خوراک کی ڈبہ بندی کی صنعتوں کی وزارت

خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعتوں ایف ایم ای پی ایم اسکیم سے 35 ہزا رکروڑ روپے کل سرمایہ کاری ہوگی اور 9 لاکھ ہنرمند  اور نیم ہنرمند روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے:ہرسمرت کور بادل


اسکیم سے معلومات ، تربیت، بہتر ایکسپوزر اور ضابطہ سازی تک رسائی کے ذریعہ 8 لاکھ اکائیوں کو فائدہ پہنچے گا

ہرسمرت کور بادل نے خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی بہت چھوٹی صنعتوں کی اسکیم کی ضابطہ سازی کی پی ایم ایف ایم ای اسکیم کا آغاز کیا

پی ایم ایف ایم ای رہنما خطوط جاری

Posted On: 29 JUN 2020 1:33PM by PIB Delhi

خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعتوں کی مرکزی وزیر محترمہ ہرسمرت کور بادل نے آتم نربھر بھارت ابھیان کے حصے کے طور پر 29 جون 2020 کو خوراک کو ڈبہ بند کرنےکی بہت چھوٹی صنعتوں(پی ایم ایف ایم ای اسکیم) کی ضابطہ سازی کا آغاز کیا۔  اس موقع پر خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعتوں کے مرکزی وزیر مملکت جناب رامیشور تیلی بھی موجود تھے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ اس اسکیم سے 9 لاکھ ہنرمند اور نیم ہنرمند روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے اور 35 ہزار کروڑ روپے کی کل سرمایہ کاری پیدا ہوگی اور تربیت، معلومات ، بہتر ایکسپوزر  اور ضابطہ سازی تک رسائی کے ذریعہ 8 لاکھ اکائیوں کو فائدہ پہنچے گا۔ اس موقع پر اس اسکیم کے رہنما خطوط جاری کئے گئے۔

خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی مقامی اکائیوں کے رول کو اجاگر کرتے ہوئے مرکزی وزیر ہرسمرت کور بادل نے کہا کہ گاوؤں میں دیہی صنعتوں کاروں کی طرف سے تیار کئے گئے خوراک کی اشیا، مقامی آباد کے لئے بھارتی فوڈ پروڈکٹ سپلائی طویل روایت ہے۔  ان مقامی اکائیوں کی اہمیت اور ان کے رول کو وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے 12 مئی 2020 کو قوم سے اپنے خطاب کے دوران کافی زور دیا ہے۔

بحران کی اس کی گھڑی میں اس لوکل نے  ہماری مانگ کو پوری کی ہے اور اس لوکل نے ہمیں بچایا ہے۔لوکل محض  ہماری ضرورت ہی نہیں ہے بلکہ یہ ہماری ذمہ داری بھی ہے، وقت نے ہمیں سکھایا ہے کہ ہم کو مقامی کو اپنی زندگی کا ایک منتر کے طور پر بنانا چاہئے۔ گلوبل برانڈ جوآج آپ محسوس کرتے ہیں وہ کبھی کبھی اس طرح بہت لوکل ہوجاتے ہیں، لیکن جب لوگ انہیں استعمال کرنا شروع کرتے ہیں ان کی برانڈنگ کرتے ہیں، ان پر فخر کرتے ہیں تو وہ لوکل پروڈکٹ سے گلوبل بن جاتی ہے، اس لیے آج سے ہر ہندوستانی کو اپنی لوکل کے لئے ووکل بننا ہے نہ صرف مقامی پروڈکٹ خریدنےکے لئے بلکہ انہیں فخر سے فروغ دینے کے لئے بھی۔ مجھے امید ہے کہ ہمارا ملک یہ کرسکتا ہے۔

خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعت کو درپیش چیلنجوں کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے محترمہ ہرسمرت کور بادل نے کہا کہ غیر منظم فوڈ پروسیسنگ سیکٹر کو کئی چیلنجوں کا سامنا ہے، جو ان کی کارکردگی اور ان کی ترقی کو محدود کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان چیلنجوں میں سبھی ٹکنالوجی تک رسائی کی کمی، آلات، تربیت کی کمی ، ادارہ جاتی کریڈٹ کی رسائی کی کمی تک، اشیا کے معیاری کنٹرول پر بنیادی بیداری کی کمی اور برانڈنگ اور مارکیٹنگ ہنرمندی کی کمی وغیرہ شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان چیلنجوں کی وجہ سے غیر منظم فوڈ پروسیسنگ سیکٹر اپنے وسیع صلاحیت کے باوجود ویلو ایڈیشن اور آؤٹ پٹ کے اعتبار سے کافی کم حصہ داری کر رہا ہے۔

مرکزی وزیر نے کہاکہ غیر منظم فوڈ پروسیسنگ سیکٹر جو تقریباً 25 لاکھ اکائیوں پر مشمل ہے، خوراک کو ڈبہ بند کرنے کے سیکٹر میں 74 فیصد روزگار کے سلسلے میں تعاون دیتا ہے۔ تقریباً 66 فیصد یہ اکائیاں دیہی علاقوں میں واقع ہیں اور تقریباً ان میں سے 80 فیصد کنبوں پر مبنی صنعتیں ہیں، جو دیہی گھرانوں کی روزی روٹی میں تعاون دے رہے ہیں اور شہری علاقوں میں ان کی مائیگریشن کم کرنے میں سہارا دے رہے ہیں۔

پی ایم ایف ایم ای اسکیم کی تفصیلات:

موجودہ بہت چھوٹی خوارک کو ڈبہ بند کرنےکی صنعتوں کی سبھی اکائی کے لئے مالی، تکنیکی اور کاروباری امداد فراہم کرنے کے پیش نظر خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی صنعت کی وزارت نے ایک کل ہند سطح پر مرکز کی اسپانسر والی خوراک کو ڈبہ بند کرنےکی بہت چھوٹی صنعتوں کی ضابطہ سازی، پی ایم اسکیم کو لانچ کیا ہے، جو 10 کروڑ روپے کے تخمینے کے ساتھ 21-2020 سے 25-2024 تک پانچ سال کی مدت میں نافذ کی جائے گی۔یہ اخراجات60 اور 40 کے تناسب مرکز اور ریاستی سرکاریں اٹھائیں۔شمالی مشرقی اور ہمالیائی ریاستوں کے ساتھ 90  فیصداور 10 کے تناسب سے، مرکزی کے زیر انتظام علاقوں کے ساتھ 60فیصد اور 40 کے تناسب میں اور دیگر مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے لئے مرکز کی جانب سے سو فیصد حصہ داری کی جائے گی۔

یہ اسکیم سازو سامان کی خریداری،عام خدمات کا فائدہ اٹھانے اور اشیا کی مارکیٹنگ کے معاملے میں بڑے پیمانے پر فائدہ اٹھانے کے لئے ایک ضلع ایک پروڈکٹ (او ڈی او ڈی پی) کے اپروچ کو اپناتی ہے۔ ریاستیں موجودہ کلسٹرس اور خام میٹریل کی دستیاب کے پیش نظر ایک ریاست کے لئے فوڈ پروڈکٹ کی نشاندہی کریں گی۔  ون ڈسٹرکٹ ون پروڈکٹ او ڈی او پی پروڈکٹ خراب ہونے والا پروڈکٹ یا اناج پر مبنی پروڈکٹ یا ایک ضلع اور متعددمتعلقہ سیکٹروں میں باقاعدہ طورسے پیدا کی گئی فوڈ پروکٹ ہوسکتی ہے۔ ایسے پروڈکٹ کی فہرست میں آم، آلو، لیچی، ٹماٹر، سابودانا، کینو، بھجیا، پیتھا، پاپر،اچار، بازار پر مبنی پروڈکٹ مچھلی،ماہی پروری، مرغی پالن، گوشت کے ساتھ ساتھ جانوروں کا چارہ  بھی شامل ہے۔

