وزیراعظم کا دفتر
azadi ka amrit mahotsav

وزیر اعظم نے مخصوص خواص کی حامل فصلوں کی 35 اقسام کو قوم کے نام وقف کیا


وزیراعظم نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹک اسٹریس مینجمنٹ ، رائے پور کے نو تعمیر شدہ کیمپس کو قوم کے لیے وقف کیا

وزیراعظم نے زرعی یونیورسٹیوں میں گرین کیمپس ایوارڈ بھی تقسیم کیے

"جب بھی کسانوں اور زراعت کو حفاظتی ڈھال ملتا ہے ، ان کی نمو تیز ہو جاتی ہے"

''جب سائنس ، حکومت اور معاشرہ مل کر کام کرتے ہیں تو نتائج بہتر ہوتے ہیں۔ کسانوں اور سائنسدانوں کا ایسا اتحاد ملک کو نئے چیلنجز سے نمٹنے میں مضبوطی فراہم کرے گا''

''کاشتکاروں کو فصل پر مبنی آمدنی کے نظام سے نکالنے اور ان کو ویلیو ایڈیشن اور کاشتکاری کے دیگر آپشنز کی ترغیب دینے کی کوششیں کی جا رہی ہیں''

''ہماری قدیم کاشتکاری کی روایات کو اختیار کرنےکے ساتھ ہی مستقبل کی طرف پیش قدمی کرنا بھی اتنا ہی ضروری ہے''

Posted On: 28 SEP 2021 12:42PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ویڈیو کانفرنس کے ذریعےمخصوص خواص کی حامل فصلوں کی35اقسام کو قوم کے نام  وقف کیا۔ وزیراعظم نے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بائیوٹک اسٹریس مینجمنٹ، رائے پور کے نو تعمیر شدہ کیمپس کو بھی قوم کے لیے وقف کیا۔ اس موقع پر وزیراعظم نے زرعی یونیورسٹیوں میں گرین کیمپس ایوارڈ زبھی تقسیم کیے۔ انہوں نے ان  کسانوں سے بھی  بات چیت کی جو زراعت میں  جدید طریقے استعمال کرتے ہیں اوربعد ازاں ، اجتماع سے بھی  خطاب کیا۔

جموں و کشمیر کے گاندربل ضلع سے تعلق رکھنے والی محترمہ زیتون بیگم سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے ان کے جدید زرعی طریقوں کو سیکھنے کے سفر اور انہوں نے دوسرے کسانوں کو کس طرح تربیت دی اور وہ وادی میں لڑکیوں کی تعلیم کے لیے کس طرح سے کام کر رہی ہیں، کے تعلق سے بھی گفتگوکی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ کھیلوں میں بھی جموں و کشمیر کی لڑکیاں اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ چھوٹے ہولڈنگ والے کسانوں (جن کسانوں کے پاس  کاشتکاری کے لیے بہت کم زمینیں ہیں )کی ضروریات کو پورا کرنا حکومت کی ترجیحات میں شامل  ہیں اور انہیں اس ضمن میں ہر طرح کے فوائد براہ راست ملتے رہیں گے۔

بلندشہر ، اتر پردیش کے ایک کسان اور بیج پیدا کرنے والے جناب کلونت سنگھ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے دریافت کیا کہ وہ مختلف قسم کے بیج کیسے تیار کر تے ہیں۔ وزیر اعظم نے پوچھا کہ وہ پوسا کے زرعی انسٹی ٹیوٹ میں سائنس دانوں کے ساتھ اپنی بات چیت سے کس طرح فائدہ اٹھاتے ہیں اور کسانوں میں اس طرح کے اداروں کے ساتھ رابطے کے بارے میں کیا رجحان ہے۔ وزیر اعظم نے کسان کی ان کی فصلوں کی پروسیسنگ اور ویلیو ایڈیشن کرنے پر تعریف کی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کسانوں کو ان کے فصلوں کی اچھی قیمتیں فراہم کرنے کی کوششیں کر رہی ہے جیسے کہ مارکیٹ تک رسائی ، اچھے معیار کے بیج ، مٹی ہیلتھ کارڈ وغیرہ۔

وزیر اعظم نے باردیز ، گوا سے تعلق رکھنے والی محترمہ درشنا پیڈینکر سے دریافت کیا کہ وہ کس طرح مختلف فصلیں کاشت کر رہی ہیں اور مختلف مویشیوں کی پرورش کر رہی ہیں۔ انہوں نے کسانوں کی طرف سے کئے گئے ناریل کے ویلیو ایڈیشن کے بارے میں  بھی پوچھا۔ انہوں نے خوشی کا اظہار کیا کہ ایک خاتون کسان کس طرح ایک کاروباری شخصیت کے طور پر ترقی کر رہی ہیں۔

منی پور سے تعلق رکھنے والے جناب تھوئیبا سنگھ کے ساتھ بات چیت کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے مسلح افواج میں زندگی گزارنے کے بعد کاشتکاری کرنے پر ان کی تعریف کی۔ کسانوں کی متنوع سرگرمیاں جیسے زراعت ، ماہی گیری اور دیگر متعلقہ سرگرمیاں وزیر اعظم کی دلچسپی کا باعث بنیں۔ وزیر اعظم نے ان کی ستائش  جئے جوان-جئے کسان کی مثال  دیتے ہوئے کی۔

