وزارت خزانہ

مرکزی بجٹ 22-2021 ء کی کلیدی سرخیاں

Posted On: 01 FEB 2021 2:07PM by PIB Delhi

نئی دلّی ، 01 فروری / خزانہ اور کمپنی امور کی وزیر  محترمہ نرملا سیتا رمن  نے اپنی نوعیت کا  اولین ڈجیٹل مرکزی بجٹ  پیش کرتے ہوئے کہا کہ   کووڈ – 19 کے خلاف بھارت کی نبرد آزمائی 2021 ء میں بھی جاری ہے اور  تاریخ میں یہ لمحہ ، جب  کووڈ کے بعد  کی دنیا میں  سیاسی ، اقتصادی اور  کلیدی تعلقات   ہمہ وقت  تبدیلی سے ہمکنار ہو رہے ہیں ، ایک نئے عہد   کا آغاز ہے - ایک ایسا عہد ، جس میں بھارت صحیح معنی میں  امکانات اور امیدوں کی سرزمین  بننے کے لئے مستعد ہے ۔

          22-2021 ء کے مرکزی بجٹ کی نمایاں جھلکیاں حسب ذیل ہیں :

22-2021 ء کے مرکزی بجٹ کے 6 ستون :

1 ۔      صحت اور خیر و عافیت 

2 ۔      طبیعاتی اور مالی پونجی اور بنیادی ڈھانچہ

3 ۔      توقعاتی بھارت کے لئے شمولیت پر مبنی ترقی

4 ۔      انسانی پونجی کو از سر نو توانائی سے ہمکنار کرنا

5 ۔      اختراع اور تحقیق و ترقیات

6 ۔      کم از کم حکومت  اور  زیادہ سے زیادہ حکمرانی

 

1 ۔ صحت اور خیر و عافیت

  • 21-2020 ء کے 94452 کروڑ روپئے  کے بجٹی تخمینوں  کے بر خلاف   22-2021 ء کے بجٹی تخمینے نے صحت اور خیر و عافیت کے لئے 223846 کروڑ روپئے  کے بقدر کے تخمینہ جاتی  اخراجات  -  137 فی صد کا اضافہ  ۔
  • تین شعبوں کو مستحکم بنانے پر توجہ  : تدارکی ، شفا یاتی  اور خیر و عافیت  ۔
  • صحت اور  خیر و عافیت کو بہتربنانے کے لئے اقدامات کئے جا رہے ہیں ۔

 

V ۔  ٹیکے

  • 22-2021 ء کے بجٹی تخمینے میں کووڈ – 19 ٹیکے کے لئے 35000 کروڑ روپئے ۔
  • موجودہ پانچ ریاستوں سے   پورے ملک میں  بھارت میں تیار کئے گئے   نیومو کوکل ٹیکوں  کو متعارف کرایا جائے گا – تاکہ سالانہ بنیاد پر 50000 اطفال کی اموات روکی جا سکیں ۔

 

V ۔ صحتی نظام

  • وزیر اعظم کی آتم نربھر  سوستھ بھارت  یوجنا کے لئے 6 برسوں میں  64180 کروڑ روپئے کے بقدر کے تخمینہ جاتی اخراجات  ۔
  • این ایچ ایم کے علاوہ ، ایک  نئی مرکزی  اسپانسر   شدہ اسکیم کا آغاز کیا جائے گا ۔
  • وزیر اعظم کی آتم نربھر سوستھ بھارت یوجنا کے تحت اہم  دخل اندازیاں ۔
    • ایک صحت کے لئے قومی ادارہ
    • 17788 دیہی اور 11024 شہری صحت اور عافیت مراکز 
    • وائرس کے مطالعے کے لئے 4 علاقائی قومی ادارے
    • 15 صحتی ہنگامی حالات آپریشن مراکز اور 2 موبائل یعنی  چلتے پھرتے اسپتال
    • 11 ریاستوں میں  تمام تر اضلاع  اور  3382 بلاک  عوامی  صحتی اکائیوں میں  مربوط عوامی  صحتی تجربہ گاہیں
    • 602 اضلاع اور 12 مرکزی اداروں میں  اہم حفظانِ صحت اسپتال بلاک
    • بیماریوں کی روک تھام کے قومی  مرکز ( این سی ڈی سی ) کو مستحکم بنانا  ، 5 علاقائی برانچوں اور 20 میٹرو پولٹن صحتی نگرانی اکائیاں کام کریں گی ۔
    •  مربوط صحتی اطلاعاتی پورٹل کی تمام تر ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں تک توسیع تاکہ   صحت عامہ کی تجربہ گاہوں کو مربوط کیا جا سکے ۔
    • موجودہ 33 عوامی صحت کی اکائیوں کو مستحکم بنانے کے ساتھ  17 نئی  صحتی اکائیوں کی فراہمی 
    • ڈبلیو ایچ او جنوب  مشرقی ایشیائی خطے کے لئے علاقائی تحقیق پلیٹ فارم
    • 9 حیاتیاتی  - سلامتی سطح III کی تجربہ گاہیں ۔

 

V ۔ تغذیہ

  • مشن پوشن 2.0 کا آغاز کیا جائے گا :
    • تغذیہ جاتی عناصر کو مستحکم بنانے ، بہم رسانی ، رابطہ کاری اور  نتائج کو بہتر بنانے کا کام ۔
    • ذیلی تغذیہ پروگراموں اور پوشن ابھیان کو باہم ضم کرنا ۔
    • 112 توقعاتی  اضلاع میں تغذیہ جاتی  نتائج کو بہتر بنانے کے لئے شدید  حکمتِ عملی اپنائی جائے گی ۔


V ۔ پانی کی سپلائی کا عام طور پر احاطہ

  • جل جیون مشن ( شہری ) ، جس کا آغاز درج ذیل مقاصد کے ساتھ کیا جائے گا ، کے لئے پانچ برسوں میں 287000 کروڑ روپئے کی رقم  ۔
    • 2.86 کروڑ گھروں میں پانی کے نل کے کنکشن فراہم کرائے جائیں گے ۔
    • تمام تر 4378 شہری مقامی بلدیاتی اداروں میں  عام طور پر آبی سپلائی   ۔
    • 500 اے ایم آر یو ٹی شہروں میں رقیق فضلہ انتظام ۔

 

V ۔ سووچھ بھارت ، سووستھ  بھارت

  • شہری سووچھ بھارت مشن 2.0 کے لئے  5 برسوں کی مدت میں 141678 کروڑ روپئے ۔
  • سووچھ بھارت مشن ( شہری ) 2.0 کے تحت اہم دخل اندازیاں ۔
    • مکمل طور پر  فضلہ جاتی گاد کے انتظام  اور مستعمل پانی  کو سودھنے کا انتظام ۔
    • کوڑے کو ، اُس کی نوعیت کے لحاظ سے الگ کرنے کا وسیلہ ۔
    • ایک بار استعمال کرکے پھینکے جانے والی پلاسٹک میں تخفیف ۔
    •  تعمیرات اور   توڑ پھوڑ سے  خارج ہونے والے  کوڑا کرکٹ اور فضلے کو  موثر طریقے سے نمٹانا تاکہ فضائی آلودگی کم ہو سکے ۔
    • جہاں جہاں کوڑے وغیرہ کا ڈھیر لگایا جاتا ہے ، وہاں اُسے حیاتیاتی طور پر مٹی کا حصہ بنانے کے لئے اقدامات ۔

 

V ۔ صاف ستھری ہوا

  • 10 لاکھ سے زائد آبادی والے 42 شہری مراکز کے لئے ہوائی آلودگی سے نمٹنے کے لئے 2217 کروڑ روپئے کی رقم  ۔

 

V ۔ کثافت پھیلانے والی  گاڑیوں کو ختم کرنے  کی پالیسی

  • پرانی اور   استعمال کے لئے نا مناسب موٹر گاڑیوں  کا چلن ختم کرنے کے لئے   رضا کارانہ موٹر گاڑی   ترک کرنے کا عمل ۔
  • خود کار  فٹنیس مراکز پر موٹر گاڑیوں کی فٹنیس  کی جانچ :
    • ذاتی موٹر گاڑیوں کے معاملے میں 20 برسوں کے استعمال کے بعد ۔
    • تجارتی مقصد کے لئے استعمال ہونے والی موٹر گاڑیوں معاملے میں 15 برسوں کے بعد ۔

 

2 ۔ طبیعاتی اور مالی پونجی  اور بنیادی ڈھانچہ 

V ۔ پیداوار سے منسلک  ترغیباتی اسکیم ( پی ایل آئی )