اپنی اکائی کے اب گریشن کے خواہش موجودہ فرد، بہت چھوٹی فوڈ پروسیسنگ یونٹ، مجاز پروڈکٹ لاگت کا 35 فیصد کریڈٹ سے وابستہ پونجی، سبسڈی کا فائدہ اٹھا سکتا ہے، جس کی زیادہ سے زیادہ حد 10 لاکھ روپے کی اکائی ہے۔  پروجیکٹ شروع کرنے کے لئے تقسیم کی گئی پونجی @ 40,000 روپے فی ایس ایس جی ممبر ، چھوٹے ٹولس کی خریداری اور ورکنگ کیپٹل کے لئے فراہم کی جائے گی۔

اسکیم میں صلاحیت سازی اور ریسرچ پر خاص دھیان دیاگیا ہے۔  این آئی ایف ڈی ای ایم اور آئی آئی ایس پی ٹی  ریاستوں کے ذریعہ چنے گئے ریاستی سطح کے ٹیکنیکل انسٹی ٹیوشن کے ساتھ خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی وزارت کے تحت دو تعلیمی اور ریسرچ اداروں کو اکائیوں پروڈکٹ ڈیولپمنٹ ، مناسب پیکیجنگ اور بہت چھوٹی اکائیوں کے لئے مشینری کی تربیت کے لئے امداد کے طور پر فراہم کی جائے گی۔

اسکیم کے تمام پروسیس ایم آئی ایس پر ہوں گے، جس میں صنعت کاروں کے ذریعہ درخواستیں ، ان کی پروسیسنگ، ریاستوں ڈبہ بندخوراک کی وزارت  کے ذریعہ مختلف پروجیکٹوں کی منظوری امداد اور دیگر فنڈ جاری کرنا اور پروجیٹ کی نگرانی وغیرہ شامل ہیں۔ صنعت کار  اور اسکیم کے تحت امداد حاصل کرنے کے خواہش مند دیگر اسٹیک ہولڈر اسکیم کے شروع ہونے کے بارے میں اپنی متعلقہ ریاستوں، مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی مرکزی ایجنسیوں اور ضلع سطح پر  کانٹیکٹ پوائنٹس سے رابطہ کرسکتے ہیں۔

ٹی او پی  (ٹماٹر ،پیاز ،آلو)فصلوں سے لے کر خراب ہونے والے پھلوں اور سبزیوں (ٹی او پی سے کل) تک آپریشن گرین کی توسیع:

خوراک کو ڈبہ بند کرنےکی صنعتوں کی وزارت کی طرف سے نافذ کی جارہی  آپریشن گرین اسکیم کا (ٹماٹر، پیاز اور آلو) کی فصلوں سے لے کر دیگر نوٹیفائیڈ باغبانی فصلوں تک توسیع کردی گئی ہے، تاکہ پیداوار والے علاقہ سے اہم کھپت والے مراکز تک ان کےٹرانسپورٹ  اور فاضل پروڈکشن والے علاقہ سے اسٹوریج کے لئے سبسڈی فراہم کی جاسکے۔

کھیتی کے قابل فصلیں:

آم، کیلا، انگور، کیوی، لیچی، پپیتا، انناس، انار، جیک فروٹ۔سبزیاں: فرینچ بینس، بیٹر گور، بینگن، گاجر، شملہ مرچ، گوبھی، مرچیں، پیاز، آلو، ٹماٹر، اوکرا۔ریاستی سرکار یا زراعت کی وزارت کی طرف سے سفارش کی بنیاد پر مستقبل میں کوئی بھی دیگر پھل یا سبزی کا اضافہ کیا جاسکتا ہے۔