وزیر اعظم نے جناب سریش رانا ، ادھم سنگھ نگر ، اتراکھنڈ سے استفسار کیا کہ انہوں نے مکئی کی کاشت کیسے شروع کی۔ وزیر اعظم نے ایف پی او کو موثر طریقے سے استعمال کرنے پر اتراکھنڈ کے کسانوں کی تعریف کی اور کہا کہ جب کسان اجتماعی طور پر کام کرتے ہیں تو انہیں بہت زیادہ فائدہ ہوتا ہے۔ حکومت کسانوں کو ہر وسائل اور انفراسٹرکچر دستیاب کرانے کی کوشش کر رہی ہے۔

اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ، وزیر اعظم نے کہا کہ گزشتہ 6-7 برسوں میں ، زراعت سے متعلق چیلنجوں کو حل کرنے کے لیے سائنس اور ٹیکنالوجی کو ترجیحی بنیادوں پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعظم نے کہا ، "ہماری توجہ زیادہ غذائیت والے بیجوں پر بہت زیادہ ہے ، جو نئے حالات کے مطابق ، خاص طور پر بدلتے ہوئے آب و ہوا میں کاشت کیے جاتے ہیں۔"

وزیر اعظم نے گذشتہ سال مختلف ریاستوں میں کورونا وباء کے درمیان ٹڈیوں کے بڑے حملے کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے بہت کوششوں سے اس حملے سے نمٹا ہے ، کسانوں کو بہت زیادہ نقصان اٹھانے سے بچایا ہے۔

وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جب بھی کسانوں اور زراعت کو حفاظتی ڈھال ملتا ہے ، ان کی ترقی تیز ہو جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ زمین کے تحفظ کے لیے 11 کروڑ سویل ہیلتھ کارڈ (مٹی کی جانچ کے لیے جاری ہیلتھ کارڈ)جاری کیے گئے۔ وزیر اعظم نے حکومت کے کسان دوست اقدامات کی تفصیلات بھی بتائیں جیسے کسانوں کو ملنے والے پانی کی حفاظت  کرنےکے لیے تقریباً100 زیر التوا آبپاشی منصوبوں کو مکمل کرنے کی مہم ، کسانوں کو فصلوں کو بیماریوں سے بچانے کے لیے نئی اقسام کے بیج فراہم کرنا تاکہ زیادہ پیداوار حاصل ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم ایس پی بڑھانے کے ساتھ ساتھ خریداری کے عمل میں بھی بہتری لائی گئی ہےتاکہ زیادہ سے زیادہ کسان فائدہ اٹھا سکیں۔ ربیع سیزن میں 430 لاکھ میٹرک ٹن سے زائد گندم خریدی گئی ہے اور کسانوں کو 85 ہزار کروڑ روپے سے زائد کی ادائیگی کی گئی ہے۔ وبائی مرض کے دوران گندم خریداری مراکز میں تین گنا سے زیادہ اضافہ کیا گیا۔

وزیراعظم نے کہا کہ کسانوں کو ٹیکنالوجی سے جوڑ کر ہم نے ان کے لیے بینکوں سے مدد لینا آسان بنا دیا ہے۔ آج کسان بہتر طریقے سے موسم کی معلومات حاصل کر رہے ہیں۔ حال ہی میں ، 2 کروڑ سے زیادہ کسانوں کو کسان کریڈٹ کارڈ دیا گیا ہے۔

وزیر اعظم نے بتایا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے کیڑوں کی نئی اقسام ، نئی بیماریاں ، وبائی امراض جنم لے رہے ہیں ، اس کی وجہ سے انسانوں اور مویشیوں کی صحت کے لیے بڑا خطرہ ہے اور فصلیں بھی متاثر ہو رہی ہیں۔ ان پہلوؤں پر گہری تحقیق  جاری رہنی ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب سائنس ، حکومت اور معاشرہ مل کر کام کریں گے تو نتائج بہتر ہوں گے۔ کسانوں اور سائنسدانوں کا ایسا اتحاد ملک کو نئے چیلنجز سے نمٹنے میں تقویت فراہم کرے گا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ کسانوں کو فصل پر مبنی آمدنی کے نظام سے نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور انہیں ویلیو ایڈیشن اور کاشتکاری کے دیگر آپشنز کے لیے حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ انہوں نے سائنس اور تحقیق کے حل کے ساتھ باجرا اور دیگر اناج کو مزید تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا مقصد یہ ہے کہ انہیں مقامی ضروریات کے مطابق ملک کے مختلف حصوں میں کاشت کیا جا سکے۔ انہوں نے لوگوں سے کہا کہ آنے والے سال کو جوار کا سال قرار دیتے ہوئے اقوام متحدہ کے فراہم کردہ مواقع کو استعمال کرنے کے لیے تیار رہیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہماری قدیم کاشتکاری  کی روایات کو ساتھ لے کر چلنے کے ساتھ ہی مستقبل کی طرف پیش قدمی کرنا بھی اتنا ہی اہم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی اور کاشتکاری کے نئے اوزار مستقبل کی کاشتکاری کی بنیاد ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جدید زرعی مشینوں اور آلات کو فروغ دینے کی کوششیں آج  بہتر نتائج دکھا رہی ہیں۔

******************************

               

---------

 

ش ح -  س ک

U No. 9471


(Release ID: 1758881) Visitor Counter : 319