  • آئندہ پانچ برسوں میں ،  13 شعبوں میں  پی ایل آئی اسکیموں کے لئے 1.97 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کی رقم  ۔
  • ایک آتم نربھر بھارت کے لئے  مینو فیکچرنگ  گلوبل چیمپئنوں  کی تخلیق اور   اُن کی آبیاری ۔
  • مینو فیکچرنگ کمپنوں کو   عالمی سپلائی چینوں   کا ایک مربوط  حصہ بننے میں مدد فراہم کرنے کے لئے  ، انہیں جدید ترین ٹیکنا لوجی کی فراہمی تاکہ وہ اپنی اہلیت میں اضافہ کر سکیں ۔
  • کلیدی شعبوں میں پیمانہ اور سائز  متعارف کرانا ۔
  • نو جوانوں کو روز گار فراہم کرانا ۔

 

V ۔ کپڑے کی صنعت

  • پی ایل آئی کے علاوہ  ، وسیع تر سرمایہ کاری  ٹیکسٹائل پارک  ( ایم آئی ٹی آر اے ) اسکیم  :
    • تین برسوں میں 7 ٹیکسٹائل پارک قائم کئے جائیں گے ۔
  • کپڑے کی صنعت عالمی پیمانے پر مسابقت کی صلاحیت کی حامل ہو جائے گی ۔ بڑے پیمانے پر سرمایہ کاری راغب کرے گی اور روز گار کی فراہمی اور بر آمدات کو بڑھاوا دے گی ۔

 

V ۔ بنیادی ڈھانچہ

  • قومی بنیادی ڈھانچہ  پائپ لائن ( این آئی پی ) کی توسیع 7400 پروجیکٹوں تک :
    • 1.10 لاکھ کروڑ روپئے کے بقدر کے تقریباً 217 پروجیکٹ مکمل ہوئے ۔
  • این آئی پی کے لئے سرمایہ فراہمی میں اضافے کی غرض سے  خصوصی توجہ والے تین شعبوں میں اقدامات  ۔
    • ادارہ جاتی ڈھانوں کی فراہمی ۔
    • اثاثوں کو قدر و قیمت کا حامل بنانے پر زور  ۔
    • اہم پونجی اخراجات  کے شیئر میں اضافہ ۔

 

i ۔ ادارہ جاتی ڈھانچوں کی فراہمی : بنیادی ڈھانچہ سرمایہ فراہمی

  • ایک فراہم کار  ، سہولت کار  اور بنیادی ڈھانچہ  سرمایہ فراہمی کے لئے  کسوٹی کے طور پر کام کرنے والے ترقیاتی مالی ادارے   ( ڈی ایف آئی ) کا قیام  ، جو 20000 کرو ڑروپئے کی لاگت سے عمل میں آئے گا ۔
  • آئندہ تین برسوں میں مجوزہ ڈی ایف آئی کے تحت   5 لاکھ کروڑ روپئے   کے قرض دینے والے پورٹ فولیو کا انتظام  ۔
  • آئی این وی آئی ٹی اور آر ای آئی ٹی  قانون سازی میں ترمیم کے ذریعے   غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاروں کی جانب سے قرض فائنانسنگ ۔

 

ii۔اثاثوں کو  قدر و قیمت سے ہم آہنگ کرنے پر خاص زور

  • قومی مانیٹائزیشن پائپ لائن کا آغاز کیا جائے گا ۔
  • اہم اثاثے  مانیٹائزیشن اقدامات ۔

اے ۔      5000 کروڑ روپئے کے بقدر کے 5 آپریشنل   محصول والی سڑکوں کو  این ایچ اے آئی آئی  این وی آئی ٹی کو منتقل کیا جا رہا ہے ۔

بی ۔     پی جی سی   آئی ایل آئی این وی آئی ٹی  کو 7000 کروڑ روپئے کے اثاثوں کی ترسیل ۔

سی ۔    کلی طور پر مال بھاڑہ گلیارے  ، اثاثے  ریلوے کے ذریعے  مانیٹائز کئے جائیں گے تاکہ چالو ہونے کے بعد  آپریشن اور رکھ رکھاؤ ممکن ہو سکے ۔

ڈی ۔    آپریشن اور انتظام  رعایات کے لئے   ہوائی اڈوں  کے نئے سلسلے کو   مانیٹائز کیا جائے گا ۔ 

ای ۔     اثاثوں کے مانیٹائز کے پروگرام کے تحت دیگر بنیادی ڈھانچے  کے اثاثوں کو متعارف کرایا جائےگا ۔

  • جی ا ے آئی ایل ، آئی او سی ایل اور ایچ پی سی ایل کے تیل اور گیس کی پائپ لائنیں ۔
  • ٹائر ٹو اور ٹائر تھری شہروں میں اے اے آئی ہوائی اڈے ۔
  • دیگر ریلوے بنیادی ڈھانچہ اثاثے ۔
  • گودام  کی شکل میں اثاثے ، جو  سی پی ایس ای کے تحت آتے ہیں ، جن میں مرکزی  ویئر ہاؤسنگ کارپوریشن  اور این اے ایف ای ڈی شامل ہیں ۔
  • کھیل کود کے اسٹیڈیم

 

iii۔  پونجی بجٹ میں بڑا اضافہ

  • 21-2020 ء کے بجٹی تخمینے میں مختص کئے گئے 4.12 لاکھ کروڑ روپئے کے مقابلے میں22-2021 ء میں  5.54 لاکھ کروڑ روپئے کے اہم اخراجات یعنی   34.5 فی صد کا   زبردست اضافہ ۔
    • اہم اخراجات کے لئے  ریاستوں اور خود مختار اداروں کو  2 لاکھ کروڑ روپئے سے زائد کی رقم  ۔
    • اقتصادی امور کے محکمے کے لئے  44000 کروڑ روپئے سے زائد کی رقم تاکہ    وہ پروجیکٹوں / پروگراموں  اور اہم اخراجات  کے سلسلے میں اچھی   کار کردگی کا مظاہرہ کرنے والوں کی اعانت کر سکے ۔

 

V ۔ سڑک اور شاہراہوں سے متعلق بنیادی ڈھانچہ  

  • سڑک نقل و حمل اور شاہراہوں کی وزارت کے لئے  ، اب تک کا سب سے بڑے تخمینہ جاتی  اخراجات یعنی   118101 لاکھ کروڑ روپئے  - جس میں سے بڑے اخراجات کے لئے 108230 کروڑ روپئے  ہوں گے ۔
  • بھارت مالا پری یوجنا کے تحت 5.35 لاکھ کروڑ روپئے کی رقم   3.3 لاکھ کروڑ روپئے کی لاگت سے تعمیر ہونے والی  13000 کلو میٹر طویل سڑکوں   کا کام ہو گا ۔
    • 3800 کلو میٹر سڑکیں پہلے ہی تعمیر ہو چکی ہیں ۔
    • مزید 8500 کلو میٹر سڑکیں مارچ ، 2022 ء تک  سونپی جائیں گی ۔
    •  اضافی طور پر 11000 کلو میٹر کے بقدر کی قومی شاہراہوں پر مشتمل  گلیارے مارچ ، 2022 ء تک مکمل ہوں گے ۔

 

  • اقتصادی  گلیارے ، جن کا منصوبہ وضع کیا جا رہا ہے :
    • تمل ناڈو میں 3500 کلو میٹر قومی شاہراہوں کے لئے 1.03 لاکھ کروڑ روپئے کے منصوبہ  جاتی اخراجات ۔
    • کیرالہ میں 1100 کلو میٹر قومی شاہراہوں کے لئے 65000 کروڑ روپئے کی سرمایہ کاری ۔
    • مغربی بنگال میں  675 کلو میٹر قومی شاہراہوں کی تعمیر کے لئے  25000 کروڑ روپئے کی رقم ۔
    • آسام میں  آئندہ تین برسوں میں  1300 کلو میٹر قومی شاہراہوں   کی تکمیل کے لئے  34000 کروڑ روپئے کی رقم مختص کی جائے گی ۔ اس کے علاوہ ، اس ریاست میں فی الحال   19000 کروڑ روپئے کے بقدر کی قومی شاہراہوں کے پروجیکٹ   تکمیل کے مراحل میں ہیں ۔

 

