وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے، سابر کانٹھا میں سابر ڈیری میں 1000 کروڑ روپے سے زیادہ  مالیت کے متعدد منصوبوں کا افتتاح کیااور سنگ بنیاد رکھا


خطے میں دیہی معیشت کو فروغ دینے اور مقامی کسانوں اور دودھ پیدا کرنے والوں کی آمدنی میں اضافہ کرنے میں مدد دینے کے منصوبے

’’ایف پی اوز کے ذریعے چھوٹے کسان، ڈبہ بندخوراک، ویلیو لنکڈ ایکسپورٹ اور سپلائی چین سے منسلک ہو رہے ہیں‘‘

’’کسانوں کے لیے متبادل آمدنی کے ذرائع پیدا کرنے کی حکمت عملی نتیجہ خیز ہے‘‘

Posted On: 28 JUL 2022 2:34PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج گدھوڈا چوکی، سابر کانٹھا، گجرات میں سابر ڈیری میں 1000 کروڑ روپے سے زیادہ  مالیت کے متعدد منصوبوں کا افتتاح کیااور سنگ بنیاد رکھا ۔ان منصوبوں سے  مقامی کسانوں اور دودھ  پیدا کرنے والوں کو بااختیار بنایا جائے گا اور ان کے آمدنی میں اضافہ ہوگا۔ اس سے خطے میں دیہی معیشت کو بھی فروغ ملے گا۔وزیر اعظم نے سوکنیا سمردھی اسکیم  اور سرکردہ دودھ پیدا کرنے والی خواتین ڈیری مالکان کو کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر گجرات کے وزیر اعلیٰ بھوپیندر بھائی پٹیل بھی موجود تھے۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ’’آج سابر ڈیری وسیع ہوچکی ہے۔ یہاں سینکڑوں کروڑوں روپئے سے نئے منصوبے قائم کئے جارہے ہیں۔ سابر ڈیری کی استعداد میں اور زیادہ اضافہ ہوگا، جس میں  جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ دودھ کا ایک پاور پلانٹ اور ایسپٹک پیکنگ کی ایک اور شاخ شامل ہوگا‘‘۔ وزیر اعظم نے جناب بھورا بھائی پٹیل کو بھی یاد کیا، جو سابر ڈیری کی شخصیات میں سے ایک ہیں۔وزیر اعظم نے علاقے اور مقامی لوگوں کے ساتھ اپنی طویل مدتی  وابستگی کی بھی یاددہانی کرائی۔

وزیر اعظم نے ، دو دہائی قبل کی محرومی اور خشک سالی کی صورتحال کو یاد کیا۔ انھوں نے یاد دہانی کرائی کہ کس طرح انھوں نے بطور  وزیر اعلیٰ، عوام کا تعاون حاصل کیا اور خطے کی صورتحال کو بہتر بنانے کی کوشش کی تھی۔ انھوں نے کہا کہ مویشی پروری اور ڈیری ان کاوشوں کا کلیدی عنصر ہے۔ انھوں نے چارہ، دوائی فراہم کرکے مویشی پروری کو فروغ دینے کے اقدامات اور مویشیوں کے لیے آیورویدک علاج کو بھی فروغ دینے کے اقدامات کے بارے میں بھی بات کی۔ انھوں نے گجرات جیوتی گرام اسکیم کا ذکر ترقی کے گہوارے کے طور پر کیا۔

وزیر اعظم نے فخر کے ساتھ یہ واضح کیا کہ گذشتہ دو دہائیوں میں کئے گئے اقدامات کی وجہ سے، گجرات میں  ڈیری کی مارکیٹ ایک لاکھ کروڑ روپئے مالیت کی ہوگئی ہے۔ انھوں نے 2007 اور 2011 میں اپنے پہلے کے دوروں اور خواتین کی شرکت بڑھانے کی اپنی درخواست کی یاد دہانی کرائی۔ اس وقت زیادہ تر کمیٹیوں میں خواتین کی  اچھی نمائندگی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دودھ کی قیمت کی ادائیگی زیادہ تر خواتین کو کی جاتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ  ان تجربات کو دیگر شعبوں میں بھی استعمال کیا جارہا ہے۔ آج، ملک میں 10000 فارمر پرڈیوسر ایسوسی ایشن (ایف پی اوز) کی تشکیل کا کام پورے زور وشور سے جاری ہے۔ ان ایف پی اوز کے ذریعے چھوٹے کسان، ڈبہ بند خوراک، ویلیو لنکڈ ایکسپورٹ اور سپلائی چین سے براہ راست منسلک ہوسکیں گے۔ انھوں نے کہا کہ گجرات کے کسانوں کو بھی اس سے کافی فائدہ ہونے والا ہے۔

انھوں نے کہا کہ کسانوں کے لیے متبادل آمدنی کے ذرائع پیدا کرنے کی حکمت عملی ، نتیجہ خیز ثابت ہو رہی ہے۔ باغبانی، ماہی گیری، شہد کی پیداوار سے کسانوں کو اچھی ا ٓمدنی ہو رہی ہے۔ کھادی اور گرام ادیوگ کا کاروبار پہلی مرتبہ ایک لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ مالیت کا ہوگیا ہے۔ دیہاتوں میں اس شعبے میں 1.5 کروڑ روپئے سے زیادہ روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔ پیٹرول میں ایتھانول کی آمیزش میں اضافہ کرنے جیسے اقدامات، کسانوں کے لیے نئی راہیں وضع کر رہے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ’’2014 تک ملک میں 400 ملین لیٹر سے کم ایتھانول کی آمیزش کی گئی تھی۔ آج یہ تقریباً 400 کروڑ لیٹر تک پہنچ گئی ہے۔ ہماری حکومت نے گذشتہ دو برسوں میں ایک خصوصی مہم چلا کر ، 3 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو ، کسان کریڈٹ کارڈ بھی فراہم کئے ہیں‘‘۔

