وزیراعظم کا دفتر

گجرات کے اٹکوٹ  میں ماتوشری کے ڈی پی ملٹی اسپیشلٹی اسپتال کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 28 MAY 2022 3:59PM by PIB Delhi


بھارت ماتا کی - جے

بھارت ماتا کی -  جے

گجرات کے مقبول وزیراعلیٰ جناب بھوپندر بھائی پٹیل  جی، گجرات بھارتی جنتا پارٹی کے صدر سی آر پاٹل ، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی، پروشوتم روپالا جی، منسکھ مانڈویہ جی، ڈاکٹر مہندر مونجپارا جی، ہمارے سینئر لیڈر جناب وجو بھائی والا جی، جناب وجے روپانی جی ، پٹیل سیوا سماج ٹرسٹ کے سبھی  ٹرسٹی، سبھی داتا، بڑی تعداد میں ہمیں آشرواد دینے کے لئے یہاں  موجود  قابل احترام سنتوں،  گجرات حکومت کے دیگر وزراء، ایم پیز، ایم ایل اے، اور یہاں اتنی  گرمی کے باوجود  بھی اٹکوٹ میں بڑی تعداد میں آشرواد دینے کے لئے آئے ہوئے میرے پیارے بھائیو اور بہنو،

مجھے خوشی ہے کہ آج یہاں  ماتوشری کے ڈی پی ملٹی -اسپیشلٹی  استال کاافتتاح ہوا ہے۔ یہ اسپتال سوراشٹر میں صحت کی خدمات کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔ جب حکومت کی کوششوں میں عوام کی محنت شامل ہو جاتی ہے تو خدمت کرنے  کی ہماری طاقت  بھی کئی گنا بڑھ جاتی ہے۔ راجکوٹ میں بنا یہ جدیداسپتال اس کی ایک بہت بڑی مثال ہے۔

بھائیو اور بہنو،

مرکز میں بی جے پی کی قیادت والی این ڈی اے حکومت ملک کی خدمت کے 8 سال مکمل کر رہی ہے۔ آپ سبھی نے مجھے آٹھ سال پہلے رخصت کیا تھا، لیکن آپ کی  محبت بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ آج جب میں گجرات کی سرزمین پر آیا ہوں تو میں اپنا سر جھکاکر گجرات کے تمام شہریوں کا احترام کرنا چاہتا ہوں۔ آپ نے مجھے جو سنسکار دیئے ، آپ نے جو مجھے تعلیم دی ، آپ نے جو مجھے سماج کے لئے کیسے جینا چاہئے ، یہ  جو سب باتیں سکھائیں اسی کی بدولت گزشتہ آٹھ  سال مادروطن کی خدمت میں میں نے کوئی کسر نہیں چھوڑی ہے۔ یہ آپ ہی کے سنسکار ہیں ، اس مٹی کے سنسکار ہیں ، پوجیہ باپو اور سردار ولبھ بھائی پٹیل  کی اس مقدس سرزمین کے سنسکار ہے کہ آٹھ سال میں غلطی سے بھی ایسا کچھ نہیں ہونے دیا ہے ، نہ کچھ کیا ہے، جس کی وجہ سے آپ کو  یا ملک کے کسی شہری کو اپنا سر جھکانا پڑے۔

ان برسوں میں ہم نے غریب کی خدمت ، بہتر حکمرانی اور غریبوں کی بہبود کو اولین ترجیح دی ہے۔ سب کا ساتھ ، سب کا وکاس ، سب کا وشواس ، سب کا پریاس ، اس منتر پر چلتے ہوئے ہم نے ملک کی ترقی کو نئی رفتار دی ہے۔ ان 8 برسوں میں ہم نے پوجیہ باپو اور سردار پٹیل کے خوابوں کا بھارت بنانے کے لئے ایمانداری سے کوشش کی ہے۔ پوجیہ باپو ایک ایسا بھارت چاہتے تھے جو ہر غریب ، دلت، محروم ، مظلوم ، ہمارے آدیواسی بھائی بہن ، ہماری مائیں ، بہنیں ان سب کو بااختیار بنائے۔ جہاں سوچھتا  اور صحت طرز زندگی کا حصہ بنے۔ جس کا  معاشی نظام ملک کے وسائل سے ہی چلے۔