  • فلیگ شپ گلیارے / ایکسپریس وے :
    • دلّی – ممبئی ایکپریس وے – بقیہ  260 کلو میٹر   سڑکوں کی تعمیر کا کام 31 مارچ ، 2021 ء سے پہلے سونپ دیا جائے گا ۔
    • بنگلورو – چنئی ایکپریس وے – 278 کلو میٹر سڑکوں کی تعمیر کا کام  رواں مالی سال کے دوران  شروع کیا جائے گا ۔ یہ کام 22-2021 ء سے شروع ہو گا ۔
    • کانپور – لکھنؤ ایکسپریس وے قومی شاہراہ نمبر 27 کے لئے ایک متبادل راستہ فراہم کرنے کی غرض سے 63 کلو میٹر پر مشتمل  ایکسپریس وے    پر 22-2021 ء میں کام شروع کیا جائے گا ۔
    • دلّی – دہرہ دون اقتصادی گلیارہ – 210 کلو میٹر سڑک  تعمیر کا کام رواں مالی سال کے دوران شروع کیا جائے گا ۔ یہ کام  22-2021 ء سے شروع ہو گا ۔
    • رائے پور – وشاکھا پٹنم -  چھتیس گڑھ ، اڈیشہ اور شمالی آندھرا پردیش سے ہوکر گزرنے والی 464 کلومیٹر طویل سڑک کی تعمیر  کا کام رواں سال میں سونپا جائےگا  ، تعمیرات کا کام 22-2021 ء سے شروع ہو گا ۔
    • چنئی – سالم گلیارہ – 22-2021 ء میں  277 کلو میٹر ایکسپریس وے   کی تعمیر کا کام سونپا جائے گا اور عمل میں آئے گا ۔
    • امرتسر – جام نگر – تعمیرات کا کام 22-2021 ء میں شروع ہو گا ۔
    • دلّی – کٹرا – تعمیرات کا کام 22-2021 ء میں شروع ہو گا ۔

 

  • تمام تر 4 اور 6 لینوں والی شاہراہوں پر  جدید ترین ٹریفک انتظام ۔
    • رفتار ناپنے والے راڈار ۔
    • مختلف النوع پیغامات پر مشتمل سائن بورڈ ۔
    • جی پی ایس  سے آراستہ ریکوری وین تعینات کی جائیں گی ۔

V ۔ ریلوے بنیادی ڈھانچہ

  • ریلوے کے لئے 110055 کروڑ روپئے کے بقدر کی رقم ، جس میں سے 107100 کروڑ روپئے اہم اخراجات کے لئے ہوں گے ۔
  • قومی ریل منصوبہ  برائے بھارت ( 2030 ء ) : 2030 ء تک مستقبل کے لئے مستعد  ریلوے نظام کی فراہمی کے لئے  ۔
  • بڑی ریلوے لائن کے تمام تر راستوں   کی 100 فی صد برق کاری کا کام  دسمبر ، 2023 ء تک مکمل کر لیا جائےگا ۔
  • بڑی ریل لائنوں کے راستوں پر مشتمل کلو میٹر  ( آر کے ایم ) برق کاری  کا کام  46000 آر کے ایم تک  پہنچے گا یعنی  2021 ء کےآخر تک 72 فی صد کام مکمل ہو جائے گا ۔ 
  • مغربی کلی طور پر وقف مال بھاڑہ گلیارہ ( ڈی ایف سی ) اور مشرقی ڈی ایف سی  ، جون 2022 ء تک چالو ہو جائیں گے ، جس کے  نتیجے میں میک اِن انڈیا حکمت عملی کے ساتھ لاجسٹک لاگت کم ہو جائے گی ۔
  • اضافی پہل قدمیوں کی تجویز ۔
  • سوناّ گر – گموہ سیکشن  ( 263.7 کلو میٹر ) ، جو مشرقی ڈی ایف سی کے تحت آتا ہے  ، 22-2021 ء میں ، اَس پر پی پی پی موڈ کے تحت کام شروع ہو گا ۔
  • مستقبل کے لئے وقف  مال بھاڑہ کاریڈور پروجیکٹ  -
    • کھڑگ پور سے وجے واڑہ  تک  مشرقی  گھاٹ گلیارہ
    • مشرقی – مغربی گلیارہ  ، جو بھوساور سے کھڑگ پور ہوتے ہوئے دنکنی   تک جائے گا ۔
    • شمال – جنوب گلیارہ ، جو اٹارسی  سے وجے واڑہ تک جائے گا ۔

 

  • مسافروں کی سہولت اور سلامتی کے لئے اقدامات :
    • بہتر سفر کے لئے  جمالیاتی لحاظ سے ڈیزائن کئے گئے  سیاحتی راستوں پر  ڈوم  ایل ایچ بی سواری ڈبے  ۔
    • زیادہ ڈنسٹی کے حامل نیٹ ورک اور از حد  استعمال شدہ  نیٹ ورک روٹوں کو اندرونِ ملک  ، اِس طرح سے ترقی کی جائے گی کہ وہ  خود کار طور پر  ریلوے تحفظ نظام کا حصہ بن جائیں  اور  انسانی  بھول چوک کے نتیجے میں   ریل گاڑیوں کا تصادم نہ ہو ۔

 

V ۔ شہری بنیادی ڈھانچہ

  • میٹرو ریل نیٹ ورک  کی توسیع  کے ذریعے  شہری علاقوں میں سرکاری نقل و حمل کے شیئر میں اضافہ   اور  شہرکی بس خدمات کو منظم بنانا۔
  • ایک نئی اسکیم کے لئے 18000 کروڑ روپئے کی رقم تاکہ سرکاری  بس نقل و حمل کا نظام بہتر بنایا جا سکے ۔
    • اختراعی پی پی پی ماڈل ، تاکہ 20000 سے زائد بسیں چلائی جا سکیں ۔
    • موٹر گاڑی کے شعبے کو فروغ دینے کے لئے ،  اقتصادی نمو کو مہمیز کرنے کے لئے ، نو جوانوں کو روز گار فراہم کرنے کے لئے۔

 

  •  مجموعی طور پر 702 کلو میٹر روایتی میٹرو  مصروفِ عمل ہے اور مزید  1016 کلو میٹر میٹرو  اور آر آر ٹی ایس 27 شہروں میں زیر تعمیر ہے ۔
  • میٹرو لائٹ اور میٹرو نیو ٹیکنا لوجیاں  میٹرو ریل نظام کو  بہت کم لاگت پر   فراہم کرائی جائیں گی   ، جیسا کہ تجربہ   ٹائر ٹو شہروں  اور ٹائر وَن شہروں کے  مضافاتی علاقوں میں کیا جا چکا ہے ۔
  • مرکز کی جانب سے اپنے  حصے کی  فنڈنگ  :

اے ۔    کوچی  میٹرو ریلوے مرحلہ دو ، جس کی طوالت  11.5 کلو میٹر ہے ، اُسے  1957.05 کروڑ روپئے

بی ۔     چنئی میٹرو ریلوے مرحلہ دو ، جس کی طوالت  118.9 کلو میٹر ہے ، اُس کو 63246 کروڑ روپئے کی فراہمی ۔

سی ۔    بنگلورو میٹرو ریلوے پروجیکٹ مرحلہ دو اے اور دو بی  ، جس کی طوالت 58.19 کلو میٹر ہے ، اس کو 14788 کروڑ روپئے کی  لاگت فراہم  کی جائے گی ۔

ڈی ۔    ناگپور   میٹرو ریل پروجیکٹ  مرحلہ دو اور  ناسک میٹرو کو   بالتریب 5976 کروڑ روپئے اور  2092 کروڑ روپئے   کی لاگت فراہم کی جائے گی ۔

 

V ۔ بجلی بنیادی ڈھانچہ

  • 139 گیگا واٹ تنصیبی صلاحیت اور 1.41 لاکھ سرکٹ  کلو میٹر ترسیلی لائنیں  جوڑی گئیں اور   گذشتہ 6 برسوں میں اضافی طور پر  2.8 کروڑ کنبوں کو  مربوط  کیا گیا  ۔
  • صارفین کو یہ متبادل حاصل ہو گا کہ وہ  مسابقت میں اضافے کے لئے ترسیلی کمپنی  کا انتخاب  از خود کر سکیں ۔
  • 5 برسوں کی مدت میں نو تشکیل شدہ ، اصلاحات پر مبنی  اور نتائج  دینے والی  بجلی تقسیم شعبے کی اسکیم کے لئے 305984 کرو ڑروپئے کے بقدر کی رقم   ۔
  • 22-2021 ء میں ایک جامع قومی ہائیڈرون  توانائی مشن شروع کیا جائےگا  ۔

 

V ۔ بندر گاہیں ، جہاز رانی  ، آبی شاہراہیں

  • 22-2021 ء کے مالی سال میں  بڑی بندر گاہوں پر آپریشن کے لئے پی پی پی موٹ کے سات پروجیکٹ  نافذ ہوں گے ، جن کی لاگت 2000 کروڑ روپئے کے بقدر ہو گی ۔
  • بھارتی جہاز رانی کی کمپنیوں کو  وزارتوں اور سی پی ایس ای  کے عالمی ٹینڈروں کے معاملے میں 5 برسوں میں  1624 کرو ڑروپئے کے بقدر کی سبسڈی کی مدد حاصل ہو گی ۔
  • 2024 ء تک  تقریباً 4.5 ملین لائٹ  ڈسپلیسمنٹ   ٹن  ( ایل ڈی ٹی )  کی صلاحیت کو دوگنا کیا جائے گا تاکہ اضافی طور پر 1.5 لاکھ روز گار فراہم ہو سکیں ۔

