سے اونچا کرکے آگے نکلنا ہے بھائی۔
جب میں نے پہلی بار گجرات کے وزیراعلیٰ کے طور پر ذمہ داری سنبھالی تھی تب جام نگر کے اردگرد کے علاقے کے ہمارے اراکین اسمبلی آتے تھے ، تب وہ کیا لے کر آتے تھے پتہ ہے،سارے ہی پارٹیوں کے رکن اسمبلی آتے تھے، اور ایسا مطالبہ لے کر آتے تھے کہ صاحب راحت کا کام جلد شروع کردیں ، ہمارے یہاں تھوڑی مٹی ڈالیں، تو سڑک بن جائے، اس وقت کے اراکین اسمبلی کچی مٹی کی سڑک کی مانگ کیا کرتے تھے۔ آج میرا رکن اسمبلی کہتا ہے کہ صاحب اب تو پیور روڈ چاہئے ، پیور (خالص) ۔صاحب اب پٹی نہیں فور لین چاہئے ۔ ایک زمانہ تھا ، پانی کی بات آتی تھی تب رکن اسمبلی کہتے تھے، کہ صاحب میرے علاقہ میں ہینڈپمپ ڈلوا دیجئے اور آج سونی یوجنا سے ماں نرمدا سارے گجرات کو پانی فراہم کررہی ہے۔ بھائیو ایک زمانہ تھا کہ ہم ماں نرمدا کا چکر لگا کر ثواب کماتے تھے۔ اب ماتا ہم پر خوش ہوئی ہیں اور وہ گجرات کے کونے کونے میں اپنا چکر لگا کر لوگوں کو آشیرواد دے رہی ہیں، بیداری پیدا کررہی ہیں، توانائیوں سے بھررہی ہیں۔
راج کوٹ کے کمینوٹی ہال کے اندر جب میں نے سونی یوجنا کو لانچ کیا تھا،اس وقت مخالفت کرنے والوں کو مزہ نہیں آیا، ان کا کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ انتخابات آگئے، مودی یہ کچھ نیا لے کر آیا ہے۔ سونی نام کی یہ یوجنا تو بہت مشکل ہے، تب میں نے کہا بھائی، آپ ہینڈپمپ سے آگے نہیں سوچ سکتے۔ میں اتنی بڑی پائپ لائن لگاؤں گا کہ اس میں ماروتی کار میں بیٹھ کر آپ سیر کرسکیں گے۔ آج پائپ لگی اور سونی یوجنا کے ذریعہ پانی کی بہتات ہے یہاں ۔ کاشت کاری بھی جم کر ہوری ہے ۔ اور اس بار تو میرے کسان بھائیوں کو کپاس کی قیمت، مونگ پھلی کی قیمت بھرپور مل رہی ہے۔یعنی ان کے دونوں ہاتھوں میں لڈو ہیں۔ پہلے کبھی بھی ایسی قیمتیں نہیں ملی بھائی۔ اب ہمارے لال پور میں پانی پہنچا ہے۔ لاکھوں ہیکٹیئر زمین کو پانی ملا ہے۔ پائپ لائن ک کے ذریعہ جام نگر ، داریکا، راجکوٹ، پوربندرکے لاکھوں لوگوں کو پینے کا صاف پانی ملے گا۔
گجرات میں جل جیون مشن اس کے لئے جو کام ہورہا ہےاور جو رفتار کے ساتھ کام ہورہا ہے اس کے لئے بھوپندر بھائی اور ان کی ٹیم کو میرا خیرمقدم ہے کہ بھارت سرکار کی یوجنا کو تیز رفتار گجرات میں لاگو کرنے کا کام آپ کی سرکار نے کیا ہے۔ ہماری ماتاوں اور بہنوں کا آشیرواد ملا ہے کیونکہ پانی کا پورا بوجھ ماتا-بہنوں کے اوپر ہوتا ہے۔ گھر میں مہمان آنے والے ہوں اور پانی کی پریشانی ہو تب سب سے بڑی فکر میری ماں-بہنوں کو ہوتی ہے۔ اور یہ ماں بہنوں کے سر سے گھڑا کون اتارے، یہ بیٹا ہی اتارے گا بھائیو۔ آج 100 فیصد پائی سے پانی پہنچانے کا کام ہم کررہے ہیں، ہر گھر جل مشن اس سے طاقت ملنے والی ہے۔
