وزیراعظم کا دفتر

کل جماعتی میٹنگ میں وزیر اعظم کے اختتامی خطاب کا متن

Posted On: 04 DEC 2020 2:30PM by PIB Delhi

آپ سبھی سینئر ساتھیوں کا بہت بہت شکریہ۔ اس گفتگو میں آپ نے جو خیالات ظاہر کئے، جو مشورے دئیے، میں سمجھتا ہوں یہ وہ بہت اہم ہیں۔ ویکسین کو لے کر جو یقین اس گفتگو میں نظر آیا ہے وہ کورونا کے خلاف ملک کی لڑائی کو اور مضبوط کرے گا۔ یہاں جو پریزنٹیشن ہوا اس میں بھی تفصیل سے یہ بتایا گیا کہ کتنے دنوں سے کوشش چل رہی ہے، اب کہاں پہنچے ہیں اور کس مضبوطی سے ہم آگے بڑھ رہے ہیں۔

ساتھیو،

اس بارے میں پچھلے دنوں سبھی ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے بھی طویل بات چیت ہوئی تھی۔ ٹیکہ کاری کو لے کر ریاستی حکومتوں کے کئی مشورے بھی ملے تھے۔ کچھ دن پہلے ہی میری میڈ ان انڈیا ویکسین بنانے کی کوشش کر رہی سائنسی ٹیم سے کافی دیر تک ان سے بہت ہی کارآمد میری بات چیت ہوئی ہے۔ سائنسدانوں سے ملنے کا بھی موقع ملا ہے اور ہندستان کے سائنسداں اپنی کامیابی کو لے کر بہت ہی پرامید ہیں۔ ان کے اعتماد کی سطح بہت ہی مضبوط ہے۔ ابھی دیگر ملکوں کی کئی ویکسینوں کے نام بازار میں ہم سب سن رہے ہیں۔ لیکن پھر بھی دنیا کی نظر کم قیمت والی سب سے محفوظ ویکسین پر ہے اور اس وجہ سے فطری ہے پوری دنیا کی نظر بھارت پر بھی ہے۔ احمدآباد، پنے اور حیدرآباد جا کر میں نے یہ بھی دیکھا ہے کہ ویکسین مینوفیکچرنگ کو لے کر ملک کی تیاریاں کیسی ہیں۔

ہمارے بھارتی مینوفیکچرس آئی سی ایم آر، ڈیپارٹمنٹ آف بائیو ٹیکنالوجی اور گلوبل انڈسٹری کے دیگر قدآوروں کے بہت ہی رابطے میں رہ کر کے تال میل کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ آپ ایک طرح سے مان کر چلئے کہ سبھی کمر کس کے تیار بیٹھے ہیں۔ قریب۔ قریب 8 ایسی ممکنہ ویکسین ہیں جو ٹرائل کے الگ الگ مرحلے میں ہیں اور جن کی مینوفیکچرنگ بھارت میں ہی ہونی ہے۔ جیسا یہاں گفتگو میں بھی بات آئی، بھارت کی اپنی تین الگ الگ ویکسین کا ٹرائل الگ الگ مرحلوں میں ہے۔ ماہرین یہ مان کر چل رہے ہیں کہ اب کورونا کی ویکسین کے لئے بہت زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑے گا۔ مانا جا رہا ہے کہ اگلے کچھ ہفتوں میں کورونا کی ویکسین تیار ہو جائے گی۔ جیسے ہی سانئنسدانوں کی ہری جھنڈی ملے گی، بھارت میں ٹیکہ کاری مہم شروع کر دی جائے گی۔ ٹیکہ کاری کے پہلے مرحلے میں کسے کسے ویکسین لگے گی، اسے لے کر بھی مرکزی حکومت ریاستی حکومتوں سے ملے مشوروں کی بنیاد پر کام کر رہی ہے۔ اس میں ترجیح کورونا مریضوں کے علاج میں جٹے ہیلتھ کئیر ورکرز، فرنٹ لائن ورکرز اور جو پہلے سے سنگین بیماریوں سے جوجھ رہے ہیں ویسے بزرگ لوگوں کو دی جائے گی۔

ساتھیو،

ویکسین کی تقسیم کو لے کر بھی مرکز اور ریاستی حکومتوں کی ٹیمیں مل کر کام کر رہی ہیں۔ بھارت کے پاس ویکسین تقسیم کی مہارت اور صلاحیت بھی ہے۔ دنیا کے دیگر ملکوں کے مقابلے اس شعبے میں ہم بہت بہتر ہیں۔ ہمارے پاس ٹیکہ کاری کے لئے دنیا کا بہت بڑا اور تجربہ کار نیٹ ورک بھی موجود ہے۔ اس کا پورا فائدہ اٹھایا جائے گا۔ جو کچھ اضافی کولڈ چین ایکوئپمنٹ، دیگر لاجسٹکس کی ضرورت پڑے گی، ریاستی سرکاروں کی مدد سے اس کا بھی اندازہ کیا جا رہا ہے۔ کولڈ چین کو اور مضبوط کرنے کے لئے بھی ساتھ ہی ساتھ دیگر نئے پروجیکٹ بھی چل رہے ہیں۔ کئی اور نئی کوشش بھی چل رہی ہے۔ بھارت نے ایک خاص سافٹ وئیر بھی بنایا ہے

