وزیراعظم کا دفتر

آگرہ میٹرو پروجیکٹ کے تعمیری کام کے افتتاح کے موقع پر وزیراعظم کے خطاب کا متن

Posted On: 07 DEC 2020 2:12PM by PIB Delhi

نمسکار،

 اتر پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل جی، مرکزی کابینہ میں میرے ساتھی جناب پردیپ سنگھ پوری جی، اترپردیش کے ہر دل عزیز وزیراعلیٰ جناب یوگی آدتیہ ناتھ جی، اترپردیش حکومت میں وزیر چودھری اودے بھان سنگھ جی، ڈاکٹر ڈی ایس دھرمیش جی، پارلیمنٹ میں میرے ساتھی پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل جی، جناب راج کمار چاہر جی، جناب ہریدوار دوبے جی ، دیگر عوامی نمائندگان اور آگرہ کے میرے پیارے بھائیوں  اور بہنو!! آپ سبھی کو میٹرو کا کام شروع ہونے پر بہت بہت مبارکباد!! آگرہ  کی اپنی قدیم شناخت تو ہمیشہ رہی ہے۔ اب اس میں جدیدت کی نئی جہت بھی جڑ رہی ہے۔ سینکڑوں برسوں کی تاریخ  لئے یہ شہر اب 21ویں صدی کے ساتھ قدم سے قدم ملانے کے لئے تیار ہورہا ہے۔

بھائیو اور بہنو!

 آگرہ میں اسمارٹ سہولیات کو ترقی دینے کیلئے پہلے  سے ہی تقریباً ایک ہزار کروڑ  روپے کے منصوبوں پر کام چل رہا ہے۔ پچھلے سال جس کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کا سنگ بنیاد رکھنے کا مجھے اعزاز نصیب ہوا  تھا، وہ بھی اب بن کر تیار ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ کورونا کے وقت میں یہ سینٹر بہت ہی  کارآمد ثابت ہوا ہے۔ اب 8 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت  کا یہ میٹرو پروجیکٹ آگرہ میں اسمارٹ سہولیات کی تعمیر سے جڑے مشن کومزید مضبوط کرے گا۔

ساتھیوں،

گزرے چھ برسوں میں یوپی کے ساتھ ہی پورے ملک میں جس رفتار اور پیمانے پر میٹرو نیٹ ورک  پر کام ہوا ہے، وہی اس حکومت کی شناخت اور عہد بستگی دونوں کا مظہر ہے۔ 2014 تک ملک میں تقریباً 215 کلومیٹر میٹرو لائن  آپریشنل ہوئی تھی۔ سال 2014 کے بعد 6 برسوں میں ملک میں 450 کلومیٹر سے زیادہ میٹرو لائن ملک بھر میں آپریشنل ہے اور تقریباً 1000 میٹرو لائن پر تیزی سے کام چل رہا ہے۔  آج ملک کے 27 شہروں میں میٹرو کا کام یا تو پورا ہوچکا ہے یا پھر کام الگ الگ مراحل میں ہے۔ یوپی کی ہی بات کریں ،تو آگرہ میٹرو سہولت سے جڑنے ولا یوپی کا ساتواں شہر ہے۔ اور ان کے درمیان ایک اور بات بہت ہی خاص ہے۔ ملک میں صرف میٹرو ریل نیٹ ورک ہی نہیں بن رہے ہیں بلکہ میٹرو کوچ بھی میک ان انڈیا کے تحت ہندوستان میں ہی بن رہے ہیں۔ یعنی اب میٹرو نیٹ ورک کے معاملے میں  بھی ہندوستان خود کفیل ہورہا ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

آج کے جدیدبھارت کے خواب اتنے ہی بڑے ہیں، اتنے ہی  وسیع ہیں۔ لیکن صرف خواب دیکھنے سے کام نہیں چلتا، خواب کو حوصلوں کے ساتھ پورا بھی کرنا پڑتا ہے۔جب آپ حوصلے کے ساتھ،  لگن کے ساتھ آگے بڑھتے ہیں تو کوئی بھی روکاوٹ آپ کو روک نہیں سکتی۔ہندوستان کا عام نوجوان، ہندوستان کے چھوٹے شہر آج اسی ہمت و حوصلہ کا مظاہرہ کررہے ہیں، اسی لگن اور جذبے کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ 20 صدی میں جو  کردار ملک کے میٹرو شہروں نے ادا کیا، اسی کردار کو وسعت دینے کا کام اب ہمارے آگرہ جیسے چھوٹے شہر بھی کررہے ہیں۔ چھوٹے شہروں کو خودکفیل ہندوستان کا محور بنانے کے لئے ہی ان کی ترقی پر بہت زیادہ زور دیا جارہا ہے۔ مغربی اترپردیش کے یہ شہرو تو ایسی ہر چیز سے مالامال ہیں، جو خود انحصاری کے لئے ہماری ضرورت ہے ۔ یہاں کی زمین، یہاں کے کسانوں میں  بے پناہ صلاحیت ہے۔ مویشیوں کے معاملے میں یہ علاقہ ملک بھر میں سب سے آگے ہے۔ ایسے میں یہاں ڈیری اور فوڈ پروسیسنگ سے منسلک صنعتوں کے لئے بہت امکانات ہیں۔ اس کے علاوہ یہ علاقہ سروس سیکٹر اور مینو فیکچرنگ سیکٹر میں بھی آگے بڑھ رہا ہے۔

ساتھیوں،

جدید سہولیات حاصل ہونے سے ، جدید  ترین کنیکٹوٹی حاصل ہوجانے سے مغری یوپی کی یہ قابلیت مزید بڑھ رہی ہے۔  ملک کا پہلا ریپڈ ریل ٹرانسپورٹ سسٹم میرٹھ سے دہلی کے درمیان تعمیر ہورہا ہے۔ دہلی- میرٹھ کے درمیان 14 لین کا ایکسپریس وے بھی جلد ہی اس علاقے کے لوگوں کو خدمات فراہم  کرنے لگے گا۔ مغربی اترپردیش کے کئی اضلاع کو جوڑنے والے گنگا ایکسپریس وے کو یوگی جی کی حکومت پہلے منظوری دے چکی ہے۔ یوپی میں درجنوں ائیرپورٹس کو ریجنل کنیکٹیوٹی کے لئے تیار کیا جارہا ہے۔ ان میں بھی زیادہ تر مغربی اترپردیش میں ہیں۔

گریٹر نوئیڈا کے جیور میں جدید ترین، عالمی سطح کے گرین فیلڈ ائیرپورٹ سے تو اس پورے علاقے کی شناخت  ہی پوری طرح تبدیل ہونے والی ہے۔

 ساتھیوں،

ملک کے انفرا سیکٹر کی ایک بہت بڑی مشکل ہمیشہ سے یہ رہی تھی کہ نئے پروجیکٹس کا اعلان تو ہوہی جاتا تھا لیکن اس کے لئے پیسہ کہاں سے آئے گا، اس پر بہت دھیان نہیں دیا  جاتا تھا۔ اس وجہ سے پروجیکٹس سالوں تک لٹکے رہتے تھے، ان میں کام کی رفتار بہت سست ہوتی تھی۔  برائے نام ہی کام ہوتا تھا۔ ہماری حکومت نے نئے منصوبے شروع کرنے کے ساتھ ہی، ان کے لئے ضروری رقم کے انتظام پر بھی اتنی ہی توجہ دی ہے۔ کنیکٹیوٹی اور جدید انفراسٹرکچر پر جتنی رقم آج ملک میں خرچ کی جارہی ہے، اتنی پہلے کبھی نہیں کی گئی۔ اب نیشنل انفراسٹرکچر پائپ لائن پروجیکٹ کے تحت 100 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کرنے کی بھی تیاری ہے۔ ملٹی ماڈل کنیکٹیوٹی انفراسٹرکچر پلان پر بھی کام کیا جارہا ہے۔ کوشش یہ ہے کہ ملک کے انفراسٹرکچر کو بہتر بنانے کے لئے پوری دنیا سے سرمایہ کاری کرنے کو راغب کیا جائے۔ انفراسٹرکچر اور رئیل اسٹیٹ پروجیکٹ میں  سرمایہ کاری کے لئے غیرملکی سرمایہ کاری کو  آسان بنانے کے لئے ہر ضروری اقدام کئے جارہے ہیں۔

ساتھیوں،

بہتر انفراسٹرکچر، بہتر کنیکٹیوٹی کا سب سے زیادہ فائدہ ہماری سیاحت کے سیکٹر کو ہوتا ہے۔ میری ہمیشہ یہ رائے رہی ہے کہ ٹورزم ایک ایسا سیکٹر ہے ، جس میں ہر کسی کے لئے  آمدنی کے ذرائع ہیں۔ کم سے کم سرمایہ کاری میں زیادہ سے زیادہ آمدنی ٹورزم کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ اسی سوچ اور فکر کے ساتھ، مقامی سیاحت کے لئے ووکل ہو ، اس کے لئے مختلف سطحوں پر کام جاری ہے۔