ہماری سرکار غریبوں کی فلاح و بہبود کے لئے مسلسل کام کررہی ہے۔ اس کورونا وبا میں ہم نے پہلی فکر ملک کے غریبوں کی کی تھی۔ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ کسی غریب کے گھر میں چولہا نہ جلے ایسی صورتحال نہیں ہونی چاہئے، جس کی وجہ سے ہم نے غریب کے گھر میں مفت میں راشن پہنچاکر اس ملک کے 80 کروڑ لوگوں کو ایک بھی وقت بھوکا نہیں رہنے دیا۔ اور اپنے یہاں تو انّا کا ایک دانہ کھایا ہو تو کوئی آشیرواد دینا بھولتا نہیں، اور مجھے ملک کے 80 کروڑ لوگوں کا آشیرواد مل رہا ہے، کوٹی-کوٹی آشیرواد مل رہا ہے۔ آپ سب کا آشیرواد مل رہا ہے۔ پردھان منتری غریب کلیان انّا یوجنا دسمبر تک چلنے والی ہے، کسی بھی بحران کے وقت میں غریب کے گھر میں چولہا نہیں بجھنا چاہئے۔
اور دوسرا ون نیشن ون راشن کارڈ، اب ہمارا جام نگر، پہلے تو جام نگر کی شناخت بہت چھوٹی تھی۔ جیسے چھوٹی کاشی کہیں، ویسے ہی جام نگر بھی چھوٹا سا لگتا تھا ۔ آج توگاؤں کی زبان میں کہیں تو ہمارا جام نگر پنچ رنگی ہوگیا ہے، پنچ رنگی۔ اور شہری زبان میں کہیں تو کاسموپولیٹن پورا ضلع کاسموپولیٹن ہو گیا ہے۔ آج پورے ملک سے کام کرنے والے لوگ جام نگر ضلع میں اپنی روزی روٹی کماتے ہیں۔ کسی کو بھوکا نہ رہنے پڑے اس کے لئے ون نیشن ون ون نیشن ون ٹیکنالوجی کے ذریعے بہار سے آیا ہو، اتر پردیش سے آیا ہو، مہاراشٹر سے آیا ہو، آندھرا پردیش سے آیا ہو، تلنگانہ سے آیا ہو، کرناٹک سے آیا ہو، تلنگانہ سے آیا ہو یا کرناٹک سے آیا ہو ، اسے راشن کی دکان میں اس کے گاوں میں کارڈ ہو پھر بھی اسے راشن ملتا رہے، ایسا کام ہوا ہے جس سے اس کےگھر کا چولہا جلتا رہنا چاہئے، ایسا کام ہم نے کیا ہے۔ جام نگر کا نام تو آئل ریفائنری ہے، آئل اکانومی کتنی بڑی توانائی کا شعبہ ملک کا 35 فیصد کروڈ آئل یہ میری جام نگر کی سرزمین پر ریفائنڈ ہوتا ہے، کون سا جام نگر کا باشندہ ہے جس کا سر اونچا نہ ہوتا ہو۔ جام نگر میں صنعتی ترقی کے لئے نریندر اور بھوپندر کی ڈبل انجن کی سرکار برابر کام میں لگ گئی ہے۔ 20 سال پہلے اپنے شہر میں ٹریفک کا یہ حال تھا بھائی۔ اب جام نگر میں روڈ چوڑے ہوں، اس کا بندوبست ہو، اووربرج بنے، اوورپاس بنے، فلائی اوور بنے ، شہر کی بڑھتی ہوئی ترقی کے ساتھ ساتھ عام آدمی کی سہولتیں بھی بڑھے اس کے لئے بھی کام کررہے ہیں اور سمندر کنارے گجرات کے مغرب کی طرف ایک کونے میں بیٹھا اکیلا جام نگر آج کے دور میں ہمیں پال رہا ہے ۔
