صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
کووِڈ19: مفروضات بنام حقائق
بچوں میں عام طور پر کووِڈ۔19 کی علامات ظاہر نہیں ہوتی ہیں اور انہیں شاید ہی کبھی ہسپتال میں بھرتی ہونے کی ضرورت پیش آتی ہے: ڈاکٹر وی کے پال، رکن، نیتی آیوگ
دیگر امراض سے متاثر یا کم قوت مدافعت کے حامل بچوں کے مقابلے میں صحت مند بچے ہسپتال میں بھرتی کیے بغیرمعمولی بیماری کے بعد روبہ صحت ہوگئے ہیں: ڈاکٹر رندیب گلیریا، ڈائرکٹر ایمس، نئی دہلی
2 سے 18 برس کی عمر کے بچوں پر کوویکسین کے تجربے کا عمل شروع ہوگیا ہے: این ٹی اے جی آئی کے کووِڈ کے لئے تیار کیے گئے ورکنگ گروپ کے چیئرپرسن، ڈاکٹر این کے اروڑا
مرکزی وزارت صحت نے ’بچوں (18 برس سے کم عمر کے) میں کووِڈ۔19 انتظام کاری‘ کے سلسلے میں تفصیلی رہنما خطوط جاری کیے
Posted On:
30 JUN 2021 3:32PM by PIB Delhi
کووِڈ۔19 وبائی مرض کے خلاف لڑائی میں بھارتی حکومت سب سے آگے رہی ہے۔ وبائی مرض سے لڑنے کی بھارتی حکومت کی پانچ نکاتی حکمت عملی (جانچ، نگرانی، علاج اور کووِڈ کے مطابق برتاؤ) میں ٹیکہ کاری ایک اہم جزو کی حیثیت رکھتی ہے۔
ملک میں کووِڈ۔19 کی دوسری لہر کے دوران، میڈیا نے آئندہ کسی امکانی نئی لہر کے بچوں پر برعکس اثرات مرتب ہونے کے سلسلے میں متعدد سوالات اٹھائے۔
ماہرین نے کئی پلیٹ فارموں پر ایسے خوف اور خدشات کو خارج کیا ہے۔
نیتی آیوگ کے رکن (صحت)، ڈاکٹر وی کے پال نے مرکزی وزارت صحت کے یکم جون 2021 کو کووِڈ۔19 پر منعقدہ میڈیا بریفنگ میں بتایا تھا کہ جو بچے بیمار ہو سکتے ہیں، ان کو مؤثر دیکھ بھال اور علاج فراہم کرانے کے سلسلے میں صحتی بنیادی ڈھانچے کے لحاظ سے مناسب انتظامات کیے جا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بچوں میں عام طور پر کووِڈ۔19 کی علامات نظر نہیں آئی ہیں اور انہیں ہسپتال میں بھرتی کرانے کی ضرورت شاذو نادر ہی پیش آتی ہے۔ حالانکہ یہ ممکن ہے کہ بیمار ہونے والے چند فیصد بچوں کو ہسپتال میں بھرتی کرانے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔
(https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1723469 )
8 جون 2021 کو کووِڈ۔19 پر منعقدہ ایک میڈیا بریفنگ کے دوران آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (اے آئی آئی ایم ایس) کے ڈائرکٹر ڈاکٹر رندیپ سنگھ گلیریا نے کہا کہ بھارت یا عالمی سطح پر ایسے کوئی اعداد و شمار موجود نہیں ہیں جن سے پتہ چلتا ہو کہ آئندہ آنے والی کووِڈ کی لہروں سے بچے سخت بیمار ہوجائیں گے۔ اس مسئلے پر مزید وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ معمولی علامات والے صحت مند بچے ہسپتال میں بھرتی ہوئے بغیر ٹھیک ہوگئے، وہیں بھارت میں دوسری لہر کے دوران کووِڈ۔19 چھوت کے دوران ہسپتالوں میں جو بچے بھرتی کیے گئےان کو دوسری بیماریاں بھی تھیں یا ان کی قوت مدافعت کمزور تھی۔
(https://www.pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1725366 )
قوت مدافعت پر قومی تکنیکی صلاح کار گروپ (این ٹی اے جی آئی) کے کووِڈ۔19 پر تشکیل دیے گئے ورکنگ گروپ کے چیئرپرسن ڈاکٹر این کے اروڑا نے 25 جون 2021 کو کہا کہ 2 سے 18 سال کے درمیان کی عمر کے بچوں پر کوویکسین کا تجربہ شروع ہوگیا ہے اور اس کے نتائج اس سال ستمبر سے اکتوبر تک مل جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بچوں کو مرض لاحق ہو سکتا ہے، تاہم وہ سخت بیمار نہیں ہوں گے۔
(https://pib.gov.in/PressReleseDetailm.aspx?PRID=1730219 )
کووِڈ۔19 کی بعد میں آنے والی لہروں کے دوران بچوں کی حفاظت اور صحت کے لیے ضروری تیاریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے صحت و کنبہ بہبود کی وزارت نے 18 جون، 2021 کو بچوں (18 سال سے کم) میں کووِڈ۔19 کی انتظام کاری کے لئے رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔ یہ دستاویز چھوت سے تحفظ اور قابو (آئی پی سی) سمیت علامات، مختلف معالجوں، نگرانی پر تفصیلی رہنما خطوط، ماسک کے استعمال کے لئے مشورے وغیرہ فراہم کراتا ہے۔
(https://www.mohfw.gov.in/pdf/GuidelinesforManagementofCOVID19inCHILDREN18June2021final.pdf )
مرکزی وزارت صحت اور مختلف ماہرین نے وائرس کے پھیلاؤ کی چین کو توڑنے کے لئے باقاعدہ طور پر بچوں کے ساتھ ساتھ بالغان کے لئے بھی کووِڈ کے مطابق برتاؤ (سی اے بی) پر عمل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
*****
ش ح ۔اب ن
U:6063
(Release ID: 1731747)
Visitor Counter : 231
Read this release in:
Assamese
,
English
,
Marathi
,
Hindi
,
Manipuri
,
Bengali
,
Punjabi
,
Gujarati
,
Tamil
,
Telugu
,
Kannada
,
Malayalam