اسکیم کی مدت:نوٹیفکیشن کی تاریخ سے 6 مہینے کی مدت کے لئے 11.06.2020

مجاز کمپنیاں: فوڈ پروسیسرس ایف پی او، ایف پی سی، کوآپریٹو سوسائٹیز، انفرادی کسان، لائسنس والے کمیشن ایجنٹ، برآمد کار، اسٹیٹ مارکیٹنگ، کوآپریٹو فیڈریشن، خردہ فروش وغیرہ۔ جو پھلوں اور سبزیوں کی مارکیٹنگ اور پروسیسنگ میں مصروف ہیں۔

امداد کا طریقہ:وزارت لاگت ضابطوں کے تحت مندرجہ ذیل دو کمپونینٹ کی لاگت کا @50 فیصد سبسڈی فراہم کرے گا۔

· سرپلس پروڈکشن کلسٹر سے کھپت سینٹر تک مجاز فصلوں کی ٹرانسپورٹیشن: اور؍یا

· مجاز فصلوں کے لئے مناسب اسٹوریج سہولتیں کرایہ پر لینا (3 ماہ کی زیادہ سے زیادہ مدت کے لئے)

سبسڈی کے لئے دعوے کا سب مشن: اہل کمپنیاں جو مذکورہ لازمی ضابطے پر کاربند رہتی ہیں، ڈبہ بند خوراک کی وزارت سے پیشگی منظوری کے بغیر نوٹیفائیڈ ، فصلوں کے ٹرانسپورٹ یا اسٹوریج کا کام کرسکتی ہیں اور اس کے بعد آن لائن پورٹل https://www.sampada-mofpi.gov.in/Login.aspx   پر اپنا دعویٰ پیش کرسکتے ہیں۔ درخواست دہندہ کو پھلوں اور سبزیوں کا ٹرانسپورٹ ، اسٹوریج کرنے سے پہلے پورٹل پر رجسٹریشن کرانا چاہئے۔

ایس سی، ایس ٹی فوڈ پروسیسرس کے لئے مفت آن لائن اسکلنگ پروگرام:

مرکزی وزیر محترمہ ہرسمرت کور بادل نے بتایا کہ خوراک کو ڈبہ بند کرنے کی وزارت ای-لرننگ فراہم کرنےکے لئے این آئی ایف ٹی ای ایم اور ایف آئی سی ایس آئی کے اشتراک سے ایس سی اور ایس ٹی صنعت کاروں کے لئے مفت آن لائن اسکلنگ کلاسیں شروع کرنے کا منصوبہ بنارہی ہے۔  انہوں نے بتایا کہ وزارت نے بینکنگ،جیم، اچار بنانے والے جیسے 41 کورسیز اور نوکریوں کی شناخت کی ہے، جس کے لئے ڈیجیٹل کنٹینٹ تک پہنچ دستیاب کرائی جائے گی۔ایک بار تصدیق ہوجانے کے بعد ان صنعت کاروں کے پاس روزگار کی بہتر صلاحیت ہوگی اور یہ اپنا مشترکہ پروجیکٹ بھی شروع کرسکتے ہیں۔ انہوں نے مزید بتایا کہ این آئی ایف ٹی ای ایم کے ذریعہ وزارت کی جانب سے تیار فیسی لیلیٹر گائیڈ اور ہینڈ بک کو مذکورہ ڈیجیٹل متن کے ساتھ  ای-لرننگ فارمیٹ  میں تبدیل کردیا جائے گا۔ یہ ایف آئی سی ایس آئی کے ذریعہ انگلش ، ہند اور دیگر علاقائی زبانوں میں ویب پر اور انڈورائیڈ پر مبنی ایپ اور موبائل پر دستیاب ہوں گی۔

...............................................................

م ن، ح ا، ع ر

U-3595


(Release ID: 1635327) Visitor Counter : 289