جام نگر ہندوستان کے کونے کونے سے جڑا ہوا ہونا چاہئے ، اور اس لئے 26 ہزار کروڑ کے خرچ سے امرت سر، بھٹنڈا، جام نگر یہ کوری ڈور کی تعمیر ہورہی ہے۔ یہ کوری ڈور جام نگر کے پورے بھارت کے شمال بھارت میں مضبوطی دلانے کا کام کرنے والا ہے۔ یہاں کی طاقت ، یہاں کا پروڈکشن ، یہاں کے چھوٹے بڑے صنعتی کاروبار جو ہیں ان سب کی شناخت خوشحال شمال بھارت میں یہ ایک ریلوے ٹریک کے ذریعہ طاقت حاصل کرنے والی ہے۔ پنجاب ، ہریانہ، راجستھان، گجرات، اترپردیش ہو ، اتراکھنڈہو، ہماچل ہو یعنی ایک کوری ڈور کے ذریعہ گجرات کے تجارتی کاروبار اور یہاں کی پیداوار کم سے کم خرچ میں، اتنا ہی نہیں یہاں کی سبزیوں اور پھل بھی شمالی بھارت تک پہنچانے والی ہے۔ اپنے گجراتیوں کی ایک خوبی ہے کہ جو بغیر کام کی چیزیں ہیں اس کا بھی استعمال کرنے میں ہم ماسٹرہیں۔ آم رس کھایا ہو تو گٹھلی میں سے ماؤتھ واش بنائیں، کوئی چیز خراب نہیں ہونے دیتے۔ اپنے ہائپر میں 40 میگاواٹ کا شمسی توانائی کا منصوبہ اس کی بہترین مثال ہے۔ جو زمین ویسٹ لینڈ گنی جاتی تھی ایسی زمین پر یہ کارنامہ انجام دے کر کے دکھایا ہے بھائی۔ یعنی کہ ندی- نالے کنارے کی جو جگہ ہوں، اس کا استعمال نہیں ہوتا، اس کو بھی ہم نے استعمال میں لے لیا۔
ساتھیو،
بات چاہے کسانوں کے فلاح وبہبود کی ہو، کہ غریبوں کی زندگی کو بہتر بنانا ہو، صنعتوں کی ترقی ہو، یا پھر انفراسٹرکچر کی سہولیات بڑھانا ہو۔ ہر شعبے میں گجرات نے ترقی کی نئی مثال قائم کی ہے۔ اور جام نگر نے تو عالمی سطح پر اپنی پہچان بنائی ہے۔ جام نگر میں ڈبلیو ایچ او، کورونا کی وجہ سے لوگ ڈبلیو ایچ او کو پہنچاننے لگے ہیں، اس ڈبلیو ایچ او کا سنٹر فار گلوبل ٹریڈیشنل میڈیسن اپنے جام نگر میں ہے۔ جام نگر میں آیوروید یونیورسٹی تھی اس کے اوپر یہ نیا تاج چڑھ گیا ہے بھائی۔ آج جام نگر کی آیوروید یونیورسٹی کو قومی یونیورسٹی کا درجہ مل گیا ہے۔ ہمارا جام نگر یعنی چھوٹی کاشی تو ہے لیکن ہمارا جام نگر سوبھاگیہ نگر کی پہچان ہے۔ اور ہماری سرکار نے تو گجرات کی باندھنی کلا کی ترقی کرنے کے لئےکئی نئے انسیٹیو دیئے ہیں۔ ہست کلا سیتو یوجنا کے ذریعہ، جام نگر کی براس انڈسٹری سرکار کی کئی اسکیموں سے پھلے پھولے ، مجھے یاد ہے میں نیا نیا وزیراعظم بنا، اس وقت جام نگر سے کافی تشویش ناک خبریں موصول ہواکرتی تھیں ، سارے بھائی، مجھ سے ملنے آتے تھے۔ تب براس صنعت کو بحران سے باہر نکال کر ہم آگے بڑھے ہیں۔
