صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

پردھان منتری سواستھ سرکشا یوجنا کے تحت شروع کئے جانے والے نئے ایمس ریاستوں میں کووڈ کے سلسلے میں جدید طبی نگہداشت فراہم کررہے ہیں


کووڈ سے پیدا شدہ بحران کے دوران اعلی درجہ کی طبی نگہداشت میں علاقائی عدم توازن کا ازالہ کیا

پیچیدہ مرض میوکور مائکوسس کے علاج کے لئے آلات سے آراستہ

Posted On: 19 MAY 2021 9:28AM by PIB Delhi

اگست 2003 میں مرکزی شعبے کا ایک منصوبہ پردھان منتری سواستھ  سرکشا یوجنا( پی ایم ایس ایس وائی)، کے نام سے شروع کیا گیا تھا۔ اس کا مقصد ملک میں اعلی درجہ کی طبی نگہداشت والے اسپتالوں کی فراہمی میں عدم توازن کاخاتمہ کرنا اور طبی تعلیم کو فروغ دینا تھا۔

ایسی ریاستوں میں جہاں خدمات کی فراہمی کم ہے، اس منصوبےکو وزیراعظم جناب نریندر مودی کے معیاری طبی تعلیم کے ویژن کو پورا کرنے کے لئے زبردست تحریک حاصل ہوئی۔ اس کے نتیجے میں بہت سے نئے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹس آف میڈیکل سائنسز پردھان منتری سواستھ سرکشا یوجنا کے تحت قائم کئے جارہے ہیں۔ اب تک اس منصوبے کے تحت 22 نئے ایمس کو منظوری دی جاچکی ہے۔ان میں سے 6 ایمس بھوپال، بھوبنیشور،جودھپور، پٹنہ، رائے پور اور رشی کیش  میں پہلے ہی بھرپور طور پر کام کررہے ہیں۔ دوسرے ایسے ہی 7 ایمس میں او پی ڈی کی سہولیات اور ایم  بی بی ایس کی کلاسیں شروع کی جاچکی ہے۔  اس کے علاوہ 5 مزید اداروں میں صرف ایم بی بی ایس کی کلاسیں شروع کی جاچکی ہیں۔

علاقائی ایمس نے، جو یا تو  پی ایم ایس ایس  وائی کے تحت قائم ہوچکے ہیں یا قائم کئے جارہے ہیں،گزشتہ سال ملک میں وبا کے پھوٹ پڑنے کے بعد کووڈ کی روک تھام کے سلسلے میں بہت اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان کے تعاون کی اہمیت اس بنا پر بھی مزید بڑھ جاتی ہے کہ  انہوں نے ایسے علاقوں میں خدمات انجام دی ہیں۔ جہاں طبی بنیادی ڈھانچہ بہت کمزور رہا ہے۔

 اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرتے ہوئے، انہوں نے  کووڈ کے متعدل سے شدید درجے کے بیماروں کے علاج کے لئے وبا کی دوسری لہر کے دوران بستروں کی سہولیات کو وسعت دے کر قابل تعریف حد تک مشکلات کاسامنا کیاہے۔ یہ ایمس اپریل 2021 کے دوسرے ہفتے میں شروع ہوئے ہیں، اور ان اداروں میں اس عرصے میں 1300 آکسیجن والے بستر اورتقریباً 530 آئی سی یو والے بستروں جو کووڈ کے مریضوں کے علاج کے لئے ہیں، فراہم کئے گئے ہیں اور سردست آکسیجن اور آئی سی یو والے بستروں کی  لوگوں کے لئے فراہمی بالترتیب 1900 اور 900 ہے۔ بڑی ہوئی ڈیمانڈ کو مد نظر رکھتے ہوئے اپریل- مئی 2021 کے دوران رائے بریلی اور گورکھپور کے ایمس میں  کووڈ کے علاج معالجہ کی سہولیات شروع کردی گئی ہیں ۔ اس سے اترپردیش کی حکومت کو فتح پور، بارہ بنکی، کوشامبی، پرتاپ گڑھ، سلطان پور، امبیڈکر نگر، بستی، سنت کبیر نگر، مہاراج گنج، کشی نگر، دیوریا، بلیا، مئو اور اعظم گڑھ جیسے دور دراز کے اضلاع سے تعلق رکھنے والے مریضوں کے علاج معالجہ میں مدد ملی ہے۔