ساتھیو،

تین کروڑ سے زیادہ غریبوں کو پکے مکان، 10 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو کھلے میں رفع حاجت سے نجات، 9 کروڑ سے زیادہ غریب بہنوں کو دھوئیں سےنجات، ڈھائی کروڑ سے زیادہ غریب خاندانوں کو بجلی کنکشن، 6 کروڑ سے زیادہ خاندانوں کو نل سے جل ، 50 کروڑ سے زیادہ بھارتیوں کو 5 لاکھ روپے تک مفت علاج کی سہولت۔ یہ صرف اعداد و شمار نہیں ہیں میرے بھائیو اور بہنو۔ یہ صرف اعداد و شمار نہیں ہیں، بلکہ غریب کے وقار کو یقینی بنانے کے ہمارے عزم کا ثبوت ہیں، ثبوت ساتھیو۔

بھائیو اور بہنو،

غریبوں کی سرکار ہوتی  ہے تو کیسے اس کی خدمت کرتی ہے ، کیسے اسے بااختیار بنانے کے لیے کام کرتی ہے، یہ آج پورا ملک دیکھ رہا ہے۔ 100 سال کے سب سے بڑے بحران میں، کورونا وبا کی اس گھڑی میں بھی، ملک نے  یہ لگاتار محسوس کیا ہے۔ وبا شروع  ہوئی تو غریبوں کے سامنے کھانے پینے کا مسئلہ پیدا ہوا ،  تو ہم نے ملک کے اناج کے ذخیرے  ملک کے عوام کے لیے کھول دیے۔ہماری ماؤں بہنوں کو عزت  سے جینے کے لئے جن دھن بینک کھاتے میں راست پیسے  جمع کیے، کسانوں اور مزدوروں کے بینک کھاتے میں پیسے جمع کیے، ہم نے مفت گیس سلنڈر کا بھی بندوبست کیا تاکہ غریبوں کی  رسوئی  چلتی رہے،  اس کے گھر کا چولہا  کبھی بجھ نہ پائے۔ جب علاج کا چیلنج بڑھا تو ، ہم نے ٹیسٹ سے لے کر ٹریٹمنٹ تک کی سہولت کو غریب کے لئے آسان بنادیا۔  جب ویکسین آئی تو، ہم نے یہ یقینی بنایا کہ ہر بھارتی کو ویکسین لگے،مفت لگے ۔ آپ سب کو ویکسین لگی ہے نہ ؟  ٹیکہ کاری ہوگئی ہے نہ ؟کسی کو بھی ایک پائی بھی ادا نہیں کرنی پڑی ہے۔ ؟ ایک روپئے بھی خرچ کرنا پڑا ہے آپ کو ؟

بھائیو اور بہنو،

ایک طرف کورونا کی یہ مشکل  گھڑی ، عالمی وبا اور آج ، آج کل تو آپ دیکھ رہے ہیں کہ جنگ بھی جاری ہے۔ ٹی وی پر نصف وقت جنگ کی خبریں ہر کسی کو تشویش میں مبتلا کرتی ہیں۔ ان حالات میں بھی ہم نے مسلسل کوشش کی کہ ہمارے غریب بھائی بہن کو ، ہمارے مڈل کلاس کو ، متوسط ​​طبقے کے بھائی بہنوں کو مشکل کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ اب ہماری حکومت سہولیات کو 100 فیصد شہریوں تک پہنچانے کے لئے مہم چلا رہی ہے۔ جو جس بات کا حقدار ہے ، اسے اس کا حق ملنا چاہئے۔

جب ہر شہری تک سہولیات پہنچانے کا نشانہ ہوتا ہے  تو امتیازی سلوک بھی ختم ہوتا ہے، بدعنوانی کی گنجائش بھی نہیں ہوتی، نہ بھائی بھتیجاواد رہتا ہے ، نہ ذات پات کا فرق رہتا ہے۔ اس لئے ہماری حکومت بنیادی سہولیات سے جڑی اسکیموں کو سیچوریشن تک 100 فیصد پہنچانے میں دل و جان سے مصروف ہے۔ ریاستی حکومتوں کو بھی ہم مسلسل اس کام کے لئے حوصلہ افزائی کررہے ہیں، تعاون کررہے ہیں۔ ہماری یہ کوشش ملک کے غریبوں کو ، ملک کے متوسط طبقے کو بااختیار بنائے گی۔ ان کی زندگی مزید سہل بنائے گی۔