بھائیو-بہنو،
ہمارا جام نگر ہو، راج کوٹ ہو، یہ میری کاٹھیاواڑ انجینئرنگ صنعت کی طاقت ہی ہے نہ، کہ وہ چھوٹی سی پن بھی بناتے ہیں اور ایئرکرافٹ کے اسپیئر پارٹس بھی یہاں سے بنکر غیرملکوں میں بن کر جاتے ہیں۔ یہ طاقت ہم نے یہاں کھڑی کی ہے۔
ساتھیو،
ملک میں تجارت و کاروبار کرنا آسان بناہے، پریشانی کم سے کم آئے، حکومت کی مداخلت کم ہو یہی میرا سب سے بڑا مقصد ہے، چھوٹی چھوٹی صنعتیں ہیں، اس میں حکومت کی مداخلت کم سے کم ہوں۔ یہ میری ترجیح ہے۔ پہلے تو یہ حکومت میں کوئی کام مانگو تو پھر سے ایک فارم بھرو، دوسرا کام مانگو، تو یہ فارم بھرو، اتنے فارم بھرو کہ کارخانوں میں اسے جمع کرو تو بھی اس کا سلسلہ ختم نہیں ہوتا۔ وہ صرف فارم ہی بھرا کرے۔ لیکن یہ آپ کو جان کر خوشی ہوگی کہ خاص طور پر چھوٹے صنعتوں کے لئے باعث مسرت ہے کہ 33 ہزار چھوٹے چھوٹے کمپلائنس مانگا جاتا تھا جو حکومت سے میں نے اسے رد کردیا۔ اس کا سب سے بڑا فائدہ ایم ایس ایم ای سیکٹر کو ہوا۔ اس میں جو بھی قاعدے قانون بنائے گئے اسے بہت سہل رکھا گیا۔ پہلی کی حکومت کیا کرتی تھی ، وہ سب آپ کو پتہ ہی ہے۔ اس سے بھگوان بچائے ۔ اپنے یہاں ایسے ضابطے تھے کہ آپ کے یہاں کارخانہ ہو ، اس میں ٹوائلٹ ،باتھروم ہو، لیکن اسے ہر چھ مہینے میں رنگ و روغن نہ کیا گیا ہو، اور اگر یہ چیز سرکار کو بری لگے تو 6 مہینے کی سزا بھگتو۔
ایسے تو کتنے سارے ضابطے تھے، انگریزوں کے زمانے کے قاعدے چلتے تھے۔ مجھے میرے ملک کے تاجروں کو جیل میں نہیں دھکیلنا، دو ہزار کتنے قاعدے تو میں نے ختم کئے ہیں۔ اور یہاں بیٹھے تاجردوستوں کے ذہن میں اور کوئی قانون ہو تو مجھے بتانا۔ بات بات میں جیل میں بند کردو، یہ غلامی کی ذہنیت میں سے کھڑی ہوئی باتیں ہیں، اس میں سے آزادی دلانے کی میں نے مہم چلائی ہے، اور یہ مہم جاری رہنے والی ہے۔ از آف ڈوئنگ بزنس یہ میری سرکار جتنا بھار دیتی ہے نہ، اس کی پہلے گنتی ہی نہیں تھی۔ کیونکہ ہر ایک کو ٹانگ اڑانے کو اس ٹیبل پر جاؤ، اس ٹیبل پر جاؤ۔یہاں آرتی کرو، یہاں پوجاکرو، یہاں پرساد چڑھاؤ یہی چلتا تھا۔ از آف ڈوئنگ میں قاعدے میں رہ کر ضابطے بدلے جس کی وجہ سے دنیا بھر میں جو اپنی رینکنگ تھی نہ اس میں زبردست اچھال آیا ۔ پہلے جب میں 2014 میں آیا، وزیراعظم کے طور پر اپنی خدمت کرنے بھیجا، تب بھارت 142 ویں نمبر پر تھا، پانچ چھ سال محنت کرکے ابھی ہم دوڑتے دوڑے 63 ویں نمبر پر پہنچ گئے ہیں۔ اور ابھی اور زور لگائیں گے تو 50 سے نیچے بھی جاسکتے ہیں بھائی۔ اتنا بڑا اصلاح یہ صرف کاغذ پر نہیں ، چھوٹے بڑے تاجروں کو اس کا فائدہ اس سرزمین پر ملے ایسا کام ہوا ہے۔
بھارت کی حالت دنیا میں دیکھئے، صاحب ، کتنے لوگوں کی صبح کی چائے بگڑ جاتی ہوگی۔ دنیا بھر کے لوگ لکھتے ہیں، ورلڈ بینک لکھے، آئی ایم ایف لکھے، بڑے بڑے مترجم لکھتے ہیں کہ بھارت جب پوری دنیا ڈوب رہی ہے ، انگلینڈ میں گزشتہ 50 سال میں دیکھی نہیں ایسی مہنگائی۔ امریکہ میں گزشتہ 45 سال میں دیکھی نہیں ایسی مہنگائی۔ ترقی کی رفتار تھم گئی ہے، سود کی شرح بڑھ گئی ہے۔ پوری دنیا میں معاشی شعبے میئں اتھل پتھل مچ گئی ہے۔ اس میں واحد بھارت ہے بھائی،جو تیزرفتاری سے آگے بڑھ رہا ہے۔2014 پہلے بھارت دنیا میں معیشت میں 10 ویں نمبر پر تھا، اور اتنے چھوٹے وقت میں 10 سے چھلانگ لگا کر پانچویں نمبر پر پہنچ گئے۔ دنیا کی پہلی پانچ اکانومی میں اپنا نمبر آگیا ہے۔ چھ پر سے پانچ اوپر گئے تو پورا ملک ایک توانائی سے بھر گیا، وجہ کیا تھی ، پتہ ہے مودی وزیراعظم ہے اس لئے نہیں، بات یہ ہے کہ پہلے یہ پانچ نمبر پر وہ لوگ تھے جنہوں نے 250 سال اپنے اوپر راج کیا تھا، اپنے کو غلام بنایا تھا، آج بھارت نے اسے پیچھے چھوڑ کر آگے بڑھ گیا ہے۔ اور ان سب میں صرف سرکار کی پیٹھ تھپ تھپائی نہیں، ہم تو کھلے دل کے انسان ہیں اور اس کے لئے میرا مزدور بھائی ہو، کسان بھائی ہو، ریہڑی والا ہو، تجارت-کاروبار کرنے والا ہو ان سبھی کو اس کاکریڈٹ جاتا ہے۔ اس سب کی وجہ سے ملک آگے بڑھ رہا ہے اور اس وجہ میں انہیں سو سو سلام کرتا ہوں۔
ساتھیو،
گجرات حکومت نے ایک ہفتےپہلے نئی انڈسٹریل پالیسی جاری کی تھی ۔ اور چاروں طرف اس کی واہ واہی ہوئی۔ بھوپندر اور ان کی ٹیم کو میں بہت بہت مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ یہ لوگ ایسی انڈسٹریل پالیسی لائے ہیں جو گجرات کو کہیں بھی رکنے نہیں دینے والی۔ اور اس میں نئی صنعتی پالیسی ، نئے اسٹارٹ اپ، اور مائیکرو انڈسٹری اس کے لئے بھی بہت ہی فائدے مند انتظامات کئے گئے ہیں۔ گجرات کو زیادہ سے زیادہ نوجوانوں کو بلکہ لاکھوں کی تعداد میں روزگار ملے، میں چاہتا ہوں گجرات کے نوجوان اس نئی صنعتی پالیسی کا فائدہ اٹھائیں، تربیت حاصل کریں، ان کا ہاتھ پکڑنے کے لئے میں تیار ہوں۔
