وزیراعظم کا دفتر
شری رام بہادر رائے کی کتاب کے اجراء پر پی ایم مودی کے خطاب کا اردو ترجمہ
Posted On:
18 JUN 2022 9:57PM by PIB Delhi
نمسکار!
ہمارے ملک کے عوام کوترغیب دینے والے رشیوں نے منتر دیا تھا - 'چرے ویتی- چرے ویتی'۔
ایک صحافی کے لیے یہ منتر، نئے خیالات کی تلاش اور معاشرے کے سامنے کچھ نیا لانے کا جذبہ ایک فطری عمل ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ جس طرح رام بہادر رائے جی اپنی زندگی کے طویل سفر میں اس ’’سادھنا‘‘ میں مصروف رہے،آج اسی طرح ان کا ایک اور کارنامہ ہمارے سامنے ہے۔ مجھے امید ہے کہ یہ کتاب ’بھارتیہ سمویدھان: اَن کہی کہانی‘ اسم با مسمی ثابت ہوگی اور ملک کے سامنے آئین کو زیادہ جامع انداز میں پیش کرے گی۔ میں اس انوکھی کوشش کے لیے رام بہادر رائے جی اور اس کی اشاعت میں شامل تمام لوگوں کو تہہ دل سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔
دوستو
آپ سب ملک کے دانشور طبقے کی نمائندگی کرتے ہیں۔ قدرتی طور پر، آپ نے اس کتاب کی ریلیز کے لیے ایک خاص دن اور وقت کا انتخاب کیا ہے! یہ ملک کی آزادی کے امرت مہوتسو کا وقت ہے۔ آج ہی کے دن 18 جون کو اصل آئین کی پہلی ترمیم پر اس وقت کے صدرجمہوریہ راجندر پرساد نے دستخط کیے تھے اور ہمارے آئین کی جمہوری تحریک کے پہلے دن کا آغاز کیا تھا۔ اور آج ہی کے دن ہم اس کتاب کی رونمائی کر رہے ہیں جو آئین کو ایک خاص نقطہ نظر سے دیکھتی ہے۔ یہ ہمارے آئین کی سب سے بڑی طاقت ہے، جو ہمیں نظریات کے تنوع اور حقائق اور سچائیوں کی تحقیق کے لیے تحریک دیتی ہے۔
دوستو
ہمارا آئین آزاد ہندوستان کے ایک ایسے تصور کے طور پر ہمارے سامنے آیا تھا، جو ملک کی کئی نسلوں کے خوابوں کو شرمندہ ٔ تعبیر کر سکے۔ آئین کی تیاری کے لیے دستور ساز اسمبلی کا پہلا اجلاس آزادی سے کئی ماہ قبل 9 دسمبر 1946 کو ہوا تھا۔ اس اجلاس کے پیچھے ایک بہت بڑا تاریخی تناظر، وقت اور حالات تھے! آپ سب جو تاریخ اور آئین کا علم رکھتے ہیں اس سے واقف ہیں۔ لیکن، مجھے اس کے پیچھے ایک جذباتی پہلو بھی نظر آتا ہے۔ یہ بے یقینی کا دور تھا، ہماری تحریک آزادی کو بہت سے چیلنجوں کا سامنا تھا، لیکن پھر بھی ہمارے ملک کا اعتماد اس قدر پختہ تھا کہ اسے اپنی آزادی پر پورا یقین تھا۔ آزادی سے بہت پہلے، ملک نے آزادی کی تیاری شروع کر دی تھی اور اپنے آئین کے فریم ورک کے لیے بات چیت شروع کر دی تھی۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کا آئین صرف ایک کتاب نہیں ہے۔ یہ ایک خیال، عزم اور آزادی پر یقین ہے۔
دوستو
آج قوم آزادی کے امرت مہوتسو کے دوران تحریک آزادی کے ان کہے ابواب کو سامنے لانے کی اجتماعی کوشش کر رہی ہے۔ وہ مجاہدین جنہیں اپنا سب کچھ قربان کرنے کے بعد بھی بھلا دیا گیا، وہ واقعات جو جدوجہد آزادی کو ایک نئی سمت دینے کے بعد بھی فراموش کر دیے گئے اور وہ افکار جنہوں نے جدوجہد آزادی کو توانائی بخشی، آزادی کے بعد بھی ہمارے عزائم سے دور ہو گئے۔ ملک اب انہیں دوبارہ ایک کڑی میں پرو رہا ہے تاکہ ماضی کے شعور کو مستقبل کے ہندوستان میں مضبوط کیا جاسکے۔ اس لیے آج ملک کے نوجوان ان کہی تاریخ پر تحقیق کر رہے ہیں اور کتابیں لکھ رہے ہیں۔ امرت مہوتسو کے تحت کئی پروگرام منعقد کیے جا رہے ہیں۔ یہ کتاب ’بھارتیہ سمویدھان: اَن کہی کہانی‘ ملک کی اسی مہم کو ایک نئی تحریک فراہم کرے گی۔ آزادی کی تاریخ کے ساتھ ساتھ ہمارے آئین کے ان کہے ابواب ملک کے نوجوانوں کو ایک نئی سوچ دیں گے اور ان کے علمی مباحث کو وسیع کریں گے۔ رام بہادر جی نے مجھے اس کتاب کی ایک کاپی بہت پہلے بھیجی تھی۔ کچھ صفحات پلٹتے ہوئے مجھے بہت سی دلچسپ باتیں اور خیالات ملے۔ آپ نےایک جگہ لکھا ہے: "آئین ہند کی تاریخ کو جدوجہد آزادی کے گمشدہ دھارا تصور کر لیا گیا ہے، لیکن ایسا نہیں ہے۔ آئین سے واقف ہونا ہر شہری کا فرض ہے"۔ آپ نے کتاب کے آغاز میں یہ بھی لکھا ہے کہ آئین کے تئیں آپ کی خصوصی دلچسپی ایمرجنسی کے دوران بیدار ہوئی تھی، جب آپ کو میسا (ایم آئی ایس اے) کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔ یعنی آئین نے آپ کو آپ کے حقوق سے آشنا کرایا اور جب آپ نے اس کی گہرائی تک تحقیق کی تو آپ نے آئین کے تصور کو ایک شہری فرض کے طور پر پہچانا۔ حقوق اور فرائض کی یہی ہم آہنگی ہمارے آئین کو خاص بناتی ہے۔ اگر ہمارے حقوق ہیں تو ہمارے فرائض بھی ہیں اور اگر ہمارے پاس فرائض ہیں تو حقوق بھی اتنے ہی مضبوط ہوں گے۔ اس لیے ملک آزادی کے ’امرت کال‘ میں آج فرض کے احساس کی بات کر رہا ہے اور فرائض پر اتنا زور دے رہا ہے۔
دوستو
جب ہم ایک نئے عزم کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں، تو ہمارا علم ہی ہمارا شعور بن جاتا ہے۔ احساس وہی ہے جو ہمیں روشن کرتا ہے۔ لہذا، بحیثیت قوم، ہم آئین کی صلاحیت کا استعمال اس حد تک کر پائیں گے جتنا ہم اپنے آئین کو گہرائی سے جانیں گے۔ گاندھی جی نے کس طرح ہمارے آئین کے تصور کو قیادت بخشی ، کس طرح سردار پٹیل نے مذہب کی بنیاد پر علیحدہ انتخابی نظام کو ختم کرکے ہندوستانی آئین کو فرقہ پرستی سے آزاد کیا، کس طرح ڈاکٹر امبیڈکر نے آئین کے دیباچے میں بھائی چارے کو شامل کیا اور 'ایک بھارت شریشٹھ بھارت'کی شکل دی، اور کس طرح ڈاکٹر راجندر پرساد جیسے دانشوروں نے آئین کو ہندوستان کی روح سے جوڑنے کی کوشش کی۔ یہ کتاب ہمیں ایسے ان کہے پہلوؤں سے متعارف کراتی ہے۔ یہ تمام پہلو ہماری رہنمائی بھی کریں گے کہ ہمارے مستقبل کی سمت کیا ہونی چاہیے۔
دوستو! ہندوستان فطری طور پر ایک آزاد سوچ رکھنے والا ملک رہا ہے۔ جمود ہماری بنیادی فطرت کا حصہ نہیں ہے۔ دستور ساز اسمبلی کی تشکیل سے لے کر اس کے مباحث تک، آئین کی منظوری سے لے کر اس کے موجودہ مرحلے تک، ہم نے مسلسل ایک متحرک اور ترقی پسند آئین دیکھا ہے۔ ہم نے بحث کی، سوالات اٹھائے، بحث کی اور تبدیلیاں کیں۔ مجھےپورا یقین ہے کہ یہی تسلسل ہمارے عوام اور عوام کے ذہنوں میں قائم و دائم رہے گا۔ ہم مسلسل تحقیق کرتے رہیں گے اور پہلے سے بہتر مستقبل کی تعمیر کریں گے۔ تمام روشن خیال لوگ اسی طرح ملک کی اس تحریک کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔ اس یقین کے ساتھ، آپ کا بہت بہت شکریہ!
دستبرداری: یہ وزیراعظم کے خطاب کا تخمینی ترجمہ ہے۔ اصل خطاب ہندی میں کی گئی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
(ش ح ۔ رض ۔ ج ا (
(18.06.2022)
U-6639
(Release ID: 1835239)
Visitor Counter : 194
Read this release in:
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Assamese
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Odia
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam