وزیراعظم کا دفتر

وزیراعظم نے آئی آئی ایس ایف 2020 میں افتتاحی خطبہ دیا


بھارت کے پاس عالمی درجے کے سائنسی حل کے حصول کے لیے اعداد و شمار، آبادی سے متعلق اعداد وشمار، مانگ اور جمہوریت موجود ہے : وزیراعظم

انہوں نے ملک کی ترقی کے لیے سائنس کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا

انہوں نے بھارت میں بھارتی صلاحیتوں اور اختراع کے میدان میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے عالمی برادری پر زور دیا

Posted On: 22 DEC 2020 5:51PM by PIB Delhi

 

نئی دہلی،22دسمبر ،2020  /  وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے انڈیا انٹرنیشنل سائنس فیسٹیول آئی آئی ایس ایف 2020 میں افتتاحی خطبہ دیا۔ مرکزی وزیر ڈاکٹر ہرش وردھن بھی اس موقعے پر موجود تھے۔

اس موقعے پر اظہار خیال کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ سائنس ، ٹکنالوجی اور اختراع کے شعبوں میں بھارت کی وراثت مالا مال ہے۔ ہمارے سائنسدانوں نے اس سلسلے میں نئے انداز کی تحقیق کی ہے ۔ جناب مودی نے کہا ہماری ٹکنالوجی کی صنعت عالمی مسائل کو حل کرنے میں پیش پیش ہے۔ لیکن بھارت اس سے زیادہ کرنا چاہتا ہے۔ ہم ماضی پر فخریہ نظر ڈالتے ہیں لیکن اس سے بہتر مستقبل چاہتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا  کہ ہماری تمام کوششوں کا مقصد بھارت کو سائنسی تدریس کے لیے سب سے زیادہ قابل اعتبار مرکز بنایا جائے۔  اس کے ساتھ ساتھ حکومت سائنسی برادری سے چاہتے ہیں کہ وہ اپنی معلومات سے دنیا کے سب سے زیادہ باصلاحیت لوگوں کو واقف کرائے اور ترقی کرے۔ اس کے حصول کے لیے جو اقدام کیے گیے ہیں ان میں سے ایک ہیکاتھون  کی میزبانی کرنا اور ان میں شرکت کرنا ہےتاکہ بھارت کے  سائنسدانوں کو سامنے آنے کا موقع ملے۔

وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ  نئی قومی تعلیمی پالیسی سے سائنس کے رجحان کو ابتدائی عمر سے ہی فروغ دینے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اب توجہ اخراجات سے ہٹ کر نتائج پر نصابی  کتابوں سے ہٹ کر تحقیق اور اس کے استعمال پر منتقل ہو گئی ہے۔ اس پالیسی سے کچھ اعلیٰ معیار کے اساتذہ کے گروپ تشکیل دینے کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ جناب مودی نے کہا کہ اس طریق کار سے ابھرنے والے سائنسدانوں کو مدد ملے گی۔ اس سے اٹل اختراعی مشن اور اٹل ٹنکرنگ لیبز کے کام کی تکمیل کی جارہی ہے۔

معیاری تحقیق کے لیے ، حکومت پرائم منسٹر ریسرچ فیلوز اسکیم چلا رہی ہے تاکہ صلاحیت اور دلچسپی کے مطابق تحقیق شروع کرنے کے لیے ملک سے بہترین باصلاحیت لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جا سکے۔ وزیراعظم نے بتایا کہ اس اسکیم سے سرکردہ اداروں میں سائنسدانوں کو مدد مل رہی ہے۔

وزیرا عظم نے سائنس اور ٹکنالوجی سے سبھی کے بہرہ مند کی اہمیت پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ سائنس اور ٹکنالوجی ، قلت اور اثر کے درمیان خلا کو پر کرنے کا کام انجام دے رہی ہے۔اس سے غریب سے غریب آدمی بھی حکومت کے رابطے میں آرہا ہے۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ ڈیجیٹل ترقی  سے بھارت عالمی درجے کی اعلیٰ ٹکنالوجی والی طاقت کے ارتقا اور انقلاب کا ایک مرکز بن رہا ہے۔

وزیراعظم نے زور دے کر کہا کہ اس کے حصول کے لیے عالمی درجے کی تعلیم، صحت، کنکٹیویٹی اور دیہی حل کے حصول کے لیے بھارت کے پاس اعداد و شمار، آبادی سے متعلق اعداد وشمار اور مانگ موجود ہے۔ سب سے بڑھ کر یہ کہ بھارت کے پاس اس سب کے توازن اور تحفظ کے لیے جمہوریت موجود ہے۔ اسی وجہ سے دنیا بھارت پر اعتبار کرتی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہمارے ملک کو پانی کی قلت ، آلودگی، مٹی کی کوالٹی ، خوراک کی یقینی فراہمی جیسے بہت سے چیلنج درپیش ہیں۔ جس کے لیے جدید سائنس میں حل موجود ہے۔ سائنس کا،  سمندر میں پانی ، توانائی اور خوراک کے ذرائع تیزی سے تلاش کرنے میں ایک بڑا رول ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اس کے لیے گہرے سمندر کا مشن چلا رہا ہے اور اس میں اسے کامیابی ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائنس میں نئی ایجادات کے فوائد کو کامرس اور تجارت میں بھی جگہ ملی ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ خلا کے شعبے میں اب اصلاحات شروع کی گئی ہے تاکہ نوجوان طبقے اور پرائیویٹ شعبے کی اس بات کے لیے حوصلہ افزائی کی جاسکے کہ وہ  نہ صرف آسمان کی اونچائیوں کو چھوئیں بلکہ خلا کے گہرائیوں میں بھی داخل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ پیداوار سے متعلق نئی ترغیبی اسکیم میں بھی سائنس و ٹکنالوجی سے متعلق شعبوں پر توجہ دی گئی ہے۔ اس طرح کے اقدامات سے سائنسی برادری کی حوصلہ افزائی ہوگی  اور سائنس و ٹکنالوجی سے متعلق معاشی نظام میں بہتری آئے گی اور اختراع کے لیے مزید وسائل پیدا ہوں گے۔  نیز سائنس و صنعت کے درمیان شراکت داری کا ایک نیا کلچر تشکیل پائے گا۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ اس فیسٹیول سے سائنس و صنعت کے درمیان تال میل اور اشتراک کے جذبے کو نئے پہلو فراہم ہوں گے ۔ چونکہ نئے اشتراک سے نئے موقعے پیدا ہوں گے۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ اب سائنس کو جو سب سے بڑا چیلنج درپیش ہے وہ کووڈ عالمی وبا کے لیے ایک ویکسین ہوسکتا ہے۔ لیکن سائنس کو درپیش جو سب سے بڑا طویل مدتی چیلنج درپیش ہے وہ یہ ہے کہ اعلیٰ معیار کے نوجوانوں کو راغب کیا جائے اور انہیں اس میدان میں برقرار رکھا جائے۔ انہوں نے ٹکنالوجی اور انجینئرنگ کے شعبوں کی جانب نوجوانوں کو راغب کرنے کے لیے کہا اور اس ضرورت پر زور دیا کہ ملک کی ترقی کے لیے سائنس کو فروغ دیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج جسے ہم سائنس کہتے ہیں وہ کل کی ٹکنالوجی ہو جائے گا اور بعد میں انجینئرنگ کا ایک حل ہوجائے گا۔ انہوں نے ہمارے سائنس کے شعبے میں اچھی صلاحیت کو راغب کرنے کے لیے کہا ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس میں مختلف سطحوں پر وظیفوں کا اعلان کیا ہے۔ لیکن اس میں سائنسی برادری کی طرف سے بھی بڑے پیمانے پر رسائی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چندریان مشن سے متعلق جوش و جذبہ نوجوانوں میں دلچسپی پیدا کرنے کا ایک نقطۂ آغاز تھا۔

وزیراعظم نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ بھارت میں بھارتی لیاقت اور اختراع کے شعبوں میں سرمایہ کاری کرے۔ انہوں نے اجتماع سے کہا کہ بھارت میں روشن ترین دماغ موجود ہے اور وہ کھلے پن اور شفافیت کے کلچر کا جشن مناتا ہے۔ حکومت ہند کسی بھی چیلنج سے نمٹنے اور تحقیق سے متعلق ماحول میں بہتری لانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائنس کسی بھی انسان کے اندر پوشیدہ بہترین صلاحیتوں کو باہر لاتا ہے اور اختلاف کی طاقت کو استعمال کرتا ہے۔ انہوں نے  کورونا کے خلاف لڑائی میں بھارت کو آگے رکھنے اور ایک بہتر مقام پر رکھنے پر سائنسدانوں کی تعریف کی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                                                                       

م ن ۔ اس۔ ت ح ۔                                               

U –8328



(Release ID: 1682857) Visitor Counter : 174