اپنے جام نگر کے پورٹ لائن ، اپنا ساحلی کنارہ، بھرپور مواقع رکھتا ہے۔ سینکڑوں طرح کی نسلیں اور اب بھارت نے ڈالفن کا بھی ایک نیا پروجیکٹ شروع کیا۔ چیتا کا تو ملک میں جے جے کارہوگیا۔ اب ہم ڈالفن پر توجہ دینے والے ہیں۔ یہاں جام نگر میں ڈولفن ہے، اس کے تحفظ اور ترقی کے لئے منصوبے بن رہے ہیں اور اس کی وجہ سے جام نگر ، داریکا،بیٹ داریکا پورے سمندری ساحلوں پر ایکو ٹورازم کا بڑا علاقہ ترقی یافتہ بننا ہے۔ اور بھائیو –بہنو کو میں بہت بہت سلام پیش کرتا ہوں اور ان کی عزت افزائی کرتا ہوں کیونکہ ان کا احساس گجرات کے لئے ہمیشہ زندہ رہتا ہے۔ سمندر کی پٹی پر گیرکائیدیسرباندھ کا کام جن لوگوں نے کیا تھا، چپ چاپ خاموشی کے ساتھ۔ مزہ تو دیکھئے ، کہ جب نرم دل کے ساتھ کوئی لیڈر شپ کام کرنے کے لئے تیار ہوتا ہے تب پتہ چلتا ہے کہ کوئی بھی مخالفت بنا پوٹلی باندھ کر بھائی آپ کا ہے لے لیجئے۔ یہ نرم دلی کا نتیجہ ہے، اور اتنا ہی نہیں پورے گجرات کے سمندر کنارے پر صفائی کرارہے ہیں بھوپندر بھائی۔ قانون و انتظام کو تسلیم کرنے میں ہی سب کی بھلائی ہے۔ اور گجرات نے گزشتہ 20 برسوں میں امن وامان دیکھا ہے، اسی کی وجہ سے ترقی اور خوشحالی کے راستے کھلے ہیں بھائیو،اتحاد کے عہد کے ساتھ، کندھے سے کندھا ملاکر گجرات چل رہا ہے۔ پہلے تو روز فسادات ہوتے تھے ، جام نگر بھی اس میں شامل تھا، آج ان سب سے ہم آزاد ہوگئے ہیں۔ آج گجرات میں نریندر-بھوپندر کی ڈبل انجن کی سرکار تمام طرح کے منصوبے انتہائی تیزرفتاری کے ساتھ چل رہے ہیں اور ہمیں یہ رفتار برقرار رکھنی ہے اور ترقی کے یہ منصبوبے جام نگر اور سوراشٹر کا اہم ستون بناہوا ہے۔ مجھے پورا یقین ہے کہ نوجوانوں ، بزرگوں کی زندگیوں میں امن و سکون آئے ، اس کے لئے ہم مسلسل کام کررہے ہیں۔
بھائیو-بہنو،
جام نگر کی سرزمین کو سلام ، آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ۔ اور استقبال۔ اور پھر سے ایک پورے راستے میں مائیں اور بہنیں جو آشیرواد دے رہی تھیں ، ان کے درشن سے اور آشیرواد سے ہماری زندگی کامیاب ہوجائے گی ۔ آج میری خوش قسمتی کا بڑا دن ہے، اتنا سرا آشیرواد ، ان کا بھی میں احسان مانتا ہوں ، دونوں ہاتھ اوپر کرکے میرے ساتھ بولئے
بھارت ماتا کی جے، بھارت ماتا کی جے
************
ش ح۔ س ک ۔ م ص
(U: 11268)
(Release ID: 1866772)
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam