وزیراعظم کا دفتر

ایس جی وی پی گروکل احمد آباد، گجرات میں منعقد بھاؤ وندنا پرو کے موقع پر پی ایم مودی کے پیغام کا متن

Posted On: 20 MAR 2022 10:30PM by PIB Delhi

جئے سوامی نارائن!

قابل احترام سنتوں اورتمام بھائیو اور بہنو،

آج میں ‘بھاؤ وندنا’ کے مبارک پرو   کا مشاہدہ کر رہا ہوں۔ گرودیو شاستری کی ایک بجاآوری ، سادگی  اور سماج کے لیے لگن تھی، جسے پوجیا مادھو پریہ داس جی مہاراج نے خوبصورتی سے تحریر کیا ہے، جو شری دھرمجیون گاتھا کی شکل میں ایک متاثر کن کتاب ہے۔

آپ سب کے درمیان رہ کر اس پروگرام سے لطف اندوز ہونا میرے لیے خوشی کی بات ہوتی لیکن وقت کی کمی کے باعث یہ موقع گنوانا پڑ رہا ہے۔ ویسے بھی، شاستری جی نے مجھے فرائض کی ادائیگی سکھائی  ہے، تو مجھے یہ کرنا پڑے گا۔

لیکن جن لوگوں نے اس کام کے لیے سخت محنت کی، خاص طور پر قابل احترام مادھو پریا داس جی، اس کے لیے میں ان کو مبارکباد دیتا ہوں اور تمام ست سنگیوں کی طرف سے شکریہ ادا کرتا ہوں۔

عام طور پر ہمارے ملک میں بہت ساری  خوبصورت چیزیں ہیں، لیکن اسے لفظوں میں نہیں کہا جاتا۔ یہ یاد میں رہتا ہے اور نسل در نسل سب کو بتاتے رہتے ہیں لیکن وہ سب کچھ لفظی ہونا چاہیے اور ادب کی صورت میں ہمارے سامنے ہونا چاہیے، جب ایک طرح سے نئی زندگی جنم لیتی ہے، تو ایسا لگتا ہے کہ ہمارے درمیان شاستری جی مہاراج ہی ہیں، جب ہم نے یہ کتاب پڑھی تب لگا کہ شاستری جی  نے جو ہم سے کہا تھا، چلو، اب اس پر عمل  کرتے ہیں۔ نہیں نہیں ، یہ نہیں کرسکتے، کیونکہ شاستری جی نے منع کیا ہے۔ کیونکہ اس میں بہت سی چھوٹی چھوٹی چیزیں ہیں۔ خاص کر ستسنگ سے متعلق چیزیں اور ایک لاپرواہ زندگی، جو مسلسل معاشرے کی پرواہ کرتا ہے، سوچتا ہے اور معاشرے کی حوصلہ افزائی کرتا ہے اور جس میں ایک شخص تپسیا کی زندگی کا تجربہ کرتا ہے۔ جس میں ہم علم کے مسلسل بہاؤ کا تجربہ کر سکتے ہیں۔ اس سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔ ایک طرح سے یہ زندگی کی مشق ایک قیمتی پھول کی شکل میں ادب کی شکل میں ہمارے سامنے پیش کیا گیا ہے۔ شاستری جی مہاراج کی زندگی کو ہماری تمام نسلوں، پورے خاندان کے ذریعے سمجھنا ہمارا کام ہے، ہم سب جانتے ہیں کہ شاستری جی مہاراج کی تعلیمات میں دو چیزیں بار بار نظر آتی ہیں۔ جسے ہم زندگی کا منتر کہہ سکتے ہیں۔ ایک بات وہ ہمیشہ کہا کرتے تھے کہ ہم جو بھی کریں سب کے فائدے کے لیے ہونا چاہیے۔