تاج محل جیسی وراثتوں کے قریب جدید ترین سہولیات  کو ترقی دینے کے ساتھ ہی سیاحوں کے لئے  ایز آف ٹریویلنگ بھی بڑھائی جارہی ہے۔ حکومت نے نہ صرف ای-ویزا اسکیم میں شامل ممالک کی تعداد میں کافی اضافہ کیا ہے، بلکہ ہوٹل روم پر ٹیکس کو بھی کافی کم کیا ہے۔  سودیش درشن اور پرساد جیسی اسکیموں کے ذریعے بھی سیاحت کو  پرکشش بنانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ حکومت کی کوششوں سے ہندوستان اب ٹریول اور ٹورزم کمپٹیٹیونیس انڈیکس میں 34ویں مقام پر آگیا ہے۔ جبکہ 2013 میں ہندوستان اسی انڈیکس میں 65ویں مقام پر رُکا ہواتھا۔ آج وہاں سے اتنی  پیش رفت ہوئی ہے۔

مجھے امید ہے کہ، جیسے جیسے کورونا کی صورتحال  بہتر ہوتی جارہی ہے، ویسے ہی بہت جلد  ٹورزم سیکٹر کی رونق بھی پھر سے واپس آئے گی۔

ساتھیوں،

 نئی سہولیات کے لئے ، نئے  انتظامات کے لئے، اصلاحات بہت ضروری ہیں۔ ہم پچھلی صدی کے قانون لے کر اگلی صدی کی تعمیر نہیں کرسکتے۔ جو قانون پچھلی صدی میں بہت کارآمد ثابت ہوئے وہ اگلی صدی کے لئے بوجھ بن جاتے ہیں اور اسی لئے اصلاحات کی مسلسل کارروائی ہوتی رہتی ہے۔ لوگ اکثر سول پوچھتے ہیں کہ پہلے کے مقابلے  اب ہورہی اصلاحات زیادہ بہتر طور پر کام کیوں کرتی ہیں؟ پہلے کے مقابلے میں اب الگ کیا ہورہا ہے؟ وجہ بہت ہی صاف ہے۔ پہلے ریفارم ٹکڑوں میں ہوتے تھے، کچھ سیکٹروں، کچھ محکموں کو دھیان میں رکھتے ہوئے ہوتے تھے ب ایک  مکمل سوچ کے ساتھ اصلاحات کی جارہی ہیں۔  اب جیسے شہروں کی ترقیات کو ہی لے لیں۔ شہروں کی ترقی کے لئے ہم نے 4 سطحوں پر کام کیا ہے۔ گزرے وقت سے چلی آرہی پریشانیوں کا حل ہو، زندگی زیادہ سے زیادہ آسان ہو، اور شہروں کے انتظامات میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال زیادہ ہو۔

بھائیوں ااور بہنوں،

رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی کیا صورتحال تھی اس سے ہم  بخوبی واقف ہیں۔

گھر بنانے والوں اور گھر خریداروں کے درمیان اعتماد کی ایک  خلیج بن چکی تھی۔

 کچھ غلط نیت والے افراد نے پوری رئیل اسٹیٹ کو بدنام کردیا تھا، ہمارے درمیانہ طبقے کو پریشان کرکے رکھ دیا تھا۔ اس پریشانی کو دور کرنے کےلئے  ریرا (Rera) کا قانون لایا گیا۔ حال ہی میں کچھ رپورٹس آئی ہیں وہ بتاتی ہیں کہ اس قانون کے بعد مڈل کلاس کے گھر تیزی سے پورے ہونے شروع ہوگئے ہیں۔ اسی طرح ہمارے شہروں میں ایک اور بڑی مشکل ہے، بڑی تعداد میں خالی پڑے گھروں کی۔ یہ تب ہے جب ایک بڑی آبادی کو کرائے پر گھر ملنے میں بھی  پریشانی ہوتی ہے۔ اسی پریشانی کو دور کرنے  کے لئے بھی ایک ماڈل قانون بناکر ریاستوں کو دیا جاچکا ہے۔