 

V ۔ پیٹرولیم اور قدرتی گیس

  •  مزید ایک کروڑ  استفادہ کنندگان پر احاطہ کرنے کے لئے اجوولا اسکیم کی توسیع ۔
  • آئندہ تین برسوں میں  سٹی گیس تقسیم نیٹ ورک   کے تحت مزید   100 اضلاع  جوڑے جائیں گے ۔
  •  جموں و کشمیر میں ایک نئی گیس پائپ لائن کا پروجیکٹ ۔
  • قدرتی گیس کی پائپ لائن کے حامل  علاقوں میں   بلا تفریق   عام رسائی کی بنیاد پر    کامن کیریئر کیپسٹی   کی بکنگ   کو  آسان بنانے اور اس میں تال میل پیدا کرنے کے لئے ایک آزادانہ گیس ٹرانسپورٹ نظام آپریٹر فراہم کرایا جائے گا ۔

 

V ۔ مالی پونجی

  • ایک واحد  تمسکات منڈی کوڈ وضع کیا جائے گا ۔
  • ایک عالمی درجے کے  فن ٹیک ہب  کے لئے مدد فراہم کرنے کے لئے   جی آئی ایف ٹی – آئی ایف ایس سی   ۔
  • مشکلات کے شکار اور  عام دنوں میں سرمایہ کاری درجے  کے قرض تمسکات کی خریداری  کے ذریعے بانڈ منڈی کی ترقی میں مدد دینے کے لئے ایک نیا مستقل ادارہ جاتی فریم ورک ۔
  • ریگو لیٹیڈ طلائی تبادلوں کے لئے ایک سسٹم  کا قیام :  سیبی کو ریگولیٹر اینڈ ویئر ہاؤسنگ ڈیولپمنٹ قرار دیا جائے گا ، ساتھ ہی ساتھ اسے ریگو لیٹری اختیارات بھی دیئے جائیں گے تاکہ اس کا کام کاج مستحکم بن سکے ۔
  • تمام تر مالی سرمایہ کاروں کے حق کے طور پر  ایک  سرمایہ کار چارٹر وضع کیا جائےگا ۔
  •  شمسی توانائی کارپوریشن آف انڈیا کو 1000 کروڑ روپئے کی پونجی فراہم کی جائے گی ۔ اسی طریقے سے بھارتی توانائی ترقی ایجنسی کو 1500 کروڑ روپئے کی رقم فراہم کرائی جائے گی ۔

 

V ۔ بنیادی ڈھانچہ شعبے میں   براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری میں اضافہ

  •  پہلے سے اجازت شدہ غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری کی 49 فی صد کی حدود کو بڑھا کر  74 فی صد کرنے اور  غیر ملکی ملکیت اور کنٹرول  کو تحفظات  کے ساتھ نافذ کرنے کا عمل  ۔

 

V ۔ مشکلات کے شکار اثاثوں کا تصفیہ

  • اثاثہ  تعمیر نو کمپنی لمیٹیڈ اور اثاثہ انتظام  کمپنی کا قیام   ۔

 

V ۔ پی ایس بی میں از سر نو پونجی  لگائی جائے گی

  • پی ایس بی کی مالی صلاحیت کو مستحکم بنانے کے لئے 22-2021 ء میں  20000 کروڑ روپئے فراہم کرائے جائیں گے ۔

 

V ۔ جمع کرائی گئی رقم کا بیمہ

  • ڈی آئی سی جی سی ایکٹ ، 1961 میں ترامیم  تاکہ  رقم جمع کرانے والوں کو  مقررہ وقت کے اندر اپنی جمع کرائی گئی رقم پر  بیمے کا فائدہ حاصل ہو سکے  ۔
  • تمسکات اور مالی اثاثوں  کی تعمیر نو  اور تمسکات پر عائد  سود کے نفاذ  ( ایس اے آر  ایف اے ای ایس آئی )  ایکٹ ، 2002 کے تحت  کم از کم قرض کے سائز  ، جو  قرض وصولی کے لئے مستحق ہوں گے ،  انہیں گھٹا کر 50 لاکھ سے کم کرکے این بی ایف سی کے لئے 20 لاکھ کر دیا جائے گا اور کم از کم اثاثہ سائز 100 کروڑ روپئے کا ہو گا ۔

 

V ۔ کمپنی امور

  • محدود ذمہ داری شراکت داری  ( ایل ایل پی ) ایکٹ ، 2008 کے تحت  قابل سزا معاملات  کی استثنائی ۔
  • چھوٹی کمپنیوں کے سلسلے میں   قواعد پر عمل کرنے کی ضروریات میں نرمی ، جس کے لئے  کمپنیز ایکٹ ، 2013 کے تحت   ، اُن کی تعریف پر نظر ثانی کی جائے گی اور 50 لاکھ روپئے سے زائد نہیں   کے سلسلے میں ، اُن کی ادا شدہ پونجی کی حدود کو  بڑھا کر  2 کروڑ روپئے سے زائد نہیں کر دیا جائے گا اور اسی طریقے سے ٹرن اوور کے معاملے میں دو کروڑ روپئے سے زائد نہیں کی حدود کو بڑھا کر 20 کروڑ روپئے کر دیا جائے گا ۔
  • واحد شخص  پر مشتمل  کمپنیوں   کے سلسلے میں  رعایت فراہم کرنے کے ذریعے اسٹارٹ اَپ اور  اختراع کاروں کو فروغ  :
    • بلا کسی بندش کے ، اُن کی نمو کو پیڈ اَپ کیپٹل اور ٹرن اوور کے معاملے میں فروغ دیا جائے گا ۔
    • انہیں  کسی بھی وقت ، کسی بھی دیگر ٹائپ کی کمپنی کی شکل میں بدلنے کی اجازت دی جائے گی ۔
    • بھارتی شہریوں کی رہائش کی  حدود   کو او پی سی  قائم کرنے کے معاملے میں 182 دن سے گھٹا کر 120 دن کر دیا جائے گا ۔ 
    • غیر مقیم ہندوستانیوں ( این آر آئی ) کو بھارت میں او پی سی قائم کرنے کی اجازت دی جائے گی ۔ 

 

  • تیز رفتاری سے تنازعات کو حل کرنے کے لئے
    • این سی ایل ٹی فریم ورک کو مستحکم بنایا جائے گا ۔
    • ای – عدالتوں کے نظام کو نافذ کیا جائے گا ۔
    • قرض کے نمٹارے کے لئے متبادل طریقے متعارف کرائے جائیں گے اور ایم ایس ایم ای کے لئے خصوصی فریم ورک بنایاجائے گا ۔

 

  • 22-2021 ء میں اعداد و شمار کے تجزیے ، منطقی استدلال ، مشین  لرننگ ڈرائیون  ایم سی اے 21 ورژن  3.0 میں متعارف کرایا جائے گا ۔

 

V ۔ سرمایہ نکاسی اور کلیدی فروخت

  • 21-2020 ء کے بجٹی تخمینے میں سرمایہ نکاسی  سے 175000 کروڑ روپئے کے بقدر   کی تخمینہ  رقومات  حاصل ہونے کی توقع ہے ۔
  • کلیدی سرمایہ نکاسی  ، جو بی پی سی ایل ، ایئر انڈیا ، شپنگ کارپوریشن آف انڈیا ، کنٹینر کارپوریشن آف انڈیا ، آئی ڈی بی آئی بینک ، بی ای ایم ایل ، پون ہنس  ، نیرانچل  اسپتات نگم لمیٹیڈ وغیرہ سے عمل میں آئے گی  اور یہ عمل 22-2021 ء تک مکمل کر لیا جائے گا ۔
  • آئی ڈی بی آئی بینک کے علاوہ ، سرکاری دائرۂ کار کے دو بینک اور  ایک جنرل انشورنس  کمپنی کو نجکاری کے تحت لایا جائے گا ۔
  • 22-2021 ء میں ایل آئی سی کا آئی پی او ۔
  • کلیدی سرمایہ کاری کے لئے نئی پالیسی  کو منظوری ؛ سی پی ایس ای  کو  4  کلیدی شعبوں میں  نج کاری کے تحت لایا جائے گا ۔
  • نیتی آیوگ  ، ایسی سی پی ایس ای کی آئندہ فہرست تیار کرے گا ، جنہیں کلیدی طور پر سرمایہ نکاسی کے تحت لایا جانا ہے ۔
  • سرکاری دائرۂ کار کی کمپنیوں  کو نجکاری کے لئے  رعایات  فراہم کی جائیں گی  اور اس کے لئے مرکزی فنڈ کا استعمال کیا جائے گا ۔
  • کمپنی کی شکل میں  بیکار پڑی زمین کو منفعت بخش بنانے کے لئے خصوصی ذرائع ۔
  • خستہ حال یا  خسارے کی باعث سی پی ایس ای کے لئے  نو تشکیل شدہ میکنزم متعارف کرایا جائے گا ۔