اور دوسری بات، وہ کہتے تھے کہ سدودیا پرارتھنایا۔ سب کے مفاد کی بات کریں، اسی لیے کہتا ہوں کہ سب کاساتھ  سب کا وکاس ۔ یہ الفاظ وہی ہیں جو شاستری جی نے کہے تھے۔ جس میں سب کی بھلائی اور سب کی خوشی کا تصور ملتا ہے  اور یہ بھی حقیقت ہے کہ علم، عبادت اور  سیکھ، صدیوں سے ہمارے ملک کے اصولی منتر رہے ہیں۔ ہمارے تمام رشی  جو کسی نہ کسی گروکل روایت سے وابستہ تھے، ہر ایک رشی  کی گرو روایت ایک طرح کی روایتی یونیورسٹی تھی۔

جس میں سماج کے ہر طبقے کے لوگ، سب کی بھلائی، جہاں بادشاہ کے بچے بھی ہوں، عام انسان کے گھر والے بھی ہوں اور سب مل کر خوب علم حاصل کرتے تھے۔ہمارے یہاں  سوامی نارائن کی روایت میں جو  گروکل روایت ہے، یہ گروکل روایت ہمارے عظیم ماضی اور روشن مستقبل کو جوڑنے والی کڑی ہے۔ ملک کے عام فرد کو مذہبی ، ثقافتی  اور سماجی ترغیب انہیں گروکل میں ملتی ہے۔ گروکل نے ایسے جواہرات پیدا کئے  ہیں،  جو آج دنیا میں پھیلے ہوئے ہیں۔ شاستری جی مہاراج کا یہ الہامی وژن، جس سے دنیا کے کسی بھی ملک میں جا کر ہندوستانی برادری سے ملاقات ہوتی ہے تو ایک دو ایسے لوگ مل جائیں گے جو کہیں گے کہ میں غریب گھرانے سے آیا ہوں اور گروکل میں پلا بڑھا، جو کچھ گروکل نے سکھایا اور میں جہاں بھی ہوں وہاں کام کر رہا ہوں۔

کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں کوئی پیغام  نہیں  اورحکم  نہیں ہے، شاستری جی کی زندگی میں ایک مسلسل سادھنا ہے، کفایت شعاری ہے۔ اسی کے نتیجے میں اتنے عرصے بعد بھی شاستری جی مہاراج ہمارے درمیان روحانی شکل میں موجود ہیں۔ یہ ادبی کلام شاستری جی مہاراج کی تعلیمات  کی یاد دلاتے رہیں گے اور فرائض کی انجام دہی کے وقت  متاثر کرتے رہیں گے۔

میرا آپ سے بہت گہرا تعلق ہے۔ میں مستقل ایس جی وی پی آتا جاتارہا ہوں اور ہمارے سابق  ایم ایل اے  کے ذریعہ منعقد پریکٹس سیشن میں بھی شرکت کرچکا ہوں۔ کیونکہ میں جانتا تھا کہ یہ ایک ایسی مقدس جگہ ہے جہاں پر وائبریشن  کا تجربہ ہوتا ہے۔ مجھے بھی جدیدیت پسند ہے، میں نے دیکھا ہے کہ ہمارے گروکل میں بہت زیادہ جدیدیت آئی ہے۔ مجھے خوشی ہوتی ہے جب ہم ایس جی روڈ پر جا رہے ہوتے ہیں، لائٹس جل رہی ہوتی ہیں، بچے کرکٹ کھیلتے ہیں، والی بال، ستسنگ چلتے ہیں اور میٹنگز وغیرہ کا انعقاد ہوتا ہے۔ یہ سب شاستری جی مہاراج نے حوصلہ افزائی کی،  ان میں سے ہر ایک نسل نے تبدیلی لائی ۔ زمانے کے مطابق جڑتا نہیں رکھا، تبدیلی کو اپنایا، نہ یہ نہیں  کر سکتے ہیں، ایسا نہیں، یہ سوامی نارائن کا خاصہ ہے کہ ہر چیز کا عملی راستہ نکالے۔

ہم نے راستہ نکالا، اور اس میں خوبصورت کام کیا گیا، سب جانتے ہیں کہ اتنا خوبصورت کام ہو ، اتنا بڑا ست سنگی خاندان، اور جب میں آپ کے درمیان آیا تھا۔ تو آپ  جانتے ہو کہ جب میں آتا ہوں تو خالی ہاتھ واپس نہیں جاتا۔ آج بھی کچھ تو مانگوں گا، مادھو پریا داس جی، بال سوامی ضرور ساتھ دیں گے، اب میں کہتا ہوں جب یہاں  آیا ہوں ، تو زور سے کہتا  لیکن  دور سے آہستہ آواز میں کہوں گا کہ ہمارے گروکل سے جو لوگ نکلے ہیں، ان کے اہل خانہ، موجودہ طلبہ تک، سب نے اجتماعی طاقت سے آزادی کا امرت مہوتسو ، آزادی کے 75 سال، ہمارے سنتوں نے بھی آزادی کی جدوجہد میں ماحول پیدا کرنے میں تعاون کیا ہے ۔ خود بھگوان  سوامی نارائن کی تعلیمات میں سماجی خدمت تھی، یہ سب جدوجہد آزادی کی تحریک تھی۔ آزادی کے 75 سال بعد،  آپ کے ادارے کے ذریعہ  گروکل، ست سنگی، ان کے خاندان سے ابھی تک تعلیم حاصل کرنے والے تمام طلباء جیسے کچھ چیزوں کے لیے درخواست کرتا ہوں، آج دنیا کی صورتحال دیکھ رہے ہیں تو نہیں لگتا کہ ہرایک کے لئے نئی نئی مشکل کورونا کی وجہ سے ، یوکرین-روس میں جو کچھ ہو رہا ہے، اس سے ہمیں یہ تجربہ ملتا ہے کہ  آج کی دنیا میں کب کیا ہوجائے،  اس کا ہم پر کیا اثر ہوگا اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے اور دنیا چھوٹی ہوگئی ہے کہ اس اثر کے بغیر نہیں رہ سکتے۔

اس کا ایک حل خود انحصاری ہے، ہمیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونا ہے، اپنی ضروریات کے لیے اپنی طاقت پر کھڑا رہنا ہوگا، تب ہی ملک کھڑا ہوگا۔ شاستری جی مہاراج سے تحریک لے کر خود کفیل ہندوستان مہم کو آگے بڑھایا جا سکتا ہے۔ ایک بات  میں بار بار کرتا ہوں وہ یہ ہے کہ ووکل فار لوکل، میرا یک کام کرنا، ہمارے تمام گروکلز کے طلبہ، گھر والوں سے کہوں کہ وہ کاغذ، پنسل اور ٹیبل لے کر بیٹھیں، صبح 6 بجے سے دوسرے دن 6 بجے تک۔ ایسی کتنی غیرملکی  چیزیں ہیں جو ہمارے  گھر میں موجود ہیں، اپنے ملک میں موجود ہیں  جو ہندوستان میں ملتی  ہیں اور ہمیں نہیں معلوم کہ کنگھی ہے یا چراغ ہے، وہ غیرملکی ہے۔

ہم نہیں جانتے کہ پٹاخے جلانے والے بھی غیر ملکی ہیں۔ کوئی بات نہیں، ایک بار آپ لسٹ بنا لیں تو آپ چونک جائیں گے۔ کیا مجھے اتنی توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ ہمارے گروکل سے جڑے کسی ست سنگیوں کے گھر میں ایسی چیز ہو، اس میں ہندوستان کی مٹی کی خوشبو ہو۔ ہر ایسی چیز جس میں ہندوستان کے کسی بھی انسان کا پسینہ ہو، جو ہندوستان کی سرزمین پر بنتا ہے، ہم ایسی چیزوں کا استعمال کیوں نہ کریں۔ ووکل فار لوکل کا مطلب یہ نہیں کہ دیوالی میں یہاں سے چراغ لے لو، ہماری ضرورت کی  سبھی چیزیں  ہمارے یہاں سے  لیں تو کتنے لوگوں کو روزگار ملے گا، خود انحصاری کی رفتار کتنی تیز ہو گی۔