 ساتھیوں،

شہروں کی زندگی آسان بنانے کے لئے جدید ترین  پبلک ٹرانسپورٹ سے لے  کر ہاؤسنگ تک چوطرفہ کام چل رہا ہے۔ یہاں آگرہ سے ہی وزیراعظم آواس یوجنا کا آغاز ہوا تھا۔ اس اسکیم کے تحت شہری غریبوں کے لئے 1 کروڑ سے زیادہ گھر منظور ہوچکے ہیں۔ شہر کے درمیانہ طبقے کے لئے بھی پہلی مرتبہ گھر خریدنے کے لئے مدد دی جارہی ہے۔ اب تک ساڑھے 12 لاکھ سے زیادہ شہری درمیانہ طبقے کے خاندانوں کو گھر خریدنے کے لئے 28 ہزار کروڑ  روپے کی مدد دی جاچکی ہے امرت مشن کے تحت ملک کے سینکڑوں شہروں میں پانی ، سیور جیسے انفراسٹرکچر کو اپ گریڈ کیا جارہا ہے۔ شہروں میں عوامی بیت الخلاؤں کی بہتر سہولت ہو، ویسٹ منیجمنٹ کا جدید ترین انتظام ہو،  ویسٹ منیجمنٹ کو اوّلیت دینے کے طریقے ہوں اس کے لئے مقامی بلدیہ کی مدد کی جارہی ہے۔

بھائیوں اور بہنوں،

آج شہر کےغریب  لوگوں کو مفت علاج مل مہیا ہے اور درمیانہ طبقے کو سستی دوا مل رہی ہے، سستی سرجری دستیاب کرائی جارہی ہے۔ حکومت کی کوششوں سے بجلی سے لے کر موبائل فون تک پر خرچ  بہت کم ہوا ہے۔ ایجوکیشن قرض سے لے کر ہوم قرض تک سود کی شرحیں کم ہوگئی ہیں۔ یہ بھی پہلی مرتبہ ہوا ہے ، جب ریہڑی، ٹھیلے، پھیری والے چھوٹے  تاجروں کو بینکوں سے سستا قرض مہیا کرایا گیا ہے۔ یہی تو سب کا ساتھ، سب کا وکاس، سب کا وشواس ہے۔

 بھائیوں اور بہنوں۔

یہ جو ریفارم گزرے کچھ وقت سے کئے جارہے ہیں، ن سے ملک میں نئی خوداعتمادی آئی ہے۔ خاص طور پر ملک کی بہنوں، بیٹیوں تک جس طرح سے حکومت کے فائدے پہنچے ہیں، وہ یقیناً  اگر باریکیوں میں جائیں گے تو آپ کو بھی  اطمینان بخشے گا۔ پہلے کے مقابلے آپ کے اندر بھی ایک نیا اعتماد آئے گا۔ ہر روز  دور- دور سے مختلف مکتوب مجھے مل رہے ہیں۔ ماؤں، بہنوں کی انہی نیک خواہشات سے میں واقعی  بہت جذباتی ہوں۔ ملک کی بہنوں، بیٹیوں، ملک کے نوجوانوں، ملک کے کسانوں، ملک کے مزدوروں، ملازمین، تجارتیوں کا اعتماد گزرے ہر چناؤ میں نظر آرہا ہے۔ یوپی سمیت ملک کے کونے کونے میں چناؤ کے نتیجوں میں یہ یقین جھلک رہا ہے۔ 2-3 دن پہلے تلنگانہ میں، حیدرآباد میں غریب  اور درمیانہ طبقے نے حکومت کی کوششوں کو  بے مثال آشیرواد دیا ہے۔ آپ کا ساتھ اور تعاون ہی میری طاقت ہے۔  وطن عزیز کی چھوٹی سے چھوٹی خوشی مجھے نئے نئے کام کرنے کا حوصلہ دیتی ہے۔ نئی پیش قدمی  کرنے کو طاقت دیتی ہے۔ تاکہ میں آپ کی بھلائی کے لئے اور زیادہ کرسکوں۔ خودانحصاری کی یہ خوداعتمادی یونہی مسلسل مضبوط ہوتی رہے، ترقی کے کام ایسے ہی ہی چلتے رہیں، اسی  خواہش کے ساتھ آپ کو میٹرو کی پھر سے مبارکباد!!

لیکن ایک بات میں ضرور یاد دلاؤں گا، کورونا کے ٹیکے کا انتظار ہے اور پچھلے دنوں میں  نےجب سائنسدانوں سے  ملاقات کی تو اب کوئی زیادہ تاخیر ہوگی ایسا نہیں لگتا ہے۔ لیکن انفیکشن سے بچاؤ کے سلسلے میں ہماری احتیاط میں کوئی کمی نہیں آنی چاہئے۔ ماسک، دو گز کی دوری یہ بہت ضروری ہے۔ آپ اس کا دھیان رکھیں گے، اسی یقین کے ساتھ آپ سب کا بہت بہت  احسان مند!!

 شکریہ

*****

م ن۔ ن ر  (07.12.2020)

U NO: 7876

 



(Release ID: 1678894) Visitor Counter : 270