جس میں کورونا ویکسین کے مستفدین، ویکسین کے دستیاب اسٹاک اور اسٹوریج سے جڑی رئیل ٹائم اطلاعات رہیں گی۔ بھارت میں کورونا ویکسین کی تحقیق سے منسلک ذمہ داری کے لئے خصوصی ٹاسک فورس تشکیل دی گئی تھی۔ اور ویکسین سے منسلک مہم کی ذمہ داری نیشنل ایکسپرٹ گروپ کو دیا گیا ہے۔ اس میں تکنیکی ماہرین ہیں، مرکزی حکومت سے منسلک وزارتوں اور محکموں کے افسران ہیں، ہر زون کے حساب سے ریاستی حکومتوں کے بھی نمائندے ہیں۔ یہ نیشنل ایکسپرٹ گروپ ریاستی سرکاروں کے ساتھ مل کر کام کر رہا ہے۔ قومی اور مقامی ہر ضرورت کے مطابق فیصلے نیشنل ایکسپرٹ گروپ کے ذریعہ اجتماعی طور پر لئے جائیں گے۔

ساتھیو،

ویکسین کی قیمت کتنی ہوگی، اسے لے کر بھی سوال فطری ہے۔ مرکزی حکومت، اس بارے میں ریاستی حکومتوں کے ساتھ بات کر رہی ہے۔ ویکسین کی قیمت کو لے کر فیصلہ ، صحت عامہ کو سب سے زیادہ ترجیح دیتے ہوئے کیا جائے گا اور ریاستی سرکاروں کی اس میں پوری شراکت داری ہو گی۔

ساتھیو،

ایک ملک کے طور پر بھارت نے جو فیصلے لئے، جس طرح بھارت نے تیزی سے سائنسی طریقوں کو اپنایا، اس کا نتیجہ آج نظر آ رہا ہے۔ بھارت آج ان ملکوں میں ہے جہاں پر یومیہ ٹیسٹنگ بہت زیادہ ہو رہی ہے۔ بھارت آج ان ملکوں میں ہے جہاں پر ٹھیک ہونے کی شرح بھی بہت زیادہ ہے۔ بھارت ان ملکوں میں شامل ہے جہاں پر کورونا کی وجہ سے ہونے والی شرح اموات اتنی کم ہے۔ بھارت نے جس طرح سے کورونا کے خلاف لڑائی لڑی ہے، وہ ہر ایک ملک کے باشندے کے قوت ارادی کو ظاہر کرتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک، اچھے طبی بنیادی ڈھانچے والے ملکوں کے مقابلے میں بھی بھارت نے اس لڑائی کو کہیں بہتر طریقے سے لڑا ہے اور اپنے زیادہ سے زیادہ ہم وطنوں کی جان بچائی ہے۔ ہم بھارتیوں کا تحمل، ہم بھارتیوں کا حوصلہ، اس لڑائی کے دوران بے مثال رہا ہے۔ ہم نے صرف اپنے ہی شہریوں کی فکر نہیں کی بلکہ دیگر ملکوں کے شہریوں کو بھی بچانے کی ہر ممکن کوشش کی۔

ساتھیو،

فروری۔ مارچ کے اندیشوں بھرے، ڈر بھرے ماحول سے لے کر آج دسمبر کے یقین اور امیدوں بھرے ماحول کے درمیان بھارت نے ایک طویل سفر طئے کیا ہے۔ اب جبکہ ہم ویکسین کی تیاری کے بالکل قریب ہیں تو وہی عوامی شراکت داری، وہی سائنسی طریق کار، وہی تعاون آگے بھی بہت ضروری ہے۔ آپ سبھی تجربہ کار ساتھیوں کے مشورے بھی وقت وقت پر بھی اس میں موثر رول نبھائیں گے۔ آپ سبھی جانتے ہیں کہ جب بھی اتنی وسیع ٹیکہ کاری مہم چلتی ہے تو کئی طرح کی افواہیں بھی سماج میں پھیلائی جاتی ہیں۔ یہ افواہیں مفاد عامہ اور ملکی مفاد دونوں کے خلاف ہوتی ہیں۔ اس لئے ہم سبھی پارٹیوں کی یہ ذمہ داری ہے کہ ملک کے شہریوں کو زیادہ سے زیادہ بیدار کریں، انہیں کسی بھی افواہ سے بچائیں۔ ہمارے جو ثابت شدہ راستے ہیں، ثابت شدہ ہتھیار ہیں اس کو ہمیں کبھی بھی چھوڑنا نہیں ہے اور اس لئے دو گز کی دوری اور ماسک کے تئیں بھی ہمیں لوگوں کو لگاتار محتاط کرتے رہنا ہے۔ ملک نے اب تک جو حاصل کیا ہے، کسی بھی طرح کی لاپرواہی اسے نقصان پہنچا سکتی ہے۔ میں سبھی سیاسی پارٹیوں کے معززین سے اپیل کروں گا، ہر ایک کو آج بولنے کا موقع نہیں ملا ہے، لیکن  میری پرارتھنا کہ آپ تحریری طور پر بھیجئے، آپ کے مشورے بہت کام آئیں گے۔ آپ کے مشوروں کو سنجیدگی سے لیا جائے گا وہ منصوبہ میں وہ بھی بہت کارآمد ہوں گے۔

ان سبھی باتوں کے ساتھ میں آج آپ سبھی کا بہت بہت شکریہ ادا کرتا ہوں۔ آپ نے وقت نکالا، بہت بہت شکریہ۔

****

م ۔ن ۔ن ۔ا۔م ف

U: 7821



(Release ID: 1678367) Visitor Counter : 234