اور آج جب یہاں جسدن میں پہلا سپر اسپیشلٹی اسپتال اور اٹکوٹ میں ، میں یہاں آیا  اور استپال دیکھنے جانے کا موقع ملا ، تمام داتاؤں اور ٹرسٹیوں سے ملنے کا موقع ملا ۔ اور ٹرسٹیوں نے مجھے کہا  صاحب، پیچھے مڑ کر دیکھنا مت، یہاں کوئی بھی آئے گا، وہ واپس نہیں جائے گا۔ یہ ٹرسٹی کے الفاظ اور ان کا جذبہ  اور ایک جدید اسپتال اپنے گھرآنگن ۔ میں بھرت بھائی بوگھرا کو ، پٹیل سیوا سماج کے سبھی ساتھیو کا جتنا شکریہ ادا کروں اتنا کم ہے۔ پٹیل سیوا سماج نے لگن کے جذبے سے آج جو بڑا کام کیا ہے ، اس کے لئے آپ سبھی شکریہ کے حقدار ہیں اور اس میں سے تحریک لے کر آپ سب سماج کے لئے کچھ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

عام طور پر کوئی فیکٹری کا افتتاح کرنے گیا ہو، کوئی بس اسٹیشن کا افتتاح کرنے گیا ہو، ریلوے اسٹیشن کا افتتاح کرنے گیا ہو تو  اپنے من سے کہتے ہیں کہ بھائی آپ کا سب کام خوب آگے بڑھے، لوگ کوشش کریں، فیکٹری میں پروڈکشن اچھا ہو۔ لیکن اب اسپتال کے لئے کیا کہیں ، بتائیے۔ اب میں ایسا تو نہیں کہہ سکتا کہ اسپتال بھرا رہے۔ اس لئے میں نے افتتاح تو کیا ہے، لیکن ہم سماج میں ایسا صحت کا ماحول بنائیں ، کہ اسپتال خالی کے خالی رہیں۔ کسی کو آنے کی ضرورت ہی نہ پڑے۔ اور جو سب صحت مند ہوں تو کبھی بھی کسی کو آنا ہی نہیں پڑے گا۔ اور جب آنے کی ضرروت پڑے تو ، پہلے سے بھی زیادہ صحت مند ہو کر اپنے گھر جائیں۔ ایسا کام اس اسپتال میں ہونے والا ہے۔ آج گجرات میں آروگیہ کے شعبے میں جو پیش رفت ہوئی ہے ، جو انفراسٹرکچر تیار ہوا ہے، جس سطح پر کام ہورہا ہے، بھوپندر بھائی اور ان کی پوری ٹیم کو دل سے بہت  بہت مبارکباد دیتا ہوں۔ اور اس کا فائدہ گجرات کے کونے کونے میں عام سے عام فرد کو ملنے والا ہے۔ آج ہمارا یہ راجکوٹ تو ایسی جگہ ہے، کہ آس پاس کے تین چارضلعوں کو لگے کہ  یہ ہمارے پاس ہی ۔ بس یہ نکلے تو آدھا یا ایک گھنٹے میں پہنچ سکتے ہیں۔ آپ سب جانتے ہی ہو کہ اپنے یہاں راجکوٹ میں گجرات  کو جو ایمس  ملا ہے، اس کا کام راجکوٹ میں تیزی سے چل رہا ہے۔

کچھ عرصہ پہلے میں جام نگر آیا تھا، اور جام نگر میں دنیا کا ٹریڈیشنل میڈیسن سنٹر ، ڈبلیو ایچ او کے ذریعہ  اپنے جام نگر میں اس کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے ۔ ایک طرف جام نگر میں آیوروید  اور دوسری طرف میرے راجکوٹ میں ایمس ، اور اٹکوٹ میں۔ ہاں  باپو آپ کی تو شان بڑھ گئی ۔مترو، دو دہائی قبل مجھے آپ کی خدمت کرنے کا موقع آپ نے مجھے دیا ۔ 2001 میں تب اپنے گجرات میں  صرف اور  صرف 9 میڈیکل کالج تھے۔ یہ سب آپ لوگ یاد رکھتے ہو کہ بھول جاتے ہو؟  یہ نئی نسل کو بتانا۔  نہیں تو ان کو پتہ ہی نہیں ہوگا کہ کیا حال تھا۔  صرف 9 میڈیکل کالج اور ڈاکٹر بننے کی کتنے لوگوں کی خواہش ہوتی تھی۔ تب محض 1100 سیٹیں تھیں جس میں ڈاکٹر بننے کے لئے پریکٹس کرسکے۔ اتنا بڑا گجرات 2001 میں پہلے محض 1100 سیٹیں۔ اور آپ کو جان کر خوشی ہوگی کہ آج سرکاری اور پرائیویٹ کالج مل کر 30 میڈیکل کالج صرف گجرات میں ہیں۔ اور اتنا ہی نہیں گجرات میں بھی ، اور ملک میں بھی ہر ضلع میں ایک میڈیکل کالج بنانے کا ارادہ ہے۔  ایم بی بی ایس اور پی جی کی میڈیکل سیٹیں، ایک زمانے میں 1100، اور آج 8000 سیٹیں ہیں  8000 ۔

بھائیو-بہنو، اس میں بھی ہم نے  جرات مندانہ  کام کیا ہے۔ آپ لوگ بتائیں غریب ماں-باپ کے بچے کو ڈاکٹر بننے کی خواہش ہو یا نہ ہو؟ ذرا کہیے تو پتہ چلے ، ہو یا نہ ہو؟  آپ ان سے لیکن انہیں پہلے پوچھے کہ، آپ انگریزی میڈیم پڑھے ہو یا گجراتی میڈیم میں۔ اگر انگریزی میں پڑھے ہو تو ڈاکٹر بننے کے دروازے کھلیں گے۔ اگر آپ گجراتی میڈیم سے پڑھے ہو تو ڈاکٹر بننے کے سارے راستے بند ۔ اب یہ ناانصافی  ہے کہ نہیں، ناانصافی ہے کہ نہیں بھائی؟ ہم نے ضابطوں کو بدلا اور فیصلہ کیا کہ ڈاکٹر بننا ہو، یا انجینئر بننا ہو تو مادری زبان میں بھی پریکٹس کرسکتے ہیں۔ اور لوگوں کی خدمت کی جاسکے۔

مترو، ڈبل انجن کی سرکار، ڈبل فائدہ تو ہوگا ہی نہ، ہوگا کی نہیں ہوگا ؟ اور اپنے گجرات والوں کو سمجھانا پڑے گا کہ ، ماما کے گھر بھوجن کرنے گئے ہو، اور پروسنے والی اپنی ماں ہو، تو اس کا مطلب سمجھنا پڑے گا؟ یہ ڈبل انجن کی سرکار نے گجرات کی ترقی کو نئی بلندی پر پہنچانے کا کام کیا ہے۔ ترقی کے سامنے آنے والی تمام رکاوٹوں  کو دور کیا ہے۔ اور تیزرفتار سے ترقی کا فائدہ گجرات کو مل رہا ہے۔ 2014 کے پہلے گجرات میں ایسے بہت سے پروجیکٹ تھے، کہ دہلی میں ایسی حکومت تھی، یہاں سے پروجیکٹ جائیں تو ان کو پروجیکٹ نہیں دکھتا تھا۔ ان کو اندر مودی ہی نظرآتا تھا۔ اور ایسا دماغ خراب ہوجاتا تھا کہ فوراً ہی کینسل - ریجیکٹ۔ تمام کاموں میں تالے لگا دیئے تھے۔ اتنی ساری  بے حسی، اپنی ماتا نرمدا، آپ سوچئے یہ لوگ نرمدا میا کو روک کر بیٹھے تھے۔ یہ سردار سرور ڈیم بنانے کے لئے ہمیں اپواس کرنا پڑا تھا۔ یاد ہے نہ ؟ یا د ہے نہ ساتھیو ؟  اور یہ اپواس رنگ لایا اور سردار سروور ڈیم بن گیا۔ سونی یوجنا بن گئی۔ اور نرمدا میا نے کچھ- کاٹھیاواڑ کی سرزمین پر آکر ہماری زندگی کو  روشن  بنایا۔ یہ کام ہوتا ہے ہمارے یہاں۔ اور اب تو سردار سروور، سردار ولبھ بھائی پٹیل، پوری دنیا میں سب سے بڑا اسٹیچو، پوری دنیا میں سردار صاحب کا نام گونج رہا ہے۔ اور لوگ جاتے ہیں تو حیرت ہوتی ہے کہ ، اپنے گجرات میں اتنا بڑا کام، اتنی جلدی۔ یہی تو گجرات کی طاقت ہے بھائی۔

انفراسٹرکچر کی تیزترقی کا فائدہ گجرات کو ملا ہے۔ غیرمعمولی رفتار سے، غیرمعمولی اسکیل پر آج گجرات میں انفراسٹرکچر کا کام آگے بڑھ رہا ہے۔ اس کا فائدہ گجرات کے تمام  توسیع شدہ  علاقوں کو ملا ہے۔ ایک زمانہ تھا  ، کہ صنعت کا نام ہو تو صرف اور صرف بڑودہ سے واپی۔ نیشنل ہائی وے سے جائیں ، تو ان کے آس پاس سب کارخانے دکھیں۔ یہیں اپنی صنعتی ترقی تھی۔ آج آپ گجرات کی کسی بھی سمت میں جائیں چھوٹی بڑی صنعت، کارخانے تیز رفتار سے چل رہے ہیں۔ اپنی راجکوٹ کی انجینئرنگ صنعت  بڑی بڑی گاڑیاں کہیں بھی بنتی ہوں، گاڑی  چھوٹی بنتی ہو یا بڑی بنتی ہو، لیکن اس کا چھوٹے سے چھوٹا پرزہ آپ کے راجکوٹ سے جاتا ہے۔ آپ سوچئے، احمدآباد-ممبئی بلیٹ ٹرین ، ہائی اسپیڈ ٹرین کا تیزرفتار سے کام چل رہا ہے۔ ویسٹرن ڈیڈکیٹیڈ کوریڈور ممبئی سے دہلی تک، اور اس میں لاجسٹک کے بندوبست کا کام تیزرفتار سے چل رہا ہے۔ ان سب کا فائدہ گجرات کا ہائی وے جب چوڑا ہو، ڈبل ٹرپل چھ لائن، اور یہ سب گجرات کی بندرگاہوں کی طاقت بڑھانے میں مدد کرے گا۔ ایر-کنکٹویٹی ، آج گجرات میں غیرمعمولی توسیع  دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اور رو-رو فیری سروس ، مجھے یاد ہے کہ جب ہم چھوٹے تھے تب اخباروں میں پڑھتے کہ یہ رو-رو فیری سروس کیا ہے ؟ میں وزیراعلیٰ بنا تب میں نے پوچھا کہ بھائی یہ ہے کیا ؟ کس کونے میں ہے ؟بچپن  سے سنتے آرہے تھے، آج رو-رو فیری سروس شروع ہوگئی ہے۔ اور یہ لوگ 350-300 کلومیٹر کے بدلے ، سورت سے کاٹھیاواڑ آنا ہو تو آٹھ گھنٹے  بچاکر گنتی کے وقت میں ہم پہنچ جاتے ہیں۔

ترقی کیسے ہوتی ہے، یہ آج ہم نے دیکھا ہے۔ ایم ایس ایم ای گجرات کی سب سے بڑی طاقت بن کر ابھری  ہے۔ پورے سوراشٹر کے اندر ایک زمانہ تھا، نمک کے سوائے کوئی صنعت نہیں تھی، کاٹھیاواڑ خالی ہورہا تھا، روزی روٹی کمانے کے لئے کچھ - کاٹھیاواڑ کے لوگوں کو ہندوستان کے کونے -کونے میں بھٹکنا پڑتا تھا لیکن آج ہندوستان کے لوگوں کو کچھ-کاٹھیاواڑ آنے کا من ہوتا ہے۔ بندرگاہ دھم دھما رہے ہیں، یہ گجرات کی شبیہ بدلی ہے مترو۔ اپنے موربی کے ٹائلس  کی صنعت دنیا میں ڈنکا بجارہی ہے۔