ملک کتنا مضبوط بنے گا اس کام کے لیے آپ کی مدد درکار ہے، ، دوسرا سنگل یوز  پلاسٹک۔ صفائی مہم، ہمارے  گروکل میں صرف اپنے کیمپس کو صاف رکھیں، مندر کو صاف رکھیں، ایسا نہیں ہے، ہفتے میں ایک بار یا مہینے میں ایک بار، ہم گروپس میں نکلیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ ہم کسی علاقے کے کسی گاؤں میں جائیں اور دو گھنٹے صفائی  کریں۔ آپ کے پاس کسی چیز کی کمی نہیں، گاڑی ہی سب کچھ ہے، کبھی اسٹیچو آف یونٹی دیکھنے کا فیصلہ کریں اور وہاں کیوں جائیں گے؟ گھومنے کے لیے نہیں، وہاں صفائی کے لیے جانا ہے۔ چلو فیصلہ کرتے ہیں کہ اس بار امباجی جائیں گے۔ امباجی جاؤ اور صفائی کرو۔ ہمارے شہر کے اندر بہت سے مجسمے رکھے گئے ہیں۔ اگر بابا امبیڈکر، لال بہادر شاستری، بھگت سنگھ کا مجسمہ ہوگا تو ایسا نہ ہو کہ اس کی صفائی کی ذمہ داری ہماری ہوگی۔ صفائی کی بہت سی شکلیں ہیں۔ ہمارا پرساد بھی پلاسٹک کی پلیٹ میں کیوں دیں، ہمارے گھر میں پلاسٹک کیوں ہو، اگر ست سنگی خاندان ہو تو پلاسٹک بالکل نہیں ہونا چاہیے۔

 

یہ ایسی چیز ہے، کیونکہ گروکل میں تقریباً سبھی بچے کسان خاندان کے دیہی گھرانے سے ہیں، چاہے وہ مادھو پریا داس جی ہوں یا کوئی اور سنت، ان کا تعلق کسان خاندان سے ہے۔ ہمارے گجرات کے گورنر آچاریہ دیوورت قدرتی کھیتی کے لیے مہم چلا رہے ہیں۔ زمین ہماری ماں ہے، اس ماں کی خدمت کرنا ہماری ذمہ داری ہے یا نہیں۔ شاستری جی مہاراج نے یہ سب کہا ہے تو ہم کتنے دنوں تک دھرتی ماں کو زہر دے کر اذیت دیتے رہیں گے۔

ان تمام کیمیکلز کے بوجھ سے ماں دھرتی کو آزاد کرو، آپ کے پاس گایوں کی گوشالہ بھی ہے اور قدرتی کاشتکاری کا جو طریقہ ہے، وہ سب گروکل میں سکھائی جاتی ہے۔  ہفتہ میں ایک بار گروکل سے گاؤں جائیں، گاؤں گاؤں جا کر ہر کسان کو یہ مہم سکھائیں، کھاد، کیمیکل، دوائیوں کی ضرورت نہیں ہے۔ مجھے یقین ہے کہ قدرتی کھیتی گجرات اور ملک کے لیے بہت مفید ہوگی، اور شاستری جی مہاراج کو صحیح خراج عقیدت ہوگی ۔ آج جب میں آپ کے درمیان آیا ہوں تو فطری طور پر اپنے دل سے درخواست کرتا ہوں، اور میں مادھو پریا داس جی مہاراج سے اختیار کے ساتھ کہتا ہوں، ایسا کہنا میری عادت بن گئی ہے ۔ عادت کے مطابق آج بھی میں اپنے گروکل، ست سنگیوں، گھر والوں سے آزادی کے امرت مہوتسو کو نئے انداز میں، منانے کا حق مانگ رہا ہوں۔

 

اور سروجن ہٹے سروجن سکھائے، وہی کریں جو آج شاستری جی مہاراج کا عہد ہے اور ایک بار پھر میں اس کے لیے معافی مانگ رہا ہوں جو مجھے نہیں مل سکا اور سب کو بھاوندانا پرو کی بہت بہت مبارکباد، آپ سب کا شکریہ۔

 

جئے شری سوامی نارائن!

 

 

******

 

 

 

 (ش ح۔ع ح  (

 

U. No. : 3805



(Release ID: 1813621) Visitor Counter : 178