مختلف جگہوں کے ایمس میں کووڈ کے علاج کے لئے مہیا کردہ بستروں کی تعداد حسب ذیل ہے:

نمبرشمار

انسٹی ٹیوٹ

نئے ایمس میں کووڈ کے علاج سے متعلق بستروں کی موجودہ دستیابی

غیر آئی سی یو آکسیجن والے بستر

آئی سی یو والے بستر مع وینٹی لیٹر

1

ایمس ،بھوبنیشور

295

62

2

ایمس، بھوپال

300

200

3

ایمس ،جودھپور

120

190

4

 ایمس،پٹنہ،

330

60

5

 ایمس، رائے پور

406

81

6

ایمس، رشی کیش

150

250

7

ایمس، منگلا گری

90

10

8

ایمس، ناگپور

125

10

9

ایمس، رائے بریلی

30

20

10

ایمس، بھٹنڈا

45

25

11

ایمس،  بی بی نگر

24

0

12

ایمس، گورکھپور

10

0

 

کل

1925

908

 

ہندوستانی حکومت نے اضافی ساز و سامان مختص کرکے کووڈ کے مریضوں کے علاج کے سلسلے میں نئے ایمس کی صلاحیتوں کو مزید تقویت بخشی ہے، اس سامان میں وینٹی لیٹرس، آکسیجن، کنسنٹریٹرس، آکسیجن سلنڈرس، اس کے علاوہ دیگر اشیاء جیسے این-95 ماسک، پی پی ای  کٹس اور ضروری قسم کی ادویات جن میں فیوی پیراویر،ریمیڈسویر اور ٹوسیلی زوماب کے نام آتے ہیں، شامل ہیں۔

 ان ایمس نے، جو کہ طبی نگہداشت کے اعلی درجے کے مراکز ہیں، کووڈ کے مریضوں کو کووڈ سے غیر متعلق انتہائی قسم کی دیگر خدمات بھی فراہم کی ہیں۔ جیسے وہ مریض جنہیں ڈائلائسس کی ضرورت ہے اور وہ بھی جو دل کی بیماریوں میں مبتلا ہیں، اس کے علاوہ عاملہ خواتین اور بچوں سے متعلق امراض کابھی علاج ان کے ذریعہ کیا گیا ہے۔

 مارچ2021 سے 17 مئی 2021 تک صرف رائے پور کے ایمس میں مجموعی طور پر 9664 کووڈ کے مریضوں کا علاج کیا گیا۔ اس ادارے میں کووڈ کی مریض 362 خواتین کا بھی علاج کیا گیا۔ جن میں223 خواتین کی ڈیلیوری کیسز تھے۔402 کووڈ سے متاثر بچوں کو بھی طبی نگہداشت فراہم کی گئی۔ 898 ایسے مریضوں کا علاج کیا گیا جنہیں دل کی شدید بیماری تھی جبکہ 272 مریضوں کو ڈائیلاسس کی سہولت فراہم کی گئی۔

1.jpg

 ملک میں بہت سی ریاستوں سے اس وقت کووڈ کے علاوہ میو کور مائکوسس کے معاملات بھی سامنے آرہے ہیں، یہ مرض ان لوگوں میں پایاجارہا ہے جن کا امراض سے دفاع کا نظام کمزور ہے اس کے علاوہ ان لوگوں میں بھی جو ذیا بیطس میں مبتلا ہے، ذیابیطس کووڈ کے ساتھ ہی دیکھا جانا والا  ایک مرض ہے اور اس میں اسٹیرائڈس کی ضرورت ہوتی ہے، جس سے مرض سے مقابلہ کرنے کی طاقت میں اضافہ ہوتا ہے۔  اس بہت کمیاب قسم کی بیماری کا علاج بہت پیچیدہ ہے۔ تاہم اس صورتحال کے باوجود رائے پور، جودھپور، پٹنہ، رشی کیش، بھوبینشور اور بھوپال قائم ایمس میں اور اس کے علاوہ کچھ دوسرے ایمس میں بھی جو کہ مکمل طور پر فعال نہیں ہے،  اس مرض میں  مبتلا افراد کو موثر اور اعلی معیار کا علاج فراہم کیاجارہا ہے۔

******

 

 ( ش ح ۔س ب ۔رض)

U- 4611



(Release ID: 1719839) Visitor Counter : 324