ہمارے جام نگر  کے براس کی صنعت ، دنیا میں اس کی پہنچ بڑھی ہے۔ اب تو فارما انڈسٹری، دوا کی کمپنیوں، ایک زمانے میں سریندر نگر کے پاس دوا کی کمپنی  آئیں  اس کے لئے گجرات کی سرکار اتنے سارے آفر دیتی تھی۔ لیکن کچھ ہوہی نہیں رہا تھا۔ آج دوا کی بڑی بڑی کمپنیاں  گجرات اور سوراشٹر کی سرزمین پرمضبوطی سے آگے بڑھ رہی ہیں بھائی۔ کئی  توسیع ایسی ہیں جس میں گجرات  تیز رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ اور اس کی وجہ بھائیو-بہنو گجرات کی صنعت  کی ترقی کا جو کوئی فائدہ ہو، اس میں ون ڈسٹرکٹ - ون پروڈکٹ کی مہم پورے ملک میں چلی ہے۔ اور سوراشٹر کی پہچان بھی ہے۔ اور وہ ہمارے کاٹھیاواڑ کی پہچان، ہمارے کچھ کی پہچان، ہمارے گجرات کی پہچان، بہادر سوبھاؤ، خمیر جیون، پانی کے فقدان کے بیچ میں بھی زندگی جینے والا گجرات کا شہری آج کھیتی کے شعبے میں بھی اپنا ڈنکا بجارہا ہے۔ یہی گجرات کی طاقت ہے بھائیو، اور طاقت کو ترقی کے راستے پر لے جانے کے لئے، سرکار دہلی میں بیٹھی ہو یا سرکار گاندھی نگر میں بیٹھی ہو، ہم چاروں سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں بھائیو۔

آج جب آروگیہ کی اتنی ساری سہولیات بڑھ رہی ہیں ،تب میری طرف سے اس توسیع کے سبھی شہریوں کو مبارک باد دیتاہوں.آپ یقین رکھیئے  گا، ابھی بھوپیندربھائی کہہ رہے تھے ،پی ایم جے اے وائی  یوجنا ،آیوشمان یوجنا  دنیا کی بڑی سے بڑی یوجنا اپنے یہاں چل رہی ہے ۔امریکہ کی کل آبادی سے بھی زیادہ لوگ ، اس کا فائدہ  اٹھائیں  ایسی یوجنا اپنے یہاں چل رہی ہے ۔یوروپ کے ملکوں کی آبادی سے بھی زیادہ لوگ فائدہ اٹھائیں ،ایسی یوجنا بھارت میں چل رہی ہے ۔50کروڑ لوگوں کو آیوشمان کارڈ کے ذریعہ خطرناک سے خطرناک بیماری ہو،پانچ لاکھ روپئے تک کی بیماری کا خرچ سرکار اٹھاتی ہے ،بھائیو-بہنوسرکار۔

بھائیو، غریبی اور غریب کی پریشانی ، یہ مجھے کتاب میں پڑھنا نہیں پڑا، ٹی وی کے پردے پر نہیں دیکھنا پڑا، مجھے پتہ ہے کہ غریبی میں زندگی کیسے جی جاتی ہے۔ آج بھی اپنے سماج میں ماتا-بہنوں کو بیماری ہو، تکلیف ہوتی تو بھی خاندان میں کسی کو کہتی نہیں ہیں، تکلیف برداشت کرتی ہیں، اور گھر کا کام کرتی ہیں، اور اگر گھر میں کوئی بیمار ہو تو اس کا بھی خیال رکھتی ہیں۔ خود کو ہونے والے درد کی بات ماتا-بہنیں  کسی کو کہتی نہیں۔ اور جب بڑھ جائے تو بھگوان سے پرارتھنا کرتی ہیں  ، کہ مجھے اٹھا لو۔ میری وجہ سے میرے بچے دکھی ہورہے ہیں۔ بیٹا-بیٹی کو پتہ چلے تو ، کہیں  ماں ہم کوئی اچھے اسپتال  میں جاکر علاج کراتے ہیں۔ تب ماں کہتی ہے، بھائی اتنا سارا قرضہ ہوجائے گا، اور اب مجھے کتنا جینا ہے۔ اور تم لوگ قرض میں ڈوب جاؤگے، تمہاری نسل پوری ڈوب جائے گی، بھگوان نے جتنے دن دیئے ہیں، اتنے دن جیؤں گی۔ ہمیں اسپتال  نہیں جانا۔ ہمیں قرضہ لے کر دوا نہیں کرانا۔ ہمارے ملک کی ماتا-بہنیں پیسے کی وجہ سے علاج نہیں کراتی تھیں۔ بیٹا قرضہ میں نہ ڈوب جائے اس وجہ سے اسپتال  نہیں جاتی تھیں۔

آج ان  ماتاؤں کے لئے دہلی میں ایک بیٹا بیٹھا ہے، ماتاؤں کو دکھ نہ ہو، ان کو آپریشن کی ضرورت ہو، پیسے کی وجہ سے آپریشن رکے نہیں، اس کے لئے آیوش یوجنا چلائی ہے۔ اور مجھے خوشی ہے کہ اس اسپتال  میں بھی ، آیوشمان کارڈ لے کر آنے والے شخص کو سرکار کی یوجنا کا پوار فائدہ ملنے کا بندوبست کیاگیا ہے ۔ اور اس وجہ سے کسی کو اپنی جیب میں سے روپئے دے کر علاج کرانا پڑے ایسا دن نہیں آئے گا۔ آپ سوچئے جن اوشدھی کیندر، متوسط طبقے کے خاندان ہو، فکسڈ انکم ہو، اور پریوار میں ایک بزرگ کو مانو کی ذیابیطس کی بیماری ہو، تو اسے مہینے میں 1500-1200 کی دوا کرانی پڑتی ہے۔ اسے روز انجیکشن لینا پڑے یا پھر گولی کھانی پڑے ۔ اور اتنی مہنگی دوا، عام متوسط طبقہ کا کیا ہو، اپنے ہندوستان کے کونے کونے میں جن اوشدھی کیندر کھولے گئے ہیں اور جو دوا کے مہینے میں 2000 کا خرچ ہوتا ہو ، وہ دوا 100 روپئے ملے، اور کسی کو بھی دوا کے بغیر دکھی نہ ہونا پڑے۔ اس لئے ہندوستان میں سینکڑوں کی تعداد میں جن اوشدھی کیندر چلائے جارہے ہیں۔ اور جس کی وجہ سے عام آدمی سستے میں دوا لے کر خود کے جسم  کو آرام دینے کے لئے کوئی بھی نئے بوجھ کے بغیر بندوبست کو سنبھال سکتا ہے۔

بھائیو-بہنو  سوچھتا، پانی، ماحول یہ سب چیزیں صحت کے لئے ضروری ہیں ۔ یوگ کا بین الاقوامی  دن  صحت کے لئے ہم چلا رہے ہیں۔ میری آپ سبھی سےگزارش ہے ، آپ سب کی اچھی  صحت رہے، تندرست رہو، اپنے گجرات کا ایک ایک  بچہ صحت یاب رہے،  اپنے گجرات کا مستقبل تندرست رہے، اس کے سنکلپ کے ساتھ آج اس مبارک موقع پر سماج کے سبھی لوگوں کو دل سے مبارکباد دیتا ہوں۔ داتاؤں کو مبارکباد دیتا ہوں، ان داتا کی ماتاؤں کو مبارکباد دیتا ہوں، جس نے ایسی اولادوں کو، ایسے سنسکار دے کر بڑا کیا ۔ جنہوں نے سماج کے لئے اتنا بڑا کام کیا ہے۔ ان سب کو مبارکباد دے کر آپ سب کو پرنام کرکے، آپ لوگوں نے اتنا پیار دیا، لاکھوں کی تعداد میں اتنی گرمی میں آپ کا یہاں آنا، یہی آشرواد میری سب سے بڑی طاقت ہے۔ یہی میرا دھن ہے۔ ہزاروں بہنیں اپنی کاٹھیاواڑی روایت کے طور پر کلش سر پر رکھ کر دھوپ میں کھڑے رہ کر مجھے آشرواد دے رہی تھیں۔ اپنی ماتاؤں-بہنو، سرو سماج کی بہنیں اپنے گھر میں کوئی موقع ہو اس طرح مجھے آشرواد دیا ہے۔ میں ان تمام  ماتاؤں-بہنوں کو پرنام کرتا ہوں۔ ان کے آشرواد کے مطابق بھارت کی اور گجرات کی  خدمت کرتا رہوں۔ یہ آپ کا آشرواد رہے۔ بہت -بہت شکریہ۔

بھارت ماتا کی - جے

بھارت ماتا کی -  جے

بہت بہت شکریہ !

************

ش ح ۔ ف ا  ۔  م  ص

 (U:5833)



(Release ID: 1829080) Visitor Counter : 152