 

V ۔ سرکاری مالیاتی اصلاحات

  • خود مختار اداروں کے لئے رائج  ٹریژری سنگل اکاؤنٹ ( ٹی ایس اے ) کے نظام کی توسیع   عام نفاذ کے لئے   کی جائے گی ۔
  • امدادِ باہمی کے اداروں کے لئے ‘ ایز آف ڈوئنگ بزنس ’ کو منظم بنانے کے لئے علیحدہ انتظامی ڈھانچہ ۔

 

3 ۔  توقعاتی بھارت کے لئے شمولیت پر مبنی  ترقی

 

V ۔ زراعت

  • تمام اشیاء کے معاملے میں  پیداوار کی لاگت کے ڈیڑھ گنے کے لحاظ سے کم از کم یقینی ایم ایس پی ۔
  • خریداری میں مستحکم اضافے کے ساتھ کاشت کاروں کو کی جانے والی ادائیگی میں درج ذیل اضافہ :

 

(روپے کروڑ میں)                        

 

2013-14   ء

2019-20 ء

2020-21 ء

گندم

Rs. 33,874

Rs. 62,802

Rs. 75,060

چاول

Rs. 63,928

Rs. 1,41,930

Rs. 172,752

دالیں

Rs. 236

Rs. 8,285

Rs. 10,530

 

  • سوامتو اسکیم کو   تمام ریاستوں ؍ مرکز کے زیر انتظام علاقوں تک توسیع کی جائے گی، 1241 گاؤوں  کے  1.80  لاکھ  جائداد مالکان کو کارڈ پہلے ہی فراہم کئے جاچکے ہیں۔
  • سال 22 میں  زرعی قرض کے ہدف کو بڑھا کر  16.5  لاکھ کروڑ روپے کیا گیا  - مویشی پروری  ، ڈیری  اور ماہی گیری  توجہ کا مرکز  شعبے۔
  • دیہی بنیاد ی ڈھانچے  کے ترقیاتی فنڈ کو  30 ہزار کروڑ روپے   سے بڑھا کر 40 ہزاور کروڑ روپے  کیا گیا۔
  • مائیکرو  آب پاشی فنڈ  کو  دو گنا کرکے  10 ہزار کروڑ روپے کیا جائے گا۔
  • آپریشن گرین اسکیم میں مزید 22  جلد خراب ہونے والی اشیاء کو شامل کیا  جائے  گا تاکہ زرعی اور متعلقہ  اشیاء کی قدر میں اضافہ کیا جاسکے۔
  • ای- نیم کے ذریعے  تقریبا 1.68  کروڑ کسانوں کا اندراج  اور  1.14  لاکھ کروڑ روپے  کا تجارتی لین دین  گیا ؛ شفافیت  اور مسابقت  میں اضافے کی خاطر  مزید  1000 منڈیوں کو  ای- نیم سے جوڑا جائے گا۔
  • اے پی ایم سیز کو  زرعی بنیادی ڈھانچے  کی سہولیات میں  اضافے کی خاطر  زرعی بنیادی  ڈھانے کے فنڈ  کی رسائی  حاصل ہوگی۔

 

V.ماہی گیری

  • ماہی گیری کی  جدید بندر گاہوں اور  مچھلیوں کے پہنچنے کے مراکز  - سمندری اور  اندرون ملک  دونوں ، کو فروغ دینے کی خاطر سرمایہ کاری۔
  • کوچی ، چنئی ، وشا کھا پٹنم، پرادیپ اور پیتوا گھاٹ  - 5 اہم ماہی گیری کی بندر گاہوں کو  اقتصادی سرگرمیوں کے مرکز  کے طور پر فروغ دیا جائے گا۔
  • سمندری نباتات  کی کاشت کو فروغ دینے کی خاطر تمل ناڈو میں  سمندری نبا تات کا  کثیر مقصدی پارک قائم کیا جائے گا۔

 

V. مہاجر ورکر اور مزدور

  • ملک میں کہیں بھی  راشن  حاصل کرنے کے لئے مستفیدین کو  ایک ملک ایک راشن  کارڈ اسکیم -  مہاجر ورکروں کو سب سے زیادہ  فائدہ ہوگا۔
  • 32 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں اسکیم کے نفاذ سے اب تک  86  فیصد  مستفیدین کا احاطہ کیا گیا۔
  • باقی 4 ریاستوں کو  اگلے چند مہینوں میں اس سے مربوط کردیا جائے گا۔
  • غیر منظم  لیبر فورس ، خاص طور پر ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے والے ورکروں  کے لئے  اسکیمیں مرتب کرنے میں مدد کی خاطر  معلومات  یکجا کرنے کے پورٹل کا قیام۔
  • چار لیبر کوڈ زیر نفاذ۔
  • ٹرانسپورٹ اور پلیٹ فارم ورکروں کے لئے سماجی سکیورٹی کے فوائد۔
  • ملازمین کی  اسٹیٹ انشورنس کارپوریشن  کے تحت  تمام زمروں کے ورکروں کا  کم از کم اجرتوں کے تحت احاطہ۔
  • خواتین ورکروں کو  رات کی شفٹ سمیت تمام زمروں میں  کام کرنے کی مناسب تحفظ کے ساتھ  اجازت
  • واحد رجسٹریشن اور لائسنس اور آن لائن ریٹرن کے ساتھ  آجروں پر  ضوابط  پر عمل در آمد کا کم بوجھ

 

V. مالی شمولیت

  • ایس سی ، ایس ٹی اور خواتین کے لئے اسٹینڈ اپ انڈیا اسکیم کے تحت  ؛
  • ضروری  مارجن رقم کو کم کرکے 15  فیصد کیا گیا۔
  • متعلقہ زرعی سرگرمیوں کے لئے  قرض کو بھی  شامل کیا گیا۔
  • ایم ایس ایم ای سیکٹر کے لئے 15700 کروڑ روپے  کا بجٹ مختص،  اس سال کے بجٹ تخمینے سے  دوگنے سے زیادہ۔

 

4. انسانی  سرمائے  کو تقویت دینا

 

V. اسکولی تعلیم

  • این ای پی کے تمام  پہلوؤں کو نافذ کرکے 15000 اسکولوں کو  مستحکم کیا جائے گا، دیگر  کی نگرانی کے لئے ان کے علاقوں میں مثالی اسکول کے طور پر کام کریں گے۔
  • غیر سرکاری تنظیموں ؍ پرائیویٹ اسکولوں ؍  ریاستوں کی ساجھیداری میں 100 نئے سینک اسکول  قائم کئے جائیں گے۔

 

V. اعلیٰ تعلیم

  • معیار قائم کرنے ، منظوری دینے ریگولیشن اور فنڈنگ  کے لئے 4 علیحدہ علیحدہ اداروں کے ساتھ  ایک  سرپرست ادارے کے طور پر  بھارت کے اعلیٰ تعلیمی کمیشن  کے قیام کے لئے  قانون  متعارف کرایا جائے گا۔
  • زیادہ تال میل کے لئے ایک شہر میں  تمام سرکاری کالجوں، یونیورسٹیوں ، تحقیقی اداروں کا احاطہ کرنے کی خاطر ایک با ضابطہ نگراں  ڈھانچہ قائم کیا جائے گا۔
  • 9 شہروں میں اس کے نفاذ کے لئے  گرانٹ کی تجویز
  • لداخ میں  اعلیٰ تعلیم  تک رسائی کے لئے لیہہ میں  ایک مرکزی یونیورسٹی  قائم کی جائے گی۔

 

V. درج فہرست ذاتوں اور درج  فہرست قبائل کی بہبود

  • قبائلی علاقوں میں  750 ایکلویہ ماڈل رہائشی اسکول :
  • ہر اسکول کی یونٹ لاگت کو بڑھا کر  38 کروڑ روپے کیا جائے گا
  • پہاڑی اور دشوار گزار علاقوں کے لئے 48 کروڑ روپے
  • قبائلی طلباء کے لئے بنیادی ڈھانچے کی بہتر سہولیات قائم کرنے پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔
  • ایس سی  کی بہبود کے لئے تجدید شدہ  میٹرک کے بعد  کی اسکالر شپ اسکیم۔
  • 26-2025 تک ، 6  سال کے لئے مرکزی امداد کو بڑھا کر  35219 کروڑ روپے کیا گیا۔
  • 4 کروڑ  ایس سی طلباء کو فائدہ ہوگا۔

 