وزیر اعظم نے کہا کہ یوریا کی نیم –کوٹنگ، بند ہوئے ہوئے کھاد کے پلانٹ کھولنے اور نینو کھاد کو فروغ دینے اور عالمی سطح پر قیمتوں میں اضافے کے باوجود، مناسب قیمت پر یوریا کی دستیابی کو یقینی بنانے جیسے اقدامات سے ملک اور گجرات کے کسانوں کو فائدہ پہنچا ہے۔ سجلم سفلم اسکیم نے سابر کانٹھا ضلع کے کئی تحصیلوں کو پانی فراہم کیا ہے۔  انھوں نے کہا کہ اسی طرح،ضلع اور قریبی علاقوں میں غیر معمولی پیمانے پر رابطوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ریلوے اور شاہراہوں کے منصوبے سے خطے میں رابطوں میں بہتری آئی ہے۔ انھوں نے کہا کہ یہ رابطہ ، سیاحت اور نوجوانوں کے لیے ملازمتوں کو یقینی بنانے میں مدد کر رہا ہے۔

آزادی کا امرت مہوتسو کی اہمیت کا اعادہ کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے مقامی قبائلی رہنماؤں کی قربانیوں کو یاد کیا۔وزیر اعظم نے مطلع کیا کہ حکومت نے  15 نومبر کو ، بھگوان برسا منڈا جی  کے یوم پیدائش کو ، جن جاتیہ گورو دیوس کے طور پر قرار دیا ہے۔  انھوں نے مزید کہا کہ’’ہماری حکومت ملک بھر میں قبائلی مجاہدین آزادی کی یاد میں ایک خصوصی میوزیم بھی بنا رہی ہے‘‘۔ انھوں نے کہا کہ ’’پہلی بار قبائلی سماج سے تعلق رکھنے والی ملک کی بیٹی، ہندوستان کے اعلیٰ ترین آئین عہدے پر فائز ہوئی ہے۔ ملک نے محترمہ دروپدی مرمو جی کو  اپنا صدر جمہوریہ بنایا ہے۔ یہ 130 کروڑ سے زیادہ ہندوستانیوں کے لیے انتہائی فخر کا لمحہ ہے‘‘۔

انھوں نے  ملک کے لوگوں سے ’ہر گھر ترنگا مہم‘ میں بڑھ چڑھ کر اور جوش وخروش سے حصہ لینے کی درخواست کی۔

منصوبوں کی تفصیلات:

وزیر اعظم نے ، سابر ڈیری میں تقریباً 120 میٹرک ٹن یومیہ (ایم ٹی پی ڈی) کی صلاحیت کے ساتھ پاؤڈر پلانٹ کا افتتاح کیا۔ اس پورے پروجیکٹ کی کل لاگت 300 کروڑ روپئے سے زیادہ کی ہے۔پلانٹ کی تنصیب وترتیب، خوراک کے تحفظ کے عالمی معیار کے عین مطابق ہے۔ یہ تقریباً صفر اخراج کے ساتھ توانائی کی انتہائی بچت ہے۔ یہ پلانٹ جدید ترین اور مکمل طور پر خودکاربلک پیکنگ لائن سے لیس ہے۔

وزیر اعظم نے سابر ڈیری میں ایسپٹک دودھ پیکیجنگ پلانٹ کا بھی افتتاح کیا۔ یہ ایک جدید ترین پلانٹ ہے جس کی صلاحیت 3 لاکھ لیٹر یومیہ کی ہے۔ اس منصوبے پر تقریباً 125 کروڑ روپئے کی مجموعی سرمایہ کاری کی گئی ہے۔پلانٹ میں توانائی کی انتہائی بچت اور ماحول دوست ٹیکنالوجی کے ساتھ،خودکار نظام ہے۔ اس منصوبے سے دودھ پیدا کرنے والوں کو بہتر معاوضہ حاصل کرنے کو یقینی بنانے میں مدد ملے گی۔

وزیر اعظم نے سابر پنیر اور وہی ڈرائنگ پلانٹ پروجیکٹ کا سنگ بنیاد بھی رکھا۔ اس پروجیکٹ کے لیے  تخمینی مختص رقم  تقریباً 600 کروڑ روپئے ہے۔یہ پلانٹ چیڈر پنیر (20 ایم ٹی پی ڈی)،موزاریلا پنیر (10 ایم ٹی پی ڈی) اور پروسیسڈ پنیر (16 ایم ٹی پی ڈی) تیار کرے گا۔پنیر کی تیاری کے دوران پیدا ہونے والی وہی کو بھی وہی ڈرائنگ پلانٹ میں خشک کیا جائے گا جس کی گنجائش 40 ایم ٹی پی ڈی ہے۔

سابر ڈیری ، گجرات کوآپریٹیو دودھ مارکیٹنگ فیڈریشن (جی سی ایم ایم ایف)، کا ایک حصہ ہے، جو امول برانڈ کے تحت دودھ اور دودھ کی مصنوعات کی پوری رینج تیار کرتی ہے اور مارکیٹ کرتی ہے۔

*****

U.No.8305

(ش ح - اع - ر ا)   

 



(Release ID: 1845849) Visitor Counter : 146