V. ہنر مندی

  • نوجوانوں کے لئے مواقع میں اضافہ کرنے کی خاطر  اپرینٹس شپ ایکٹ  میں ترمیم کی تجویز۔
  • تعلیم کے بعد اپرینٹس شپ، انجینئرنگ میں  گریجویٹ اور  ڈپلو ما والوں کی تربیت کی خاطر  موجودہ نیشنل اپرینٹس شپ  ٹریننگ اسکیم (این اے ٹی ایس)  کو دوبارہ مرتب کرنے کی  خاطر  3000 کروڑ روپے ۔
  • ہنر مندی کے فروغ کے لئے دوسرے ملکوں کے ساتھ ساجھیداری کے اقدامات  کئے جائیں گے۔
  • یو اے ای کے ساتھ  ہنر مندی  کی لیاقت ، تجزیہ ، سرٹیفکٹ اور  سرٹیفکٹ شدہ  افرادی قوت کی تعیناتی۔
  • جاپان کے ساتھ  ہنر مندی ، تکنیک اور  معلومات کی منتقلی کے لئے  اشتراک پر مبنی تربیت  بین تربیتی پروگرام  ( ٹی آیی ٹی پی) ۔

 

5- جدت طرازی اور  آر اینڈ ڈی

 

  • جولائی 2019  میں نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کے لئے طریقہ کار کا اعلان کیا گیا –
  • 5 سال کے لئے 50000 کروڑ روپے مختص۔
  • قومی تجزیئے کے شعبوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے تحقیق کے مجموعی ماحول کو مستحکم کرنا۔
  • ادائیگی  کے ڈیجیٹل طریقوں کو فروغ دینے کے لئے مجوزہ اسکیموں  کے لئے 1500 کروڑ رو پے۔
  • حکمرانی اور پالیسی  سے متعلق معلومات  کو  اہم ہندوستانی زبانوں  میں دستیاب کرانے کے لئے  قومی لسانی  ترجمہ مشن (این ٹی ایل ایم)۔
  •  نیو اسپیس انڈیا لمیٹڈ  (این ایس آئی ایل)  کے ذریعے  پی ایس ایل وی – سی ایس 51  کو  لانچ کرے گا، جو برازیل کے  ایمازونیا سٹیلائٹ اور  کچھ بھارتی  سٹیلائٹ  کو لے  کر مدار میں جائے گا۔
  • گگن یان مشن سرگرمیوں کے حصے کے طور پر  ؛
  • 4 ہندوستانی خلا بازوں کو  روس میں  خلائی پرواز کے عمومی پہلوؤں کی تربیت دی جارہی ہے۔
  • انسان کے بغیر  پہلا  لانچ  دسمبر 2021  میں کیا جائے گا۔
  • گہرے سمندر   میں  تحقیق اور  نبا تاتی تنوع کے تحفظ کے لئے گہری  سمندر مشن کے لئے پانچ سال  میں 4000  کروڑ روپے  مختص۔

 

6. کم از کم حکومت  ، زیادہ سے زیادہ حکمرانی

  • تیز رفتار انصاف کو یقینی بنانے کے لئے ٹرائیبونلس میں  اصلاحی اقدامات کئے جارہے ہیں۔
  • حفظان صحت سے متعلق 56  پیشوں میں شفاف اور مؤثر ریگولیشن کو یقینی بنانے کی خاطر  حفظان صحت کے متعلقہ پیشوں کے لئے قومی  کمیشن کو پہلے ہی متعارف کرایا جا چکا ہے۔
  • نرسنگ کے پیشے  کے لئے نیشنل نرسنگ اینڈ مڈ وائف کمیشن بل متعارف کرایا گیا ہے۔
  • سی پی ایس ایز کے ساتھ کنٹریکٹ کے  تنازعات کو تیزی سے حل کرنے کی خاطر  مصالحتی نظام کی  تجویز۔
  • بھارت کی تاریخ میں پہلی مرتبہ  پہلی ڈیجیٹل شماری کے لئے 3768 کروڑ روپے  مختص کئے گئے۔
  • پرتگال سے آزادی حاصل کرنے کی  ڈائنڈ جبلی تقریبات کے لئے گوا کی حکومت کو  300 کروڑ روپے  کی گرانٹس۔
  • خصوصی اسکیم کے ذریعے آسام اور مغربی بنگال میں چائے کے  ورکروں، خاص طور پر خواتین اور اُن کے بچوں کی بہبود کے لئے 1000 کروڑ روپے ۔

 

مالی پوزیشن

آئٹم

اصل  بجٹ تخمینہ21-2020

نظر ثانی شدہ بجٹ تخمینہ 21-2020

 بجٹ تخمینہ 22-2021

اخراجات

30.42  لاکھ کروڑ روپے

34.50 لاکھ کروڑ روپے

34.83 لاکھ کروڑ روپے

کیپٹل اخراجات

4.12 لاکھ کروڑ روپے

4.39 لاکھ کروڑ روپے

5.5 لاکھ کروڑ روپے

مالی خسارہ (جی ڈی پی کا فیصد )

-

9.5%

6.8%

 

  • اخراجات کے لئے آر ای 34.50  لاکھ کروڑ روپے ہے، جب  کہ اخراجات کا بی ای  30.42 لاکھ کروڑ روپے تھا۔
  • اخراجات کے معیار کو برقرار رکھا گیا ہے کیو نکہ آر ای  کے مطابق  کیپٹل اخراجات  21-2020  میں  4.39  لاکھ کروڑ روپے تھے جب کہ بی ای 21-2020  میں  یہ  4.12 لاکھ کروڑ روپے تھے۔
  • 22-2021 میں  کیپٹل اخراجات کے  5.5  لاکھ کروڑ روپے سمیت  اخراجات  کا تخمینہ 34.83 لاکھ کروڑ روپے تھا، جو  معیشت میں اضافے کی خاطر 34.5 فیصد کے اضافے  ساتھ مقرر کیا گیا۔
  • بی ای  22-2021  میں  مالی خسارے کا تخمینہ  جی ڈی پی کا  6.8 فیصد  ہوگا۔ آر ای 21-2020  میں  مالی خسارے کو بڑھا کر  جی ڈی پی  کا 9.5  فیصد کیا گیا تھا۔
  • اگلے سال  کے لئے مارکیٹ سے مجموعی قرض  12 لاکھ کروڑ روپے  کے قریب رہے گا۔
  • مالی استحکام اور  26-2025  تک  مالی خسارے کو  4.5 فیصد سے  کم رکھنے کے لئے  اس منصوبے کو جاری رکھا جائے گا۔
  • ٹیکس مالئے میں  بہتر عمل آوری  اور   سرکاری سیکٹر کی کمپنیوں  اور زمینوں  سمیت  اثاثوں کو رقم میں تبدیل کرکے رقم کی وصولی میں اضافہ کیا جائے گا۔
  • ایف آر بی ایم ایکٹ کی دفعہ  4 (5) اور  7 (3) (بی) کے تحت  ناگہانی اور غیر معمولی  حالات کے لئے  اسٹیٹمنٹ جاری کیا گیا۔
  • مالی خسارے کی  معین سطح کو حاصل کرنے کے لئے ایف آر بی ایم ایکٹ میں ترمیم کی تجویز ۔
  • بھارت کے اتفاقی اخراجات کے فنڈ کو مالی بل کے ذریعے 500 کروڑ روپے سے بڑھا کر  30000 کروڑ روپے کیا جائے گا۔

 

ریاستوں کے کُل قرضے

 

  • 15ویں مالی کمیشن کی سفارشات کے مطابق  ریاستوں کو  سال 22-2021  کے لئے  جی ایس ڈی پی کا 4  فیصد قرض لینے کی اجازت دی گئی ہے۔
  • اس کے ایک حصے کو  کیپٹل اخراجات کے لئے مخصوص کیا گیا ہے۔
  • جی ایس ڈی پی  کا زیادہ سے زیادہ  0.5 فیصد  اضافی قرضے کی اجازت  مخصوص شرطوں کےساتھ دی جائے گی۔
  • 15 ویں مالی کمیشن کی سفارشات کے مطابق  ریاستوں  کا  مالی خسارہ 24-2023  تک  جی ایس ڈی پی کے  3  فیصد تک پہنچنے کی امید۔

 

15 واں مالی کمیشن:

 

  • 26-2021 کا احاطہ کرنے والی فائنل رپورٹ  صدر جمہوریہ کو پیش کی گئی، جس میں ریاستوں کا حصہ 41  فیصد رکھا گیا۔
  • مرکز کے زیر انتظام علاقے جموں وکشمیر  اور لداخ  کو فنڈ مرکز کے ذریعے فراہم کئے جائیں گے۔
  • کمیشن کی سفارشات پر 22-2021  میں 17  ریاستوں کو مالیئے  کے خسارے کی   گرانٹ کے طور پر 118452 کروڑ روپے  فراہم کئے گئے جب کہ 21-2020  میں 14 ریاستوں کو 74340 کروڑ روپے فراہم کئے گئے تھے۔

 

ٹیکس تجاویز

 

ٹیکس دہندگان پر کم سے کم بوجھ کے ساتھ ملک میں سرمایہ کاری اور روز گار  کو فروغ دینے کی خاطر ایک شفاف  اور مؤثر ٹیکس نظام کا ویژن۔

 

1- براہ راست ٹیکس

 کامیابیاں:

  • کارپوریٹ ٹیکس کو کم کیا گیا تاکہ  یہ دنیا میں سب سے کم  ہوسکے۔
  •  فوڈ   میں اضافہ کرکے چھوٹے ٹیکس دہندگان پر بوجھ کو کم کیا گیا۔
  • ریٹرن داخل کرنے والوں کی تعداد ، جو 2014  میں  3.31  کروڑ تھی، 2020  میں دوگنی ہوکر  6.48  کروڑ ہو گئی ہے۔
  • فیس لیس جائزہ اور فیس لیس اپیل متعارف کرائی گئی۔

بزرگ شہریوں کے لئے راحت:

  • 75 سال سے زیادہ کی عمر  والے بزرگ شہریوں کے لئے، صرف پنشن اور  سود کی آمدنی رکھنے والے بزرگ شہریوں کو ، جن کا ٹیکس  ادا کرنے والے بینک کے ذریعے منہا کیا جائے گا، ٹیکس ریٹرن داخل کرنے کی چھوٹ۔

تنازعات  میں کمی اور تصفیہ کو آسان بنانا:

  • معاملات کو دو بارہ کھولنے کے  لئے وقت کی حد کو 6 سال سے کم کرکے 3  سال کیا گیا۔
  • ٹیکس چوری کے سنگین معاملات میں ، جن میں ایک سال میں  50 لاکھ روپے سے زیادہ کی آمدنی کو چھپانے کے شواہد موجود ہوں،  صرف 10  سال تک ہی  دوبارہ کھولے جاسکیں گے، جس کے لئے پرنسپل چیف کمشنر کی منظوری  ضروری ہوگی۔
  • قابل ٹیکس 50  لاکھ روپے تک کی آمدنی اور  10  لاکھ روپے تک کی متنازع آمدنی  کے لئے  تنازعات کو حل کرنے کی کمیٹی قائم کی جائے گی۔
  •  نیشنل فیس لیس  انکم ٹیکس  ایپلٹ ٹرائیبونل سینٹر  قائم کیا جائے گا۔
  • 30  جنوری 2021  تک  ایک لاکھ سے زیادہ ٹیکس  دہندگان نے  85000 کروڑ روپے سے زیادہ کے  ٹیکس تنازعات کو  ویواد سے وشواس  اسکیم کے ذریعے  حل کرنے  کو ترجیح دی۔

این آر آئیز کے لئے راحت:

  • این آر آئیز کو اُن کے  غیر ملکی  ریٹائرمنٹ اکاؤنٹس سے متعلق درپیش مشکلات کو  ختم کرنے کے لئے ضابطے نوٹیفائی کئے جائیں گے۔

 

ڈیجیٹل معیشت کو ترغیب:

  • ٹیکس آڈٹ کے لئے لین دین کی حد  کو 5 کروڑ روپے سے بڑھا کر 10 کروڑ روپے کیا گیا، جس میں 95  فیصد لین دین  ڈیجیٹل طور پر کیا  گیا ہو۔

منافع کے لئے راحت:

  • آر ای آئی ٹی  ؍ آئی این وی آئی ٹی کو منافع کی ادائیگی   کو ٹی ڈی ایس سے مستثنیٰ کیا گیا۔
  • منافع کی آمدنی پر ایڈوانس ٹیکس  کی ادائیگی کے لئے منافع کی ا دائیگی کے بعد ہی  جواب دہی۔
  • غیر ملکی پورٹ فولیو سرمایہ کاروں کے لئے منافع کی آمدنی پر ٹیکس میں چھوٹ۔

 

بنیادی ڈھانچے کے لئے بیرونی سرمایہ کاری کو ترغیب دینا:

  • زیرو کوپن بونڈ جاری کرکے انفرااسٹرکچر ڈیبٹ فنڈ کو فنڈ کے حصول کے لئے اہل بنانا
  • نجی فنڈنگ پر روک، کمرشیل سرگرمیوں پر کنٹرول اور راست بیرونی سرمایہ کاری پر کنٹرول سے متعلق شرائط میں رعایت

’سب کے لئے گھر‘ کی حمایت:

  • سستے گھر خریدنے کے لئے ملنے والے قرض کے شرح سود میں 1.5 لاکھ روپئے تک کی رعایت کے التزام میں 31 مارچ 2022 تک کی توسیع کردی جائے گی
  • سستے گھر کی اسکیم کے تحت ٹیکس میں رعایت کا دعویٰ کرنے کے لئے اہلیت کی میعاد میں ایک سال کا اضافہ کرکے اسے 31 مارچ 2022 تک بڑھا دیا گیا ہے
  • سستے کرائے والے رہائشی پروجیکٹوں کے لئے ٹیکس رعایت کا نیا اعلان

 

جی آئی ایف ٹی (گفٹ) سٹی میں آئی ایف ایس سی کے لئے ٹیکس رعایت:

  • ایئرکرافٹ لیزنگ کمپنیوں کی آمدنی سے سرمایہ اکٹھا کرنے کے لئے ٹیکس میں رعایت
  • غیرملکی پٹہ دینے والوں (لیسرس) کو طیاروں کے لئے دیے جانے والے کرائے میں ٹیکس رعایت
  • آئی ایف ایس سی کو فروغ دینے کے لئے بجٹ میں ٹیکس رعایت
  • آئی ایف ایس سی میں واقع غیرملکی بینکوں کی شاخوں میں سرمایہ کاری پر ٹیکس میں رعایت

 

انکم ٹیکس فائل کرنے کے عمل کی سہل کاری

  • اندراج یافتہ سکیورٹیز سے حاصل سرمایہ جاتی فوائد، نفع سے حاصل ہونے والی آمدنی، بینکوں سے حاصل ہونے والے سود وغیرہ کی تفصیلات ریٹرن میں پہلے سے بھرنا ہوگا

 

چھوٹے ٹرسٹ کو راحت

  • چھوٹے چیریٹیبل (خیراتی) ٹرسٹ، جو اسکول اور اسپتال چلارہے ہیں، انھیں سالانہ ریسیپٹ کی رعایتی حد ایک کروڑ روپئے سے پانچ کروڑ روپئے کی گئی

 

محنت کشوں کی فلاح و بہبود

  • آجر کے ذریعے ملازمین کے حصے کی رقم تاخیر سے جمع کرنے پر آجر کو ٹیکس میں رعایت لینے کی اجازت نہیں ہوگی
  • اسٹارٹ – اپس کمپنی کی ٹیکس میں رعایت کے دعوے کی  میعاد ایک سال مزید بڑھائی گئی
  • اسٹارٹ- اپس میں سرمایہ کاری کرنے پر کیپٹل گین سے رعایت میں 31 مارچ 2022 تک توسیع کی گئی

 

2. بالواسطہ ٹیکس

جی ایس ٹی:

  • آج تک کی گئیں تدابیر:
  • ایس ایم ایس کے توسط سے صفر ریٹرن
  • چھوٹے ٹیکس دہندگان کے لئے ماہانہ اور سہ ماہی ادائیگی
  • الیکٹرانک انوائس سسٹم
  • جائز اِن پٹ ٹیکس اسٹیٹمنٹ
  • پہلے سے بھرا ہوا قابل ترمیم جی ایس ٹی ریٹرن
  • ریٹرن فائلنگ کا جلد نپٹارہ
  • جی ایس ٹی این نظام کی صلاحیت میں اضافہ
  • ٹیکس چوری کرنے والے لوگوں کی پہچان کرنے کے لئے مصنوعی ذہانت اور ڈیپ اینیلیٹکس کا استعمال

 

کسٹم ڈیوٹی کو معقول بنانا:

  • دوہرے مقاصد: گھریلو مینوفیکچرنگ کو فروغ دینا اور بھارت کو عالمی سطح پر اچھی پیداواروں کی کڑی میں  شامل کرنا اور بہتر برآمدات
  • دور ازکار  80 رعایتوں کا پہلے ہی خاتمہ
  • 400سے زیادہ پرانی رعایتوں کا جائزہ لے کر یکم اکتوبر 2021 سے ترمیم شدہ اور بغیر کسی رکاوٹ والا کسٹم ڈیوٹی ڈھانچہ شروع کرنا
  • نئے کسٹم ڈیوٹی رعایتوں کا جواز اس کے اجرا کے دو سال کے بعد 31 مارچ تک بڑھایا گیا

 

الیکٹرانک اور موبائل فون صنعت:

  • چارجروں کے کچھ پرزوں اور موبائلوں کے ذیلی- پرزوں پر ملنے والی کچھ رعایتیں واپس لی گئیں
  • موبائلوں کے کچھ پرزوں پر لگنے والی ڈیوٹی پر نظر ثانی کرکے اسے صفر کی شرح سے 2.5 فیصد کیا گیا

 

لوہا اور فولاد:

  • کسٹم ڈیوٹی کم کی گئی، غیر خام، خام اور اسٹین لیس اسٹیل کے چھوٹے، چپٹے اور لمبے پروڈکس پر یکساں 7.5 فیصد
  • اسٹیل کے کباڑ پر ڈیوٹی میں رعایت 31 مارچ 2022 تک
  • اینٹی- ڈمپنگ ڈیوٹی (اے ڈی ڈی) اور کاؤنٹر – ویلنگ ڈیوٹی (سی بی ڈی) کو واپس لیا گیا، اسٹیل کی کچھ مصنوعات پر
  • تانبا کے کباڑ پر ڈیوٹی کم کی گئی، 5 فیصد سے ڈھائی فیصد

 

ٹیکسٹائلس:

  • بیسک کسٹمس ڈیوٹی (بی سی ڈی) کیپرولیکٹم، نائیلون چپس ، نائیلون فائبر اور دھاگوں پر 5 فیصد تک کم کی گئی

 

کیمیکلس:

  • کیمیاجات پر کسٹم ڈیوٹی کی معقول شرحیں گھریلو ویلیو ایڈیشن کو بڑھاوا دیں گی اور الٹ پلٹ کو کم کریں گی
  • نیپتھا پر ڈیوٹی کم کرکے 2.5 فیصد کی گئی

 

سونا اور چاندی:

  • سونا اور چاندی پر کسٹم ڈیوٹی کو معقول بنایا جائے گا

 

قابل تجدید توانائی:

  • مرحلہ وار مینوفیکچرنگ منصوبہ سولر سیل اور سولر پینلوں کے لئے نوٹیفائی کیا جائے گا
  • گھریلو پیداواریت کو بڑھاوا دینے کے لئے سولر انورٹر پر ڈیوٹی 5 فیصد سے 20 فیصد کی گئی اور سولر لالٹین پر 5 فیصد سے بڑھاکر 15 فیصد کی گئی

 

سرمایہ جاتی ساز و سامان (کیپٹل ایکوئپمنٹ)

  • ٹنل بورنگ مشین پر اب 7.5 فیصد کی کسٹم ڈیوٹی لگے گی اور اس کے کل پرزوں پر 2.5 فیصد ڈیوٹی لگائی جائے گی
  • چنندہ آٹو پارٹس پر ڈیوٹی میں جنرل ریٹ سے 15 فیصد تک کا اضافہ

 

ایم ایس ایم ای مصنوعات :

  • اسٹیل کے پیچوں  اور پلاسکٹ بلڈر وائرس پر ڈیوٹی میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا
  • جھینگے کے چارے پر  کسٹم ڈیوٹی 5 فیصد سے بڑھا کر 15فیصد کر دی گئی۔
  • سلے سلائے کپڑوں ، چمڑے اور دستکاری کی اشیاء کے برآمد کاروں کو تحریک دینے کے لیے ڈیوٹی فری آئٹموں کی درآمد پر رعایت کو معقول بنایا گیا۔
  • چمڑے کے کچھ قسم کی درآمدات پر چھوٹ واپس لے لی گئی۔
  • گھریلو پرسیسنگ کی حوصلہ افزائی کےلیے تیار سنتھیٹک جیم اسٹونس پر اضافہ کیا گیا۔

 

زرعی پیداوار:

  • کاٹن پر کسٹم ڈیوٹی کو صفر سے بڑھا کر 10 فیصد اور کچے ریشم اور ریشم کے دھاگے پر کسٹم ڈیوٹی 10 فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد کی گئی۔
  • ڈی نیچرڈ ایتھائل ایلکوہل پر استعمال کنندہ کی بنیاد پر دی جانے والی رعایت واپس لے لی گئی۔
  • چند آئٹموں پر  ایگری کلچر انفرا اسٹرکچر  اینڈ ڈیولپمنٹ سیس (اے آئی ڈی سی)

 

طریقۂ کار کو معقول اور عمل کرنے میں آسان بنایا گیا:

  • ترنت کسٹمز پہل ایک فیس لیس ، پیپر لیس اور کانٹیک لیس کسٹمز کے اقدامات
  • اصل کے ملک سے متعلق قوانین کے انتظام کے لیے نیا طریقۂ کار

 

کووڈ – 19  عالمی وبا کے دوران حصولیابیاں اور سنگ میل:

  • پردھان منتری غریب کلیان یوجنا (پی ایم جی کے وائی):
    •  2.76 لاکھ کروڑ  روپے کی مالیت
    • 80 کروڑ لوگوں کو مفت اناج
    • 8 کروڑ خاندانوں کو مفت کُکنگ گیس
    • 40 کروڑ کسانوں ، خواتین ، بزرگوں ، غریبوں اور ضرورتمندوں کو براہ راست نقد رقم

 

  • آتم نربھر بھارت پیکیج (اے این بی 1.0):
    • تخمینہ 23 لاکھ کروڑ روپے – جی دی پی کے دس فیصد سے زیادہ
  • پی ایم جی کے وائی، 3 اے این بی پیکیج  (اے این بی 1.0، 2.0، 3.0)  اور بعد میں 5 منی بجٹوں کا اعلان:
  • آر بی آئی کے اقدامات سمیت تینوں اے این بی پیکیجوں کے مالی اثر کی مالیت 27.1 لاکھ کروڑ – جو کہ  جی ڈی پی کے 13 فیصد سے زیادہ ہے ۔

 

  • ڈھانچہ جاتی اصلاحات :
    • ایک ملک ایک راشن کارڈ
    • زرعی اور مزدوروں سے متعلق اصلاحات
    • ایم ایس ایم ای کی تصریح نو
    • معدنیات کے شعبے کا کمرشلائزیشن
    • سرکاری شعبے کے اداروں کی نج کاری
    • پیداوار سے منسلک ترغیبی اسکیم

 

  • کووڈ – 19 کے خلاف بھارت کی لڑائی کی صورتحال :
  • دو میڈ ان انڈیا ویکسین -  کووڈ – 19 سے بھارت اور 100 سے زیادہ ممالک  کے شہریوں کو طبی تحفظ فراہم کرایا گیا۔
  • دو یا اس سے زیادہ نئی ویکسینیں جلد ہی متوقع
  • فی دس لاکھ پر سب سے کم اموات کی شرح اور سب کم  فعال معاملے

 

2021 بھارت کی تاریخ کے لیے  سنگ میل کا سال:

  • بھارت کی آزادی کا  75 واں سال
  • بھارت میں گوا کی شمولیت کے 60 سال
  • 1971 بھارت  - پاکستان جنگ کے 50 سال
  • آزاد بھارت کی آٹھویں مردم شماری کا سال
  • برکس کی صدارت میں بھارت کا نمبر
  • چندریان – 3  مشن کا سال
  • ہریدوار  مہاکنبھ

 

آتم نربھر بھارت کا وژن:

· آتم نربھرتا – کوئی  نیا خیال نہیں ہے -  قدیم بھارت ، خود کفیل تھا اور دنیا کے کاروبار کا مرکز تھا۔

· آتم نربھر بھارت – 130 کروڑ ہندوستانیوں کا ایک اظہار جنہیں اپنی صلاحیتوں اور ہنرمندی پر پورا اعتماد ہے۔

· درج ذیل کے سنکلپ کو مستحکم کرتے ہوئے:

  • ملک سب سے پہلے
  • کسانوں کی آمدنی کو دوگنا کرنا
  • مضبوط بنیادی ڈھانچہ
  • صحتمند بھارت
  • اچھی حکمرانی
  • نوجوانوں کے لیے مواقع
  • سبھی کے لیے تعلیم
  • خواتین کو تفویض اختیارات
  • شمولیت والی ترقی
  • مرکزی بجٹ 16-2015 میں  13 وعدے کیے گیے تھے  جن میں آتم نربھرتا کے ویژن کی جھلک ملتی ہے۔ اُن کو ہماری آزادی کے 75ویں سال  - 2022 کے امرت مہوتسو کے دوران پورا کیا جائے گا۔

‘‘اعتماد وہ پرندہ ہے جو اُس وقت روشنی کو محسوس کر لیتا ہے اور گاتا ہلے  جب صبح کا اجالا پھیلا بھی نہیں ہوتا’’

      • ربندر ناتھ ٹیگور

 


 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔

( ش ح ۔ م ن ۔ وا  ۔ ا گ ۔ م م  ۔ ق ر  ۔ت ح ۔  م ر ۔  ع ا ۔01.02.2021  )

U. No. 1031

 


(Release ID: 1694202) Visitor Counter : 819